”شریفوں سے ڈرتا ہوں، بدمعاشوں سے نہیں“…. دبنگ جملہ سہشل میڈیا پر توجہ کا مرکز

کراچی (ویب ڈیسک ) نئے پاکستانی ڈرامے ’خان‘ نے سوشل میڈیا پر سب کی توجہ اپنی طرف کرالی ہے، جس کا انٹر نیٹ پر پہلا ٹریلر ’ہٹ‘ ہوگیا، ’خان‘ کے ڈائیلاگ نے ایک دلچسپ بحث بھی چھیڑ دی ہے۔اس ٹریلر کا یہ جملہ کہ ”شریفوں سے ڈرتا ہوں، بدمعاشوں سے نہیں“،بڑا معنی خیز ہے۔ یہ شریف کون ہیں، خان کون ہے؟ ۔ بڑی تعداد میں لوگ سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھا رہے ہیں کیا ’خان‘ کسی پاکستانی سیاسی کردار پر بنا ڈراما ہے؟

وفات کے 20 سال بعد لیڈی ڈیانا کیساتھ کیا ہونیوالا ہے ؟ مزید جانئیے

لندن (ویب ڈیسک ) (آئی این پی)برطانوی شہزدی لیڈی ڈیانا کی وفات کے 20 سال بعد ان کے بیٹوں شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری نے اپنی والدہ کی یاد میں مجسمہ بنانے کا حکم دیدیا،دونوں شہزادوں کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ ان کی والدہ کے مثبت کردار کو پہچانا جائے۔برطانوی میڈیا کے مطابق شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری نے اپنی والدہ کی یاد میں مجسمہ بنانے کا حکم دیا ہے ۔مجسمہ لیڈی ڈیانا کی سابقہ رہائش گاہ کنزنگٹن محل میں تعمیر کیا جائے گا۔اس کام کے لیے ابھی مجسمہ ساز کا انتخاب نہیں کیا گیا تاہم ترجمان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہماری والدہ کی وفات کو 20 سال گزر گئے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ برطانیہ میں اور دنیا بھر میں ان کے مثبت اثر کو ایک ہمیشہ رہنے والے مجسمے سے پہنچایا جائے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے ہماری والدہ نے اتنی زندگیوں کو بہتر بنایا تھا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس مجسمے کو دیکھنے کے لیے آنے والوں کو ان کی زندگی اور ان کی میراث جانچنے کا موقع ملے گا۔شہزادی ڈیانا کی وفات پر دنیا بھر میں شدید غم کی لہر دوڑ گئی تھی اور ان کی آخری رسومات ٹی وی پر دو ارب ناظرین نے دیکھی تھیں۔ادھر ملکہ برطانیہ نے بھی اس پروجیکٹ کی حمایت کے بارے میں بیان دیا ہے۔حال ہی میں شہزادہ ولیم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی والدہ کی ہلاکت کی وجہ سے ان میں شدید غم و غصہ پیدا ہو گیا تھا۔یاد رہے کہ 1997 میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں شہزادی ڈیانا اور ان کے ساتھی دودی الفائد ایک کار حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔شہزادی ڈیانا کی وفات پر دنیا بھر میں شدید غم کی لہر دوڑ گئی تھی اور ان کی آخری رسومات ٹی وی پر دو ارب ناظرین نے دیکھی تھیں۔

پاکستانی نژاد طالب علم کا شاہکار منصوبہ …. راتوں رات کروڑ پتی

لندن (ویب ڈیسک ) برطانیہ میں مقیم ایک پاکستانی نژاد 16 سالہ طالب علم نے کم عمری کے باوجود اپنی ذہانت اور محنت سے ایک ایسا منصوبہ تیار کیا جس نے اسے کروڑ پتی بنا دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پاکستانی نژاد محمد علی کی شہرت کو چار چاند لگانے والی اس کی وہ ویب سائیٹ ہے جس کی مقبولیت نے اسے شہرت کے ساتھ ناقابل یقین دولت کا بھی مالک بنا دیا۔ اگرچہ اس نے امریکی سرمایہ کاروں کے ایک گروپ کی جانب سے ویب سائیٹ کے بدلے میں 62 لاکھ ڈالر کے مساوی رقم کی پیش کش ٹھکرا دی۔رپورٹ کے مطابق محمد نے کچھ عرصہ قبل اپنے بیڈ روم میں ایک ایسی ویب سائیٹ کو ڈیزائن کرنے کے بارے میں سوچا۔ اس نے اپنی ویب سائیٹ کے ذریعے لوگوں کو پیسے خرچ کرنے کے بجائے انہیں بچانے کا آئیڈیا دیا اور یہ آئیڈیا ہزاروں افراد کو پسند آیا جس کے نتیجے میں اس کی تیار کردہ ویب سائیٹ تیزی کے ساتھ مقبولیت کی بلندیوں کو چھوتی چلی گئی۔ویب سائیٹ کی غیرمعمولی مقبولیت کے بعد امریکا کے سرمایہ کاروں نے محمد علی کو اس کی ویب سائیٹ کے بدلے میں 62 لاکھ امریکی ڈالرادا کرنے کی پیش کش کی۔ ان کی جانب سے یہ پیش کش بھی کی گئی محمد علی ویب سائیٹ ان کے حوالے کرنے کے بعد بھی اس کے ساتھ وابستہ رہے مگر اس نے امریکی دولت مندوں کی طرف سے پیش کش ٹھکرادی۔ جب علی کی طرف سے ویب سائیٹ کے بدلے بھاری رقم کی آفر ٹھکرا دی گئی تو انہوں نے اسے کہا کہ وہ مستقبل میں اسے مزید خطیر رقم فراہم کریں گے۔برطانوی اخبارڈیلی میل کے مطابق پاکستانی نژاد لڑکے کا یہ پہلا کارنامہ نہیں بلکہ وہ 12 سال کی عمر میں ایک تجارتی کمپنی بھی بنا چکا ہے جس سے اس نے 40 ہزار آسٹریلوی پانڈ کمائے تھے۔ اس نے اس رقم سے ایک آن لائن گیم تیار کی جسے فروخت کرکے اس نے مزید ہزاروں ڈالر کمائے۔ اس کےبعد وہ اسمارٹ فون کےٹریڈ مارکیٹ اور سرمایہ کاری کے تحفظ سے متعلق پروگرامنگ کی جانب متوجہ ہوا اور آخر کار اس نے ایک ویب سائیٹ لانچ کی جس میں لوگوں کو پیسے بچانے کے اصولوں سے آگاہ کرنا شروع کیا۔محمد علی کا کہنا ہے کہ کم عمری میں اس نے کئی کامیاب کاروباری منصوبے شروع کیے ہیں مگر اس کا سفر یہاں پرہی ختم نہیں ہو رہا ہے۔ وہ ایک اور ویب سائیٹ کی تیاری کے بارے میں غورکرہا ہے جس میں آن لائن شاپنگ سینٹرز میں اشیا کی قیمتوں کا تقابل کرکے اس کی تفصیلات گاہکوں کو فراہم کی جائیں گی۔ اس کے اس پروجیکٹ میں ایک ساٹھ سالہ برطانوی کاروباری شخصیت بھی شریک ہیں۔

سوشل میڈیا قاتل …. محبت تو نہ ملی مو ت مل گئی

ماسکو (خصوصی رپورٹ) آج کل کی نوجوان نسل انٹرنیٹ پر محبت کی تلاش میں ڈھیروں وقت برباد کرتی نظر آتی ہے۔ اگرچہ یہ کام لڑکوں کیلئے بھی کچھ کم پرخطر نہیں لیکن انٹرنیٹ پر محبت کی متلاشی لڑکیوں ور خواتین کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے۔ اس کا اندازہ روس میں پیش آنے والے بھیانک واقعہ سے کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کے ذریعے محبت کی تلاش کرنے والی ایک روسی لڑکی کو ایک سوشل میڈیا ویب سائٹ پر پیار تو مل گیا مگر پہلی ہی ملاقات میں اجنبی دوست نے اس کا سر تن سے جدا کردیا۔ ایکا ترین برگ شہر سے تعلق رکھنے والی کرسٹینا میدے دیوا ایک دکان میں اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتی تھی۔ روسی پولیس کا کہنا ہے کہ 22 سالہ کرسٹینا کے لاپتہ ہونے کے تین دن بعد اس کی سرکٹی لاش ملی۔ رپورٹ کے مطابق کرسٹینا لیتسا شہر سے نئی زندگی اور محبت کی تلاش میں ایکا ترین برگ شہر میں آئی تھی۔ وہ اپنی ایک سہیلی کے ساتھ کرائے کے فلیٹ میں رہ رہی تھی اور 24 جولائی کو انٹرنیٹ پر ملنے والے ایک اجنسی کے ساتھ باہر گئی تھی۔ نوجوان لڑکی کے اندوہناک قتل نے سوشل میڈیا پر خواتین کو لاحق خطرات کی بحث ایک بار پھر چھیڑ دی۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے درندوں کا سراغ لگانے کیلئے ایک نیا نظام وضع کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

موتیا کی ابتدائی خبر دینے والی ایل ای ڈی ٹیکنالوجی

ایڈنبرا(خصوصی رپورٹ) دنیا بھر میں درمیانی عمر اور بوڑھے افراد کی آنکھ میں موتیا کا مرض عام ہے لیکن اب ایک یونیورسٹی کے ماہرین نے ایل ای ڈی روشنی کی بدولت موتیا کو بالکل ابتدا میں شناخت کا ایک طریقہ وضع کیا ہے ۔ایل ای ڈی (لائٹ ایمٹنگ ڈائیوڈ) کے ذریعے آنکھوں پر روشنی ڈال کر سالماتی (مالیکیولر)سطح پر تبدیلیوں کو نوٹ کیا جاسکتا ہے ۔ اس سے ڈاکٹر موتیا کی کیفیت اور شدت کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔ موتیا بڑھتے بڑھتے نظر کو انتہائی دھندلا کردیتا ہے جب کہ ذیابیطس کے مریضوں میں پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔موتیا پختہ ہونے پر آنکھوں کا روایتی لینز ہٹا کر موتیا کو نکال کر باہر کیا جاتا ہے اور اس پر ایک پلاسٹک کا لینز لگادیا جاتا ہے ۔ایڈنبرا میں ہیریوٹ واٹ یونیورسٹی نے اسی شہر میں واقع ایک کمپنی سے ملکر یہ ایل ای ڈی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو وقت کیساتھ ساتھ آنکھ کے عدسے میں ہونیوالی تبدیلی کو نوٹ کرسکتی ہے ۔ٹیکنالوجی کی بدولت ڈاکٹر آنکھ کے لینز سے خارج ہونیوالے روشنی کے سگنل کی کیفیت اور اس میں ہونیوالی تبدیلی کو نوٹ کرسکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کو بنانے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایل ای ڈی ٹیکنالوجی سے موتیا مکمل ہونے سے قبل ہی اس کا سراغ لگایا جاسکتا ہے یہاں تک کہ خود مریض بھی ان تبدیلیوں کو محسوس نہیں کرپاتا، یہ طریقہ ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے مفید ثابت ہوسکتا ہے ۔اسی طرح ایل ای ڈی ٹیکنالوجی سے آنکھوں کے عدسے کے پروٹین میں آکسیڈیٹوو تباہی کا اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے جسے معلوم کرکے آنکھ کو مزید خراب ہونے سے بچایا جاسکے گا۔

پاکستانی بھارتی اور اسرائیلی قوموں بارے سی آ ئی اے کا حیرت انگیز انکشاف

واشنگٹن (خصوصی رپورٹ)امریکہ کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے)کی جانب سے اپنی ویبسائٹ کے ڈیٹابیس کے لیے جاری ایک غیر مخفی دستاویز میں پاکستان بھارت اور اسرائیل کو حقیقی طور پر نادان اقوام سے تعبیر کیا گیا ہے۔ سی آئی اے نے اپنی دستاویز میں سری لنکا کے لیے 60 کی دہائی میں استعمال ہونے والے نام سیلون کا ذکر کیا۔ اس دستاویز میں خطے کی جغرافیائی اور سیاسی صورتحال معیشت اور حالیہ رجحانات کے حوالے سے بات کی گئی۔ دستاویز میں پاکستان بھارت اور اسرائیل کو حقیقی طور پر نادان اقوام کے طور پر بیان کیا گیا کہ کس طرح پاکستان، ترکی اور یونان جدید دنیا میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن ”باہر“سے حمایت کے بغیر وہ یہ کام نہیں کر سکتے۔ ایک اقتباس میں بتایا گیا کہ کس طرح کمزور ریاستیں غیر ملکی کرنسی کے لیے واحد شے پر انحصار کرتی ہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کا جوٹ کی برآمدات پر انحصار اور اس مارکیٹ کی خراب کارکردگی کے نتیجے میں پاکستانی معیشت جدوجہد کا شکار ہے۔ سب سے دلچسپ یہ کہ دستاویز میں ایک جگہ پاکستان اور بھارت کی انٹیلی جنس اور معلومات جمع کرنے کو بھی جانبداری کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔دوسری جانب سی آئی اے نے پاکستان اور ”پاکستانینز“کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معلومات اکٹھی کرنے کے حوالے سے پاکستان اور ہندوستان دونوں کے پاس وسائل کی کمی ہے۔ 1999 ءسے سی آئی اے تاریخی دستاویزات کو سی آئی اے ریکارڈز سرچ ٹول(کریسٹ)کے تحت جاری کرتی ہے۔

رنگ رلیوں میں مصروف 12 تتلیوں بارے اہم خبر

لاہور (کرائم رپورٹر) قلعہ گجر سنگھ اور ہربنس پورہ کے علاقوں میں پولیس نے ہوٹل، قحبہ خانہ پر چھاپہ مار کر رنگ رلیاں مناتے ہوئے 12 لڑکیوں سمیت 20افراد کو قابل اعتراض حالت میں گرفتار کرلیا، زیرحراست لڑکیوں کی رہائی کے لیے رات بھر سفارشیوں کے فون بجتے رہے جبکہ آج صبح ناشتہ دینے والوں کا تھانے کے باہر رنش، شیرجوانوں کی موجیں۔ تفصیل کے مطابق رات گئے قلعہ گجر سنگھ کے علاقہ گلستان چوک کے قریب واقع ایک ہوٹل پر پولیس نے چھاپہ مار کر رنگ رلیاں
مناتے ہوئے 7 تتلیوں سمیت 13 افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ ہربنس پورہ کے علاقہ میں پویلس نے ایک گھر میں چھاپہ مار کر جسم فروشی کا مکروہ دھندہ کرنے والی چار لڑکیوں سمیت 7 افراد کو قابل اعتراض حالت میں گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق اطلاع موصول ہوئی تھی کہ یہاں پر کافی عرصہ سے قحبہ خانہ چل رہا ہے۔

ٹرمپ نے ملالہ کا دل تو ڑ دیا

برمنگھم(خصوصی رپورٹ) سات مسلم ملکوں کے افراد کی امریکا میں داخلے پر پابندی کا حکم نامہ جاری کرنے کے امریکی صدر

ٹرمپ کے فیصلے پرنوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے اظہارافسوس کرتے ہوئے کہاہے کہ ٹرمپ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں،پابندی کے خلاف نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے افسوس کا اظہار کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے طابق ملالہ یوسف زئی نے کہاکہ تارکین وطن افرد پرپابندی کے فیصلے نے میرا دل توڑدیا ہے، صدر ٹرمپ تشدد اور جنگ سے متاثرہ خواتین اور بچوں پر دروازے بند کررہے ہیں، یہ بڑا بے یقینی کا دور ہے، ملالہ نے امریکی صدر ٹرمپ سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

کامیابی کا اہم راز جانئیے

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ )دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی چین کے نئے قمری سال کا بھرپور طریقے سے خیر مقدم کرنے
کےلئے متعدد تقریبات کا اہتمام کیا گیا ،نئے چینی سال کو خوش آمدید کہنے کےلئے مرکزی تقریب کا انعقاد پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں ہوا جہاں چین کے خطہ اندرون مینگولیا سے تعلق رکھنے والے ثقافتی طائفہ نے بھرپور ثقافتی پرفارمنس پیش کی ، پرفارمنس کے ذریعے چینی ثقافت کے رنگوں کو خوبصورت انداز سے پیش کیا گیا جسے حاضرین نے خوب سراہا ۔تقریب میں چینی سفیر سن وی ڈونگ نے نئے چینی سال کا کیک کاٹا ۔ اس موقع پر چینی سفیر نے کہا کہ مشہور چینی کہاوت ہے کہ اگر آپ کامیاب انسان بننا چاہتے ہیں تو صبح مرغ کی پہلی اذان سن کر اٹھ جایا کریں ،لہذا اس سال ہم بھی بہت محنت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی ہمیشہ کی طرح بلندیوں کی جانب گامزن ہے ۔ واضح رہے کہ رواں سال نئے چینی سال کی تقریبات کا اہتمام مختلف تعلیمی اداروں میں بھی کیا گیا جبکہ اسلام آباد کے علاوہ خصوصی طور پر ایک تقریب گوادر میں منعقد کی گئی ۔چین میں نئے قمری سال کو مرغ سے منسوب کیا گیا ہے ۔چینی روایات کے مطابق ہر سال کو ایک جانور کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے ، گزشتہ سال بندر سے منسوب کیا گیا تھا جبکہ آئندہ سال کتے کا ہوگا ۔

چین کا پاکستان کو حیران کن ایٹمی تحفہ….عالمی سطح پر ایشین ٹایئگر کے چرچوں سے ہلچل مچ گئی

ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے جنرل ضیا کو بنیادی طور پر آفس میں طویل عرصے تک رہنے کے لیے مسلسل فوج کی حمایت کی ضرورت ہے، کیوں کہ ان کے پاس پاکستان کے سیاسی و معاشی مسائل حل کرنے کی قابلیت نہیں۔کیبل سے پتہ چلتا ہے کہ جنرل ضیا کی جانب سے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد وہ فوج میں اپنے حریفوں کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں،انہیں یقین ہوتا ہے کہ مارشل لا سے فوج کا تشخص اور وقار کم ہوا ہے، جس وجہ سے ان کے اور فوج کے اعلی افسران کے درمیان تلخی بڑھی۔تاہم فوجی افسران نے ان کے خلاف دفتر میں اس وقت تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا جب تک ذوالفقار علی بھٹو کی قسمت کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔امریکی عہدیداروں کی جانب سے فروری 1979 میں مرتب کی گئی ایک اور رپورٹ میں جنرل ضیا کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو کے ٹرائل پر روشنی ڈالنے کے حوالے سے تجزیہ کیا گیا ہے۔دستاویزات کہتے ہیں کہ اگر بھٹو بچ گئے تو فوجی قیادت جنرل ضیا کے خلاف متحد ہوجائے گی جبکہ ان کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں گے، سی آئی اے کی حال ہی میں منظرعام پر آنے والی ایک اور خفیہ دستایوزات میں پاکستان اور چین کے درمیان عسکری تعلقات دہائیوں کے دوران بننے کی گواہی دی گئی ہے اور اس پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح بیجنگ نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو فروغ دینے کیلئے امریکہ کیساتھ اپنے ایٹمی تعاون کو دا? پر لگا دیا تھا۔ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے یہ نوٹ کیا کہ ایٹمی معاہدے پر دستخط کے بعد چین نے پاکستان کو یہ نہیں کہا تھا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو اپنی تنصیبات کی تحقیقات کرنے دے۔ معاہدے کا متن کافی تسلی بخش تھا، جس میں غیر فوجی ایٹمی تعلقات، ریڈیو آئیسو ٹاپس، طبی تحقیق اور سویلین توانائی کی ٹیکنالوجی پر توجہ دی گئی تھی۔ چین اور پاکستان1983.84 ءکے درمیان ایٹمی تعاون بہت ہی گہرا ہوگیا ہے، فروری1983 ءمیں امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کو سی آئی اے نے آگاہی دی کہ امریکہ کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ پاکستان اور چین ایٹمی ہتھیار بنانے والوں سے بات چیت کررہے ہیں، سی آئی اے نے یہ بھی کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ چین نے ایک ایٹم بم کا ڈیزائن بھی پاکستان کے حوالے کیا ہے جس کا تجربہ لوپ نور میں ہوا تھا اور یہ حادثاتی طور پر چین کا چوتھا ایٹمی تجربہ تھا، سی آئی اے کے حالیہ جاری کردہ خفیہ دستاویزات میں اس عام خیال کی تردید کی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان1971ءکی جنگ میں دیگر کے ساتھ سرد جنگ کی سیاسی کشمکش کا عنصر بھی شامل تھا، دستاویزات اس کے برعکس حقیقت پیش کرتے ہیں کہ ماسکو ہندوستان کی جانب سے فوجی مداخلت کے”سیاہ اشاروں“ پر خوش نہیں تھا، ایک بار پھر عام سوچ کے برعکس اندرا گاندھی بھارتی دائیں بازو کی طرف سے اٹھنے والی جنگی مطالبے کے خلاف تھیں اور سوویت یونین نے اندرا گاندھی کو جنگی جنونیوں کے مطالبوں کو رد کرنے پر زور ڈالا تھا، یہ خفیہ دستاویزات اوباما انتظامیہ کے آخری دنوں میں جاری ہوئے، جس میںیہ بھی درج ہے کہ جہاں بنگالی اکثریتی مشرقی پاکستان کے بحران کے ایک بڑے حصے کا ذمہ دار ذوالفقار علی بھٹو کو ٹہرایا جاتا ہے،وہاں دراصل وہ مغربی پاکستانی فوج کا ایک حصہ تھا جس نے جنرل یحیحیٰ خان کو ڈھاکہ کے معاملے پر تباہ کن طریقے اپنانے پراکسایا، صدر نکسن کو سی آئی اے کی جانب سے روزانہ بریفنگ دی جاتی تھی، اسی طرح ایک دن سی آئی اے نے جولائی1971ءمیں انہیں بتایا کہ”سوویت یونین(روس) بھارت کے مشرقی پاکستان میں فوجی مداخلت کے سیاہ اشاروں سے کافی پریشان دکھائی دیتی ہے اور1965ءکی طرح ایک بار پھر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑنے سے روکنے کی خاطر ہرممکن اقدامات کررہی ہے۔ سی آئی اے نے اپنی دستاویز میں سری لنکا کیلےئ60 کی دہائی میں استعمال ہونے والے نام سیلون اس دستاویز میں خطے کی جغرافیائی اور سیاسی صورتحال، معیشت اور حالیہ رجحانات کے حوالے سے بات کی گئی، دستاویز میں پاکستان، ہندوستان اور اسرائیل کو حقیقی طور پر نادان اقوام کے طور پر بیان کیا گیا، اس میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح پاکستان، ترکی اور یونان جدید دنیا میں شامل ہونا چاہتے ہیں، لیکن باہر سے حمایت کے بغیر وہ یہ کام نہیں کرسکتے۔