پاک بحریہ کا فضا سے مار کرنے والے جہاز شکن میزائل کا کامیاب تجربہ

کراچی: پاک بحریہ نے شمالی بحیرہ عرب میں سی کنگ ہیلی کاپٹر سے کھلے سمندر میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے اینٹی شپ میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ترجمان پاک بحریہ کے مطابق شمالی بحیرہ عرب میں فائر پاور کے مظاہرے کے دوران پاکستان نیوی کے سی کنگ ہیلی کاپٹر نے فضا سے سطح آب میں مار کرنے والے اینٹی شپ میزائل فائر کیا، کھلے سمندر میں فائر کئے گئے میزائل نے اپنے ہدف کو پوری کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا، اس موقع پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذکااللہ بھی موجود تھے۔ایڈمرل ذکا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نیوی فلیٹ کی جنگی تیاریوں پر فخر ہے اور پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر سی کنگ سے کامیاب فائرنگ پاکستان نیوی فلیٹ کی جنگی تیاری اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا واضح ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحری مشقوں میں شامل افسران اور جوانوں کی پیشہ وارانہ صلاحیتیں قابل ستائش ہیں پاک بحریہ وطن عزیز کی بحری سرحدوں اور مفادات کا ہرقیمت پر تحفظ کرے گی۔

چیف سلیکٹر انضمام الحق نے سری لنکا کیخلاف دونوں ٹیسٹ میچز کیلئے ٹیم کا اعلان کر دیا

 لاہور: سری لنکا کے خلاف پاکستان کے 16 رکنی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا۔سری لنکا کیخلاف متحدہ عرب امارات میں ٹیسٹ سیریز کیلیے پاکستان کے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا۔ فٹنس پر شکوک کے باوجود یاسر شاہ کو شامل کرلیا گیا جبکہ گھٹنے کی انجری سے مکمل بحالی کیلیے کوشاں اظہر علی بھی ٹیم کے ہمراہ ہونگے۔ احمد شہزاد اور محمد رضوان کو ڈراپ کردیا گیا ہے۔چیف سلیکٹر انضمام الحق نے قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران اسکواڈ کا اعلان کیا جس میں کپتان سرفراز احمد، اظہر علی، شان مسعود، سمیع اسلم ، بابر اعظم، اسد شفیق، حارث سہیل، عثمان صلاح الدین، یاسر شاہ، محمد اصغر، بلال آصف شامل ہیں۔ کیمپ میں موجود چاروں پیسرز میر حمزہ، محمد عامر، محمد عباس، وہاب ریاض اور حسن علی بھی اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان اور سری لنکا کی ٹیموں کے درمیان 2 ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلی جائے گی۔ آخری ٹی ٹوئنٹی میچ لاہور میں شیڈول کیا گیا ہے لیکن اس کا انحصار سکیورٹی کی صورتحال پر ہوگا۔

وہی رفتار ،وہی سٹائل،پاکستان ٹیم کو ایک اور شعیب اختر مل گیا

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان میں کرکٹ کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے جس کی مثال کرکٹ کی دنیا میں ا±بھرتے ہو ئے ستارے ہیں۔پوری دنیا میں کرکٹ کے بڑے بڑے سٹارز میں پاکستانی باﺅلرز ،بیٹسمین کا ذکر ہمیشہ سے رہا ہے۔ایک دفعہ پھرپاکستان سپر لیگ نے کئی سٹارز کو ڈھونڈ نکالاہے۔یہ خبر آپ روزنامہ خبریں کی ویب سائٹ پر پڑھ رہے ہیں۔لاہور قلندر کی کوششیں رنگ لے آئیں ،22سالہ فاسٹ باﺅلر حارث رﺅف گوجرانوالہ ریجن سے تعلق رکھتے ہیں۔حارث رﺅف نے اپنی باﺅلنگ پیس سے سب کو حیران کر دیا ،دائیں بازو کے پیسر کی سپیڈ 92اعشاریہ 67میل فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی۔جو 149اعشارئیہ 2کلو میٹر فی گھنٹہ بنتی ہے۔انہیں سپیڈ سٹار شعیب اختر کا متبادل کہا جار ہا ہے۔لاہور قلندر کے سی ای او کا کہنا ہے کہ فاسٹ باﺅلر کو آسٹریلیا بھی بھیجا جائے گا۔

کرینہ کپور نے بوبی دیول کا کیرئیر برباد کردیا

ممبئی: بالی ووڈ اداکار بوبی دیول کا کہنا ہے کہ اداکارہ کرینہ کپور کے ایک فیصلے نے ان کے کیرئیر کو برباد کرنے میں اہم کردارادا کیا۔ہدایت کارامتیازعلی کی 2007 میں ریلیزہونے والی فلم ”جب وی میٹ“ اداکار شاہد کپور اور کرینہ کپور کے کیرئیر کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی، یہ فلم دونوں کی ایک ساتھ پہلی بلاک بسٹر فلم تھی جسے شائقین کے ساتھ بالی ووڈ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کی جانب سے بھی خوب پزیرائی حاصل ہوئی، فلم میں کرینہ کے کردار کی تعریف تو کی ہی گئی تھی تاہم شاہد کپور کی اداکاری کو بھی بے حد سراہا گیا تھا لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ”جب وی میٹ“ میں شاہد کپورنہیں بلکہ اداکار بوبی دیول امتیازعلی کی پہلی پسند تھے۔

دپیکا پڈوکون نے رنویر سنگھ سے منگنی کرلی؟

ممبئی: نامور بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ کے درمیان منگنی کی خبروں نے ایک بار پھر بھارتی میڈیا میں ہلچل مچادی۔بالی ووڈ کی خوبرو اداکارہ دپیکا پڈوکون کا ستارہ ان دنوں عروج پر ہے، دپیکا بالی ووڈ کے ساتھ ہالی ووڈ میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑرہی ہیں، جب کہ ماڈلنگ کی دنیا میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں، تاہم ان کے مداحوں کو اس بات کی بہت فکر ہے کہ وہ کب اور کس کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھیں گی اور اب لگتا ہے دپیکا کے چاہنے والوں کا انتظار ختم ہوا، حال ہی میں دپیکا کی ایک ایوارڈ شو کی تقریب میں شرکت کی تصاویر جاری ہوئی ہیں جن میں وہ منگنی کی انگوٹھی پہنے ہوئے نظرآرہی ہیں۔

بھارت ریاستی دہشتگردی بند کرے

نیو یارک(این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عالمی سربراہان مملکت پر واضح کیا ہے کہ پاکستان افغانستان سمیت کسی بھی ملک کےلئے قربانی کا بکرا نہیں بنے گا ¾دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی بے شمار قربانیوں کے بعد افغانستان میں سیاسی او ر فوجی تعطل کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جانا پریشان کن ہے ¾ داعش اور القاعدہ سمیت دیگر انتہاپسند گروہوں کے ترجیحی خاتمے اور طالبان کےساتھ سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ¾ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ’وسیع پیمانے پر بلا امتیاز کارروائی‘ کا ذمہ دار ہے ¾کشمیریوں پر مظالم کی بین الاقوامی تحقیقات کی جائیں ¾ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کیلئے اقوام متحدہ کا خصوصی نمائندہ مقرر کیا جائے ¾مقبوضہ کشمیر میں ڈریکولین ہنگامی قوانین ختم کئے جائیں اور تمام کشمیری سیاسی قیادت کو رہا کیا جائے ¾روہنگیا افراد کے خلاف نسلی فسادات انسانی اقدار کے منافی ہیں ¾ فلسطین کے المیے کا اختتام ہوتا نظر نہیں آ رہا ¾عالمی برادری پاکستان کو غیر امتیازی بنیاد پر نیوکلیئر سپلائرز گروپ جیسے عالمی ایٹمی عدم پھیلاﺅ انتظامات میں شامل کرے ¾ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے جامع مذاکرات کی بحالی اور امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کیلئے اقدامات پر بات چیت کا خواہاں ہے ¾ لائن کنٹرول پر بھارت کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا ارتکاب کرے گایا پاکستان کے خلاف محدود جنگ کے ڈاکٹرائن پر عمل پیرا ہو گا تو اسے مضبوط اور برابر کا جواب دیا جائے گا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی پر پاکستانی مو¿قف کی دو ٹوک وضاحت کی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کا واضح موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کی جنگ کو اپنی سرزمین پر لڑنے نہیں دےگا انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسی ناکام حکمت عملی کی توثیق نہیں کر سکتے جو پاکستان اور افغانستان اور دیگر علاقائی ممالک کے عوام کی تکالیف میں اضافہ اور اسے طویل کر دےگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں فوجی یا سیاسی تعطل کیلئے مورد الزام ٹھہرانا بالخصوص پاکستان کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ میں بہت زیادہ مالی اور جانی نقصان اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کیلئے قربانی کا بکرا بننے کےلئے تیار نہیں ، طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان میں طالبان کے قابض وسیع علاقے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے حملے ضرور ہوتے ہیں لیکن یہ حملے زیادہ تر سرحد کے اس پار موجود محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان مخالف دہشت گردوں کی طرف سے کئے جاتے ہیں۔ اس طرح کے حملوں کی روک تھام کیلئے پاکستان نے افغان حکومت اور اتحادی فورسز کو کہا ہے کہ وہ سرحد کو کنٹرول کرنے کے نظام کو مضبوط بنانے اور نقل و حرکت کی نگرانی کیلئے پاکستان کی جاری کوششوں کی حمایت کرے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں سے غیر ملکی مداخلت سے دونوں ممالک کے عوام کو بہت نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا کوئی اور خواہشمند نہیں تاہم افغانستان میں 16 سالہ جنگ کے بعد یہ بات واضح ہے کہ افغانستان میں امن کو جنگ جاری رکھ کر بحال نہیں کیا جا سکتا۔ کوئی بھی فریق ایک دوسرے پر فوجی حل نہیں لاگو نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ افغانستان میں فوری اور حقائق پر مبنی مقاصد میں افغانستان میں داعش، القاعدہ اور ان کے حمایتیوں کے خاتمے کیلئے بھی ٹھوس اقدامات شامل ہونے چاہئیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے دہشت گردی کیخلاف اقدامات پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کی کاوشوں سے ہی القاعدہ کا خاتمہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوجی آپریشنوں سے پہاڑی علاقوں سے تمام عسکریت پسند گروپوں کو ختم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف بھاری قیمت چکائی ہے۔ 6500 فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سمیت 27 ہزار پاکستانی اس جنگ میں شہید ہوئے۔وزیراعظم نے دہشت گردی کے عالمی مسئلے سے جامع طور پر نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عالمی حکمت عملی میں اہم نقائص کا ذکر کیا جس کی وجہ سے اس مسئلے سے نمٹنے میں ناکامی ہوئی۔ انہوں نے دہشت گردی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات محض غربت اور جہالت نہیں ہیں ¾ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی وجوہات میں ناانصافی، جبر اور غیر ملکی مداخلت سمیت سیاسی اور دوسری محرومیوں پر انتہائی ردعمل بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کو ختم کئے بغیر دہشت گرد گروپوں کے بیانیے سے نمٹنا مشکل ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ایک مخالفانہ اور بڑھتی ہوئی عسکری قوت والے ہمسائے کا سامنا ہے اور پاکستان کیلئے قابل بھروسہ ڈیٹرننس کیلئے اپنی صلاحیت کو برقرار رکھنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے جوہری ہتھیار صرف اس لئے بنائے ہیں کیونکہ اس کے ہمسائے نے خطے میں ان ہتھیاروں کو متعارف کروایا ہے۔ ہمارے جوہری اثاثے جارحانہ دھمکیوں سے نمٹنے کیلئے ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جوہری اثاثے پوری طرح سے موثر کنٹرول میں ہیں جن کا ماہرین نے اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پاکستان کو غیر امتیازی بنیاد پر نیوکلیئر سپلائرز گروپ جیسے عالمی ایٹمی عدم پھیلاﺅ انتظامات میں شامل کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشرق اور مغرب کے درمیان حالیہ تناﺅ یورپ کو ایک اور سرد جنگ میں دھکیل سکتا ہے جبکہ ایشیا میں امن اور خوشحالی کو جنوبی مشرقی اور مغربی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ابھرتی ہوئی عالمی طاقتوں کی مزاحمت سے خطرہ ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شام، عراق ، یمن سمیت مشرق وسطیٰ میں ہر جگہ جنگ اور تشدد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ عراق اور شام میں داعش کمزور ہوئی ہے لیکن مشرق وسطیٰ، افریقہ اور دنیا کے دوسرے حصوں میں دہشت گردانہ تشدد پھیل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے المیے کا اختتام ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ اسرائیل کے غیر قانونی تسلط اور غیر قانونی بستیوں میں توسیع سے مقدس سرزمین پر تشدد پھیلتا نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نسل پرستی اور مذہبی منافرت، اسلامو فوبیا اور زینوفوبیا میں ڈھل چکی ہے اور دنیا کی مختلف اقوام اور عوام کے مابین دیواریں اور نفسیاتی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی نہ صرف انسانیت کے تمام بنیادی اقدار سے متصادم ہیں بلکہ یہ ہمارے اجتماعی ضمیر کیلئے بھی چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ غربت، بیماریوں، ماحولیاتی تبدیلیوں، ایٹمی پھیلاﺅ، دہشت گردی اور جبری بیدخلی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے امن، سلامتی، ترقی اور انتظام میں اقوام متحدہ کی اہلیت کو تقویت دینے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان اصلاحات کیلئے بھی پرعزم ہیں جن کے ذریعے سلامتی کونسل کو زیادہ نمائندگی کا حامل، جمہوری اور جوابدہ بنایا جا سکے ناکہ یہ محض طاقتوروں کا کلب بن کر نہ رہ جائے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن برقرار رکھنے والے دستوں میں دنیا کا سب سے بڑا شراکت دار ہے۔ ہم امن برقرار رکھنے کیلئے سب سے آگے رہیں گے اور اپنے سلامتی چیلنجوں کے باوجود اپنے پیشہ وارانہ اور تربیت یافتہ اہلکاروں کو اقوام متحدہ میں بھجوائیں گے۔ وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلی کو انسانیت کے مستقبل کیلئے ایک نیا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ پاکستان پیرس معاہدے کے اہداف کا ادراک رکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس پر عمل اس کے اپنے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے بنیادی مقاصد میں شرح نمو اور ترقی شامل ہیں اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف تاریخ میں سب سے زیادہ حوصلہ مند سطح پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدرکے بیلٹ اور روڈ کے منصوبے سے مشترکہ ترقی کی عکاسی ہوتی ہے اور یہ جنوبی ممالک کے مابین تعاون کا ایک بہترین ماڈل اور خوشحالی اور ترقی کی جانب ایک ٹھوس راستہ ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عالمی رہنماﺅں کو بتایا کہ پاکستان کی معیشت نے گزشتہ چار سالوں کے دوران شاندار بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور اقتصادی ترقی کیلئے مزید اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان شراکت داری، توانائی اور ٹرانسپورٹیشن سے لے کر کئی دوسرے شعبوں تک پھیلے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 207 ملین کی نوجوانوں پر مشتمل آبادی کے ساتھ پراعتماد ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی آمدن، کھپت اور پیداوار کو بروئے کار لاتے ہوئے اقتصادی حکمت عملی کے ذریعے خوشحالی کی جانب بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے اہداف کے حصول کیلئے اپنے ملک کے اندر اور اپنی سرحدوں کے ارد گرد سلامتی کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام ریاستوں کے ساتھ برابری اور خود مختاری کی بنیاد پر اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں اور ہم دوستی اور تعاون کی تمام پیشکشوں پر مثبت طور پر آگے بڑھیں گے۔ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد کرنے والے نہتے عوام پر مظالم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو دبانے کیلئے طاقت کا اندھا دھند اور بلا امتیاز استعمال کر رہا ہے، خواتین، بچوں اور نوجوانوں کو بلاامتیاز نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں معصوم کشمیری مارے اور زخمی کئے جا چکے ہیں۔ شارٹ گن پیلٹ سے بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں کشمیری اپنی بینائی سے محروم یا معذور ہو چکے ہیں۔ یہ اور اس طرح کے دیگر مظالم جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے زمرہ میں آتے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں جنگ سے تباہ حال افغانستان میں امن کیلئے پاکستانی خواہش، پاکستان کی انسداد دہشت گردی کیلئے کوششوں اور قربانیوں، مشرق وسطیٰ میں صورتحال، اقوام متحدہ میں اصلاحات، ماحولیاتی تبدیلی، پاکستان میں جمہوریت اور معاشی استحکام پر بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے ہمسایوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنے کی پاکستانی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے جامع مذاکرات کی بحالی اور امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کیلئے اقدامات پر بات چیت کا خواہاں ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کیلئے بھارت کو پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی سے کی جانے والی دہشت گردی بشمول ہماری مغربی سرحد کے پار سے کی جانے والی دہشت گردی اور بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف تخریب کاری کی مہم سے اجتناب کرنا ہو گا۔ کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک دنیابھر کے اعلیٰ سطحی وفود کو بتایا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کرنے اور جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے 7 لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ تاریخ میں کسی بھی غیر ملکی فوج کی طرف سے تعینات کی جانے والی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کشمیری عوام بھارت کے تسلط سے آزاد ہونے کیلئے ایک تاریخی اور مقبول جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس کی صدارت پر میروسلیو لجکن کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے عوامی خدمت اور بین الاقوامی تعلقات کے طویل تجربے اور بین الاقوامی تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے دنیا کو درپیش سلامتی، ترقی اور گورننس کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے کامیاب رہنمائی فراہم کریں گے۔ انہوں نے کشمیر میں بھارتی جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور انسانی حقوق کے ہائی کمشنر پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا پتہ چلانے اور اس کے ذمہ داروں کو سزا دلوانے اور متاثرین کو انصاف اور ریلیف فراہم کرنے کیلئے انکوائری کمیشن بھجوائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنوں سے کشمیریوں پر حملوں اور نہتے شہریوں پر تشدد اور مظالم کا سلسلہ رکوائے۔ ریاستی پالیسی کے طور پر خواتین سے زیادتیوں کا سلسلہ بند کرایا جائے۔ میڈیا کا بلیک آﺅٹ ختم کیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں ڈریکولین ہنگامی قوانین ختم کئے جائیں اور تمام کشمیری سیاسی قیادت کو رہا کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پرفائر بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال جنوری سے اب تک بھارت فائر بندی کی 600 خلاف ورزیاں کر چکا ہے۔ پاکستان نے اس صورتحال پر تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ لیکن اگر لائن کنٹرول پر بھارت کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا ارتکاب کرے گایا پاکستان کے خلاف محدود جنگ کے ڈاکٹرائن پر عمل پیرا ہو گا تو اسے مضبوط اور برابر کا جواب دیا جائے گا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو صورتحال کو خطرناک ہونے سے بچانے کیلئے فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ پرامن اور فوری حل کیلئے اقدامات کرنا ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ امن عمل کو بحال کرنے پر تیار نہیں ہے۔ ہم سلامتی کونسل پر زور دیتے ہیں کہ وہ جموں و کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کے سلسلہ میں اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کشمیر پر خصوصی نمائندہ مقرر کریں جو سلامتی کونسل کی دیرینہ قراردادوں پر علدرآمد کروائے۔

افغانستان سے پاک فوج کی سرحدی چوکی پر فائرنگ سے لیفٹیننٹ ارسلان شہید

 راولپنڈی: خیبر ایجنسی کے علاقے راجگال میں پاک فوج کی سرحدی چوکی پر افغانستان سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں لیفٹیننٹ ارسلان شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک افغان سرحد کے قریب خیبرایجنسی میں راجگال چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے پاک فوج کے لیفٹیننٹ ارسلان عالم شہید ہوگئے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق 22 سالہ ارسلان عالم اگلےمورچوں پرفرائض سرانجام دے رہے تھے کہ سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کا نشانہ بن گئے۔

سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت سے خلیجی ممالک کی مخالفت کم ہوجائیگی ، کالم نگاروں کا چینل ۵ کے پروگرام میں اظہار خیال

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں، تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا کہ بھارت کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کر کے بے گناہ پاکستانیوں کو مار رہا ہے اور دوسری جانب نواز شریف انتہائی خطرناک بھارتی افراد سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیئے گئے شخص سے بھارتی اہم افراد کا ملاقات کرنا سیاست پر کچھ اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ معصوم افراد کے قاتل بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانا کہاں کی عقل مندی ہے۔ فاٹا میں عالمی ٹیم کے ساتھ کرکٹ میچ کرانا پاک فوج کی بڑی کامیابی ہے۔ ملک کے داخلی وخارجی امور اور انٹرنیشنل سکیورٹی تک تو فوج نے پہلے ہی سنبھال رکھی ہے۔ ملک معیشت کا جو برا حال ہے لگتا ہے کہ یہ بھی فوج کو ہی سنبھالنا ہو گی۔ سعودی عرب کے سی پیک میں شامل ہونے سے خلیجی ممالک کی مخالفت کم ہو جائے گی۔ سی پیک منصوبہ پاکستان کی ترقی میں بڑا کردار ثابت ہو گا۔ پٹرول کے بحران کا اوگرا کو نوٹس لینا چاہیے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بات سنتے ہیں اور مانتے بھی ہیں جبکہ نواز شریف صرف سنتے تھے مانتے نہیں تھے۔ معروف صحافی امجد اقبال نے کہا کہ نواز شریف یہ کرپشن سے بھی بڑا الزام بھارت سے تعلقات رکھتا ہے۔ وہ سفارتی کم اور ذاتی تعلقات زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ان حالات میں جب ایل او سی پر فائرنگ ہو رہی ہے لوگ مر رہے ہیں نواز شریف کی بھارتیوں سے ملاقاتیں اچھی نہیں ہیں۔ سینٹ میں بل پاس ہونے سے نواز شریف کے ن کے صدر بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ پاک فوج نے علاقہ غیر میں کرکٹ میچ کرا کر ثابت کر دیا کہ ریاست کی رٹ ہر جگہ موجود ہے اور کہیں بھی دہشتگردی کے اڈے نہیں ہیں۔ فوج کو امن کی بحالی کا کریڈٹ دینا چاہئے۔ نوازشریف کا جی ٹی روڈ مارچ کا فیصلہ ٹھیک تھا۔ سعودی سفیر کا سی پیک بارے بیان اہم ہے، سعودیہ اس منصوبہ میں بطور سرمایہ کار شریک ہو گا، سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت سے بھارتی زہریلی لابنگ بھی کم ہو گی۔ پٹرول کی قیمت میں اضافہ کی خبر آنے پر پمپ مالکان زخیرہ کرتے ہیں جس سے بحران جنم لیتا ہے۔ وزیراعظم عباسی نے یو این میں کشمیر اورافغانستان پر بڑا اچھا موقف پیش کیا۔ کالم نگار محسن گورایہ نے کہا کہ بھارت کشمیر میں ظلم ڈھا رہا ہے جو یو این کی نظر نہیں آتا بھارت کے حوالے سے نوازشریف کے معاملات مودی کی یہاں اچانک آمد کے وقت سے خراب ہونا شروع ہوئے۔ شریف فیملی کی ملوں میں بھی بھارتی افراد کام کرتے ہیں، قومی سلامتی کے ادارے اور محب وطن لوگ اس بات کو پسند نہیں کرتے۔ نوازشریف کو بھارت بارے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی پڑے گی۔ نوازشریف کی اپنی پارٹی پر گرفت موجود ہے۔ بھارت اور افغانستان بلوچستان میں دہشت گردی کرا رہے ہیں ایسے وقت میں پاک فوج پر تنقید کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے۔ نوازشریف، شہباز شریف کی بات نہیں مانتے صرف مریم نواز کی سنتے ہیں۔ پاک فوج نے فاٹا اور بلوچستان میں حالات بہتر بنائے ہیں امن و امان بحال کیا ہے۔ سی پیک منصوبہ پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ لیگی حکومت نے بھاری قرضے لے کر معیشت کا نقصان کیا ہے۔ امریکہ، چین اور سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے۔ سی پیک صرف پاکستان اور چین کے درمیان منصوبہ نہیں ہے۔ پٹرول کی کوئی کمی نہیں ہے، ملک کے اداروں کو کام کرنے کا اختیار دیا جائے تو بہتری آ سکتی ہے۔

نواز شریف نے آج لندن میں اہم اجلاس بلا لیا

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس آج لندن میں طلب کرلیا ہے جس میں تازہ ملکی سیاسی صورتحال اور احتساب عدالتوں میں پیشی کے معاملات کے حوالے سے مشاورت کی جائیگی، اجلاس میں پارٹی اختلافات پر بھی گفتگو ہوگی مگر اس اجلاس میں سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کو ایک دفعہ پھر نظرانداز کردیاگیا ہے ، نجی ٹی وی چینل کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے کل لندن میں سینئر پارٹی رہنماو¿ں کااجلاس طلب کرلیا ہے ، اجلاس میں نوازشریف کی وطن واپسی اور پارٹی صدارت کیلئے شہبازشریف کے نام پر غورکیا جائیگا، اجلاس کے دوران احتساب عدالتوں میں شریف خاندان کی پیشی کے حوالے سے فیصلہ کیا جائیگا جبکہ مریم نواز شریف کے سیاسی مستقبل کے تعین کے حوالے سے بھی مشاورت کی جائیگی ،نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی شرکت بھی متوقع ہے جبکہ شہبازشریف ، اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور برجیس طاہر بھی شریک ہونگے، سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے طلب کئے جانیوالے اجلاس میں سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کو مدعو نہیں کیا گیا، اجلاس میں مریم نواز خصوصی طور پر شرکت کرینگی۔

انٹیلی جنس بیورو میں ملک دشمن افسران ، تہلکہ خیز انکشافات ۔۔۔!

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) انٹیلی جنس بیورو آف پاکستان کے ایک جونیئر آفیسر نے ادارے کے متعدد افسران و اہلکاروں کے ملک دشمن خفیہ اداروں کے ساتھ روابط کا انکشاف کرتے ہوئے معاملے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر ملک مختار احمد شہزاد نے بیرسٹر مسرور شاہ کے ذریعے اسلام آباد میں دائر درخواست میں مو¿قف اختیار کیا ہے کہ انٹیلی جنس بیورو پاکستان میں تعینات بعض افسران و اہلکاروں کے شام، ایران، بھارت، افغانستان اور ازبکستان کے خفیہ اداروں سے تعلقات ہیں جن کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں تاہم حکام ان اہلکاروں کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان اہلکاروں کے خلاف آئی ایس آئی کے ذریعے تفتیش کروائی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف اقدامات کیے جائیں۔
آئی بی افسر