الیکشن ملتوی،قومی اسمبلی تحلیل, سب سے بڑی خبر نے سیاسی بھونچال پیدا کردیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اگلے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے لندن میں خطرناک حکمت عملی کو حتمی شکل دیدی ہے۔ لندن پلان کے تحت قومی اسمبلی کو جلد توڑ دیا جائے گا جبکہ صوبائی حکومتیں برقرار رہیں گی، در پردہ ترتیب دی گئی اس حکمت عملی کو سابق صدر آصف علی زرداری کی بھی حمایت حاصل ہے۔ لندن منصوبہ کا واحد مقصد پاکستان تحریک انصاف کا راستہ روکنا اور اگلے عام انتخابات میں حکومتی وسائل اور اثر رسوخ کی بنیاد پر کامیابی حاصل کرنا ہے۔ لندن پلان کے تحت قومی اسمبلی کو توڑنے کی ہدایت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی دیں گے جس کے نتیجہ میں وفاق میں عبوری حکومت قائم کی جائے گی جبکہ چاروں صوبوں میں موجودہ صوبائی حکومتیں برقرار رہیں گی۔ لندن پلان ترتیب دینے ولاے ایک ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے علاوہ آصف علی زراری ، مولانا فضل الرحمن کی بھی لندن پلان پر حمایت حاصل کر لی گئی ہے جبکہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کو نئے منصوبے سے بے خبر رکھا گیا ہے۔ نئے پلان کے تحت قومی اسمبلی کے تحلیل کے بعد پنجاب میں شہباز شریف حکومت انتخابات کرائے گی جبکہ سندھ میں سید مراد علی شاہ کی حکومت قومی اسمبلی کے عام انتخابات کی نگرانی کرے گی۔ اس طرح بلوچستان میں ثناءاللہ زہری حکومت ، کے پی کے میں پرویز خٹک حکومت عام انتخابات کی نگرانی کرے گی جبکہ وفاق میں ایک عبوری سیٹ اپ قائم کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئین کے تحت قومی اسمبلی کو وزیراعظم کی ہدایت پر صدر مملکت تحلیل کر سکتے ہیں اور قبل از وقت انتخابات کرانے کا حکم دے سکتے ہیںں جس کے لئے وفاق کی سطح پر ایک عبوری سیٹ اپ قائم کیا جائے گا۔ نئے لندن پلان کے مطابق ملک کی چاروں صوبائی حکومتی اپنی مدت پوری کریں کی اور موجودہ صوبائی حکومتیں ہی قومی اسمبلی کے انتخابات کی نگرانی کریں گی۔ ملک کے ماہر آئین محمد اکرام چوہدری نے کہا کہ آئین میں وزیراعظم کسی بھی وقت صدر کو قومی اسمبلی کو تحلیل کر کے نئے انتخابات کی ہدایت کر سکتے ہیں جبکہ آئین میں صوبائی حکومتوں کی تحلیل کی ہدایت صرف اور صرف متعلقہ صوبے کے وزیراعلیٰ ہی کر سکتے ہیں۔ ایک اعلیٰ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت کا یہ فیصلہ ہے کہ پنجاب میں فتح صرف شہباز شریف کی سربراہی میں قائم صوبائی حکومت ہی حاصل کر سکتی ہے۔ اگر پنجاب کے عبوری سیٹ اپ میں عام انتخابات کرائے جائیں تو پنجاب مسلم لیگ ن کے ہاتھ سے نکل جائے گا اور پی ٹی آئی پنجاب میں واضح اکثریت حاصل کرلے گی۔ سندھ میں زرداری گروپ کو بھی عبوری سیٹ اپ کے تحت انتخابات جیتنا مشکل نظر آ رہا ہے۔ان حالات کی مجبوریوں نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وقت سے قبل صرف قومی اسمبلی کی تحلیل کے معاملہ پر متفق ہوئے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ دسمبر کے ماہ میں قومی اسمبلی کے انتخابات ملک میں ممکن ہو سکیں۔ قومی اسمبلی کی تحلیل کی اہم وجہ یہ بنائی جائے گی کہ اراکین قومی اسمبلی نے ایوان کے اجلاس میں آنا بند کر رکھا ہے اور گزشتہ اجلاس کورم کی کمی کے باعث برخاست کرنا پڑا ہے ۔ کورم کی کمی کی بڑی وجہ قرار دے کر قومی اسمبلی کی فوری تحلیل کا بہانہ بنایا جا رہا ہے۔
کراچی(خصوصی رپورٹ)2018ءکے انتخابات کو ملتوی کرکے ملک میں ٹیکنو کریٹ حکومت بنائی جاسکتی ہے جس کا رول ماڈل مشرف دور کے ابتدائی 3سال جیسا ہوگا جبکہ الیکشن ملتوی کرکے بے رحمانہ احتساب کی اجازت اعلی عدلیہ سے حاصل کرنے کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔ سفارتی حلقوں میں پاکستان کے مستقبل کے منظرنامے کے حوالے سے یہ باتیں زیر بحث ہیں کہ ٹاپ سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے خلاف غیر قانونی ذرائع سے ناجائز دولت جمع کرنے کرپشن اختیارات کے ناجائز استعمال صادق اور امین نہ رہنے سمیت مختلف الزامات کے تحت سنگین جرائم کے نوعیت کے مقدمات سامنے آئیں گے اور سرکردہ سیاسی لیڈر شپ ملک سے باہر یا جیل کی سلاخوں کے پیچھے چلی جائے گی جس کے بعد عدالت سے رجوع کیا جائے گا کہ ملک کو سیاسی بحران سے بچانے اور مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ٹیکنو کریٹ طرز کی عبوری حکومت بنانے کی اجازت دی جائے اور 2018ءکے عام انتخابات ملتوی کردیئے جائیں۔

پرویز مشرف اتنے ہی بہادر ہیں تو آکر عدالتوں کا سامنا کریں، آصف زرداری

کمالیہ: پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف اتنے ہی بہادر ہیں تو ملک آکر عدالتوں کا سامنا کریں۔کمالیہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارے ملک میں الزام لگانے والے پر الزام لگا دینا ہی بہترین دفاع مانا جاتا ہے، پرویزمشرف اتنے ہی بہادر ہیں تو عدالت آئیں اور پیش ہوں، اگر ان کی کمر میں اتنی ہی تکلیف ہے تو پھر ناچ گانے کیسے کررہے ہیں، ہم مشرف کے خلاف عدالت گئے ہیں تو اب ان کو یہ الزام یاد آیا ہے، مرتضی ٰبھٹو کے قتل کے وقت بھی مجھ پر اور بی بی پر الزام لگایا گیا تھا، بینظیر نے جواب میں کہا کہ ایک بھٹو کو قتل اور دوسرے بھٹو کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ آصف زرداری کا نااہل ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ چار سال انہیں حکومت کرنے دوں گا پھر حساب لوں گا، تاریخ نے ثابت کردیا کہ ان کو نہ حکومت کرنی آتی ہے نہ ہی وہ معاملات سنبھال سکتے ہیں، یہ لوگ کہیں گے کہ چونکہ ہمیں نکالا گیا اس لیے معیشت کمزور ہورہی ہے، یہ لوگ بھارتی لابی سے ملے ہوئے ہیں اور کاروباری مفاد دیکھ کر سوچتے ہیں،  وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستان کو زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے، لاقانونیت کی وجہ سے معاشی زبوں حالی ہے، صرف روڈ بنانے سے کچھ نہیں ہوتا۔آصف زرداری نے سینیٹ میں انتخابی اصلاحات کی شق منظور کرانے میں (ن) لیگ کا ساتھ دینے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختون خوا میں کوئی ترقی نظر نہیں آتی۔ عمران خان کے سیاسی مستقبل سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان کو کرکٹ ٹیم کا کوچ بنتے دیکھ رہا ہوں۔

مشرف نے اپنے دور میں کاروائی کیوں نہ کی؟, کالم نگاروں کا چینل ۵ کے پروگرام میں اظہار خیال

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگوکرتے ہوئے معروف تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا تقاضا 3 سال سے کیا جا رہا تھا۔ عدالت عالیہ نے آج ایک اہم فیصلہ سنا دیا ہے۔ پرویز مشرف نے آصف زرداری کو بینظیر اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔۰ ن لیگ اور اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد ہو چکے ہیں اور معاملات آگے بڑھ رہے ہیں۔ جسٹس نجفی نے عوام کے مفاد کے مطابق ہی فیصلہ لکھا ہو گا۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن آن ریکارڈ ہے۔ میڈیا کوریج کی وجہ سے پوری دنیا اس سے واقف ہو چکی ہے۔ پاکستان کے چند ایک واقعات میں سے ایک واقعہ ہے جسے قوم جلدی بھولے گی نہیں۔ عوامی تحریک نے عدالتی اور عوامی طور پر اس سانحہ کو خوب ڈیفنڈ کیا۔ بینظیر قتل کیس میں پرویز مشرف کے بیان میں کسی حد تک وزن تو ہے۔ خالد شیخ جس طرح قتل ہوا۔ مرتضیٰ بھٹو کے قتل میں ایک اے ایس آئی کا رات کو مرا ہوا پایا جانا۔ سوال ہیں؟ ایسا لگتا ہے مسلم لیگ (ن) میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ دانستہ یا نادانستہ نوازشریف اور شہباز شریف میں تفریق بنائی جا رہی ہے۔ رحمت علی رازی سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ عدالت نے دے دیا ہے۔ طاہر القادری 3 سال سے یہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔ عدالت عالیہ نے آج ایک جرا¿ت مندانہ فیصلہ دیا ہے کہ رپورٹ کو عام کیا جانا چاہئے۔ عدالت فوری نوٹس تو لے لیتی ہے لیکن اس پر نہ کسی کو سزا ملتی ہے ذمہ داران کو سزا دینے کی بجائے انہیں انعام دیئے جا رہے ہیں۔ پولیس افسر کو سزا کی بجائے اچھے عہدے پر تعینات کر دیا گیا۔ بینظیر بھٹو کا دور تھا جب ان کے بھائی مرتضیٰ بھٹو کو قتل کیا گیا۔ اس دور میں کوئی تحقیق نہیں کی گئی۔ اسی طرح محترمہ کے قتل کے بعد رحمن ملک وہاں سے بھاگ گیا۔ کسی نے اس سے نہیں پوچھا۔ آصف زرداری کے دور میں اس قتل پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی سانحہ کی جگہ سے کس نے ثبوت دھو ڈالے۔ استغاثہ کمزور ہو تو جج کچھ نہیں کر سکتا۔ یقینا بینظیر کے قتل سے آصف زرداری کو فائدہ ہوا۔ وہ 5 سال تک صدر رہے۔ چودھری نثار علی اور شہبازشریف کے موقف نے ثابت کیا کہ انہوں نے حماقت کی تھی ان کے بڑے بڑے وکیلوں نے عدالت میں کس طرح کیس لرا۔ ن لیگ میں سینئر لوگ سمجھتے ہیں کہ معاملات کو کس طرح چلایا جاتا ہے۔ ان کا سنجیدہ طبقہ شہباز شریف کو کہہ رہا ہے۔ مریم نواز نے انہیں بہت زچ کیا۔ بلاول کی واپسی سے پی پی پی دوبارہ اکٹھی ہو رہی ہے۔ سینئر صحافی خالد چودھری 3 سال بعد سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ عموماً ایسے کیسز میں وہ لوگ ہوتے ہیں جن پر انگلیاں رکھنے سے جلتی ہیں فیصلہ آنے کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ پہلے پانامہ کا فیصلہ آیا۔ اور اب ماڈل ٹاﺅن کا فیصلہ آ گیا ہے۔ شہبازشریف نے کہا تھا کہ مجھ پر الزام اگر ثابت ہو گیا تو گھر چلا جاﺅں گا۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں مقتولوں کو ماتھے اور سینوں پر گولیاں ماری گئیں شہباز شریف صاحب تھوڑے فاصلے پر موجود تھے کیسے ممکن ہے کہ انہیں پتا نہ چلا ہو؟ مشرف کو پاگل خانے بھیج دینا چاہئے۔ بینظیر بھٹو جب کراچی اتریں اور دھماکے ہوئے تو کیا وہ بلاسٹ بھی زرداری نے کروائے تھے۔ مشرف نے اکبر بگٹی کو اپنے اقتدار کی خاطر قتل کروایا۔ عدالت جانے میں اس کے پیر کانپتے تھے۔ ویسے کمانڈو بنتا تھا۔ حیرانگی کی بات ہے کہ زرداری، پرویز مشرف دور میں بھی کتنا طاقتور تھا جو ہر کام اپنی مرضی سے کروا لیتا تھا؟ اسحاق ڈار وعدہ معاف گواہ نہیں بن سکتے۔اگر وہ پھنسنے لگے تو وہ پاکستان واپس ہی نہیں آئیں گے۔ نوازشریف اور شہباز شریف میں احتلافات جتنے بھی ہوں۔ وہ علیحدہ نہیں ہوں گے جو نوازشریف کو چھوڑ کر جائے گا۔ وہ ن لیگ کے ووٹ سے محروم ہو جائے گا۔ توصیف احمد خان نے کہا اہم بات یہ ہے کہ عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد ہو گا یا نہیں۔ حکومت پنجاب نے کہہ دیا ہے کہ رپورٹ شائع کرنا عوام کے مفاد میں نہیں یہ رپورٹ کسی قیمت شائع نہیں ہو گی۔ صرف ایک صورت میں اگر شہباز شریف کو نکال دیا جائے جس طرح نوازشریف کو نکال دیا گیا ہے تو آنے والا اسے شائع کر دے گا۔ مظلوم کا خون رنگ لے کر آتا ہے۔ ظلم کرنے والے بچ نہیں سکتے۔ پرویز مشرف کو لمبے عرصہ بعد خیال آیا کہ زرداری بینظیر اور مرتضیٰ کے قتل کے پیچھے تھے مشرف آٹھ سال اقتدار میں رہا۔ اسے معلوم تھا مرتضیٰ کو زرداری نے قتل کروایا تو اس پر کارروائی کرتے۔ اپنے دور میں انہیں سزا نہ دینے سے وہ خود ملزم بن جاتے ہیں۔ بینظیر قتل پر اقوام متحدہ کی ایک ٹیم تفتیش کرنے آئی۔ اس کے ہیڈ نے بعد میں ایک کتاب بھی لکھی۔ وہ کہتا ہے۔ جب میں رحمن ملک سے ملا اس نے ایک پلندا کاغذ کا مجھے پکڑا دیا۔ اور کہا یہ رپورٹ ہے آپ اسے جمع کریں اور گھر جا کر عیاشی کریں۔ اس وقت مسلم لیگ کی تمام لیڈر شپ لندن میں جمع ہو گئی ہے۔ اسحاق ڈار اور نوازشریف میں تلخیاں بڑھ رہی ہیں۔ ہو سکتا ہے وہ وعدہ معاف گواہ بن جائیں۔ خاندان میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ کلثوم نواز پر ابھی کوئی الزام نہیں۔ شاید وہ ابھی بچی رہیں۔

این اے 120سوشل میڈیا کا پراپیگنڈا گمراہ کُن کہ کور کمانڈر الیکشن سپروائز کروا رہے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے الزام کا آصف زرداری کو جواب دینا ہو گا، خاموش رہیں گے تو شکوک و شبہات پیدا ہوں گے۔ مشرف نے جب دیکھا کہ پیپلزپارٹی عدالت میں جا رہی ہے تو ٹھوک کر الزام لگا دیا، اتنی دیر خاموش کیوں رہے؟ پہلے الزام لگاتے تو اس کی اہمیت زیادہ ہوتی اور سنجیدگی سے لیا جاتا۔ اس وقت فضا میں مخالفانہ بیانات موجود ہیں، یہ کیس 6,5 سال تک تو ختم نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر نے واپس آنے سے پہلے 3 لوگوں کے نام دیئے تھے کہ اگر مجھے قتل کر دیا جاتا ہے تو پرویز مشرف، پرویز الٰہی اور حمید گل ذمہ دار ہوں گے۔ پی پی کی حکومت نے بھی 5 سال میں کچھ ہیں کیا، رحمان ملک ڈی جی ایف آئی اے رہے ہیں ان کو بھی کچھ کرنا چاہئے تھا۔ جس کو دیکھو مشکوک و ملزم نظر آتا ہے۔ بلاول کو چاہئے کہ پہلے اپنے اردگرد نظر دوڑائیں۔ اپنی والدہ کے قتل کی تحقیقات میں پوری دلچسپی لیں، پوائنٹ سکورنگ نہ کریں۔ اب یہ ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔ سکاٹ لینڈ اور یو این او کمیشن بھی ناکام لوٹ گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرف نے جو کہا ایسی باتیں ڈھکے چھپے الفاظ میں ناہید خان اور صفدر عباسی بھی کرتے ہیں۔ لیکن ان میں زرداری سے ٹکر لینے کی ہمت نہیں۔ ناہید خان نے ذاتی گفتگو میں بے شمار دفعہ زرداری کو محترمہ کا اصل قاتل قرار دیا۔ زرداری نے آتے ہیں محترمہ کی سب سے عزیز سہیلی کو آﺅٹ کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سارے سوالات آج بھی ذہن میں گردش کرتے ہیں کہ بے نظیر گاڑی میں سے باہر کیوں نکلیں، ان کے پوسٹ مارٹم سے کیوں منع کیا گیا، جائے حادثہ کو فوری دھو کر شواہد ختم کر دیئے گئے، واقعات بتا رہے تھے کہ کوئی نہ کوئی قریبی لوگوں کا ہاتھ ہے۔ بیت اللہ محسود بلوچستان میں بیٹھ کر اتنی پلاننگ نہیں کر سکتا تھا۔ ناہید خان ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں، سیدھی بات نہیں کرتیں جلیبی کی طرح گول مول بیانات دیتی ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ کھل کر بات کریں یا پھر زرداری کو کلین چٹ دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ عام نہیں کرے گی، عدالت میں جائے گی۔ راحیل شریف کے طاہر القادری اور عمران خان سے ون ٹو ون ملاقاتیں کی تھیں۔ طاہر القادری نے مجھے بتایا تھا کہ راحیل شریف نے ان کو یقین دلایا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی ایف آئی آر درج ہو گی اور تحقیقات بھی ہوں گی اور اس کو عام بھی کریں گے۔ لاہور ہائیکورٹ نے راحیل شریف کے وعدے کا دوسرا حصہ پورا کر دیا اور رپورٹ عام کرنے کا حکم دیا ہے۔ رانا ثناءاللہ جتنا مرضی انکار کر لیں، سب کو پتہ ہے کہ رپورٹ پنجاب حکومت کو ہی قصور وار ٹھہراتی ہے۔ پنجاب حکومت سے مراد رانا ثناءاور شہبازشریف ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو ایسے حالات میں باہر نہیں جانا چاہئے بلکہ سامنا کرنا چاہئے، وہ باہمت شخص ہیں اور براہ راست زیادہ کیسز میں ملوث نہیں ہیں اگر حدیبیہ کیس کھل گیا تو اس میں ان کا نام ہے۔ عبادت کے لئے لندن جانا ضروری ہے تو اگلے ہی دن واپس آ جائیں۔ نہیں آئے تو ان کے خلاف پروپیگنڈا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے تسلیم کیا تھا کہ یہ درست ہے کہ طاہر القادری کے گھر کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پر سیکرٹریٹ میں میٹنگ ہوئی تھی اور وہیں فیصلہ ہوا تھا۔ میں نے بھی رانا ثناءسے پوچھا تھا کہ سارے لاہور کو چھوڑ کر صرف طاہر القادری کے گھر کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کی اتنی جلدی کیوں تھی؟ میں بھی اسی علاقے میں رہتا ہوں مجھے اس دن صبح 6 بجے سکیورٹی گارڈ نے اٹھا کر بتایا کہ باہر پولیس آ گئی ہے اور قادری کے دفتر و گھر کو گھیرے میں لا جا رہا ہے۔ دوپہر کے وقت یہ واقعہ پیش آیا تھا اس سے پہلے گلو بٹ نے گاڑیاں توڑی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری میرے ہمسائے ہیں۔ جب انہوں نے حضور کے خواب میں آنے کی بات کی تھی تو اس پر بہت شور شرابہ ہوا تھا۔ ہم نے ان کے خلاف فارم میں بھی کہا تھا، اس پر منہاج القرآن کے لوگوں نے خبریں کے دفتر کو دونوں طرف سے گھیر لیا تھا کہ کسی کو باہر نہیں نکلنے دیں گے۔ ان کے لوگ کہتے تھے کہ معافی مانگو جس پر میں نے کہا کہ کس کی معافی مانگوں، ویڈیو موجود ہے جس میں طاہر القادری نے کہا کہ حضور میرے خواب میں آئے اور کہا ”طاہر میں نے تمہیں اس علاقے کے لئے چن لیا ہے اور اب میں اسلام آباد جانا چاہتا ہوں میرے لئے پی آئی اے کے ٹکٹ کا بندوبت کرو۔“ اس پر بہت شور مچا تھا۔ قادری نے کہا کہ یہ تصوف کے معاملات ہیں، پی آئی اے کا ٹکٹ تصوف کی اصلاح ہے۔ میں نے کبھی ایسے تصوف کے بارے نہیں سنا۔ اس کے باوجود میں ان کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں، 2 دفعہ تعزیت کے لئے بھی گیا۔ واقعے میں ایک خاتون کے منہ میں بندوق ٹھونس کر گولی ماری گئی۔ ایسے سپاہی کو تو الٹا لٹکا کر مارنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے حلاف ایک بیان وائرل ہوا ہے کہ این اے 120 کے الیکشن میں فوج کے کون سے کیپٹن تھے، کس طرح مارتے تھے، جس پر شبہ ہو کہ یہ شیر کو ووٹ دینے جا رہا ہے اسے باہر دھکیل دیتے تھے اور پلان کر کے حافظ سعید کے امیدوار کو کھڑا کیا گیا تا کہ اہل حدیث کا ووٹ تورا جا سکے۔ میں نے پہلے بھی کئی بار کہا اب پھر کہتا ہوں کہ یہ جو کوئی بھی کر رہا ہے، خدارا فوج کو بدنام نہ کریں۔ پاک فوج بارڈرز کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر بھی خدمات انجام دے رہی ہے۔ مردم شماری، پولیو مہم سمیت دیگر کاموں میں فوج کو بلایا جاتا ہے۔ ان پر تنقید کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ سنیٹر صفدر عباسی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے الزام سنجیدہ نوعیت کے ہیں، زرداری کو جواب دینا چاہئے۔ کبھی کسی پر الزام نہیں لگایا، ہمیشہ گلہ شکوہ رہا ہے کہ بے نظیر کے قتل کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت بننے کے بعد سوا سال تک کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کیا گیا، جب رپورٹ آ گئی تو پہلے اسے تسلیم کیا پھر مسترد کر دیا گیا۔

جاتی امراء کی فروخت بارے سب سے اہم ترین خبر

لاہور(ویب ڈیسک) نیب نے نواز شریف کی رہائش گا ہ جاتی عمرہ میں نوٹس چسپاں کر دئیے ۔ نوٹس پر لکھا ہوا ہے کہ نواز شریف اپنی رہائش گا فروخت نہیں کر سکتے ۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کئے ہوئے ہیں ۔شریف خاندان کے خلاف دائر ہونے والے ریفرنسز کے تحت شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں ۔احتساب عدالت نے شریف خاندان کو 19ستمبر کو عدالت میں طلب کر رکھا تھا جبکہ شریف خاندان کا کوئی فرد اس موقع پر عدالت میں پیش نہیں ہوا ۔عدالت نے دوبارہ طلبی کے نوٹس جا ری کرتے ہوئے شریف خاندان کی کسی بھی قسم کی جائداد کی خرید و فروخت اور رقوم کی منتقلی پر پابندی عائد کر دی ۔ اسی پابندی کے تحت نیب نے شریف خاندان کی رہائش گاہ جاتی عمرہ کے باہر نوٹس لگا دیا ہے کہ نواز شریف کی رہائش گا فروخت نہیں کی جا سکتی ۔

نیشنل بینک کے سابق صدر کی گرفتاری, اہم معاملہ سامنے آگیا

کراچی (ویب ڈیسک) نیشنل بینک آف پاکستان کے سابق صدر سید علی رضا کو گرفتار کر لیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق نیشنل بینک کے سابق صدر سید علی رضا سمیت دیگر ملزمان کیخلاف مقدمہ سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا ۔۔ملزمان نے عدالت میں درخواست ضمانت دائر کر رکھی تھی۔ملزمان پر نیشنل بینک کے حوالے سے بنگلہ دیش میں 18ارب روپے کی خرد برد کا الزام تھا ۔ کراچی ہائیکورٹ نے آج درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا ۔اس کے بعد نیب نے بینک کے 2 ریجنل چیفس اور جی ایم بنگلادیش سید علی رضا کو گرفتارکر لیا ۔جن سے مزید تفتیش بھی متوقع ہے ۔

عمران خان کے بعد عاشہ گلالئی آصف زرداری پر برس پڑیں

لاہور سابق رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بعد سابق صدرمملکت آصف زرداری کوبھی آڑے ہاتھوں لے لیا،عائشہ گلالئی نے کہاہے کہ بے نظیرقتل کیس میں پرویز مشرف کوٹارگٹ کیا جارہا ہے،یہ سب زرداری اور ان کی بہنوں کا کھیلا ہواکھیل ہے،پرویز مشرف کے بیانات میں بڑی حد تک سچائی ہے۔ انہوں نے سابق صدرمملکت پرویز مشرف کے بیان پرردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم شہید بے نظیربھٹوکے قتل کیس کودوبارہ چلایا جائے۔جس میں پرویز مشرف کا بیان بھی ریکارڈ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بے نظیرقتل سے متعلق پرویز مشرف کے بیانات میں بڑی حد تک سچائی دکھائی دیتی ہے۔یہ سب زرداری اور ان کی بہنوں نے کرایا۔جبکہ بے نظیرقتل کیس میں پرویز مشرف کوٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ بے نظیرکے ساتھ جولوگ تھے ان سب لوگوں کوکھڈے لائن لگا دیا گیا ہے۔

بدھ بھکشوں کی شرمناک حرکات ،مسلمانوں کیلئے امداد لیجانے والے جہازکا حشر نشر کر دیا

ینگون‘ ڈھاکہ‘ ریاض (خصوصی رپورٹ) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے لئے امداد لانے والے بحری جہاز پر 300 بدھ بھکشوﺅں نے دھاوا بول کر اسے تباہ اور سامان لوٹنے کی کوشش کی۔ بنگلہ دیش میں امدادی سامان لے کر جانے والے ریڈکراس کے ٹرک کو حادثے کے باعث 9افراد ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ بھکشوﺅں نے ہنگامہ آرائی راخائن ریاست کے دارالحکومت میں اس وقت پیش کی جب 50 نے عالمی ریڈ کراس کے کارکنوں کو جہاز سے زبردستی امدادی سامان اتارنے کا کہا ۔ اس دوران پولیس موقعے پر پہنچی اور ان افراد کی تعداد 300 قریب تھی۔ان افراد نے آگ لگانے والے دستی بم جہاز پر پھینکے اور غلیل سے پولیس پر حملہ کیا۔ پولیس نے حملہ آوروں کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔ واقعہ میں ملوث 8 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔ ادھر بنگلہ دیش کے سرحدی قصبے کاکس بازار کے قریب روہنگیا مسلمانوں کیلئے امداد لے کر جانے والا ریڈکراس کا ٹرک حادثہ کا شکار ہو گیا۔ حادثہ ٹرک ڈرائیور کے کنٹرول سے باہر ہونے کے باعث پیش آیا۔ حادثے میں 9 افراد ہلاک ہو گئے۔ عالمی میڈیا نے بنگلہ دیش کی پولیس کے حوالہ سے جمعرات کو بتایا کہ حادثہ سرحدی قصبے کے کاکس بازار کے قریب اس وقت پیش آیا جب ڈرائیور ٹرک کا توازن برقرار نہیں رکھا سکا۔حادثے کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مزدور تھے جنہوں نے ا مدادی سامان تقسیم کرنا تھا۔ ادھر سعودی ایوان شاہی کے مشیر عبداللہ الربیعی نے کہا ہے کہ شاہ سلمان کی ہدایت پر ہنگامی بنیادوں پر روہنگیا مسلم پناہ گزینوںکی مدد کی جائے گی۔ اس حوالے سے ایک خصوصی ٹیم بنگلہ دیش کا دورہ کرے گی اور جائزے کے تناظر میں امدادی سرگرمیوںکا پروگرام مرتب کرے گی۔ بنگلہ دیش میںایرانی سفارتخانے اور وہاںکی ہلال احمر کے تعاون سے روہنگیا مسلمانوں کی امداد کیلئے خوراک‘ ادویات‘ طبی سامان اور روزمرہ اشیاءپر مشتمل 30ٹن امدادی سامان گزشتہ روز ایران کے شہید جنرل لشکری ایئربیس سے بنگلہ دیش روانہ کر دی گئی جہاں سے اسے میانمار بھیجا جائے گا اور پناہ گزین کیمپوں میں موجود ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو یہ سامان تقسیم کیا جائے گا۔
بذھ بھکشو

نواز شریف کے بعد اب شہباز شریف کی باری ہے

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ مہینوں پہلے پتہ تھا کہ نواز شریف کو عدالت سے نااہل قرار دیا جائے گا جب کہ پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اب باری شہباز شریف کی ہے۔ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کمیشن کی رپورٹ اگر شائع کرنی ہے تو پھر سب کمیشنز کی رپورٹ شائع ہونی چاہیے، کمیشن رپورٹ بھی جاری ہونی چاہیے اور ان پر کارروائی بھی ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کام کرنے کی سزا نہ دی جائے،نواز شریف اور شہباز شریف کی کارکردگی کی مثالیں دوسرے ممالک میں دی جاتی ہیں تاہم سیاسی بونے شریف برادران کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضے پاکستان کے قانون کے مطابق ہونے چاہئیں، قانون کے مطابق حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کمیشن رپورٹ شائع کرے یا نہ کرے جب کہ کمیشن رپورٹ کی بطور ثبوت کوئی حیثیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن رپورٹ کو منظر عام پر لا کر پوائنٹ اسکورنگ کی جا رہی ہے، کسی بھی کمیشن رپورٹ کو شائع کرنے کا یہ پہلا عدالتی حکم ہے، پہلی دفعہ جے آئی ٹی بنی، پہلی دفعہ مانیٹرنگ جج بنائے گئے جب کہ مہینوں پہلے پتہ تھا کہ نواز شریف کو عدالت سے نااہل قرار دیا جائے گا، معاشی دھماکوں کی وجہ سے نواز شریف کو سزا دی گئی۔وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اب باری شہباز شریف کی ہے، عوامی مینڈیٹ سے جو ہرائے نہیں جا سکتے انہیں ٹیکنیکل بنیادوں پر نااہل کیا جا رہا ہے، سی پیک خطرے میں ہے تاہم نقصان شریف خاندان کا نہیں بلکہ پاکستان کا ہے۔

خواجہ آصف کی بھارتی ہم منصب سشما سوراج سے غیر رسمی ملاقات

نیو یارک: وزیر خارجہ خواجہ آصف سارک کی وزارت کونسل کے اجلاس کے دوران بھارتی ہم منصب سشما سوراج سے غیر رسمی ملاقات کی ہے۔ نیویارک میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے سارک وزارتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک چارٹر اوراصولوں پرعملدرآمد کیلئے پر عزم ہے اور پاکستان علاقائی چیلنجز پر قابو پانے کیلئے سارک کو بہترین پلیٹ فارم تصورکرتا ہے۔اجلاس ہی کے دوران وزیر خارجہ نے بھارتی ہم منصب سشما سوراج سے ملاقات کی، ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ کہ سشما سوراج سے ان کی ملاقات غیر رسمی تھی جس میں انہوں نے سشما سوراج سے ان کے گردے کی تبدیلی اور صحت سے متعلق دریافت کیا، اس کے علاوہ کوئی قابل ذکر بات نہیں ہوئی۔دوسری جانب وزیرخارجہ خواجہ آصف کی روسی ہم منصب سرگی لاروف سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں باہمی تعلقات اورخطے کی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ دونوں لیڈروں نےافغانستان میں قیام امن کیلئے تجاویز پربھی بات چیت کی۔ سرگی لاروف نے خواجہ آصف کو ماسکو کے دورہ کی دعوت دی اور کہا کہ آئندہ بین الحکومتی کمیشن تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی روابط بڑھانے کی راہ تلاش کرے۔