ن لیگی بڑوں میں اختلافات ، پارٹی میں انتشار ، نثار اور پرویز رشید کے حامیوں میں جھڑپیں ,آمنے سامنے

راولپنڈی( نمائندگان خبریں) سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید کی ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی نے مسلم لیگ (ن) راولپنڈی کو دو حصوں میں تقسیم کردیا،سینیٹر پرویز رشید کو مسلم لیگ کے سربراہ نوازشریف کے کیمپ کا اہم رکن تصور کیا جاتا ہے جن کیخلاف چوہدری نثار گروپ نے اعلیٰ قیادت سے پرویز رشیدکیخلاف نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے،ایم پی اے چوہدری سرفراز افضل کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ورکر اپنے قائد میاں نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے ساتھ کھڑے ہیں چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر کئی نہیں جا رہے یہ سب مخالفین کی اوچھی چالیں ہیں ہمارا احتجاج پرویز رشید کے خلاف ہے کہ اس نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے اس کا مرکزی قیادت کو نوٹس لینا چاہیے سابق وزیر اطلاعات سینٹر پرویز رشید کے خلاف سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حامی میدان میں نکل آئے ہیں،گزشتہ روزاحتجاج میں سینٹر پرویز رشید کے خلاف نعرے بازی کی گئی مظاہرین نے مری روڈ سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی جس میں مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت نے شرکت کی سابق ایم پی اے راجہ ارشد ،سابق ایم پی اے یاسر رضا ،چیئرمین یوسی 76چکلالہ چوہدری تنویر صدیق،وائس چیئرمین یوسی 75گنگال شکیل عباس مغل، چیئرمین یوسی 80ملک جہانگیرریلی میںموجود تھے اس موقع پر صوبائی پارلیمانی سیکرٹری چوہدری سرفراز افضل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج پر امن احتجاج ہے اور اس احتجاج کا مقصد صرف پارٹی ڈیسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے سینٹر پرویز رشید کے خلاف ہے مسلم لیگ ن حلقہ این اے 52کے کارکن اپنے قائد چوہدری نثار علی خان کےساتھ کھڑے ہیں اور مرکزی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ میڈیا پر آپس میں بیاں بازی کو روکیں اور پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں ۔انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ ن کے سپہ سالار ہیںاور آج بھی نواز شریف کو اپنا قائد مانتے ہیں۔ الیکشن 2018میں مسلم لیگ ن ہی برسراقتدار آئے گی ۔ واہ کینٹ میں چوہدری نثار علی خان کے ساتھ اظہاریکجہتی کیلئے ن لیگی کارکنوں کی ریلی ،ریلی کی قیادت مقامی ایم پی اے ملک عمرفاروق اورتحصیل صدر نے کی ، پارٹی سے محدودوابستگی رکھنے والے چوہدری نثارکون لیگ سے نکلنے کامشورہ نہ دیں،عمرفاروق تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے خلاف مسلم لیگ ن کے اندر سے بیانات آنے کے بعدٹیکسلاواہ کینٹ میں چوہدری نثارعلی خان کے حمایتی ان سے اظہاریکجہتی کیلئے میدان میں آگئے ہیں ۔گذشتہ روزن لیگ کے مقامی ایم پی اے ملک عمرفاروق،تحصیل صدر ن لیگ فیاض خان تنولی اورسابق امیدوارصوبائی اسمبلی محمدسفیرخان کی قیادت میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی کثیر تعداداپنے قائدچوہدری نثارسے یکجہتی کے اظہارکے لئے چوک سرائے کالاٹیکسلامیں جمع تھی ۔ اس موقع پر ممبرپنجاب اسمبلی ملک عمرفاروق ،فیاض خان تنولی اورمحمدسفیرخان نے ن لیگی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کابرملااظہارکیاکہ ن لیگ کے پرانے اورقربانیاں دینے والے کارکنان چوہدری نثارعلی خان کے ساتھ تھے ،ہیں اورآئندہ بھی چوہدری نثارکے دست وبازورہیں گے ۔ایم پی اے ملک عمرفاروق نے سینیٹرپرویزرشیدکانام لئے بغیر ان پرکڑی تنقیدکی اورکہاکہ پارٹی سے محدود وابستگی رکھنے والے عناصرپارٹی کے ساتھ طویل وفاداری نبھانے والے چوہدری نثار علی خان کوپارٹی سے نکلنے کے مشورے نہ دیں ۔چوہدری نثارنے ہمیشہ اصولوں پرمبنی سیاست کی اورہرسطح پرحق سچ بات کہنے کوترجیح دی جوچندلوگوں کوناگوارگذرتی ہے ۔عمرفاروق نے مذیدکہاکہ چوہدری نثارکی سیاسی زندگی کھلی کتاب کی مانندہے وہ عرصہ 33سال سے میاں نوازشریف کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ ماضی میں پرکشش آفرزکے باوجودچوہدری نثار علی خان کے قدموں میں لرزش نہیں آئی اورچٹان کی طرح ن لیگ کے ساتھ ڈٹے رہے جبکہ حیرت کی بات ہے کہ آج ایسے عناصر چوہدری نثارپربے جاتنقیدکررہے ہیں جن کی ن لیگ سے وابستگی چوہدری نثارکے مقابلے میں محدود ہے ۔اس لئے ہم یہ باورکراناچاہتے ہیں کہ ن لیگ کے نظریاتی ورکرزچوہدری نثار کے ساتھ ہیں اورمخالفین کومایوسی کے سواکچھ حاصل نہ ہوگا اس موقع پر تحصیل صدر حاجی فیاض خان تنولی،چیئرمین یوسی لب ٹھٹھو حاجی علی اصغر اعوان،سردار عمران خان،سفیر خان،حاجی ابراردلدار خان،راجہ عامر سعید،چیئرمین عرفان خان ایڈوکیٹ،چیئرمین سید محمود شاہ،وائس چیئرمین زیشان صدیق بٹ،عمر رشید،ایوب صراف،ملک اللہ دتہ اعوان،ملک عارف جمیل،طاہر محمود طاہری،ٹھیکیدار ملک پرویز،ملک طارق،ثاقب زمان خان سمیت ن لیگ کے کارکنوں اور عہدیداروں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ٹیکسلا میں ممبر صوبائی اسمبلی حاجی ملک عمر فاروق نے کہا ہے کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ نے ہمیشہ پارٹی کو منظم رکھا ،چوہدری نثار علی خان نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی اور مشکل سے مشکل وقت میں بھی میاں نواز شریف کا ساتھ نہ چھوڑا ،انکی پارٹی کے ساتھ وابستگی ہر قسم کے شک و شبہے سے بالا تر ہے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حمایت میں نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کے دوران کیا ،ریلی کی قیادت حاجی ملک عمر فاروق، سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی خان سفیر خان اور مسلم لیگ(ن) تحصیل ٹیکسلا کے صدر حاجی فیاض خان کی، ریلی میں چئیرمین میونسپل کمیٹی ٹیکسلا سید محمود حسین شاہ، وائس چئیرمین ذیشان صدیق بٹ،چئیرمین یونین کونسل گڑھی سکندرعرفان خان،سابق ناظم عمران خان واہ، سابق امیدوا برائے چئیرمین ابرار دلدار خان،شفاقت خان، ثاقب شہزاد خان ،انور خان، ملک اویس، جہانزیب مغل، قاضی سجاد مشتاق، ملک امجد ملپور، سید وقاص شاہ، حاجی عبدالرحمن،رانا خالد، علی حیدر مغل، عرفان الہی،افراسیاب خان، ڈاکٹر قاری مجتبیٰ،اعظم کولیاں، حاجی محمد ضرار اعوان، ممبران بلدیہ ملک پرویز اختر، ملک طاہر محمود طاہر، محمد ایوب صراف، عمر رشید، عدنان ڈینیل، سمیت لیگی کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی، ریلی کوہستان سیکرٹریٹ سے شروع ہوئی اور چوک ختم نبوت(چوک سرائے کالا) میں اختتام پذیر ہوئی ریلی کے شرکاءنے چوہدری نثار علی خان کی حمایت میں نعرہ بازی کی اور چوہدری نثار علی خان کی ذات پر تنقید کرنے والوں کے خلاف نعرے لگائے،ریلی کے اختتام پر حاجی ملک عمر فاروق، حاجی فیاض خان، سفیر خان اور عمران خان نے خطاب کیا۔ سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی خان سفیر خان ، چئیرمین یونین کونسل گڑھی سکندر عرفان خان،سابق امیدوار برائے چئیرمین یونین کونسل عثمان کھٹر حاجی ابرار خان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ذات ہر قسم کے شک و شبہے سے بالا تر ہے۔

 

گگو منڈی پولیس نے چنگیز خان کی یاد تازہ کر دی ، خبریں ہیلپ لائن مظلوم خاندان کی آواز بن گئی

گگومنڈی (نامہ نگار) گگومنڈی پولیس نے چنگیزخان کی یادتازہ کر دی۔ لین دین کے تنازعہ پر دبئی پلٹ شخص کے گھر داخل۔187۔ای بی کے تنویر اور وسیم کے مابین لین دین کاتنازعہ چل رہاتھا۔گگومنڈی پولیس کا نکاتھانیدار آفتاب لیڈی پولیس کے بغیر ہی تنویر کے گھر داخل ہو گیا۔ تنویراسکی بیوی، ضعیف العمر والدہ ،خالہ ،بہن اور80سالہ دادا کو شدید تشددکانشانہ بناتے ہوئے گلیوں میں گھسیٹتے رہے۔ پولیس کے چھاپے سے قبل وسیم، ندیم، بشیر زبردستی تنویر کے گھرداخل ہو کر گھر میں موجود خواتین کو بجلی کے جھٹکے لگاتے رہے۔ بااثرملزمان کے خوف سے کوئی بھی غریب تنویر اور اس کے اہلخانہ کی مدد کو نہ آیا۔ پولیس کی طرف سے متاثرہ خاندان کو دھمکیوں کاسلسلہ تاحال جاری۔ مظلوم خاندان دادرسی کیلئے خبریں آفس پہنچ گیا۔ تنویر اس کی بوڑھی والدہ قرشید بی بی،80سالہ دادا نے وزیراعلیٰ پنجاب ،آرپی اوملتان اور ڈی پی او وہاڑی سے انصاف دلائے جانے کی اپیل کی ہے۔تفصیلات کے مطابق نواحی گاﺅں187۔ای بی کے رہائشی محمد تنویر اور اس کے بہنوئی وسیم کا دوبئی میں مشترکہ کاروبار تھا۔دونوں اپنا کاروبار الگ کرنا چاہتے تھے جس کی وجہ سے ان کے مابین تنازعہ چل پڑا۔گزشتہ دنوں دونوں ہی پاکستان آگئے ۔گزشتہ روز وسیم اپنے ساتھیوں ندیم ،بشیرسمیت تنویرکے گھر داخل ہو گیا اور بچوں سمیت مردوخواتین کو شدید تشددکانشانہ بناتے ہوئے انہیں بجلی کے جھٹکے بھی لگاتے رہے۔ وسیم اور ندیم نے اس پر ہی بس نہیں کیا اور تھانہ گگومنڈی پولیس کے اے ایس آئی محمدآفتاب کو مبینہ طورپر بھاری رشوت دے کر پانچ کانسٹیبل جن میں ایک بھی لیڈی کانسٹیبل شامل نہیں تھی۔ محمد تنویر کے گھر دھاوا بول دیا اور گھر میں موجود تنویر اس کی بوڑھی والدہ قرشید بی بی،خالہ بشیراں بی بی، بیوی نسیم بی بی، بہن بشریٰ بی بی اور 80سالہ دادا اللہ دتہ پر وحشیانہ تشدد کر کے چنگیزخان کے دور کی یاد تازہ کر دی۔ اہل محلہ نے بتایا کہ پولیس اس دوران خواتین پرتشدد اور بالوں سے پکڑکر گھسیٹتی رہی جس سے تمام خواتین ہی برہنہ ہوگئی تھیں۔ عینی شاہدین نے بتایاکہ پولیس ملازمین وہاں بڑھکیں مارتے رہے کہ وسیم کی رقم واپس نہ کی تو تمہارا اس سے بھی برا انجام ہو گا۔ متاثرہ محمدتنویر نے ”خبریں“ کو بتایاکہ ہمارا لین دین دبئی میں ہے اور میں نے وسیم سے پیسے لینے ہیں۔ محمد تنویر اور اس کے اہلخانہ نے ہاتھ جوڑکر روتے ہوئے خبریں کی وساطت سے وزیراعلیٰ پنجاب، آر پی او ملتان اور ڈی پی او وہاڑی سے انصاف دلائے جانے کی اپیل کی ہے۔

 

مریم نواز این اے 120سے الیکشن لڑینگی

اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لیں گی۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ وہ اپنے والد نواز شریف کی سابقہ اور والدہ کلثوم نواز کی موجودہ نشست این اے 120 پر انتخابات میں ا±میدوار کے طور پر حصہ لیں گی۔ 44 سالہ مریم نواز شریف 28 اکتوبر 1973 میں لاہور میں پیدا ہوئیں، انہوں نے 1999 میں فوجی آمر کی جانب سے ان کے والد کی حکومت ختم کیے جانے کے وقت سے سیاست میں دلچسپی لینا شروع کی جس کے باعث ان کے خاندان کو جلا وطن کردیا گیا تھا تاہم انہوں نے اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ دعویٰ کیا کہ ان کی دلچسپی عالمی سیاست اور طاقت میں ہے جو اسمبلیوں کی حدود سے بہت آگے کی بات ہے۔

 

امریکہ میں” فری کراچی“ مہم ، جناح پور کے نقش قدم پر آج کا نیا منصوبہ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف مہم بازی کا منصوبہ بہت پرانا ہے۔ اس میں امریکی تھنک ٹینک کے علاوہ یورپ کے بعض ممالک بھی اس میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی طاقتوں کے فارن آفسز کی مدد سے دیگر تھنک ٹینکس یہ مہم چلا رہے ہیں کہ ایک وقت تھا جب کراچی میں جناح پور کا سلسلہ چلا تھا۔ اس زمانے میں ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ یہ جھوٹ ہے۔ لیکن جنہوں نے اس کے کاغذات دیکھے ہیں وہ اس حقیقت کو جانتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ کراچی کو ہانگ کانگ کی طرز کا ایک علیحدہ سا ملک بنایا جائے۔ الطاف کی یہ کوشش ناکام ہوئی ہے کراچی کے مہاجروں کو ساتھ ملا کر کراچی کو علیحدہ کرنے کی کوشش ناکام ہوئی۔ اسی طرح ”را“ کی مدد سے کراچی کو علیحدہ کرنے کے مشن میں بھی یہ ناکام ہوو گئے ہیں ندیم نصرت، الطاف کی طرف سے لوگوں کو ہدایات دیتے تھے۔ ان سب کی تہہ میں انڈین پیسہ موجود ہے۔ اور بھارت ان کو اکسا رہا ہے۔ اب ندیم نصرت نے ایک نیا وار کیا ہے جس طرح آزاد بلوچستان کے نعرے لگائے گئے انہوں نے ”فری کراچی“ کا سلوگن چلا دیا ہے۔ بے و قوف بنانے کے لئے اس نے کہہ دیا کہ ہم کرپشن فری کا سلوگن لگا رہے ہیں۔ یہ وہ منصوبہ ہے جو بھارت نے 1971ءمیں بنایا تھا کہ ارڈر پر لڑائی کرنے کی بجائے پاکستان کو اندر سے توڑنے کی کوشش کرو۔ افغانستان کی طرف سے پہلے روس آ گیا پھر امریکن آ گئے۔ اب افغانستان کا علاقہ ”بفن“ بن گیا ہے۔ بلوچستان کے لئے ”فری بلوچستان“ کا نعرہ لگوانے کے پیچھے بھی انڈیا تھا۔ اب ”فری کراچی“ کے پیچھے بھی انڈیا کا ہاتھ ہے۔ یہ وہی کام ہے جو الطاف سندھ میں ادھورا چھوڑ گیا تھا۔ ایم کیو ایم چاہتی تھی کہ کراچی کے علاوہ حیدرآباد اور کچھ دیگر شہری علاقوں کو ملا کر جہاں مہاجروں کی اکثریت ہے، ایک جغرافیائی طاقت پیدا کی جا سکے۔ چونکہ وہ اس منصوبے میں ناکام ہوئے لہٰذا اب آنے والے چند برسوں میں فری کراچی کی کوشش کی جائے گی۔ دنیا کی بڑی طاقتوں سے مدد لی جائے گی کہ یہاں ”فری ٹریڈ“ فری اکنامی، جیسی سہولتیں دی جائیں گی۔ اپنے نمائندہ سے امریکہ سے پوچھتے ہیں کہ کیا ندیم نصرت، الطاف حسین سے الگ ہو گئے ہیں یا انہوں نے علیحدہ سے محاذ سنبھالا ہے کہ امریکہ میں یہ رائے ہموار کی جائے گی کراچی ایک الگ آزاد سٹی بن جائے؟ جو یہاں واحد بندرگاہ ہے؟ شیخ مجیب الرحمن سے جب میں نے انٹرویو کیا تو اس نے بھی یہی کہا تھا کہ کچھ لڑکے میرے پاس آئے۔ اور علیحدگی کی تحریک کیلئے مجبور کیا۔ یہ تو ایک ڈرامہ ہوتا ہے اسی طرح ایم کیو ایم کے ندیم نصرت نے بھی ڈرامہ رچایا ہو گا۔ امریکہ جیسے مہنگے ملک میں ایسے مہم چلانا آسان نہیں۔ ان کے کیا کاروبار ہیں جو یہ مہم چلا سکتے ہیں کیا ان کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ، کیش ہے؟ اور اگر ہے تو وہ کون سا ملک ہے؟ عمران خان نے پارلیمنٹ کے بارے جو الفاظ استعمال کئے ہیں۔ شاید اکثریت کی رائے یہی ہے۔ ہمارے ملک میں پارلیمنٹ صفر ہے۔ جب سے پندرھویں ترمیم آئی ہے اس وقت سے پارلیمنٹ صفر ہو گئی ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر موجود تمام سیاسی جماعتو ںکو اپنے لیڈر کے خلاف بولنے کا اختیار نہیں رہا۔ وہ کہتے ہیںکہ آپ مخالفت کر سکتے ہیں۔ ن لیگ کے ارکان کو کوئی بات کہنا ہے تو وہ جاتی عمرہ جا کر بات کریں۔ اسی طرح عمران خان کی پارٹی کو دیکھ لیجئے ان کی کور کمیٹی کے کتنے اجلاس ہوتے ہیں۔ اب قانون کے مطابق پارٹی ارکان ان پرائیویٹ میٹنگز میں مشورے دے سکتا ہے۔ جبکہ پارلیمنٹ میں یہ عضو معطل ہیں۔ ن لیگ کا فیصلہ نوازشریف، ق لیگ کا فیصلہ شجاعت، پی پی پی کا فیصلہ جو زرداری نے کر دیا وہی تسلیم کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کا تقدس اس وقت ہوتا ہے جب ہر شخص وہاں اپنی رائے کا آزادانہ اظہار کر سکے۔ جن لوگوں نے وزیراعظم کو چنا ہوتا ہے۔ اپنی پارٹی کے رکن بھی اٹھ کر اس وزیراعظم پر کھل کر تنقید کر سکتے ہیں۔ لندن میں بھی ایسا ہی ہے۔ ہمارا نیچے اسٹرکچر اس طرح کا ہے کہ حکومتی پارٹی کے رکن کو تو دو، دو، چار چار کروڑ روپے تھوڑے تھوڑے عرصہ کے بعد ترقیاتی فنڈ کے نام پر مل جاتے ہیں۔ جس میں سے 25، 30 فیصد نکال لینا ان کے لئے ممکن ہوتا ہے۔ جبکہ اپوزیشن والوں کو یہ فنڈز نہیں ملتے۔ پنجاب میں یہ حال ہے کہ ڈی سی او، ایم پی اے کو کوٹہ الاٹ کر رہا ہے کہ درجہ چہارم یعنی چپڑاسی بھرتی کرنے کیلئے تمہیں اتنا کوٹہ دیا جاتا ہے۔ جس کے انٹرویو ہوں گے۔ بہاولپور کے ضلع میں ڈی سی او کے پاس درجہ چہارم کی 551 سیٹیں موجود ہیں جس پر 17 ہزار افراد نے درخواستیں دی ہیں بے چارے 17 ہزار افراد بے و قوف بن کر آئیں گے جبکہ ڈی سی او، ایم پی ایز کی بھیجی ہوئی لسٹوں کو اوکے کر دے گا۔ عمران خان ہو یا شیخ رشید انہیں چاہئے تھا پارلیمنٹ کے بارے ایسے الفاظ نہ کہتے۔ اسلام آباد میں یہ تھیوری عام ہے کہ الیکشن کمیشن سو موٹو ایکشن لے گا۔ جو کوئی اپلائی کر دکے گا۔ جیسے پرویز رشید نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن ہونا ممکن نہیں۔ حلقہ بندیوں کی لسٹوں کے لئے الیکشن کمیشن 5 سے 6 ماہ مانگتا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ جولائی میں الیکشن ہو پائیں گے۔ کیونکہ نئی مردم شماری کے مطابق الیکشن نہیں ہو سکتے کوئی بھی سپریم کورٹ میں چلا جائے گا۔ مجھے لگتا ہے نگران حکومت 90 دن کی مدت کو لے کر سپریم کورٹ جا سکتی ہے کہ الیکشن کمپین تیار ہی نہیں ہے۔ عمران خان اور بہت سے دوسرے لیڈروں کی یہ غلطی ہے۔ انہیں سسٹم کو ٹھیک کئے بغیر الیکشن میں جانا ہی نہیں چاہئے تھا۔ طاہر القادری اپنی ایک سیٹ چھوڑ کر چلا گیا تھا کہ اس سسٹم کے تحت الیکشن نہیں ہو سکتے۔ خورشید شاہ صاحب اسی سسٹم کے بینیفشری ہیں۔ میرا ان سے کوئی شکوہ نہیں۔ وزیراعظم کے بعد پروٹوکول کا حقدار لیڈر آف اپوزیشن ہوتا ہے۔ ان کا گھر ان کا آفس ان کی سہولتیں اتنی زیادہ ہوتی ہیں کہ وہ وزیر سے بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ مخالفین ان کے خلاف پلندے لئے پھرتے ہیں کہ جو شخص میٹر ریڈر ہوا کرتا تھا۔ اس کے پاس اتنی جائیدادیں۔ اتنی دولت کہاں سے آئی وہ بینیفشری ہیں۔ اس سسٹم کے وہ چاہیں گے کہ یہ اسمبلی 100 سال ہے۔ شیخ رشید ابھی نہیں چاہتا کہ وہ اس وقت استعفیٰ دیدے کیونکہ جنرل الیکشن سے قبل ابھی وہاں ضمنی الیکشن ہو سکتا ہے جو ان کے لئے فائدہ مند نہیں ہو گا۔ ہم اپنے قصور کے نمائندے سے پوچھ لیتے ہیں کہ زینب کیس میں ہونے والے ڈی این اے میں کتنا وقت درکار ہے۔ پولیس کی مرکزی ملزم والی تھیوری میری سمجھ میں نہیں آئی۔ اگر ملزمان کی ڈی این اے ٹیسٹ ہونا ہیں یا ہو چکے ہیں۔ 5 دنوں میں جتنے نام سامنے آئے ہیں ان کے ڈی این اے کو ٹیسٹ ہو سکتے تھے۔ زینب کا کیس ایک طرف رکھیں اب بھی یہ سلسلہ جاری و ساری ہے روزانہ کی بنیاد پر نئے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ نمائندہ خبریں نیویارک محسن ظہیر نے کہا ہے کہ فری کراچی کی مہم امریکن شہر واشنگٹن ڈی سی میں شروع کی گئی ہے۔ یہاں چلنے والی ٹیکسیوں کے اوپر اشتہار لگے ہوتے ہیں۔ تقریباً 100 ٹیکسیوں پر انہوں نے یہ اشتہارات لگوائے ہیں۔ اسی طرح امریکہ کے دو بڑے اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ اور ”واشنگٹن ٹائمز“ میں 4 صفحات کا خصوصی سپلیمنٹ شائع کرا دیا گیا ہے۔ ”فری کراچی“ کے نام سے شائع ہونے والے اس سپلیمنٹ میں تاثر قائم کرنے کی کوشش کی گئی کہ بلوچستان کی طرح کراچی کو بھی آزاد ہوناچ اہئے۔ ایم کیو ایم پاکستان مخالفت میں کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ وہ پہلے دبے لفظوں میں بات کرتے تھے۔ اب کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ ندیم نصرت کا پس منظر یہ ہے کہ جب الطاف حسین نے 1992ءمیں پاکستان چھوڑا تو یہ ان کے ساتھ چلا گیا۔ ندیم نصرت 92ءسے آج تک کبھی پاکستان نہیں گیا۔ اس کے پاس برطانیہ اور امریکہ کی شہریت ہے۔ اس کی کوئی اولاد نہیں۔ اس کی بیوی بھی یہاں ٹیچر ہے۔ الطاف حسین نے جو متنازعہ تقریر کی تھی۔ اس کے بعد سے ندیم نصرت سامنے آیا۔ اسے ایم کیو ایم لندن کا کنوینئر بنایا گیا۔ جب لندن میں اس کی بیماری کی وجہ سے عہدہ سے علیحدہ کیا گیا تو یہ امریکہ چلا گیا۔ اور نیو جرسی میں رہنے لگا۔ ایم کیو ایم امریکہ والے بھی جب ان کے بارے پوچھتے تو انہیں کہا جاتا کہ ندیم نصرت بیمار ہیں اور کسی کے رابطے میں نہیں رہتے۔ میں نے جب ندیم نصرت سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ”فری کراچی“ کی مہم اس نے شروع کی ہے۔ میرے پاس کچھ لڑکے آئے تھے۔ انہوں نے جب مجھے یہ مہم چلانے کو کہا تو میں نے انکار کر دیا۔ لیکن پروفیسر انتظار کے قتل کے بعد سے میں سامنے آنے پر مجبور ہو گیا۔ یہ ردعمل ہے۔ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش، تیار کی جا رہی ہے۔ اس کا نوٹس ہمارے حکمرانو ںکو جلد لینا چاہئے۔ نوجوان جو بہت جلد گمراہ ہو جاتے ہیں۔ ایم کیو ایم امریکہ کے لوگ مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں ان کا طرز زندگی بھی مڈل سادہ کلاس ہے۔ وہ ہر گز اس قسم کی مہم کو ”افورڈ“ بھی نہیں کر سکتے۔ جن ہوٹل میں یہ میٹنگ وغیرہ کرتے ہیں وہ بہت مہنگے ہیں۔ میں نے ندیم نصرت سے بھی یہ پوچھا کہ ”فری بلوچستان“ کی مہم میں بھی 24 کروڑ پاکستانی روپے تک خرچ ہوا ہے اسی طرح واشنگٹن ٹائمز کا 4 صفحوں کا ضمیمہ کی کاسٹ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ندیم نصرت نے جواب نہیں دیا اور کہا کہ جب لڑکوں سے میٹنگ ہو جائے گی تو تفصیلات بتا دیں گے۔ نمائندہ خبریں قصور جاوید ملک نے کہا ہے کہ زینب کیس کو آج پندرہ دن گزر چکے ہیں لیکن ابھی کسی بھی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ پولیس کی کارکردگی صفر ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں غم و غصہ دوبارہ اٹھ رہا ہے۔ بچی کے والد نے مجھے کہا ہے کہ ہمیں پولیس پر کوئی یقین نہیں ہے یہ ڈرامے بازی کر رہی ہے۔ پولیس نے لاہور بھٹہ چوک سے ایک ملزم پکڑا تھا۔ اس کا تعارف کروایا تھا کہ یہ مرکزی ملزم ہے۔ ڈی این اے کی رپورٹ آنے میں صرف دو دن لگتے ہیں۔ پولیس نے جس شخص کومرکزی ملزم کہہ کر پکڑا تھا۔ اس کا نام عمر فاروق ہے۔ اس کے بعد انہوں نے دو بندے اور پکڑے ایک بابا رانجھا اور دوسرا آصف جو قصور سے پکڑے ہیں۔ آج آئی جی، عارف نواز صاحب نے بات کی ہے کہ ہمیں اس پر یقین نہیں۔ اب تک انہوں نے 550 ڈی این اے کے نمونے اکٹھے کئے ہیں۔ مرکزی ملزم کا ڈی این اے اس سے میچ نہیں کر رہا۔

 

فن سیکھنے میں ساری عمر بھی گزر جائے تو مکمل فنکار نہیں کہلوا سکتا

لاہور (شوبز ڈیسک) سینئر اداکار نعمان اعجاز نے کہا ہے کہ فن کو سیکھنے میں فنکار کی ساری عمر بھی گزر جائے تو وہ خود کو مکمل فنکار نہیں کہلواسکتا کیونکہ فن سمندر کی طرح پھیلا ہوا ہے ۔انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے سے فن اداکاری کے میدان میں ہوں مگر آج جب بھی کسی پراجیکٹ میںکام کرتاہوں تو یہ بات ہمیشہ میرے ذہن میںہوتی ہے کہ آج میرا شوبز میں پہلادن ہے۔انہوںنے کہا کہ میں نے تھیٹرکی دنیا میں بھی بڑا کام کیا ہے اور آج بھی مجھے تھیٹر اور پرانے دوستوں کی یاد آتی ہے جب بھی فرست ہوئی تو اچھا اسٹیج ڈرامہ ضرور کروں گا ۔اس وقت بھرپور وقت ٹی وی ڈرامہ سیریلز کی مصروفیات میں گزرہا ہے انہوںنے کہاکہ میں اپنی کامیابیوں پر خدا کاشکرا داکرتا ہوں ورنہ مجھ نا چیز میں کوئی ایسی خوبی نہیں ہے ۔

 

سنی لیون کا مومی مجسمہ مادام تساﺅمیوزیم کی زینت بنے گا

ممبئی(شوبز ڈیسک ) بالی ووڈ اداکارہ سنی لیون کا مومی مجسمہ مادام تساﺅ میوزیم کی زینت بنے گا۔لندن کے مقبول ترین مادام تساو¿ میوزیم میں دنیا بھر کے ان فنکاروں اور مشہور شخصیات کے مجسمے لگائے جاتے ہیں جنہوں نے اپنے اپنے شعبے میں غیر معمولی کامیابیاں سمیٹیں۔میوزیم انتظامیہ نے گزشتہ برس بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں بھی مادام تساو¿ میوزیم کا افتتاح کیا تھا جس میں بھارت کے متعدد فنکاروں کے مجسمے نصب ہیں۔ہر سال میوزیم انتظامیہ کی جانب سے ووٹنگ کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے جس میں لوگ ووٹ کرکے بتاتے ہیں کہ وہ کس مشہور شخصیت کا مومی مجسمہ میوزیم میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ دہلی میں موجود مادام تساو¿ میوزیم میں بالی ووڈ کے کئی اداکاروں کے مجسے موجود ہیں جن میں امیتابھ بچن، شاہ رخ خان، ایشوریا رائے، کرینہ کپور، سلمان خان، مادھوری ڈکشٹ وغیرہ شامل ہیں اور اب سنی لیون کا مومی مجسمہ بھی مادام تساو¿ کی زینت بنے گا۔بھارتی میڈیا کے مطابق میوزیم انتظامیہ کی جانب سےایک ٹیم لندن سے چند روز قبل ممبئی آئی تھی جنہوں نے سنی لیون سے مل کر ان کے متعلق تفصیلات لینے کے ساتھ ان کی تصاویر بھی لیں۔ اپنے مومی مجسمے کے حوالے سے سنی لیون کا کہنا تھا کہ یہ میرا پہلا مجسمہ ہے جودہلی میں مادام تساو¿ میوزیم میں رکھا جائے گا لہٰذا میں بہت پرجوش ہوں۔ اس کے علاوہ میں اپنے مداحوں کا ردعمل دیکھنے کے لیے بھی بے چین ہوں۔

 

ویرات کوہلی کی ناکامی کا ذمہ انوشکا کے سر ڈال دیا گیا

ممبئی ( شوبز ڈیسک )کسی کھلاڑی کی ناکامی پر اگر اسے تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو کوئی بات نہیں مگر بھارتیوں کا رویہ کیسا ہے اس بات کو ہم بھی بخوبی جانتے ہیں۔بھارتی عوام کو ہار برداشت نہیں اسی لئے وہ کوہلی کی ناکامی کا ذمے دار ان کی نئی نویلی دولہن بالی وڈ اداکارہ انوشکا شرما کو ٹہرا رہے ہیں۔ حالانکہ ایسا بھی نہیں ہے کہ بھارتی ٹیم کسی دوسرے ملک میں جاکر پہلی بار ناکامی کا منہ دیکھ رہی ہو۔بھارتی عوام کا ایسا ردعمل دیکھنا کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ اس سے قبل بھی جب کبھی بھارتی ٹیم اپنے ملک سے باہر جاکر ہارتی تھی تو کھلاڑی اور ان کے اہلخانہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔بھارتی کرکٹ ٹیم اس وقت جنوبی افریقہ میں موجود ہے۔

اور اب تک کھیلے گئے دونوں ٹیسٹ میچوں میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرچکی ہے۔ان دونوں ٹیسٹ میچوں میں کپتان ویرات کوہلی نے کل ملا کر 191 رنز اسکور کئے ہیں۔ انہوں نے دوسرے ٹیسٹ میں 153 رنز کی شاندار اننگز بھی کھیلی۔تاہم بھارتی عوام پھر بھی ان کی کارکردگی سے ناخوش ہے اور نو بیاہتا جوڑے کو ناکامی کا ذمے دار قرار دے رہی ہے۔

 

گلوکارہ آئمہ بیگ 6 لاکھ کی ڈیل کے بعد شو پروموٹر سے ہاتھ کر گئی

لاہور(نا مہ نگا ر )گلو کارہ آئمہ بیگ شو پروموٹر سے ہاتھ کر گئی ،شو پر آنے کیلئے 6 لاکھ روپے میں ڈیل کرکے نہ پہنچ سکی ،پیسے واپس مانگنے کے تقاضہ پر 3 لاکھ واپس کرکے بقایا رقم واپس کرنے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگی ۔بتایا گیا ہے کہ مقامی شو پرموٹر چوہدری ذوالفقار اور ابن حسن نے مقامی کا ر کمپنی کے میوزیکل شو کیلئے گلو کارہ آئمہ بیگ کو 6 لاکھ روپے میں بک کرتے ہوئے 5 لاکھ روپے ایڈوانس رقم دے دی بقایا 1 لاکھ روپے شو ختم ہونے پر دینے تھے تاہم مقررہ تاریخ پر گلو کارہ آئمہ بیگ نہ تو شو پر پہنچ سکی اور نہ ہی اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ شو پر تاخیر سے پہنچے گی مگر مقررہ تاریخ پر شو میں شرکت نہ کرنے کے باعث شو پرموٹر وں ابن حسن اور چوہدری ذوالفقار کو شدید ذلت کا سامنا کرنا پڑا بعدازان پرموٹروں کی جانب سے آئمہ بیگ سے ایڈوانس دی گئی رقم واپسی کا تقاضا کیا گیا تو اس نے چند روز بعد رقم دینے کا وعدہ کیا مگر پھر بھی رقم واپس نہ دی شو پرموٹرچوہدری ذوالفقار کے مطابق انہوں نے آئمہ بیگ سے کافی مشکل سے ایڈوانس دی گئی رقم سے 3 لاکھ روپے واپس لیے تاہم بقایا رقم دینے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لے رہی اور ہمیں باقی رقم دینے سے انکاری ہے ،چوہدری ذوالفقار کے مطابق انہوں نے آئمہ بیگ سے بقایا رقم کے 2 لاکھ لینے کیلئے قانونی کارروئی کرنے کا حق رکھتے ہیں اور اس سلسلہ میں پولیس کو درخواست دے رکھی ہے جبکہ اس کے سفارشی ہمیں ہراساں کرتے ہوئے دھمکیاں دے رہے ہیں ۔

 

سلورسکرین پرجلوہ گرہونا ہرکسی کی خواہش ہوتی ہے

لاہور(شوبز ڈیسک) معروف ماڈل ثانیہ بیگ مرزا نے کہا ہے کہ انہیں صرف اور صرف ایسے پروجیکٹ کی تلاش ہے جس سے انہیں ایک الگ شناخت مل سکے۔ثانیہ بیگ نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ شوبز میں میرا ٹارگٹ فیشن انڈسٹری ہی تھا اوراس میں بہت اچھے معیارکا کام کررہی ہوں۔ فیشن شوز کے ساتھ ساتھ مختلف معروف برانڈز کے لیے فوٹوشوٹس کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسے میں مجھے فلموں میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی لیکن ان کا معیار،کہانی اورکرداروں کوسننے کے بعد سمجھ میں آگیا، جس کے بعد میں نے ان پروجیکٹس کو سائن نہیں کیا۔ماڈل نے کہا کہ سلورسکرین پرجلوہ گرہونا ہرکسی کی خواہش ہوتی ہے ، میں بھی بڑے پردے پرنظرآنا چاہتی ہوں لیکن اس کے لیے مجھے صرف اور صرف ایسے پروجیکٹ کی تلاش ہے ، جس سے مجھے ایک الگ شناخت مل سکے۔

اس وقت جہاں فارمولا فلمیں بنائی جارہی ہیں، وہیں کچھ نوجوان فلم میکرز معمول سے ہٹ کرفلمیں بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ مجھے بھی کسی ایسے ہی پروجیکٹ کا حصہ بننا ہے ، جوپاکستان فلم انڈسٹری کی بہتری اوربحالی میں اپنا رول ادا کرسکے۔

 

ضیا شاہد نے مزاحیہ اداکار امان اللہ کی ہسپتال میں عیادت کی

لاہور (کلچرل رپورٹر) خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے گزشتہ روز سرجی میڈ ہسپتال ظفر علی خان روڈ پر معروف مزاحیہ اداکار امان اللہ کی مزاج پرسی کی جو شدید سردی لگنے سے ہسپتال میں داخل ہیں۔ ان کے ہمراہ خبریں کے ڈپٹی ایڈیٹر طلال اشتیاق اور نوفل اویس شاہد بھی موجود تھے۔ ضیاشاہد نے امان اللہ کا کندھا تھپتھپاتے ہوئے کہا کہ آپ نے زندگی بھر غمگین چہروں پر مسکراہٹ لانے کا نیک کام انجام دیا ہے آپ کے بے شمار چاہنے والوں کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ انشاءاللہ جلد ہی آپ روبصحت ہو کر گھر جائیں گے۔ امان اللہ نے کہا کہ ضیا صاحب صرف خبریں کے چیف نہیں ہیں ساری عمر وہ ہم فنکاروں کے بھی چیف رہے ہیں۔ جنگ، نوائے وقت، پاکستان اور خبریں میں برسوں سے وہ فنکاروں کے دکھ درد میں شریک ہوتے آئے ہیں۔ جہاں تک میرا تعلق ہے میں تو خبریں خاندان کا ایک فرد ہوں باجی جی (مسز یاسمین شاہد)، عدنان مرحوم اور اب امتنان شاہد کو اپنے گھر کے لوگوں کی طرح سمجھتا ہوں۔ 25 برس میں خبریں کی ایک بھی تقریب ایسی نہیں جس میں شامل نہ ہوا ہوں۔ جب انہیں بتایا گیا کہ نوفل صاحب عدنان شاہد مرحوم کے صاحبزادے ہیں اور اب خود جرنلزم کے طالب علم ہیں تو انہوں نے نوفل کو بہت پیار کیا اور کہا کہ آپ کے ابو اور چاچو کی شادیوں کی تقاریب میں بھی میں نے شمولیت کی ہے۔ اللہ آپ کو دوسرا عدنان شاہد بننے کی توفیق عطا کرے کیونکہ وہ ہم فنکاروں سے بہت محبت کرتے تھے۔ نوفل اویس شاہد نے کہا کہ انکل ہمارے گھر میں رات کو کھانے پر بابا آپ کی باتیں سناتے، لطیفے گوش گزار کرتے اور مزاحیہ خاکوں میں آپ کی نقل اتارتے، ہمارے گھر میں آپ کا اتنا تذکرہ ہوا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ ساتھ والی کرسی پر آپ بیٹھے ہیں۔ چیف ایڈیٹر خبریں نے ان سے پوچھا کہ آپ پاکستانی فن کے میدان میں ہمارا اثاثہ ہیں آپ حکم کریں، فرمائش کریں بتائیں کہ ہم آپ کے لیے کیا کر سکتے ہیں تو امان اللہ نے ضیا صاحب کے ہاتھ چوم لیے اور کہا کہ زندگی میں کسی قدم پر کوئی مشکل پیش آئی آپ نے ہمیشہ ہمارے سر پر ہاتھ رکھا، ہمیں آپ کی دعا چاہیے، امان اللہ نے کہا کہ میری صحت کافی سنبھل چکی ہے، امید ہے چند روز میں ہسپتال سے چھٹی مل جائے گی۔