وزیرداخلہ کا لیگی کارکنوں کے اغوا بارے اہم بیان, بڑا حکمنامہ جاری

لاہور(خصوص رپورٹ) صوبائی دارالحکومت کے حلقہ 120سے مبینہ خفیہ ہاتھوں غائب ہونے والے چیئر مینوں اور کارکنوں میں سے ایک چیئر مین واپس آگیا جبکہ 6سے زائد مسلم لیگ ن کے کارکن تاحال غائب ہیں۔ اس حوالے سے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ان کے چیئرمینوں اور کارکنوں کو ضمنی انتخاب سے پہلے اٹھایا گیا ہے جس پر وہ احتجاج کرتے ہیں جبکہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ صوبائی قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے نے ان چیئرمینوں کو نہیں اٹھایا اب یہ چیئرمین ہی بتائیں گے کہ انہیں کس نے اٹھایا اور ان سے کیا پوچھ گچھ کی گئی، معلوم ہوا ہے کہ گوالمنڈی سے طفی بٹ کے قریبی عزیز اور چیئرمین یونین کونسل خواجہ ندیم وائیں شفیق آباد سے امجد نذیر بٹ، قسمت خان، ابرار احمد، محمد اکمل اور وسیم وغیرہ کہ خفیہ ہاتھوں نے غائب کرلیا، معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کے چیئرمینوں کو ان کے گھر سے ڈالے میں ڈال کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا جبکہ مسلم لیگ ن کے غائب ہونیوالے کارکنوں کو مختلف جگہوں سے اٹھایا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ8سے 10گھنٹوں کے بعد ا خواجہ ندیم وائیں کو چھوڑ دیا گیا جبکہ رات گئے2 کارکنوں کے بھی واپس آنے کی اطلاعات ہیں، تاہم امجد نذیر بٹ سمیت دیگر کارکنوں کا علم نہیں کہ وہ کدھر ہیں اور کس حال میں ہیں، ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اگر انہیں پنجاب کے کسی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نہیں اٹھایا تو کس ادارے نے انہیں اپنی تحویل میں رکھا اور بعد ازاں چھوڑ دیا گیا، اس حوالے سے ایس پی سٹی ڈویژن عادل میمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بات خواجہ ندیم بٹ سے ہوئی ہے اور انہوں نے ان سے کہا ہے کہ وہ پولیس کو آ کر معاملہ بتائیں کہ کس طرح انہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ ندیم نے ابھی تک پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا۔ اس حوالے سے ایس ایچ او گوالمنڈی طاہر سے رابطہ کیا گیا کہ خواجہ ندیم وائیں نے پولیس کو کیا بیان دیا ہے تو انہوں نے کہا کہ ندیم وائیں نے اپنا نمبر بند کردیا ہے اورپولیس اسے کہہ رہی ہے کہ وہ اپنا بیان ریکارڈ کروائے۔ اس حوالے سے پولیس ترجمان کاکہنا ہے کہ پولیس نے کسی بھی سیاسی کارکن کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی کسی غائب ہونے والے شخص نے پولیس میں رپورٹ کروائی ہے۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے اغواءکا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیرداخلہ احسن اقبال نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی کمشدگی کا نوٹس لے لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کی مکمل غیر جانبداری پر کوئی دھبہ نہیں لگنے دیں گے۔ این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی ورلڈ الیون سے میچ جیتنے کے مترادف ہے۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے الزام عائد کیا ہے کہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب سے قبل ان کے کارکنوں کا اغوا کیا گیا ہے، مغوی کارکنوں میں (ن)لیگ کے کوآرڈنیٹر اوریوسی چیئرمین شامل ہیں۔
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) بیگم کلثوم نواز ضمنی الیکشن میں جیت بھی گئیں تو وزیراعظم ہاو¿س تک نہیں پہنچ سکیں گی، وزیراعظم شاہد خاقان استعفیٰ نہیں دینگے، ن لیگ کے لوگ اٹھائے نہیں گئے خود ہی غائب ہوئے ہیں، این آر او کی کوئی گنجائش نہیں ہے، یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے گفتگو کرتے ہوئے کئے، انہوں نے کہا کہ یاسمین راشد کی پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے اس طرح سپورٹ نہیں کیا جس طرح کرنا چاہئے تھی، نواز شریف کافی دیر بعد میڈیا سے بڑی محتاط گفتگوکی اور پہلی بار” مجھے کیوں نکالا“ نہیں کہا بلکہ محتاط گفتگو سے اسٹیبلشمنٹ کو پیغام دیا کہ ان سے نرمی اختیار کی جائے، حکومت میں ہوتے ہوئے ن لیگ کی امیدوارکلثوم نواز اگر کم ووٹوں سے جیتی ہیں تو بھی یہ ن لیگ کا بڑا نقصان ہوگا، پیپلز پارٹی کو بڑا دھچکہ لگا ہے، وزیراعظم شاہد خاقان اور وزیر خارجہ خواجہ آصف کا نقطہ نظر بھی مختلف ہے، وہ یو این میںکیا بات کرینگے، وزیراعظم کی اقوام متحدہ کیلئے جو تقریر تیار کی گئی ہے وہ نواز شریف کو سوٹ نہیں کرتی تاہم وہ اس تقریر کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرینگے۔ آج بیگم کلثوم اورخواجہ آصف کے اقاموںکے کیسز کی بھی سماعت ہونی ہے، بیگم کلثوم نواز جیت کر بھی وزیراعظم ہاو¿س نہیں پہنچ سکیں گی، آنےوالے دنوں میں یہ بات ثابت ہوجائے گی۔

نواز شریف صدر مملکت؟ چونکا دینے والے انکشافات نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی

اسلام آباد(آن لائن) سزا یافتہ، مخبوط الحواس، اور سرکاری ملازمین کو صدارتی الیکشن کا حصہ بننے کی اجازت دینے کے حوالے سے الیکشن قوانین میں ہونے والی متنازع ترمیم تاحال جوں کی توں موجود ہے۔ یہ قانون سازی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی خوشنودی کے لیے ایک دہائی قبل کی گئی تھی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد کے مطابق اگر صدر ممنون حسین اپنے منصب سےدستبردار ہوتے ہیں تو یہ ترمیم برطرف ہونے والے وزیراعظم نواز شریف کو اصولی طور پر صدر کے عہدے کے لیے کھڑے ہونے کی اجازت دے گی۔ای سی پی نے ستمبر 2007 میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے اس قانون میں ترمیم کی جس کے بعد صدارتی امیدواروں کے لیے نااہلی کی شرائط ختم ہوگئیں۔یہ ترمیم 6 اکتوبر 2007 کے انتخابات سے چند ہفتے قبل سامنے آئی تھی، جبکہ ان انتخابات میں جنرل پرویز مشرف نے باآسانی کامیابی حاصل کی تھی۔اہم ترین اپوزیشن رہنماؤں بینظیر بھٹو اور نواز شریف کی جلاوطنی کی وجہ سے 2007 کے انتخابات کے نتائج پہلے ہی عیاں تھے۔خیال رہے کہ اس وقت کے وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیرافگن نیازی (مرحوم) کے بتانے سے قبل صدارتی انتخاب کے قوانین میں ہونے والی اس ترمیم کی موجودگی کو ای سی پی کی جانب سے خفیہ رکھا گیا تھا۔ترمیم سے قبل صدارتی الیکشن کے قوانین کے کالعدم سیکشن 5(3)(اے) کے تحت رٹرننگ افسران کو اختیار حاصل تھا کہ اگر انہیں کوئی امیدوار آئین کے مطابق صدر کے انتخاب کے لیے نااہل لگتا ہے تو وہ سمری انکوائری کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی کو مسترد کردیں تاہم اس حصے کو قانون سے ہٹا دیا گیا۔جلد بازی میں کی جانے والی اس ترمیم کے بعد جواز پیش کیا گیا تھاکہ اس کا مقصد قانون کو 2002 اور 2005 کے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کرنا تھا۔واضح رہے کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف جا کر عدلیہ عدلیہ بحالی تحریک کی سربراہی کرنے والے سابق چیف جسٹس افتخار محمد ان سپریم کورٹ کی ان دونوں بینچز کا حصہ تھے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی یہ دلیل متعدد مبصرین کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی تھی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کی جانے والی اس تبدیلی کے لیے اتنا انتظار کیوں کیا گیا اور اسے متنازع صدارتی الیکشن سے صرف چند ہفتوں پہلے ہی کیوں نافذ کیا گیا۔

ٹریفک سارجنٹ کو کچلنے والے ایم پی اے بارے بڑی خبر

کوئٹہ(ویب ڈیسک) عدالت نے ٹریفک سارجنٹ کو کچلنے والے رکن بلوچستان اسمبلی عبدالمجید اچکزئی پر فرد جرم عائد کردی۔کوئٹہ کی عدالت نے ٹریفک سارجنٹ کو کچلنے کے کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عبدالمجید اچکزئی کو سیشن کورٹ میں پیش کیا۔ عدالت نے عبدالمجید اچکزئی پر فرد جرم عائد کردی جب کہ ملزم نے صحت جرم سے انکار کیا۔ عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے آئندہ تاریخ پر گواہوں کو پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔واضح رہے کہ 20 جون 2017 کو پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عبدالمجید اچکزئی نے اپنی گاڑی سے ٹریفک سارجنٹ عطاءاللہ کو کچل کر ہلاک کردیا تھا۔

ن لیگ سے شکست, کپتان کا ایسا بیان کہ ہر کوئی فخر محسوس کرے

لاہور (رپورٹنگ ٹیم) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور کے حلقہ این اے 120 میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے حکومت، ن لیگ اور اس کے فنڈز کا بھرپور مقابلہ کیا جس پر وہ انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ عمران خان نے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر ڈاکٹر یاسمین راشد کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یاسمین راشد نے جس عزم اور ہمت سے وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکومتوں کی حمایت یافتہ مسلم لیگ ن اور اس کے بھاری فنڈز کا مقابلہ کیا انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی ورکرز‘ خصوصاً خواتین نی الیکشن مہم کے لئے بھی انتھک کام کیا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ووٹ کی طاقت سے ملکی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حلقہ این اے 120 میں امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشدکا کہنا ہے کہ پرامن الیکشن کے انعقاد پر فوج کی شکر گزار ہوں جبکہ حلقہ کے 29 ہزار ووٹوں کے بارے میں الیکشن کمیشن سے ضرور پوچھوں گی، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کے لوگوں کو صرف نوٹس کیوں دیئے حالانکہ ان کے پاس سزا دینے کا بھی اختیار تھا الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ فوج کی وجہ سے الیکشن میں کسی قسم کی بھی لڑائی نہیں ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر میں جیتی تو لوگوں کے حقوق کے لئے اسمبلی میں آواز اٹھاﺅں گی۔ تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ضمنی الیکشن میں ساتھ دینے پر عوام کا شکریہ ادا کرتی ہوں، پہلے ہی کہہ چکی ہوں کہ الیکشن جیتوں یا ہاروں الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت میں ضرور جاﺅں گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی جب تک الیکشن کمیشن مکمل طور پر غیر جانبدار ادارہ نہیں بن جاتا ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ضمنی الیکشن کے نتائج میں 29 ہزار متنازعہ ووٹوں کا سایہ نظر آ رہا ہے۔ کل پریس کانفرنس میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ حلقہ 120 کے عوام کی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرا بھرپور ساتھ دیا۔ ن لیگ تمام تر حکومتی وسائل کے استعمال کے باوجود بہت کم لیڈ سے جیتنے میں کامیاب ہوئی۔

وا ہے گورو دا خالصہ ۔۔روہنگیا ئی مسلمانوں کیلئے سکھ کمیونٹی کا اہم اقدام

ڈھاکہ(ویب ڈیسک) میانمر میں ظالم حکمرانوں اور سفاک بدھٹوں کے مظالم کا نشانہ بننے والے تمام مظلوم مسلمان ہیں، لیکن افسوس کہ کوئی مسلمان ملک ان کی مدد کو پہنچنے کے لئے سنجیدہ نظر نہیں آتا۔ ایسے میں بھارت سے سکھوں کی بڑی تعداد ان بے کسوں کی مدد کو جا پہنچیی ہے، اور شاید کوئی مسلمان ملک یا ادارہ بھی اس مثال سے کچھ سبق سیکھ لے۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سکھ رضاکاروں کی ایک ٹیم، جس کا تعلق فلاحی ادراے ’خالصہ ایڈ‘ سے بنگلہ دیش اور میانمر کی سرحد پر پہنچی اور وہاں موجود لاکھوں پناہ گزینوں کے درمیان خوراک تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ خالصہ ایڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر امر پریت سنگھ نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ”پناہ گزینوں کی حالت زار انتہائی دردناک ہے۔ وہاں پہنچنے کے بعد ہم نے پہلے یہ اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ ہم کتنے پناہ گزینوں کی مدد کرسکیں گے۔ہم تقریباً 50 ہزار لوگوں کی مدد کی تیاری کرکے وہاں پہنچے تھے لیکن وہاں تو تین لاکھ سے زائد پناہ گزین موجود ہیں۔ ان کے پاس کھانا ، پانی، کپڑے اور سرچھپانے کی جگہ جیسی کوئی بھی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ وہ سب بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ شدید آندھی اور بارش میں بھی ان کے لئے سرچھپانے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم نے انہیں کھانے کی فراہمی شروع کردی ہے جبکہ ترپالوں کا بھی بندوبست کررہے ہیں تاکہ کم از کم انہیں بارش سے بچانے کا انتظام کرسکیں۔ پناہ گزینوں کی تعداد ہمارے اندازوں سے بہت زیادہ ثابت ہوئی ہے لیکن ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ ان کی زیادہ سے زیادہ مدد کرسکیں۔“

پولنگ سے پہلے لیگی کارکن اغوا, نواز شریف کے سنسنی خیز انکشافات

لندن(بیورورپورٹ)سابق وزیراعظم نوازشریف نے بھی دھاندلی کا گلہ کردیا،کہتے ہیں اطلاعات آئی ہیں کہ این اے120کے ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ سے قبل ہمارے لوگوں کواغواءکیاگیا اور بے ضابطگیاں ہوئی ہیں ،پولنگ سے قبل لوگوں کواغواء کرنادھاندلی کاحصہ ہے ،مریم نوازنے بہت اچھی الیکشن مہم چلائی اچھاتاثردینے پرعوام کے شکرگزارہیں ۔اتوارکے روزلندن میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ ن نے حلقہ این اے 120کے ضمنی انتخاب میں بہت اچھی مہم چلائی ہے ،مریم نوازنے بہت محنت کی ،حلقے کے عوام اورپارٹی کارکنوں نے ن لیگ کواچھاتاثردیاہے ،جس پرحلقے کے عوام کے شکرگزارہیں ۔انہوںنے کہاکہ این اے 120کے ضمنی انتخابات میں الیکشن سے ایک دن قبل ہمارے لوگوں کواغواءکیاگیا،جبکہ بے ضابطگیاں بھی ہوئی ہیں پولنگ سے قبل لوگوں کواغواءکرناانتخابی دھاندلی ہے ،پرسوں سے مجھے شکایتیں آرہی ہیں کہ لوگوں کواغواءکیاجارہاہے ،سابق وزیراعظم نے کہاکہ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سے ملکی اوربین الاقوامی معاملات پربات چیت ہوئی ہے ،ہرچیزکاجائزہ لے رہے ہیں اہلیہ بیگم کلثوم نوازکی ابھی ایک اورسرجری ہوگی ،انشاءاللہ کلثوم نوازجلدصحت یاب ہوجائیں گی ۔انہوںنے کہاکہ ضمنی الیکشن کے نتائج آرہے ہیں نتائج کے بعدمیں بات ہوگی۔

این اے 120میدان جنگ, کارکنوں کی فائرنگ سے خوف وہراس

لاہور (رپورٹنگ ٹیم) صوبائی دارالحکومت میں حلقہ این اے 120کے ضمنی انتخاب کے دوران دن بھر فضا کشیدہ رہی، سیاسی درجہ حرارت عروج پر رہا، مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکن آمنے سامنے رہے، فائرنگ، پتھرا?، گو نواز گو اور رو عمران رو کے نعرے گونجتے رہے، ضمنی انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوکر شام 5بجے ختم ہو گیا۔ دن بھر پولنگ سٹیشنز پر ووٹ کاسٹ کرنے والوں کا رش رہا، پاک فوج ، رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تمام پولنگ سٹیشنز کے اندار ور باہر تعینات کی گئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں حلقہ این اے 120 میں سیاسی ماحول گرم رہا، گنگا رام چوک میں مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف کے کارکن آمنے سامنے آگئے، ایک دوسرے کیخلاف شدید نعرے بازی کی ، دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے ہاتھ جو چیز لگی مخالف کارکن کو دے ماری۔ بعض کارکنوں نے پولنگ کے اندر داخل ہونے کی بھی کوشش کی۔ مگر سکیورٹی اہلکاروں نے روک لیا۔ پی ٹی آئی امیدوار یاسمین راشد پولنگ اسٹیشن کا دورہ کرنے آئیں تو ن لیگی کارکنوں نے نعرے بازی شروع کر دی جس پر پی ٹی آئی کے کارکنان بھی میدان میں آ گئے۔ دوسری جانب مزنگ چوک میں لیگی کارکنوں نے تحریک انصاف کے قافلے کو روک لیا، جس سے ٹریفک بھی جام ہوگیا، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ فاطمہ جناح میڈیکل پولنگ اسٹیشن کے باہرمسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر رینجرز اور پولیس کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور کارکنان کو پولنگ اسٹیشن کے قریب جانے سے روک دیا۔دوسری جانب بلال گنج کے علاقے میں پولیس نے لیگی کارکنان کو پولنگ اسٹیشن کے قریب جانے سے روکا تو اس موقع پر اہلکاروں اور کارکنان کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ہاتھا پائی ہوئی جس کے بعد پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئی۔ کوپر روڈ پولنگ اسٹیشن پر مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی تاہم پولیس نے کارکنوں کو نعرے بازی سے روک دیا۔ مزنگ اڈا چوک میں بھی مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان متعدد بار ایک دوسرے کے آمنے سامنے آکر نعرے لگاتے رہے فوج اور رینجرز کے اہلکاروں نے ان کو روک کر پیچھے کر دیا۔ کچا ہال روڈ پر نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، پولیس موقع پر پہنچ گئی اس بارے میں ایس پی سول لائن ڈویڑن علی رضا کا کہنا ہے کہ کچا ہال روڈ کا علاقہ حلقہ این اے 120میں نہیں آتا فائرنگ کا این اے 120سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ضمنی انتخاب کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ، پولنگ اسٹیشنوں پر فوج، رینجرز اور پولیس کے دستے تعینات کیے گئے جو دن بھر پولنگ سٹیشنز کے باہر اور علاقے میں گشت کرتے رہے تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو سکے۔ حلقہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن کے دوران ریواز گارڈن میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور پولیس میں تلخ کلامی ہوئی‘ کارکنون نے الزام لگایا کہ پولنگ اسٹیشن پر ایجنٹس کو پانی کی فراہمی سے روکا گیا۔ اتوار کو حلقہ این اے 120 میں ضمنی الیکشن کے دوران ریواز گارڈن میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور پولیس میں تلخ کلامی ہوئی کارکنوں نے الزام لگایا کہ پولنگ اسٹیشن 64 پر ایجنٹس کو پانی کی فراہمی سے روکا گیا۔ کوئنز روڈ پر پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے کارکنوں میں کرسیاں چل گئیں تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر حالات پر قابو پا لیا ،ایک پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی کی خواتین نے (ن) لیگ کی خاتون کا چہرہ نوچ ڈالا ،پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے کارکن پر امن رہے ۔ تفصیلات کے مطابق حلقہ این اے 120کے بڑے سیاسی معرکے میں 40سے زائد امیدوار میدان میں تھے تاہم سب سے زیادہ جوش و خروش پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے کارکنوں میں دیکھا گیا اور دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف روایتی حریف کا رویہ اختیار کئے رکھا ۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کا صرف ایک پولنگ اسٹیشن پر (ن) لیگ کے کارکنوں سے نعرے بازی کا مقابلہ ہوا ۔مزنگ چوک میں لیگی کارکنوں نے پی ٹی آئی کے قافلے کو روک لیا اور گھیراﺅ کر کے شدید نعرے بازی کی جس کے جواب میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے بھی نعرے بازی کی گئی ۔ اس دوران صورتحال کشیدہ ہو گئی تاہم پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اپنے حصار میں لے کر وہاں سے روانہ کر دیا ۔ اس دوران دونوں جانب سے مسلسل مخالفانہ نعرے بازی کی جاتی رہی ۔ کوئنز روڈگنگا رام کے قریب انتخابی کیمپ آفس میں (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کارکنوں میں تصادم ہو گیا او رایک دوسرے پر کرسیاں پھینکی گئیں تاہم پاک فوج ، رینجرز اور پولیس نے فوری موقع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کر لیا ۔ کریم پارک میں پی ٹی آئی کی خواتین نے (ن) لیگ کی ایک خاتون سے جھگڑا کیا اور اس کا چہرہ نوچ ڈالا ۔ نہرو پارک میں لیگی کارکنوں نے پی ٹی آئی کی گاڑی کا گھیراﺅ کر کے نعرے بازی کی جس سے فضاءکشید ہ ہو گئی تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر پی ٹی آئی کی گاڑی کو اپنے حصار میں لے کر وہاں سے روانہ کر دیا ۔اس دوران لیگی کارکن رو عمران رو جبکہ پی ٹی آئی کے کارکن چور چور،سارا ٹبر چور ہے کے نعرے لگاتے رہے ۔ صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود نے پاک ترک سکول افغان پارک کا دورہ کیا جہاں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے چور ، چور ،سارا ٹبر چور ہے کے شدید نعرے لگانے شروع کر دئیے اور سکیورٹی کی صورتحال کے باعث رانا مشہود وہاں سے واپس چلے گئے ۔ دیو سماج روڈ پر بھی جہانگیر خان ترین میڈیا سے گفتگو کر کے جیسے ہی روانہ ہوئے تو وہاں پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے کارکنوں کا آمنا سامنا ہو گیا اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی تاہم رینجرز کے جوانوں نے بیچ بچاﺅ کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کے کارکنوںکو پیچھے دھکیل دیا ۔ پریم نگر پولنگ اسٹیشن پر بھی (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کارکن آمنے سامنے آ گئے او رمخالفانہ نعرے بازی کی ۔ اس دوران کارکنوں میں ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم پولیس نے بیچ بچاﺅ کراتے ہوئے دونوں کو پیچھے دھکیل دیا ۔ اس موقع پر لیگی کارکنوں نے پولیس اہلکاروں سے بھی بد تمیزی اور ہاتھا پا ئی کی ۔ علاوہ ازیں پولنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے پر سکیورٹی اہلکاروں نے دروازے بند کر دئیے اور ووٹرز کو اندر داخل ہونے سے روکدیا جس پر ووٹرز اندر داخل ہونے کے لئے اصرار کرتے رہے ۔پولنگ کا وقت ختم ہونے اور گنتی کا عمل شروع ہوتے ہی کارکنوں نے اپنی اپنی قیادت کے حق میں نعرے بازی شروع کر دی۔ ان پولنگ سٹیشنوں پر پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکنان رو عمران رو جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان پورا ٹبر چور ہے کے نعرے لگاتے رہے کارکنوں کے مدمقابل آنے اور نعرے بازی کی وجہ سے ان پولنگ سٹیشنوں کے باہر صورتحال کشیدہ ہوتی رہی بعض پولنگ سٹیشنوں کے باہر پاکستان مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنان ایک دوسرے کے دست و گریبان ہوتے رہے تاہم ہر مرتبہ رینجرز اور پولیس کے اہلکار دونوں پارٹیوں کے کارکنان کے درمیان آکر کشیدگی کو ختم کرواتے رہے اس قسم کے واقعات فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی ،پریم نگر ،ساندہ ،اسلام پورہ ،کریم پارک سمیت دیگر پولنگ سٹیشنوں پر دیکھنے میں آیا۔ حلقہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن سے متعلقہ پولنگ کے دوران کچہری چوک میں پاکستان مسلم لیگ اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان کشیدگی تمام دن جاری رہی جس کی وجہ سے دونوں پارٹیاں کے کارکنان ایک دوسرے کے مدمقابل نعرے بازی کرتے رہے اور اس صورتحال میں دونوں پارٹیوں کے کارکنوں نے کچہری چوک میں لگائے گئے ایک دوسرے کے امیدواروں کے پوسٹر اور فلیکس پھاڑ ڈالے کشیدگی کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفر ی وہاں پہنچ گئی جس نے دونوں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کو ایک دوسرے سے دور کر دیا۔ پھر تکرار کے بعد جھگڑا ہوگیا۔ابھی جھگڑے کی گونج کم نہیں ہوئی تھی کہ مزنگ اڈا کے قریب بھی دونوں بڑی جماعتوں کے کارکن لڑ پڑے۔ ایک دوسرے پر لاتوں اور مکوں کی بارش کر دی۔ سنٹرل ماڈل سکول پولنگ سٹیشن کے باہر حالات کشیدہ ہو نے پر وہاں واٹرکینن طلب کرلی گئی۔ تقریبا ً ساڑھے بارہ بجے کریم پارک میں ایک بار پھر تحریک انصاف اور نواز لیگ کے کارکن ایک دوسرے کو دیکھ کر جوش میں آگئے۔ کریم پارک ہی میں گورنمنٹ ماڈل سکول کے باہر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی پولیس حکام سے تکرار ہوئی۔ کارکنوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں روکا جا رہا ہے جبکہ ن لیگ نے باہر سے بندے بلوا کر اندر بٹھائے ہوئے ہیں۔ان ہی حالات میں نواز لیگ کے رہنما رانا مشہود ساندہ روڈ پر لیگی کیمپوں کا دورہ کرنے پہنچے۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بھی دیکھنے میں آئی جب ا±ن کے ساتھ سادہ کپڑوں میں گن مین بھی ا±ن کے ساتھ تھا۔

گاما پہلوان کی نواسی بارے بی بی سی کی اہم رپورٹ

لاہور (خصوصی رپورٹ) این اے 120 میں ن لیگ کی امیدوار کلثوم نواز کا انتخابی سیاست میں یہ پہلا قدم ہے۔ اس سے قبل وہ ن لیگ کی سیاست میں پس پردہ اپنا کردار ادا ضرور کرتی رہی ہیں تاہم انتخابی سیاست کا براہ راست حصہ نہیں بنیں۔ کلثوم نواز کے بطور امیدوار انتخاب کے فیصلے کو تجزیہ کار ن لیگ کے لئے مثبت قرار دیتے ہیں۔ اس کی بنیاد ان حقائق پر مبنی ہے کہ ان کے خلاف کرپشن کے الزامات نہیں وہ ن لیگ کی قیادت اس دور میں کرچکی ہیں جب نوازشریف 1999ءمیں جنرل پرویز مشرف کے مارشل لاءکے بعد جیل چلے گئے تھے۔ بیگم کلثوم نواز عمر میں نوازشریف سے ایک برس چھوٹی ہیں۔ ان کا خاندان کشمیر سے تعلق رکھتا ہے جبکہ ان کی پیدائش لاہور میں ہوئی وہ مشہور زمانہ پہلوان گاما کی نواسی بھی ہیں۔ ان کے چار بچے ہیں جن میں حسن نواز‘ حسین نواز اور مریم نواز کے ناموں سے تو پاکستان اور پاکستان کے باہر رہنے والے پانامہ کیس کے تناظر میں واقف ہیں جبکہ ان کی چوتھی اولاد اسما نواز ہیں جو پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بہو ہیں۔ بی بی سی کو بتایا گیا کہ بقیول مریم نواز شریف خاندان میں بیگم کلثوم نواز کے سیاسی تجزیے اور رائے کو ہمیشہ سے ہی اہمیت دی جاتی ہے۔

کلثوم نوا ز ،نواز شریف ،حسن اور حسین کے بعد اب مریم بارے بھی وہ خبر آگئی جسکا انتظار تھا

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے)مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر ہونے والا وار عوام نے اپنے سینے پر لے لیا ،میری والدہ اور نواز شریف کافون آیا انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کے شیروں کا شکریہ اداکرنا,عوا م نے آج ثابت کر دیا کہ وہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ نہیں مانتے۔ تفصیلات کے مطابق ماڈل ٹان لاہو ر میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کا مقابلہ سب کے ساتھ تھا ،مسلم لیگ کے شیروں نے آج ثابت کردیا کہ وہ اپنے لیڈر سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح آپ نے جی ٹی روڈ پر ان کا استقبال کیا ،یہ آپ کی ہی محبت ہے کہ وہ آج کامیاب ہوئے ۔ آج ہونے والی نواز شریف کی جیت یہ ثابت کرتی ہے کہ این اے 120کی عوام نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ اپنے سر لے لیا،عوام نے ناانصافی پر اپنا ردعمل دے دیا ہے ،عوام نے نواز شریف کے خلاف فیصلے پر اپنا فیصلہ دے دیا۔”فتح، نا انصافی پر ردعمل، اب صرف وہی فیصلہ قبول ہوگا جس کے پیچھے عوام کی طاقت ہوگی، ووٹ کی حرمت کی حفاظت کرینگے“
” پانامہ فیصلے پر عدلیہ کے ترجمان مسترد ہوگئے مریم نواز نے کہا کہ ہمارے کارکنان کو کام نہیں کرنے دیاگیا،ان کوراتوں رات اٹھا لیا گیا ،پولنگ کے دوران جب ایک بچی شیر کی پرچی لے کر اندر گئی تو اسے کہا گیا کہ آپ کاووٹ یہاں نہیں ہے ،لیکن جب وہ مخالفین کی پرچی لے کر گئی تو اس کا ووٹ نکل بھی آیا،ایسے ہتھکنڈوں سے آپ عوام کی طاقت کو روک نہیںسکتے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب میں انتخابی مہم چلا رہی تھی ،تب مجھے کہاگیا کہ نواز شریف اکیلا ہی لڑ رہا ہے ،جو اکیلاہوتا ہے اس کے ساتھ اللہ کی مد د ہوتی ہے ۔

”ہمارا ان کیساتھ بھی مقابلہ تھا جو نظرنہیں آئے، خطاب،مریم نواز والد سے سیاسی صورتحال پر تبادلے کیلئے لندن روانہ“

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ حلقے جو بھی مسائلہیں ،وہ جلدازجلد ہو ں گے ،دعا کریں کہ میری اور آپ کی والدہ جلد صحت یاب ہو کر واپس آئیں ،تو میں ان کے ساتھ حلقے میں آں گی ۔عوام نے آج فیصلہ کر دیا کہ اب صرف کی ووٹ کی حکمرانی ہو گی،اب صرف وہی فیصلہ قبول ہو گا جس کے پیچھے عوام کی طاقت ہو گی،آپ نے آج پھر ثابت کر دیا کہ آج بھی نواز شریف ہے کل بھی نواز شریف ہو گا۔اس موقع پر انہوں نے عوام سے وعدہ لیا کہ ووٹ کی حرمت کی حفاظت کریں گے ،جبکہ ایک بار پھر میاں صاحب وی لو یوکا نعرہ بلند کیاگیا۔ این اے 120 میں ن لیگ کی برتری، مریم نواز کا رزلٹ دیکھ کر خوشی کا اظہار، ماڈل ٹان میں وزیر اعظم نواز شریف کے نعرے، ٹویٹر پر شیر چوتھی واری فیر کا نعرہ، کہتی ہیں نواز شریف اور کلثوم نواز نے اپنے شیروں کیلئے مبارکباد بھجوائی ہے۔ این اے 120 میں کلثوم نواز کی فتح کے بعد ماڈل ٹان میں وکٹری سپیچ کرتے ہوئے مریم نواز مخالفین پر خوب گرجیں برسیں، کہتی ہیں مسلم لیگ ن کے شیرو! بہت بہت مبارک ہو، کامیابی پر اللہ کا کروڑ دفعہ شکر ادا کرو، میاں صاحب! لاہور کہہ رہا ہے “وی لو یو”، مسلم لیگ ن اکیلی کھڑی تھی، آپ کا مقابلہ ان کے ساتھ بھی تھا جو نظر نہیں آتے لیکن عوام نے فیصلے پر فیصلہ سنا دیا، آج وہ سب ہارے جنہوں نے نواز شریف کے گرد گھیرا ڈالا تھا، ہمارے کارکنوں پر کالے کپڑے ڈال کر گھروں سے اٹھایا گیا، ابھی تک امجد نذیر بٹ لاپتہ ہیں اور یو سیز کے کئی اور لوگ بھی غائب ہیں، جب کل مجھے معلوم ہوا اور میں نے اپنے کارکنوں کو فون کئے تو وہ بولے، باجی! فکر نہ کریں، یہ تو کچھ بھی نہیں، ہم نے بڑے بڑے آمروں کا مقابلہ کیا ہوا ہے۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ شیر کی پرچی رکھنے والوں کو کہا گیا کہ تمہارا ووٹ نہیں ہے، دوسری جماعت کی پرچی والوں کیلئے آسانیاں پیدا کی گئیں، تم ایسے ہتھکنڈوں سے عوام کی طاقت کو نہیں روک سکتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان رو رہا ہو گا، اس کے رونے کا وقت ہے۔ مریم نواز بولیں، انتخابی مہم کے دوران لوگوں نے مجھ سے کہا، ہمیں پتہ ہے نواز شریف اکیلا لڑ رہا ہے، جیہڑا کلا، اوہدے نال اللہ، آپ نے نواز شریف کیخلاف ساری سازشوں کو ناکام بنایا، آپ نے فیصلہ کر دیا کہ عوام کی حکمرانی چلے گی اور وہی قبول ہو گا جس کے پیچھے عوام کھڑے ہوں گے۔ سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ ہاتھ اٹھا کر وعدہ کرو کہ ووٹ کی حرمت کی جنگ میں نواز شریف کا ساتھ دو گے اور نواز شریف کیخلاف ہر سازش میں دیوار بن کر کھڑے ہو جا گے، میں بھی وعدہ کرتی ہوں کہ این اے 120 کے مسائل کو دن رات ایک کر کے حل کروں گی، دعا کرو کہ ماں صحتیاب ہو کر گھر آ جائے، میں اور میری ماں آپ لوگوں کی خدمت میں حاضر رہیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے، آج مسلم لیگ(ن) کا مقابلہ سب سے تھا اور اللہ نے ہمیں سرخرو کیا۔ بیگم کلثوم نواز کی فتح کے بعد سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے رہنمامسلم لیگ(ن) مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج مسلم لیگ (ن) کا مقابلہ سب سے تھا اور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم کامیاب ہوئے۔ ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ چوتھی واری فیر شیر، مریم نواز شریف نے مسلم لیگ(ن)کے ہمراہ ماڈل ٹان میں قائم سیکرٹریٹ میں الیکشن مہم کو مانیٹر کیا ، جس کے دوران انہوں نے بھرپور نعرہ بازی بھی کی۔

پنجاب میں موٹر بائیک ایمبولینس سروس،خادم اعلیٰ کا تازہ بیان

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ترکی کے ڈپٹی وزیراعظم رجب اکدغان سے ملاقات کی۔ترک ڈپٹی وزیراعظم نے ملاقات کے موقع پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو قدرتی آفات سے نمٹنے اورشعبہ صحت کے اصلاحاتی پروگرام میں ترکی کی حکومت کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ترک ڈپٹی وزیراعظم رجب اکدغان نے وزیر اعلی محمد شہبازشریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پنجاب حکومت کےساتھ اس ضمن میں معاہدہ کرکے آگے بڑھنے کےلئے تیار ہیں تاکہ ہم ایک موثر فریم ورک کے تحت ہم آگی کی جانب بڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہمارے بھائی ہےں اوربھائےوں کا ہاتھ تھامنا اورمدد کرنا ہمارا فرض اورذمہ داری ہے کیونکہ بھائیوں کی مدد مےں احسان مندی کا کوئی پہلو نہےں ہوتا۔ترک ڈپٹی وزےراعظم نے کہا کہ پنجاب حکومت کو ہرممکن تعاون دےنے کےلئے تےار ہےں کیونکہ ترک اور پاکستانی عوام ےکجان دوقالب ہےں ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اورترکی کا بڑھتا ہوا تعاون دونوں ملکوں کے تعلقات کی نئی جہتےں کھول رہا ہے اور ہم صحت،سالڈ وےسٹ مےنجمنٹ ،توانائی اوردےگر شعبوں مےں تعاون پر ترکی کے شکرگزار ہےں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت 9 شہروں مےں موٹر بائےکس اےمبولےنس سروس کا افتتاح کررہی ہے،اس ضمن مےں ترکی کے تعاون کے شکرگزار ہےں ۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ صحت عامہ کی بہتری کے حوالے سے ترکی کی معاونت کو قدر کی نگاہ سے دےکھتے ہےں ۔صحت اورتوانائی کے شعبوں مےں ترکی بے پاےاں تعاون کررہا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کی مخلصانہ کاوشوں کے باعث پاکستان مےں لوڈ شےڈنگ کا بحران بہت حد تک ختم ہوچکا ہے اورآئندہ چند ماہ کے دوران مزےد توانائی منصوبے بجلی کی پےداوار شروع کردےں گے۔ان منصوبوں سے لوڈ شےڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے آزادی کپ کے پرامن انعقاد کےلئے بہترےن سکےورٹی اوردےگر انتظامات پر متعلقہ اداروں کے حکام اورعملے کی کارکردگی کی تعرےف کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کابےنہ کمےٹی برائے امن و امان اورانتظامےہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ کابےنہ کمےٹی برائے امن و امان اورانتظامےہ نے مےچوں کے شاندار انتظامات ےقےنی بنا کرعوام کے دل جےت لئے ہےں جس پر تمام متعلقہ محکمے اورادارے مبارکباد کے مستحق ہےں۔ سےاسی،انتظامی اورپولےس کےساتھ دےگر محکموں کے حکام اور عملے کی کارکردگی لائق تحسےن رہی ہے اور میچوں کا کامیابی سے انعقاد پاکستان کی جیت ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ٹےم ورک کا مظاہرہ کرکے شبانہ روزمحنت سے بہترےن اےونٹ کراےاہے اوراللہ تعالی نے کامیابی عطا کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قانون نافذ کرنےوالے سول وعسکری اداروں کےساتھ انتظامی افسران نے انتھک محنت کی نئی مثال قائم کی ہے اورتمام متعلقہ محکموں او راداروں نے بہترین ہم آہنگی کے ساتھ فرائض سرانجام دئےے۔انہوں نے کہا کہ اتحاد و اتفاق کا مثالی مظاہرہ دیکھنے میں آیا ،امن دشمن شکست کھا گئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ آزادی کپ کے پر امن ماحول میں کامیاب انعقاد اور ورلڈ الیون کے کامےاب دورہ لاہورسے پاکستان مےںبین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھلیں گے۔ورلڈ الیون کے کھلاڑی لاہورسے بہترین یادیں لے کر رخصت ہوئے ہےںاورعوام کو طویل عرصہ کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کھلاڑیوں کا کھیل دیکھنے کو ملاہے اور زندہ دلان لاہور نے مہمان ٹیم کا بھرپور استقبال کرکے شاندار روایت قائم رکھی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے معروف اداکار و شاعر افتخارقیصرکے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے تعزیتی پیغام میں سوگوار خاندان سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے باجوڑ ایجنسی میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت ےابی کےلئے دعا کی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے تاحیات صدر افضال احمدکے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے تعزیتی پیغام میں سوگوار خاندان سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے۔