تازہ تر ین

پرویز مشرف کیس:خصوصی عدالت کی تشکیل کیخلاف لاہور ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

لاہور (ویب ڈیسک)سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔ خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس کا فیصلہ 13 جنوری کو سنایا گیا تھا۔اب تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے جسے لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی فل بینچ کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے تحریر کیا ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق خصوصی عدالت کی تشکیل آئین سے متصادم ہے، کیس چلانےکے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کی گئی کارروائی غیرقانونی اور غیرآئینی ہے اور ملزم کی غیر موجودگی میں سزا آئین اور قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی عدم موجودگی میں ٹرائل اسلامی تعلیمات اور آئین کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالت کی بنیاد ہی قانون کے مطابق نہیں رکھی گئی، غلط بنیاد پر کھڑی عمارت بھی گر جائے گی، سیکشن 6 کا اطلاق ماضی سے کیا گیا جو غیر قانونی ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ استغاثہ وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر دائر نہیں ہوسکتا، صرف وزیر اعظم کےحکم پر استغاثہ کی کارروائی کی گئی جوغیر آئینی ہے۔
خصوصی عدالت کا فیصلہ
یاد رہے کہ خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی۔بینچ کے دو اراکین نے فیصلے کی حمایت جب کہ ایک رکن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا تھا۔خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرے میں لانے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain