لاہورویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے نجی ٹی وی چینل کو من گھڑت خبر شائع کرنے پرقانونی نوٹس جاری کر دیا

لاہور(ویب ڈسک) لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے نجی ٹی وی چینل کو قا نونی نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ 17-11-2017کو نجی چینل پر شائع کی گئی خبربے بنیاد،جھوٹی اور من گھڑت ہے، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ نیب لاہور کے اہلکاروں نے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کے آفس میں چھاپا مار کر دفتری ریکارڈ کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔قانونی نوٹس میں مزیدکہا گیا کہ ایسا کوئی واقعہ رونماں ہی نہیں ہوا ،اور ایسی بے بنیاد، جھوٹی اور من گھڑت خبر سے ہمارے موکل کی ساکھ ب±ری طرح متاثر ہوئی ہے۔اِس خبر کے شائع ہونے کے باعث میرے موکل کی ٹیم کو ساکھ خراب ہونے پر ذہنی اذیت کا سامنا ہے، جو ساکھ انہوں نے ایک عرصہ تک فیلڈ میں اپنی خدمات پیش کر کے حاصل کی تھی۔ قانونی فرم سی کے آر اینڈ ضیاءکے ایڈووکیٹ چوہدری عطا الہی کی جانب سے جاری کردہ قانونی نوٹس میں لکھا ہے کہ خبر کی تردید اورہمارے موکل کے تاثرات اور موقف واضح کرنے کیلئے چینل کو تین دن کا وقت دیا گیا ہے، بصورت دیگر قانونی کاروائی پر تمام تر نتائج کا ذمہ دار نجی چینل ہو گا

این ایچ اے NHA میں اب تک کی سب سے بڑی کرپشن ،اربوں کا فراڈ ،نیب کی پر اسرار خاموشی روزنامہ خبریں ،چینل ۵ کے تہلکہ خیز انکشافات

ملتان (نمائندہ خصوصی) نیشنل ہائی وے اتھارٹی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اس کے زیرانتظام پنجاب میں 34، سندھ میں 18، کے پی کے میں 7 اور بلوچستان میں 12 ٹول پلازے نیشنل ہائی ویز پر ہیں اور اس طرح نیشنل ہائی وے پر کل تعداد 71 ہے جبکہ لاہور، اسلام آباد موٹروے پنڈی بھٹیاں، فیصل آباد ودیگر برانچ روڈ سمیت ٹال پلازوں کی تعداد 28 ہے۔ اس طرح نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اپنی ویب سائٹ پر ان ٹال پلازوں کا ذکر نہیں ہے جس کی نشاندہی روزنامہ ”خبریں“ میں ایک روز قبل کی گئی۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی ویب سائٹ میں ترتیب وار جن ٹال پلازوں کا ذکر ہے ان کی ترتیب میں خانیوال کے بعد خان بیلے کا ذکر تو ہے لیکن بستی ملوک کا ذکر نہیں ہے جس کے بارے میں روزنامہ ”خبریں“ نے لکھا کہ جس کا 2برسوں سے غیرقانونی ٹیکس وصول کررہا ہے۔ اسی طرح ویب سائٹ کی تفصیل میں سیریل نمبر19 پر اپر سندھ کا پہلا ٹال پلازہ اباڑو ہے جوکہ سیریل نمبر32 میں جاتا ہے۔ اس میں نہ تو ٹھٹھہ والا شامل ہے نہ سیہون شریف والا شامل ہے اور نہ ہی میہڑ والا ٹول پلازہ شامل ہے۔ اسی طرح کے پی کے ٹول پلازوں کی فہرست حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے جس کا سیریل نمبر38 ہے۔ اس سیٹ میں نہ تو بالاکوٹ شامل ہے نہ بپی نوشہرہ والا شامل ہے نہ حویلیاں والا شامل ہے نہ چک درہ اور نہ ہی خوشحال گڑھ والا شامل ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اپنی ویب سائٹ یہ ظاہر کررہی ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ان 10ٹول پلازوں کو اپنی لسٹ میں شامل نہیں کررہی جن سے 2015ءسے مسلسل پیسے وصول کررہی ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی شق 16 کے مطابق اتھارٹی 35 کلومیٹر سے 60کلومیٹر کے فاصلے کے درمیان ٹیکس وصول کرتی ہے اور اگر ٹریفک کا حجم زیادہ ہو تو یہ فاصلہ کم بھی کیا جاسکتا ہے جس کی مثال لاہور فیصل آباد نیشنل ہائی وے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی سیکشن 10 (2) VII کے تحت ٹول ٹیکس جمع کرنے کا اختیار رکھتی ہے اور رقم سڑک کی بحالی پر خرچ ہوتی ہے۔ مقامی وکیل ملک امتیاز نے بستی ملوک ٹیکس پلازے کو ملتان ہائی کورٹ اور باقی پلازوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے کہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ این ایچ اے ان 10غیرقانونی پلازوں کو تسلیم کرنے کے باوجود عدالت میں ان کا تحفظ کررہی ہے اور عدالت میں نیب کو بھی پارٹی بتایا گیا ہے مگر نیب نے اربوں کے فراڈ کو ٹیک اَپ نہیں کیا۔ ہائی کورٹ نے 25مئی 2017ءکو حکم جاری کیا کہ عدالت کے روبرو ان غیرقانونی ٹیکس پلازوں کے منٹس اگر بورڈ کی میٹنگ میں موجود ہیں تو وہ پیش کئے جائیں۔ ہائی کورٹ کے جج نے واضح احکامات جاری کئے مگر 6ماہ گزرنے کے باوجود 25مئی 2017 کے حکم نامے پر عمل نہ ہوسکا اور عدالت بورڈ کی میٹنگ کے منٹس فراہم کرنے کے بجائے باری باری کی بنیاد پر وکلاءکی چھٹیوں کی درخواستیں وصول ہورہی ہیں۔ بعدازاں این ایچ اے کے جنرل منیجر ریونیو اعجاز احمد باجوہ نے اپنی طرز کا ایک منفرد حکم نامہ جاری کیا کہ منٹس بورڈ کی میٹنگ میں منظور نہ ہونے کے باوجود ان دس کے دس پلازوں کو منظور شدہ ہی سمجھا جائے اور اس طرح این ایچ اے نے ایک گول مول حکم نامہ جاری کرکے عدالت کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جو لاہور ہائی کورٹ کے معزز جج کے واضح احکامات کے مطابق نہ ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ 22دسمبر 2015ءکو تقریباً 23ماہ قبل ہائی کورٹ کے معزز جج نے یہ حکم بھی دیا تھا کہ این ایچ اے کے بورڈ آف ممبرز کی منظوری کا ریکارڈ پیش کیا جائے مگر 23ماہ گزرنے کے باوجود پیش نہ کیا جاسکا اور اس طرح 27جنوری 2015ءکی میٹنگ کے منٹس ابھی تک معمہ بنے ہوئے ہیں جن میں ان غیرقانونی ٹال پلازوں کی منظوری کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ان تمام غیرقانونی ٹال پلازوں کا ٹھیکہ چن کر ایسے افراد کو دیا گیا جن کی سیاسی سرپرستی تھی اور وہ اپنے اپنے علاقوں میں سماج دشمن عناصر ہونے کے ناطے منفرد پہچان بھی رکھتے تھے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بستی ملوک کے لوگ اپنے شناختی کارڈ دکھاکر یا پھر گاڑی کا شیشہ نیچے کرکے محض ایک لفظ ”مقامی“ کہہ کر گزر جاتے ہیں اور یہ سہولت پاکستان کے کسی اور ٹول پلازے پر نہیں ہے۔ صرف انہی 10پلازوں پر ہے۔

اسلام آبا دمیں دھرنا دینے والی مذہبی جماعتوں کیخلاف حکومت ”اِن ایکشن“

 اسلام آبادو(ویب ڈیسک) ہائیکورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے دھرنا ختم کرنے کی کوشش کی جائے تاہم بات چیت ناکام ہونے پر رینجرز کا آپریشن کرکے دھرنا ختم کیا جائے۔ تفصیلات مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھرنا ختم کرنے کیلئے کل صبح تک کی مہلت دیدی تاہم عدالتی حکم کے باوجود دارالحکومت میں مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری ہے۔ فیض آباد کے اردگرد دھرنے میں جانے والے مظاہرین کی گرفتاریاں شروع ہوگئی ہیں اور متعدد افراد کو تھانے میں بند کردیا گیا۔رینجرز کی گاڑیاں بھی فیض آباد انٹر چینج کے قریب پہنچ گئی ہیں جب کہ راستوں کو خار دار تاریں لگا کر سیل کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے ٹرانسپورٹ اڈوں میں گاڑی مالکان کو مسافروں کو بیٹھا کر جلد نکل جانے کی ہدایت کردی۔ڈی سی اسلام آباد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھرنے میں 1800 سے 2 ہزار کے قریب افراد شامل ہیں اور نمازجمعہ کے بعد شرکاء کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے، مظاہرین نے پتھر جمع کیے ہوئے ہیں اور ان کے پاس 10 سے 12 ہتھیار بھی ہیں، جمعہ کی نماز کے بعد اندھیرا جلد پھیل جاتا ہے اور انتظامیہ کو آپریشن کے لیے 3 سے 4 گھنٹوں کا وقت درکار ہے، اندھیرے میں آپریشن سے نقصان ہو سکتا ہے۔قبل ازیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنے کے خلاف کرنل انعام کی درخواست کی سماعت کی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشن ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد میں مذہبی جماعتوں کا دھرنا کل صبح 10 بجے تک ختم کرانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے حکم دیا کہ مذاکرات کے ذریعے کوشش کریں کہ دھرنا ختم ہو جائے، بات چیت ناکام ہونے پر رینجرز اور ایف سی کے ذریعے دھرنا دینے والوں کے خلاف آپریشن کریں۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ اسلام آباد انتظامیہ ناکام ہو گئی ہے اور دس دن میں اس نے محض کرکٹ کے تماشائی کا کردار ادا کیا ہے۔عدالتی فیصلے کے بعد آئی جی اسلام آباد نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے ملاقات کی اور دھرنا ختم کرانے کا عدالتی حکم نامہ لے کر واپس روانہ ہوگئے۔ ہائیکورٹ کے حکم کے بعد فیض آباد انٹر چینج پر پولیس حرکت میں آ گئی ہے اور تعینات اہلکاروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے دھرنے کی جانب جانے والی گاڑیوں اور افراد کی سخت تلاشی شروع کردی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق فوری آپریشن کی صورت میں عام شہریوں کی بڑی تعداد زد میں آ سکتی ہے، کیونکہ فیض آباد کے ہوٹل کھلے ہوئے ہیں جب کہ بس اڈوں پر سینکڑوں مسافر اور ٹرانسپورٹر موجود ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کل مذہبی جماعتوں کو فیض آباد انٹرچینج پر گزشتہ کئی روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا تاہم عدالتی حکم  کے باوجود مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری ہے۔ فیض آباد انٹرچینج اوراطراف کی سڑکیں آج بھی ٹریفک کیلئے بند ہیں جس کے باعث شہریوں، سرکاری ملازمین، طلبہ و طالبات کو شدید سفری مشکلات کا سامنا ہے جب کہ فیض آباد اوراطراف کے علاقے میں انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہے۔

عدالت عالیہ نے دھرناختم کرنے کیلئے رات 10بجے کی ڈیڈ لا ئن دیدی

اسلام آباد (ویب ڈیسک )اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج کو کل تک خالی کرانے کے حکم کےبعد ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کو انٹرچینج خالی کرنے کے لیے آج رات 10 بجے تک کی مہلت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج صبح دھرنا ختم کرنے سے متعلق گذشتہ روز کے عدالتی حکم نہ ماننے کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ کو کل صبح 10 بجے تک فیض آباد انٹرچینج خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ ضلعی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرانے کے لیے اختیارات کا استعمال نہیں کیا، جبکہ انتظامیہ ایف سی اور رینجرز کی مدد بھی لے سکتی ہے۔

مسلم لیگ ن کو ایک اور جھٹکا ،بلدیاتی نمائندے بغاوت پر اُتر آئے

راولپنڈی(ویب ڈسک) فنڈز نہ ملنے پر راولپنڈی سے مسلم لیگ (ن) کے 40 بلدیاتی نمائندے بغاوت پراتر آئے، حنیف عباسی کی منانے کی کوشش ناکام ہوگئیں، تین ہفتے میں مطالبات منظور نہ ہونے پر بلدیاتی نمائندوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنے کی دھمکی دے دی۔تفصیلات کے مطابق راولپنڈی سے (ن) لیگ کے 40 بلدیاتی نمائندوں نے فنڈز نہ ملنے پر مقامی قیادت کیخلاف بغاوت شروع کر دی ہے۔ بغاوت سے پریشان لیگی رہنما حنیف عباسی نے تمام ناراض بلدیاتی نمائندوں کو ناشتے پر بلایا، منت سماجت کرتے رہے لیکن پرتکلف ناشتہ سمیت سب بے سود ثابت ہوا۔ منتخب وائس چیرمینوں کو دو سال میں کوئی فنڈ نہیں ملا، ترقیاتی کاموں میں کوئی سکیم نہیں ملی۔ حمزہ شہباز نے تین ہفتے کی مہلت مانگی ہے، مطالبات پورے نہ ہوئے تو صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے۔

الیکشن 2018ء بارے نواز شریف خود میدان میں آگئے ،بڑا اعلان کر دیا

‎لاہور(خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی صدارت میں جاتی امرا میں5 گھنٹے مشاورتی اجلاس ہوا جس میں حدیبیہ کیس، آئندہ انتخابات، آئینی ترمیم ،حلقہ بندیوں سمیت اہم امور زیر غور آئے ،اسمبلیاں تحلیل کرنے اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن موخر کرانے کی ہر کوشش ناکام بنانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ عوامی رابطہ مہم کے تحت ہر 15 دن میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،نوازشریف انتخابی مہم کی قیادت کرینگے ، اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ، وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف، وزیر اعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری ،سپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق اور دیگر رہنما شریک ہوئے ،تمام شرکانے نواز شریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا جو فیصلہ نواز شریف کریں گے اس پر تمام پارٹی رہنما لبیک کہیں گے ، اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ن لیگ کو انصاف نہ ملنے کا شکوہ جاری رکھا جائے گا اور جب بھی عوامی جلسہ یا کوئی اجلاس ہو گا اس میں اس پر بھرپور آوا ز اٹھائی جائے گی اور جب پارلیمانی پارٹی مکمل ہو جائے گی تو فیصلہ کیا جائے گا کہ انتخابات کے بعد وزیرا عظم کون ہو گا؟آئندہ انتخابات کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرتے ہوئے جلسے کئے جائیں گے جس میں نواز شریف مقامی قیادت کے ساتھ خطاب کریں گے اور عوام کو مسلم لیگ ن کے منشور سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں کی سزا ملنے کا ذکر بھی کیا جائے گا، پارٹی کو مزید فعال بنانے کے لئے خالی عہدے فوری پر کئے جائیں گے ، انتخابات کو مقررہ وقت پر یقینی بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق پارٹی کی اکثریت نے مفاہمت کی حمایت کر دی جبکہ جہاں ضرورت ہو گی سینئر قیادت خود پہنچ کر کارکنوں کو متحرک کرے گی، نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ (ن) دو دھڑوں میں تقسیم نظر آئی، مزاحمت یا مفاہمت کی سیاست کو لے کر شرکا میں اختلاف رائے دیکھنے میں آیا، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، شہبازشریف اور احسن اقبال نے نوازشریف کو مفاہمت کی سیاست کا مشورہ دیا، شہبازشریف نے کہا محاذ آرائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، صرف نقصان ہوگا جب کہ نوازشریف نے دونوں جانب کا مقف سنا لیکن کوئی فیصلہ نہیں دیا، ذرائع نے بتایا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اداروں کے آئینی حدود سے تجاوز پر آواز اٹھائی جائے گی، (ن) لیگ الیکشن میں تاخیر اور دھاندلی کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی جب کہ پارٹی قیادت کی کردار کشی کی مہم کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی،مائنس نواز شریف کسی صورت قبول نہیں،آئی این پی اور این این آئی کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ جمہو ریت اور پار لیمنٹ کا مکمل تحفظ کیا جائیگا،عام انتخابات میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہونے دیں گے ،(ن) لیگ عوام دوست پالیسوں کی وجہ سے قوم کے دلوں میں بستی ہے ،جمہوری نظام کی مضبوطی اور ملک و قوم کی خدمت ہمارا مشن ہے ، اس پر ہر صورت کاربند رہیں گے ،حکومت رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھی اور اس نے 2013 میں ملنے والے پہاڑ جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں اور اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں،عوام حالات سے واقفیت رکھتے ہیں اور آئندہ عام انتخابات میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کی عدالت میں جائیں گے ،اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے ،قبل از وقت انتخابات کی بات عمران خان کے سوا کوئی اور نہیں کررہا۔

 

آف شور کمپنیوں کے مالکان بارے مکمل خبر،اہم انکشافات

لاہور‘ کراچی (خصوصی رپورٹ) غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ تعلق رکھنے والے 259 پاکستانی ناموں نے دنیا بھر میں سب سے بڑی ڈیٹا بیس میں سے ایک ہے جو آن لائن تلاش کے قابل ڈیٹا بیس کے ذریعہ ہے جو پیر کے روز شام میں تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) کی طرف سے عوامی ہے۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے سابق جنرل منیجر عبدالستار ڈرو‘کراچی چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری کے سابق صدر شاٹ احمد (سی سی سی آئی)مشہور فلم ساز شرمین عبید چنائے کی ماں صبا عبید‘عرفان پوری، سلمان احمد‘گل محمد تببا‘بیٹوں کے ساتھ حسین داد عبدالصمد داﺅد اور شازا داﺅد‘مایااسما عیل دیر بعد عنات اسماعیل کی بیٹی‘ علی صدیقی بینکر اور اسٹاک بروکر جہانگر صدیقی کا بیٹا‘اس ڈیٹا بیس میں 10 غیر ملکی دائرہ کاروں میں شامل کمپنیوں کے بارے میں ملکیت کی معلومات شامل ہے جن میں بریٹین ورجن ورجن، کوک جزائر اور سنگاپور شامل ہیں۔ یہ 2010 ءتک تقریباً 30 سال کا احاطہ کرتا ہے۔ڈیٹا بیس دنیا بھر سے ٹریفک کے ساتھ سیلاب ہو چکا ہے اور اس کے ذریعہ مکمل طور پر منتقل کرنا زیادہ وقت لگے گا۔ عبید چنین نے میڈیا سے تبصرہ کرنے کی ایک درخواست کا جواب دیا۔ میں آئی سی آئی جی کو مکمل طور پر حمایت کرتا ہوں اور اس کی طرف سے تیار کردہ کوششوں کی حمایت کرتا ہوں۔ میں یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ میرا نام پانامہ لیک اور میں پاناما کے کاغذات میں ذکر کردہ کسی بھی انٹرپرائز کا قانونی اور فائدہ مند مالک ہوں۔ مسز صبا عبید (دیر ایس ایم اوبیدی کی بیوی) کا ذکر ہے اور میں اعتماد سے کہتا ہوں کہ پاناما کے کاغذات میں بیان کردہ آف شور کمپنیوں نے میری ماں کی ملکیت کے طور پر بیان کردہ قوانین کے مطابق عمل کیا ہے۔ تازہ ترین ڈیجیٹل کیش میں پاکستان کے کاروباری اشرافیہ کے نام بھی شامل ہیں۔ یہ فوری طور پر اس بات کا یقین نہیں ہے کہ آیا دستاویزات 3 اپریل کو دھماکہ خیز مواد سے متعلق سیاسی ہتھیاروں کے نام پر مشتمل ہیں، جس میں نااہل وزیراعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین رہنماں کو غیر ملکی ملکیت حاصل ہے۔ پاناما کے کاغذات کی انکوائری میں اپوزیشن نے سب سے پہلے وزیراعظم کی تحقیقات پر زور دیا ہے۔ لیک پر الزام لگایا گیا ہے کہ جب وہ اپوزیشن میں تھے تو نواز شریف کے بچوں نے ڈیوکی بینک سے لندن کے پارک لین کے چار فلیٹ کے خلاف 7 ملین قرض برانچ ورجن جزائر میں واقع غیرملکی کمپنیوں کی ملکیت کی۔ حکومت کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ الفاظ کے سخت تنازع میں بند ہو چکا ہے، جو وزیراعظم کے لئے دعا کر رہے ہیں۔ نواز شریف اور ان کے اتحادی نے گزشتہ مہینے خرچ کئے ہیں جنہوں نے شریف خاندان کے معصومیت کو مسترد کرنے کے لئے نقصان کن کنٹرول کے مشق میں مصروف ہیں۔دنیا کے سیاسی اور کاروباری اشرافیہ کے زیر اہتمام خفیہ غیر ملکی کمپنیوں میں ایک بڑی تحقیقات نے پاکستان سمیت کئی ممالک میں تنازعات کا اظہار کیا۔گزشتہ ماہ مسٹر شریف نے اپنے خاندان کے مبینہ طور پر غیر ملکی اکاﺅنٹس کے مبینہ لنکس کی تحقیقات کرنے کے لئے ایک عدالتی کمیشن کی تشکیل کی۔امریکہ کی بنیاد پر تنظیم نے پہلے ہی کہا ہے کہ تازہ ریلیز ”ڈیٹا ڈمپ نہیں ہو گا” جیسے ”وکی لیکس گروپ“ کے نام سے جانا جاتا تھا لیکن اس نے کہا کہ موجودہ کیش میں دنیا بھر میں امیر افراد کی طرف سے قائم 200،000 غیر ملکی اداروں شامل ہیں۔دستاویزات ”جرمن ڈو“ کا نام استعمال کرتے ہوئے گمنام ذریعہ کے ذریعہ ایک سال پہلے، ایک جرمن اخبار، سیوڈڈیسچ زیتوننگ کے ذریعہ اعداد و شمار سے متعلق ہیں۔ ماسامیک فونیسیکا، تخلیق کرنے اور غیر ملکی اداروں کو چلانے میں خاص طور پر ایک پینامانی قانون کے تقریباً چار دہائیوں کے ڈیجیٹل آرکائیوز کا ڈیٹا، جس کا کہنا ہے کہ اس کا کمپیوٹر ریکارڈ بیرون ملک سے ہیک کیا گیا تھا۔ اگرچہ آئی سی آئی جے نے اس معلومات کو عوامی مفاد میں جاری کیا ہے، یہ واضح طور پر برقرار رکھتا ہے کہ آئی سی آئی ج اسپیشل لیکس ڈیٹا بیس میں شامل افراد یا کمپنیوں کو اس قانون کو توڑ دیا ہے یا غلط طور پر کام نہیں کیا۔ ان کی ویب سائٹ پر ایک ڈس کلیمر بھی بتاتا ہے ”غیر ملکی کمپنیوں اور اعتمادوں کے لئے جائز استعمال ہیں۔“تاہم نیٹ ورک کو برقرار رکھا گیا ہے کہ اس کی ریلیز کی ”غیر ملکی دائرہ کاروں کی رازداری کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔“ آئی سی آئی جی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ ”غیر ملکی معیشت کا استعمال آپ کے اپنے جزیرے کو حاصل کرنے کے لئے تیار ہے جہاں قوانین جو زیادہ تر شہریوں کی پیروی نہیں کرتے ہیں“ ریکارڈ کی ابتدائی رہائی کے مطابق، دیگر عالمی رہنماﺅں نے غیر ملکی اکانٹس میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، آئس لینڈ کے سابق وزیر سلیمورور ڈیوگ گننلاگسن اور ساتھ ہی برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے والد شامل تھے۔

75ارکان اسمبلی کیخلاف نواز شریف نے ایکشن لے لیا ،سنگین صورتحال

لاہور (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بننے کی صورت میں شریف خاندان کا سینٹ کے الیکشن سے پہلے اسمبلیاں توڑ دینے پر غور شروع کردیا۔ سینٹ انتخابات میں اسی صورت میں جایا جائے گا اگر پارٹی کے اندر بڑا فارورڈ بلاک نہ بنا۔ فارورڈ بلاک بننے کی صورت میں سینٹ انتخابات سے پہلے ہی اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق دو حکومتی خفیہ اداروں نے اپنی رپورٹ میں یہ کہا کہ حدیبیہ کیس کھلنے کی صورت میں ارکان قومی اسمبلی کی طرح پنجاب کے اندر بھی پنجاب اسمبلی کے بہت زیادہ ارکان حکومت کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں اور وہ کسی اور پارٹی میں جانے کی بجائے بڑا فارورڈ بلاک بناسکتے ہیں اور یہ فارورڈ بلاک بناسکتے ہیں اور یہ فاروڈ بلاک سینٹ انتخابات میں حکومتی امیدوار کو ووٹ نہیں دے گا۔ جس سے سینٹ میں (ن) لیگ کی اکثریت نہیں بن سکے گی۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف پنجاب ہی نہیں اس حوالے سے بلوچستان کے اندر بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ اسی وجہ سے ارکان پنجاب اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں حکومتی ہدایات کے باوجود حصہ نہیں لے رہے۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے جلد فارورڈ بلاک کی صورتحال سامنے آ جائے گی اور بہت سے ارکان نپجاب اسمبلی جن کی تعداد 100 سے زائد ہو چکی ہے، کھل کر سامنے آ سکتے ہیں اور وہ پارٹی چھوڑنے کی بجائے پارٹی کے اندر ہی نئی قیادت کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ اور ایسی صورت بننا شروع ہو جائے گی کہ سینٹ انتخابات کی صورت میں حکمران جماعت کو سب سے زیادہ مخالفت کا سامنا اپنے ہی ارکان کا کرنا پڑے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اچانک اتنے زیادہ استعفے بھی آ سکتے ہیں کہ جس سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ن لیگ نئی حکمت عملی کے تحت ان رپورٹس اور موجودہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اس تجویز پر عملدرآمد کا فیصلہ حالات کو دیکھ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان کے اندر بھی اس پر کام ہو چکا ہے اور بہت سے ارکان اسمبلی جو بظاہر ن لیگ کے حمایتی نظر آتے ہیں وہ کسی بھی وقت کھل کر مخالفت میں جاسکتے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ایک اہم لیگی رہنما نے ایک نجی محفل میں اس بات کا اظہار بھی کیا کہ اگر پنجاب میں ارکان کی زیادہ تعداد ہمارا ساتھ چھوڑ گئی تو پھر فوری اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔ دریں اثناءمسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک کی تیاری کے شواہد منظر عام پر آنے لگے ہیں اور پارٹی میں توڑ پھوڑ شروع ہوگئی ہے جبکہ ارکان کی ناراضی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ وزیراعظم، وفاقی وزراءاور پارٹی رہنماﺅں کی جمعرات کو اسمبلی پہنچنے کی کالز، ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دباﺅ،اعلیٰ سطح کے رابطوں اور منت سماجت کے باوجود گزشتہ روز 78 ارکان قومی اسمبلی نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی ، بعد میں انتظامیہ کے دباﺅ اور پارٹی رہنماﺅں کی منت سماجت کے بعد بھی صرف مزید 16ارکان قومی اسمبلی میں آئے اور ووٹنگ میں حصہ لیا۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 110اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں 126 لیگی ارکان آئے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف کی نااہلی کے باوجود پارٹی صدر بننے کیخلاف سینیٹ سے پاس ہونیوالی ترمیم کے قومی اسمبلی میں پیش ہونے کے وقت بھی (ن) لیگ کے 70 سے زائد ارکان اسمبلی حاضر نہیں ہونگے کیونکہ ان ارکان کا ماننا ہے کہ نوازشریف کو اب پارٹی کی سربراہی چھوڑ دینی چاہئے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس صورتحال کو پارٹی کے اندر ایمرجنسی کے طور پر لیا جارہا ہے ، کچھ ارکان کا کہنا ہے کہ خطرے کی گھنٹی بج چکی، ن لیگ کو اندر سے ہی مزاحمت کا سامنا ہے۔ ارکان وزیر خزانہ اور گزشتہ 4سال میں رکھے گئے رویے سے نالاں ہیں۔ کچھ کا ماننا ہے کہ پارٹی کو شدت پسند نہیں بلکہ مفاہمتی اور مصالحتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکمران جماعت کے پاس قومی اسمبلی میں 188 ارکان ہیں لیکن پارلیمانی پارٹی میں صرف 110 نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے غیر حاضر ارکان کی حاضری یقینی بنانے کیلئے وزراءکی ڈیوٹی لگائی کہ وہ ان کو فون کریں، زیادہ تر غیر حاضرارکان کے فون بند پائے گئے جبکہ جن سے رابطہ ہوا انہوں نے بتایا کہ وہ راولپنڈی آئے تھے دھرنے کی وجہ سے پہنچنے میں تاخیر ہوگئی۔کچھ نے کہا وہ ضروری کام سے شہر سے باہر ہیں، جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حلقہ میں ہیں۔ وزیراعظم نے پارلیمانی امور کے وزیر مملکت آفتاب شیخ کو ارکان سے رابطہ کرنے اور ان کی غیر حاضری کی وجہ جاننے کیلئے ہدایت جاری کردی۔ اجلاس میں ن لیگ کے ارکان کل اتنی بڑی تعداد میں اہم بل پاس ہونے کے دن ایوان سے غیر حاضری پر کئی سوالات اٹھائے گئے۔ ن لیگ کے غیر حاضر رہنے والے ارکان قومی اسمبلی سے وزیر کھیل ریاض پیزادہ، خسروبختیار، وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ، وزیر خارجہ آصف، وزیر تجارت پرویز ملک، وزیر دفاع خرم دستگیر،شائستہ پرویز، نجف سیال، اظہر شاہ گیلانی، محمد خان ڈاھا، جعفر لغاری، حفیظ الرحمن خان دریشک، مخدوم علی حسن گیلانی، سیدایازعلی شاہ، طاہر چیمہ، ممتاز ٹمن، خادم حسین سمیت دیگر کئی ارکان کو خفت اٹھانی پڑی۔ دوسری جانب ن لیگی ارکان کے علاوہ کئی اہم ترین سینئر ارکان اسمبلی جن میں اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ ، سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی غیر حاضر رہے۔

تحریک لبیک یا رسول اللہ ڈٹ گئے ،حکومتی حلقو ں میں ہلچل ،اہم اعلان کر دیا

اسلام آباد‘لاہور (نیااخبار رپورٹ) مذہبی جماعتوں نے فیض آباد انٹر چینج پردھرنا ختم کرنے سے متعلق عدالتی حکم ماننے سے انکا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے، ا س سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو مذہبی جماعتوں کی جانب سے دھرنا دینے والے افراد کو اپنا احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹر چینج پر دو مذہبی جماعتوں کی جانب سے دھرنا دینے والے افراد کو اپنا احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا ہے تاہم مذہبی جماعتوں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ نیکی کے کام کو اگر غلط انداز سے کیا جائے تو یہ عمل بھی غلط ہی ہو گا۔فیض آباد پر دھرنا دینے والی جماعتوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ان جماعتوں کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ وہ مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں اور جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے۔اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے سیاسی اور دینی جماعت لبیک یا رسول اللہ کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست کی سماعت کی۔اس درخواست میں انتخابی اصلاحات میں رکن پارلیمان کے لیے حلف میں ختم نبوت کے بارے میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا تھا جو کہ پاکستان میں غیر مسلم قرار دیے جانے والی احمدی برادری سے متعلق ہے۔اس آئینی ترمیم کے مسودے میں احمدیوں کے بارے میں مبینہ طور پر کچھ تبدیلی کی گئی تھی تاہم بروقت نشاندہی ہونے پر اس کو ٹھیک کر کے مذکورہ اقلیتی برادری کے سٹیٹیس کو بحال رکھا گیا تھا۔ حکومت اس معاملے کو کلیریکل غلطی قرار دے رہی ہے۔

 

کرسمس پر دہشت گردی کا خطرہ، ریڈ الرٹ جاری

واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی حکومت نے شہریوں کویورپ کے سفری کے دوران نئی سفری ہدایات جاری کردیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کرسمس پر یورپ میں ممکنہ دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی نئی وارننگ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کرسمس پر برلن اور استنبول میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے، جب کہ برطانیہ، فن لینڈ، فرانس، روس، اسپین اور سوئیڈن میں حال ہی میں حملے ہوئے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ القاعدہ اورداعش متحرک ہیں اور دونوں حملوں کی صلاحیت رکھتی ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مقامی حکومتیں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہی ہیں۔وارننگ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مستقبل میں ممکنہ دہشت گرد حملوں سے متعلق تشویش برقرار ہے،دہشت گردوں کے حامی یا خود ساختہ انتہا پسند پیشگی وارننگ کے بغیر حملے کر سکتے ہیں۔