All posts by Faisal Khan

اسلحے کی عدم فراہمی کی دھمکیوں سے شام میں جاری آپریشن نہیں رکے گا، اردوان

ترکی (ویب ڈیسک)ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے واضح کردیا ہے کہ مغربی طاقتوں کی جانب سے اسلحے کی فراہمی میں رکاوٹ یا پابندیوں کی دھمکیوں سے شام میں کرد انتہاپسندوں کے خلاف جاری آپریشن نہیں رکے گا۔خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طیب اردوان نے ٹی وی پر نشر خطاب میں کہا کہ ‘آپریشن شروع کرنے کے بعد ہمیں معاشی پابندیوں اور اسلحے کی فروخت میں رکاوٹوں کی دھمکیوں کا سامنا ہے’۔ترک صدر نے کہا کہ ‘جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ترکی کو ان دھمکیوں سے فیصلے واپس لینے پر مجبور کرسکتے ہیں تو وہ بڑی غلطی کررہے ہیں۔خیال رہے کہ فرانس اور جرمنی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ شام میں کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹ (وائی پی جی) کے خلاف آپریشن پر وہ ترکی کو اسلحے کی فروخت معطل کررہے ہیں۔شام میں سرگرم وائی پی جی کو ترکی اپنی سرزمین میں دہشت گرد باغی قرار دے چکا ہے لیکن مغربی طاقتیں ان گروپوں کو داعش کے خلاف میدان میں اہم فورس کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ترک صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہوں نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے فون پر بات کی تھی اور اسلحے کی فروخت میں رکاوٹوں کے حوالے سے معاملے کو اٹھایا تھا۔انجیلا مرکل سے گفتگو کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ان سے اس کی وضاحت کرنے کے لیے کہا تھا، کیا ہم نیٹو میں حقیقی اتحادی ہیں یا دہشت گرد گروپ وائی پی جی کو ہمیں مطلع کیے بغیر نیٹو میں تسلیم کیا گیا ہے’۔انہوں نے ترکی اور وائی پی جی کے درمیان کسی طرح کی مصالحت کو بھی مسترد کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ نے کبھی دیکھا ہے کہ کوئی ریاست ایک دہشت گرد گروپ کے ساتھ ایک ہی ٹیبل پر بیٹھی ہو’۔طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترک فوج اور شام میں اس کی پراکسیز نے سرحدی علاقے راس العین کا قبضہ حاصل کرلیا ہے جبکہ تل ابیض کا دو اطراف سے گھیرا کیا جارہا ہے۔جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اپنے تازہ بیان میں ترک صدر رجب طیب اردوان پر زور دیا کہ وہ شام کے شمالی علاقوں میں جاری آپریشن کو فوری طور پر روک دیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے خطے میں مزید عدم استحکام اور دہشت گرد تنظیم داعش دوبارہ پیدا ہوسکتی ہے۔چانسلر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اردوان سے ٹیلی فونک رابطے میں ان کا کہنا تھا کہ ‘فوجی آپریشن کو جلد ختم کردیا جائے’۔انجیلا مرکل نے کہا کہ آپریشن سے بڑی تعداد میں شہریوں کی نقل مکانی کا خدشہ ہے اور اس سے خطے میں عدم استحکام ہوگا اور دہشت گرد تنظیمیں دوبارہ سراٹھا سکتی ہیں۔

میرا کی جیکولین فرنینڈس کے ساتھ ڈانس کی ویڈیو وائرل

دبئی (ویب ڈیسک)پاکستان کی نامور اداکارہ میرا اور بالی وڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس نے ایک ساتھ فیشن شو میں شرکت کر کے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی۔رواں برس فلم ’باجی‘ میں اداکاری کے شاندار جوہر دکھانے والی اداکارہ میرا نے دبئی میں منعقد ایک فیشن شو میں شرکت کی جہاں بالی وڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس نے بھی بطور شو اسٹوپر واک کی۔اس موقع پر دونوں حسیناو¿ں نے ایک دوسرے سے ملاقات کی اور فیشن شو پارٹی کو خوب انجوائے

کیا۔پارٹی کی تھیم سفید تھی جس کے باعث دونوں نے ہی سفید رنگ کے ملبوسات کا انتخاب کیا۔فیشن شو میں اداکاراو¿ں نے ڈیزائنرز سمیت مخلتف شوبز شخصیات کے ساتھ تصاویر بنوائیں، اس کے علاوہ ایک دوسرے کے ساتھ خوب رقص بھی کیا۔دونوں شوبز اسٹارز کی ایک ساتھ لی گئی تصاویر اور رقص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو چکی ہیں جس میں کیپٹن نوید بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

سکھ یاتریوں کیلئے ننکانہ صاحب سے کراچی تک خصوصی ٹرین

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان ریلوے کی جانب سے سکھ یاتریوں کے لیے آج ننکانہ صاحب سے کراچی تک خصوصی ٹرین چلائی گئی ہے۔ریلوے حکام کے مطابق سکھ یاتریوں کے لیے ننکانہ صاحب سے کراچی کے لیے خصوصی ٹرین صبح 10 بجے روانہ ہوئی جو کل بروز پیر 11 بج کر 50 منٹ پر سٹی اسٹیشن کراچی پہنچے گی۔حکام کے مطابق ننکانہ صاحب سے روانہ ہونے والی خصوصی ٹرین شورکورٹ، خانیوال، روہڑی، نوابشاہ اور کینٹ اسٹیشن سے ہوتی ہوئی سٹی اسٹیشن پہنچے گی۔سکھ یاتریوں کو ٹرین میں تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں جب کہ ایک حصہ گوروگرنتھ کے لیے بھی مختص کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ یہ یاتری سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک کے 550ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔

وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، مختلف امور پر تبادلہ خیال

تہران (ویب ڈیسک)ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر تہران پہنچے جہاں انہوں نے صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات بھی کی۔وزیراعظم عمران خان وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، معاون خصوصی ذوالفقار بخاری اور دیگر سینئر حکام کے ہمراہ تہران پہنچے جہاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ان کا ائیرپورٹ پر استقبال کیا۔ بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ امور اور خطے کی صورت حال سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور خطے میں امن و استحکام کو مضبوط کرنے

کا خواہاں ہے۔دفترخارجہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا دورہ خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے اقدامات کا حصہ ہے۔ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران پڑوسی دوست ممالک ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات میں حالیہ واقعات خصوصاً خلیج فارس اور دیگر معاملات پر بات کی، سیکیورٹی اور امن سے متعلق صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس کے علاوہ ایران کےخلاف امریکا کے جابرانہ اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔حسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران مل کر خطے کے استحکام کے لیے کام کر سکتے ہیں، پاکستان اور ایران سمجھتے ہیں کہ علاقائی مسائل مذاکرات سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کو سراہتے ہیں اور خطے کے امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیر سگالی جذبے کے جواب میں خیر سگالی کا ہی مظاہرہ کیا جائے گا لیکن اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے بدلےکوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں فوراً جنگ بند اور عوام کی مدد کی جائے، امریکا کو چاہیے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ صدرحسن روحانی سے یہ میری تیسری ملاقات ہے جس میں باہمی تعلقات، تجارت اور ایک دوسرے سے تعاون کے طریقہ کار پر بات کی ہے۔عمران خان نے کہا کہ میرے دورے کا اہم مقصد ہے کہ ہم خطےمیں ایک اور تنازع نہیں چاہتے، ہم ایران اور سعودی عرب میں جنگ نہیں چاہتے کیونکہ ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے جب کہ سعودی عرب نے ہر ضرورت پر ہماری مدد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازع سے امن کے ساتھ معیشت کو بھی نقصان ہوگا، اور جنگ کی صورت میں خطے میں غربت پھیلے گی اس لیے ہم دوبرادر ملکوں کے درمیان سہولت کاری کرناچاہتے ہیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے مزید کہا کہ ایران اور سعودیہ ثالثی کا اقدام پاکستان نے خود اٹھایا ہےکسی نے نہیں کہا، ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات حوصلہ افزائی رہی۔اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت نے80 لاکھ کشمیریوں کوقید کر رکھا ہے، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے ایران کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔ دورے میں وزیراعظم عمران خان ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای سمیت اعلیٰ ایرانی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جب کہ دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوں گے۔ہفتے کو دفترخارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان ایرانی قیادت سے ملاقاتوں کے دوران خلیج میں امن و سلامتی سے متعلق امور کے علاوہ اہم علاقائی پیشرفتوں اور باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے نیویارک میں ستمبر 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر بھی ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات کی تھی۔دورہ ایران سے واپسی کے بعد وزیراعظم عمران خان منگل کو سعودی عرب بھی جائیں گے۔دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمارا پہلا مقصد ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان غلط فہمیاں دور ہوں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایران کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا پیغام پہنچایا ہے۔ترجمان ایرانی حکومت نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ پیغام دورے سے ایک روز پہلے تہران بھجوایا، پیغام میں سعودی ولی عہد نےایران کو بات چیت کی پیشکش کی ہے۔ترجمان ایرانی حکومت نے مزید کہا کہ یمنی عوام کی شمولیت کے بغیر سعودی عرب سے بات چیت کو ضروری نہیں سمجھتے۔اس کے بعد اب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ایران اور سعودیہ کے درمیان ثالثی کیلئے کوشش کا خیر مقدم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے پاس ایک دوسرے سے بات چیت کے علاوہ دوسرا چارہ نہیں ہے، بات چیت براہ راست ہو یا کسی ثالث کے ذریعے، ایران اس کیلئے تیار ہے۔جواد ظریف نے کہا کہ ہم نے کبھی ثالث کار کو انکار نہیں کیا، ہم ہمیشہ پڑوسی ملک سعودی عرب سے ثالثی یا براہ راست مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں ایران سے بات چیت کا کہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے نیویارک میں ملاقات کی تھی تاہم اس حوالے سے مزید معلومات سامنے نہیں ا?ئیں اور عمران خان نے بھی کچھ بتانے سے گریز کیا۔بعد ازاں جنرل اسمبلی سے خطاب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے واضح طور پر کیا تھا کہ ’وہ تمام ممالک جو ایران کو مذاکرات کیلئے ا?مادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ سن لیں کہ مذاکرات کا ایک ہی طریقہ ہے، جیسا کہ رہبر اعلیٰ ا?یت اللہ خامنہ ای نے کہا، جوہری معاہدے کے بدلے کیے جانے والے وعدے پورے کیے جائیں‘۔انہوں نے خلیجی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ ’امریکا ہمارا اور ا?پ کا پڑوسی نہیں ہے بلکہ ایران پڑوسی ہے، مشکل حالات میں پڑوسی ہی ساتھ ہوں گے امریکا نہیں‘۔

ایران اور سعودی عرب کے پاس بات چیت کے علاوہ کوئی چارہ نہیں: جواد ظریف

تہران (ویب ڈیسک)ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ریاض اور تہران کے پاس بات چیت کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ایران اور سعودیہ کے درمیان ثالثی کے لیے کوشش کا خیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے پاس ایک دوسرے سے بات چیت کے علاوہ دوسری چارہ نہیں ہے، بات چیت براہ راست ہو یا کسی ثالث کے ذریعے، ایران اس کے لیے تیار ہے۔جواد ظریف نے کہا کہ ہم نے کبھی ثالث کار کو انکار نہیں کیا، ہم ہمیشہ پڑوسی ملک سعودی عرب سے ثالثی یا براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب پڑوسی ملک ہے اور ہمیں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ہے، سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہیں۔خطے میں ایران کے لیے سب سے بڑے دشمن سے متعلق سوال پر ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل خطے میں سب سے بڑا خطرہ ہے کیونکہ صیہونی ریاست جوہری ہتھیار رکھتی ہے اور وہ کسی بھی بین الاقوامی تخفیف اسلحہ سے متعلق معاہدے میں شامل نہیں۔جواد ظریف نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جانب سے فلسطین میں غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور شام میں روز حملے کیے جاتے ہیں۔خیال رہے کہ وزیراعطم پاکستان عمران خان اتوار کو ایک روزہ دورے پر ایران جا رہے ہیں جہاں وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے ایرانی قیادت سے بات چیت کریں گے۔وزیر اعظم عمران خان ایران سے واپسی کے بعد منگل کو سعودی عرب روانہ ہوں گے۔

فیصل آباد میں 8 سال بعد قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کا انعقاد

فیصل آباد (ویب ڈیسک)فیصل آباد میں 8 سال بعد قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ اتوار سے اقبال اسٹیڈیم میں شروع ہوگا۔ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ میں 6 ٹیمیں حصہ لیں گی اور قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی اِن ٹیموں میں شامل ہیں۔ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیمیں فیصل آباد پہنچ گئی ہیں جن میں قومی ٹیم کے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ کی ٹرافی کی تقریب رونمائی مقامی ہوٹل میں ہوئی جس میں سرفراز احمد نے خصوصی شرکت کی۔ قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں ایک بڑا ڈومیسٹک ٹورنامنٹ 8 سال بعد ہو رہا ہے جو کہ کھیل کے فروغ کیلئے بہت ضروری ہے۔دیگر کھلاڑیوں کا بھی کہنا تھا کہ ملکی سطح پر ہونے والے یہ مقابلے کھیل کے فروغ اور کھلاڑیوں کی تربیت کیلئے بہت ضروری ہیں اور انہیں امید ہے کہ عوام اس سے لطف اندوز ہوں گے۔یہ ٹورنامنٹ 13سے 24 اکتوبر تک کھیلا جائے گا جبکہ ایونٹ کی فاتح ٹیم کو 50 لاکھ روپے کی انعامی رقم دی جائے گی رنر اپ ٹیم کو 25 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

کٹھ پتلی حکومت نے عوام کا معاشی قتل کردیا: بلاول

لاڑکانہ (ویب ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کٹھ پتلی حکومت نے عوام کو معاشی طور پر قتل اور مہنگائی کے سونامی میں ڈبو دیا ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا لاڑکانہ میں ریلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ اس کٹھ پتلی حکومت کو گھر بھیجنا ہے، سلیکٹڈ حکومت عوام کی طاقت سے نہیں آتی، جب بھی کٹھ پتلی حکومت آتی ہے وہ عوام کوخوش نہیں رکھ پاتی۔انہوں نے کہا کہ اِس حکومت نے ایک سال میں لوگوں کو بیروزگار کردیا، 50 لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن کٹھ پتلی حکومت نے عوام کو معاشی طور پر قتل اور مہنگائی کے سونامی میں ڈبو دیا ہے۔پی پی چیئرمین کا ایک بار پھر مشہور نعرہ ’مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں‘ لگاتے ہوئے کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت کراچی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے لیکن کراچی پر وفاق کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، کٹھ پتلی حکومت کی بھول ہے کہ سندھ کی قیادت کو جیل میں ڈال کر کراچی پر قبضہ کرلیں گے۔بلاول نے مزید کہا کہ لاڑکانہ کی عوام کسی کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ نہیں ہے اور 17 اکتوبر کو تیر کو جتوائیں گے اور اِس جیت کے بعد 18 اکتوبر کو کراچی میں جلسہ کریں گے۔بعد ازاں لاڑکانہ کی شیخ زید کالونی میں کارکنوں سے خطاب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ عمران خان نے عوام کے معاشی حقوق پر سودے بازی کی، کہا تھاکہ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دوں گا لیکن اب انہیں بیروزگار کردیا ہے۔یاد رہے کہ سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 11 لاڑکانہ میں 17 اکتوبر کو ضمنی انتخاب ہونا ہے، یہ نشست گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رکن اسمبلی معظم علی کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی میں صلح ہوگئی

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی سے اختلافات ختم ہوگئے اب کوئی مسئلہ بیچ میں نہیں آئے گا۔لودھراں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ اب ہم دونوں مل کر پاکستان تحریک انصاف کیلئے کام کریں گے۔جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ حج پر جانے سے پہلے شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی تھی جہاں ہم دونوں گلے ملے۔ا±ن کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور میرا دل اب مکمل طور پر صاف ہے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما جہانگیر ترین اور پارٹی کے نائب صدر اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان اختلافات کی خبریں کافی عرصے سے سامنے آرہی تھیں۔سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر 15 دسمبر 2017 کو فیصلہ سناتے ہوئے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت جہانگیر ترین کو اسمبلی کی رکنیت اور کسی بھی سرکاری اور پارٹی عہدے کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔شاہ محمود اور جہانگیر ترین ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آگئے۔نااہلی کا فیصلہ آنے کے بعد بھی جہانگیر ترین کابینہ اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے تھے جس پر اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید کی جارہی تھی۔پارٹی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سرکاری اجلاسوں میں بیٹھنے پر (ن) لیگ کو بولنے کا موقع ملتا ہے۔ا±ن کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے مخالفین کو موقع دے رہے ہیں اور کارکن ذہنی طور پر اسے قبول نہیں کر پا رہے جب کہ (ن) لیگ سوال اٹھاتی ہے کہ یہ توہین عدالت نہیں تو اور کیا ہے۔بعد ازاں وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس میں پارٹی کے چیئرمین اور وزیراعظم عمران خان نے شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے تنازع میں کابینہ ارکان کو بیان بازی سے روک دیا تھا۔جہانگیر ترین کی نااہلی برقرار: فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست خارج۔کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران اس وقت کے وفاقی وزیر اطلاعات فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین اور شاہ محمودقریشی کے معاملے پر وزیراعظم نے ناپسندیدگی کا اظہار کیاہے، وزیراعظم نے کہاہےکہ پارٹی کے اندرونی معاملات باہر ڈسکس نہیں ہونی چاہئیں۔اس سے قبل عام انتخابات 2018 کیلئے ٹکٹوں کی تقسیم اور انتخابات میں کامیابی کے بعد وزارتوں کی تقسیم کے معاملے پر بھی تحریک انصاف کے دونوں رہنما کھل کر آمنے سامنے آئے تھے۔

سی پیک کا پہلا مرحلہ مکمل، دوسرے مرحلے میں مغربی روٹ پرکام تیزکرنےکا فیصلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک)چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق اسلام آباد میں چین کے وزیر ٹرانسپورٹ کی سربراہی میں وفد نے وفاقی وزیرِ مواصلات مراد سعید سے ملاقات کی۔ ملاقات میں فیصلہ کیاگیا کہ دوسرے مرحلے میں مغربی روٹ پر 1270کلومیٹر طویل شاہراہیں تعمیر کی جائیں گی اور یہ شاہراہیں گلگت سے چترال اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ڑوب تک تعمیر کی جائیں گی۔اس موقع

پر چین کے وزیر ٹرانسپورٹ نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے دونوں ممالک کے مستقبل کی نسلیں مستفید ہوں گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ کہ راہداری منصوبے کی تکمیل کی راہ میں حائل ہر قسم کی رکاوٹ دور کرنا حکومت کی ترجیح ہے، سی پیک سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے جبکہ بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ چین، اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کے حوالے سے ایک عملی نمونہ ہے۔اس سے قبل پاکستان اور چین کے درمیان ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر پر جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے اختتام پر متفقہ نکات پر وزارت مواصلات میں دستخط کیے گئے۔ پاکستان کی جانب سے وفاقی سیکریٹری مواصلات جواد رفیق ملک اور چین کی طرف سے چین کی وزارت ٹرانسپورٹ کے چیف پلانر وانگ ڑی چنگ نے دستخط کیے۔

معیشت کیلئے کیے گئے مشکل فیصلوں کے ثمرات آنا شرو ع ہوگئے

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیراعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے مالی سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران حکومتی معاشی کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ معاشی صورتحال کے باعث حکومت نے جو مشکل فیصلے کیے اس کے نتائج آنا شروع ہوگئے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، عالمی بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کے ساتھ اچھے پروگرام شروع کیے اور ان اداروں سے 10 سال کے لیے اضافی رقوم حاصل کرکے مالیاتی ذخائر کی صورتحال کو بہتر بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لیے رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومتی اخراجات کم کیے گئے، کابینہ کی تنخواہوں میں کٹوتی کی گئی، اعلیٰ سول و عسکری عہدیداروں کی تنخواہیں منجمد کی گئیں، پاک فوج کے بجٹ کو منجمد کیا گیا اور سولین حکومت کے بجٹ میں بھی 40 ارب روپے سے زائد کی کٹوتی کی گئی۔اس کے ساتھ وزیراعظم آفس کے اخراجات میں بھی کمی کر کے یہ کوشش کی گئی کہ امیر طبقے سے ٹیکس وصول کرکے حکومت کی آمدن میں اضافہ کیا جائے۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ 55 کھرب روپے کا ہدف مقرر کرکے تقریباً 8 لاکھ مزید افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا ہے اور نوکریاں فراہم کرنے کے لیے برا?مدات اور پیداوار بڑھانے کی کوششیں کی گئیں جس کے لیے برآمدات کے شعبے کو گیس، بجلی اور قرضوں میں سبسڈی دی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلی سہ ماہی میں حکومت نے 2 اہم اور بڑے خساروں پر قابو پالیا جس میں 9 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ 30 فیصد کمی کے بعد 5 ارب 70 کروڑ روپے کی سطح پر لایا گیا جبکہ حکومتی ا?مدن و اخراجات کے فرق میں 36 فیصد کمی کی گئی۔مشیر خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال کی ابتدائی سہ ماہی میں مالی خسارہ 7 کھرب 38 ارب روپے تھا جسے ا?مدن میں اضافہ اور اخراجات کم کر کے 35 فیصد کمی کے بعد 4 کھرب 76 ارب روپے کی سطح پر لایا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کی آمدن میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ 3 ماہ کے دوران اسٹیٹ بینک سے بھی کوئی قرض نہیں لیا گیا کیوں کہ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ اخراجات کو کنٹرول کرتے ہوئے کوئی سپلیمنٹری گرانٹ بھی نہیں دی گئی۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان 2 بڑے خساروں پر قابو پانے کے علاوہ حکومت کی نان ٹیکس آمدن میں خاصہ اضافہ ہوا اور پہلی سہ ماہی کے دوران 4 کھرب 6 ارب روپے حاصل کیے گئے جو پچھلے سال کے مقابلے 140 فیصد زائد ہے۔انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں 12 کھرب روپے کا ہدف رکھا گیا تھا لیکن میں یہ خوش خبری دینا چاہتا ہو کہ ہم اس ہدف سے 4 کھرب روپے زائد یعنی 16 کھرب روپے کی نان ٹیکس آمدن حاصل کرلیں گے۔عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایکسچینج ریٹ کو ایک سطح پر رکھنے کے لیے کئی ارب ڈالر ضائع کیے گئے لیکن ہم نے عوام کے پیسے کو محفوظ کرتے ہوئے ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کی سطح پر رکھ کر برآمدات میں معاون بنانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے گزشتہ 3 ماہ سے ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم ہوگئے ہیں اور بیرونِ ملک سے پاکستان میں کی گئی سرمایہ کاری میں 3 سال کے بعد 30 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔برآمدات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال کے عرصے میں کوئی بہتری نہیں آئی تاہم اب حکومت کی جانب سے برآمدات کے شعبے کی مدد کرنے کے ثمرات سامنے آرہے ہیں اور برآمدات کی پیداوار میں خاصہ اضافہ ہوا جس سے نوکریوں میں بھی اضافہ ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ نوکریوں کے لیے بیرونِ ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے،گزشتہ سال جنوری سے اگست تک کے عرصے میں یہ تعداد 2 لاکھ 24 ہزار تھی جبکہ رواں سال اسی عرصے کے دوران 3 لاکھ 73 ہزار لوگ بیرونِ ملک گئے جس سے معیشت اور زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آئے گی۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ اسٹاک مارکیٹ میں بھی بہتری آئی ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے جس کے باعث اگست سے اب تک اسٹاک مارکیٹ 28ہزار سے بڑھ کر 34 ہزار پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گئی یوں اس میں 22 فیصد اضافہ ہوا۔چھوٹے کاروبار کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم شعبہ ہے جس کے بارے میں آئندہ 2 ہفتوں میں مکمل پالیسی آنے والی ہے جس سے انہیں مراعات، کاروبار میں آسانی اور منظوری میں تیزی آجائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہر صنعت کی مدد کی جائے لہٰذا ہماری پالیسی رہی کہ 5 اہم برآمداتی شعبوں کی معاونت کی جائے تاہم اس شعبے کو وسیع کرنے کے حوالے سے خود حکومت میں بھی رائے پائی جارہی ہے اور جو ماضی میں ان فوائد سے محروم رہے انہیں بھی اس کا فائدہ پہنچایا جائے۔مشیر خزانہ نے مالیاتی فوائد کے اعداد و شمار سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کو گزشہ برس پہلی سہ ماہی میں 51 ارب کا منافع ہوا تھا جبکہ اس برس ایک کھرب 85 ارب روپے منافع حاصل ہوا۔اسی طرح پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کا منافع پہلی سہ ماہی میں 6 ارب روپے تھا جو اس برس 70 ارب روپے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں آمدن کا ہدف 12 کھرب ہونے کے باوجود 16 کھرب روپے کی امید اس وجہ سے ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر کا منافع 30 کھرب 38 ارب روپے جبکہ اسٹیٹ بینک کو منافع 2 کھرب کا اضافی ہونے کی توقع ہے جبکہ مائع قدرتی گیس کے پلانٹ کی نجکاری سے 30 کھرب روپے حاصل ہونے کی امید ہے۔