فلموں میں اپنی شرائط پر کام کرتا ہوں، نواز الدین

ممبئی (شوبز ڈیسک) بالی وڈ اداکار نواز الدین صدیقی نے کہا ہے کہ وہ اپنی شرائط پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ”بابو موشائی بندوق باز“ جیسی چھوٹے بجٹ کی فلمیں کرنے میں مزا آتا ہے کیونکہ چھوٹا بجٹ ہونے کے باوجود اس میںان کا کردار بہت مضبوط اور منفرد ہے۔ بطور اداکار انہیں اپنی اداکاری کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ فلموں میں روایتی ہیرو کا کردار ادا کرنا نہیں چاہتے کیونکہ ہیرو کا کردار مجھے مصنوعی لگتا ہے اس لئے چاہے سیریلز ہوں یا فلمیں ہوں ،وہ اچھا کام کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیسہ ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ اگر آپ باصلاحیت ہیں تو پیسہ خود آپ کے پیچھے آئے گا۔

مجھے سوشل اداکارکہہ کر نہ پکارا جائے،اکشے کمار

ممبئی(شوبز ڈیسک) بالی وڈ اداکار اکشے کمار نے کہا ہے کہ مجھے سوشل اداکار کہہ کر نہ پکارا جائے میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ میں ہر قسم کی فلمیں کروں ۔ بھارتی ذرائع کے مطابق اکشے کمار نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ مجھے فلم ٹوائلٹ ایک پریم کتھا اور پدمان کے بعد سوشل اداکار کا خطاب دیا جا رہا ہے جو مجھے بلکل بھی پسند نہیں ہے۔میں نہیں چاہتا کہ میرے ساتھ اس قسم کا لیبل لگے۔میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے۔ کہ میں مختلف موضوعات پر فلمیں کروں ۔اس لئے یہ بلکل غلط ہے کہ میرے نام کے ساتھ خاص قسم کا لیبل لگایا جائے۔

200ارب کے گھپلے کرنیوالا وزیراعظم کیسے بن گیا؟, ریفرنس دائر

اسلام آباد ( خبرنگار خصوصی) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن میں دائر کر دیا، ریفرنس میں استدعا کی گئی کہ وزیراعظم ایل این جی اسکینڈل میں ملوث ہیں اس لیے وہ صادق اور امین نہیں رہے وزیراعظم کو نااہل کیا جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ریفرنس مسترد کیا تو سپریم کورٹ جاﺅں گا،پاکستان میں کیسز کا زلزلہ اور طوفان آنے والا ہے۔ ایل این جی معاہدے میں 200ارب کا گھپلا کیا گیا شاہد خاقان ایل این جی اسکینڈل میں ملوث ہیں ،مجھے کیسز سے کنارہ کشی کرنے کیلئے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ جمعرات کو شیخ رشید نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کےخلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کر دیا۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم ایل یان جی اسکینڈل میں ملوث ہیں جس کے باعث وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے۔ ریفرنس میں استدعاکی گئی ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نااہل قرار دیا جائے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ اور اخباری تراشے بھی ریفرنس کے ساتھ لف کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی معاہدے میں 200ارب کا گھیلا کیا گیا ہے۔ سپیکر صاحب معاہدے کی کاپی دلانے کیلئے کئی بار خط لکھا ۔ ایل این جی معاہدہ چائنہ اور بنگلہ دیش سے بھی مہنگا ہے۔ شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر کئی لوگ اسکینڈل میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیسز کا زلزلہ اور طوفان آنے والاہے۔ نواز شریف کے جانے کے بعد سارے کاغذات نکل آئے ہیں۔ نیب پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے ۔ مجھے کیسز سے کنارہ کشی کرنے کیلئے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ایل این جی کرپشن کا سمندر ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ وقار احمد،سیف الرحمان اور شیک سعید نوازشریف کے ایجنٹ ہیں۔ والیم 10 سے متعلق بعض ملکوں کے جواب آنا شروع ہوگئے ہیں۔ جمہوریت کو بچانا ہے تو ججز کی تعداد دگنی ہونی چاہیے۔ نیب سے حدیبیہ پیپرز کے حوالے سے مثبت بیان دیا ہے۔الیکشن کمیشن نے ریفرنس مسترد کیا تو سپریم کورٹ جاﺅں گا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے دنیا کی سب سے مہنگی گیس لی۔ میرے ساتھ مناظرہ کر لیں ثابت نہ کر سکا تو اسمبلی سے استعفیٰ ، سیاست چھوڑ دوں گا۔ شہباز شریف نے دنیا کی مہنگی ترین میٹرو بنائی اسے بھی مناظرے کا چیلنج کرتا ہوں۔ پاکستانی قوم کو بھارت یا کوئی اور ملک شکست نہیں دے سکتا اس لیے اندر سے کھوکھلا کیا جا رہا ہے۔ معاشی دہشت گردی کی جا رہی ہے۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید بڑے باپ کی بڑی بیٹی تھی اس کا کیس 10 سال چلا لیکن ایک دن بھی بیٹا، بیٹی، خاوند عدالت میں پیش نہ ہوا کسی نے ان کا پوسٹ مارٹم نہ ہونے دیا۔ گاڑی میں سن روف نہ تھا خصوصی طور پر بنوایا گیا۔ مولانا سمیع الحق نے خود مجھے بتایا کہ حقانیہ مدرسے کا محترمہ کی شہادت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایل این جی معاہدہ پر ابھی عدالت میں گیا ہی ہوں کہ وزیراعظم ترجمان کا بیان اخبارات میں آ گیا کیونکہ چور کے پاﺅں نہیں ہوتے اسی سکینڈل میں بڑے بڑے نام بے نقاب ہونگے اسی مقدمے کی پیروی میں مجھے ڈر ہے کہ قتل نہ کر دیا جائے۔ لاہور والوں سے کہتا ہوں کہ اگر غلط فیصلہ کیا تو ملک ڈوب جائے گا عدالت نے قوم کا سر بلند کیا ہے۔ نواز شریف کو سگے بھائی پر اعتبار نہیں ہے۔ شریف خاندان کی سیاست ختم ہو چکی اس لیے نظام کو دھوکہ دے رہے ہیں نیب کے سامنے پیش نہ ہوئے کل ریفرنسز میں پیش ہونے سے انکار کرینگے۔ ایسا ہے تو پھر عدالتیں بند کر دیں قوم ان سے نجات کیلئے دہشتگردوں سے مل جائے گی۔ نواز شریف پہلی بار عدالتوں اور جرنیلوں کے سامنے بے بس ہوئے ہیں۔ حدیبیہ کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے اس لیے شریف فیملی ہر قیمت پر اسے کھلنے سے روکنا چاہتی ہے۔ میٹرو میں کرپشن ہوئی ہے تو چینی ٹیم یہاں تحقیقات کیلئے آئی والیم 10 کے بھی بہت سے ملکوں سے جوابات آ رہے ہیں۔ شرم کا مقام ہے کہ جس بندے پر منی لانڈرنگ کیسز میں اسے وزیر خزانہ لگا رکھا ہے۔ اسحاق ڈار کا چہرہ بتایا ہے کہ اسے فرشتے نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان کو معاشی طور پر جو خطرات آج لاحق ہیں کبھی پہلے نہ تھے۔ شاہد خاقان عباسی میسنا آدمی ہے اداروں سے بہتر تعلقات ر کھے گا جسے نواز شریف پسند نہیں کرے گا۔ شاہد خاقان عباسی بڑے لمبے ہاتھ مار رہا ہے ڈر ہے کہ کل قوم یہ نہ کہے کہ اس سے تو نواز ہی اچھا تھا جو صرف کپڑے اتارتا تھا۔

انوشکا شرما کی فلم کی شوٹنگ کے دوران حادثہ، ایک شخص ہلاک

ممبئی(شوبز ڈیسک) بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بالی ووڈ کی خوبرو اداکارہ انوشکا شرما اپنی نئی فلم ’پری‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں جب کہ پروست روئے اس فلم کے ذریعے ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھ رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق آو¿ٹ ڈور شوٹنگ کے دوران ایک ٹیکنیشن تاروں سے ٹکرا گیا جس سے وہ شدید زخمی ہوا اور فوری طور پر قریبی اسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔ واقعے کے بعد شوٹنگ عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ موت کرنٹ لگنے سے واقع ہوئی ہے مگر ہم واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے جس کی رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

دہشتگردوں کی رہائی خطرناک, عدالت کا فیصلہ مسترد

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) بے نظیر بھٹو قتل کیس کا عدالتی فیصلہ ان کے بچوں بلاول، آصفہ اور بختاور نے مسترد کردیا ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کو رہا کرنا ناجائز اور خطرناک ہے، پیپلز پارٹی تمام قانونی پہلوﺅں کا جائزہ لے رہی ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ”ٹوئٹر “ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ مایوس کن اور ناقابل قبول ہے، دہشت گردوں کو رہا کرنا نہ صرف ناجائز ہے بلکہ خطر ناک ہے، پیپلز پارٹی تمام قانونی پہلوﺅں کا جائزہ لے رہی ہے۔ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری والدہ کے قتل کو دس سال گزر گئے ہیں اور ہم تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔عدالت نے سہولت کاروں کو سزا دی ہے مگر اصل جو اصل مجرم ہیں وہ آزادانہ گھوم رہے ہیں۔بختاور بھٹو نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرف نے جائے وقوعہ کو دھونے اور بے نظیر بھٹو کی گاڑی کے دروازے بند کرنے کاحکم دیا ہے انہوں نے مشرف کی گرفتار ی کا ہیش ٹیگ استعمال کیا ہے۔ بختاور کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے مگر اصل دہشت گردوں کو چھوڑ دیا گیا ہے۔

میں خانہ کعبہ میں اس شخص کی بیگناہی کی قسم کھا سکتا ہوں ،اہم شخصیت کا بیان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق آئی جی ذوالفقار چیمہ نے کہا ہے کہ میں ایس ایس پی راول ٹان خرم شہزاد کو ذاتی طور پر جانتا ہوں اور وہ ایک فرشتوں کے کردار جیسا پاکیزہ انسان ہے، ان کی بے گناہی کے لئے میں خانہ کعبہ میں بھی قسم کھا سکتا ہوں۔ سابق آئی جی ذوالفقار چیمہ کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو کیس میں سنایا جا نے والے فیصلہ ایک انتہائی غیر منصفانہ فیصلہ ہے جس میں انصاف کے تمام اصولوں کو روند دیا گیا ۔ ایس ایس پی راول ٹان خرم شہزاد انتہائی دیانت دار آفیسر ہیں انہیں آئی جی، وزیر اعلی ، چیف جسٹس اور وزیر اعظم پاکستان بھی غیر قانونی کام کہے گا تو وہ انکار کردیں گے۔ ان پر الزام عائد کیا ہے کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد انہوں نے جائے وقوعہ کو دھویا تھا، حالانکہ وقوعہ کے بعد ہر جگہ سے خون دھلوا دیا جاتا ہے، انہوں نے اس وقت خون دھلوایا جب پولیس نے جائے وقوعہ سے تمام تر متعلقہ ثبوت اکٹھے کر لئے تھے جبکہ انہوں نے حادثے کے ایک گھنٹے بعد خون دھلوایا تھا جبکہ پولیس نے وہاں سے29متعلقہ ثبوت اکٹھے کئے تھے جبکہ عام طور پر جائے حادثہ سے8 سے 10ثبوت اکٹھے کئے جاتے ہیں۔ میں خانہ کعبہ میں جا کرخرم شہزادکی بے گناہی کی قسم کھا سکتا ہوں۔میرا خیال ہے کہ سعود عزیز کا بھی بے نظیر بھٹو کے قتل سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی سبکی مٹانے کے لئے ان پولیس افسران کو مقدمے میں نامزد کیا۔

بے نظیر قتل میں بری ہونیوالوں بارے جامع رپورٹ،دیکھئے خبر

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) عدالت نے اڈیالہ جیل میں بے نظیر بھٹو قتل کیس کا تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا ہے جس میں ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس پی راول ٹاﺅن خرم شہزاد کو 17,17سال قیدکی سزا سنائی گئی جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔ عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں گرفتار پانچ ملزموں کو بری کردیا جن میں رفاقت،حسنین ،اعتزاز شاہ، شیر زمان اور رشید اعوان کے نام شامل ہیں۔ ان افراد کو نو سال قبل سی ٹی ڈی پنجاب نے گرفتار کیا تھا کیونکہ ان پر الزام تھا کہ بے نظیر بھٹوکے قتل سے قبل ان افراد نے دہشت گردوں کے لیے سہولت کاری کا کام کیا تھا، ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ افراد خود کش حملہ آورکو موقع واردات پر لے کر آئے تھے، انہوں نے دہشت گردوں کو سہولت اور رہائش بھی دی تھی تاہم عدالت میں ان پر لگائے گئے الزامات کے شواہد پیش نہ کیے جا سکے اور نہ ہی ان افراد پر کچھ ثابت ہو سکا جس کے بعد عدالت نے انہیں بری کردیا ۔

کس نے محترمہ کے قتل کی تحقیقات ہونے نہ دیں؟

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قریبی ساتھی ناہید خان نے کہاہے کہ آصف علی زرداری
نے بینظیر کے قتل کی تحقیقات کروائیں ہی نہیں۔ بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں ناہید خان نے بتایا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث بینظیر بھٹو کو گاڑی سے باہر نکلنے سے متعدد بار منع کیا لیکن انھوں نے کسی کی نہ سنی ¾وہ عوامی لیڈر تھیں اور عوام کےلئے ہی جان دےدی ¾ وہ لیڈر تھیں ہم ان کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے تھے ¾ ان کو کئی بار سکیورٹی رسک کے بارے میں بتایا لیکن وہ ہمارے ساتھ جھگڑتی تھیں اور کہتی تھیں کہ اس سے بہتر ہے کہ میں بھی سیاست چھوڑ دوں اور تم لوگ بھی چھوڑ دو ¾میں یہ بزدلوں والی سیاست نہیں کر سکتی ¾وہ کہتی تھیں کہ میرے کارکن کیا سوچیں گے کہ ہماری لیڈر اتنی بزدل ہے کہ ہم باہر کھڑے ہیں صبح سے شام تک اور یہ ہمیں اپنی شکل بھی نہیں دکھاتی۔اس شام کو یاد کرتے ہوئے ناہید خان نے بتایا کہ جلسے کے بعد بینظیر بھٹو گاڑی میں آ کر بیٹھیں تو بہت خوش اور پرجوش تھیں۔ گاڑی میں بیٹھتے ہی انھوں نے مجھے گال پر چوما تو صفدر صاحب نے کہا کہ جلسے کی کامیابی کا تھوڑا سا کریڈٹ آج مجھے بھی دے دیں اس پر بے نظیر صاحبہ نے کہا کہ نہیں صفدر آج کی کامیابی صرف ناہید کے باعث ہے ¾میں نے بھی جوابا بی بی کو گلے لگایا۔ جیالے اتنے پرجوش تھے کہ گاڑی کو گھیر لیا اور نعرے لگانے لگے۔ بی بی نے ڈرائیور کو کہا میگا فون دو ¾جو انہوں نے صفدر کے ہاتھ میں دیا اور کہا کہ کیوں نہ کچھ نعرے لگائیں؟ خود بھی انھوں نے جیو بھٹو کے نعرے لگائے اور نعرے لگاتی ہوئی گاڑی کی چھت سے سر باہر نکال لیا۔بے نظیر بھٹو کے انتقال سے قبل کیا انھوں نے کوئی غیر معمولی بات کہی یا اشارہ دیا جب یہ سوال ناہید خان سے پوچھا گیا تو انہوں نے 23 دسمبر کو گڑھی خدا بخش قبرستان میں پیش آنے والا واقعہ سنایا۔پیپلز پارٹی کا لاڑکانہ میں جلسہ تھا تو اس سے قبل بینظیر بھٹو گڑھی خدا بخش میں بھٹو خاندان کے قبرستان میں گئیں۔ وہاں وہ اپنے والد اور بھائیوں کے قبر کی بجائے پہلے خاندان کے باقی تمام لوگوں کی قبر پر گئیں۔ بھٹو خاندان کے افراد کی عموما زندگی پچاس سال تک ہی ہوتی ہے، ایسا کہا جاتا ہے، ذوالفقار بھٹو اور ان کے بھائی کو ہی دیکھ لیں۔ تو اس بات پر بینظیر صاحبہ نے بے اختیار بولا لیکن ناہید میری عمر تو 54 سال ہے۔ میں بالکل خاموش ہو گئی کہ یہ کیا بات کی ہے انھوں نے۔پھر قبرستان سے باہر جاتی ہوئی بی بی واپس مڑیں اور اسی مقام پر آ کر رک گئیں جہاں ان کی اب قبر ہے۔ اس جگہ کو دیکھ کر بولیں، ناہید ایک دن ہم نے بھی تو یہیں آنا ہے۔ تب مجھے یہ سب بہت عجیب لگا تھا لیکن آج سمجھ آ رہا ہے کہ بی بی کو ان کو آخری وقت کا احساس ہو گیا تھا۔ستائیس دسمبر کے لیاقت باغ کے جلسے کے حوالے سے ناہید خان نے بتایا کہ بینظیر بھٹو بہت پرخوش تھیں لیکن ان کو وہاں کچھ ایسا دکھائی دیا جو اور کسی نے نہیں دیکھا۔جب وہ سٹیج پر گئیں تو مسلسل سامنے دیکھ رہی تھیں، میں نے سوچا شاید لوگوں کا ہجوم دیکھ رہی ہیں۔ یکدم مجھے بلا کر کہتی ہیں دیکھو وہ جو دو درخت ہیں ان کے درمیان کچھ کالا سا ہے۔ روالپنڈی میں تو سردیوں میں دھند اتنی ہوتی ہے لیکن غور سے دیکھنے پر میں نے کہا بی بی وہاں کچھ نہیں ہے۔ تو انھوں نے کہا اچھا مخدوم بھی یہی کہہ رہے ہیں ¾شاید میری نظر کمزور ہو گئی ہے ¾میں نے اس وقت تو نظر انداز کر دیا لیکن اب احساس ہوتا ہے کہ ان کو کچھ پتا چل گیا تھا۔پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بینظیر قتل کیس کی پیروی صحیح سے نہ کئے جانے پر ناہید خان برہم ہوئیں اور کہا کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی اور پارٹی ہوتی تو شاید بی بی کے قتل کیس کے ساتھ اتنا ظلم نہ ہوتا۔ آصف علی زرداری پاکستان کے صدر صرف بینظیر کے انتقال کے باعث بنے ¾ ان کی اپنی کوئی قابلیت نہیں تھی ¾تمام ایجنسیاں ان کے ماتحت کام کر رہے تھیں لیکن انھوں نے تحقیقات کروائی ہی نہیں۔بینظیر قتل کیس سے متعلق جب بھی پیپلز پارٹی پر تنقید ہوئی تو دفاع میں انھوں نے کہا ہے کہ گرفتار ملزمان صرف فرنٹ مین ہیں ¾اصل قاتل کوئی اور ہے۔ اس حوالے سے ناہید خان کا کہنا تھا کہ اصل قاتل ڈھونڈنا پیپلز پارٹی کا کام ہے۔یہ اب پیپلز پارٹی رہی ہی نہیں ہے ¾یہ اب زرداری لیگ بن گئی ہے ¾ اگر یہ پیپلز پارٹی ہوتی تو سب سے پہلے اپنے قائد کے قتل کی کھوج لگاتے ¾میں، صفدر اور مخدوم عینی شاہد تھے لیکن ہمیں تو کبھی عدالت نے بلا کر نہیں پوچھا ¾بہت سارے سوال ہیں جن کے جواب نہیں ہیں ¾اگر تحقیقات ہوئیں تو نشانات بہت دور تک جائیں گے ۔

شوبز انڈسٹری میں شہرت مقدر ،محنت سے ملتی ہے ‘عمائمہ ملک

لاہور (شوبز ڈیسک) فلم سٹار عمائمہ ملک نے کہا ہے کہ اگر انسان میں خلوص ہو تو کامیاب زندگی گزارنا مشکل نہیں خلوص سے انسان کو ہر چیز مل جاتی ہے‘میں نے کبھی کسی کام میں جلد بازی کی اور نہ ہی دوستوں کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ کرتی ہوں۔ اپنے اےک انٹر وےو مےں عما ئمہ ملک نے کہا کہ مجھے شوبز نے جو عزت دی اس کا تصور بھی نہیں تھا لیکن اصل وجہ یہ ہے کہ میں نے کبھی بھی کسی کے خلاف کوئی سازش کی اور نہ ہی لڑائی جھگڑنے والی ہوں‘ میں سمجھتی ہوں کہ اگر انسان میں خلوص ہو تو کامیاب زندگی گزارنا مشکل نہیں خلوص سے انسان کو ہر چیز مل جاتی ہے۔

بے نظیر کے قتل کیس کے دوسرے بمبار بارے سنسنی خیز خبر

اسلام آباد (صباح نیوز) پیپلز پارٹی کی رہنما اور دو مرتبہ وزیر اعظم بننے والی بینظیر بھٹو کو قتل کرنے والا شخص ایک نوجوان سعید عرف بلال تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے لیاقت باغ میں بینظیر کی گاڑی کے قریب پہلے گولی چلائی اور اس کے فورا بعد خود کو بم سے اڑا دیا۔ تاہم اس واقعے کی تحقیقات کرنے والوں کو یقین ہے کہ بینظیر کے قتل کے لیے ایک نہیں بلکہ دو خودکش حملہ آور بھیجے گئے تھے۔ اس دوسرے حملہ آور کا نام اکرام اللہ محسود بتایا گیا لیکن وہ زندہ ہے یا ہلاک ہوچکا ہے اس بارے میں خود تمام حکومتی تحقیقاتی اداروں کو بھی واضح نہیں ہے۔ پنجاب پولیس اور ایف آئی اے کی تحقیقات میں ایک فرق یہ بھی ہے۔ ایف آئی اے کی تفتیش کے مطابق بینظیر پر حملے کے وقت دو مختلف شدت کے دھماکے ہوئے جبکہ پنجاب پولیس کے خیال میں دھماکہ ایک ہی تھا جو بلال نے کیا تھا۔ایف آئی اے کے تحقیقات کاروں کے خیال میں اکرام اللہ دوسرا بمبار تھا جس نے لیاقت باغ کے گیٹ کے قریب خود کو اڑایا تھا۔ بینظیر بھٹو کے مقدم قتل کے سرکاری وکیل چوہدری اظہر کے مطابق دو دھماکوں کی تصدیق لیبارٹری رپورٹس سے بھی ہوتی ہے۔ چوہدری محمد اظہر نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی اداروں کی چھان بین کے مطابق اکرام اللہ محسود ہلاک ہو چکے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ انھیں جو رپوٹس ملی ہیں ان کے مطابق اکرام اللہ ہلاک ہوچکے ہیں۔ ‘ان افراد کے اہل خانہ اور مقامی پولیٹکل انتظامیہ کی رپورٹس میرے پاس ہیں جن میں اکرام اللہ کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔’ ان کے بقول یہ رپورٹس چالان میں شامل نہیں ہیں لیکن ان کے پاس موجود ہیں۔لیکن اس کے برعکس پنجاب کی صوبائی حکومت کی جانب سے حالیہ دنوں میں میڈیا کو جاری کی گئی انتہائی مطلوب افراد کی ایک فہرست میں اکرام اللہ محسود کا نام بھی موجود ہے۔ حکومتِ پنجاب نے اکرام اللہ محسود کی گرفتاری یا ہلاکت کی صورت میں 20 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا ہوا ہے۔ مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہونے کا مطلب ہے کہ کم از کم حکومتِ پنجاب ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر رہی ہے۔ قبائلی علاقے کے صحافی اشتیاق محسود کی تحقیقات کے مطابق بھی اکرام اللہ محسود زندہ ہیں اور افغانستان میں روپوش ہیں۔’وہ اس وقت افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان شہریار گروپ کے پاس ہے۔ اس پر گذشتہ دنوں ماہ رمضان میں افغانستان میں قاتلانہ حملہ بھی ہوا تھا جس میں وہ بال بال بچ گیا تھا۔’ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ پاکستانی حکام نے اس کی گرفتاری کے لیے گذشتہ دنوں اس کے خاندان کے کئی لوگوں کو جن میں اکرام اللہ محسود کا دس ماہ کا بچہ اور سسر شامل ہیں حراست میں لیا تھا۔اشتیاق محسود کے مطابق انھیں بعد میں اس تنبیہ کے ساتھ چھوڑ دیا گیا کہ وہ اکرام کو ہتھیار ڈالنے کے لیے کہیں گے۔ اکرام اللہ مسحود کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین سے ہے۔ وہ بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے اور سنہ دو ہزار سات میں قائم ہونے والی تحریک طالبان کے سرگرم رکن بھی تھے۔وزارت داخلہ نے بینظیر بھٹو کے قتل کے فورا بعد بیت اللہ محسود کی ایک نامعلوم شخص کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو ٹیپ کی جو میڈیا کو جاری کی گئی تھی۔ اس میں بھی وہ شخص بیت اللہ کو بتا رہا ہے کہ کارروائی کرنے والے بلال اور اکرام تھے ۔وزارت داخلہ کے مطابق بینظیر بھٹو پر حملے کی سازش پر عمل کے لیے پانچ رکنی ٹیم تیار کی گئی تھی اور گرفتار ملزمان کے ابتدائی بیانات کے مطابق ان میں سے دو خودکش حملہ آور تھے۔مبصرین کو امید ہے کہ دس سال کی تحقیقاتی اور قانونی کوششوں کے بعد اکرام اللہ محسود کے زندہ یا ہلاک ہونے کے بارے میں صورتحال پر بھی حکام توجہ دیں گے اور ریکارڈ درست کرنے کی کوشش کریں گے۔