تازہ تر ین

کشمیر پر سلامتی کونسل کا فوری اجلاس پاکستان کی بڑی کامیابی ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں، تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جو سب سے بڑی خبر ہے وہ یہ ہے کہ سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لئے پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جو درخواست دی تھی اس پر اندازہ یہ تھا کہ شاید دوہفتے لگ جائیں گے لیکن اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے فورییکشن لیا ہے اور آج اس تاریخ مقرر کر دی ہے اس وقت میری بات چیت ملیحہ لودھی صاحبہ کے ساتھ گفتگو ہوئی ہے۔ پچھلے 72 گھنٹے سے سلامتی کونسل میں کارروائی چل رہی ہے۔ چنانچہ اگلے 24 گھنٹے بڑے اہم ہیں مختلف ملکوں سے ملاقاتیں جاری ہیں۔ کل تک تو یہی سمجھا جا رہا تھا کہ روس نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ کشمیر پر بھارت کی حمایت کرے گا نظر آتا تھا کہ 1957ءکی طرح سے روس ایک مرتبہ پھر ویٹو کر دے گا۔ بالآخر روس کے ویٹو کرنے سے کوئی بات چیت سرے نہیں چڑھنی لیکن پھر دوپہر کے بعد پاکستان کے بھی دو چینلز مسلسل دکھا رہے ہیں یہ ڈیڑھ منٹ کا ایک کلب ہے۔ روس کے مستقل مندوب جو سلامتی کونسل میں سے کسی اخبار نویس نے سوال کیا اور کہا کہ سنا ہے آپ انڈیا کے حق میں ووٹ دیں گے تو انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی مخالفت نہیں کریں گے اس صورتحال سے اس سے پہلے جو سفیر تھا روس کا انڈیا میں جس میں اس نے کہا تھا کہ کشمیر کے سلسلے میں روس بھارت کا ساتھ دے گا۔ تازہ صورت حال سے یہ توقع پیدا ہو گئی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روس ویٹو نہ کرے اگر وہ ویٹو نہیں کرتا ہے تو پھر کشمیر کے سلسلے میں سلامتی کونسل کا جو اجلاس ہے فیصلہ کن بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ضیا شاہد سے سوال کیا گیا کہ ملیحہ لودھی صاحبہ کی بیٹی کی شادی کسی ہندو لڑکے سے ہوئی ہے اس پر ضیا شاہد نے کہا کہ پہلا بات یہ ہے کہ یہ شادی 8 سال پرانی ہے اور یہ جب سے سلامتی کونسل میں کشمیر کا مسئلہ ڈسکس ہونے کے لئے آیا ہے تب سے انڈین لابی ملیحہ لودھی کے خلاف سرگرم ہو گئی ہے اگر ایک شادی جو 8 سال پہلے ہوئی تھی نمبر1، نمبر2 ملحہ لودھی جو ہے وہ ایک ان کی طلاق ہو چکی تھی آپ کو یاد ہو گا ایک سیکرٹری خارجہ تھے ہمیرے شیخ صاحب ان کی بیگم صاحبہ رعنا شیخ پاکستان ٹیلی ویژن کی ایم ڈی ہوتی تھیں۔ رعنا شیخ کے بھائی سے ملیحہ لودھی کی شادی ہوئی تھی اور کافی عرصہ پہلے ان کی طلاق ہو گئی ہے اب جس طرح سے برکن ہاﺅس ہوتے ہیں اس میں بچے جو ہیں وہ کس کے پاس ہیں وہ ماں کا زیادہ اثرورسوخ لیتے ہیں یا باپ کا زیادہ لیتے ہیں وہ لندن کے کالجوں میں آزادی سے پڑھے ہیں اور وہ عام طور پر شادیاں ہو جاتی ہیں دوسرے مذہب کے لوگوں سے اور باہر ان چیزوں کا خیال نہیں کیا جاتا۔ لیکن یہ سب سے بڑی بات ہے کہ آٹھ سال بعد اب اس کا خیال آیا کہ اس کی شادی ہو گئی ایک آر ایس ایس کی فیملی سے، اور بڑے متعصب ہندو سے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہر پکڑے جانے والی بات ہے کہ اس وقت جو ہیں پاکستانی مندوب ہیں مستقل وہاں اس لئے ان کے خلاف اب بات شروع ہو گئی ہے۔ باقی جو ردعمل ہے کشمیر کا اس سلسلے میں آج انڈیا سے بھی دو بڑے واضح اعلانات ہوئے ہیں پہلا اعلان تو یہ ہوا ہے کہ ایک انڈیا کا نقشہ شائع کیا گیا ہے پورے خالصتان کے ساتھ اور جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہم الگ ریاست چاہتے ہیں ہم انڈیا کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے اور اس کے ساتھ ہی بہت مدت سے یہ بات سنی جا رہی تھی ناگا لینڈ کی۔ تو آج ناگا لینڈ سے ایک اعلان ہو گیا ہے کہ ہم بھی انڈیا کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔ یہ جتنا جتنا دباﺅ انڈیا پر پڑے گا کشمیر کا باقی بھی جو لوگ ہوں گے وہ اسی نہج پر اپنا ردعمل ثابت کرتے رہیں گے۔
یہ بات درست ہے کہ بھارت کے یو اے ای، سعودی عرب، قطر، کویت سمیت تمام عرب ممالک اور ایران کے ساتھ مضبوط معاشی تعلقات ہیں،پاکستان کے معاشی تعلقات اس سطح کے نہیں ہیں تاہم اب یہی تو ٹیسٹ ہے کہ یہ ملک اپنے معاشی مفادات کو مقدم رکھتے ہیں یا سچائی کا ساتھ دیتے ہیں۔ بھارت روس سے بھی اسلحہ کا بڑا خریدار ہے وہ روس سمیت تمام ملکوں پر دباﺅ ڈال رہا ہے۔ لندن جیسے شہر میں ہزاروں افراد کا کسی مسئلہ پر اکٹھے ہو کر احتجاج کرنا بڑی اہمیت رکھتا ہے اس سے برطانوی حکومت اور دنیا پر دباﺅ بڑھے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بہت خراب ہے۔ پاکستان اور بھارت میں موجود دوست پریشان ہیں کہ ان کا کشمیر میں کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، وادی مکمل طور پر دنیا سے کٹی ہوئی ہے وہاں مزید فوجی دستے اور آر ایس ایس کے غنڈے بھیجے جا رہے ہیں۔ دنیا میں انسانی حقوق کی بڑی بڑی تنظیمیں موجود ہیں ہمیں مسئلہ کشمیر کی بات ان سے کرنی چاہئے کہ کیسے انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے۔ آج کے حالات ماضی سے تھوڑے مختلف ہیں، پہلے روس بھارت کے ساتھ تھا امریکہ بھی اس کا ساتھ دیتا تھا۔ امریکہ افغانستان سے محفوظ فوجی انخلا چاہتا ہے جو پاکستان کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ امریکہ کا چونکہ اپنا مفاد پنہاں ہے اس لئے توقع رکھنی چاہئے کہ وہ ماضی کے برعکس پاکستان کا ساتھ دے گا جبکہ اس نے ثالثی کی بات بھی کی ہے۔ صورتحا شاید اب ہمارے حق میں بہتر ثابت ہو گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain