باسکٹ بال میچ کے دوران امریکی کھلاڑی اکل مچل کی آنکھ نکل آئی

آکلینڈ (آئی این پی)نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں جاری باسکٹ بال کے کھیل کے دوران امریکی کھلاڑی اکل مچل کی آنکھ ایک دوسرے کھلاڑی کی انگلی لگنے کے باعث ان کے چشم خانے سے باہر نکل آئی۔اکل مچل آکلینڈ بریکرز کی نمائندگی کر رہے تھے۔ آنکھ نکل آنے کے بعد اکل مچل تکلیف کے مارے اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھے زمین پر گر گئے اور انھیں فور آہسپتال منتقل کر دیا گیا۔انھوں نے نیوزی لینڈ ریڈیو سپورٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنی ہتھیلی پر محسوس ہوا کہ میری آنکھ میرے چہرے پر آ گئی ہے۔ میں سوچ رہا تھا کہ یہ تو بہت برا ہوا ہے اور مجھے احساس تھا کہ آنکھ اپنی جگہ پر نہیں ہے اور اس سے میں کچھ دیر کے لیے بہت پریشان بھی ہوا۔ 24 سالہ اکل مچل نے کہا کہ انھیں شائقین کی آوازیں اور ساتھی کھلاڑیوں کی پریشانی یاد ہے اور ساتھ ساتھ ان کو ایسا لگا کے جیسے وہ اپنی بینائی کھو دیں گے اور ان کا کیرئیر ختم ہو جائے گا۔اکل مچل نے کہا کہجب میں ایمبولینس میں گیا تو مجھے انھوں نے درد اور آنکھ کی دوا دی اور اس وقت مجھے لگا کہ میری آنکھ اپنی جگہ پر واپس چلی گئی ہے جو کے بہت ہی عجیب سے کیفیت تھی۔ یہ بہت ہی زیادہ حیران کن بات ہے کہ میں آنکھ جھپکنے پر اس قدر خوش تھا۔ اکل مچل نے ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد اپنی ٹویٹ میں کہا کہ اب ان کی بینائی ٹھیک ہے اور وہ بہت جلد میدانِ کھیل میں واپس آجایئں گے۔

جج صاحبان کے سوال پر کوئی نتیجہ اخذ نہ کریں عدالت کے باہر بحث پر پابندی لگنی چاہئیے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی لاہور سے 2 دفعہ الیکشن لڑنے کی وجہ سے خود ایک پارٹی بنے ہوئے ہیں۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب ہنگامہ آرائی زوروں پر تھی تو سپیکر خاموش بیٹھے رہے۔ سردار ایاز صادق کو خلوص نیت سے مشورہ دیتا ہوں کہ خود کو غیر جانبدار رکھیں۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بے شک سپیکر کا انتخاب اکثریت حاصل کرنے والی پارٹی ہی کرتی ہے لیکن روایت رہی ہے کہ بعد میں سپیکر خود کو پارٹی سے الگ کرلیتا ہے۔ ملک معراج خالد کی مثال موجود ہے کہ ان کا بطور سپیکر انتخاب پیپلزپارٹی نے کیا تھا لیکن وہ اپوزیشن کو پورا موقع دیتے تھے جس کی وجہ سے پی پی ارکان ہمیشہ ان سے خفا رہتے تھے۔ افسوس کہ موجودہ سپیکر کا طرز عمل ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ راحیل شریف کے زمانے میں بعض لوگوں کو غلط فہمی تھی کہ وہ مارشل لاءلگا دیں گے لیکن وہ جمہوریت پسند انسان تھے حالانہ جتنے مواقع مارشل لاءلگانے کے راحیل شریف کو ملے تاریخ میں کسی کو نہیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں بہت سے لوگ گرفتار ہوئے جن میں اسحاق ڈار بھی شامل تھے۔ چونکہ وہ مالی امور کی دیکھ بھال کرتے تھے اس لئے ان پر دباﺅ بڑھا، غالباً تشدد بھی کیا گیا اور ان سے مجسٹریٹ کی موجودگی میں دستخط کروا لئے گئے۔ جس کے بعد اسحاق ڈار نے کہا کہ دستخط زبردستی کروائے گئے تھے۔ بہت پہلے یہ ہو جانا چاہئے تھا کہ مجسٹریٹ کو بلا کر پوچھتے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جانا تھا۔ عدالت نے اگر اب بھی اس مجسٹریٹ کو طلب کر لیا ہے تو یہ خوش آئند بات ہے۔ ورنہ تشدد کر کے کسی سے کچھ اگلوانا پولیس کے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا تفتیشی نظام برسوں پرانا چلا آ رہا ہے۔ پولیس کے پاس تفتیش کے لئے آج بھی مارپیٹ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی کے قواعد ہیں کہ کسی بھی فوجی افسر کو ریٹائرڈ ہونے کے بعد زمین الاٹ کی جاتی ہے۔ جو دور دراز علاقوں میں دی جاتی ہے جبکہ راحیل شریف کے حوالے سے یہ باتیں گردش کر رہی ہیں کہ ان کو لاہور کے قریب زمین الاٹ کی گئی حالانکہ اس کی شرائط میں لکھا ہے کہ وہ زمین فروخت نہیں کر سکتے۔ وہ ایک فارم ہاﺅس کی طرح ہے، اس کا زرعی استعمال تو ہو سکتا ہے لیکن اسے کمرشل نہیں کر سکتے۔ سٹاک ایکسچینج کے اوپر جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ معاشی ترقی ہوئی ہے لیکن ایسا نہیں ہے، بدقسمتی سے یہاں لوٹ مار کا پیسہ بہت زیادہ ہو گیا ہے، جسے بنکوں میں رکھیں گے تو مقدمے ہوں گے لہٰذا اسے چھپانے کے لئے لوگ شیئرز خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ 26 جنوری سیاہ ترین دن تھا، سپیکر قومی اسمبلی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سخت سزا دیں تا کہ آئندہ ایسا نہ ہو اور پارلیمان کا تقدس بحال ہو۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نون لیگ کے معین وٹو نے ہنگامہ آرائی کو بھڑکایا۔ نون لیگ دباﺅ اور اضطراب کا شکار ہو چکی، نازیبا الفاظ بیان کرتی ہے اور مارپیٹ پر اتر آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوشوارے جمع نہ کرانے کا الزام بے بنیاد ہے نومبر 2016ءمیں گوشوارے جمع کرائے، جنوری میں بتایا گیا کہ ااپ کے گوشوارے جمع نہیں ہیں تو قومی اسمبلی میں سپیکر چیمبر کو اثاثے فیکس کئے۔ کہتے ہیں کہ 15 اکتوبر سے میری رکنیت معطل ہے تو اب تک قومی اسمبلی اور سپیکر چیمبر کیا سوئے ہوئے تھے؟ فوٹیج میں اپنی غلطی ثابت ہو گئی تو الزام لگانا شروع کر دیئے۔ سپیکر کا یہ کہنا کہ گوشوارے جمع نہ ہونے کا اب پتہ چلا تو اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپ اور آپ کی ٹیم کرپٹ ہے۔ ماہر قانون دان ایس ایم ظفر نے کہا ہے کہ کسی کیس میں اگر کسی بیان کو عدالت نے مان لیا ہے تو اسے نئی شہادت آنے پر نظر ثانی کی اپیل کی جا سکتی ہے۔ اسحاق ڈار کے بیان پر اگر مجسٹریٹ کے دستخط ہیںتو ایسے بیان کو بغیر گواہی کے دوبارہ نظر ثانی کے لئے کھولا جا سکتا ہے۔ معاملہ بہت پھیل چکا ہے، بہت ساری گواہیاں بھی آ گئی ہیں لیکن لگتا ہے کہ اتنا کچھ پڑھ لینے کے بعد بھی نتیجہ نکالنا مشکل ہے۔ اس وقت سپریم کورٹ کے لئے مناسب دکھائی دیتا ہے کہ مقدمہ کو اس مقام تک لے جائیں کہ کمیشن مقرر کی جا سکے۔ کیس میں جب تک تفتیش سے کچھ چیزیں واضح نہ ہو جائیں حتمی فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ عدالت کمیشن بنا کر اسے مزید اختیارات دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحبان کے سوال سے کوئی نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہئے۔ عدالت کے باہر اصلاح کی بحث ہوتی ہے، ہر پارٹی کہتی ہے کہ جیت اس کی ہوئی۔ عدالت کو ایسی بحث پر پابندی لگانی چاہئے۔ پارلیمنٹ میں ہاتھا پائی کے واقعے پر انہوں نے کہا کہ جب تک انتخابات دھاندلیوں سے ہوں گے اسمبلی میں ایسے لوگ پہنچتے رہیں گے۔ شفاف انتخابات کے لئے باقاعدہ نظام بننے تک ایسے واقعات کی روک تھام ممکن نہیں۔ یہ صرف پارلیمنٹ کی نہیں پاکستان کی بدنامی ہے۔ دنیا کی اسمبلیوں میں بھی ایسے واقعات رونماہوتے ہیں لیکن ہمیں خود کو ٹھیک رکھنا چاہئے۔ ماضی میں اس طرح کا فساد ڈھاکہ میں صوبائی اسمبلی میں ہوا تھا، نتیجے میں ڈپٹی سپیکر کی موت بھی واقع ہو گئی تھی، وہ زمانہ سب کو یاد کرنا چاہئے۔ اس وقت مرزا سکندر وزیراعظم تھے اور اس واقعے کے بعد 1958ءکا مارشل لاءلگا تھا۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر خالد رسول نے کہا ہے کہ سٹاک ایکسچینج عوام کے لئے نہیں خاص کے لئے ہے۔ یہ نظام اشرافیہ کا ہے، فوائد بھی انہی کو جاتے ہیں۔ سٹاک ایکسچینج 3 سال میں ڈھائی گنا اوپر گئی لیکن معیشت میں اتنی بہتری نہیں آتی۔ یہاں فاضل سرمایہ کاری آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک شیئر اگر 20 روپے کا تھا اور وہ 60 روپے کا ہو گیا تو یہ سب کاغذی کارروائی ہوتی ہے۔ حکومت ایسے کارنامو ںکو ڈھنڈورا پیٹنے کیلئے پیش کرتی ہے۔

سٹیون سمتھ بھی چیپل ہیڈلی سیریزسے باہر

سڈنی (اے پی پی) آسٹریلوی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز میتھیوویڈ رواں ہفتے دورہ نیوزی لینڈ کے دوران چیپل ہیڈلی ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سیریز میں ٹیم کی قیادت کریں گے، ویڈ کو ریگولر کپتان سٹیون سمتھ کی جگہ یہ ذمہ داری دی گئی ہے جو کہ فٹنس مسائل کے باعث سیریز سے دستبردار ہو گئے ہیں۔، ویڈ ون ڈے ٹیم کی قیادت کرنے والے 24ویں آسٹریلوی قائد بن جائیں گے۔ کرکٹ آسٹریلیا کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سمتھ پاکستان کے خلاف آخری ون ڈے کے دوران ٹخنے کی انجری میں مبتلا ہوئے تھے اور ڈاکٹرز نے طبی معائنے کے بعد انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے اسلئے وہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز نہیں کھیلیں گی، ان کی عدم موجودگی میں میتھیوویڈ ٹیم کی قیادت کے فرائض انجام دیں گے جبکہ کوئنز لینڈ کے بلے باز سام ہیزلٹ کو سمتھ کی جگہ سکواڈ میں طلب کیا گیا ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان تین ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ 30 جنوری کو کھیلا جائے گا۔

سفارووا، سینڈز آسٹریلین اوپن ویمنز ڈبلز چمپئنز

میلبورن (اے پی پی) جمہوریہ چیک کی لوسی سفارووا اور ان کی امریکن جوڑی دار بیتھامی میٹک سینڈز نے آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ ویمنز ڈبلز ٹائٹل جیت لیا، سفارووا اور سینڈز نے فیصلہ کن معرکے میں جمہوریہ چیک کی اینڈریا ہلاواکووا اور ان کی چینی جوڑی دار شوئی پینگ کو شکست دے کر ایک ساتھ چوتھا گرینڈسلام ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ آسٹریلیا میں جاری سال کے پہلے گرینڈسلام ٹینس ٹورنامنٹ کے سلسلے میں جمعہ کو کھیلے گئے ویمنز ڈبلز ایونٹ کے فائنل میں لوسی سفارووا اور میٹک سینڈز نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اینڈریا اور پینگ کو سخت مقابلے کے بعد 6-7، (4-7)، 6-3 اور 6-3 سے ہرا یا۔ر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ واضح رہے کہ سفارووا اور سینڈز نے ایک ساتھ دو بار آسٹریلین اوپن جبکہ ایک، ایک بار یو ایس اوپن اور فرنچ اوپن ٹائٹلز اپنے کر رکھے ہیں۔

پاکستانی حدود میں فائرنگ ، جوابی کاروائی …. دشمن کی ” توپیں “ خاموش

اسپین بولدک/ اسلام آباد(اے این این) افغان فورسز کی ڈیورنڈ لائن کی ایک بار پھر خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں فائرنگ ، شاہینوں کے جوابی وار سے ایک افغان اہلکار کی جان نکل گئی، دو زخموں سے چور۔افغان میڈیا کی رپورٹ میں جنوبی صوبہ قندھار کے صوبائی پولیس چیف ضیاءدرانی کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ شب کنٹرول لائن کے پار سے شدت پسندوں نے ضلع اسپین بولدک میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر افغان فورسز نے ان پر فائرنگ کردی ۔صوبائی پولیس کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ شدت پسندوں کے فائرنگ کی زد میں آنے کے بعد پاکستان کے سرحدی محافظوں نے افغان فورسزپر فائرنگ کردی ۔ جھڑپ میں ایک افغان اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تاہم پاکستانی حکام کی طرف سے اس واقعہ کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔

آرمی چیف نے منظوری دیدی …. بڑے کام کیلئے 2 لاکھ فوجی جوان تعینات

راولپنڈی(بیورورپورٹ)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک میں رواں بر س ہونے والی چھٹی مردم شماری کے لیے 2 لاکھ فوجی اہلکار تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔آئی ایس پی آرکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ا?رمی چیف نے چھٹی مردم شماری کی سیکیورٹی کے لیے فوجی جوانوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ا?ئی ایس پی ا?ر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل عاصم غفور کا کہنا تھا کہ فوجی جوان مردم شماری کے دوران سیکیورٹی سمیت دیگر ذمہ داریاں بھی نبھائیں گے۔خیال رہے کہ 19 سال کی تاخیر کے بعد ملک میں چھٹی مردم شماری کا پہلا مرحلہ رواں برس مارچ میں شروع ہوگا۔آرمی چیف سے جرمن سفیر کی ملاقات کے موقع پر جرمن سفیر نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں کا اعتراف کرتے ہوئے خطے میں امن واستحکام کیلئے اس کی مسلسل کوششوں کو سراہا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پاکستان میں جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے جمعہ کو جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران خطے کی سیکیورٹی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

قومی اسمبلی ہنگامہ …. کشیدگی برقرار …. سپیکر کا استعفیٰ

اسلام آباد (صباح نیوز+ مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی رہنماوں کے اجلاس میں استعفیٰ کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ کے خیال میں کل کے واقعے پر میری طرف سے جانبداری دکھائی گئی تو میں استعفی دینے کو تیار ہوں۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی رہنماوں کا اجلاس ہوا اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین اسمبلی شریک ہوئے حکومت کی جانب سے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب وزیر سفیران عبدالقادر بلوچ ، وزیر قانون زاہد ، وزیر امور گلگت بلتستان برجیس طاہر ، اعجاز الحق اور غوث بخش مہر جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے شیخ صلاح الدین ، مسلم لیگ ق کی جانب سے طارق بشیر چیمہ ، تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری ، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید ، پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمر اور جماعت اسلامی کی جانب سے عائشہ سید شریک ہوئیں۔اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کے گزشتہ روزمیں ہونے والی ہنگامہ آرائی کی بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر اسپیکر کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو قومی اسمبلی کا ماحول بہتر بنانے کی درخواست کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران اراکین نے ہنگامہ آرائی کی فوٹیج دیکھ کر حالات و واقعات کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر اپوزیشن نے سوال اٹھایا کہ شہریار آفریدی کو پیچھے سے آ کر تھپڑ مارنے والا رکن اسمبلی کون ہے ؟ کشیدہ ماحول میں شاہد خاقان عباسی اپوزیشن بینچوں پر کیوں آئے ؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہریار آفریدی کو تھپڑ مارنے والا ایم این اے معین وٹو ہے جبکہ حکومتی اراکین نے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے ایم این اے مراد سعید کو بھی واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔اجلاس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے میڈیا کو بتایا کہ تمام جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ واقعے سے پارلیمنٹ کی عزت کو دھچکا لگا آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام پر اتفاق ہوا ہے اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں نے اراکین کو کھلی پیشکش کی ہے کہ اگر آپ میرے رویے سے نالاں ہے تو میں استعفی دینے کے لئے تیار ہوں۔ تاہم اپوزیشن نے اعتماد کا اظہار کیا ہے انہوں نے بتایا کہ تحریک استحقاق جھگڑے کی بنیاد نہیں تھی تاہم ایشو ضرور ہے ۔میڈیا سے بات چیت کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پتہ چلا ہے کہ شہر یار آفریدی کی رکنیت معطل ہے اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں شہریار آفریدی کی موجودگی ایوان کی کارروائی نہ چلاتا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز پریس گیلری سے کسی خاتون نے موبائل کیمرے سے فوٹیج بنائی فیصلہ یہ ہوا ہے کہ آئندہ پارلیمنٹ کے اندر فوٹیج نہ بنائی جائے۔ واضح رہے کہ شہریار آفریدی کی رکنیت اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے کی بناءپر معطل کی گئی تھی۔دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید قمر سمیت دیگر پارلیمانی رہنماو¿ں نے گزشتہ روز ہونے والے واقعے کی مذمت کی۔ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ ‘ایوان کے تقدس کے لیے ایک ایسا طریقہ کار بنایا جائے کہ آئندہ ایسا واقعہ پیش نہ آسکے’۔شاہ محمود قریشی نے اسے پاکستان کی پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا اور کہا کہ ہم سب اس بات پر شرمندہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔دوسری جانب میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے ساری ذمہ داری اسپیکر اسمبلی ایاز صادق پر ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ ایوان کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے۔اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی پر تحریک استحقاق جمع کرائی۔پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ذمے دار ارکان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔تحریک استحقاق میں شاہد خاقان عباسی، میاں منان، کیپٹن صفدر اور دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں منان نے شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران نازیبا اشارے کیے جبکہ شاہد خاقان عباسی نے دست اندازی کی اور گالیاں دیں۔