سرکاری بنگلوں کی بندر بانٹ،حقدار محروم

لاہور(نیااخبار رپورٹ)جی او آرز سمیت سرکاری ملازمین کی رہائشی کالونیوں میں سیاسی سفارشوں پر پالیسی کے خلاف 1372 افسران و ملازمین کو سرکاری گھر الاٹ ہوئے ہیں اس وقت بھی 10 ہزار 810 ملازمین کی درخواستیں سرکاری گھروں کے لئے کئی کئی برسوں سے پینڈنگ ہیں۔ موجودہ قانون کے مطابق سول سیکرٹریٹ ، پنجاب اسمبلی اور لاہور ہائیکورٹ کے ملازمین کو سرکاری رہائش گاہیں الاٹ ہو سکتی ہیں۔ اس وقت جن ملازمین نے سرکاری گھروں کی الاٹمنٹ کے لئے رجسٹریشن کروائی ہوئی ہے ان میں سے کئی ملازمین کی رجسٹریشن کو 10 سال سے زیادہ ہو گئے ہیں لیکن ان کی باری نہیں آئی جبکہ سیاسی سفارشوں پر مکان الاٹ ہوتے ہیں۔ محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن میں جی او آرز میں الاٹمنٹ کے لئے جو درخواستیں پینڈنگ ہیں۔ ان میں سول سیکرٹریٹ کے افسران کی 2139 ، پنجاب اسمبلی کے افسران کی 33 اور لاہور ہائیکورٹ کے افسران کی 254 درخواستیں شامل ہیں۔ 3 سے چار کمرے کی سرکاری رہائش گاہوں کے لئے سول سیکرٹریٹ کے ملازمین کی 2229 درخواستیں پینڈنگ ہیں۔ پنجاب اسمبلی کی 69 ، اور لاہور ہائیکورٹ کی 325 درخواستیں پینڈنگ ہیں۔ 2 روم سینئر کے سول سیکرٹریٹ کی 1575 ، پنجاب اسمبلی کی 115 اور لاہو ہائیکورٹ کی 81 درخواستیں پینڈنگ ہیں۔ 2 روم جونیئر کے لئے سول سیکرٹریٹ کے ملازمین کی 1715، صوبائی اسمبلی کی 150 اور لاہور ہائیکورٹ کی 190 درخواستیں پینڈنگ ہیں۔ سنگل روم کے لئے سول سیکرٹریٹ کے ملازمین کی 2014، پنجاب اسمبلی کی 152 جبکہ لاہور ہائیکورٹ کی 190 درخواستیں پینڈنگ ہیں کل 10 ہزار درخواستوں میں سے 1500 درخواستیں 10 سال سے زیادہ کی پینڈنگ ہیں۔ جی او آر ز میں جن افسران کو مکان الاٹ ہوئے ہیں ان میں سول سیکرٹریٹ کے 1504 میں سے اب تک 896 کو سیاسی سفارشوں پر الاٹمنٹ ہوئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے 27 افسران، جبکہ ہائیکورٹ کے 97 افسران کو گھر الاٹ ہوئے ہیں جبکہ 180 پالیسی کے خلاف الاٹمنٹ ہوئی ہیں جو صرف سیاسی سفارشوں پر ہوئی ہیں۔ اسی طرح 3 سے 4 کمرے کے گھر وں میں اس وقت تک سول سیکرٹریٹ کے 173 افسران و ملازمین کو الاٹمنٹ ہوئی ہے جس میں سے 89 سیاسی سفارشی الاٹمنٹ ہے جبکہ پنجاب اسمبلی کے 33 ، ہائیکورٹ کے 69 افسران و ملازمین کو الاٹمنٹ ہوئی ہے جبکہ پالیسی کے خلاف دیگر محکموں کے افسران و ملازمین کو 397 الاٹمنٹ ہوئی ہیں۔ 2 روم سینئر کے لئے141 سیاسی سفارشوں پر الاٹ منٹ ہوئیں ان میں پنجاب اسمبلی کے 24 ، لاہور ہائیکورٹ کے 20 ملازمین شامل ہیں۔ جبکہ پالیسی کے خلاف دیگر محکموں کے 397 ملازمین کو الاٹمنٹ کی گئیں۔ 2 روم جونیئر مکانوں کے لئے سول سیکرٹریٹ کے تقریبا 305 الاٹمنٹ سیاسی سفارشی ہیں اسی طرح پنجاب اسمبلی کے 24 ، اور لاہور ہائیکورٹ کے 22 ملازمین کو الاٹمنٹ ہوئی ہیں جبکہ پالیسی کے خلاف 255 ملازمین کو مکان الاٹ ہوئے ہیں۔ سنگل روم کے لئے سول سیکرٹریٹ کے 284 ملازمین کو الاٹمنٹ ہوئی جبکہ پنجاب اسمبلی کے2 ، لاہور ہائیکورٹ کے 5 ، اور دیگر محکموں کے 177 ملازمین کو سیاسی سفارشوں پر الاٹمنٹ ہوئی ہیں۔

تیسری سرجری

لندن (بیورو رپورٹ) سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی اہلیہ اور لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 120 سے کامیاب ہونے والی بیگم کلثوم نواز کو کل تیسری سرجری کے لیے لندن کے ہسپتال میں داخل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی تیسری سرجری ان کے گلے کے کینسر سے متعلق ہے۔ اس سرجری کے دوران مریم نواز اور کیپٹن صفدر بھی ان کے پاس ہوں گے۔

بھارتی فضائیہ کی نہتے مسلمانوں پر بمباری،متعدد شہید ،درجنوں زخمی

کراچی (خصوصی رپورٹ)بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حریت پسند کشمیریوں کے خلاف آپریشن کو تیز بنانے کے لئے کشمیر میں لگی ریگولر آرمی کی سپورٹ کے لئے بھارتی ائیرفورس کو فضائی حملے کرنے کی کلیئرنس دے دی ہے۔خصوصی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھارتی فوج کے آپریشنل گروپ آرآر کی نفری میں مزید 3000کے اضافے کے بارے میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ وزیردفاع اور وزیرداخلہ کو اس حوالے سے ریاستی سرکار کی سپورٹ کرنے کے لئے بھی حکم دیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ بھارتی فوج نے آزادی پسند کشمیریوں کے خلاف ہولناک آپریشن شروع کررکھا ہے اس حوالے سے کئی گھر تباہ کردیئے گئے ہیں۔ بھارتی ایئرفورس کئی ماہ سے آزادی پسند کشمیریوں کے گھروں پر بمباری کررہے ہیں جس سے اب تک کی اطلاع کے مطابق سیکڑوں کشمیری مرد خواتین بچے شہید ہوچکے ہیں۔

یار اتنی بے شرمی۔۔۔عمران خان نے مریم نواز اور سپیکر ایاز صادق بارے ایسی بات کہہ دی کہ یقین نہ آئے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز شریف کا کوئی کارنامہ نہیں ہے لیکن سب اس کے سامنے ہاتھ باندھے بیٹھے رہتے ہیں۔انہوں نے اس موقع پر سپیکر سردار ایاز صادق اور مریم نواز شریف سے متعلق ایک حیران کن بات بھی کہی جسے سن کر کاشف عباسی بھی حیران رہ گئے۔ عمران خان معروف صحافی و اینکرپرسن کاشف عباسی کو انٹرویو دے رہے تھے تو انہوں نے سوال کیا کہ کوئی چوہدری، کوئی چوہدری نثار آپ کے ساتھ رابطے میں ہے؟

پنجاب میں ایک اور میڈیکل کالج کا قیام،نوٹیفکیشن جاری

لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب یونیورسٹی میں میڈیکل کالج کے قیام میں پیش رفت شروع ہوگئی۔ میڈیکل کالج کے قیام کے لئے اقدامات شروع کر دیئے گئے۔ ہیلتھ سنٹر کو ٹیچنگ ہسپتال میں تبدیل کرنیکا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے ایمرجنسی پاورز کا استعمال کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف ہیلتھ سانسز کی سفارشات پر یونیورسٹی ہیلتھ سنٹر کو ٹیچنگ ہسپتال میں تبدیل کرنیکا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ جس کی باقاعدہ منظوری سنڈیکیٹ کے اجلاس سے لی جائے گی۔ واضح رہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں میڈیکل کالج کے قیام ی منظوری پہلے ہی سنڈیکیٹ سے لی جا چکی ہے۔

چئیرمین پی سی بی نجی ٹی وی کاملازم ،ایجنڈا ذاتی بزنس ، وکلاءاور سول سوائٹی نجم سیٹھی کیخلاف پھٹ پڑے

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) رانا احسن علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے آج کا احتجاج اپنے حقوق کی پامالی پر چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی جو کہ ایک نجی ٹی چینل کا ملازم بھی ہے اور اس کی جانبدانہ بند ربانٹ پر کیا ہے اور قومی کرکٹ ایوارڈ کی تقریبات صرف ایک نجی ٹی وی کو دے کر شائقین کرکٹ کی دل آزاری کی گئی ہے کیونکہ ایک مخصوص ٹی چینل کی پرموشن اور بزنس ہی چیئرمین کرکٹ بورڈ کا ایجنڈا معلوم ہوتا ہے، حسیب بن یوسف ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ نے پھر پور انداز میں چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی چند عرصہ قبل ایک سیاسی جماعت سے وابستگی رکھتا ہے اور کرکٹ سے کسی بھی صورت شناسائی نہیں رکھتا اپنی ناتجربہ کاری کے باعث کرکٹ کو فروغ کی بجائے شہریوں کیلئے کھیلوں کے میدان کو خوف کی علامت بنا کر اپنے مخصوص ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے ایک نجی چینل کو قومی دولت پر ہاتھ صاف کرنے کا موقع دے کر شائقین کرکٹ کا حق چھینا جارہا ہے کیونکہ ملک کے 70 سے 80 فیصد لوگ اپنی قومی ایوارڈ کی تقریبات دیکھنے سے محروم رہے، خرم میر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پی سی بی کے چیئرمین کی جانبداری کے باعث لوگوں کے جذبات بری طرح مجروح ہوئی ہے کیونکہ قومی کرکٹ ٹیم ملک کا سرمایہ اور ایک سرکاری ادارہ ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ قومی اداروں کے وسائل کی تقسیم برابری کی سطح پر کرتے اور زیادہ عوام کو باخبر رکھنے کیلئے ادارہ کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے تھا مگر پی سی بی چیئرمین کے کردار کے باعث پاکستانی عوام مےں شدےد غصہ پاےا جاتا ہے۔ پی سی بی نے کرکٹ کے شوقےن افراد سے ان کا حق چھےنا ہے، کرکٹ لورز یوتھ کے صدر رانا ساجد علی کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اپنے ہےروز کو دےکھنے سے محروم رہ گئی ہے جس کی وجہ سے ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے چےئرمےن پی سی بی جانبداری کا مظاہرہ کرنے پر پاکستانی قوم سے فوری معافی مانگےں۔ ہمارا مطالبہ ہے وزےراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کرکٹ بورڈ کے پےٹرن اےنڈچےف ہونے کے ناتے فوری الےکشن لےں اور چےئرمےن کرکٹ بورڈ کو ہداےات جاری کرےں کے مسقبل کرکٹ کے نام پر سےاست نہےں کی جائے۔ ہم مےڈےا کی توجہ اس طرف بھی مبذول کروانا چاہتے ہےں کہ آزادی کپ کی ٹکٹوں کے نام پر شہرےوں کو لوٹا گےا آخری وقت پر ٹکٹوں کے رےٹ بڑھا دئےے گئے ہےں اور سےنکڑوں پاکستانی شہری کرکٹ مےچ دےکھنے سے محروم رہ گئے ہےں۔ ہمےں معلوم ہوا ہے کہ پی سی بی انتظامےہ نے ٹکٹوں کو بلےک بھی کےا ہے۔ ہم سےکورٹی فورسز کا شکرےہ ادا کرنا چاہتے ہےں جنہوں کے تعاون سے پاکستان مےں کرکٹ دوبارہ شروع ہوئی ہے انہےں غےر ملکی ٹےموں کو فول پروف سےکورٹی فراہم کرنے پر مبارک باد دےتے ہےں۔

شہباز شریف نے جرمن وفد کو کیسے اپنی تعریف پر مجبور کردیا،دلچسپ خبر

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے)وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے جرمنی کی توانائی کی معروف کمپنی کے اعلیٰ سطح کے وفد کے اراکین کے ساتھ جرمن زبا ن میںبھی گفتگو کی – جرمن وفدنے وزیر اعلیٰ کی جرمن زبان پر دسترس کی تعریف کی اور کہا کہ ہمیں خوشی ہوئی ہے کہ آپ انتہائی روانی کے ساتھ جرمن زبان بولتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے جرمن وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنا نمایاں مقام رکھتا ہے اور ہم جرمن ٹیکنالوجی کی مہارت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جس پر جرمن وفد کے سربراہ نے اس ضمن میں ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ ہمیں پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے میں خوشی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف اور ان کی پوری ٹیم انتہائی لگن اور عزم سے کام کر رہی ہے۔

بلا ول ،آصفہ اور بختاور کے نام کی تبدیلی بارے ہائیکورٹ کا اہم اقدام

اسلام آباد (آئی این پی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے بچوں کے نام تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق اسلا آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل اور نگزیب نے آصف علی زرداری کے بچوں کے نام تبدیل کرنے کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ تینوں بہن بھائیوں کا تعلق زرداری قبیلے سے ہے مگر بھٹو خاندان کا نام استعمال کر رہے ہیں ،بھٹو خاندان کا نام صرف سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ آصف زرداری کے بچوں کا خاندان اور برادری کا نام تبدیل کرنا پاکستانی قوم کے ساتھ مذاق ہے ،درخواست میں وزارت داخلہ ،چیئر مین نادرا،آصفہ ،بختاور اور بلاول بھٹو کو فریق بنا یا گیا تھا ۔عدالت نے درخواست کو مسترد کردیا۔

قومی اسمبلی میں نیا اپوزیشن لیڈر؟

اسلام آباد (امتیاز احمد بٹ ) پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے وزیر اعظم کے بعد اپوزیشن لیڈر کو ہٹانے کی مورچہ بندی کر لی ، ایم کیو ایم اور دیگر اپوزیشن جماعتوں و ممبران اسمبلی سے رابطے ، مقتدر اداروں کی جانب سے گرین سگنل نہ مل سکا ۔ معتبر ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے پی پی پی کی فرینڈلی اپوزیشن ، الیکشن کمیشن اور بعض دیگر اداروں کے جانبدارانہ رویہ کے بعد پیپلز پارٹی کے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو ہٹا کر شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے کوششیں تیز کر دیں ۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے 32ممبران اسمبلی کے ساتھ ایم کیو ایم کے 24 ممبران ،مسلم لیگ فنکشنل کے 5، جماعت اسلامی کے 4، مسلم لیگ ق 2، فاٹا اور آزاد ممبران اسمبلی ملا کر 70ارکان کی پوائنٹ سکورنگ کی منصوبہ بندی کر لی ہے تا ہم پیپلز پارٹی کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایم کیو ایم کا ایک دھڑا حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے اور گورنر سندھ کی طرف سے اعلان کردہ کراچی کے بلدیاتی اداروں کے لیے 20ارب کے پیکج کے اجراءکے لیے بات چیت میں مصروف ہے اور عمران خان سے مل کر اپوزیشن لیڈر ہٹانے کی چہ میگوئیاں وفاق میں مرکزی حکومت اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش ہے ۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر کو ہٹانے کی کوششوں کے بعد ایم کیو ایم دو واضح حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے ۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ اپوزیشن لیڈر کو ہٹانے کے لیے مقتدر حلقوں نے اثبات میں جواب نہیں دیا ۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی پانامہ کیس میں نا اہلی کے بعد پی پی پی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کے بااثر حلقوں کے ساتھ رابطوں کا تاثر بھی اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی میں رکاوٹ ہے ۔

شاہدرہ میں 2 معصوم بچوں کا قتل ،پولیس کی نا اہلی سے معاملہ مزید اُلجھ گیا

لاہور ،شاہدرہ ( انسپکشن ٹیم) شاہدرہ کے علاقے جاوید پارک میں دو معصوم بچوں کے قتل کا معاملہ مزید الجھ گیا۔ خبریں کی انسپکشن ٹیم کی بچوں کے والدین کے گھروں میں آمد ، دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ ، معاملے میں پولیس کی مکمل نااہلی اور غیر ذمہ داری سامنے آگئی۔ سیاسی و سماجی تنظیموں، مقامی امام مسجد اور این جی اوز کا خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد کو مظلوموں کے خون ناحق کی آواز بننے پر خراج تحسین۔ تفصیلات کے مطابق شاہدرہ کے علاقے جاوید پار ک میں دو معصوم نومولود بچے کی دم گھٹنے سے ہلاکت کے معاملہ کی تحقیقات کرنے خبریں کی انسپکشن ٹیم مقامی بیورو چیف کے ساتھ شاپر میں ڈال کر دم گھٹنے سے جاں بحق ہو نیوالے بچوں کی ماں عروسہ کے گھر پہنچی تو عروسہ کی والدہ نے بتایا کہ عروسہ کا سابق شوہر شہزاد احمد اسکی بیٹی سے شادی کے بعد ان سے مسلسل پیسوں کا تقاضہ کرتا رہنا تھا اور ہم نے کئی بار اس کو پیسے بھی دیئے مگر اس کے تقاضے بڑھتے گئے ایک دون ڈیڑھ لاکھ روپے کا تقاضہ کرنے لگا جب ہم اسکا مطالبہ پورا نہ کرسکے تو اس نے عروسہ کو مارپیٹ کر گھر سے نکال دیا حالانکہ وہ حاملہ تھی ،کچھ عرصہ بعد عروسہ کے ہاں دو مردہ بچوں لڑکی اورلڑکے کی پیدائش ہوئی جس کو ہم نے شاپر میں ڈال کر عروسہ کے بھائی شفیق کے حوالے کیا جو مردہ بچے شہزاد احمد کے گھر کے سامنے رکھ آیا۔ عروسہ کی ماں نے مزید بتایا کہ شہباز کی یہ دوسری شادی تھی اور ہمیں یہ بعد میں پتہ چلا کہ اس نے اپنی پہلی بیوی کو بھی پیسے نہ لانے پر طلاق دی تھی ۔ عروسہ کے سابق شوہر شہباز احمد نے بتایا کہ عروسہ سے شادی کے بعد کچھ دیر تک تو معاملات ٹھیک رہے مگر بعد میں عروسہ نے لڑائی جھگڑا کرنا شروع کردیا اور اس کی طرف سے بے جاہ تقاضے بڑھتے گئے جن کو پورا کرنا میر ے بس میں نہیں اور وہ میرے ساتھ سیالکوٹ جا کر رہنے کی ضد بھی کرنے لگی اور جب میں اس کو سیالکوٹ نہ لے کر گیا تو وہ لڑجھگڑ کر میکے چلی گئی جہاں اس کے ہاں دو بچوں کی پیدائش ہوئی جن کو اس نے شاپر میں ڈال کر اپنے بھائی کو دیا جو ہمارے دروازے پر رکھ گیا جبکہ عروسہ نے خود فون کرکے مجھے بتایا کہ تمہار ے بچے میں نے شاپر میںڈال کر تمہارے گھر بھیج دیئے ہیں جب ہم نے شاپر کھولا تو بچے دم گھٹنے سے ہلاک ہو چکے تھے۔ شہباز احمد کا کہنا تھا کہ پولیس ملزمان کیخلاف کارروائی کرنے کی بجائے ہمارے اوپر صلح کیلئے دباﺅڈال رہی ہے ۔ اس معاملے کی مزید تفتیش کیلئے جب خبریں کی انسپکشن ٹیم تھانہ شاہدرہ ٹاﺅن پہنچی تو مقامی ایس ایچ او کی لاعلمی اور غفلت کھل کر سامنے آگئی اور وہ انسپکشن ٹیم کو کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا اور مسلسل آئیں بائیں شائیں کرتا رہا کارروائی کے حوالے سے اس نے بتایا کہ کل بچوں کی میڈیکل رپورٹس مل جائیں گی اس کے بعد میں فیصلہ کروں گا کہ کارروائی کرنا ہے یا نہیں۔ مقامی سیاسی وسماجی شخصیات ، امام مسجد اور مقامی این جی اوز کے نمائندوں نے انسپکشن ٹیم کے استفسار پر بتایا کہ بچوں کا قتل ہوا یا مردہ پیدا ہوئے یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے یا ان کے گھر والے مگر روز نامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر جناب ضیا شاہد نے جس طرح اس معاملے کو اٹھایا ہے اور ایک اندھے جرم کا مسلسل سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں اس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔