ایتھوپیا( نیوز ڈیسک )حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری ہیں۔ احتجاج کے دوران متعدد ہلاکتیں بھی ہوئیں جبکہ کارخانوں اور پھولوں کے فارمز کے معمولات بھی شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی اداروں اور افراد کی ملکیت ہیں۔گزشتہ ہفتے مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی تھی جس کی وجہ سے ان مظاہروں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مالی نقصان بھی ہوا تھا۔ایتھوپیا کے صدر ہیل مریم دیسالین نے سرکاری ٹیلی وڑن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے کیونکہ صورتِ حال عوام کے لیے خطرہ بننے لگی ہے۔ ہنگامی حالت کا نفاذ بہت اہم ہے۔ مختصر مدت کے اندر اندر امن و استحکام کی بحالی کے لیے یہ اقدام ضروری ہو گیا ہے۔