ایک اور اُستاد کی 8سالہ بچی سے زیادتی ….چیخیں مارتی رہی مگر….

شاہدرہ (بیورو رپورٹ) تھانہ فیکٹری ایریا کے علاقہ نین سکھ میں صغیر نامی آدمی نے ایک پرائیویٹ سکول دی برائٹ وے سکول سسٹم کے نام سے بنا رکھا ہے اور اچھی شہرت کا حامل بھی نہیں۔ پرنسپل صغیر نے8 سال کی بچی (S) سے زبردستی زیادتی کی تو بچی نے چیخیں مارنی شروع کر دیں۔ چیخ وپکار سن کر علاقے کے لوگ اکٹھے ہو گئے جنہوں نے پرنسپل کے کمرے کا دروازہ توڑ کر صغیر سے بچی کی جان چھڑائی اور صغیر پرنسپل کی خوب چھترول کی۔ بچی کے ورثاءآنے پر ملزم موقع سے فرار ہو گیا اور اپنے گھر جا کر چھپ گیا۔ اہل علاقہ اور ورثاءنے پرنسپل صغیر کے گھر کے باہر شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی پولیس اطلاع کے باوجود موقع پر تاخیر سے پہنچی اور ملزم اپنے گھر کی چھت پھلانگ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ اہل علاقہ نے ”خبریں“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزم صغیر عادی مجرم ہے اس سے قبل بھی کئی بار بچیوں سے ایسی حرکت کر چکا ہے اور بااثر ہونے کی وجہ سے ملزم ہر بار بچ جاتا ہے۔ زیادتی کا شکار (S) کو پولیس نے میڈیکل کیلئے ہسپتال بھیج دیا۔ اہل علاقہ کا ملزم صغیر کے خلاف شدید احتجاج اور وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب اور ڈی پی او شیخوپورہ سے اس واقع کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایس ایچ او فیکٹری ایریا رانا اقبال کال چلنے پر خود وقوعہ پر پہنچا لیکن ملزم اس وقت تک بھاگ چکا تھا۔ ایس ایچ او نے خبریں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچی کا میڈیکل کروائیں گے۔ اگر زیادتی ہوئی ہو گی تو ضرور کارروائی کریں گے۔ اگر نہ ہوئی ہو گی تو جو کارروائی بنی ہو گی وہ کرینگے

ملکہ حُسن کس نشے کی عادی ….راز کھل گیا

سڈنی(خصوصی رپورٹ)لبنان کی ملکہ حسن نجہ گھمراوی کی کار سے ہیرون بر آمد ہونے کے بعد منتظمینکی جانب سے ان سے ملکہ حسن کا تاج واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آسڑیلوی نژاد لبنان کی ملکہ حسن نجہ گھمراوی سڈنی میں تیزرفتاری سے اپنی گاڑی میں سفر کر رہی تھیں کہ پولیس کی جانب سے ان کی گاڑی کا پیچھا کیا گیا، تیزرفتاری کے باعث ملکہ حسن کی گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا جس کے بعد انہیں رکنا ہی پڑا۔پولیس کی جانب سے ملکہ حسن کی گاڑی سے ہیروئن برآمد کی گئی، ملکہ حسن کی گاڑی سے 22 گرام آئس ہیروئن سمیت بڑی نقد رقم بھی برآمد کی گئی ہے جب کہ گاڑی میں بیٹھے ایک اور شخص کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں کو پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا جہاں گرفتار شخص پر منشیات رکھنے کا جرم جب کہ ملکہ حسن پر ایک ہزار350 ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ دونوں پر منشیات رکھنے، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے، تیز گاڑی چلانے سمیت دیگرالزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ ملکہ حسن کی گاڑی سے منشیات برآمدگی کے بعد مقابلہ حسن کے منتظمین کی جانب سے نجہ گھمراوی سے ان کا تاج واپس لینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ ملکہ حسن پرالزام تاحال ثابت نہیں ہوا لیکن ان سے مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش میں ہیں لیکن ان کی جانب سے ایک بار بھی جواب نہیں دیا گیا۔

آج چوتھی برسی….دعائیہ تقریبات….سیمینار میں خراج عقیدت پیش کیا گیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) متحدہ مجلس عمل کے بانی سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد کو اس جہان فانی سے رخصت ہوئے 4برس بیت گئے ، انکی چوتھی برسی آج جمعہ کو منائی جائیگی ، اس سلسلہ میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ملک بھر میں تعزیتی ریفرنسز ، کانفرنسز ، مذاکرے اور مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جائے گاجس میں جماعت اسلامی کے ذمہ داران اور مقررین مرحوم قاضی حسین احمد کی جماعت اسلامی اور ملک و قوم کیلئے پیش کی گئی خدمات کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔قاضی حسین احمد1938ءمیں صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر نوشہرہ میں پیدا ہوئے انہوں نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز1970ءمیں رکن جماعت اسلامی سے کیارکن جماعت سے امیر جماعت اسلامی پشاور ،امیر ضلع اور پھر امیر صوبہ کی ذمہ داریاں ادا کیں۔قاضی حسین احمد 1978ءمیں جماعت اسلامی کے جنرل سیکر ٹری اور1987ءکو امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب ہوئے وہ2004ءتک چار مرتبہ امیر جماعت منتخب ہوئے۔قاضی حسین احمد 1985ءاور 1992ءمیں دو مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے۔2002ءکے انتخابات میں قاضی حسین احمد دو حلقوں سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے انہوں نے ملک کی تمام دینی جماعتوں کو متحد کرکے ایک پلیٹ فارم ” متحدہ مجلس عمل “ میں اکٹھا کر دیا انہوں نے ملی یکجہتی کونسل کی تشکیل میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ۔قاضی حسین احمد ایک بلند پایہ سیاستدان اور ممتاز عالم دین تھی انہیں اپنی مادری زبان پشتو کے علاوہ عربی،فارسی،اردو،انگریزی اور دیگر زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا وہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے بہت بڑے مداح تھے اور اپنی تقاریر میں ان کے شعر اکثر شامل کرتے تھے۔قاضی حسین احمد نے ملکی سیاست میں بھی بے پناہ مقبولیت حاصل کی ان کی جماعت کا یہ نعرہ ظالموقاضی آرہا ہے بھی ملک میں بہت مقبول ہوا قاضی حسین احمد کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ان کی ایک بیٹی سمیعہ راحیل قاضی بھی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔قاضی حسین احمد6جنوری2013ءکواسلام آباد میں دل کے عارضہ کے سبب انتقال کر گئے تھے۔

بچی والدین سمیت غائب …. کہاں گئی ، طیبہ تشدد کیس میں نیا موڑ

اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں، کرائم رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل سیشن جج اور اس کی اہلیہ کے مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ طیبہ کا کیس کھلی عدالت میں سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں حاضر سروس ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان اور اس کی اہلیہ ماہین ظفر کے ہاتھوں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی 10 سالہ طیبہ کے حوالے سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کی رپورٹ کے جائزے کے بعد کیس کو عدالت عظمیٰ میں سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے فیصلہ کیا ہے کہ کیس کی سماعت (آج) جمعہ کو کھلی عدالت میں ا±ن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کرے گا۔سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں جس میں کہا گیا کہ بچی پر تشدد کے حوالے سے تمام ریکارڈ، پیش رفت اور بچی کے ورثا سمیت عدالت میں پیش ہوں ¾ سماعت کے لئے فریقین کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ ادھر طےبہ تشدد کےس مےں رجسٹرار ہائی کورٹ نے سپرےم کورٹ مےں رپورٹ جمع کرا دی ہے۔ رپورٹ مےں صلح نامہ پولےس کی تفتےش اےڈےشنل سےشن جج اور متاثرہ بچی کے بےانات شامل ہےں اس تشدد کےس مےں رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملہ کی انکوائری کی تھی۔ تاہم سپرےم کورٹ نے طےبہ تشدد کےس مےں صلح نامہ پر از خود نوٹس لےتے ہوئے متاثرہ بچے کے معائنہ کےلئے نےا بورڈ تشکےل دےنے کا حکم دےا تھا۔ دوسری طرف طےبہ تشدد کےس مےں پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں پر مشتمل مےڈےکل بورڈ کا اجلاس بھی آج دن گےارہ بجے پمز مےں ہوگا چار رکنی مےڈےکل بورڈ آج تشدد سے زخمی طےبہ کا معائنہ کرے گا۔ اجلاس کے دوران متعلقہ پولےس حکام کو شرکت کی ہداےت کی گئی ہے۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کی جانب سے سیشن جج کی کم سن ملازمہ پر تشدد کا نوٹس لینے پر والدین بچی سمیت غائب ہوگئے ۔پمز کے میڈیکل بورڈ نے (آج) جمعہ کو بچی کا معائنہ کرنا ہے ،پولیس کو بچی کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد متاثرہ بچی کو فیصل آباد سے لینے کےلئے جانے والے والدین اب تک واپس گھر نہیں پہنچے،دادا کا کہنا ہے کہ بچی سے ان کا کوئی رابطہ نہیں۔از خود نوٹس کے بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیم بچی کی کفالت کی ذمہ داری لینے اس کے گھر پہنچی تاہم بچی سے ملاقات نہ ہو سکی ہے۔

” ملکی نظریاتی مخالفین کیخلاف جہاد کیلئے نظریہ پاکستان فاﺅندیشن ریسرچ سیل قائم کرے “

لاہور (ایجوکیشن رپورٹر) قائداعظم محمد علی جناحؒ پاکستان کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔ آج ہمیں خود سے یہ سوال کرنا چاہئے کہ ہم پاکستان کو بانی پاکستان کے تصورات کا آئینہ دار بنانے میں کس قدر کامیاب ہوئے ہیں؟۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے زیراہتمام 2017ءکو 70ویں سالِ آزادی کے طور پر منایا جا رہا ہے اور آج کا یہ پروگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ان خیالات کااظہار تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں 70ویں سال آزادی کی مناسبت سے جاری تقریبات کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی لیکچر بعنوان ”قائداعظمؒ کا تصور پاکستان“ کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس پروگرام کے کلیدی مقررممتاز صحافی اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز(سی پی این ای) کے صدر ضیا شاہدتھے۔ پروگرام کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ بلال ساحل نے تلاوت جبکہ الحاج اختر حسین قریشی نے نعت رسول مقبول سنانے کی سعادت حاصل کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔ سابق صدرمحمد رفیق تارڑ نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ ایک پاک صاف ذہن کے مالک‘ راست فکر اور راست گو انسان تھے۔ ان کے دل و دماغ میں یہ بات سما گئی تھی کہ برصغیر کے مسلمانوں کو انگریزوں سے آزادی دلائی جائے نیز ہندو اکثریت کی غلامی میں جانے سے محفوظ رکھا جائے۔ اس مقصد کے لیے وہ مسلمانوں کی ایک ایسی مملکت قائم کرنا چاہتے تھے جہاں وہ قرآن و سنت کے احکامات و تعلیمات کے مطابق آزادانہ زندگی بسر کر سکیں۔ میں بلاخوف تردید یہ بات کہتا ہوں کہ قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے اور خلیفہ¿ راشد حضرت عمر فاروقؓ کے نظام حکومت جیسا نظام پاکستان میں رائج ہوتے دیکھنا پسند کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم پاکستان کی سیاست‘ معیشت اور معاشرت کو دین اسلام کے زریں اصولوں پر استوار کر کے دنیا پر ثابت کرنا چاہتے تھے کہ یہ اصول آج بھی اسی طرح قابل عمل ہیںجس طرح رسول کریم اور خلفائے راشدینؓ کے زمانے میں تھے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے افتتاح کے موقع پر ان کے خطاب سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ وہ پاکستان میں اسلامی معیشت کو رائج دیکھنا چاہتے تھے اور یہاں ہر قسم کے استحصال سے پاک معاشرہ دیکھنے کے آرزومند تھے جس میں غریبوں کو بھی آگے بڑھنے اور پھلنے پھولنے کے یکساں اور بھرپور مواقع حاصل ہوں۔ وہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا سوفیصد تحفظ چاہتے تھے اور انہیں برابر کا شہری تصور کرتے تھے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ پاکستان کو اقوام عالم میں ایک ممتاز مقام پر فائز ددیکھنے کے آرزومند تھے۔ ان کا فرمانا تھا: ”مسلمانوں کے لیے یہ ایک لازمی اور ناگزیر امر ہے کہ وہ آزادانہ زندگی بسر کرنے کے لیے اپنی اکثریت کے علاقوں میں ایک الگ آزاد ریاست قائم کریں لیکن تحریک پاکستان کا صرف یہی مقصد نہیں ہے۔ پاکستان کا ایک دوسرا زیادہ ارفع پہلو یہ ہے کہ یہ ایک ایسا اڈہ ہو گا جہاں ہم مسلمان دانشور‘ ماہرینِ معیشت و تعلیم‘ سائنس دان‘ ڈاکٹر‘ انجینئر‘ ٹیکنیکل اور دیگر کاریگر پیدا کرنے اور انہیں تربیت یافتہ بنانے کے قابل ہو جائیں گے اور یہ احیائے اسلام کے لیے کام کریں گے۔
اپنے لیکچر میں ضیا شاہد نے کہا کہ برصغیر میں مسلمانوں کی اکثریت والے علاقوں میں الگ ریاست بنانے کا خواب دیکھا گیا ۔ اس میں چاہے جمال الدین افغانی کی تھیوری ہو‘ علامہ محمد اقبالؒ کا خطبہ¿ الٰہ آباد ہو یا چوہدری رحمت علی کی کتاب ”Now or Neve“میں موجود تصور ہو‘متعدد افراد نے اس پر کام کیا۔ سر سید احمد خان کی تحریک نے بھی مسلمانوں میں بیداری پیدا کی ۔قائداعظمؒ کا تصور یہ تھا کہ نہ صرف مسلمانوں کیلئے الگ ریاست قائم ہو بلکہ ایک اسلامی فلاحی ریاست کا ماڈل بنا کر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔کہ اگر ہمیں نظام حکومت دیا جائے تو ہم ایک ایسا ماڈل معاشرہ دیں گے جس کا افسر، جج، وکیل، استاد، پولیس، تاجر وغیرہ اور انتخابی نظام بھی مثالی ہو گا۔آج ہم میں سے ہرایک اس بات کا جائزہ لے کہ ہمارایہ سفر کن ارادوں اور مقاصد کے ساتھ شروع کیا گیا تھا اور آج ہم کہاں کھڑے ہیں۔ قائداعظمؒ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا تھا کہ اگر میرے بنائے گئے پاکستان میں محروم کو چھت، غریب کو روٹی اور مظلوم کو انصاف نہیں ملتا ہے تو مجھے ایسا پاکستان نہیں چاہئے۔ میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ کیایہ ایسا ہی پاکستان ہے جس کا خواب قائداعظمؒ نے دیکھا تھا؟۔ قائداعظمؒ پاکستان کو ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے۔ ضیاءشاہد نے کہا میں نے ایک حالیہ میٹنگ میں سیاستدانوں سے یہی مطالبہ کیا گیا ہے کہ مجھے ایسا پاکستان دو جس کا قائداعظمؒ نے تصور دیا تھا۔ قائداعظمؒ کی تقاریر کا مطالعہ کریں ، انہوں نے زندگی کے ہر شعبے میں کچھ اصول متعین کر کے ہمیں ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر قوم اپنے ملک کے بانی کی بے انتہا عزت اوراحترام کرتی اور ان کے افکارونظریات پر عمل پیرا رہتی ہے۔ میری بھی خواہش ہے کہ ہمارے ملک کے ہر طالبعلم، سرکاری ملازم، تاجر، صحافی، وکیل، غرضیکہ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے پاس قائداعظمؒ کے اقوال کی کتاب موجود ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان دشمن اور پاکستان کے بنیادی نظریات کے مخالف بھی یہاں فخر کے ساتھ رہ رہے ہیں‘ان کیخلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔ موجودہ حالات میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کا وجود ایک غنیمت ہے۔یہ ادارہ گھٹا ٹوپ اندھیرے میں روشنی کی کرن ہے اور قائداعظمؒ کے افکارونظریات نئی نسل تک پہنچا رہا ہے۔میری گزارش ہے کہ یہاں ایک ایسا تحقیقی سیل قائم کیا جائے جو نظریاتی لڑائی لڑے اور پاکستان یا اس کے بنیادی نظریات کیخلاف بولنے والے عناصر کو بھرپور دلائل کے ساتھ منہ توڑ جواب دے۔اگر یہ ادارہ ایسا نہیں کرے گا تو پھر میرا سوال ہے کہ پاکستان بھر میں اور کون یہ کام کرے گا؟۔انہوں نے کہا کہ میں نے قائداعظمؒ کی زندگی کے دلچسپ اور سبق آموز واقعات پر مبنی ایک کتاب تحریر کی ہے جس میں ہر بات ریفرنس کے ساتھ موجود ہے۔قائداعظمؒ کا دوقومی نظریہ اس کے علاوہ کچھ نہیں تھا کہ مسلمان اور ہندو ہر لحاظ سے الگ قوم ہیں۔انہوں نے کہا میں موجودہ حالات سے بالکل بھی مایوس نہیں ہوں ، پاکستان کے عوام میں سیاسی شعور بلند ہو رہا ہے اور یہی شعور ہمارے لیے امید کی کرن ہے۔یہ وہی شعور ہے جو قائداعظمؒ نے1940ءکی دہائی میں برصغیر کے مسلم عوام میں بیدار کیا تھا۔ ہمیں نئی نسل سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا میں نے اپنی صحافتی زندگی میں مجید نظامی جیسا نڈر ، بے خوف اور حوصلہ مندایڈیٹر نہیں دیکھا۔ہمیں آج ان کی کمی بڑی شدت سے محسوس ہو رہی ہے۔ ان خیالات کااظہار ممتاز صحافی اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرزسی پی این ای کے صدر ضیاءشاہد نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور میں منعقدہ خصوصی لیکچر بعنوان ”قائداعظمؒ کا تصور پاکستان“ کے دوران کیا۔
شاہد رشید نے کہا کہ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ کی قیادت میں پوری قوم بالخصوص نئی نسلوں کو تحریک پاکستان ، دوقومی نظریہ، قیام پاکستان کے حقیقی اسباب مقاصد اور مشاہیر تحریک آزادی کے افکارونظریات سے آگاہ کر رہا ہے۔ ہمارے آباواجداد نے ایک علیحدہ وطن کے حصول کیلئے جان ومال کی لازوال قربانیاں دیں۔انہوں نے بتایا کہ موجودہ سال 2017ءکو 70ویں سال آزادی کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اس مقصد کیلئے ایک جامع پروگرام طے کیا گیا ہے۔ سالِ آزادی کی سرگرمیاں پورے سال پر محیط ہوں گی۔ اس پروگرام میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

جڑانوالہ میں 38سالہ شخص کی 10سالہ بچی سے شادی….آگے کیا ہوا ….دیکھئے خبر

جڑانوالہ(خصوصی رپورٹ)تھانہ سٹی پولیس نے بروقت کارروائی کرکے 10سالہ بچی کے 38سالہ شخص سے نکاح کی کوشش ناکام بنا دی، دولہا و نکاح خواں جائے وقوعہ سے فرارہوگئے۔ پولیس نے دولہا کے والد سمیت 5باراتیوں کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کر
لیا۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ سٹی پولیس نے مخبر کی اطلاع پر فیصل پارک میں کامیاب چھاپہ مار کر 10سالہ نابالغ بچی سے 38سالہ شخص یاورسکنہ 433گ ب کے نکاح کی کوشش ناکام بنا دی۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ دولہے کے والد لعل ، باراتیوں منظور ، عامر ، عبدالرحمن ، عنصر کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ جبکہ دولہے اور نکاح خواں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس کی کارروائی کی اطلاع پر بچی کے والدین بھی فرار ہوگئے۔

مولانا فضل الرحمن بارے افسوسناک خبر ….

لاہور (آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا اتفاق ہسپتال میں پتے کا کامیاب آپریشن ہوا۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمن جو کہ گزشتہ ایک ماہ سے پتے کے مرض میں مبتلا تھے ان کا لاہور کے اتفاق ہسپتال میں پتے کا کامیاب آپریشن کیا گیا جہاں اب ان کی طبیعت بہتر ہے۔ مولانا فضل الرحمن کے ایک ماہ پہلے ٹیسٹ کئے گئے تھے ۔ ڈاکٹر نے ان کو آپریشن کا مشورہ دیا تھا۔ مولانا فضل الرحمن کے پتے کا آپریشن40منٹ تک جاری رہا۔

طویل عمری کا راز سامنے آگیا….اگر آپ بھی لمبی عمر چاہتے ہیں تو….

لندن (خصوصی رپورٹ)وہ دادے دادیاں اور نانے نانیاں جو پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں وہ ان عمر رسیدہ افراد کے مقابلے میں زیادہ جیتے ہیں جو دوسرے لوگوں کا خیال نہیں رکھتے۔ برطانوی ریڈیو کے مطابق ارتقا اور انسانی رویے کے مطالعے کے ایک معروف جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق اگرچہ سارا وقت چھوٹے بچوں کا خیال رکھنے والے عمر رسیدہ افراد کی صحت پر اس ذمہ داری کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، تاہم اگر آپ کبھی کبھار بچوں کا خیال رکھتے ہیں تو اس سے آپ کی عمر زیادہ ہوتی ہے۔

مے فیئر فلیٹس کا مالک ….؟ حیران کن انکشافات

اسلام آباد (اے این این، مانیٹرنگ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں کل پاناما کیس کا اصل معاملہ سامنے آئے گا اور کیس 2ہفتوں تک ختم ہوجائے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ملک جس طرح چل رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، ہماری تاریخ میں طاقتور مجرم کا احتساب نہیں ہوتا اس لیے پاناما کیس ملک کی تاریخ کا سب سے اہم مقدمہ ہے، عدالت میں اصل معاملہ جمعے کو اٹھایا جائے گا اور یہ کیس پیر تک ختم ہوجائے گا جب کہ سپریم کورٹ کے روزانہ سماعت کے فیصلے کی تعریف کرتا ہوں۔ حکومتی رہنماو¿ں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ اپوزیشن ثبوت پیش نہیں کرسکی حالانکہ ثبوت اکٹھے کرنا اپوزیشن نہیں اداروں کا کام ہوتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت 8 ماہ سے شریف خاندان کی کرپشن کو بچارہی ہے تاہم ہمارا کیس یہ ہے کہ نواز شریف نے یہاں سے پیسہ منی لانڈرنگ کیا، نواز شریف نے بچوں کا پیسہ باہر بھجوا کر بچوں کا نام لگا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما انکشافات کے بعد متضاد بیانات سامنے آئے ہیں اور کہانیاں بدلنا شروع ہوگئیں، پہلے قطری شہزادہ آیا اب دیکھتے ہیں کونسا شہزادہ آتا ہے تاہم قطری شہزادے کو مشورہ ہے اگر جیل سے بچنا چاہتے ہو توعدالت نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ موٹو گینگ کی جھوٹ بول بول کر شکلیں بدل گئیں ہیں، وزرا طوطوں کی طرح کہتے ہیں ثبوت نہیں دیے جب کہ کابینہ ملک چلانے کے بجائے سپریم کورٹ میں بیٹھی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا تاہم موٹوگینگ کی غلط بیانیوں کے بعد ہمیں صورتحال واضح کرنے کے لیے پریس کانفرنس کرنا پڑتی ہے جب کہ وکیل تبدیل کرنے سے کمزورکیس بہتر نہیں ہوسکتا۔ عمران خان نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ جمہوریت میں اپوزیشن کا کام ثبوت دینا نہیں، نشاندہی کرنا ہوتا ہے ، ثبوت تلاش کرنا اداروں کا کام ہے، کل ثابت کریں گے کہ مریم نواز مے فیئرفلیٹس کی مالکن ہیں، نوازشریف نے سچ کہا کہ کرپشن کا پیسہ کوئی اپنے نام پر نہیں رکھتا، امید ہے کہ دوہفتوں میں کیس انجام کو پہنچ جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کاکہناتھاکہ آٹھ مہینے سے حکومت کا کام صرف نوازشریف کی کرپشن کو چھپانارہ گیا، کل یہ ثابت ہوگا کہ مریم نوازفلیٹس کی مالک ہیں، مسلم لیگ ن یہ پراپیگنڈا کررہی ہے، وزیرطوطوں کی طرح لگے رہتے ہیں کہ ہم ثبوت فراہم نہیں کرسکے، تفتیش کرنا اور ثبوت اکٹھے کرنا اداروں کا کام ہے، ادارے ثبوت اکٹھے کرکے اپوزیشن کو جواب دیتے ہیں، کابینہ ملک چلانے کی بجائے سپریم کورٹ میں بیٹھی ہے، جھوٹ بول بول کر موٹو گینگ کی شکلیں بدل گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں پر الزامات لگے تو متضاد بیانات سامنے آئے، قطری شہزادہ چھلانگ لگا کر آگیا لیکن بتادوں کہ اگر قطری شہزادہ جیل نہیں جانا چاہتا تو نہ آئے، قطری کے بعد پتہ نہیں کونسا شہزادہ آئے گا، مریم نوا کہہ چکی ہیں کہ میرا بیرون ملک کوئی اثاثہ نہیں لیکن کل ثابت کریں گے کہ مے فیئرکی مالکن ہیں، نوازشریف نے منی لانڈرنگ سے پیسہ بیرون ملک منتقل کرکے بچوں کے نام پر کمپنیاں بنائیں ۔ عمران خان نے سپریم کورٹ میں پانامالیکس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ ہمارا کیس پیر تک ختم ہوجائے گا، پھر حکومت کا موقف سنا جائے گا، نوازشریف کے بچوں کے بیانات میں تضاد ہے ، اگر آئی سی آئی جے غلط ہے تو حکومت کیس کیوں نہیں کرتی ؟ اسحاق ڈار کا بیان حلفی موجود ہے ،میاں نوازشریف نے ایک ہی سچ بولا ہے کہ کرپشن کا پیسہ کوئی اپنے نام پر نہیں رکھتا، چوری کے پیسے کو چھپانے کے لیے کمپنیاں بنا کران کی آڑ لی۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے عدالت میں زیر سماعت پانامہ کیس پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کے کسی فیصلے کے خلاف نہیں جائیں گے، معاملہ اعلیٰ عدالت میں ہے اس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں ۔پاناما کیس کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف کیس اعلی عدلیہ میں زیر سماعت ہے اور دوران سماعت کسی کیس پر تبصرہ کرنا نہیں چاہتے کیونکہ یہ مناسب نہیں، عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف جتنے ثبوت عدالت میں پیش کئے جاچکے ہیں کیا اس کے بعد بھی کسی ثبوت کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟۔ عمران خان نے کہا کہ ہم عدالت کی کارروائی کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ موٹو گینگ موٹو گینگ ہے، ہم عدالتی کارروائی یا ریمارکس کیخلاف نہیں جانا چاہتے۔

کارکردگی نہ دکھانیوالے ججز وہاں چلے جائیں ….

لاہور (خبریں رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے ماتحت عدلیہ کے ججوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کارکردگی دکھائیں۔ کیسوں کو جلد نمٹائیں اور فوری حصول انصاف کو یقینی بنائیں۔ کارکردگی نہ دکھانے والے جج صاحبان گھروں کو چلے جائیں وہ ماتحت عدلیہ میں تاریخ میں پہلی بار کیس مینجمنٹ پالیسی وضع کرنے کے بعد میڈیا کو پریس بریفنگ دے رہے تھے انہوں نے کہا کہ نظام عدل پالیسی واضح کر دی گئی ہے اگر ماتحت عدلیہ کے جج کو کوئی مسئلہ درکار ہے یا وہ تبادلہ کروانا چاہتا ہے تو وہ براہ راست مجھ سے مل سکتا ہے میرے چیمبرز کے دروازے ان کے لئے کھلے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے بریفنگ کے دوران میڈیا کو بتایا کہ 6 ماہ کے دوران ہائی کورٹ کے ججوں نے 57 ہزار مقدمات نمٹائے۔ جبکہ صوبہ بھر کی ماتحت عدلیہ کے ججوں نے 8 لاکھ 80 ہزار مقدمات نمٹا کر تاریخ رقم کر دی۔ اب زیر التوا کیسوں کی تعداد کم ہو کر 12 لاکھ 35 ہزار رہ گئی ہے جن کو جلد نمٹانے کے لئے کیس مینجمنٹ پالیسی کا نفاذ کر دیا ہے اور ماتحت عدلیہ کے ججوں کو سول، سروس،کریمینل وغیرہ کیسوں کی سماعت کے لئے کیٹیگری بنا دی گئی ہے پہلے ہر جج کے پاس مکس کیس سماعتکے لئے لگائے جاتے تھے چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 1 لاکھ 53 ہزار تھی۔ جس میں سے 57 ہزار مقدمات نمٹا دیئے گئے۔ باقی مقدمات کو جلد نمٹانے کے لئے ججوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ ماتحت عدلیہ ا ہر جج عبوری طور پر 1 جگہ پر 3 ماہ کے لئے کام کرے گا۔ اس دوران اس کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔ اگر پراگرس نہ دکھائی تو تبادلہ کر دیا جائے گا کیونکہ بار بار تبادلوں کی وجہ سے ججوں کو کام میں دشواری کا سامنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جج 3 ماہ کے لئے 9 جنوری سے 8 اپریل تک کام کرے گا۔ لاہور ہائیکورٹ نے ضلعی عدلیہ میں مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے پنجاب کی ضلعی عدلیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جوڈیشل افسروں کے تبادلوں کی نئی ٹرانسفر پالیسی نافذ کر دی ہے، ابتدائی طور پر ہر جوڈیشل افسر کا تین ماہ سے قبل بلاجواز تبادلہ نہیں ہوگا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے سینئر ججز پر مشتمل ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ضلعی عدلیہ میں مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جوڈیشل افسروں کے تبادلوں کی نئی ٹرانسفر پالیسی نافذ کر دی ہے۔