آپ کے خوابوں میں لیموں کا کردار کیسا ہے؟ دیکھیئے خبر

خواب میں لیموں کا دیکھنا صاحب اولاد مبارک عورت پر دلالت کرتا ہے اور کبھی مومن مرد یا قرآن کریم کے قاری پر دلالت کرتا ہے۔ اسی طرح لیموں کا دیکھنا علم، عمل، محبت ، اچھی تعریف پر دلیل ہے۔ ایک لیموں دیکھے تو یہ اولاد پر دلیل ہے، اور بہت سے لیموں دیکھے تو یہ عمدہ چیز پر دلیل ہے۔ بعض کا قول ہے کہ لیموں منافقت کی دلیل ہے اس لئے کہ لیموں کا ظاہر اس کے باطن کے مخالف ہوتا ہے۔ سبز رنگ کے لیموں کا دیکھنا اور اس کا توڑنا جسم کی صحت اور سال کی خوشحالی کو ظاہر کرتا ہے۔ زرد رنگ کا لیموں سال کی خوشحالی پر دلیل ہے مگر کوئی بیماری آئے گی۔اگر دیکھے کہ لیموں کو دو حصوں میں کیا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ اسے بیٹا اور بیٹی عطا ہوگی اور بہت بیمار ہوں گے۔ اگر عورت دیکھے کہ اس کے سر پر لیموں کا تاج رکھا ہوا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کوئی دیندار نیک آدمی اس سے نکاح کرے گا، اگر عورت اپنی گود میں لیموں دیکھے تو اس کے ہاں برکت والا بیٹا پیدا ہوگا، اگر آدمی دیکھے کہ کوئی عورت اسے لیموں دے رہی ہے تو یہ اس کی دلیل ہے کہ وہ عورت اس کے لیے لڑکا جنے گی، اور جب دیکھے کہ دوسرے آدمی کو لیموں پھینکا ہے تو یہ رشتہ داری قائم کرنے پر دلیل ہے، اور جب خواب میں کوئی آدمی لیموں کھائے اگر یہ میٹھا ہو تو مال کثیر پر دلالت کرتا ہے اور اگر وہ لیموں کھٹا ہو تو یہ معمولی بیماری پر دلیل ہے۔

نورجہاں نے بیٹی ظل ہما کو موسیقی کی تربیت دلوانے سے انکار کردیا

گلوکارہ ظل ہما ‘ملکہ ترنم نور جہاں کے پہلے شوہر شوکت حسین رضوی سے تھیں جو 21 فروری 1944ءکو پیدا ہوئی۔ اس کے دو بھائی اکبر رضوی اور اشرف رضوی بھی تھے۔ ظل ہما ابھی چھوٹی تھی کہ والدین میں علیحدگی ہوگئی اور وہ کراچی اپنی والدہ ملکہ ترنم نور جہاں کے زیرتربیت زندگی گزارنے لگی۔ ظل ہما کو بھی گانے کا بے حد شوق تھا مگر نور جہاں نے اسے موسیقی کی تربیت دلوانے سے انکار کردیا۔ ظل ہما کی چھوٹی ہی عمر میں بٹ جیولرز والوں کے بیٹے عقیل بٹ سے شادی ہوگئی جو خود بھی ایک اچھا اداکار تھا۔ فلم ہیر رانجھا میں زمرد کےساتھ اور فلم دل لگی میں شبنم کے ساتھ اس نے شاندار اداکاری کی۔ دونوں کی شادی کافی عرصہ چلی۔ عقیل سے ظل ہما کے چار بیٹے پیدا ہوئے۔ محمد علی بٹ اور احمد علی بٹ کا راک بینڈ بھی ہے جبکہ چھوٹے بیٹوں کے نام مصطفی علی بٹ اور حمزہ بٹ ہیں۔ ظل ہما نے بھی بالآخر عقیل سے طلاق لے کر موسیقی کی دنیا اپنا لی مگر وہ زیادہ تر اپنی ماں کے گانے گایا کرتی تھیں۔ تاہم ظل ہما کو شوگر کا مرض لاحق ہوگیا اور یہ اس خطرناک سٹیج پر جاپہنچا کہ ظل ہما کی ایک ٹانگ کاٹنا پڑی۔ ظل ہما کا 16 مئی 2014ءکو لاہور میںانتقال ہوا۔

پرویز خٹک کی وزیر اعلیٰ پنجاب کو” شکست “

پشاور (این این آئی، صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ زندگی مقابلے کا نام ہے اور سیاست میں میرا مقابلہ نواز شریف کے ساتھ ہے۔پشاور میں دوسری انڈر 23 خیبر پختونخوا گیمز ٹرافی کی رونمائی کے حوالے سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ کھیل انسان کو جلد بوڑھا ہونے سے روکتے ہیں تاہم پاکستان میں کھیلوں پر اہمیت نہیں دی جاتی، ہماری حکومت بنی تو کھیلوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی، مجھے خوشی ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کھیلوں پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی آبادی 20 کروڑ جبکہ نیوزی لینڈ کی آبادی صرف 50 لاکھ ہے تاہم اس کے باوجود وہاں پاکستان سے زیادہ کھیلوں کے میدان اور مواقع موجود ہیں۔عمران خان نے کہاکہ ڈھائی کروڑ بچے آج بھی اسکولوں سے باہر ہیں لیکن نوجوانوں کو تعلیم اور کھیلوں میں برابر مواقع فراہم کرنا چیلنج ہے، یہ نوجوان ہی نیا پاکستان بنائیں گے اور کھیلوں سمیت ہر شعبے میں پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کھیل مقابلہ کرنا سکھاتا ہے اور سیاست میں میرا مقابلہ نواز شریف سے ہے۔تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ شہباز شریف اور پرویز خٹک کا کوئی مقابلہ نہیں ہے کیونکہ پرویز خٹک یہ جان چکے ہیں کہ ترقی سڑکوں اور انڈر پاسز پر پیسہ لگانے سے نہیں بلکہ تعلیم، صحت اور کھیلوں پر پیسہ لگانے سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج خیبر پختونخوا میں ادارے مضبوط ہو رہے ہیں، کے پی کے کی پولیس پورے پاکستان میں سب سے زیادہ اچھی کارکردگی کی حامل ہے جبکہ خیبر پختونخوا کا تعلیمی نظام بھی پورے پاکستان میں سب سے اچھا ہے۔ ہم صحت کے شعبے میں بھی ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں اور بہت جلد صحت کے شعبے میں بھی خیبر پختونخوا دیگر صوبوں سے آگے ہوگا۔ عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پرویز خٹک نمبر ون وزیراعلیٰ ہیں ان کا شہبازشریف کا کوئی مقابلہ نہیں ہے تحریک انصاف کیسر براہ عمران خان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک نے سمجھ لیا پل اور سڑکیں بنانے سے ترقی نہیں ہوتی واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ اسحاق ڈار نے نوازشریف کے لیے منی لانڈرنگ کی جو ثابت ہوچکی ہے شریف خاندان کا منی ٹریل قطری شہزادے کے خط میں نہیں بلکہ اسحاق ڈار کے اعترافی بیان میں ہے۔

شہباز شریف طالبان سے مشروط معاہدہ کرنے کے خواہاں …. رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا

نیویارک (نیٹ نیوز) اسامہ بن لادن کے ایبٹ آباد کمپاﺅنڈ سے برآمد ہونے والی فائلوں میں ایک لیٹر ملا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2010ءکے عرصہ کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ٹی ٹی پی تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ایسا معاہدہ کرنا چاہتے تھے۔ ”لانگ وار جرنل“ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ فاعلیں دہشت گرد عابد نصیر کے بروکلین کی چوری کے زیر سماعت کیس میں بھی سامنے لائی گئیں۔ ایک فائل اس لیٹر پر مشتمل ہے جو القاعدہ کے جنرل منیجر عابد الرحمان نے لکھا تھا۔ رحمان کے ایک خط کے مطابق جو جولائی 2010ءمیں لکھا گیا اسامہ کو آگاہ کیا گیا کہ شہباز شریف ٹی ٹی پی کے ساتھ ڈیل کرنے کے خواہاں تھے۔ حکومت پاکستان طالبان سے مشروط معمول کے تعلقات دوبارہ قائم کرنا چاہتی تھی۔ اس ضمن میں پنجاب میں کارروائی روکنے کی شرط عائد کی گئی تھی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف نے عسکری گروپ کے ساتھ بات چیت کا آغاز بھی کیا۔ حکیم اللہ محسود، قاری حسین کو باقاعدہ پیغام بھجوایا گیا جس میں بات چیت کی خواہش ظاہر کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسامہ کے خاص نمائندہ نے اپنا پیغام بھجوایا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں حقانی نیٹ ورک کے سراج حقانی پر انحصار کیا۔ رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسی نے مولانا فضل الرحمان خلیل کی حرکت المجاہدین کو القاعدہ کو خط بھجوانے کیلئے استعمال کیا۔ رپورٹ کے مطابق جنرل شجاع پاشا سمیت انٹیلی جنس عہدیداروں کا خط موصول ہوا۔ انہوں نے بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا۔ آئی ایس آئی سے دوبارہ القاعدہ سے رابطہ کیا اور اس شخص کو بھجوایا جس نے پہلی بار پیغام رساں کا کردار ادا کیا تھا۔ یہ امر حیران کن ہے کہ حمید گل بات چیت کیلئے آئے جبکہ فضل الرحمان خلیل کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ حمید گل نے اس موقع پر کہا کہ ہمارے ساتھ ذرا صبر سے کام لیں۔ القاعدہ کا رویہ محتاط تھا لیکن وہ ڈیل کرنا چاہتے تھے۔

آسکر ایوارڈ کیلئے نامزد ایرانی اداکارہ نے تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان

لاساینجلس(شوبز ڈیسک ) امریکی صدر کے رویئے کو مسلمانوں کے لیے متعصبانہ قرار دیتے ہوئے ایرانی اداکارہ نے آسکر ایوارڈ تقریب کا بائیکاٹ کر دیا۔ذرائع کے مطابق ایرانی اداکارہ ترانہ کی فلم دی سیلز مین کو آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا ، مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلمانوں کے خلاف نئی پالیسیوں کی خبروں کے بعد ادکارہ نے آسکر ایورڈ کی تقریب میں شامل نہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ دو روز سے امریکی صدر کے حوالے سے خبریں گردش میں ہیں کہ وہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایران سمیت سات مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی عائد کر دیں گے۔

دنیا گلوبل و یلیج بن چکی …. انصاف کی فراہمی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ضروری

کراچی (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آئین نے ہمیں اختیار دیا ہے کہ انتظامیہ کو اس کے دائرہ اختیار سے تجاوز سے روکے ۔کراچی میں سارک لا کی 25 ویں سالگرہ کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار، چیف جسٹس سری لنکا جسٹس سری پون، ہائی کورٹ کے ججز، وکلا اور دیگر ممالک کے ماہر قانون بھی شریک ہوئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے بتایا کہ عدلیہ ریاست کے 3 اہم ستونوں میں سے ایک ہے، عدلیہ کی بنیادی ذمے داری ہے کہ وہ جلد اورفوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے اور مقدمات کے غیر ضروری التوا سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے آزادی اورانصاف کےاصولوں پریقین ہے، ہرسائل کا حق ہے کہ اسے انصاف ملے اور انصاف کا ہونا بھی نظر آنا چاہیے، فیصلے ایسے ہونے چاہئیں کہ کسی فریق کی جانب جھکاو¿ نظر نہ آئے عدلیہ کسی دباو¿ کے بغیر فیصلہ کرنے کی پابند ہے۔ آئین نے عدلیہ کو اختیار دیا ہے کہ انتظامیہ کو اختیارات کے تجاوز سے روکے اور بنیادی حقوق پر عملدرآمد کرانا بھی عدلیہ کا فرض ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے اور انصاف کی فراہمی کےلئے بھی جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ضروری ہوگیا ہے ¾پاکستانی میڈیا نے ناانصافی کو نمایاں کیا تو سپریم کورٹ نے بھی معصوم کمسن ملازمہ پر تشدد کا نوٹس لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور ہمسایوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں ¾ کیونکہ علاقائی ریاستیں باہمی طور پر مضبوط ومستحکم مستقبل پر عملدرآمد کرتی ہیں سارک لا کے رکن ممالک کوآپس میں تاریخ وثقافت کے بمعنی تعاون پرزور دیناچاہئے جس کے لئے سارک ایک مثالی فورم ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاںثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ کسی دباﺅ کے بغیر فیصلہ کرنے کی پابند ہے۔ہماری بنیادی ذمہ داری ہے جلد اور فوری انصاف فراہم کریں۔ ہر سائل کا حق ہے کہ اسے انصاف ملے ، بنیادی حقوق پر عملدرآمد کرانا بھی عدلیہ کا فرض ہے۔ آئین نے عدلیہ کو اختیار دیا ہے کہ انتظامیہ کو اختیارات کے تجاوز سے روکے۔ انہوںنے کہا کہ سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ مرحوم نے کسی دباﺅمیںآئے بغیرعدلیہ کی تاریخ میںکئی اہم فیصلے کئے تھے ۔انہوںنے تقریب میںمدعوکرنے پرشکریہ اداکرتے ہوئے سارک ممالک سے شرکت کرنے والے ججوںوکلاءاوردیگرکوخش آمدیدکہتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم نے فرمایاتھاکہ ہم پرامن لوگ ہیںاسی لیے ہم تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن رہناچاہتے ہیںتقریب سے سارک ممالک سے آئے ہوئے دیگرمہمانوںنے بھی خطاب کیا۔کانفرنس کاانعقادجسٹس نسیم حسن شاہ مرحوم کی یاد میںلیکچرسے ہوا۔اس موقع پرسارک لاءکے صدرمحمودمانڈی والے نے سارک لاءکی کامیابیوںکواجاگرکرتے ہوئے بتایاکہ کس طرح 25سالوںسے خطے کی وکلاءبرادری سارک لاءکے تحت ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہی ہے ۔سارک لاءکے صدرنے مزیدکہا کہ سارک کے ناقدین عام طورپرسارک کانفرنس کوغیرموثربات چیت کامرکزقراردیتے ہیںاورعام طورپرتعطل کیلئے پاکستان اوربھارت کے تنازع کوذمہ دارٹھہراتے ہیں۔سارک لوگوںکے درمیان باہمی تعاون کے حوالے نہایت کامیاب تنظیم ہے اورسارک لاءکانفرنس اس بات کی عکاسی ہے جہاںججز،وکلاء،قانونی ماہرین تعلیم اورقانون کے طلباءایک ہی پلیٹ پراپنی قابلیت اورتجربات شیئرکرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں،تقریب میںجسٹس آصف سعیدخان کھوسہ اورچیف جسٹس آف سری لنکا،کے سری پوون نے بھی خطاب کیاجبکہ کلیدی مقرربھارتی سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ کے کے وینوگوپال نے غربت انسانی حقوق کی ایک سنگین خلاف خلاف ورزی ،کے موضوع پردستاویزپیش کیں۔

میڈونا 2بچوں کے بعد مزید دو بچے گود لینے کو تیار

لاس اینجلس(شوبز ڈیسک ) ہالی وڈ کی معروف گلوکارہ میڈونا نے مزید دو بچے گود لینے کے لیے افریقی ملک ملاوی میں درخواست جمع کرائی ہے۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق ملاوی حکومت کے ایک ترجمان کے مطابق میڈونا ہائیکورٹ کے ایک جج کے سامنے ہوئیں۔ترجمان کے مطابق اب یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ بچوں کو گود دینے کی درخواست منظور کرتی ہے یا نہیں۔ ان کی درخواست پر فیصلہ آنے میں ایک ہفتے کا وقت لگے گا۔میڈونا نے 2008ءاور پھر 2009ءمیں ایک ایک بچے کو گود لیا تھا۔ انہوں نے ملاوی میں غربت اور یتیم اور بے سہارا بچوں کی بہتری کے لیے 2006ءمیں ریزنگ ملاوی نامی امدادی تنظیم قائم کی تھی۔