سودخور سودسمیت وصولیوں کے باوجو دزمینوں پر قابض غریب سے بیٹیاں مانگ لیں

شہر سلطان‘ علی پور‘ بھنڈی کورائی‘ مانہ احمدانی‘ خیر پور ڈاہا‘ خان پور نورنگا‘ احسان پور (نمائندگان) سودخوروں کے ستائے متاثرین ”خبریں“ کو آخری سہارا سمجھتے ہوئے رابطے کرنے لگے۔ ظالم سودخور اصل زر سود سمیت وصولیوں کے باوجود رقبوں پر قبضے‘ بیٹیوں کے رشتے مانگنے لگے‘ محنت کش کی مشینری کوٹھی پر منگواکر دینے سے انکار‘ غریب کے گھر میں فاقے ہونے لگے۔ شہر سلطان سے نامہ نگار کے مطابق بیربند کے رہائشی خلیل احمد نے پریس کلب شہر سلطان میں میڈیا کو بتایا کہ اس نے علاقہ کے رہائشی جلال احمد سے 30ہزار لئے اور ایک لاکھ بیس ہزار وصول کرنے کے باوجود مزید 78ہزار کا تقاضا کررہاہے۔ میرے خالی کاغذات پر انگوٹھے لگواکر اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ کاغذات واپس کرائے جائیں۔ اس سلسلہ میں آر پی او ڈیرہ غازی خان‘ ایس پی مظفر گڑھ کو بھی درخواست گزاری ہے جبکہ اس سلسلہ میں جگنو موڑ کے منیجر بلال احمد نے بتایا کہ خلیل احمد نے قرض حسنہ نہیں سی ڈی 125 موٹرسائیکل اپنی بیوی کے سامنے ایک لاکھ اٹھائیس ہزار میں قسطوںپر لیا۔ 50ہزار ادائیگی کے بعد نیت میں فتور آگیا۔ رقم دینے کے بجائے کارروائی کی دھمکیاں دینے لگا ہے۔ علی پور سے نمائندہ خبریں کے مطابق محلہ فاروقیہ کے شیخ شہباز علی نے بتایا کہ ضرورت کاروبار چلانے کے لئے شیخ محمد یوسف سے پانچ لاکھ کی رقم سود پر لی۔اور ہر ماہ تیس ہزار کی رقم سود کی مد میں ادائیگی کرتا رہا۔پانچ لاکھ کی رقم پر سات لاکھ سود کی ادائیگی کر چکا اور اصل زر پانچ لاکھ بھی مبینہ سود خور یوسف کو ادا کر دیئے لیکن شیخ یوسف نے مزیدپندرہ لاکھ کا تقاضا کردیا۔ اسے معززین کے ہمراہ سمجھایا مگر اس نے تھانہ سٹی علی پور میں بلینک چیک پر پندرہ لاکھ کی رقم لکھ کر اس پر جعلی چیک کا مقدمہ درج کرا دیا۔شہباز علی متاثرہ نے مزید بتایا کہ وہ اپنے بچوں کا پیٹ موجودہ پوزیشن میں بڑی مشکل سے بھر رہا ہے۔تمام جمع پونجی مذکورہ سود خور نے اینٹھ لی۔ اب وہ اتنی بڑی رقم دینے کے قابل نہیں رہا ہے۔لیکن سودخور اسے پولیس کی جانب سے ہراساں کر رہا ہے۔ اس نے عبوری ضمانت کرارکھی ہے۔ڈی پی او مظفرگڑھ‘ آر پی او ڈیرہ غازیخان‘ آئی جی پنجاب پولیس نوٹس لیتے ہوئے سود خور کے جھوٹے مقدمہ سے حقائق پر تحقیقات کرکے اس کی جان بخشی کرائیں ۔اور چیک کا جھوٹا مقدمہ خارج کراتے ہوئے اس کے دیگر دستاویزات بھی سودخور سے واپس دلائیں۔رابطہ پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ معاملہ کو باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں۔معاملہ جعلی چیک کا نظر نہیں آتا۔میرٹ پر مقدمہ کو یکسو کریں گے۔بھنڈی کورائی سے نمائندہ خبریں کے مطابق بیٹ میرہزار خان کے سود خور پنوں طہرانی نے لنڈی پتافی کے سیلاب متاثرہ سلیم سے 3لاکھ روپے کے بدلے 12لاکھ روپے بٹور لئے۔سلیم نے ”خبریں“ کو بتایا کہ 2010ءمیں اس کا لنڈی پتافی میں مکان سیلاب کی وجہ سے گر گیا تو اس نے مکان بنانے کیلئے سود خور سے رقم ادھار لی سود خور نے مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رقم پر سود لگانا شروع کر دیا جس کے عوض اس نے 12لاکھ بٹور لئے۔ متاثرہ نے بتایا کہ میں نے اپنا زرعی رقبہ فروخت کرکے سود خور کو رقم ادا کی جس کی وجہ سے اب بیٹھنے کیلئے میرے پاس جگہ بھی نہیں ہے۔سود خور نے مجھے کنگال کردیا ہے ۔متاثرہ سلیم نے کہا روزنامہ” خبریں” مظلوم کی آواز بن چکا ہے۔ متاثرہ سلیم نے ڈی پی او مظفر گڑھ سے مطالبہ کیا ہے کہ سود خور پنوں طہرانی سے میری لوٹی گئی رقم واپس دلوائی جائے۔مانہ احمدانی سے نامہ نگار کے مطابق مانہ احمدانی کی نواحی بستی سہارن کےرہائشی قاسم سہارن نے 8سال قبل بیوی کی ڈلیوری کےلئے قاسم نتکانی سے3700روپے ادھار لئے۔ قاسم نتکانی نے بطور گارنٹی بلینک پرونوٹ پر دستخط اور شناختی کارڈ کی کاپی لے لی تھی۔ مظلوم قاسم سہارن نے6ماہ بعداس کو 4000رقم واپس کردی تھی جب پرونوٹ واپسی لینے کا مطالبہ کیاتووہ آج کل پرٹرخاتا رہا۔ واپس نہ کیا بعد میں ٹریکٹر ڈرائیور قاسم سہارن مزدوری کے سلسلے میں سعودی عرب چلاگیا،پیچھے قاسم نتکانی نے اسی بلینک پرونوٹ پر30لاکھ روپے کی لکھ کرزرنقد کا دعویٰ عدالت میں کردیا۔عدالت سے یکطرفہ 30 لاکھ ڈگری کرواکر10کنال رقبہ 13لاکھ میں اپنے نام کروادیا۔باقی 17لاکھ ڈگری رقم میں جب قاسم سہارن سعودی عرب سے واپس آیا تواس کو 17-9-12کوگرفتارکروادیاہے،تقریبا ڈیڑھ ماہ سے گھرکاواحدکفیل قاسم سہارن جیل میں بندہے۔اب قاسم نتکانی کاکہناہے کہ باقی 17لاکھ میں 2بیٹیاں دےدو ورنہ آپ کا شوہرقاسم سہارن ساری زندگی جیل میں رہے گا۔ قاسم ڈرائیور کی بوڑھی والدہ پھاپھل مائی جوکہ فالج کی مریضہ ہے کا کہنا ہے قاسم ڈرائیورکے چھوٹے 5بچے ہیں اب نوبت فاقوں تک آگئی ہے‘ ہماری زمین 10کنال ہے وہ ڈگری کرواکراپنے نام کروائی ہے۔ متاثرہ خاندان نے اعلیٰ حکام سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ خیر پور ڈاہا سے نامہ نگار کے مطابق خیر پور ڈاہا کے نواحی موضع ودھنور کے رہائشی اللہ ڈتہ ولد محمد کالو نے اہالیان علاقہ کے ہمراہ احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ سودخور عبدالعزیز ولد خدا بخش سکنہ محلہ عباسیاں احمد پور شرقیہ میرے پاس اپنے رشتہ دار حماد اللہ ولد مرید احمد سکنہ ودھنور کے ہمراہ آیا اور کہا کہ وہ احمد پور شرقیہ میں کوٹھی تعمیر کررہا ہے جس کی ونڈودروازے وغیرہ بنوانے کے لئے ریٹ طے ہونے کے بعد بالترتیب دو لاکھ رقم میرے حوالے کی جس کے لئے میں نے تقریباً تین لاکھ روپے کی لکڑی خرید کر خشک کرنے کے لئے کٹواکر رکھ دی۔ تقریباً تین ماہ بعد جب میں نے فرنیچر کی تیاری کے لئے کام شورع کیا تو عبدالعزیز میرے پاس آیا اور کہا کہ فرنیچر تیار کرنے کے لئے لکڑی اور مشینری احمد پور شرقیہ میری کوٹھی پر لے چلو تاکہ موقع پر فرنیچر تیار ہوسکے۔مشینری اور لکڑی الزام علیہ عبدالعزیز کے گھر پہنچاکر دوسرے دن جب میں کام کرنے کے لئے ان کی کوٹھی احمد پور شرقیہ پہنچا تو وہاں پر کوئی اور کاریگر کام کررہا تھا۔ جب میں نے عبدالعزیز سے رابطہ کیا تو اس نے یہ کہہ کر میری مشینری مالیتی ساٹھ ہزار روپے اور لکڑی کی بقایا رقم ایک لاکھ روپے واپس دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تم نے میری رقم دو لاکھ روپے تین ماہ اپنے پاس رکھی ہے منافع کے طور پر تمہاری مشینری اور رقم نہیں دوں گا۔ سودخور عبدالعزیز نے کہا کہ میرے دو لاکھ چار ماہ استعمال کرنے پر ایک لاکھ 60ہزار منافع بنتا ہے تمہاری تین لاکھ کی لکڑی آچکی ہے بقایا ساٹھ ہزار دے جاﺅ اور اپنی مشینری لے جاﺅ۔ متاثرہ نے اہالیان علاقہ کے ساتھ سودخور عبدالعزیز کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکام بالا اور چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں جناب ضیا شاہد سے مدد کی اپیل کی ہے۔ عبدالعزیز نے اپنے مو¿قف میں کہا کہ مشینری اور لکڑی میرے پاس ہے حساب کرکے لے جائیں۔خان پور نورنگا سے نمائندہ خبریں کے مطابق موضع نہڑ والی کے رہائشی محمد صفدر راجپوت نے ”خبریں“ کو بتایا کہ اس نے فصل کے لئے کھاد اور زرعی ادویات الحمدللہ زرعی سروس سمہ سٹہ کے ڈیلر ملک خالد محمود سے ادھار لیں جس کی ضمانت کے طور پر اس نے مجھ سے خالی اسٹامپ پیپر اور خالی چیک لیا۔ میں نے کل رقم 177675 روپے کی ادویات و کھاد منافع سمیت لی اور مختلف اوقات میں 141000روپے جمع کروائے۔ جب چیک و اسٹامپ پیپر واپس لینے کے لئے متعلقہ ڈیلر کے پاس گیا اور اسے بقایا رقم (36675) دے کر اپنے کاغذات واپس کرنے کو کہا تو اس نے کہا کہ تمہارے ذمہ چار لاکھ روپے باقی ہیں وہ رقم دو گے تو چیک واپس ہوگا۔ میں نے منت سماجت کی کہ میں غریب آدمی ہوں آپ کی رقم واپس کردی ہے تو وہ دھمکیاں دینے لگا اور کہا کہ میں تمہاری زمین پر قبضہ کرلوں گا۔ اور مقدمہ درج کرواکر تمہیں اندر کرادوں گا۔ میری ”خبریں“ کے توسط سے آر پی او بہاولپور او رڈی پی او بہاولپور سے درخواست ہے کہ سودخور کے خلاف کارروائی کرکے میرا چیک و اسٹامپ واپس کروایا جائے۔احسان پور سے نمائندہ خبریں کے مطابق سود خور سے متاثرہ جام عبدالواحد نے گزشتہ روز ”خبریں“ کو بتایا کہ سود خور الطاف زمان پر منی لینڈنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوگیا ہے اور چند دنوں سے وہ جیل میں ہے مگر اس کے گروہ کی طرف سے خطرناک نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ الطاف زمان نے رکن پور‘ ڈوڈی سانگھی اور کچی زمان میں کئی لوگوں کو برباد کیا لاکھوں روپے سود لگاکر لوگوں کے گھر اجاڑدیئے۔اس نے ایک نوجوان عبدالرزاق کورائی 30ہزار روپے کے عوض اس سے لاکھوں روپے سود لیا۔ اس کے مویشی اور گھر تک بک گیااور اب وہ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔اس کے علاوہ اللہ دتہ۔منیر احمد۔حاجی احمد اور اس طرح کے درجنوں متاثرین ھیں۔انھوں نے بتایا کہ سود خوری کے ساتھ ساتھ الطاف زمان نے کئی غریب لوگوں کی عزتوں سے بھی کھیلا۔ سود خور نے تین سال پہلے خلیل احمد کی دو کمسن بچیاں اور بیوی کو اٹھالیا تھا جو پریشان حال اِدھر اُدھر پھر کر اللہ رب العزت کی عدالت میں انصاف کے لئے درخواست گزار ہے مگر دو ہفتے پہلے عدالت نے اس حوالے سے بھی کارروائی کا حکم دے رکھا ہے جس کا مقدمہ تھانہ رکن پور میں درج ہونا ابھی باقی ہے۔عبدالواحد نے ”خبریں“ کے توسط سے اسے قرار واقعی سزا دلانے کی اپیل کی ہے۔
سود

شیخو پورہ:غریب گھرانوں کی خوبرو لڑکیوں کو ملازمت کا جھانسہ دیکر فروخت کرنے کا انکشاف

شیخوپورہ(بیورورپورٹ)شہر میں غریب گھرانوں کی خوبرو لڑکیوں کو امیر گھرانوں میں ملازمت دلانے کی آڑ میںانہیں اغوا کرکے لاہور کے مختلف گیسٹ ہاﺅسز اور راجن پور سمیت بیرون ملک فروخت کرکے ان سے جسم فروشی کا دھندا کروانے میں ملوث مرد وخواتین پر مشتمل ایک گروہ کا انکشاف ہوا ہے اس گروہ کو مبینہ طور پر بعض پولیس اہلکاروں کی بھی پشت پناہی حاصل ہے اس گروہ میں تین مرد اور پانچ خواتین شامل ہیںاس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب مقامی آبادی غریب آباد کے محنت کش محمد اسلم کی جوان سالہ حافظ قرآن بیٹی کو اسکی سوتیلی ماں نے گروہ کے سرغنہ محمد اعظم کے ہاتھوں فروخت کردیا جو دو سال بعد ملزمان کے چنگل سے فرار ہوکر گھر پہنچ گئی اور بعدازاں اس نے عدالت میں رو رو کر داستان ظلم سنادی عدالت کے حکم پر لڑکی کا میڈیکل کروانے کے بعد تھانہ صدر پولیس نے ملزمان محمد اعظم اور اسکے ساتھیوں سرفراز ،خواتین سوتیلی ماں شیریں بی بی ،سرداراں بی بی ،سکینہ بی بی ،ثانیہ بی بی ، نائیکہ شبنم بی بی کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم پولیس گروہ کے کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی جبکہ ایک اے ایس آئی ملزمان کو بچانے کی کوشش کررہا ہے بتایا گیا ہے کہ حافظ قرآن (ث)کو دو سال قبل اسکی سوتیلی ماں شیریں بی بی بہانہ سے غریب آباد کی رہائشی خاتون شبنم بی بی کے پاس لےجا کر فروخت کردیا شبنم بی بی نے لڑکی کو زبردستی اس سے جسم فروشی کا دھندا کروانا شروع کردیا اور اس دوران ملزم شہزاد کو کمرے کے باہر پہرہ پر بیٹھا دیا اور وہ بھی اس سے زیادتی کرتا رہا (ث) کے انکار پر مذکورہ خاتون اس کے ساتھی اس پر تشد د بھی کرتے رہے بعدازاں اس نے لڑکی کو سکینہ بی بی کے ہاں فروخت کردیا ،سرداراں بی بی نے بھی اس سے زبردستی جسم فروشی کا دھندا بھی شروع کروادیا اور اسکا بیٹا سرفراز بھی اس کی نگرانی کرنے کے ساتھ وہ بھی مجھ سے زیادتی کرتا رہا جہاں بھی بدکاری سے انکار پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا چند روز بعد سکینہ اور سردار اں بی بی نے ملکر جوہر ٹاﺅن لاہور کے رہائشی اعظم کے پاس پانچ لاکھ روپے میں (ث) کو فروخت کردیا جہاں ملزم خود ایک ماہ تک اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہا اور اسکی عدم موجودگی میں اس کا بیٹا حسن زیادتی کرنے کیساتھ زبردستی شراب ،چرس ،ہیروئن ،کوکین آئیز وغیرہ کا نشہ بھی کرواتے رہے یہ سلسلہ دوسال تک جاری رہا لڑکی نے انکشاف کیا کہ بعض راتوں کو اس کیساتھ اجتماعی زیادتی بھی ہوتی رہی زیادتی کرنیوالوںمیں بعض پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جس کو سامنے آنے پر شناخت کرسکتی ہوںلڑکی نے بتایا کہ ملزم اعظم کو بااثر شخصیات نے پیس افسران کی اشیر باد حاصل ہے اور اسکے گھر میں جرائم پیشہ لوگوں کا آنا جانا رہتا ہے جہاں اور دیگرشہروں سے اغوا کی گئی لڑکیوں سے ملزم اعظم جسم فروشی کا دھندا کروا رہا ہے اس دھندا میں ملزم اعظم کی بیوی زرینہ ، بیٹا حسن اور اسکی دوسری بیوی بھی شامل ہے لڑکی نے بتایا کہ ملزم اعظم نے اپنے برادرنسبتی اویس کیساتھ زبردستی نکاح کروانے کی کوشش کی اور مختلف کاغذات پر زبردستی انگھوٹھے بھی لگو ا لیے اس دوران (ث) کو دبئی فروخت کرنے کا بھی پلان تیارکیا گیا مگر 8 نومبر کی درمیانی شب ملزمان کے چنگل سے بھاگنے میں کامیاب ہوکر اپنے ننھیاں کے قریب پہنچ گئی جنہوں نے (ث) کو گھر پہنچایا لڑکی نے انکشاف کیا کہ یہ گروہ پنجاب کے مختلف علاقوںسے مختلف خواتین کی مدد سے لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد ان سے جسم فروشی کا دھندا کروا رہے ہیں اس کے لیے انکو پولیس افسران اور بااثر شخصیات کی مکمل پشت پناہی بھی حاصل ہے۔

قصور :معصوم بچی سے زیادتی کرنیوالا شیطان صفت ملزم گرفتار نہ ہوسکے

قصور (ڈسٹرکٹ رپورٹر) پانچ سالہ (ف) کے ساتھ زےادتی کے ملزم چار ماہ بعد بھی گرفتار نہ ہوسکے، ابرار عرف بڈھا، اکبر اور وقاص اےف آئی آرکے نامزد ملزم ہےں جبکہ پولےس ملزمان کو پکڑنے مےں بُری طرح ناکام ،اےس اےچ او مصطفی آباد ملزمان کا سرپرست بن گےا،متاثرےن کو گھر جا کر آرام کرنے کی ہداےت ،متاثرہ خاندان کا خبرےں ہےلپ لائن سے رابطہ ، خبرےں ٹےم متاثرےن کے گھر پہنچ گئی۔تفصےلا ت کے مطابق قصور کے نواحی گاﺅں پکی حوےلی کے محنت کش کی پانچ سالہ بےٹی (ف) مورخہ12.07.17کو قرےب صبح دس بجے قرےبی دوکان سے سوداسلف لےنے کے لےے گئی تو نزدےکی کھےت مےں ابرار عرف بڈھا ، اکبر اور وقاص اپنی بھےڑ بکرےاں چرارہے تھے۔ابرار نے لڑکی کو دےکھ کر اُس کا پےچھا کےا اور پےسوں کا لالچ دے کر اپنے ساتھ آنے کو کہا جب بچی نے اُس کی بات نہ مانی تو وہ اسے اُٹھا کر زبردستی کھےتوں مےں لے گےا اور اکبر ، وقاص کو باہر نگرانی کے لےے کھڑا کر دےااور زےادتی کا نشانہ بنا ڈالا جس پر بچی نے رونا شروع کر دےا رونے کی آواز سن کر علاقہ کے لوگ بھی مو قع پر پہنچ گئے جن کو دےکھ کر ملزمان (ف) کو زخمی حالت مےں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ جس کی مےڈےکل مےں تصدےق اور جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے۔ جبکہ اہل علاقہ نے ان کو پہچان لےا اور ملزمان کی نشاندہی کی پولےس تھانہ مصطفی آباد نے ملزمان کے خلاف نا چاہتے ہوئے مقدمہ نمبر407/17،بجرم376ت پ درج کرلےا لےکن چار ماہ گزر جانے کے باوجود درندہ صفت انسان گرفتار نہ ہو سکے۔ ملزمان انتہائی با اثر اور مالدار ہےں ، دہشت کی علامت سمجھا جانے والا اےس اےچ او مصطفی آباد طارق بشےر چےمہ نے بھاری رشوت وصول کر کے متاثرےن کو گھر جا کر آرام کر نے کا مشورہ دے دےا۔ جس کی بابت متاثرہ خاندان نے وزےر اعلیٰ شکاےات سےل ، آئی جی پنجاب سمےت تمام اعلیٰ سطح پر شکاےات درج کر وائی مگر اس کے باوجود قصور پولےس کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کی گئی اور بچی کے والدےن در در کی ٹھوکرےں کھانے پر مجبور ہےںجس کی وجہ ملزمان سر عام دندناتے پھر رہے ہےں اور متاثرےن پر صلح کے لےے دباﺅ ڈال رہے اور ان کے خلاف تھانے مےں جھوٹی درخواستےں دے کر ہراساں و پرےشان کررہے ہےں ۔قصور مےں گزشتہ چند ماہ کے دوران کمسن بچےوں کے ساتھ زےادتی اور قتل کے پندرہ سے زائد واقعات ہوئے جبکہ پولےس تاحال اصل ملزمان کو گرفتار کرنے مےں ناکام ہے جو کہ قصور پولےس کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نامعلوم ملزمان تو اےک طرف نامزد ملزمان بھی ان رشوت خور اور کرپٹ پولےس افسران کی وجہ سے دندناتے پھر رہے ہےں جن کو پوچھنے والا کوئی نہےں۔متاثرےن نے وزےر اعلیٰ پنجاب اور اعلیٰ حکام سے اپےل کرتے ہوئے کہا کہ انہےں انصاف فراہم کےا جائے اور ذمہ داران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کر کے نشانہ عبرت بناےا جائے تاکہ ان گھناﺅنے واقعات کو روکا جا سکے۔

ختم نبوت بل کی منظوری قوم کی کامیابی بڑی سازش ناکام بنادی :سراج الحق

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جمہوری نظام میں احتجاج کرنا عوام کا حق ہوتا ہے۔ حکومت اسلام آباد کے مظاہرین سے مذاکرات کیوں نہیںکرتی۔ امریکہ کون ہوتا ہے ہمارے قوانین میں مداخلت کرنے والا۔ حکومت ذمہ داران کو سامنے لانے سے کیوں جھجک رہی ہے۔ امیر جماعت اسلامی، سراج الحق نے چینل ۵ کے پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ختم نبوت بل کی منظوری پر ہم سب خوش ہیں یہ قوم کی کامیابی ہے۔ ایک بڑی سازش کو ناکام کیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ تبدیلی کرنے والے ذمہ داران کو سامنے لایا جائے۔ یقینا یہ کوئی جن بھوت تو نہیں ہیں۔ وہ کوئی اہم اشخاص ہوں گے، اسلام آباد میں ہوں گے اور صاحب حیثیت ہوں گے۔ انہیںسامنےکیوں نہیں لایا جا رہا۔ وزیرقانون صاحب نے تو وضاحت کی کہ میں تو مسلمان ہوں، میرا عقیدہ درست ہے۔ لیکن وزیر قانون کی ذمہ داریہے کہ قوم کوبتائیں کہ کون لوگ اس کے پیچھے ہیں۔ خبر یہ آئی ہے کہ امریکہ نے کہا ہے کہ قانون میں تبدیلی کی جائے۔ وہ کون ہوتا ہے جو ہمارے ملک میں دخل اندازی کرتا ہے۔ یقینا بااثر لوگوں نے اسے لپیٹ کر چھپا کر ایک منظم طریقے سے پارلیمنٹ میں لے کر آئے ہیں۔ یہ کوئی نقطہ کا مسئلہ تو ہے نہیں باقاعدہ لکھا گیا پڑھا گیا ہو گا۔ آخر ذمہدار کون ہے۔ جمہوری نظام میں احتجاج کرنا۔ دھرنا دینا عوام کا اخلاقی حق ہوتاہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اسلام آباد کے دھرنے والوں، مذاکرات کرے۔ ان کے تحفظات دور کرے اور معاملہ حل کروائے۔ نمائندہ چینل ۵ اسلام آباد ضمیر حسین ضمیر نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں لبیک یا رسول اللہ کو دھرنا دیے ہوئے تقریباً گیارہ دن ہو چکے جس کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے حکومت نے نے دھرنے والوں کے 12 نقاط مان بھی لئے ہیں اور ختم نبوت کے بل کو اصل حالت میں بحال بھی کر دیا ہے۔ اس کے باوجود وہ دھرنا دئے بیٹھے ہیں۔ اب اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کے لوگ ہائیکورٹ کے احکامات لےکر یہاں پہنچ چکے ہیں۔ اور تازہ دم دستے پہنچ چکے ہیں۔ حکومت نے انہیں رات دس بجے کا وقت دےرکھا ہے کہ اس سے پہلے جگہ خالی کر دیں۔ احسن اقبال اور سعد رفیق دھرنے کے شرکاءسے رابطہ کر چکے ہیں اور مذاکرات کے دوران طے پایا ہے کہ ذمہ داران کو سامنے لایا جائے گا۔ مذاکرات ناکام ہونے کی وجہ سے دھرنا چائنہ چوک سے اٹھا کر فیض آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔ جمعہ کو انہوں نے ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اسلام آباد انتظامیہ اب مکمل طور پر تیار دکھائی دیتی ہے۔ لگتا ہے دس بجے کے بعد کوئی کارروائی کی جائے گی اور دھرنے کے شرکاءکو منتشر کر دیا جائے گا۔ ریذیڈنٹ ایڈیٹر خبریں ملتان، میاں عبدالغفار نے کہا ہے این ایچ اے کے معاوضہ جات کا ایشو بہت بڑا ہے۔ یہ اپنی پتی طے کر کے لوگوں کو معاوضہ جات دلواتے ہیں۔ غریب اور ان پڑھ کتانوں کو یہ مختلف طریقوں سے اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں۔ جن کے ساتھ ڈیل ہو جائے ان کی بنجر زمین کو باغ قرار دے دیئے ہیں اور جو ڈیل نہ کرے اس کے باغ کو بھی بنجر زمین بنا دیتے ہیں۔ ملتان، رشید آباد میں جب پُل بنایا گیا تو لوگوں سے اطراف کے مکانات لئے گئے تھے۔ کاغذات میں 64 فٹ جگہ دکھا کر 32 فٹ کے پیسے دیئے گئے ہیں اور آدھے 32 فٹ کے پیسے این ایچ اے کے اہلکاروں نے خود رکھے۔شجاع آباد روڈ کے ناظم کی دو بیویاں ہی ان کے اخراجات بھی ایسے ہیں۔ انہوں نے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کے گھپلے کئے ہوئے ہیں۔ زمین کے مشترکہ کھاتوں کے چکروں میں کروڑوں روپے کھائے گئے ہیں۔ یہ پانامہ سے بڑے کیسز ہیں۔ مشرف دور میں بننے والے نیب ادارے نے صرف اور صرف سیاسی کارروائیاں کی ہیں یہ کوئی احتساب کا ادارہ نہیںہے۔ مشرف دور میںلودھراں کے پٹواری کو پکڑا تھا۔ لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی چیئرمین این ایچ اے ذمہ دار ہوتا ہے شیڈولڈ کام کروانے کا لیکن ان کے تمام کام نان شیڈولڈ ہوتے ہیں۔ اعظم ہوتی نے پنڈی سے پشاور تک موٹر وے بنوائی۔ وہ اسے کروڑ دے کر صوابی لے گئے این ایچ اے ایک سیاسی ادارہ ہے۔ تمام اہلکار سیاسی طور پر کام کرتے ہیں۔ ان کے اہلکار دس فیصد کمیشن پر کام کرتے ہیں۔ ٹول پلازے اکثر غیر قانونی کام کر رہے ہیں۔ کار کا ریٹ 30 روپے ہے۔ کم از کم 35 اور زیادہ سے زیادہ 65 کلو میٹر پر ٹال پلازہ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔ یہ غیر قانونی ٹال پلازہ بنا لیتے ہیں اور علاقائی لوگوں کو شناختی کارڈ دیکھ کر جانے دیتے ہیں۔ لیگل ٹول پلازہ سے ایسے جا نہیں سکتے۔ نمائندہ خبریں لاہور رازش لیاقت پوری نے کہا ہے کہ این ایچ اے نے ایک منصوبہ 2001ءمیں شروع کیا جو بہاول پور سے کوٹ افضل تک اسے سیکشن 4 اور سیکشن 5 کہا جاتا ہے۔ یہ 2004ءمیں ختم ہوا۔ جس کے دوران ہزاروں ایکڑ زمین خالی کروائی گئی اور وعدہ کیا کہ معاوضہ جات ادا کئے جائیں گے۔ لیکن این ایچ اے کی کرپشن کی وجہ سے معاوضہ جات کی ادائیگی ممکن نہ ہو سکی کچھ لوگوں نے 30 سے 40 فیصد رشوت دے کر اپنے معاوضہ جات کلیئر کروا لئے لیکن 70 فیصد لوگوں کو ابھی تک ادائیگیاں نہیںہوئیں۔ تیرہ سال گزر جانے کے باوجود لوگ ان کے دفتروں کے دھکے کھا رہے ہیں۔ این ایچ اے کے اہلکار کرپٹ ہیں لوگوں کے کمیشن مانگتے ہیں۔ متاثرین زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں وقت اٹھانی پڑی۔ ایشو بڑھ گیا تو این ایچ اے والوں نے ریونیو رحیم یار خان (بہاولپور) کے سپرد ہر معاملہ کر دیا۔ اب وہ دوبارہ اسیس منٹ کروا رہے ہیں۔ کمشنر بہاولپور نے حکم دیا ہے کہ متاثرین کا کیس دوبارہ کھولا جائے۔ ایک خاتون اسمہ ظفر نے کیس بہاولپور ہائیکورٹ میں درج کروایا۔ جسٹس امیر حسین بھٹی نے این ایچ اے کے چیئرمین اشرف تارڑ کی بہت سرزنش کی اور 5 منٹ کے لئے ان کا منہ دیوار کی طرف کرنے کی سزابھی دی۔ ان جج صاحبان کی وجہ سے اس خاتون کو معاوصہ مل گیا۔ ملک شاہد صاحب نے ضیا شاہد سے درخواست کی کہ ہمارا ایشو اٹھائیں انہیں امید تھی کہ اس فورم سے ہمارا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

آذاد کشمیر بھارتی فوج کی گولہ باری 2شہری شہید زخمی پاک فوج کا منہ توڑ جواب دشمن کی توپیں خاموش

مظفرآباد،راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) آزادکشمیر میں ایل او سی پر بھارتی فوج کی جارحیت جاری ہے۔ گزشتہ روز بھی چری سیکٹر میں گولہ باری کر کے 2 شہری شہید کر دیئے۔ پاک فوج کے منہ توڑ جواب پر بھارتی گنیں خاموش ہو گئیں جبکہ پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کر کے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا۔ احتجاجی مراسلے میں نئی دہلی سے چڑی کوٹ اور نیز اپیر میں بھارتی اشتعال انگیزی پر شدید احتجاج کیا گیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ نئی دہلی جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے اور بھارتی اشتعال انگیزی انسانی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو پاکستان کی جانب سے احتجاجی مراسلہ ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے دیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے رواںسال 1300 سے زائد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 52 شہری شہید اور 170 افراد زخمی ہوئے۔ مراسلے میں مزید کہا گیا کہ بھارتی حکومت 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے اور ایل او سی پر شہری آبادی کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔ خیال رہے کہ چری کوٹ سیکٹر میں بھارتی گولہ باری سے دو شہری شہید ہوئے تھے۔

 

احتساب سب کا اور بلا امتیاز ہونا چاہیے :قلمکاروں کی رائے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے یہاں پر چلن بن چکا ہے کہ اسمبلیاں بنتی بعد میں ہیں اور ان کے ٹوٹنے کی باتیں پہلے شروع ہو جاتی ہیں۔ پیپلزپارٹی دور میں بھی سینٹ الیکشن ہوئے تو تب بھی ایسا ہی معاملہ تھا کہ سینٹ الیکشن نہیں ہونگے اسمبلی ٹوٹ جائے گی اب پچھلے سال سے یہی کچھ ہو رہا ہے اور واویلا جاری ہے کہ سینٹ میں ن لیگ کی اکثریت حاصل نہ کرنے دی جائے۔ تاہم میرے خیال میں ایسا نہیں ہو گا۔ غیرملکی طاقتیں پاکستان اور افغانستان میں استحکام نہیں چاہتیں۔ اسلام آباد میں دھرنے کے باعث شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے حکومت نے اس معاملے سے نمٹنے میں غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ سینئر تجزیہ کار جاوید کاہلوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل کا متفقہ طور پر پاس ہونا خوش آئند ہے۔ اگر موقع دیا جائے تو سیاستدانوں میں اہلیت موجود ہے کہ وہ ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔ مردم شماری بھی ہر دس سال بعد ضروری ہونی چاہیے۔ نواز شریف جلسے کرنے جا رہے ہیں تو یہ ٹکراﺅ نہیں ہے جلسوں سے جمہوری عمل آگے بڑھتا ہے۔ امریکہ پہلے طالبان یا داعش بناتا ہے اور پھر حکومتوں کو اسلحہ دیتا ہے کہ انہیں مارو افغانستان میں نیٹو افواج ناکام ہو چکی ہے اس لیے اپنی ناکامی کا بوجھ پاک فوج پر لادنا چاہتے ہیں۔ امریکہ اب یہ چاہتا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ نہ لگائی جائے۔ آرمی چیف نے امریکہ سے افغانستان سے دراندازی بارے ٹھیک بات کی ہے۔ امریکہ ہی تھا جس نے لیاقت علی خان کو قتل کرایا۔ صدام حسین کو کویت پر حملہ کرنے کیلئے اکسایا اور پھر کویت کی مدد کو پہنچ گیا۔ گورے نے خود ہی غیرقانونی دولت چھپانے کیلئے ممنوعہ جگہیں بنا رکھی ہیں وہی انہیں ختم بھی کرے گا۔ سینئر کالم نویس افضال ریحان نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا معاملہ بخیر وخوبی حال کرنے پر سیاستدان تحسین کے مستحق ہیں۔ سیاستدانوں بارے منفی پراپیگنڈا زیادہ ہوتا ہے۔ قائد اعظم نے پہلے دن ہی اپنے خطاب میں تمام پاکستانیوں کو برابر قرار دیا تھا اور اس کی بنیاد پر قرارداد پاکستان بننا چاہیے تھی لیکن افسوس کہ قائد اعظم کی وفات کے بعد ان کا پاکستان بارے نظریہ بھی ساتھ ہی چلا گیا۔ سیاستدانوں پر تو ہر کسی کی نظر ہوتی ہے۔ تاہم بیورو کریسی میں بیٹھے مگر مچھ کسی کو نظر نہیں آتے۔ احتساب سب کا اور بلا امتیاز ہونا چاہیے۔ اسمبلیوں کو مدت پوری کرنے کا موقع دینا چاہیے۔ افغانستان میں عدم استحکام کے اثرات پاکستان پر لازمی آئیں گے۔ باڑ لگانے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنا بہت ضروری اسے کے پی کے میں ضم کرنے سے ترقی کے دروازے کھلیں گے۔ اسلام آباد میں دھرنے والے چاہتے ہیں کہ چند لاشیں گریں ہر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاشیں گرائے بغیر اس معاملہ کو حل کرے۔ سینئر صحافی خالد چودھری نے کہا کہ مردم شماری وقت پر ہونی چاہیے۔ تاہم بدقسمتی سے پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا۔ پارلیمنٹ نے حلقہ بندی کا مسئلہ حل کر لیا تاہم ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔ نواز شریف جلسے کرنے جا رہے ہیں لگ رہا ہے کہ سیاسی ٹکراﺅ ہونے جا رہا ہے۔ ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ میں ٹکراﺅ ہونے جا رہا ہے۔ پیراڈائز میں کتنے خاکیوں اور بیوروکریٹس کے نام آئے ہیں یہ ان کے نام لیتے سب کے پر جلتے ہیں۔ احتساب سب کا ہونا چاہیے کوئی مقدس گائے نہیں ہونی چاہیے۔ 10 دن سے اسلام آباد کے شہری یرغمال بنے ہوئے ہیں لیکن کوئی ان کی بات نہیں کر رہا کیا اس طرح سے ملک چل سکتے ہیں کہ چند ہزار لوگ پوری ریاست کو مفلوج کر دیں۔ آف شور کمپنیاں سب کی ہیں صرف سیاستدانوں کو کیوں پکڑا جا رہا ہے۔ مشرف کی جائیداد بارے کیوں بات نہیں کی جاتیں پاکستان میں بلا امتیاز احتساب ہوتے نہیں دیکھتا۔