حیدرآباد: معروف ساؤتھ انڈین اداکارہ کستھوری شنکر کو مبینہ طور پر نسل پرستانہ تبصرے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
کستھوری شنکر حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حامی بھی ہیں۔ بھارتی پولیس نے عدالت سے کستھوری کی قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست خارج ہونے کے بعد انہیں حراست میں لے لیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق چنئی پولیس نے اداکارہ کستھوری شنکر کو حیدر آباد کے علاقے گچی باؤلی سے گرفتار کیا۔ انہوں نے بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ہندو انتہا پسند جماعت ہندو مکل کچی (ایچ ایم کے) کے ایک اجلاس میں تیلگو برادری کے حسب نسب سے متعلق نازیبا بیان دیا تھا جس پر ان کے خلاف یہ کارروائی کی گئی۔
کستھوری شنکر کو اس بیان پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور مدورائی تھرونگر پولیس نے ان کے خلاف ہنگامہ آرائی پر اکسانے سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
50 سالہ اداکارہ نے مدراس ہائی کورٹ کے مدورائی بنچ میں پیشگی ضمانت کی درخواست دائر کی جو مسترد کردی گئی۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی بھی مانگتے ہوئے کہا کہ “میرا مقصد کبھی بھی تیلگو لوگوں کو تکلیف پہنچانا یا ناراض کرنا نہیں تھا۔ میں کسی کو نادانستہ دکھ دینے کے لیے معذرت خواہ ہوں۔” تاہم عدالت نے ان کی معافی قبول نہیں کی۔
مدراس ہائی کورٹ کی مدورائی بنچ نے اداکار کی پیشگی ضمانت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ ان کا بیان “نفرت انگیز تقریر پر مبنی ہے” اور عوامی شخصیات کو عوام میں خطاب کرنے سے پہلے دو بار سوچنا چاہیے۔
عدالت نے فیصلہ میں کہا کہ ان کی معافی سچائی پر مبنی نہیں ہے اور یہ نہیں چلے گا کہ نفرت انگیز تقریر کے بعد معافی مانگ کر آسانی سے جان چھڑالی جائے۔
ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد وہ روپوش ہوگئیں تھیں لیکن چنئی پولیس نے حیدرآباد میں اس کی دوست کے گھر پر چھاپے کے دوران اسے گرفتار کرلیا، جہاں وہ چھپی ہوئی تھی۔
کستھوری شنکر نے بالی ووڈ فلموں میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی دراوڑی تمل، تیلگو، ملیالم اور کنڑ زبانوں کی فلموں میں بھی کام کیا ہے۔ وہ بی جے پی کی کٹر حامی بھی ہیں اور اس نے 2024 کے بھارتی عام انتخابات کے دوران بھارت کے شہر مدورائی میں پارٹی کے لیے مہم چلائی تھی۔