All posts by Faisal Khan

دورہ کراچی میں وزیراعظم کا مراد علی شاہ سے نہ ملنا موضوع بحث بن گیا

کراچی (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کی کراچی آمد اور اجلاسوں میں شرکت پر وزیراعلیٰ سندھ کے نہ آنے اور نہ بلانے کا موضوع بھی زیر بحث رہا۔تحریک انصاف کے رہنماو¿ں نے وزیراعلیٰ سندھ کو نیب زدہ و کرپشن اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے رہنماوں نے معاشی دہشت گردی سے جوڑ دیا۔صحافیوں کے سوال کے جواب میں تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان نے کہا کہ جب تک وزیراعلیٰ سندھ نیب زدہ ہیں ان سے وزیراعظم کو نہیں ملنا چاہیے۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ حکومت سندھ کی معاشی دہشت گردی اور 11 سالہ کارکردگی دیکھ کر شاید وزیراعظم بھی وزیراعلیٰ سندھ سے نہیں ملنا چاہتے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ جب ملنا چاہیں گے ضمانت دیتے ہیں وزیراعظم ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو انہیں وزیراعظم کو لینے ائیرپورٹ جانا چاہیے، اس کیلئے دعوت نامہ نہیں دیا جاتا، کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔تحریک انصاف کے رہنما خسرو بختیار نے کہا کہ صوبائی حکومت کراچی کی بہتری کیلئے ایک قدم اٹھائے گئی وفاق دو قدم اٹھائے گا، گرین لائن بس منصوبہ آٹھ سے نو ماہ میں آپریشنل ہوجانا چاہیے۔مشیر قانون مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کراچی آمد پر وزیراعلیٰ سندھ کو مدعو نہیں کرتے، اسی لیے وزیراعلیٰ نہیں جاتے۔علاوہ ازیں کراچی میں کچرے کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شہر صاف کرنے کی ذمہ داری پوری کریں گے۔صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ صوبائی حکومت کی صفائی مہم کا پوسٹ مارٹم کرنے والے علی زیدی کی صفائی مہم کا جائزہ بھی لیں، ہم کراچی کوصاف کررہے ہیں، چائنیز کمپنیز کی کارکردگی پر بھی نظر ہے۔

نیب نے کاروباری برادری کی شکایات کے ازالے کے لیے کمیٹی قائم کردی

لاہور (ویب ڈیسک)قومی احتساب ادارے (نیب) نے معیشت کی بہتری اور کاروباری برادری کے تحفظات اور ان کی ‘جائز شکایات’ پر عمل درآمد کے لیے 6 رکنی کمیٹی قائم کردی۔نیب کی جانب سے جاری کیے گئے پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ کمیٹی کو نیب کے ایگزیکٹو بورڈ سے مشاورت کے بعد قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 33(سی) کے تحت ملنے والے اختیارات کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔کمیٹی میں سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جناب افتخار علی ملک، پاکستان فیڈریشن آف چیمبر اینڈ انڈسٹری کے صدر داور خان اچکزئی، نیبک الفلاح کے سابق صدر عاطف باجوہ، لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجم نثار، ملت ٹریکٹرز کے چیئرمین سکندر مصطفیٰ خان اور سی پی ایل سی کراچی کے سابق سربراہ جمیل یوسف شامل ہوں گے۔نیب کے مطابق کمیٹی کاروباری برادی کو درپیش کسی بھی قسم کے مسئلے پر اپنی تجاویز چیئرمین نیب کو پیش کرے گی۔ان تجاویز کو نیب کے ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل نیب اور ڈی جی آپریشنز نیب پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی مکمل جائزہ لے گی جو بعد ازاں اپنی حتمی سفارشات چیئرمین نیب کو پیش کرے گی۔نیب کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ‘ان تجاویز پر فیصلہ بغیر کسی تاخیر اور قانون کے مطابق کیا جائے گا’۔کہا گیا کہ ‘اس ضمن میں چیئرمین نیب کا فیصلہ حتمی ہوگا اور جو ریفرنس دائر ہوچکے ہیں ان کے بارے میں شکایات جمع نہیں ہوں گی’۔نیب کا کہنا تھا کہ ‘کاروباری برادری کی مذکورہ کمیٹی کی حیثیت صرف مشاورتی ہوگی اور نیب کو قانونی طور پر ملنے والے اختیارات پر کوئی روک ٹوک نہیں ہوگی۔بیان میں کہا گیا کہ ”نیب کاروباری برادی کا انتہائی احترام کرتا ہے اور ملک کی معاشی ترقی، خوشحالی اور معیشت کی بہتری کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا کیونکہ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی صرف اور صرف پاکستان اور اس کی خوشحالی سے ہے’۔یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب 2 ہفتوں قبل چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ احتساب بیورو کا کوئی ببھی حکام کاروباری حضرات سے براہ راست سوالات نہیں کرے گا اور نہ نیب ٹیکس چوری اور بینک ڈیفالٹ کے کیسز تحقیقات کرے گا حتیٰ کہ بینک ڈیفالٹ کے کیسز کی بینکوں کی جانب سے تجویز نہ دی گئی ہو۔انہوں نے یہ اعلان چند کاروباری حضرات کے وزیر اعظم اور آرمی چیف سے علیحدہ علیحدہ ملاقات میں تشویش کے اظہار کے بعد کیا تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن گرفتار ہوکر ‘ہیرو’ بننا چاہتے ہیں، سینیٹر شبلی فراز

اسلام آباد (ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن گرفتار ہوکر ہیرو بننا چاہتے ہیں لیکن حکومت ان کو گرفتار کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے مذاکرات کی منسوخی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکومت ایک پیج پر نہیں ہے، بظاہر تو یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک پیج پر ہیں لیکن گزشتہ روز کے واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک پیج پر نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں اگر مذاکرات کرنے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ اس کی کوئی سنجیدگی ہو اور اس میں شامل تمام اسے سنجیدگی سے لیں کیونکہ یہ ملک کی، ملک کی معیشت، ملک کی تصویر اور امن و امان کی بات ہے، لہٰذا اسے مذاق نہیں لینا چاہیے۔شبلی فراز کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے جس طریقے کے بیان مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے آرہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ وہ کسی شہر پر چڑھائی کرنے والے ہیں، تاہم یہ اچھی بات نہیں ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کا دھرنا ناکام ہوگا، لہٰذا انہیں اپنے بیانات پر سوچنا چاہیے کیونکہ یہ ان کی سیاسی ساکھ کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوگا اور وہ شاید اس چیز پر غور نہیں کر رہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ہمیشہ وہی آپشن ہوتے ہیں جو آئین و قانون میں دیے گئے ہیں اور ہم اسی پر عمل پیرا ہوں گے اور کوئی بھی چیز ماورائے آئین و قانون نہیں کریں گے، تاہم حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنی ہے۔مولانا فضل الرحمٰن کو نظربند کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش نہیں ہے کہ ہم انہیں گرفتار کریں، ہم بلاوجہ انہیں اتنی اہمیت نہیں دینا چاہتے، ان کا پروگرام ابھی کافی کشمکش کا شکار ہے، لہٰذا یہ آپشن ابھی زیر غور نہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی کوشش ہے کہ انہیں گرفتار کیا جائے لیکن ہم انہیں اتنی اہمیت نہیں دینا چاہتے، وہ چاہتے ہیں کہ گرفتار ہوں اور ہیرو بن جائیں، لیکن ایسا نہیں ہونے والا۔مظاہرین کو ڈی چوک تک آنے کی اجازت ہونے سے متعلق شبلی فراز نے کہا کہ یہ فیصلہ انتظامیہ نے کرنا ہے، یہاں مختلف مظاہرے ہوتے ہیں جس کی حدود ہوتی ہے کیونکہ یہ وفاقی دارالحکومت ہے اور مختلف ممالک کے سفرا بھی یہاں ہوتے ہیں، لہٰذا سب چیزوں کو مدنظر رکھ کر کام کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں خاص طور پر جے یو آئی (ف) سے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔18 اکتوبر کو وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر تشکیل دی گئی اس 7 رکنی مذاکراتی کمیٹی کے دیگر اراکین میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وفاقی وزرا شفقت محمود اور نورالحق قادری، اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر شامل ہیں۔بعد ازاں اس مذاکراتی کمیٹی کے رکن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے رابطہ کرنے پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اپنی جماعت کے سیکریٹری جنرل سینیٹر عبدالغفور حیدری کو ان سے ملاقات کی اجازت دی تھی۔تاہم اتوار کو مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی پارٹی کے وفد کو صادق سنجرانی سے ملاقات سے روک دیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کا فیصلہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کرے گی۔واضح رہے کہ اس رہبر کمیٹی میں اپوزیشن کی تمام جماعتیں شامل ہیں اور ان کا اہم اجلاس آج (21 اکتوبر کو) اسلام آباد میں ہوگا، جہاں کمیٹی کے کنوینر اور جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم درانی فیصلہ کریں گے کہ آیا وزیراعظم کی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کرنی ہے یا نہیں۔یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اکتوبر کو حکومت کے خلاف اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا تاہم 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے یوم سیاہ منائے جانے کے پیش نظر انہوں نے تاریخ کو تبدیل کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا۔16 اکتوبر کو جے یو ا?ئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا تھا کہ استعفے سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران آزادی مارچ کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘مذاکرات سے پہلے استعفیٰ ضروری ہوگا تاکہ استعفے کے بعد کی صورت حال پر مذاکرات کیے جاسکیں’۔مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بھی کہا تھا کہ ‘آزادی مارچ’ اب 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا جبکہ 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے ساتھ ‘یوم سیاہ’ منائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کو ملک بھر میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے یوم سیاہ منائیں گے، اس روز ریلیاں نکالی جائیں گی، یوم سیاہ کے بعد کارکان اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کریں گے۔

13سال پہلے جنسی زیادتی کا شکار ہوا’: فلمساز جامی کی می ٹو مہم کی حمایت

لاہور (ویب ڈیسک)معروف پاکستانی فلمساز و ہدایتکار جامی نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں بھی ایک شخص نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔جامی نے سوشل میڈیا پر سلسلہ وار پوسٹس میں لکھا کہ “13 سال گزرنے کے بعد آج خود کو ملامت کرتا ہوں کہ میں نے اس وقت اس شخص کی آنکھیں کیوں نہ نوچ لیں، آج بھی مجھ میں ہمت نہیں کہ میں اس شخص کا نام لے سکوں کیونکہ خود میرے دوست میرا مذاق اڑائیں گے۔”جامی نے لکھا کہ وہ اس وقت سکتے میں آگئے تھے، کیونکہ وہ شخص ان کا قریبی دوست تھا۔انہوں نے مزید لکھا کہ اس واقعے کے بعد اسپتال میں تھراپی میں 6 ماہ گزارے، پھر سنبھلنے کے لیے کچھ عرصے کے لیے پاکستان چھوڑ دیا۔یاد رہے کہ لاہور کے محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج میں انگریزی کے لیکچرار محمد افضل نے جنسی ہراسگی کے جھوٹے الزام اور پھر انکوائری کمیٹی سے کلیئر ہونے باوجود تحریری رپورٹ نہ ملنے پر دلبرداشتہ ہوکر گزشتہ دنوں خودکشی کرلی تھی۔لیکچرار محمد افضل کی خودکشی اور ان پر جھوٹے الزام کے بعد عالمی MeToo# کے غلط استعمال کو مختلف حلقوں میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس طرح کے الزامات کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔فلمساز جامی نے میڈیا صنعت سے وابستہ شخصیت پر لگائے جانے والے اپنے الزامات کے حوالے سے مزید لکھا کہ آج جب می ٹو مہم پر شکوک و شبہات اٹھائے جا رہے ہیں تو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایک شخص کے جھوٹ پر پوری مہم کو نہیں پرکھا جاسکتا کیونکہ 99 فیصد سے زائد متاثرین سچ کہہ رہے ہیں۔جامی کا کہنا تھا کہ ان ہی وجوہات کی بنا پر وہ جنسی ہراسانی کے خلاف مہم می ٹو میں کھل کر آواز اٹھاتے رہے ہیں، ذاتی تجربے کی بنیاد پر وہ بخوبی جانتے ہیں کہ متاثرہ شخص کو بند کمرے میں، عدالتوں کے اندر یا باہر کن تکلیف دہ تجربات سے گزرنا پڑتا ہے۔

’سیاسی جماعتیں احتجاج کریں لیکن ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے تیسری قوت کو موقع ملے‘

راولپنڈی (ویب ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں احتجاج کریں لیکن ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے تیسری قوت کو موقع ملے۔بلاول بھٹو زرداری کا اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ عدالتی حکم میں آصف زرداری کو میڈیکل سہولتیں دینے کا کہا گیا تھا لیکن آج تک اِس عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوا، آصف زرداری کی عدالت میں پیشی پر یہ معاملہ اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ان ظالموں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے، اپنے انسانی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں جو ہر پاکستانی کا حق ہے، مبینہ جرم سندھ کا ہے لیکن کیس پنڈی میں چلایا جارہا ہے، پیپلز پارٹی نے احتساب اور انویسٹی گیشن پر کبھی اعتراض نہیں کیا۔بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ عوام اس نااہل حکومت کو گھر بھیجنا چاہتے ہیں، پاکستان جیسا ملک چلانا کرکٹ میچ جیسا نہیں ہے، ان کو نہیں پتا سیاست کیسے کرنی ہے، عمران خان نے پارلیمنٹ کو تالہ لگادیا ہے اور پارلیمانی نظام کو چلنے نہیں دیا جا رہا۔انہوں نے سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ تمام سیاسی جماعتیں احتجاج اور جلسے کریں لیکن ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جس سے تیسری قوت کو موقع ملے، کمزور جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہوتی ہے۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ آمریت کی مخالفت کی ہے اور آئندہ بھی کرے گی، ہم آزادی مارچ کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کریں گے اور مارچ شروع ہونے کے بعد صورتحال کے مطابق حکمت عملی ترتیب دیتے رہیں گے۔لاڑکانہ کے ضمنی انتخاب پر ان کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ میں الیکشن نہیں سلیکشن تھا، فافن نے بھی رپورٹ کیا کہ الیکشن میں بے قاعدگی ہوئی، ہم ہر فورم پر نہیں بے نقاب کریں گے۔یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو ا?زادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن کی جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ ا?زادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

پاکستان کے ستارے کو ‘دبئی اسٹار’ سے نواز دیا گیا

دبئی (ویب ڈیسک)پاکستان کے نامور گلوکار عاطف اسلم اپنے غیر معمولی کام کی بدولت دبئی کے ‘واک آف فیم’ کا حصہ بن گئے جہاں انہیں ان کا اپنا اسٹار بھی دیا گیا۔گلوکار حال ہی میں دبئی میں منعقد ایک تقریب کا حصہ بنے، جہاں ان تمام شخصیات کو اعزازات سے نوازا گیا جنہوں نے اپنی اپنی فیلڈز میں بہترین کاکردگی کا مظاہرہ کیا۔دبئی اسٹار انسٹاگرام اکاو¿نٹ پر جاری بیان میں عاطف اسلم کو پاکستان کے بہترین گلوکاروں میں سے ایک ٹھہرایا گیا۔اداکار کو حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔گلوکار دی دبئی اسٹارز کی ایک پریس کانفرنس کا حصہ بھی بنے، اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے عاطف اسلم کا کہنا تھا کہ ‘میوزک نے ہمیشہ ہی لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑا ہے، میں ان تمام مداحوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو میرے اس سفر میں میرے ساتھ رہے’۔عاطف اسلم نے اپنے مستقبل کے منصوبے شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ‘میں یہاں موجود تمام اہم شخصیات سے مل کر بےحد خوش ہوں، میں میوزک کی فیلڈ میں آگے کام کرنا چاہتا ہوں، میں یہاں موجود تمام شخصیات کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہوں، تاکہ ان کی ثقافت کو جان سکوں’۔

وزیراعظم عمران خان نے چائنہ حب پاور جنریشن پلانٹ کا افتتاح کردیا

بلوچستان (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے صوبہ بلوچستان میں 1320 میگا واٹ کے چائنا حب پاور جنریشن پلانٹ کا افتتاح کردیا۔اس موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیراعظم عمران خان کے علاوہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سمیت چین کے حکام بھی موجود تھے۔بلوچستان میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کیونکہ یہ سی پیک کے تحت پہلا ایک مشترکہ منصوبہ ہے اور ہم یہی تسلسل آگے دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیونکہ اس طرح کے مشترکہ منصوبے خوش آئند ہے اور حکومت پاکستان اس کے لیے ہر طرح کی سہولیات فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے کوشش کریں کہ کم از کم 20 فیصد کوئلہ تھر سے لایا جائے کیونکہ اس سے غیرملکی زرمبادلہ محفوظ ہوگا، اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ ہے، جب ہماری حکومت آئی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا اور اسی وجہ سے روپے کی قدر پر دباو¿ ہوا اور ڈالر مہنگا ہوگیا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے مہنگائی ہوئی کیونکہ جب روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے تو جو بھی چیز درآمد ہوتی ہے وہ مہنگی ہوجاتی ہے، لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ اب جو بھی ہمارے پاور پروجیکٹ بنیں اس میں مقامی فیول استعمال ہو۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کراچی کا مختصر دورہ کیا، جہاں انہوں نے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سے ملاقات کی۔اس کے علاوہ وزیراعظم نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سمیت سندھ اسمبلی کے پی ٹی آئی اراکین سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی اور کہا کہ کراچی کے مسائل کے حل کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے لیکن وفاقی حکومت عوام کی فلاح کو دیکھتے ہوئے ان مسائل کے حل کے لیے اپنے وسائل بروئے کار لائے گی۔

’وزیراعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا نے خود استعفیٰ نہیں دیا استعفیٰ لیاگیا‘

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو بابر بن عطاکے استعفیٰ کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔یاد رہے کہ وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے گزشتہ روز عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور کہا تھا کہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر استعفیٰ دے رہا ہوں۔لیکن اب ذرائع کہتے ہیں کہ بابربن عطا نے استعفیٰ دیا نہیں بلکہ ا±ن سے استعفیٰ لیاگیا، انہوں نے عہدے کا غلط استعمال کیا اور بےضابطگیوں میں ملوث پائے گئے۔ذرائع نے بتایا کہ بابر بن عطا کے خلاف خفیہ رپورٹ وزیراعظم ہاو¿س کو موصول ہوئی جبکہ چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے بھی وزیراعظم کو خصوصی رپورٹس پیش کیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹس موصول ہونے پر بابر بن عطا کو وزیراعظم آفس بلایاگیا جہاں انہیں 12 گھنٹوں کے اندر عہدہ چھوڑنےکا حکم دیاگیا جبکہ عہدہ نہ چھوڑنے پر برطرفی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیاگیا۔ذرائع کے مطابق بابربن عطا نے وزیراعظم آفس اور حکومتی عہدےکا ناجائز استمعال کیا، پولیو کیسز سے متعلق غلط اور بے بنیاد رپورٹس جاری کی گئیں، خیبرپختونخوا میں مرضی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز (ڈی ایچ اوز)کی تعیناتی کیلئے انتظامیہ پر دباو¿ ڈالا اور عالمی ڈونرز کے اداروں میں ذاتی فائدے کیلئے لابنگ کی۔یاد رہے کہ ملک میں پولیو کے مریضوں کی تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی ہے اور رواں سال 70 زائد پولیو کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

روس میں ڈیم ٹوٹنے سے سونے کی کان میں کام کرنے والے 15 مزدور ہلاک

روس(ویب ڈیسک)سائبیریا میں ڈیم ٹوٹنے کے باعث سونے کی کان میں کام کرنے والے 15 مزدور ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ڈیم ٹوٹنے کا واقعہ روسی خطے سائبیریا کے شہر کراسنویارسک کے قریب پیش ا?یا جس میں 15 کان کن ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے جب کہ ایک درجن سے زائد کان کن لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق گزشتہ چند روز سے ہونے والی تیز بارشوں سے سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی اور ڈیم پانی کے دباو¿ کی وجہ سے ٹوٹ گیا جس کے باعث قریبی علاقے میں موجود کان کنوں کا رہائشی علاقہ بھی زیر ا?ب ا?گیا۔حادثے کے بعد اطراف کے علاقوں کو خالی کرایا جارہا ہے جب کہ ریسکیو اہلکار اور حکومتی مشینری متاثرہ علاقے میں پہنچ چکی ہے۔روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان کے مطابق متاثرہ علاقے میں فوری طور پر امدادی کارروائیوں کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ صدر پیوٹن کی ہدایت پر ڈیم ٹوٹنے کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

ون ڈے ٹیم کی قیادت بھی بابر کو ملنے کا امکان

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ٹیسٹ کے لیے اظہر علی اور ٹی ٹوئنٹی میں بابر اعظم کو کپتان مقرر کر دیا ہے جب کہ دونوں فارمیٹ کے نائب کپتان مقرر کرنے کا مرحلہ ابھی باقی ہے۔پی سی بی کے مطابق ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈز کا اعلان 21 اکتوبر کو کیا جائے گااور امکان ہے کہ ٹیموں کے اعلان کے ساتھ ہی نائب کپتانوں کا اعلان بھی کردیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پی سی بی کی جانب سے بابر اعظم کو ٹیسٹ اور محمد رضوان کو ٹی ٹوئنٹی کا نائب کپتان مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کے کپتان بابراعظم کو مستقبل کے منصوبے کے تحت ٹیسٹ اسکواڈ کا نائب کپتان مقرر کیا جائے گا جب کہ ون ڈے ٹیم کی قیادت بھی بابر اعظم کو سونپنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔تاہم، ون ڈے کپتان کا اعلان ا?ئندہ برس ہالینڈ کے خلاف سیریز سے قبل کیا جائےگا۔وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کو بھی مستقبل کے لیے قائدانہ صلاحیتیں نکھارنے کے لیے ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے اظہر علی اور بابر اعظم کے ساتھ مشاورت کا آغاز کر دیا ہے اور بابر اعظم بھی نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں وقفے کی وجہ سے لاہور میں موجود ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے خراب پرفارمنس پر سرفراز احمد کو ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کی قیادت سے ہٹا کر اظہر علی اور بابر اعظم کو کپتان مقرر کر دیا ہے۔