All posts by Faisal Khan

جی 20 ممالک سے 2 ارب ڈالر ریلیف پیکج ملے گا، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے منظور دیدی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)جی 20 ممالک سے 2 ارب ڈالر ریلیف پیکج ملے گا، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے منظور دیدی۔ترقی یافتہ ممالک سے قرضے مو¿خر کرنے، پاور سیکٹر کے قرضوں کی ادائیگی کیلئے 10 ارب کے فنڈز کی منظوری۔موبائل فون مینو فیکچرنگ پالیسی کیلئے حماد اظہر کی سربراہی میں کمیٹی قائم، رمضان ریلیف پیکج کا اختیار بھی دیدیا۔وزیر اعظم کورونا ریلیف پیکج پر پالیسی بنانے کیلئے کمیٹی بنا دی گئی، سربراہی عمران خان کریں گے۔وسائل اور ذرائع موجود، پاکستان کمرشل قرضوں کی ری فنانسنگ کیلئے کسی سے رجوع نہیں کرے گا

ڈرگ اتھارٹی کے چھاپے،بھارتی ادویات کی فروخت پر 2 میڈیکل سٹور سیل، 36 کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا

لاہور (جنرل رپورٹر )پنجاب بھر میں بھارتی ادویات کی فروخت دھڑلے سے جاری ہے ۔لاہور میں غیر ملکی و اسمگل شدہ ادویات کی بھرمار کے خلاف خبریں چینل فائیو کی خبر پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کا ایکشن،شہر بھر کے 38 میڈیکل اسٹورز پر چھاپے کے دوران بھارتی اسمگل شدہ ادویات چیک کیں جبکہ غیر ملکی ادویات اور قواعدو ضوابط کے برعکس کام کرنے والے 2 میڈیکل سٹور سیل کردیئے گئے، داتا گنج بخش ٹاﺅن میںپنجاب فارمیسی ، رانا فارمیسی کو سیل کیا گیا دوسری جانب نشتر ٹاﺅن میں داتا میڈیکل سٹور ، احسن فارمیسی ، عزیز بھٹی ٹاﺅن میں اکرام فارمیسی ، منصب میڈیکل سٹور ، پاک فارمیسی ، الشیخ میڈیکل سٹور ، داتا گنج بخش ٹاﺅن میں ڈیسینٹ فارمیسی ، عابد فارمیسی ، عثمان اینڈ برادرز فارمیسی ، الہیٰ فارمیسی ، رحمن فارمیسی ، پاک میڈیکوز ، سمیت دیگر فارمیسی اور میڈیکل سٹور میں بھارتی اسمگل شدہ ادویات چیک کی گئیں ۔ خبریں ، چینل فائیو ٹیم کے ہمراہ چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر شعیب گرمانی اور ان کی ٹیم نے فارمیسیوںپر چھاپہ مارا تو وہاں پر کوالفائیڈ پرسن یا فارما سسٹ موجود نہ تھا ، جبکہ چا ر افراد جو کہ ڈسپنسر بھی نہ تھے ڈاکٹر کے نسخہ جات کے بغیر شہریوں کو بھارتی ادویات فروخت کر رہے تھے کمپیوٹرائزڈ بل بھی نہ دئیے جارہے تھے ان کے خلاف قانونی کاروائی کا حکم دیا ۔سی ای او ہیلتھ لاہور ڈاکٹر شعیب گرمانی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اپنی ڈیوٹی جانفشانی سے سرانجام دے رہی ہے۔ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور بھارتی اسمگل شدہ ادویات فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ پابندی والی ادویات فروخت کرنے والوں کے خلاف بھرپور کاروائی ہوگی۔ یا درہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور فارما سیوٹیکل مافیا کے گٹھ جوڑ کے بعد بھارت سے جان بچانے اور وٹامنز کی آڑ میں مختلف دواو¿ں کے 467 فارمولے بھارت سے منگوا ئے گئے تھے حیرت انگیز طور پر 85فیصد ادویات کے فارمولے ایسے تھے جو پاکستان کی لوکل فارما انڈسٹری خود بھی تیار کر رہی ہیں ۔ خبریںاور چینل فائیو نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ صوبائی دارلحکومت کے متعدد میڈیکل سٹور اور فارمیسیوں پر بھارتی اسمگل شدہ ادویات فروخت کی جا رہی ہیں ۔

پاکستان میں کورونا واک کا ریکا رڈ ٹوٹ گیا ایک ہی دن میں 20 جاں بحق ،مجموعی تعداد 47 ہزار سے تجاوز

اسلام آباد،کراچی،پشاور،لاہور(نمائندگان خبریں) ملک بھر میں کرونا وائرس کے باعث مزید 50 افراد جاں بحق ہو گئے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباََ دو ہزار کیسز سامنے آئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر کرونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 986 ہو گئی ہے جبکہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 45 ہزار776ہو گئی ہے۔ صوبہ پنجاب میں16ہزار 600 کیسز جبکہ اموات 290 ہو چکی ہیں، دیگر صوبوں میں بھی حالات زیادہ مختلف نہیں صوبہ سندھ میں 17 ہزار 947 کیسز جبکہ 299 اموات ہوئیں۔خیبرپختونخوا میں 6 ہزار 554 کیسزسامنے آچکے جبکہ 345 افراد جاں بحق ہوئے۔ بلوچستان میں کیسز کی تعداد 2885، اموات 38، گلگت بلتستان میں کیسز 556 ،اموات 4 ہو چکی ہیں۔ دارلحکومت اسلام آباد میں 1034 کیس سامنے آئے ، جبکہ 9 افراد جاں بحق ،آزاد کشمیر میں 115 جبکہ ایک شخص اس مہلک وبا کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال شرقپور شریف کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سمیت پانچ ڈاکٹرز اور چھ نرسوں اور دو وارڈ بوائز میںکورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال شرقپور کے میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر غلام مصطفی نے اپنے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو حفاظتی کٹس اور دیگر ساما ن فراہم نہیں کیا جس کے باعث وہ خود اور ان کا عملہ کورونا کا شکار ہوگیا تاہم رابطہ کرنے پر ڈاکٹر غلام مصطفی نے بتایا کہ صرف تین ڈاکٹرز کو کورونا ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں اور بوگس بلوں کے ذریعے طبی آلات کی فرضی خریداری کا الزام غلط ہے ، دریں اثناءڈی ایچ کیو ہسپتال شیخوپورہ میں بھی کنفرم کورونا مریضوں کی تعداد 22ہوچکی ہے ۔ فرنٹ لائن پرلڑنے والی پنجاب پولیس بھی کورونا کی زد میں آگئی، پنجاب بھر میں 486 پولیس اہلکاروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی، 40 فیصد کروائے گئے ٹیسٹوں کے نتائج کا انتظار ہے۔ کورونا کے باعث لاہور پولیس کے 2 اہلکارشہید بھی ہوچکے ہیں، کورونا کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر محکمہ صحت نے وزیراعلیٰ پنجاب کو عید کے بعد مکمل لاک ڈاو¿ن کی تجویز دے دی۔پو لیس حکام کے مطابق متاثرہ ملازمین میں 146 اہلکار صحت یاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں جبکہ 340 مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں، سب سے زیادہ کورونا سے لاہور کے 141 اہلکار متاثر ہوئے ہیں، ملازمین کے روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں۔کورونا وائرس کے شکار پہلے پولیس ملازم سمیع اللہ کا کہنا تھا کہ وہ 27دن زیرعلاج رہا اور وہاں پر متعلقہ ملازمین و افسران نے بہت ساتھ دیاجبکہ صحت یاب ہونے کے بعد افسران نے چھٹی کے لیے کہا لیکن اس نے ڈیوٹی کوترجیح دی ہے۔ ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کے مطابق پنجاب میں کورونا وائرس کے 709 نئے کیس، تعداد 16685 ہو گئی۔عام شہروں میں سب سے ذیادہ لاہور میں کورونا وائرس کے 368 نئے مریض سامنے آئے۔ بہاولپور 1، بھکر 2، ڈی جی خان 3، فیصل آباد 47، گوجرانوالہ میں 59 نئے کیس سامنے آئے۔جھنگ 1، جہلم 5، قصور 16، خانیوال 1، خوشاب 2، لودھراں 1، ملتان 61، ننکانہ میں 3 نئے کیس سامنے آئے۔ناروال 4، راولپنڈی 79، رحیم یار خان 8، ساہیوال 3، سرگودھا 16، شیخوپورہ 28، ٹوبہ میں 1 نیا کیس سامنے آگیا۔ کورونا وائرس سے اب تک کل 290 اموات ہو چکی ہیں۔ اب تک کل 180450 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر نے عوام سے گزارش کی ہے کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرکے خود کو محفوظ بنائیں۔

چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل، ٹیکسوں کی مد میں اربوں کے فراڈ کا انکشاف

لاہور(ویب ڈیسک) ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کرلیا ہے جس میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کرلیا، جس کی رپورٹ آئندہ چند روز میں وزیر اعظم عمران خان کو بھی بھجوا دی جائے گی، رپورٹ میں شوگر مل انتظامیہ کے بیانات بھی ریکارڈ کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی اسکینڈل کی تحقیقات میں پہلی بار فرانزک اڈٹ کروایا گیا، جس میں بڑے بڑے انکشافات سامنے آئے ہیں، شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے، یہ مافیا آج تک پالیسی ہی نہیں بنانے دے سکا، اسٹیٹ بینک اور مسابقتی کمیشن سمیت دیگر ادارے بھی ملوث ہیں، تحقیقات شروع ہوئی تو سب ایک ہوگئے، تحقیقاتی کمیشن کے کئی افسران کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے کی پیشکش بھی کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مافیا کسانوں کا استحصال بھی کرتے ہیں، کسانوں سے گنا خریدنے کے بعد کئی کئی سال اربوں روپے کی ادائیگی نہیں کرتے، جس کی وجہ سے کسان مجبوری میں گنا فروخت کرتے ہیں۔ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی بنانے کےعمل سے نکلنے والے بگاس پھوک شیرا، مولاسیسز اور گار کو فروخت کر کے اربوں روپے کمائے جاتے ہیں، گنے سے چینی کے علاوہ دیگر بننے والی مصنوعات کو بیرون ممالک بھی فروخت کیا جاتا رہا ہے، شوگر مل مالکان نے بھی چینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس عمل کے دوران گنے سے بننے والی دیگر مصنوعات سے اربوں روپے کمائے لیکن ان اشیائ کی فروخت کا اکثر شوگر مل مالکان ریکارڈ ہی نہیں رکھتے، ان اشیائ کی فروخت پر ٹیکسوں کی مد میں اربوں کا فراڈ کیا جاتا ہے،فرانزک اڈٹ کے دوران شوگر مل مالکان کی جانب سے مختلف بینکوں میں ٹرپل اینٹریز بھی کی گئی جو ٹیکس چوری کی وجہ بنی۔ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مافیا تمام اخراجات نکال کر بھی فی کلو 10 سے 15 روپے کماتے ہیں، شوگر مافیا کو سبڈی دینے کی ضرورت نہیں، جتنی سبسڈی دی جاتی ہے اگر حکومت خود امپورٹ کرے تو سستی چینی پڑتی ہے۔

سری نگر کے علاقے نواکدل میں قابض بھارتی سکیورٹی فورسز نے ریاستی دہشتگردی کی بدترین اور وحشیانہ کارروائی ،15 رہائشی عمارتوں کو بارودی دھماکوں سے تباہ کردیا

نواکدل (ویب ڈیسک)سری نگر کے علاقے نواکدل میں قابض بھارتی سکیورٹی فورسز نے ریاستی دہشتگردی کی بدترین اور وحشیانہ کارروائی کے دوران 15 رہائشی عمارتوں کو بارودی دھماکوں سے تباہ کردیا، کروڑوں روپے کی مالیت کا گھریلو سازو سامان، قیمتی اشیاءاور گاڑیاں جل کر راکھ ہوگئی۔

کریمینل ہیکرز گروپ نے ٹرمپ سے 42 ملین ڈالر تاوان مانگ لیا

لاہور (ویب ڈیسک)امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہیکرزنے ٹرمپ کے ساتھ لیڈی گاگا، میڈونا، نکی مناج، ماریہ کرے سے پرسنل معاہدوں کا ڈیٹا چرایا ہے۔ہمارے پاس ٹرمپ کا کایک ٹن نازیبا سامان موجود ہے، سامنے لے آئے تو عوام دوبارہ انہیں صدر کی حیثیت سے نہیں دیکھنا چاہیں گے: ہیکرز۔امریکی صدر ٹرمپ ماڈل مینجمنٹ کے تحت 1995 ءمیں مس یونیورس اور مس یوایس کے مقابلے کراتے رہے ہیں۔لاءفرم کے ایک عہدیدارنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایف بی آئی سے بات کررہے ہیں ابھی ہیکرز کو تاوان نہیں دیا۔وائٹ ہاﺅس اور ایف بی آئی نے ٹرمپ سے تاوان مانگنے بارے کچھ بھی کہنے سے گریز کیا ہے

بھارت سے ادویات منگوائی جارہی ہیں، چیف جسٹس،کارروائی شروع، انکوائری بھی ہورہی ہے،اٹارنی جنرل

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کرونا خطرات پر ماہرین کی ٹیم بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سینٹری ورکرز کو تنخواہیں اور حفاظتی سامان مہیا کرنے کا حکم دےدیا ہے جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ کورونا کے مشتبہ مریضوں کا سرکاری لیبارٹری سے ٹیسٹ مثبت اور نجی لیبارٹری سے منفی آتا ہے، یہاں سب لوگ پیسے سے کھیل رہے ہیں اورانسانوں کی کسی کو فکر نہیں ہے، ہماری تشویش اخراجات سے متعلق نہیں سروسز کے معیار پر ہے ،قرنطینہ مراکز میں واش رومز صاف نہیں ہوتے اور پانی بھی نہیں ہوتا ، قرنطینہ مراکز میں 10،10 لوگ ایک ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں، سوشل میڈیا پر وہاں کی حالت زار پر ویڈیوزچل رہی ہیں،کورونا وائرس پاکستان میں وجود رکھتا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان میں اموات ہوئی ہیں ، کورونا وائرس کے مریضوں کا بڑے پیمانے پر علاج چل رہا ہے،کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کافی وسائل چاہیے ہوں گے، حکومت کورونا وائرس کے خلاف نبرد آزما ہے اور اس سلسلے میں چیرمین این ڈی ایم اے کی رپورٹ بڑی مفید ہے۔ منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کی کورونا وائرس ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) میجرجنرل افضل خان پیش ہوئے۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کورونا وائرس سے متعلق اخراجات پر وضاحت کےلئے چیئرمین این ڈی ایم اے عدالت میں موجود ہیں۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہماری تشویش اخراجات سے متعلق نہیں بلکہ سروسز کے معیار پر ہے کیونکہ کورونا کے مشتبہ مریضوں کا سرکاری لیبارٹری سے ٹیسٹ مثبت اور نجی لیبارٹری سے منفی آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری کے ملازمین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، ہمارے ملازمین کا ٹیسٹ سرکاری لیب سے مثبت اور نجی لیب سے منفی آیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا کے مریضوں کو دنیا جہاں کی ادویات لگا دی جاتی ہیں، لاہور میں ایک شخص رو رہا تھا کہ اس کی بیوی کو کورونا نہیں لیکن ڈاکٹر چھوڑ نہیں رہے تھے۔حکومتی اقدامات پر مریضوں کی شکایات دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرنطینہ مراکز میں واش رومز صاف نہیں ہوتے اور پانی بھی نہیں ہوتا جبکہ قرنطینہ مراکز میں 10،10 لوگ ایک ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں، سوشل میڈیا پر وہاں کی حالت زار پر ویڈیوزچل رہی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ قرنطینہ سینٹرز کے مشتبہ مریض ویڈیوز میں تارکین وطن کو کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں نہ آئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم بہت غریب ملک ہیں، ہماری معیشت کا شمار افغانستان، یمن اور صومالیہ سے کیا جاتا ہے لیکن ہم پیسے سے کھیل رہے ہیں اور لوگوں کا احساس نہیں، نیشنل ہسپتال لاہور سے ایک آدمی کی ویڈیو دیکھی ہے وہ رو رہا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو سلام پیش کرتے ہیں لیکن اس عملے میں جو خراب لوگ ہیں وہ تشویش کی وجہ ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ایکسپو سینٹر اور اسلام آباد میں کئی قرنطینہ مراکز سے لوگوں کی ویڈیوز دیکھنے کو مل رہی ہیں، لوگ غصے میں کہہ رہے ہیں کہ باہر مر جاو¿ تاہم پاکستان نہ آو¿، 10،10 لوگ قرنطینہ مراکزمیں ایک ساتھ بیٹھے ہیں یہ کیسا قرنطینہ ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ان قرنطینہ سینٹرز میں کوئی صفائی کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے، کئی سینٹرز میں پانی تک نہیں آتا ہے یہ تو حالات ہیں۔چیئرمین این ڈی ایم اے کو عدالت نے روسٹرم پر بلایا اور چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کی رپورٹ میں پی پی ایز بنانے والی ایک کمپنی کا ذکر ہے، ڈیسٹوپاکستان آرمی کیا ہے اور کیا یہ کسی پرائیویٹ شخص کہ کمپنی ہے، خصوصی جہاز بھیجوا کر اس کمپنی کی مشینری منگوائی گئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ سب لوگ صرف پیسے سے کھیل رہے ہیں کسی کو انسانوں کی فکر نہیں، پاکستان کے پاس خرچ کرنے کےلئے لامحدود رقم نہیں ہے، این ڈی ایم اے سارا سامان چین سے منگوا رہی ہے اور چین سے ایک ہی پارٹی این ڈی ایم اے کو سامان بھیج رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر سامان کی تیاری کےلئے ایک ہی مشین منگوائی گئی، یہ ڈیسٹو پاکستان آرمی کیا چیز ہے، ڈیسٹو کسی فوجی افسر کی نجی کمپنی ہوگی، سرکاری نہیں جس پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ڈیسٹواسی کمپنی ایس پی ڈی کی ذیلی کمپنی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ تمام طبی آلات پاکستان میں ہی تیار ہو سکتے ہیں، وقت آ رہا ہے کہ ادویات سمیت کچھ بھی باہر سے نہیں ملے گا اس لیے پاکستان کو ہر چیز میں خود مختار ہونا ہوگا، اسٹیل مل چل پڑے تو جہاز اور ٹینک بھی یہاں بن سکتے۔انہوں نے کہا کہ تمام پی آئی ڈی سی فیکٹریاں اب بند ہوچکی ہیں، اسٹیل مل کو سیاسی وجوہات پر چلنے نہیں دیا جاتا۔چیف جسٹس نے کہاکہ مسئلہ ملکی پیداوار کا ہے تاکہ سرمایہ بنے اور نوکریاں ملیں، پاکستان میں ہر کمپنی اور ادارہ بند ہو رہا ہے، ہم صومالیہ کی طرف جارہے ہیں لیکن بادشاہوں کی طرح رہ رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم وینٹی لیٹرز بنانے کے قابل ہو چکے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں سب کچھ سیاسی طور پر ہورہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی ساری توجہ شہروں پر ہے دیہاتوں میں کوئی نہیں جا رہا ہے، کورونا وائرس کےلئے دیہاتوں میں آ ج بھی لوگ دم کروا رہے ہیں، حاجی سینٹرزکو قرنطینہ مرکز بنانے کےلئے 56 کروڑ خرچ کر دیے گئے لیکن قرنطینہ سینٹر تو نہ بن سکا جبکہ قرنطینہ میں جانے والا پیسے دیے بغیرباہر نہیں نکل سکتا۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ 20 اپریل سے ہم نے ملکی پیداوار میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی ہے اوراس وقت ملک میں ماہانہ ایک ملین کٹس تیار کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضرورت سے زائد کٹس کو برآمد کرنے کی طرف جا رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے لوگ چین سے آ خری معیار کی چیز بنواتے ہیں جبکہ امریکا سمیت دیگر ممالک میں چیزوں کی خریداری کا ایک معیار رکھا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ تھرڈ کلاس چیزیں باہر سے منگوائی جاتی ہیں، جیسے عسکری پارک میں اسکریپ شدہ جھولا لگایا گیا تھا، پاکستان میں اکثر مال اسکریپ شدہ ہی بھیجا جاتا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو آگاہ کیاکہ لاک ڈاﺅن پہلے جیسا مو¿ثر نہیں رہا، بیوٹی سیلون اور نائی کی دکانیں بھی کھل رہی ہیں۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو کہا کہ یہ ہماری وجہ سے نہیں کھل رہے بلکہ آپ کے انسپکٹر پیسے لے کر اجازت دے رہے ہیں جبکہ عدالت نے سندھ حکومت کو کچھ نہیں کہا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تمام سرکاری دفاتر کھول دئیے ہیں، سب رجسٹرار کا آفس آپ نے کھول دیا ہے، بڑی کرپشن کا ادارہ سب رجسٹرار آفس ہے، کرپشن کے تمام اجلاس سب رجسٹرار آفس میں ہوتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ عوامی خدمت کے لیے نہیں بلکہ سرکاری دفاتر کھولے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ کورونا کیسز کا عروج ابھی نہیں آیا، پاکستان میں 46 ہزار مریض ہیں جبکہ دنیا میں 3 لاکھ اموات کورونا وائرس سے ہوئی ہیں اورپاکستان میں اموات ایک ہزار کے لگ بھگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ ہسپتالوں میں کسی دوسرے مرض کے علاج کے لیے جاتے ہیں تو کورونا ٹیسٹ کا کہہ دیا جاتا ہے، حکومت کوشش کررہی ہے کہ او پی ڈی کو مکمل کھولا جائے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کے لیے بڑا آسان ہے کہ لاک ڈاون کردیں لیکن یہ بھی دیکھنا ہے کہ لوگ بھوک سے نہ مرجائیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ تعلیم یافتہ لوگ بھی کورونا کے وجود پر سوال اٹھاتے ہیں، کورونا کے وجود پر کسی ڈاکٹر نے سوال نہیں اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ فاقہ کشی سے لوگوں کو بچانے کے لیے عدالت نے راستہ کھولا لیکن کل یہ تاثر گیا کہ کورونا سنجیدہ مرض نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا وائرس ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جون کا مہینہ کورونا کے لیے انتہائی خطرناک ہے جبکہ لوگ ابھی سے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ معلوم ہوا ہے کہ بھارت سے بھی ادویات منگوائی جا رہی ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ حکومت نے بھارت سے ادویات منگوانے پر کارروائی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے ادویات منگوانے کی انکوائری ہو رہی ہے۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹڈی دل کا بڑا ریلا ایتھوپیا سے پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے تاہم ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے قدامات کیے جا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ٹڈی دل کو قابو نہ کیا تو آئندہ سال فصلیں نہیں ہوں گی، پہلے بھی ٹڈی دل آتا تھا لیکن دو ہفتے میں اسے ختم کر دیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ فصلوں کے تحفظ کے لیے قائم ادارے کے پاس جہاز تھے جو ٹڈی دل سے نمٹتے تھے، چیئرمین این ڈی ایم اے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس وقت 20 میں سے صرف ایک جہاز فعال ہے۔اہوںنے کہاکہ مزید ایک جہاز بھی خرید لیا ہے اور پاک فوج کے پانچ ہیلی کاپٹرز کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں، توقع ہے ڈی دل سے جلد نمٹ لیا جائے گا۔سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس سردار طارق نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد میں مالز حکومت کھول رہی تھی جبکہ عدالت نے حکم صرف سندھ کی حد تک دیا تھا۔انہوںنے کہاکہ باقی ملک میں مالز کھل رہے ہیں تو سندھ کے ساتھ تعصب نہیں ہونا چاہیے اس لیے عدالت کا گزشتہ روز کا حکم بالکل واضح ہے۔جسٹس سردار طارق نے کہا کہ مالز محدود جگہ پر ہوتے ہیں جہاں احتیاط ممکن ہے، راجا بازار، موتی بازار، طارق روڈ پر رش بہت زیادہ ہوتا ہے اس لیے مالز کھولنے کا الزام عدالت پر نہ لگائیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے ہفتہ اتوار کے لاک ڈاﺅن پر حکم سے ممکن ہے حکومت مطمئن نہ ہو تاہم اس پر عمل کیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہفتہ اتوار کو کھولنے کا حکم صرف عید تک کے لیے دیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری پورے پاکستان پر نظر ہے، آنکھ، کان اور منہ بند نہیں کرسکتے۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وضاحت کردیں کہ ہفتہ اور اتوار کا لاک ڈاﺅن عید تک ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 8 جون کو ہونے والی سماعت میں وضاحت کر دیں گے۔سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کورونا کے خطرات پر ماہرین کی ٹیم بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے پیش رفت رپورٹس مانگ لیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری دفاتر کھول کر نجی ادارے بند کررہے ہیں، سندھ حکومت کے فیصلوں میں بڑا تضاد ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت طبی ماہرین کی رائے کے برخلاف جارہی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ عدالت ہماری گزارشات بھی سن لے، عدالت ماہرین کی کمیٹی بنا کر رپورٹ طلب کرلے، لاک ڈاون ختم ہوگیا ہے، اب اس کا نتیجہ کیا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہفتے میں دو دن لوگ مارکیٹ نہیں آئیں گے تو وبا کا پھیلاو¿ زیادہ نہیں ہوگا۔سپریم کورٹ نے سینٹری ورکرز کو تنخواہیں اور حفاظتی سامان مہیا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد کہا کہ کورونا وائرس پاکستان میں وجود رکھتا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان میں اموات ہوئی ہیں جبکہ کورونا وائرس کے مریضوں کا بڑے پیمانے پر علاج چل رہا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کافی وسائل چاہیے ہوں گے، حکومت کورونا وائرس کے خلاف نبرد آزما ہے اور اس سلسلے میں چیرمین این ڈی ایم اے کی رپورٹ بڑی مفید ہے۔سماعت کو سمیٹتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پی پی ایز پاکستان میں تیار ہورہے ہیں اور وینٹی لیٹرز کی تیاری بھی شروع ہوچکی ہے۔عدالت نے کہا کہ 1187 وینٹی لیٹر حکومت بیرون ملک سے منگوانے کا آرڈر دے چکی ہے اور300 وینٹی لیٹر آچکے ہیں۔عدالت نے نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات پر پیش رفت رپورٹ طلب کی اور کورونا از خود نوٹس کیس کی سماعت 8 جون تک ملتوی کردی۔

 

لاہور(تجزیہ کار) سپریم کورٹ میں بھارت سے ادویات منگوانے کی خبروں پر بھی بحث ہوئی، خبریں اور چینل ۵ نے سب سے پہلے بھارت سے ادویات منگوانے کیخلاف باقاعدہ مہم شروع کی ، اٹارنی جنرل کا کہنا تھا حکومت نے بھارت سے ادویات منگوانے پر ایکشن لے لیا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے نیب کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔سندھ ہائی کورٹ کراچی میں پاکستان اسٹیٹ آئل ( پی ایس او) کے منیجنگ ڈائریکٹر کی مبینہ غیر قانونی تعیناتی کیس میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سب اسٹیک ہولڈرزکو فیصلہ کرنا ہےکہ ملک کیسے چلےگا۔شاہد خاقان عباسی نے نیب کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) یا کسی اور ادارے میں ضم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ نیب کےہوتے ہوئے ملک نہیں چل سکتا، نیب میں مقدمات 15، 15 سال چلتے ہیں، میراکوئی کرپشن کا کیس نہیں،ایک طریقہ کار کا کیس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب جھاڑو پھیر لےجوکرلے،کوئی کیس بننا نہیں، میرا تو کھلا چیلنج ہے، کیمرےکےسامنے نیب آئے اور ہم سے پوچھا جائے، ٹرائل کے دوران کیمرے لگنے چاہئیں تاکہ عوام کوپتاچلےکہ کیا ہورہا ہے ، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے فیصلہ کیا جائے کہ گورننس کا نظام کیا ہوگا، فِری اور فیئرالیکشن ہونے تک سیاسی نظام نہیں چلےگا۔چینی تحقیقاتی کمیشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چینی کمیشن کے حوالے سے جن کوبلایا گیا ہے وہ پیش ہوں گے تاہم چینی کمیشن سے سندھ حکومت کا کوئی تعلق نہیں،کمیشن بلائے تو پیش ہونا چاہیے،سب سے اہم یہ ہےکہ کمیشن کے سامنے وزیراعظم پیش ہوں۔کورونا وائرس کے حوالے سے شاہد کاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم نہ اسمبلی میں آئے اور نہ ہی کوئی بیان دےسکے،حکومت کی کوئی پالیسی نظر نہیں آرہی، کل سپریم کورٹ نے مالز کھولنےکا کہا مگریہ حکومت کی ناکامی ہے،کوئی متفقہ پالیسی ہونی چاہیے تھی۔

کل سے ٹرین سروس کا آغاز، مسافروں کے لیے ایس اوپیز جاری

لاہور(ویب ڈیسک)محکمہ ریلوے نے ٹرین کا سفر کرنے والے مسافروں کے لیے ایس او پیز جاری کردیے۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے عامر نثار کے مطابق 2 ماہ بعد مسافر ٹرینیں کل 20 مئی سے شروع ہوجائیں گی اور پہلے مرحلے میں چاروں صوبوں سے30 ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔انہوں نےکہا کہ کل پہلی ٹرین پاکستان ایکسپریس صبح 6 بجے راولپنڈی سےکراچی روانہ ہوگی اور دوسری ٹرین ریل کار راولپنڈی سےلاہورکل صبح 7 بجے چلےگی جب کہ تیسری ٹرین ریل کارکل صبح ساڑھے7 بجے لاہور سے راولپنڈی روانہ ہوگی۔ڈی ایس ریلوے کا کہنا تھا کہ ٹرین سروس کے دوران ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد ہوگا، مسافر ایک گھنٹہ پہلے اسٹیشن پہنچیں اور کسی مسافر کے عزیز کو اسٹیشن کی حدود میں داخلےکہ اجازت نہیں۔عامر نثار نے کہا کہ ٹرین میں 60 فیصد مسافر ہوں گے اور 40 فیصد نشستیں خالی ہوں گی، مسافر ماسک پہن کرآئیں اور سینٹائیزر ریلوے فراہم کرے گا جب کہ کورونا حفاظتی انتظامات کی خلاف ورزی پر مسافرکو 500 روپےجرمانہ ہوگا اور دوسری بار خلاف ورزی پر ایک ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا، مسافرتیسری بارخلاف ورزی کرے تو اسے ٹرین سے اتار دیاجائےگا۔ڈی ایس ریلوے کے مطابق ٹکٹوں کی فروخت آن لائن ہوگی اور ریزرویشن دفاتر بند رہیں گے۔

نوازالدین صدیقی کی اہلیہ نے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا

ممبئی (ویب ڈیسک)معروف بھارتی اداکار نواز الدین صدیقی کی اہلیہ نے اداکار پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ان سے خلع لینے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نوازالدین صدیقی کی اہلیہ عالیہ کے وکیل نے بتایا کہ نوازالدین کو ای میل اور واٹس ایپ کے ذریعے نوٹس بھیج دیا گیا ہے لیکن انہوں نے اب تک اس کا جواب نہیں دیا۔وکیل کے مطابق ’یہ نوٹس 7 مئی کو عالیہ صدیقی کی جانب سے نوازالدین صدیقی کو بھیجا گیا، نوازالدین صدیقی نے اب تک اس پر کوئی جواب نہیں دیا اور خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، میرا خیال ہے وہ اس نوٹس کو نظرانداز کررہے ہیں، نوٹس میں عالیہ نے نوازالدین سے خلع مانگنے کے ساتھ خرچا دینے کا مطالبہ بھی کیا‘۔وکیل نے مزید بتایا کہ ’میں اس نوٹس کی مزید تفصیلات شیئر نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ نوازالدین صدیقی کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں اور وہ ان کے اور ان کے خاندان کے لیے کافی حساس ہوسکتے ہیں‘۔یاد رہے کہ نوازالدین صدیقی اور عالیہ کی شادی کو 10 سال کا عرصہ ہوچکا ہے اور ان کے دو بچے بھی ہیں۔2017 میں یہ افواہیں سامنے آئیں تھی کہ ان دونوں کے تعلقات خراب ہورہے ہیں جبکہ ان کی طلاق بھی ہورہی ہے تاہم دونوں نے ہی ان خبروں کو بے بنیاد ٹھہرایا تھا۔دوسری جانب عالیہ صدیقی نے اے بی پی نیوز کو اس حوالے سے بتایا کہ ’مجھے نواز سے ایک نہیں بلکہ کئی مسائل ہیں اور وہ سب خاصے سنگین ہیں‘۔عالیہ صدیقی کے مطابق ان کے تعلقات شادی کے ایک سال بعد 2010 سے ہی خراب ہونا شروع ہوگئے تھے۔