پاکستان نے 2.5 ارب ڈالر کے سکوک اور یورو بانڈ جاری کردیے، غیر ملکیوں نے ایک ارب ڈالر کے گھنٹوں میں خرید لئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان نے 2.5 ارب ڈالر کے سکوک اور یورو بانڈ جاری کردیے، جس کی منظوری وزیراعظم پاکستان نے دی۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق پاکستان کادبئی، لندن اور امریکا میں بانڈز کی نیلامی کا روڈ شو ہوا، جس میں اقتصادی معاملات پر وزیراعظم کے معاون خصوصی مفتاح اسماعیل، سیکریٹری خزانہ شاہد محمود اور گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ شریک ہوئے۔غیر ملکیوں نے ایک ارب ڈالر سکوک بانڈ گھنٹوں میں خرید لئےاعلامیے کے مطابق ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز 5 سال کے لیے جاری کیےگئے، جن پر منافع کی شرح 5.625 فیصدہوگی۔دوسری جانب ایک ارب 50کروڑ ڈالر کے یورو بانڈز 10 سال کے لیے جاری کیےگئے، جن پر شرح منافع 6.875 فیصد ہوگی۔وزارت خزانہ کے مطابق یورو اور سکوک بانڈز کے لیے 8 ارب ڈالر کی پیشکشیں موصول ہوئیں۔علامیے کے مطابق کوئی پاکستانی سکوک یا یورو بانڈز میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتا اور بانڈز پر ملنے والا منافع کسی پاکستانی اور پاکستان میں کسی کےساتھ شیئر نہیں کیاجاسکتا۔گذشتہ روز فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک بانڈز کی نیلامی کا روڈ شو کامیاب رہا ہے، جس سے ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر متوقع ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کے سبب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

 

ہوش کے ناخن لئے جائیں

لاہور (صباح نیوز) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے پارٹی کے یوم تاسیس کی تیاریوں میں رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ (ن) لیگ حکومت ہوش کے ناخن لیں اور اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے۔ بدھ کو اپنے بیان میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی اجازت کے باوجود حکومتی ایما پر ہمارے یوم تاسیس کے جلسے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، وفاقی دارالحکومت سے پی پی کے پرچم اور بینر اتارے جا رہے ہیں اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کو جان بوجھ کر پیپلزپارٹی کارکنوں سے الجھایا جا رہا ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ جلسہ اور اس کی تشہیر کرنا پاکستان پیپلز پارٹی کا جمہوری حق ہے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ چند پولیس والوں کو بھیج کر جیالوں کو ڈرا دے گا تو وہ اس کی بھول ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ان کا ہر عمل آئین، قانون اور جمہوری روایات کے دائرے میں ہے، تاریخ شاہد ہے کہ جیالوں سے جمہوری حق چھینا جاتا ہے تو پھر دمادم مست قلندر ہوتا ہے، انہوں نے جیالوں کو ہدایت کی کہ اسلام آباد کی شہری انتظامیہ کی رکاوٹوں کی باوجود پریڈ گریڈ جلسے کی تیاریاں تیز کی جائیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے پانچ دسمبر کے گولڈن جوبلی جلسے کی تیاریوں میں رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ (ن) لیگ حکومت ہوش کے ناخن لے اور اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر و سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کا کہنا ہے کہ پارٹی کے پچاسواں یوم تاسیس کی تقریب 5 پانچ دسمبر کو اسلام آباد پریڈ گراونڈ میں ہی ہوگی اور اس حوالے سے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ یوم تاسیس بھرپور انداز سے منایا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی کے پانچ دسمبر کا گولڈن جوبلی کے حوالے سے اسلام آباد میں جلسے کی تیاریوں میں رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے رکاوٹوں کے باوجود پریڈ گراﺅنڈ جلسے کی تیاریاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی اجازت کے باوجود حکومت کی ایما پر رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں اور وفاقی دارالحکومت سے پاکستان پیپلز پارٹی کے پرچم اور بینرز اتارے جارہے ہیں سرکاری ملازمین کو جان بوجھ کر پیپلزپارٹی کے کارکنوں سے الجھایا جارہا ہے بلاول بھٹو نے کہا کہ جلسہ اور اس کی تشہیر کرنا ہمارا جمہوری حق ہے (ن) لیگ کی حکومت ہوش کے ناخن لے اور اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ چند پولیس والوں کو بھیج کر جیالوں کو ڈرا دے گا تو وہ اس کی بھول ہے۔

 

حلف نامہ میں تبدیلی کس کی خوشنودی کیلئے ہوئی، عمران خان کا انکشاف

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حلف نامے میں تبدیلی ایک لابی کو خوش کرنے کی کوشش تھی، نواز شریف کہتے ہیں کہ فوج اور عدالت نے میچ فکس کیوں نہیں کرایا، منی لانڈرنگ کا ایک نیا طریقہ اقامہ ہے، فوج نہ آتی تو شاید دھرنے کا معاملہ مزید خطرناک ہو جاتا، موجودہ صورتحال سے نکلنے کا واحد حل قبل از وقت انتخابات ہیں، موجودہ حکومت ہی اس وقت جمہوریت کو کمزور کررہی ہے، زرداری اور نواز شریف نے ملک کا قرضہ 25ہزار ارب تک پہنچا دیا ہے، قوم حدیبیہ کیس کے حوالے سے نیب کی طرف دیکھ رہی ہے، قطری شہزادے کے پاکستان آنے سے واضح ہو گیا کہ معاملہ سیکیورٹی کا نہیں تھا، مطالبات کےلئے احتجاج جمہوریت میں ہر عام شہری کا حق ہوتا ہے، موجودہ حکومت جب تک رہے گی ہمیں فائدہ ہو گا اور ہماری جماعت مضبوط ہو گی، میں نے لال مسجد آپریشن کی مخالفت کی تھی، حکومت اور قوم کو فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ حکومت کا مقصد نواز شریف کی کرپشن بچانا ہے، سوا سال بعد بھی عدالت میں صرف ایک قطری خط پیش کیا گیا، شریف خاندان کی ساری کرپشن کے پیچھے قطری خط ہے، ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، دھرنا مظاہرین 20دن سے بیٹھے تھے اور کسی کو فکر نہ تھی، شہباز شریف نے خود کہا کہ ترمیم کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیے، وزیر قانون نے اسمبلی میں کہا کہ آئین میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میں تمام جماعتوں کی موجودگی ایک بڑا جھوٹ ہے، جو وزیر عدالت کے باہر بیانات دیتے تھے وہ کہاں غائب ہو گئے تھے، ملک میں انتشار تھااور وزیراعظم رائے ونڈ جا کر قدموں میں بیٹھ گیا، احسن اقبال کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، فوج نہ آتی تو شاید دھرنے کا معاملہ مزید خطرناک ہو جاتا، دھرنے کا مسئلہ حل ہونے پر میں نے نوافل ادا کئے، حلف نامے میں تبدیلی سے رد عمل کا علم تھا تو کیوں یہ اقدام اٹھایا، حکومت نے خاموشی سے حلف نامے میں تبدیلی کی کوشش کی، کیا معاہدہ بین الاقوامی لابی کو خوش کرنے کےلئے کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، ختم نبوت سے متعلق قانون تبدیل کرنے کی کوشش کی؟ پورا ملک اس وقت مفلوج ہے، موجودہ صورتحال سے نکٹنے کا واحد حل صرف قبل از وقت انتخابات ہیں،حلقہ بندیوں کا عاملہ کون سا ہاتھی ہے جسے درست نہیں کیا جا سکتا، برطانیہ میں دو مرتبہ قبل از وقت انتخابات ہوئے، موجودہ حکومت ہی اس وقت جمہوریت کو کمزور کررہی ہے، نااہل وزیراعظم کو 90،90گاڑیوں کا پروٹوکول دیا جاتا ہے ، جس شخص نے عوام کا پیشہ چوری کیا اس کو سرکاری پروٹوکول مل رہا ہے،حکومت کیا پیغام دے رہی ہے کہ بڑے چور کو بچانا جمہوریت ہے، خواجہ آصف کے پاس اس وقت دو اہم وزارتوں کے عہدے ہیں، موجودہ حکومت نے بجلی کی قیمت ڈبل کردی ہے، انہوں نے کہا کہ اقامے کے مطابق خواجہ آصف کو 17لاکھ ماہانہ تنخواہ مل رہی تھی، کنٹریکٹ کے مطاب خواجہ آصف کو آٹھ گھنٹے کام کرنا تھا، خواجہ آصف کو دبئی میں لیگل ایڈوائس کے پیسے مل رہے تھے، خواجہ آصف کی اہلیہ کے اکاﺅنٹ میں لاکھوں درہم تھے، منی لانڈرنگ کا ایک نیا طریقہ اقامہ ہے۷، 2008میں پاکستان کا مجموعی قرضہ7ہزارارب روپے تھا،زرداری اور نوازشریف نے مجموعی قرضہ25ہزار ارب تک پہچادیا، چیک کیا جائے احسن اقبال کے پاس بھی سعودی عرب کا اقامہ ہے، نواشریف نے 30ہزار کروڑ روپے کا جواب دینا ہے، میں نے اپنے فلیٹس کے 60ڈاکومنٹس دیے،میرا ایک بھی ڈاکومنٹ غلط نکلا تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ قوم حدیبیہ کیس کے حوالے سے نیب کی طرف دیکھ رہی ہے، یہ سب مل کر غریب قوم کو لوٹ رہے ہیں، یہ لوگ 300سال سے احتساب سے بچ رہے تھے،نوازشریف نے ہمیشہ امپائر ملاکر میچ کھلا،نوازشریف کو گلہ ہے، کہ فوج عدلیہ ساتھ کیوں نہیں ملی،سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں قطری نہیںآیا، قطری شہزادے کے آنے سے واضح وہ گیا کہ سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں تھا، قطری خط سارا فراڈ تھا،قطری شہزادہ پورٹ قاسم کے افتتاح کےلئے فوری پاکستان پہنچ گیا ، موجودہ حکومت جب تک رہے گی ہمیں فائدہ ہو گا اور ہماری پارٹی مضبوط ہو گی، تین بار کا وزیراعظم کہتا ہے کہ میرے خرچے آمدن سے زائد ہیں تو آپ کو کیا ہے، جے آئی ٹی بنی تو یہ لوگ مٹھائیاں تقسیم کر رہے تھے، (ن) لیگ سینیٹ انتخابات کا انتظار کر رہی ہے، نواز شریف دھرنے کےلئے آرہے تھے تو وہ اسے جمہوریت کہہ رہے تھے، نواز شریف بھی جمہوریت کے گیت گا کر دھرنے کےلئے آ رہے تھے، مسلم لیگ (ن) نے ماضی میں 2لانگ مارچ کئے، مطالبات کےلئے احتجاج جمہوریت میں ہر عام شہری کا حق ہوتا ہے۔ چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف خود کو بادشاہ سمجھتے ہیں، انہیں یہ نہیں پتہ کہ عوامی عہدیدار جوابدہ ہوتا ہے، نواز شریف 3بار وزیراعظم بنے، عوامی عہدیدار کو آمدن سے زائد اخراجات کے وسائل بتانا ہوتے ہیں۔

 

ہمارے احکامات کو ساس کی نظر سے مت دیکھیں، کام نہیں کرنا تو حکومت گھر چلی جائے

اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید نے مارگلہ ہلزپر درختوں کی کٹائی کے از خود نوٹس کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی اور عدلیہ تو حکومت پر اعتماد کرتی ہے مگر حکومت شاید عدالت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں،عدالتی احکامات کو ساس بن کر نہ دیکھا کریں، ججز ڈنڈے لے کر مارگلہ ہلزخالی نہیں کرواسکتے، قانون پر عمل کروانا ہمارا کام ہے ناراض نہ ہوا کریں، سیاست کے علاوہ بھی حکومت کی کئی ذمہ داریاں ہیں، ناکامی ہوئی تو آپ پر بہت انگلیاں اٹھیں گی، اور بھی کئی معاملات میں احتیاط سے کام لیں، امید ہے میری ان کہی بات سمجھ گئے ہوں گے، بے احتیاطی ریاست کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔بدھ کو جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ نے مارگلہ ہلز اسلام آباد میں درختوں کی کٹائی اور غیر قانونی تعمیرات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست کی رٹ وفاق میں سب سے زیادہ ہوتی ہے، مگر پاکستان میں وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، عدلیہ تو حکومت پر اعتماد کرتی ہے مگر حکومت شاید عدالت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی منتخب امیدوار کو بھی عدالت نہیں بلایا ، ہم تو منتخب کونسلر کی بھی عزت کرتے ہیں، لیکن جو عوامی نمائندے اور سرکاری افسران کام نہیں کرسکتے وہ استعفیٰ دے دیں، اور جس دن کام نہ کرسکا میں بھی استعفیٰ دے دوں گا، غیر قانونی پلازوں کے مالکان کا پتا کریں تو کارروائی نہ ہونے کی وجہ سامنے آجائے گی، بتایا جائے کہ عدالتی حکم کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کیوں ختم نہیں کی گئیں۔جسٹس عظمت سعید نے وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری سے کہا کہ عدالتی احکامات کو ساس بن کر نہ دیکھا کریں، ججز ڈنڈے لے کر مارگلہ ہلزخالی نہیں کرواسکتے، قانون پر عمل کروانا ہمارا کام ہے ناراض نہ ہوا کریں، سیاست کے علاوہ بھی حکومت کی کئی ذمہ داریاں ہیں، ناکامی ہوئی تو آپ پر بہت انگلیاں اٹھیں گی، اور بھی کئی معاملات میں احتیاط سے کام لیں، امید ہے میری ان کہی بات سمجھ گئے ہوں گے، بے احتیاطی ریاست کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔سی ڈی اے کے وکیل منیر پراچہ نے بتایا کہ دھرنے کی وجہ سے پولیس میسر نہیں تھی اس لیے آپریشن نہیں ہوسکا، تعمیرات ہٹانے میں شدید مزاحمت ہوتی ہے اور پولیس کی مدد کے بغیرآپریشن نہیں کرسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جہاں پولیس دستیاب تھی وہاں اس نے کیا کرلیا، غیرقانونی تعمیرات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیا اب غیرقانونی تعمیرات ہٹانے کے لیے بھی حکومت کوئی معاہدہ کرے گی، پھر آخر میں آپ نے یہی کہنا ہے کہ فوج بلادیں۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ عدالت کے گزشتہ حکم نامے میں معمولی غلطی تھی، جسٹس شیخ عظمت سعید ہم تو ہمیشہ غلط آرڈر پاس کرتے ہیں اور فرشتے تو سی ڈی اے والے ہیں۔طارق فضل چوہدری نے تجاوزات ختم کرانے کے لیے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں عدالت کو ایکشن پلان پیش کریں گے۔عدالت نے طارق فضل چوہدری کی استدعا منظورکرتے ہوئے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔

 

چائے بیچی ملک نہیں بیچا

احمد آباد (این این آئی) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے آبائی شہر گجرات میں انتخابی مہم شروع کردی ہے جہاں 9دسمبر اور 14دسمبر کو 2مرحلوں میں 182اسمبلی نشستوں کیلئے انتخابات ہونگے۔ میڈیار پورٹس کے مطابق راج کوٹ میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس مجھے ناپسند کرتی ہے کیونکہ میں ایک غریب خاندان سے ہوں ۔کیا کوئی پارٹی اتنی نیچے گرسکتی ہے ؟ ہاں، ایک غریب خاندان کا فرد وزیر اعظم بن گیا۔ راہول اس حقیقت کو برداشت نہیں کرپارہے ۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ جی ہاں!میں نے چائے بیچی ہے لیکن ملک کو فروخت نہیں کیا۔کانگریس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ غریبوں اور میری غربت کا مذاق نہ اڑائے۔

 

تحریک لبیک کا مال روڈ پر دھرنا جاری، چھٹے روز بھی شہری عذاب میں مبتلا، راستے بند

لاہور (کرائم رپورٹر)تحریک لبیک یارسول کا مال روڈ پر جاری دھرنا 6ویں روز میں داخل ، شہر بھر میں بدترین ٹریفک جام سے شہری اذیت سے دوچار ، ٹریفک پولیس کی حکمت عملیاں اورمختلف ڈائیورشن پوائنٹس بھی ٹریفک رواں رکھنے میں بری طرح ناکام،متعد د بار تخریب کاری کا مرکز بننے والے مال روڈپر ممکنہ دہشتگردی کے بادل منڈلانے لگے ۔ذرائع کے مطابق تحریک لبیک یارسول اللہ کا احتجاجی دھرنا 6ویں روز میں داخل ہوگیا ہے ۔فیض آباد میں پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منشتر کر نے کیلئے 25نومبر کو آپریشن شروع کیا گیا جس کے بعد لاہور سمیت ملک گیر احتجاج اور جلاﺅ گھیراﺅ شروع ہوگیا ۔ اس آپریشن کے بعد تحریک لبیک یار سول اللہ کی جانب سے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا گیا جسے مانتے ہوئے ان کو مستعفی کر دیا گیا اور پھر ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا جس کے بعد ملک بھر میں تو معمولات زندگی واپس لوٹ آئے لیکن لاہور میں مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے جاری تحریک لبیک کا احتجاجی دھرنا یہ کہہ کر ختم کر نے سے انکار کر دیا گیا ہے کہ جب تک صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ مستعفی نہیں ہونگے دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا جس کے بعد رانا ثناءاللہ بھی استعفے نہ دینے پر ڈٹ گئے ہیں ۔ مال روڈ مسلسل 6روز سے عام ٹریفک کیلئے بند ہونے کی وجہ سے شہر میں بدترین ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے اور رش والے اوقات میں شہری کئی کئی گھنٹے ٹریفک جام میں پھنسے رہتے ہیں ۔ اس حوالے سے لاہور ٹریفک پولیس کی جانب سے متعدد حکمت عملیاں اپناتے ہوئے ڈائیورشن اور اضافی نفری سمیت دیگر تدابیر آزمائی گئیں لیکن ٹریفک کو قابو نہ کیا جاسکا اور ایمبولینسز سمیت دیگر امدادی ٹیمیں بھی اس ٹریفک جام میں کئی کئی گھنٹے بھنسی رہیں ۔دوسری جانب سیف سٹی اتھارٹی کے مانیٹرنگ روم میں مال روڈ پر جاری دھرنے کے شرکاءپر کڑی نظر رکھنے کے احکامات جاری کر تے ہوئے ماضی میں ہونے والے سانحہ چیئرنگ کراس کی طرز کے کسی نئے سانحے کے خدشات کے پیش نظر سخت ترین مانیٹرنگ کر کے مشکوک دکھائی دینے والے کسی بھی شخص کو قبل از وقت گرفتار کر نے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جبکہ حساس اداروں کی جانب سے بھی مال روڈ پر ممکنہ دہشتگردی کے واضح امکانات کا عندیہ دیدیا ۔

ہسپتال ڈے کیئر سینٹر میں بچیوں سے زیادتی کا انکشاف

لاہور (نیا اخبار رپورٹ) شیخ زید ہسپتال میں واقع چلڈرن ڈے کیئر سنٹر میں معصوم بچوں کو جنسی تشدد بنانے کا انکشاف ہوا ہے، متاثرہ بچی کی نشاندہی پر مسلم ٹاﺅن پولیس نے خاتون ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا، تاہم تین روز گزرنے کے باوجود پولیس نے ملزمہ کو گرفتار نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق واپڈا ہسپتال کے برن یونٹ کی انچارج عامرہ جمیل کی تین سالہ بچی شیخ زید ہسپتال کے ڈے کیئر سنٹر میں داخل تھی چند رزو قبل بچی نے ڈاکٹر عامرہ کو بتایا کہ اس کے جسم کے نازک حصوں میں شدید درد ہے اور ڈاکٹر فوزیہ اس کے ساتھ کافی عرصہ سے گندی حرکات کر رہی ہے، بچی کے انکشاف پر ڈاکٹر عامرہ نے بچی کا چیک اپ کرایا تو ڈاکٹر نے بتایا کہ بچی کے ساتھ سخت زیادتی کی جا رہی ہے جس پر ڈاکٹر عامرہ جمیل نے ڈے کیئر سنٹر کی انتظامیہ کے خلاف تھانے مسلم ٹاﺅن میں درخواست دی جس پر پولیس نے ڈاکٹر فوزیہ کے خلاف بچی کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کا مقدمہ نمبر 788/17 درج کرلیا جب اس سلسلے میں انچارج انویسٹی گیشن نصراللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ تاحال اس کیس میں کسی قسم کی پیش رفت نہیں کی جاسکی اور نہ ہی کسی قسم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ شیخ زید ہسپتال چلڈرن ڈے کیئر سنٹر کی سابقہ انچارج ہاجرہ معصوم بچیوں سے زیادتی کے الزام میں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ لیڈی ڈاکٹر فوزیہ نے معصوم بچیوں سے زیادتی کیلئے ہسپتال کا ایک کمرہ لے رکھا تھا جس کیلئے وہ ایک آیا کو روپے بھی دیتی تھی تاکہ معاملہ صیغہ راز میں رہے۔ چلڈرن ڈے کیئر میں درجنوں بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے لیڈی ڈاکٹر نے ہم جنس پرستی کا شکار کیا۔ بتایا گیا ہے کہ جس کمرے میں بچی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا بچی نے اس کمرے اور ملزمہ لیڈی ڈاکٹرکی نشاندہی بھی کی اس کے باوجود پولیس اسے پکڑنے سے گریزاں ہے، تاہم انتظامیہ نے بدنامی سے بچنے کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ایف آئی آر سیل کروادی ہے۔

شہزادوں سے ڈیل ‘ شہزادیوں کی پکڑ دھکڑ کھاتے کھل گئے

ریاض (خصوصی رپورٹ)سعودی حکام کا کہنا ہے کہ کرپشن کے الزامات میں تین ہفتے قبل گرفتار کیے گئے شہزادہ متعب بن عبداللہ کو رہا کر دیا گیا ہے۔ تاہم غیر ملکی میڈیا کے مطابق انھوں نے اپنی رہائی کے لیے ایک ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔شہزادہ متعب کے علاوہ تین اور افراد کی سعودی حکومت کے رہائی کی شرائط طے پا گئی ہیں۔یاد رہے کہ شہزادہ متعب ان 200 اہم سیاسی اور کارروباری شخصیات میں سے ایک ہیں جنھیں چار نومبر کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔64 سالہ شہزادہ متعب سابق بادشاہ عبداللہ کے بیٹے ہیں اور انھیں گرفتاری سے تھوڑی دیر قبل ہی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ دریں اثنا سعودی حکام نے بدعنوانی کے خلاف تحقیقات کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے شہزادوں کی گرفتاریوں کے بعد اب شہزادیوں کو بھی گرفتار کرنا شروع کردیا ہے۔ ترک خبر رساں ادارے کے مطابق شہزادیوں کو شہزادوں والے ہوٹل کے بجائے کسی دوسرے ہوٹل میں رکھا جارہا ہے۔ سابق شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے فرانس میں پناہ لینے والے صاحبزادے کے علاوہ تمام صاحبزادوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور اب ان کی صاحبزادیوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز بن سعود کے مرحوم صاحبزادے سلطان بن عبدالعزیز کی تمام صاحبزادیوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ گرفتار شہزادوں کی بیماری کی صورت میں باہر جانے کی روک تھام کے لئے ان کے ہوٹل کے نچلی منزل کو ہسپتال میں بدل دیا گیا ہے۔ ہوٹل کی تمام کھڑکیوں اور دروازوں کو بدل دیا گیا ہے اور سخت ترین حفاظتی تدابیر اختیار کرلی گئی ہیں۔

 

گوالمنڈی میں دو گروپوں کے درمیان فائرنگ، درجنوں زخمی، علاقے میں خوف و ہراس

لاہور(ویب ڈیسک) رات 1بجے گوالمنڈی میں معمولی تنازع پر اندھا دھند فائرنگ سے چچا بھتیجا سمیت3 افراد گولیاں لگنے سے جبکہ 3 افراد لوہے کے لگنے سے شدید زخمی ہو گئے۔ 6 زخمیوں کو میﺅ ہسپتال داخل کروا دیا گیا ملزم فائرنگ کرتافرار ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ رات گئے عثمان اور حمزہ اپنے گھر کے باہر کھڑے تھے کے چاند گجر اپنے ایک ساتھی کے ساتھ جاتے ہوئے صرف اس بات پر جھگڑا پڑا کہ عثمان نے گھوری ڈالی ہے۔

50واں یوم تاسیس‘ جیالے پر جوش

کراچی(خصوصی رپورٹ) پاکستان کی ہر سیاسی جماعت نے اتارچڑھاو اورعروج وزوال دیکھے ہیں، لیکن جو چیز پاکستان پیپلز پارٹی کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے وہ گزشتہ 50برسوں میں اس کی لیڈرشپ اور کارکنوں کی جانب سے دی جانے والی قربانیاں ہیں، اب یہ اپنی گولڈن جوبلی منا رہی ہے،30نومبر 1967 ءسے 2017۔ یہ جمہوریت، آئین اور پارلیمنٹ کی برتریکیلئے ایک منفرد جدوجہد ہے۔ یہ ان لوگوں کیلئے ایک سبق بھی ہے جنہوں نے یہ سوچا اور ابھی تک سوچتے ہیں کہ لیڈرشپ کو ختم کرنے سے پارٹی ختم ہوجاتی ہے ۔ بھٹو پھانسی کے بعد مزید خطرناک ہوگیا۔ پی پی پی پر زوال اس وقت آیا جب اس نے حکومت میں اپنی مدت پوری کی اور کچھ بھی ڈلیور نہ کرسکی۔ آج پی پی پی اور اس کے نوجوان رہنما بلاول بھٹوزرداری کیلئے سب سے بڑا چیلنج پارٹی کی تجدیدہے، جو ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹوجیسے رہنماﺅں کے بعد اپنی شان کھوچکی ہے۔ اگر موجودہ لیڈرشپ اپنی غلطیوں سے سیکھنے کے قابل ہوگئی اورسندھ میں گڈ گورننس کا ریکارڈ قائم کرلیا جہاں یہ کئی سالوں سے اقتدار میں ہے تو پیپلز پارٹی آنے والے وقت میں قومی سطح پر جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائےگی۔ سیاسی چالوں سے حکومت سازی کرنا ایک الگ چیز ہے اور مخصوص اصولوں پرپارٹی کو منظم کرنا ایک الگ بات ہے۔ معلق پارلیمنٹ کی صورت میں سابق صدر آصف علی زرداری اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن کیا وہ پی پی پی کے ہزاروں کارکنوں کا دل جیت سکتے ہیں خاص کر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں جو اب پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں۔ جس چیز پر اب عمل کیاجارہاہے 70اور80 ءکی دہائی میں اس سے پارٹی کے نظریات مختلف تھے، اور زوال کی وجہ بنیادی دستاویز سے ہٹنا تھی۔ یہ سچ ہے کہ کوئی بھی شخص ہروقت شاندار ماضی سے جڑا نہیں رہ سکتا، لیکن اس سے کچھ سبق تو سیکھ سکتاہے۔ آج پی پی پی اس پرہچکچاہٹ کا شکار نظر آتی ہے کہ ترقی پسند، آزادخیال اور جمہوری نظریات کو لے کرچلے یا قدامت پسندانہ خیالات کے ساتھ آگے بڑھے اور خود کو دائیں بازوں کے رجحانات کے ساتھ ڈھال لے۔ مصلحت کے نام پر سمجھوتا کرے یا بنیادی اصولوں کے ساتھ کھڑی رہے۔ آصف زرداری نے بلاول کو چیئرمین بنا کر ان کے ساتھ ناانصافی کی ، جب وہ اتنے سمجھدار نہیں تھے۔ اب وقت ہے کہ پی پی پی- پارلیمنٹیرین کی قیادت کیلئے سینئررہنماﺅں کے بارے میں غورکیاجائے۔ اس سے پارٹی کے ورثے کو جمہوری خطوط پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔ پی پی پی نے گزشتہ 50سال میں چند شاندار سیاسی ذہن اور پارلیمنٹیرینزپیدا کیے ان میں فرحت اللہ بابر، رضا ربانی، آفتاب شعبان میرانی، اعتزاز احسن، قمرزمان کائرہ اور کئی دیگرشامل ہیں۔ بلاول کے لیے ایک اور چیلنج یہ ہوگا کہ ہرمعیار کے مطابق پاکستان کے مقبول ترین رہنما اپنے نانا ذوالفقارعلی بھٹوکے ورثے کوکیسے جاری رکھیں گے، ملک کے بدترین فوجی ڈکٹیٹرجنرل ضیاءالحق کے خلاف ان کی جدوجہد مثالی تھی۔ پی پی پی کی طاقت ہمیشہ سے اس کے پرعزم اور مضبوط کارکن جیالے ہیں، ان میں ہزاروں نے پارٹی اور بھٹوسے محبت میں اپنی جانیں بھی قربان کی ہیں۔ آج بلاول پارٹی میں نہ اس طرح کا جذبہ اور نہ ہی اس طرح کے جیالے پیدا کرسکتے ہیں، جو جیئے بھٹو کے نعرے لگاتے ہوئے سولی چڑھ جائیں، کوڑے برداشت کریں اور لاہور قلعے میں بدترین تشدد برداشت کریں۔ ان کیلئے پی پی پی اور بھٹو ایک رومانس تھا۔ بھٹوکی پھانسی کے بعد انہوں نے خود سوزی بھی کی، کچھ نے خودکشی بھی کرلی تھی۔ یہ ایک طرح سے منفرد جدوجہد تھی کہ اس کے رہنماﺅں اور کارکنوں نے بد ترین تشدد، پھانسیاں، کوڑے اورقید بردا شت کی اور حتیٰ کہ کارکنوں نے اپنے رہنما کی محبت میں خود سوزی کرلی تھی۔ پاکستان کی سیاست میں صرف ایک جماعت جو فخرسےدعوی کرسکتی ہے کہ اس کے کارکنوں سے لے کر رہنماﺅں تک سب نے ملک میں آئین اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے قربانیاں دیں، یہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے جس نے 30نومبر2017ءکو اپنے پچاس سال مکمل کیے۔ پی پی پی کے بانی ذوالفقار علی بھٹونے خود ٹرائل کا سامنا کیا اور انہیں پھانسی دے دی گئی جسے ان کے بدترین نقاد بھی عدالتی قتل قرار دیتے ہیں۔ ان کی بیٹی بے نظیربھٹو نےٹرائل، قید، جلاوطنی کاسامنا کیااور بالآخر قتل کردی گئیں۔ بیگم نصرت بھٹو جنہوں اپنے خاوندکی گرفتاری کے بعد خود قیادت سنبھالی اور ایک بیگم اور ماں کے طور پرصدمہ برداشت کیا۔ مرتضی بھٹو کوایک پراسرار مقابلے میں ماردیاگیا۔ پی پی پی 1973 ءکے آئین کے اور پاکستان کے نیوکلئیر پروگرام کی بانی ہونے کا فخر سے دعویٰ کرسکتی ہے۔ بھٹو کی چند اندرونی پالیسیوں پر تنقید کی جاسکتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کے باوجود اہم معاملات میں وہ اپوزیشن کو ہمیشہ ساتھ لے کرچلے، ان میں ایک آئین سازی اور دوسرا شملہ معاہدہ شامل ہیں۔