کوئی اچھی فلم بنالے تو اسے نمائش کیلئے بہتر سنیما گھر نہیں ملتے

لاہور(شوبز ڈیسک)پاکستان فلم انڈسٹری پربرسوں راج کرنے والی اداکارہ ریما نے کہا ہے کہ اپنے طویل فنی سفر کے دوران جتنا بھی کام کیا وہ میرٹ اورمحنت کے ساتھ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اداکاری، ماڈلنگ، میزبانی، فلمسازی اورہدایتکاری کے شعبوں میں مجھے کام کرتے ہوئے بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئیں جو میری شب وروزمحنت کا ثمر تھیں۔موجودہ دورمیں فلم میکنگ کا معیاربہترین ہے لیکن اس کودرست سمت میں آگے بڑھانا بے حد ضروری ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔ ریما نے کہا کہ میں نے دوفلمیں پروڈیوس کیں اورآئندہ بھی فلمیں بنانے کا ارادہ رکھتی ہوں لیکن بین الاقوامی معیارکی فلمیں بنا کران کی نمائش کے لیے ہمارے پاس سینما گھر نہیں ہیں۔ ایسے حالات میں ہم اپنی خون پسینے کی کمائی کوضائع کرتے ہوئے بے حد تکلیف ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری میں باصلاحیت لوگ موجود ہیں۔ اوروہ اچھی اورمعیاری فلمیں بنا سکتے ہیں لیکن ایک طرف وسائل کی شدید کمی ہے اوردوسری طرف مسائل بہت زیادہ ہیں جس کودیکھتے ہوئے پروڈیوسرسرمایہ لگاتے ہوئے ڈرتے ہیں۔اگرکوئی فلم بنالے تواس کونمائش کے لیے اچھے سینما نہیں ملتے۔ اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنے اورپالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ریما نے کہا کہ جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے تب سے لے کرآج تک اس کوبہت سے لوگوں نے لوٹا اورنقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ قائم ہے اوراس کو نقصان پہنچانے کی خواہش رکھنے والوں کا آج نام ونشان مٹ چکا ہے۔ اس لیے لوگ آتے جاتے رہیں گے یہ قائم رہے گا اورمجھے امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں ملکی حالات بہترہوجائیں گے۔بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، بے روزگاری اور مہنگائی سمیت دیگر مسائل کا خاتمہ ہوگا اورپاکستان کا شماردنیا کے بہترین ممالک میں ہونے لگے گا۔ ہمیں امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ بہتری آنے میں دیر ضرورلگے گی، لیکن ایک دن ایسا آئے گا جب ہمارے ملک کی دنیا بھرمیں مثالیں دی جائیں گی۔ اسی طرح فلم کاشعبہ بھی ہے، جس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔

پاکستان کھیلوں کےلئے پرامن ملک ہے

میرانشاہ (آن لائن) انضمام الحق نے کہا ہے کہ ورلڈ الیون پاکستان آئی ، پوری دنیا کیلئے پیغام ہے پاکستان پرامن ملک ہے ۔ پاک فوج کے زیر اہتمام پاکستان الیون اور برطانوی میڈیا الیون کے درمیان میچ کے موقع میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا نے دیکھا کہ ورلڈ الیون پاکستان آئی۔، یہ میچ پوری دنیا کیلئے پیغام ہے کہ پاکستان پر امن ملک ہے اور یہاں ہر کونے میں امن ہے۔

محمد عرفان کا قومی کرکٹرز کو اینٹی کرپشن کے حوالے سے لیکچر

لاہور(آئی این پی) سپاٹ فکسنگ کیس میں 6 ماہ کی سزا پوری کرنے والے فاسٹ باﺅلر محمد عرفان نے لاہور میں قومی کرکٹرز کو اینٹی کرپشن کے حوالے سے لیکچر دیا ہے ۔ فاسٹ باﺅلر معطلی کی سزا مکمل ہونے کے بعد پی سی بی کے بحالی پروگرام پر عمل پیرا ہیں ۔انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کیلئے ان کو بحالی پروگرام مکمل کرنا ہوگا ۔ قومی کرکٹرز کو اینٹی کرپشن پر لیکچر دینا بھی اسی پروگرام کا حصہ تھا ۔ محمد عرفان نے اعتراف کیا تھا کہ وہ بکی کے رابطے کی اطلاع پی سی بی کو بروقت نہیں دے سکے ۔

شعیب ٹیکس دینے والے کرکٹرزمیں سرفہرست

اسلام آباد(آئی این پی) وزارتِ بین الصوبائی رابطہ نے قومی اسمبلی میں قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی ٹیکس جمع کروانے کی تفصیلات جاری کر دیں جن کے مطابق مالی سال 16-2015 کے دوران کرکٹرز سے 6 کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس وصول کیا گیا۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے کھلاڑی شعیب ملک ہیں جنہوں نے گزشتہ مالی سال 46 لاکھ 76 ہزار 175 روپے ٹیکس ادا کیا۔ٹیکس حکام کے مطابق گزشتہ مالی سال مجموعی طور پر کھلاڑیوں سے 6 کروڑ اور ساڑھے 8 لاکھ روپے سے زیادہ کا ٹیکس وصول کیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ مالی سال سرفراز احمد نے 37 لاکھ 87 ہزار 215 روپے، محمد حفیظ نے 36 لاکھ 77 ہزار 54 روپے، شاہد آفریدی نے 34 لاکھ 28 ہزار 450 روپے اور وہاب ریاض نے 31 لاکھ 84 ہزار 260 روپے ٹیکس ادا کیا۔ اسی طرح سابق کپتان مصباح الحق نے 30 لاکھ 17 ہزار 447 روپے، اظہر علی نے 21 لاکھ 68 ہزار 179 روپے اور یونس خان نے 16 لاکھ 65 ہزار 584 روپے ٹیکس دیا۔ان کے علاوہ احمد شہزاد نے 8 لاکھ 77 ہزار 800 روپے، اسد شفیق نے 17 لاکھ 85 ہزار 149 روپے، بابر اعظم نے 10 لاکھ 53 ہزار 225 روپے، خالد لطیف نے 8 لاکھ 7 ہزار 325 روپے اور محمد عامر نے 8 لاکھ 5 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ٹیکس حکام کے مطابق محمد عرفان نے 17 لاکھ 93 ہزار 465 روپے، محمد سمیع نے 8 لاکھ 56 ہزار 542 روپے، ناصر جمشید نے 22 ہزار 260 روپے، سعید اجمل نے 8 لاکھ 35 ہزار 20 روپے، شرجیل خان نے 9 لاکھ 16 ہزار 211 روپے، سہیل تنویر نے 17 لاکھ 31 ہزار 400 روپے، عمر اکمل نے 22 لاکھ 10 ہزار 887 روپے، عمر گل نے 6 لاکھ 66 ہزار 265 روپے اور ذوالفقار بابر نے 12 لاکھ 55 ہزار 774 روپے ٹیکس دیا۔

پرستاروں کی محبت کا قرض واپس نہیں کر سکتا

کراچی (آئی این پی) پاکستان کر کٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ نجم سیٹھی نے ورلڈ الیون کو پاکستان لاکر ایک کارنامہ کیا ہے، شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ مجھے میرے پرستاروں نے پاگلوں کی طرح چاہا ہے انکی اس محبت کے قرض کو کبھی واپس نہیں کر سکتا۔، میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے اور مصباح الحق کو ورلڈ الیون کے خلاف میچ کے دوران عزت دی لیکن مجھے ایسی تقریبات اور پذیرائی کی بجائے اپنے پرستاروں کی دی ہوئی محبت سے ہمیشہ زیادہ خوشی ہوتی ہے۔

عمران خان کامیرانشاہ میں کھیلے جانے والے کرکٹ میچ کا خیر مقدم

اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے میرانشاہ میں کھیلے جانے والے کرکٹ میچ کا خیر مقدم کیا ہے۔سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں عمران خان کاکہنا تھا کہ میران شاہ میں کھیلنے والے ٹی ٹونٹی میچ سے بہت خوش ہوں،بہت زیاد ہ خون خرابے کے بعد شمالی وزیرستان کے لوگوں کو تفریح مہیا کی جارہی ہے۔یاد رہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں پاک فوج کے زیر اہتما م پاکستان اور یو کے میڈیا الیون کے مابین ٹی ٹونٹی میچ کا انعقاد کیا گیا جس میں انضمام الحق ، شاہد آفریدی ، یونس خان،کامران اکمل،جنید خان اور عمر امین سمیت دیگر کرکٹر ز نے حصہ لیا ۔

فریال نے شادی بچانے کےلئے عامرسے معافی مانگ لی

لندن (آئی این پی) پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کی اہلیہ فریال نے سوشل میڈیا پر معافی مانگ لی۔ اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے احساس ہوگیا، لڑائی میں نقصان صرف عامر اور میرا ہوا۔لڑائی بھی سوشل میڈیا پر اور اب معافی بھی سوشل میڈیا پر۔ عامر خان کی اہلیہ فریال رشتہ بچانے میدان میں آگئیں۔ سوشل میڈیا پر عامر اور ان کے والدین سے معافی مانگ لی۔پیغام میں فریال کا کہنا تھا سب کو معلوم ہے گزشتہ3ماہ ہمارے لیے بہت مشکل رہے۔ تمام معاملات سے میں اور عامر ذہنی تناو کا شکار رہے۔فریال کا کہنا تھا کہ عامر کے والدین میرے بڑے ہیں، وہ محبت اور عزت کے حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا ماضی میں عامر کے والدین کو کچھ ایسا کہا جو نہیں کہنا چاہیے تھے جس پر مجھے ملال ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ تحقیقات میں نام آیاتو استعفیٰ دیدونگا مگر۔۔۔۔

لاہور (وقائع نگار) عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری نے کہا ہے کہ نواز شریف کا احتساب اور محاسبہ شروع ہوگیا اور اب ان کی نسلوں میں سے کوئی اقتدار میں آنے والا نہیں رہے گا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاون جیسے واقعات کی مثال کہیں نہیں ملتی، ہمارے خلاف ملک کی اشرافیہ نے ہم پر بے حد الزامات لگائے لیکن آج کا فیصلہ قتل عام کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے، ظلم و بربریت کے نظام کے خاتمے تک غریب لوگوں کو فتح نہیں مل سکتی، عدالتی فیصلہ انصاف کی طرف ایک قدم ہے لیکن ابھی انصاف کے بہت مرحلے باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاو¿ن میں نامزد ملزمان کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالا جائے۔طاہر القادری نے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ سانحہ ماڈل ٹاون کے متاثرین کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ کمیشن نے جو بھی تجویز دی اس پر عمل درآمد ہوگا مگر یہاں تو رپورٹ ہی منظر عام پرنہیں لائی گئی، انسانیت کا قتل کیا گیا، انکوائری رپورٹ کودبا کر رکھا گیا یہ کہاں کا انصاف ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمیشن کی رپورٹ میں آپکو ذمہ دار نہیں بنایا گیا تو آپ نے کیوں رپورٹ دبا کررکھی، رپورٹ دبانے کا مقصد کیا ہے، کیا آپ قاتلوں کوتحفظ دے رہے ہیں اور اگر رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی تو توہین عدالت کیلیے رجوع کریں گے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں 3 سال تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی لیکن ہم ناامید نہیں ہوئے جب کہ شہدا کی تعداد 14 سے کہیں زائد تھی مگر کئی شہداءکی لاشیں غائب کردی گئیں تاہم ہم نے کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا، ہم نے کسی بھی صورتحال میں صبر اور قانون کا دامن نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف ملکی اداروں کو تباہ کرنے میں لگے ہیں، نوازشریف نے نااہل ہونے کے بعد عدلیہ کے خلاف بہت کچھ کہا جب کہ وزراءوہ بولیاں بول رہے ہیں جو پاکستان کے دشمن بولتے ہیں، آپ کے اندر چھپی پاکستان دشمنی آپ کی زبان پر آگئی۔ طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف خود کو خادم اعلیٰ کہتے ہیں تو کیوں اپیل پر جارہے ہیں، اپیل میں جانے کا فیصلہ اس بات کا اعلان ہے کہ آپ قاتل ہیں جب کہ اب نواز شریف کا احتساب اور محاسبہ شروع ہوگا، اسحاق ڈار بھاگے ہوئے ہیں،ان کو منایا جارہاہے کہ وہ واپس نہ آئیں، نوازشریف کی نسلوں میں اقتدار میں آنے والا نہیں رہے گا۔ طاہر القادری نے کہا ہے کہ وزیراعظم پنجاب نے ماڈل ٹاو¿ن میں تاریخ کا بدترین قتل عام کروایا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ذمہ دار قرار دینے پر مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قانون کو ہر دروازہ کھٹکھٹایا، انصاف نہ ملنے کے باوجود عدلیہ کے خلاف بدگمانی پیدا نہیں کی۔ طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلہ انصاف کی طرف قدم ہے، سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں 3سال تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، ہم ناامید نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وزراءوہ بولیاں بول رہے ہیں جو پاکستان کے دشمن بولتے ہیں ، آپ کے اندر چھپی پاکستان دشمنی آپ کی زبان پر آگئی، پتا چل گیا ہے کہ آپ کی وفاداری پاکستان سے کیا تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہدا کی تعداد 14 سے کہیں زائد تھی، کئی لاشیں غائب کردی گئیں۔ طاہر القادری نے کہا کہ 126 ملازمین کے خلاف مقدمہ درج ہوا مگر کارروائی نہ ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے باوجود ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا، کبھی کسی ادارے کو برا نہیں کہا۔سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا کہ جن کا نام ان کی ایف آئی آر میں ہے، فوری طور پر ان سب کو ای سی ایل میں ڈالا جائے، ان میں وزراء اور افسران بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کئی افراد کو ملک سے باہر بھیجا جاچکا ہے۔ طاہر القادری نے کہا کہ ظلم و بربریت کے نظام کے خاتمے تک غریب لوگوں کو فتح نہیں مل سکتی، ہمارے خلاف ملک کی اشرافیہ نے ہم پر بےحد الزامات لگائے، آج کا فیصلہ قتل عام کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ’اگر کمیشن کی رپورٹ میں آپکو ذمے دار نہیں بنایا گیا تو آپ نے کیوں رپورٹ دبا کر رکھی؟ رپورٹ دبانے کا مقصد کیا ہے؟ کیا آپ قاتلوں کوتحفظ دے رہے ہیں؟ ‘انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیشن کی رپورٹ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے متاثرین کو دی جائے۔ طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف خود کو خادم اعلیٰ کہتے ہیں تو کیوں اپیل پر جارہے ہیں؟ اپیل میں جانے کا فیصلہ اس بات کا اعلان ہے کہ آپ قاتل ہیں۔

کوئی شوہر بیوی کو کیسے قتل کرسکتا ہے

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت پرویز مشرف کو بلا کر ثبوت مانگے ¾پر ویز مشرف کو ملک میں واپس لا کر بینظیر قتل کیس میں ٹرائل کیا جائے اور ان کے ریڈ وارنٹ اپشو کئے جائیں ¾ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے ایک وڈیو بیان میںالزام عائد کیا کہ مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے قتل میں آصف علی زر داری ملوث ہیں ۔ پرویز مشرف کے بیان پر رد عمل میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہاکہ اب تو یقین ہوگیا کہ بے نظیر کے قتل میں پرویز مشرف ملوث ہیں ¾انہوں نے کہا کہ اگر پرویز مشرف یہ معلوم تھا کہ اصف زرداری کا بیت اللہ محسود سے تعلق رہا ہے تو پہلے کیوں نہیں بتایا۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارا عدلیہ سے مطالبہ ہے کہ پرویز مشرف کو ملک میں واپس لا کر بینظیر قتل کیس میں ٹرائل کیا جائے اور ان کے ریڈ وارنٹ اپشو کئے جائیں ۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پرویز مشرف کا ملک سے باہر رہنے کا مقصد بھی یہ ہی ہے کہ وہ بینظیر قتل کیس میں ملوث ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف بے نظیر بھٹو قتل سے متعلق آصف زرداری پر الزام کی بات پہلے بھی کر چکے ہیں۔خورشید شاہ نے نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں مشرف ملوث ہے، آج انہیں اتنے عرصے بعد یاد آیا ہے کہ انہوں نے زرداری پر الزام لگایاہے، بینظیر بھٹو زرداری کی بیوی تھی، وہ انہیں کیوں قتل کریں گے، مشرف کو ہم نے باہر نہیں بھیجا جب وہ جارہاتھا تو عہدے سے فارغ ہوکر جارہاتھا،اسے پروٹوکول دینا آئینی و قانونی تھا، بینظیر بھٹو قتل کیس پر نیا جج آیا اور اس نے جلدی جلدی یہ فیصلہ دیدیا۔ حالانکہ جج کو مقرر ہوئے ابھی ڈیڑھ مہینہ ہی ہواتھا، ہم اس فیصلے کو نہیں مانتے، اس لئے ہم نے اپیل کی ،آصف زرداری نے خود اپیل کی ہے ، انکی فیملی کا بندہ قتل ہوا تھا، الزام بھی ان پر لگایاجارہاہے، ماڈل ٹاو¿ن کیس پر باقر نجفی کی رپورٹ کو ضرور منظر عام پر آنا چاہئے، جسٹس باقر ایک ماہر جج ہیں، انکی رپور©ٹ کو روکنا کس مقصد کے تحت ہے ، یہ ایک قتل کیس ہے، اس سے ملکی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں، شہبازشریف خود کو ذمہ دار نہیں سمجھتا ہوگا ، اس لئے وہ استعفیٰ نہیں دیتا ، بات بہت بڑھ چکی ہے، اسحاق ڈار کو خود ہی استعفیٰ دیدینا چاہئے، پاکستان کے اندر بہت بڑے بڑے اور خطرناک کرائسس چل رہے ہیں، خارجہ پالیسی درست نہیں، چین کے ساتھ تعلقات دیکھ لیں، ہرکیس میں انہوں نے ہمارے خلاف بیان دیا، اصل طاقتور ملک کے عوام ہوتے ہیں، عوام لیڈر کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں تب وہ جنگ جیت سکتے ہیں، سیاستدانوں کے بیانات ملک کیلئے اہم ہوتے ہیں، ہم نے بار ہاکہا کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں موجود نہیں، ٹرمپ کی تقریر پر حکمرانوں نے کوئی بیان نہیں دیا ،اب کہہ رہے ہیں گھر صاف ہونا چاہئے، اگر کوئی خرابی ہے تو یہ خود ذمہ دار ہیں، چوہدری نثار علی خان خود ذمہ دارہے ، آرمی چیف ملک کا سپہ سالار ہے انہیں تمام خطرات سے آگاہی ہوئی ہے، پی پی پی دور میں آرمی چیف آئے ، انہوں نے مشورے دیئے یہ انکا فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں، پاکستانی قوم غیرت مند قوم ہے، بھوکے رہ لیں گے بھیک نہیں مانگیں گے، ٹرمپ ملنا نہیں چاہتا تو نہ ملے، ہوسکتا ہے عمران خان لیڈر آف اپوزیشن بننا چاہتا ہے تاکہ پارلیمنٹ کے اندر اپنے لیڈروں کو نشانہ بنا سکے ، اس وقت ملک میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی سیاست شروع ہوچکی ہے ، تحریک انصاف والے استعفیٰ دیکر باہر چلے گئے ہیں، انہیں واپس لے کر آئے، چیئرمین نیب بہت شفاف ،اچھا اور قابل لیکر آئیں گے۔

شریف خاندان کی وطن واپسی بارے نئی بحث چھڑ گئی

اسلام آباد (نیٹ نیوز) پاکستان کے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف، ان کے بچوں اورسمدھی کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے پر قانونی اور سیاسی حلقوں میں شریف خاندان کی ہاکستان واپسی سے متعلق چہ مگوئیاں نے زور پکڑ لیا ہے۔قانونی حلقوں میں یہ بحث چل نکلی ہے کہ اگر نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد پاکستان واپس ہی نہیں جتے یا لندن میں اپنا قیام بڑھا لیتے ہیں اور احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو پھر ان کے خلاف دائر مقدمات کا کیا بنے گا؟گزشتہ روز بھی پاکستان کے ایک مقامی ٹی وی پر مختلف تبصرہ نگاروں نے اس مسئلے پر گفتگو کی اور ان کی اکثریت کا یہی کہنا تھا کہ شریف فیملی خاص طور پر نواز شریف پاکستان واپس آئیں گے۔ تبصرہ نگاروں کے مطابق پاکستان مسلم لیگ کو زندہ اور متحرک رکھنے کے لیے نواز شریف کا وطن واپس آنا اور اگر قید بھی کاٹنی پڑے تو ایسا کرنے سے ہی شریف خاندان کی سیاست اور ان کی پارٹی باقی رہ سکتی ہے۔مریم نواز شریف کچھ دن قبل ہی یہ کہہ چکی ہیں کہ بعض اوقات قید کاٹنا سیاسی موت نہیں بلکہ سیاسی حیات بن جاتا ہے۔تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ وہ نہیں سمجھتے کہ نواز شریف وطن واپس نہیں آئیں گے۔ ا±نھوں نے کہا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے نواز شریف کے نام پر ووٹ دیے ہوں تو وہ کیسے ملک میں واپس نہیں آئیں گے؟امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ ابھی تو نیب کے مقدمات شروع ہوئے ہیں اس لیے سابق وزیر اعظم کے مستقبل کے بارے کوئی حتمی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہوگا۔ماہر قانون اور قومی احتساب بیورو کے سابق ایڈشنل پراسیکیوٹر جنرل عامر عباس نے بی بی سی کو بتایا کہ شریف خاندان کے افراد اگر عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو اس کی سزا تین سال ہے۔ا±نھوں نے کہا کہ اگر نواز شریف اور ان کے بچے حال ہی میں جاری کردہ سمن کی تعمیل میں عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو معاملہ داخل دفتر کر دیا جائے گا لیکن ان کی وطن واپسی پر ہی ان مقدمات کو دوبارہ کھولا جائے گا۔اس سے پہلے نیب کے قانون میں یہ شق موجود تھی کہ ملزمان کی عدم موجودگی میں نیب کارروائی کرسکتا تھا لیکن نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں نیب کے قانون سے یہ شق نکال دی گئی اور یہ شق شامل کی گئی کہ جب تک ملزمان عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے اس وقت تک ان کے خلاف مقدمات کی سماعت شروع نہیں کی جائے گی۔سابق ایڈشنل پراسیکیوٹر جنرل عامر عباسنیب کے سابق پروسیکیوٹر کے مطابق پہلے ایک زمانے تک ملزمان کی عدم موجودگی میں بھی نیب کارروائی کرسکتا تھا لیکن نواز شریف کے دوسرے دورِ حکومت میں نیب کے قانون سے یہ شِق نکال دی گئی۔ اور جو شِق شامل کی گئی اس کے مطابق جب تک ملزمان عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے اس وقت تک ان کے خلاف مقدمات کی سماعت شروع نہیں ہو سکتی۔ا±نھوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے خلاف احتساب عدالتوں میں دائر ریفرینسز میں سپریم کورٹ نے ایک نگراں جج بھی مقرر کر دیا ہے اس لیے نیب ان مقدمات کو التوا میں رکھنے کے لیے حیلے بہانے نہیں کرسکتی۔نیب کے سابق ایڈشنل پراسکیوٹر جنرل نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ پاکستان اور برطانیہ میں جہاں آج کل شریف فیملی موجود ہے، ملزموں کے تبادلے کا معاہدہ موجود نہیں ہے مگر اس کے باوجود احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے پر عدالت ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لاسکتی ہے۔ لیکن اس کے لیے پاکستان کی حکومت کو برطانیہ کے حکام کو خط لکھنا ہوگا۔ماہر قانون اور متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر فروغ نسیم کے مطابق نواز شریف اور ان کے بچے اگر بلانے پر عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو ان کی جائیداد ضبط کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔ا±نھوں نے کہا کہ جائیداد کی ضبطگی اسی صورت میں رک سکتی ہے اگر ملزمان وطن واپس آ کر اس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔واضح ہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں شریف برادران کے بیرون ملک چلے جانے پر ان کے خلاف نیب مقدمات کی کارروائی ملتوی کردی گئی تھی اور وطن واپسی پر ہی ان کے مقدمات پر دوبارہ عدالتی سماعت شروع ہوئی تھی۔