تازہ تر ین

باپو جی گاندھی کا قتل

افضل سیال، ضرب افضل
‏13 جنوری 1948 کو دن کے تقریبا 12 بجے مہاتما گاندھی دو مطالبات کے ساتھ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے۔ پہلا مطالبہ یہ تھا کہ پاکستان کو انڈیا 55 کروڑ روپے دے اور دوسرا یہ کہ دہلی میں مسلمانوں پر حملے بند کیے جائیں۔ گاندھی کی بھوک ہڑتال کے تیسرے دن 15 جنوری کو انڈین حکومت نے اعلان کیا کہ وہ فوری طور پر پاکستان کو 55 کروڑ روپے دے گی۔
اس اعلان سے انتہا پسند ہندو گاندھی سے سخت ناراض ہو گئے تھے، خاص طور پر ہندو مہاسبھا والے۔ مہاتما گاندھی نے پرارتھنا کے بعد کی تقریر میں کہا: ’مسلمانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہندو مہاجرین کو کسی بھی طرح کے تشدد میں ملوث نہیں ہونا چاہیے کہ مسلمان اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو جائيں۔‘
‏تاہم تشار گاندھی کا کہنا ہے کہ باپو کی بھوک ہڑتال کا بنیادی مقصد پاکستان کو ‏55 کروڑ روپے دلوانا نہیں تھا بلکہ فرقہ وارانہ تشدد کو روکنا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم کرنا تھا۔ وہ کہتے ہیں: ’یقینا باپو پاکستان کو 55 کروڑ روپے دینے کا مطالبہ بھی کر رہے تھے لیکن ان کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم کرنا تھا۔‘ 17 اور 19 جنوری کے درمیان وہ افراد جنھوں نے گاندھی کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اور انھیں ہلاک کیا وہ ٹرین اور فلائٹ سے دہلی پہنچے تھے۔
وہ دہلی اور ہندو مہاسبھا بھون کے ہوٹلوں میں قیام پذیر تھے۔ 18 جنوری 1948 کو شام کے پانچ بجے کچھ سازشیوں نے برلا بھون میں مہاتما گاندھی کے اجلاس میں شرکت کی۔ وہ مجمعے اور جگہ کا معائنہ کرنے گئے تھے۔19 جنوری کو ہندو مہاسبھا بھون میں ان کی میٹنگ ہوئی تھی اور مہاتما گاندھی کے قتل کا ایک مکمل خاکہ تیار کیا گیا تھا۔ 19 جنوری کو کل سات سازشیوں میں سے تین ناتھوورام ونایک گوڈسے، وشنو کرکرے اورنارائن آپٹے برلا ہاؤس گئے اور پرارتھنا کی جگہ کا معائنہ کیا۔ اسی دن شام چار بجے وہ ایک بار پھر دعائیہ مجلس کے گراؤنڈ میں گئے اور رات دس بجے مہاسبھا بھون میں پانچوں ہندوؤں نے ملاقات کی۔
20 جنوری کو ناتھورام گوڈسے کی طبیعت خراب ہو گئی لیکن چار افراد پھر بریلا بھون گئے اور وہاں کی سرگرمیوں کو سمجھا۔ یہ چار ہندو مہاسبھا بھون دن کے ساڑھے دس بجے برلا بھون واپس آئے۔ اس کے بعد انھوں نے ہندو مہاسبھا بھون کے پیچھے جنگل میں اپنا ریوالور چیک کیا۔ریوالور کی جانچ پڑتال کے بعد وہ سب حتمی منصوبہ طے کرنے کے لیے دہلی کے کناٹ پلیس میں مرینا ہوٹل میں ملے۔ وہ شام پانچ بجے برلا بھون پہنچے۔ مدن لال پہوا نے برلا بھون کی دیوار کے پیچھے سے ایک پرارتھنا سبھا (دعائیہ تقریب) میں بم پھینکا۔
مدن لال کو اسی وقت گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کے پاس سے ایک دستی بم بھی برآمد ہوا ہے۔ تین دیگر وہیں موجود تھے اور وہ بھیڑ کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گئے۔ گاندھی کے پوتے توشار گاندھی کا کہنا ہے کہ باپو کو قتل کرنے کی اصل سازش صرف 20 جنوری کی تھی لیکن وہ اس دن ناکام رہے اور دس دن بعد گاندھی کی زندگی کا آخری دن آ گیا۔
‏توشھار گاندھی کے مطابق ’ان کا منصوبہ یہ تھا کہ دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ جائے گی اور وہ گاندھی جی کو گولی مار دے گا۔ لیکن جب مدن لال پہوا نے دھماکے کیا تو باپو نے سب کو سمجھا کر بٹھا دیا اور بھگدڑ نہیں مچنے دی۔ ایسی صورتحال میں برگے کو گولی چلانے کا موقع نہیں ملا اور اسے وہاں سے بھاگنا پڑا۔ اس دن گولی مارنے کی ذمہ داری برگے پر عائد تھی۔ اگر وہ 20 جنوری کو کامیاب ہوتا تو قاتل گوڈسے نہیں بلکہ برگے ہوتا۔
‘27 جنوری کو گوڈسے اور آپٹے بمبئی سے دہلی روانہ ہو گئے۔ دونوں ٹرین سے گوالیار آئے اور رات کے وقت ڈاکٹر دتاتریہ پرچورے کے گھر ٹھہرے۔ اگلے دن یہیں سے اٹلی کی تیار کردہ بلیک خود کار بیریٹا ماؤزر خریدی۔ 29 جنوری کی صبح دہلی پہنچے۔ دونوں دہلی کے سینٹرل ریلوےسٹیشن پر ریلوے کے ایک ہی کمرے میں ٹھہرے۔ یہیں پر ان کی ملاقات کرکرے سے ہوئی۔
‏30 جنوری کو انھوں نے برلا بھون کے پیچھے جنگل میں پستول کی شوٹنگ کی مشق کی اور شام پانچ بجے باپو کو گولی مار دی۔ ناتھورام کو وہاں سےگرفتار کر لیا گیا لیکن آپٹے اور کارکرے ایک بار پھر دہلی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ آپٹے اور کارکرے کو بعد ازاں 14 فروری کو گرفتار کیا گیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain