این اے 120میں الیکشن کمیشن کا نادرا کو اہم حکمنامہ جاری

اسلام آباد (آئی این پی )الےکشن کمےشن نے نادرا کو قومی اسمبلی کے حلقے اےن اے 120کے ووٹرز کے فنگر پرنٹس کا مکمل ڈےٹا فراہم کرنے کی ہداےت کی ہے۔الےکشن کمےشن کے اےک ترجمان کے مطابق اس سلسلے مےں نادرا کو اےک خط تحرےر کےا گےا ہے جس مےں اسے 29ہزار چھ سوسات اےسے ووٹرز کے فنگر پرنٹس فراہم کرنے کا کہا گےا ہے جن کا حلقے مےں اندراج نہےں کےا گےا ۔حلقہ اےن اے 120مےں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد تےن لاکھ اکےس ہزار سے زائد ہے۔اس ماہ کی سترہ تارےخ کوحلقہ اےن اے 120مےں ہونےوالے ضمنی انتخاب مےں بائےومےٹرک سسٹم کو تجرباتی طور پر استعمال کےا جائےگا۔

تیز رفتاری کے دوران ایاز صادق کیساتھ ایسا واقعہ پیش جس کی امید نہ تھی

لاہور (آن لائن) اسلام آباد موٹروے پر سپیکر قومی اسمبلی سردار یاز صادق کی گاڑی کا چالان ہو گیا۔موٹروے پولیس کے مطابق ایاز صادق کی گاڑی کا 250 روپے کا چالان مقررہ رفتار سے تیز گاڑی چلانے کی وجہ سے کیا گیا یہ چالان خانقاہ ڈوگراں کے مقام پر کیا گیا۔موٹروے پر گاڑی چلانے کی رفتار 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے، لیکن سپیکر قومی اسمبلی کی گاڑی 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی تھی۔

کرپٹ ممالک بھارت سرفہرست پاکستان کا چوتھا نمبر

واشنگٹن (صباح نیوز) بھارت کرپشن میں سب ایشیائی ممالک میں سرفہرست ہے،پاکستان بھی بہت دور نہیں بس چوتھے نمبر پر براجمان ہے۔امریکی جریدے فوربز نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو بطور حوالہ پیش کیا اور اپنی رپورٹ میں بھارت کو ایشیا کا سب سے کرپٹ ملک قراردیا ہے۔رشوت ستانی کے معاملات پر تیارکردہ رپورٹ میںویتنام کا دوسرا نمبر ہے،تیسرے نمبر پر تھائی لینڈ تو پاکستان کا نمبر چوتھا ہے۔

312سیاسی جماعتیں بینک کھاتوں کی تفصیل فراہم کرنے میں ناکام

اسلام آباد (اے پی پی) ملک بھر سے 312سے زائد سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس اپنے مالی سال 2016-17ءکے بنک کھاتوں کی تفصیلات بروقت جمع کرانے میں ناکام رہی ہیں۔ جنہیں مستقبل میں کسی بھی الیکشن میں حصہ لینے کی
اجازت نہیں ہوگی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام کے مطابق جو جماعتیں اپنے بنک کھاتوں کی تفصیلات جمع کرانے میں ناکام رہی ہیں ان میں بعض جماعتیں متحدہ قومی مومنٹ (پاکستان)، مسلم لیگ (فنکشنل)، پاکستان مسلم لیگ (ضیائ)، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (جونیجو) شامل ہیں۔ حکام نے بتایا کہ کل 345جماعتوں میں سے 31سیاسی جماعتوں نے مالی سال 2016-17کے بنک کھاتوں کی تفصیلات بروقت جمع کرائی ہیں ۔ مجلس وحدت المسلمین پاکستان اور قومی وطن پارٹی نے اپنے کھاتوں کی تفیصلات مقررہ مد ت پوری ہونے کے بعد جمع کرائی ہیں۔ حکام نے بتایا کہ مقررہ تاریخ کے بعد کھاتوں کی تفصیلات جمع کرانے یا کھاتے ظاہر کرنے میں ناکام رہنے والی سیاسی جماعتوں کو آئندہ کسی بھی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

عید کے بعد پردیسیوں کی واپسی شروع، اسٹیشن، بس اڈوں پر رش

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ملک کے مختلف علاقوں میںاپنے پیاروں کے ساتھ عید الا ضحی منانے کے بعدپردیسیوں کی لاہورآمد شروع ہو گئی ہے جس کے باعث گزشتہ روز لاہور ریلوے سٹیشن اور بس سٹینڈ ز پردیسیوں کی واپسی کا رش بڑھنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔پاکستان ریلوے کے زیر انتظام عید آپریشن آج مکمل ہو گاعلاوہ ازیں معمول کی شیڈول ٹرینوں پر بھی مسافروں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور اپنے آبائی علاقوں کو عید منانے جانے والے ٹرینوں اور بسوں کے ذریعے واپس آرہے ہیںاس حوالے سے لاہور ریلوے اسٹیشن لاہور کینٹ ریلوے اسٹیشن کوٹ لکھپت ریلوے اسٹیشن اور رائے ونڈ ریلوے اسٹیشن پر گزشتہ روز مسافروں کا غیر معمولی رش دیکھنے میں آیا جہاں قلیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ مالکان نے مسافروں سے من مانے کرایہ وصول کر کے انہیں اپنے گھروں کو پہنچایا ۔ ریلو ذرائع کے مطابق مسافروں کی زیادہ آمد کا سلسلہ آج سے شروع ہو گا کیونکہ سرکاری محکموں کی عید تعطیلات بھی ختم ہو گئی ہیں ذرائع کے مطابق 80فیصد مسافروں نے اپنی ایڈوانس بکنگ کر وا رکھی ہے تاہم اگر کہیں سے اضافی کوچز لگانی پڑیں تو ان کا انتظام پہلے سے موجود ہے۔

ورلڈ الیون کا ٹور، وقار یونس کو ماضی کی یاد آنے لگی

لاہور: سابق کپتان کا کہنا ہے کہ خوش قسمت ہوں کہ قذافی اسٹیڈیم میں ہوم کراو¿ڈ کے سامنے کھیلنے کا موقع ملا۔
ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان کی تیاریاں دیکھ کر وقار یونس کو اپنا دور یاد آگیا ہے، ایک انٹرویو میں سابق کپتان نے کہا کہ 10سال سے ملکی میدان ویران ہیں، زمبابوے ٹیم کی آمد اور پی ایس ایل فائنل کے سوا کوئی سرگرمی قذافی اسٹیڈیم میں نظر نہیں آئی،اس میدان کی اپنی تاریخ ہے، ان خوش قسمت کھلاڑیوں میں سے ہوں جنہیں یہاں اپنے ہوم کراو¿ڈ کے سامنے کھیلنے اور داد سمیٹنے کا موقع ملا، میری کئی حسین یادیں اس گراو¿نڈ سے وابستہ ہیں، میرے لیے اس میدان کو دوبارہ آباد ہوتے دیکھنے کا تصور ہی بڑا خوشگوار ہے، پورے ملک کے عوام کرکٹ کی واپسی کا جشن مناتے نظر آئیں گے۔
وقار یونس نے کہا کہ پاکستان کے شائقین انٹرنیشنل کرکٹ کو ترسے ہوئے اور اپنے ہیروز کو ایکشن میں دیکھنے کا بیتابی سے انتظار کررہے ہونگے۔ ورلڈ الیون کی آمد پر اسٹیڈیم چھوٹا پڑ جائے گا، پرستاروں کا جوش وخروش فضا میں رنگ بکھیر دے گا۔
سابق ہیڈ کوچ نے کہا کہ مہمان کرکٹرز،کوچز اور منیجمنٹ سب کو خوش آمدید کہتا ہوں، مختلف ملکوں کے کھلاڑی ہمارا جوش وخروش اور خوشی دیکھنے کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کرنے کا ذریعہ بنیں گے، ہماری کرکٹ درست سمت میں گامزن ہے،امید ہے کہ سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی آمد کے بعد دیگر غیر ملکی ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی۔

پاکستان کی دنیا بھر میں دھوم مچا دینے والی آئی ایس آئی بارے وہ حقائق جو آپ کو پہلے معلوم نہیں تھے

یہ 26جون 1979ء کی بات ہے ،کہوٹہ لیبارٹریز کی حفاظت پر مامور آئی ایس آئی کے جوانوں نے علاقے میں دو غیر ملکیوں کو کار میںاِدھر اُدھر حرکت کرتے دیکھا۔ وہ اپنے کیمروں سے اردگرد کے مناظر کی تصاویر کھینچ رہے تھے ۔یہ دیکھ کر جوانوں کی چھٹی حس جاگ پڑی۔ کہوٹہ لیبارٹریز میں پاکستانی سائنس داں و انجینئر راز دارانہ طور پر ایٹم بم بنانے کی کوششوں میں محو تھے۔اس بم کی تیاری سے قومی دفاع انتہائی مضبوط ہو جاتا اور دشمن جرات نہ کرتا کہ پاکستان کو میلی نظر سے دیکھ سکے۔قدرتاً یہ انتہائی حساس معاملہ تھا۔بھارت اور   اسرائیل کے علاوہ مغربی استعمار کی خفیہ ایجنسیاں بھی پاکستانی ایٹم بم کو تردد کی نگاہ سے دیکھ رہی تھیں۔ان کی یہی سعی تھی کہ ایک اسلامی ملک ایٹمی طاقت نہ بننے پائے۔ آئی ایس آئی کے جوان اس سارے پس منظر سے بخوبی واقف تھے۔سو انہوں نے دفاعِ وطن سے متعلق حساس ترین مقام پر دو غیر ملکیوں کو منڈلاتے دیکھا تو چوکنا ہو گئے۔انہوں نے موقع پاتے ہی انہیں جا پکڑا اور پوچھ گچھ کرنے لگے ۔جوانوں کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ایک غیر ملکی ،لیو گورریریس فرانس کا سفیر تھا۔دوسرا فرانسیسی سفارت خانے کا فرسٹ آفیسر نکلا۔ بعدازاں تفتیش سے انکشاف ہوا کہ دونوں فرانسیسی امریکی خفیہ ایجنسی ،سی آئی اے کے ایجنٹ تھے۔سی آئی اے نے ان کی خدمات اس لیے حاصل کی تھیں تاکہ کہوٹہ لیبارٹریز کے بارے میں زیادہ سے زیادہ تصویری معلومات حاصل کرسکے۔یوں آئی ایس آئی کے جوانوں نے حاضر دماغی اور دلیری سے کام لیتے ہوئے دشمن کا منصوبہ خاک میں ملا دیا۔ دین اسلام اور دفاع دشمن کے عزائم اور سرگرمیوں سے باخبر ہونے اور اپنا دفاع مضبوط بنانے کے لیے ازروئے قرآن و سنت دشمنوں کی جاسوسی و سراغ رسانی کرناجائز ہے۔درحقیقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفارِ مکہ اور دیگر مخالف عرب قبائل کے مذموم منصوبوں و چالوں سے واقف ہونے کی خاطر بڑے مربوط انٹیلی جنس نظام کی بنیاد رکھی۔ابتداً یہ کام عام مخبروںسے لیا جاتا تھا۔بعدازاں مدینہ منورہ میں سراغ رسانی کا باقاعدہ شعبہ (Cell)تخلیق کیا گیا جس کے پہلے سربراہ حضرت عمرؓبن خطاب بنائے گئے۔ تاریخ اسلام سے عیاں ہے کہ پہلے مسلمان جاسوس خلیفہ اول،حضرت ابوبکرصدیقؓ کے صاحبزادے ،حضرت عبداللہؓ تھے۔ہجرت مدینہ سے قبل نبی کریمؐ اور خلیفہ اولؓ نے تین دن غار ثور میں قیام فرمایا تھا۔ اس زمانے میں حضرت عبداللہ ؓ لڑکے سے تھے۔پہلے ہی روز رسول اللہ ؐ نے حضرت عبداللہؓ کو ہدایت دی کہ دن بھر کفار مکہ کے ساتھ اٹھو بیٹھو۔اور جو باتیں سنو ، وہ شام کو آ کر بتائو۔اسی قسم کی جاسوسی حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی صاحبزادی ،حضرت اسماؓ نے کفار خواتین کی گفتگو سن کر انجام دی۔انہیں دنیائے اسلام کی پہلی مسلم سراغ رساں خاتون ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔حضرت ابوبکر صدیقؓکے غلام ،عامر بھی کفار کی سن گن لیتے رہے۔یوں ان تین مخبروں کی مدد سے حضور اکرمؐ کو جو معلومات ملیں ،ان کے ذریعے آپ ﷺنہ صرف دشمن کے منصوبوں اور چالوں سے باخبر رہے بلکہ انہیں ناکام بھی بنا دیا۔ مدینہ منورہ میں مقیم ہونے کے بعد حضور اکرمؐ اور صحابہ کرام نے اپنے دفاع اور دشمنوں کے عزائم سے باخبر ہونے کی خاطر سب سے زیادہ شعبہ انٹیلی جنس ہی سے مدد لی۔یوں دشمنوں کی چالو ںکا توڑ کر کے مسلمان اپنے آپ کو مضبوط بناتے چلے گئے۔آخر وہ تاریخی وقت آ پہنچا جب پورے عرب میں اسلام کا نور پھیل گیا۔ سنت نبویؐ پر عمل کرتے ہوئے آنے والی اسلامی حکومتوں نے بھی منظم و مربوط انٹیلی جنس یونٹ قائم کیے۔درحقیقت وہ ہر اسلامی مملکت کی دفاعی جنگ میں فوج کے کان،آنکھ اور بازو بن گئے۔ سراغ رسانوں،جاسوسوں اور مخبروں پہ مشتمل یہ وسیع نیٹ ورک دشمنوں کو غالب نہ آنے دیتے۔ رفتہ رفتہ جب یہی شعبہ جاسوسی کمزور ہوئے، تو یہ امر بھی اسلامی سلطنتوں کے زوال کا اہم سبب بن گیا۔ انگریز کا نظام ِجاسوسی انیسویں صدی میں جب انگریزوں نے اسلامی ہندوستان میں قدم جمائے تو وہ تعداد میں بہت کم تھے۔اسی لیے انہیں اپنے انٹیلی جنس یونٹوں میں مقامی باشندے بھرتی کرنے پڑے۔انگریز استعمار نے البتہ یہ جدت اپنائی کہ اس کے ہندو اور مسلم ایجنٹ عموماً اپنے اپنے مذہبی گروہوں ہی میں جاسوسی کرتے ۔ہندوستان میں اپنا اقتدار مستحکم کرنے کے لیے انگریزوں نے بڑا جامع انٹیلی جنس نیٹ ورک تشکیل دیا۔اسی باعث ملک میں آزادی کے کئی منصوبے مثلاً تحریک ریشمی رومال کامیاب نہیں ہو سکے۔ بیسویں صدی تک ’’آئی بی‘‘ (آل انڈیا انٹیلی جنس بیورو)برطانوی ہند حکومت کی بنیادی خفیہ ایجنسی بن گئی۔ اس کاانتظام پولیس افسروں کے ہاتھوں میں تھا۔اس ایجنسی کے سویلین مخبر و جاسوس قصبات اور دیہات تک پھیلے ہوئے تھے۔آئی بی کی ذمے داری تھی کہ وہ حریت پسندوں پر نظر رکھے تاکہ وہ انگریز استعمار کے خلاف منصوبے نہ بنا سکیں۔برطانوی ہند حکومت نے ’’ایم آئی‘‘ (ملٹری انٹیلی جنس)بھی بنا رکھی تھی مگر اس خفیہ ایجنسی کا دائرہ کار صرف فوج تک محدود تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران ہندوستان میں انٹیلی جنس سرگرمیاں بہت بڑھ گئیں۔جرمن اور جاپانی خفیہ ایجنسیوں کی چالوں کا مقابلہ کرنے کی خاطر انگریزوں نے مزید خفیہ ادارے قائم کیے جن میں’’ ایس او ای‘‘ (سپیشل آپریشن ایگزیکٹو)نمایاں ہے۔اسی خفیہ ایجنسی کے ہندوستانی و برطانوی ایجنٹوں نے برما میں جاپانیوں کے خلاف ٹھوس کارروائیاں کیں اور انھیں وہاں مستحکم نہیں ہونے دیا۔ بھارت کی انگلیاں گھی میں اگست 1947ء میں ہندوستان دو مملکتوں …بھارت اور پاکستان میں تقسیم ہو گیا۔تب برطانوی ہند حکومت کی ملکیت ہر شے کا بھی بٹوارہ ہوا۔بھارتی فوج یوں فائدے میں رہی کہ اسے دہلی میںافواج ِ برطانوی ہند کا جما جمایا ہیڈ کوارٹر مل گیا۔وہیں ایم آئی سمیت دیگر خفیہ ایجنسیوں کا انفراسٹرکچر بھی مربوط حالت میں تھا۔یوں نو زائیدہ بھارتی حکومت کو اپنا انٹیلی جنس نظام کھڑا کرنے کے لیے زیادہ تگ و دو نہیں کرنی پڑی۔دوسری طرف حکومت پاکستان کو نئے سرے سے اپنا انٹیلی جنس شعبہ تعمیر کرنا پڑا۔ تب ملکی وسائل ہی کم نہ تھے،بلکہ تجربے کار ماہرین جاسوسی کا بھی فقدان تھا۔بہرحال حکومت برطانوی ہند کی آئی بی میں شامل جو مسلمان افسرو ماہرین پاکستان آئے ،انہی پر مشتمل پاکستانی ’’آئی بی‘‘ کی بنیاد رکھی گئی۔یہ وطن عزیز کی پہلی انٹیلی جنس ایجنسی تھی ۔ بدقسمتی سے جنگ کشمیر(1947ء )میں آئی بی دشمن کے خلاف موثر کردار ادا نہیں کر سکی۔چناں چہ بھارتی مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہے۔اس ناکامی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی آئی بی کے افسر و کارکن اندرون ملک انٹیلی جنس معاملات کا تجربہ رکھتے تھے۔جب غیرملکی سرزمین پہ انھیں سراغ رسانی کی حساس و نفیس ترین سرگرمیاں انجام دینا پڑیں ،تو ناتجربہ کاری کے باعث وہ ان کو صحیح طرح نہ نبھا سکے۔سو پاکستانی عسکری و سیاسی قیادت نے فیصلہ کیا کہ دشمن کے مذموم منصوبے ناکام بنانے کی خاطر نئے خفیہ ادارے قائم کیے جائیں۔ خاک سے نیا ڈھانچا بنانا پڑا قیام پاکستان کے وقت شعبہ جاسوسی سے متعلق صرف ایک تربیتی ادارہ’’اسکول آف ملٹری انٹیلی جنس‘‘پاکستانی سیکورٹی فورسز کے حصے میں آیا۔یہ تب تک کراچی سے مری منتقل ہو چکا تھا۔اس کے پہلے پاکستانی کمانڈر،کیپٹن اختر عالم مقرر ہوئے۔دسمبر 1947ء میں انٹیلی جنس کا وسیع تجربہ رکھنے والے مسلم فوجی افسر،میجر محمد ظہیر الدین کو اس کا سربراہ بنایا گیا۔اسی اسکول میں پاکستانی انٹیلی جنس اداروں میں اپنے فرائض انجام دینے والے اولیّں افسروں اور ماہرین نے جاسوسی و سراغ رسانی کی تربیت پائی اور دفاع ِوطن کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا،ابتداً پاک افواج بے سر وسامانی کی حالت میں تھیں۔سو دفاع کا سارا ڈھانچا اور انفراسٹرکچر اصلتاً خاک سے نئے طور پہ تخلیق کرنا پڑا۔اسی لیے پہلے پہل ملٹری انٹیلی جنس سے متعلق معاملات شعبہ ایم او(ملٹری آپریشنز)کو سونپ دئیے گئے جس کی قیادت بریگیڈئر محمد شیر خان کر رہے تھے۔تجربے کار افرادی قوت کی شدید کمی تھی۔صورت حال کی گھمبیرتا کا اندازہ یوں لگائیے کہ آزادی کے سمّے پاک فوج میں صرف ایک میجر جنرل،دو بریگیڈئر اور ترپین(53)کرنل موجود تھے۔ آخر اسکول آف ملٹری انٹیلی جنس سے تربیت پانے والے ماہرین کا پہلا دستہ نکلا،تو مارچ 1948ء میں ’’ایم آئی‘‘ (ملٹری انٹیلی جنس) کی بنیاد رکھی گئی۔اس کے پہلے سربراہ مایہ ناز مسلم فوجی افسر،کرنل محمد عبدالطیف خان بنائے گئے۔یوں ان کی ان تھک رہنمائی میں ہماری ایم آئی کا بے مثال سفر شروع ہوا۔اس کے بعد جلدہی ایک اور شاندارخفیہ ادارے ،انٹر سروسز انٹیلی جنس کا قیام عمل میں آیا جو آج بہ حیثیت ’’آئی ایس آئی‘‘ جانا جاتا ہے…وہ خفیہ ادارہ جس کا نام سنتے ہی دشمن خوف سے تھّرا اٹھتا ہے۔ پاکستانی سپوتوں کی قربانیاں صد افسوس کہ کم از کم دنیائے انٹرنیٹ پہ ان نامورپاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے قیام کا سہرا ایک غیرملکی فوجی افسر،والٹر کائوتھورن کے سر باندھ دیا گیا۔سچ یہ ہے کہ آئی بی،ایم آئی اور ایس آئی ایس…ان تینوں خفیہ اداروں کے نوزائیدہ پودے پاکستانی افسروں و جوانوں نے ہی محنت و مشقت سے پروان چڑھائے اور اپنا لہو دے کر انھیں توانا و مضبوط درخت بنایا۔یہ کہنا کہ کسی غیر ملکی فوجی افسر نے قومی انٹیلی جنس اداروں کی بنیادیں رکھیں، درحقیقت اولیّں پاکستانی سپوتوں کی قربانیاں اور محنت رائیگاں کرنے کے مترادف ہے۔یہ عین ممکن ہے کہ آئی ایس آئی کے قیام کی تجویز بانی پاکستان،قائداعظم محمد علی جناح کے ذہن ِرسا کی تخلیق ہو۔قائد دفاعِ وطن کو جتنی زیادہ اہمیت دیتے تھے،وہ ان کی تقاریر کے اقتباسات سے عیاں ہے۔چناں چہ ہو سکتا ہے کہ کسی روشن لمحے انھیں خیال آیا ، ایسا ادارہ قائم کیا جائے جو تینوں مسلح افواج(برّی،فضائی اور بحری)کے انٹیلی جنس معاملات کو باہم مربوط و منضبط کر دے۔بہرحال پاکستانی مورخین نے لکھا ہے کہ اوائل 1948ء میں پاک فوج کے کمانڈر،جنرل ڈگلس گریسی اور وزیر دفاع،اسکندر مرزا نے والٹر کائوتھورن کو ہدایت دی کہ وہ آئی ایس آئی قائم کرنے کی خاطر مطلوبہ اقدامات کر لیں۔ والٹر کائوتھورن (1896ء۔1970ء )برطانوی نہیں آسٹریلوی شہری تھے۔پہلی جنگ عظیم کے وقت برطانوی فوج میں شامل ہوئے۔بعد ازاں برطانوی ہند فوج کی16 پنجاب رجمنٹ میں چلے آئے۔دوسری جنگ عظیم کے دوران مقامی ایم آئی کے چیف رہے۔جیمز بانڈ کے خالق برطانوی ادیب،آئن فلیمنگ کا بھائی،پیٹر فلیمنگ ان کے ماتحت کام کرتا رہا۔وہ ایک ماہر جاسوس تھا۔ ہندوستان کا بٹوارا ہوا تو کائوتھورن نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔دراصل ان کے بیشتر دوست مسلم فوجی افسر تھے۔جب وہ پاکستان چلے گئے،تو انھوں نے بھی اس نوزائیدہ مملکت کو اپنا نیا وطن بنا لیا۔1948ء میں آپ کو ڈپٹی چیف آف سٹاف مقرر کیا گیا۔اسی عہدے کی مناسبت سے کائوتھورن کو یہ ذمے داری سونپی گئی کہ آئی ایس آئی قائم کرنے کی خاطر وہ تمام مطلوبہ کارروائی کر لیں ۔وہ بعد ازاں دسمبر 1951 ء میں آسٹریلیا چلے گئے تاکہ وہاں کے انٹیلی جنس اداروں سے منسلک ہو سکیں۔مگر عملی طور پہ آئی ایس آئی کو بطور ادارہ کھڑاکرنے کی ذمے داری کرنل شاہد حامد کو سونپی گئی۔تب کرنل صاحب پاکستان نیشنل گارڈز کے کمانڈر کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔انھیں نئی ذمے داری ملی ،تو فوراً نئے محاذ پہ جت گئے۔ کریٹ کی بنی میز کرسیاں کراچی میں عبداللہ ہارون روڈ اور غلام حسین ہدایت اللہ روڈ کے سنگم پہ ،زینب مارکیٹ کے سامنے ایک پرانی ،چھوٹی سے یک منزلہ عمارت واقع تھی۔اسی عمارت میں آئی ایس آئی کا پہلا ہیڈکوارٹر قائم ہوا۔(وہاں اب نئی تعمیر شدہ عمارت میں ایک نجی کمپنی کا دفتر کھل چکا)۔14جولائی1948ء کو عمارت میں انٹیلی جنس کا متعلقہ کام باقاعدہ طور پہ شروع ہوا ۔وطن عزیز کے اس اہم ادارہ ِجاسوسی کا آغاز جن نامساعد حالات میں ہوا،ان کا تذکرہ عیاں کرتا ہے کہ تب انسانی جوش و ولولے اور جذبہ حب الوطنی کی بدولت عجب کرشمے ظہور پذیر ہوئے۔ وسائل اور عملے کی شدید کمی تھی،مگر کرنل شاہد اور ان کے مٹھی بھر ساتھی دل برداشتہ نہیں ہوئے۔انھوں نے لکڑی کے کریٹوں کو بطور میز کرسی استعمال کیا۔اپنے پلّے سے دفتری استعمال کی اشیا خریدنا معمول تھا۔دراصل ان پہ بس یہی دھن سوار تھی کہ نوزائیدہ ادارے کو مستحکم کر کے مملکت کا دفاع زیادہ سے زیادہ مضبوط بنا دیا جائے۔ تنکا تنکا جمع ہوا آئی ایس آئی میں پہلے پہل صرف تینوں افواج سے منسلک افسر و جوان شامل کیے گئے۔بعد ازاں سویلین عملہ بھی بھرتی کیا جانے لگا۔ان میں بیشتر افراد پولیس سے لیے جاتے۔آئی بی کے دو ڈائرکٹروں،سید کاظم رضا اور غلام محمد نے آئی ایس آئی کے اولیّں ریکروٹوں کو انٹیلی جنس کے اسرارورموز سکھانے میں بڑی جانفشانی دکھائی۔یوں تنکا تنکا جمع کر کے ایسا قوی لٹھ تیار کیا جانے لگا جسے دشمن کے سر پہ مارا جا سکے۔ کرنل شاہد حامد کی ذمے داری تھی کہ وہ ایجنسی کی سرگرمیوں کی رپورٹ مسلح افواج کے سربراہوں کو ارسال کریں۔ان کے نائب(جنرل سٹاف آفیسر)میجر صاحب زادہ یعقوب علی خان تھے جو بعد لیفٹیننٹ جنرل بنے اور وزیر خارجہ پاکستان رہے۔ آئی ایس آئی کی بنیادیں مضبوط کرنے میں میجر محمد ظہیر الدین نے بھی اہم کردار ادا کیا۔جولائی 1948ء ہی میں انھیں بھی اسکول آف انٹیلی جنس سے آئی ایس آئی منتقل کر دیا گیا۔وہ سراغ رسانی کے معاملات میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ایجنسی کے اولیّں افسروں نے بھی ان کے تجربے سے خوب فائدہ اٹھایا۔افسوس کہ ظہیر الدین کا انجام کچھ اچھا نہیں ہوا۔ ہوا یہ کہ 1950ء میں انھیں ترقی دے کر ایم آئی کا سربراہ بنا دیا گیا۔مارچ 1951ء میں راولپنڈی سازش کیس سامنے آ گیا۔یہ سازش پولیس افسروں نے دریافت کی تھی۔اسی لیے ڈی جی ایم آئی،ظہیر الدین کو سازش پکڑنے میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔(انھیں اپنے چیف آف جنرل سٹاف،میجر جنرل محمد اکبر خان پہ نظر رکھنا تھی کیونکہ اس زمانے میں ایم آئی انہی کے ماتحت تھی۔)نتیجتہً کمانڈر پاک فوج،جنرل ایوب خان نے انھیں برخاست کر دیا۔اس اقدام سے ظہیر الدین بہت زیادہ افسردہ و دل گرفتہ ہوئے ۔ ایوب خان کا دور کرنل شاہد حامد نے دو برس تک ڈی جی آئی ایس آئی کی ذمے داری نبھائی۔چونکہ وہ میدان جنگ میں جانے کے خواہشمند تھے،سو جون 1951ء میں انھیں بریگیڈیر بنا کر 100 بریگیڈ(پشاور)کی کمان سونپ دی گئی۔ڈی جی کا عہدہ پھر شوریدہ سر سیاسی حالات کے باعث طویل عرصہ خالی رہا۔اکتوبر1958 ء میں جنرل ایوب خان نے اقتدار سنبھالا ،تو انھوں نے بریگیڈیر ریاض حسین کو آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کیا۔دنیائے انٹرنیٹ کے مشہور انسائیکلوپیڈیا،وکی پیڈیا میںنجانے کس نے یہ دُرفطنی چھوڑ دی کہ میجر جنرل کائوتھورن 1951ء تا 1959 ء آئی ایس آئی کے ڈی جی رہے۔اس واسطے انجان لوگ انہی کو اس قومی ادارے کا خالق سمجھنے لگے ہیں۔ شروع میں آئی ایس آئی دشمن کی سراغ رسانی کرنے اور اس کے منصوبے خاک میں ملانے پہ مامور تھی۔

عید کے مزے ،چھٹیاں ختم, سرکاری دفاتر بینکوں بارے اہم خبر

لاہور (خصوصی نامہ نگار) عیدالاضحی کی چار روزہ تعطیلات کے بعد سرکاری و نجی ادارے آج ( منگل ) کو دوبارہ کھل جائینگے ۔حکومت کی طرف سے عید الاضحی کی مناسبت سے یکم تا 4ستمبر (جمعہ تا پیر)تعطیلات کا اعلان کیا گیا تھا ۔بینک ، مالیاتی اداروں اوراورسٹاک ایکسچینج میں بھی عید الاضحی کی چار تعطیلات کے بعد آج سے کاروباری سر گرمیاں دوبارہ شروع ہو ں گی ۔عید الاضحی کی چار روزہ تعطیلات کے بعد تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے آج ( منگل) سے کھل جائیں گے۔عید کے تہوارکی تعطیلات ختم ہونے کے پہلے روز طلبہ کی تعداد کم رہنے کا امکان ہے۔عید الاضحی کی تعطیلات پیر کو اختتام پذیر ہونے کے بعد تمام سرکاری و نجی دفاتر،بنک ،تعلیمی ادارے اور تجارتی مراکز (آج) منگل کو دوبارہ کھل جائیں گے۔حکومت کی طرف سے عید الاضحی کی 4روزہ سرکاری تعطیلات پیر 4ستمبر کو اختتام پذیر ہوگئی ہیں جس کے بعد تمام سرکاری اور نجی ادارے (آج) منگل کو کھلیں گے ۔

بلاول کا کارکنوں کو بڑا حکم

لاڑکانہ (بیورو رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری نے عید کے دوسرے دن نوڈیرو ہاو¿س میں لاڑکانہ اور قمبر شھداد کوٹ اضلاع سے تعلق رکھنے والے پارٹی عہدیداروں سے ملاقات کی جہاں بلاول نے عہدیداوں اور پارٹی کارکنوں کو عید کی مبارک باد دی۔ اس موقع پر پارٹی کارکنوں سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آئندہ سال الیکشن کا سال ہے لہٰذا کارکن انتخابات کی بھرپور تیاری کریں جبکہ منتخب بلدیاتی نمائندے عوام کے مسائل حل کریں۔ ملاقات میں بلاول بھٹو زرادری نے کارکنوں کے مسائل بھی سنے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کی ایم این اے فریال ٹالپر اور ایم پی اے نادر خان مگسی بھی موجود تھے۔ لاڑکانہ شہر میں جاری ترقیاتی کام مکمل نہ ہونے پر بلاول بھٹو زرداری کی برہمی، میئر نے بلاول بھٹو زرداری کو بریفنگ دی۔ عید کے دوسرے روز پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میئر لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن محمد اسلم شیخ سے ملاقات کی جس میں میئر لاڑکانہ نے میونسپل کارپوریشن کے مسائل سے بلاول بھٹو کو آگاہ کیا جبکہ ترقیاتی اور صفائی کا کام پر بلاول بھٹو نے عدم اطمینان اور ناراضگی کا اظہار کیا۔ دوران ملاقات میئر نے بارشوں اور عید انتظامات کے بارے میں بلاول کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آلائشیں اور کچرا اٹھانے کے لئے 115 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، عید سے قبل شہر کی صفائی ستھرائی کا عمل مکمل کیا گیا ہے اور شہر کو ہر صورت میں صاف ستھرا رکھا جائے گا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے باعث لاڑکانہ کا دورہ مختصر کردیا بلاول بھٹو نے عید کے تیسرے روڈ لاڑکانہ کے لاہوری محلہ میں بننے والے اوور فلائی، ایران کے تعاون سے تعمیر شدہ پروین اعتصامی گرلز ہائی اسکول اور تھلسیمیا سینٹر کا افتتاح کرنا تھا تاہم کراچی میں بارشوں کے نقصانات کے باعث وہ عید کے دوسرے روز کراچی روانہ ہوگئے جہاں وہ اعلیٰ سطحی اجلاسوں کی صدارت کریں گے۔ کراچی روانگی سے قبل بلاول بھٹو گڑھی خدا بخش بھٹو گئے جہاں پر انہوں نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور دیگر شہداءکے مزاروں پر حاضری دیتے ہوئے پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتظامات سخت کرتے ہوئے مزار کو عام لوگوں کے لیے مکمل بند کیا گیا تھا جبکہ مزار کے باہر بھاری تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

کپتان کی بچوں کے ساتھ عید, نواز شریف کیخلاف اہم اعلان

لاہور‘ بنی گالہ (نمائندگان خبریں) تحرےک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ نوازشر ےف کو بھاگنے نہےں دےں گے انکو جےل جانا ہی پڑ ےگا ‘نوازشر ےف اس وجہ سے نکلے کےونکہ اربوں روپے کی چوری کی اور اس سے اپنے بچوں کے نام پر جائیدادیں بنائیں ‘سپریم کورٹ کے سامنے جھوٹ بولا اور جعلی دستاویزات پیش کیں‘تحر ےک انصاف این اے 120کے ضمنی انتخاب میں آخری گیند تک لڑے گی‘ انتخابی مہم چلانے والے عوام کے پاس یہ پیغام لے کر جائیں ملک کے جو اربوں روپے چوری کرکے باہر لیجائے گئے ہیں یہ عمران خان ، ڈاکٹر یاسمین راشد یا پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ پاکستان کے لوگوں کا پیسہ ہے ‘(ن) لےگ لاہور کے ضمنی انتخابات مےں سر کاری وسائل استعمال کر رہی ہے ۔تفصےلات کے مطابق تحر ےک انصاف چےئر مےن عمران خان کے بچے اپنے والد کے ساتھ عےد منانے کےلئے خصوصی طور پر پاکستان آئے اور عمران خان ان کو لےنے کےلئے خود اےئر پورٹ آئے اور انکے ساتھ عےد منائی جبکہ اپنے اےک انٹر وےو کے دوران عمران خان نے کہا کہ اگر نواز شریف عدالت کے فیصلے کو نہیں مان رہے تو دوسرے مجرم کیوں مانیں گے؟ اربوں کی چوری اگر بڑی نہیں تو جیلوں میں قید لوگوں کا کیا قصور ہے؟ نواز شریف بار بار یہ پوچھ رہے ہیں کہ انہیں کیوں نکالا، میں بتانا چاہتا ہوں کہ نواز شریف کو کرپشن پر نااہل کیا گیا، اربوں روپے کی چوری کر کے ملک سے باہر بھیجے گئے، نوازشریف آپ کو اس لیے نکالا گیا کیوں کہ آپ نے چوری کی جو عدالت میں پکڑی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کے ضمنی انتخابات مےں عوام کو آگاہ کیا جائے کہ اگر آپ نواز شریف یا ان کے نامزد کردہ امیدوار کو ووٹ دیں گے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ملک میں انصاف اور احتساب کے ساتھ نہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں جنہیں سپریم کورٹ نے کرپشن کرنے پر نا اہل کیا اگر کرپشن بری چیز نہیں تو جیلوں میں قید ہزاروں، لاکھوں لوگوں کا کیا قصور ہے ۔ ہمیں لوگوں کو جگانا ہے جس مےں ہم کامےاب ہوں گے اور اس ملک سے کر پٹ سےاستدانوں کی سےاست ہمےشہ کےلئے ختم ہوجائےگی۔