ہائیکورٹ نے پب جی گیم پر پابندی ختم کرنے کا حکم نہیں دیا، گیم پر پابندی خودکشی کے واقعات اور والدین کی درخواستیں موصول پر عائد کی۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی
اسی طرح والدین اور شہریوں کی جانب سے بھی 109شکایات اور گیم بند کرنے کی درخواستیں موصول ہوئیں۔ واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے رواں ماہ ویڈیو گیم ’’پب جی‘‘ یعنی ’’پلیئر ان نونز بیٹل گراؤنڈز‘‘ پر لگائی گئی پابندی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر بحال کرنے کا مشروط فیصلہ سنایا تھا۔فیصلہ کے مطابق پی ٹی اے ایک ہفتہ میں موصول شکایات پر زبانی یا تحریری حکم جاری کرے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے یہ فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایا۔ عدالت نے پاکستان میں پب جی گیم کو کنٹرول کرنے والی کمپنی کی درخواست پر سنایا۔ خیال رہے کہ یکم جولائی کو پی ٹی اے نے عارضی طور پر ویڈیو گیم پب جی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ پی ٹی اے کی طرف سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ معاشرے کے مختلف طبقوں سے موصول ہونے والی شکایات کے بعد اس ویڈیو گیم کو عارضی طور پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ان شکایات میں کہا گیا تھا کہ یہ گیم لت کا باعث، وقت کا ضیاع ہے اور اس سے بچوں کی جسمانی اور دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔