سیاستدان کشمیر پر یکجہتی دکھائیں ، ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ ہمارے سیاستدان یوم کشمیر پر سیاست کرنے کی بجائے کشمیر کے حوالے سے بات کرتے اور کشمیریوں کو بتاتے کہ ان کی جدوجہد میں ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ خصوصاً بھارت کی حکومت جو غاصب ہے اور زبردستی کشمیر پر قبضہ کئے بیٹھی ہے۔ آج تک اس نے وہاں استصواب رائے نہیں کروایا۔ بھارت نے ہمیشہ ہٹ دھرمی دکھائی اور شملہ معاہدے اور یو این او کے چارٹر کو کبھی نہیں مانا 1971ءتک سلامتی کونسل کی کسی بات کو نہیں مانا۔ پھر 1965ءکی جنگ ہوئی اس کے نتیجے میں بھی پاکستان کوشش کرتا رہا۔ کہ کشمیر کے مسئلہ پر بھارت بات کرے۔ 1971ءکی جنگ می ںبھارت نے اپنی فوجیں اتار کر ہمارے مشرقی بازو کو ہم سے علیحدہ کر دیا۔ اس کے بعد شملہ معاہدہ بھی ہوا۔ لیکن وہ نہ تو 1948ءاور نہ ہی کسی اور قرارداد کو تسلیم کرنا ہے جس کے تحت کشمیر میں رائے شماری ہوتی تھی۔ ہمارے سیاستدانوں کو آج کے دن ایک دوسرے کے ٹانگ کھینچنے کی بجائے بھارت کو یہ پیغام دینا چاہئے تھا کہ ہم تمام تر سیاسی مخالفتوں کے باوجود کشمیر کے مسئلہ پر ایک ہیں۔ ہماری سیاست اس وقت تشویش کا سبب بنی ہوئی ہے۔ شملہ معاہدہ 1971ءکی جنگ کے بعد ہوا تھا۔ 46 سال بعد بھی انڈیا اس کی پہلی شق پر تیار نہیں۔ پھر اس معاہدے کو چاٹنا ہے۔ بھٹو صاحب نے شملہ معاہدے میں جانے سے پہلے قوم سے رائے طلب کی تھی۔ اس میں تاجروں، سیاستدانوں، عوامی تنظیموں کو بلایا گیا تھا۔ ہماری باری رات دیر سے آئی جس میں بھٹو صاحب نے ایک کاغذ کا ٹکڑا پکڑا اور کہا کہ معاہدہ یہ ہوتا ہے اور کاغذ کے دو حصوں میں پھاڑ ڈالا انہوں نے کہا جب تک ہم طاقتور نہیں ہوں گے۔ اپنی بات منوانے کے قابل نہیں ہوں گے۔ بھارت کسی صورت ہماری بات نہیں سنے گا۔ آج تمام سیاستدان ایک ہوکر پوری دنیا خصوصاً سپر پاور کو یہ پیغام دے سکتے تھے کہ ہم کشمیر پر ایک ہیں۔ لیکن سیاستدانوں کے بیانات پر آج دُکھ ہوا ہے۔ شکر ہے آج آصف زرداری کو خدا یاد آ گیا ہے۔ اس بہانے شاید وہ توبہ کر لیں۔ ہمیں اس وقت قومی اتحاد بنانے کی ضرورت ہے۔ الیکشن ساری دنیا میں ہوتے ہیں لیکن گلہ کاٹنے کی جو سیاست یہاں ہو رہی ہے کہیں نہیں ہوتی۔ نوازشریف عدلیہ کے خلاف لگے ہوئے ہیں۔ انہیں لگتا ہے عدالت انہیں لمبی مدت کے لئے نااہل قرار دے دے گی۔ شاید ان کی مالی کرپشن ثابت ہو جائے اور عملاً سزا بھی مل جائے۔ اس لئے وہ عدالتوں کے خلاف گرج رہے ہیں۔ وہ کوشش کر رہے ہیں عدالت انہیں توہین عدالت میں پکر لے اور جیل بھیج دے تا کہ پورے ملک میں مریم نواز تحریک چلائیں کہ آﺅ چل کر اپنے لیڈر کو چھڑوائیں۔ میاں صاحب لفظوں سے کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان میں نااہل کر دیا گیا لیکن کشمیر میں تو نااہل نہیں ہوا۔ میاں صاحب کیا موجودہ ججوں کو سمندر میں پھینک دیں گے۔ عدالتوںکو تالے لگوا دیں گے۔ جب اداروں کو تسلیم نہ کیا جائے تو ملک میں انارکی ہوا کرتی ہے۔ ہر سیاسی پارٹی کی اپنی اپنی ترجیحات ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل سکتے ہیں۔ خاص طور پر سینٹ کے الیکشن کے لئے اکٹھے ہو جائیں سینٹ کی سوائے چند سیٹوںکے باقی تمام فروخت ہوتی ہیں ان کی بولیاں لگتی ہیں۔ اور کروڑوں میں فروخت ہوتی ہیں۔ کراچی میں خاص طور پر اس کی بولی زیادہ لگتی ہے کیونکہ وہاں مالدار تاجر ہوتے ہیں۔ سینٹ جب بنا تھا 1973ءکے آئین کے تناظر میں جس وقت مہم مشرقی پاکستان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ مشرقی پاکستان کو یہ شکایت تھی کہ چھوٹے صوبوں کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ پھر سینٹ بن گیا۔ کسی دور میں سنیٹرز کے ذریعے سینٹ کے اندر، صوبوں کے حوق کے بارے میں مسائل کے بارے میں اور حکومتی مالیتی اداروں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے کبھی کام نہیں ہوا۔ سینٹ جو کہ اَپر ہاﺅس ہے صرف اپنا کنٹرول برقرار رکھتا ہے اور اپنے مخالفین، بالخصوص مختلف پارٹی کی حکومت جو مرکز میں موجود ہو پر پریشر بنا کر رکھتا ہے کہ ہم آپ کے بل روک لیں گے۔ دوسرے الفاظ میں سینٹ قومی اسمبلی کی قراردادوں کو کرش کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ کیا سینٹ نے بلوچستان کی محرومی کو ختم کرنے کے لئے کوئی کوشش کی؟ بلوچستان میں بغاوت کی تحریک بھی جاری ہے اور باقی لوگ دوسرے ملکوں میں بیٹھ کر ”فری بلوچستان“ کے بینر بھی لگوائے ہیں۔ بلوچ سنیٹر کس منہ سے قوم کو جواب دیں گے وہ اپنے صوبے کے مسائل کی آواز اٹھاتے ہیں؟ اگر اٹھاتے تو وہاں بے چینی کیوں ہوتی۔ نوازشریف عدلیہ کے فیصلوں کو نہیں مانتے۔ عدالت نے ان کے خلاف فیصلے دیئے ہیں ان کے خلاف کرپشن کے کیسز بنائے گئے ہیں اور ابھی بھی بن رہے ہیں۔ اب جناب نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کا موقف یہ ہے کہ ہم کسی عدالت کو نہیں مانتے۔ ہم عوام کو مانتے ہیں۔ ہمارے جلسے میں پچاس ہزار لوگ آتے تھے۔ اس لئے یہ ریفرنڈم ہو گیا۔ اب ایک نئی تشریح سامنے آئی ہے کہ چند ہزار لوگ اکٹھے ہو جائیں تو کہہ دو کہ چند ججوں کے فیصلوں کو ہم نہیں مانتے۔ اگر سزا کاٹنے والا ایک مجرم اپنے علاقے میںچند ہزار افراد اکٹھے کر لے اور شور مچا دے کہ ہم عدالت کے فیصلوں کو نہیں مانتے تو کیا یہ درست ہو گا۔ میاں صاحب اس قسم کی روش ڈال رہے ہیں۔ مثال کے طور پر نوازشریف کے خلاف نااہلی واپس ہو جاتی ہے اور اگلی مرتبہ عوام ان کو ووٹ دے کر کامیاب بھی کر دیتے ہیں۔ تو میاں صاحب اس نظام کو چلا سکیں گے۔ جہاں عدالت کو ماننے والا ہی کوئی نہ ہو۔ مشاہد حسین پہلے اخبار نویس تھے۔ پھر انہوں نے خوشامد شروع کی۔ جب ایک صحافی خوشامد شروعکرتا ہے تو اسے لاکھوں کی جاب مل لی جاتی ہے عطاءالحق قاسمی، عرفان صدیقی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ عرفان صدیقی پی آر او ہوا کرتے تھے۔ پھر وہ میاں نوازشریف کے ہر فیصلے پر واہ واہ کرتے رہے۔ لہٰذا اب وہ وزیر ہیں۔ ایسے محکمے کے وزیر جسے کوئی جانتا تک نہیں۔ طالبان سے مذاکرات کے وقت یہ حضرت حکومتی ٹیم کے سربراہ تھے۔ کوئی شخص حکومتی عہدیداروں کو شعر رٹواتا ہے۔ نظمیں یاد کرواتا ہے لہٰذا اسے 15 لاکھ روپے کی نوکری دے دی جائے۔ کوئی صاحب حکومت کے حق میں کالم لکھتا ہے تو اسے ریلوے کا ایڈوائیزر لگا دیا جاتا ہے۔ عطاءالحق قاسمی تھرڈ کلاس، کھوتی کالج، ایم اے او کالج کے لیکچرار تھے۔ ان کی ترقی دیکیں۔ حکومتی ارکان کی شان میں قصیدے لکے، شعر لکھے تو وہ سفیر بن گئے پھر چیئرمین پی ٹی وی بن گئے۔ یہ میرے ساتھ نوائے وقت میں ملازم ہوا کرتے تھے۔ مجھے وہاں اچھی تنخواہ ملتی تھی بطور ڈپٹی ایڈیٹر جبکہ عطاءالحق قاسمی کو ایک کالم کے 60 روپے ملا کرتے تھے۔ کھوتی کالج کی لیکچرار شپ سے انہوں نے اپنے گھر ایک دعوت کی نواز شریف کو شب دیگ بہت پسند ہے۔ یعنی شلجم گوشت۔ انہوں نے خود میاں صاحب کے لئے شب دیگ بنوائی۔ جس سے بادشاہ سلامت خوش ہو گئے۔ انہوں نے کہا بول بچہ کیا مانگتا ہے۔ بچے نے مانگا کہ مجھے ناروے میں سفیر بنا دیں۔ انہیں لیکچرار شپ سے اٹھا کر تین مہینے تربیت دلائی گئی اور ڈائریکٹ ناروے میں سفیر مقرر کر دیا گیا۔

 

ریحام خان کی نئی کتاب میں تہلکہ خیز انکشافات

لاہور(خصوصی رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کا کہنا ہے کہ دھمکیاں ملنے پر پاکستان چھوڑا ہے ۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دھمکیاں ملنے پر بیٹی کو اسکول سے نکالنا پڑا۔ اس بات سے بہت پریشانی اور غصہ ہے کہ پاکستان میں رہتے ہوئے حق بیان نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی بھی سیاسی جماعت میری حمایت نہیں کر رہی۔ بہت سے سابق کرکٹرز نے مشورہ دیا کہ عمران خان کو بھول جاں اور ان سے تصادم مول نہ لوں۔ اس سے قبل ایک بھارتی ٹی وی سے انٹرویو میں ریحام خان نے کہا کہ عمران خان کے سا تھ گزارے ایک سال کے بارے میں ایک کتاب تحریر کی ہے جو جلد ہی منظر عام پر آرہی ہے ۔ ایک نجی ٹیلی وژن چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ کتاب میری اپنی زندگی کی کہانی ہے ۔ اس کتاب میں ان اچھے برے لوگوں کابھی یقینا تذکرہ ہے جن سے کوئی تعلق رہا۔ انہوں نے اس بات کی شدت سے تردید کی کہ یہ کتاب ن لیگ کے کہنے پر تحریر کی گئی ہے یا اس کا مقصد الیکشن میں عمران خان کی ساکھ کو کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچانا ہے۔

ریکارڈ میں ردو بدل ،انکوائریاں شروع

لاہور (نیااخبار رپورٹ) شہر کی مختلف یونین کونسلوں میں نکاح ناموں کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اینٹی کرپشن نے 50 سے زائد درخواستوں پر انکوائریاں شروع کردیں۔ سیکرٹری یونین کونسل 44فتح گڑھ اور سیکرٹری یونین کونسل 188 کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ امین پارک بند روڈ کے رہائشی محمد قاسم نے بتایا کہ اس کے سسرالی رشتہ داروں نے سیکرٹری یو سی کی ملی بھگت سے اس کے نکاح نامے میں تبدیل کی۔ محمد قاسم کے مطابق وہ گزشتہ دو سال سے اینٹی کرپشن کے دفاتر کے چکر لگا کر تنگ آچکا ہے۔ پنجاب فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ میں ٹمپرنگ ثابت ہونے کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں رہی ہے۔ انکوائری کے دوران چار تفتیشی افسر تبدیل ہوئے لیکن اس کو انصاف نہیں ملا۔ دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ فزانزک لیبارٹری نے شہر بھر کی 50 سے زائد یونین کونسلوں میں درج نکاح ناموں میں ٹمپرنگ کی تصدیق کر دی ہے۔ جس کے بعد انیٹی کرپشن لاہور نے ان یونین کونسلوں کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں اینٹی کرپشن لاہور ریجن مختلف شہریوں سے درخواستیں بھی وصول کر چکا ہے۔ تاہم ایک مقامی شہری نے الزام عائد کیا ہے کہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن کے اہکاروں نے اس سے دو لاکھ روپے رشوت لینے کے باوجود ابھی تک اس کی یونین کونسل کے سیکرٹری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ سیکرٹری یو سی 188 محمد اسلم کے خلاف بھی ریکارڈ میں ردوبدل‘ سیکرٹری یونین کونسل 44 فتح گڑھ کے خلاف انکوائری دو سال سے التوا کا شکار ہے۔

 

دہشت گردوں کی کاروائی کا خدشہ الرٹ سے خوف و حراس

لاہور (خصوصی رپورٹ) حساس اداروں نے صوبائی دارالحکومت میں دہشت گردوں کی کارروائی کے حوالے سے تھریٹ الرٹ جاری کردیا۔ تھریٹ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد وی وی آئی پیز شخصیات سمیت سکول‘ کالجز‘ یونیورسٹیز اور شاپنگ مال کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ تھریٹ الرٹ کے بعد آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز نے سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس اور ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹر حیدر اشرف کو سکیورٹی فول پروف بنانے کے احکامات جاری کردیئے۔ آئی جی آفس کی جانب سے جاری ہونے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ این ڈی ایس پاکستان کے دیگر علاقوں سمیت دیگر دہشت گردی کی پلاننگ کررہے ہیں۔

شہباز شریف نے آصف زرداری بارے بڑا اعلان کر دیا

لاہور(پ ر) وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شرےف نے ڈسٹرکٹ ہےڈ کوارٹرہسپتال قصور میں نصب نئی جدید ترین سی ٹی سکین مشین کا افتتاح کیا۔وزےراعلیٰ نے سی ٹی سکےن روم کے مختلف حصے دےکھے اورانہےں سی ٹی سکےن مشےن کی سہولت کےبارے مےں برےفنگ دی گئی۔وزےراعلیٰ نے ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قصور کے نئے اےمرجنسی بلاک کا بھی دورہ کےا اورےہاں زےر علاج مرےضوں کی عےاد ت کی۔ وزیراعلیٰ نے مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لیا۔مریضوں اور ان کے تیمار داروں نے ہسپتال میں فراہم کی جانے والی علاج معالجے کی سہولتوں پر اطمینان کا اظہارکےا۔وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے اس موقع پر ڈاکٹروں،نرسوں ، مےڈےکل سٹاف اورمرےضوں کے لواحقےن سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتالوں میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے علاج معالجے کی سہولتوں کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں میں جدید سی ٹی سکین مشینیںمہیا کی گئی ہیں،جو24گھنٹے چلیں گی۔وزےراعلیٰ نے کہاکہ مریضوں کو اب سی ٹی سکین کےلئے دھکے نہیں کھانا پڑیںگے۔سی ٹی سکین مشینوں کے باعث بلیک میلنگ کا خاتمہ ہو گااورمےںہسپتالوں میں جاری اصلاحاتی پروگروام کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔وزےراعلیٰ نے نئے اےمرجنسی بلاک مےں موجود نرسوںکو ان کے مسائل کے فوری حل کی ےقےن دہانی کرائی اوراس ضمن مےں ضروری ہداےات بھی جاری کےں۔بعدازاں وزےراعلیٰ نے قصور مےں پےش آنے والے افسوسناک واقعات مےں ظلم کا شکار ہونے والی 7بچےوں کے والدےن اوردےگر اہل خانہ سے سرکٹ ہاو¿س مےں ملاقات کی اورانہےں انصاف کی فراہمی کی ےقےن دہانی کرائی۔وزےراعلیٰ نے بچےوں کے والدےن اوردےگر اہل خانہ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بچےوں کے ساتھ جو درندگی ہوئی ہے مجھے اس پر بے حد افسوس اوردکھ ہے ۔مےرے پاس اس ظلم کو بےان کرنے کے الفاظ نہےں۔جس درندے نے ےہ قبےح فےل کےا وہ قانون کے آہنی ہاتھوں مےں آچکا ہے اوراسے قانون کے مطابق سخت ترےن سزاملے گی۔مےرا آپ سے وعدہ ہے کہ انصاف ہوگااورجہاں غفلت اورکوتاہی برتی گئی ہے وہاں سخت ترےن اےکشن لوں گااوراس سلسلے مےں تحقےقاتی کمےٹی بنا دی گئی ہے ۔جس افسر کا قصور سامنے آےا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوںنے کہا کہ قصور کو سےف سٹی منصوبے کا حصہ بنائےں گے اوراس سلسلے مےں ہداےات جاری کردی گئی ہےں ۔وزےراعلیٰ نے قصور کے سکولوں کو قتل ہونے والی 7بچےوں کے نام منسوب کرنے کا اعلان کےا اورکہا کہ علاقے مےں سڑکوں کی تعمےر ومرمت کا کام بھی جلد مکمل کےا جائے گا۔وزےراعلیٰ نے اےک بچی کائنات کی والدہ کو دلاسہ دےتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت آپ کو تنہا نہےں چھوڑے گی اورآپ کی ہر ممکن مدد کی جائے گی ا ورشرمندہ ہوں کےونکہ آپ کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے ،اگر ےہ کسی بڑی شخصےت کی بےٹی کے ساتھ ہوتا تو پھر مےں دےکھتا کہ پولےس کتنی دےر بعد اےکشن لےتی ہے ۔بعدازاں وزےراعلیٰمحمد شہبازشرےف نے مےڈےا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ہےڈ کوارٹر ہسپتالوں مےں جدےدسی ٹی سکےن مشےنےں لگارہی ہے ۔ پانچ اضلاع قصور، وہاڑی، لےہ، مےانوالی اور بھکر مےں سٹی ٹی سکےن مشےنےں لگائی جاچکی ہےں جبکہ صوبے کے مزےد پانچ اضلاع اوکاڑہ، خوشاب، بہاولپور، شےخوپورہ اور اٹک مےں ےہ مشےنےں نصب کی جارہی ہےں۔ اب ان علاقوں کے عوام کو سی ٹی سکےن کےلئے لاہور ،ملتان،سرگودھا اوردےگر بڑے شہروں مےں نہےں جانا پڑے گا۔پنجاب حکومت کی پالےسی کے مطابق ےہ سی ٹی سکےن مشےنےں محکمہ صحت کی ملکےت نہےں ہوں گی بلکہ ان مشےنوں کو وہی کمپنی چلائے گی جو نصب کرے گی۔مرےض کومجاز ڈاکٹرنسخہ دے گا جس کے مطابق سی ٹی سکےن ہوگا۔سی ٹی سکےن کی ےہ سہولت 24 گھنٹے دستےاب ہوگی۔صوبے کے ہر ضلع مےں سی ٹی سکےن کی ان مشےنوں کی تنصےب سے 70سالوں سے رائج وہ نظام ختم ہوگا جس سے مرےض کو خراب مشےن کا بہانہ بنا کرباہر سے سی ٹی سکےن کرانے کا کہا جاتا تھا اب ےہ گورکھ دھندا ختم ہوگا۔ان مشےنوں کو چلانے والا عملہ بھی تربےت ےافتہ ہے اوروہ مرےضوںسے خوش اخلاقی سے بات کرتا ہے جس کا مےں نے خود بھی مشاہدہ کےا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت صوبے کے تمام ہسپتالوں مےں طبی سہولتوں کی بہتری کےلئے اصلاحات کے جامع پروگرام پر عمل پےرا ہے اور ہسپتالوں مےں طبی سہولتوں کو بہتر بنانے پر اربوں روپے کے وسائل خرچ کےے جارہے ہےں ۔صوبے بھر مےں ہےپاٹائٹس فلٹر کلےنکس کا جال بچھاےاجارہا ہے ،جہاں جگر کے امراض مےں مبتلا افراد کو تشخےص و علاج کی جدےد سہولتےں ملےں گی۔انہوںنے کہا کہ صوبے کے 700بنےادی مراکز صحت مےں جدےد الٹراسٹاو¿نڈ مشےنےں لار ہے ہےں اوران مشےنوں کو چلانے کےلئے لےڈی ہےلتھ ورکرز کو تربےت دی جارہی ہے۔ کروڑوں روپے کے اخراجات کےساتھ ےہ الٹراساو¿نڈ مشےنےں پہنچ چکی ہےں جبکہ دےہی مراکز صحت مےںکلر ڈوےلپر200جدےد الٹراساو¿نڈ مشےنےں بھی فراہم کی جارہی ہےں۔صوبے کے دوردراز علاقوں مےں موبائل ہےلتھ ےونٹس عوام کو ان کی دہلےز پر علاج معالجہ فراہم کررہی ہے۔اس سال مئی تک 54مزےد موبائل ہسپتال پہنچ جائےں گے ےہ وہ صحت کے شعبہ مےں حقےقی انقلاب ہے جو پاکستان مسلم لےگ(ن) کی حکومت نے دکھی انسانےت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر برپا کےا ہے ۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ قوم کی بےٹی زےنب سے ظلم کرنے والا درندہ عمران قانون کی گرفت مےں آچکا ہے۔زےنب سے ہونے والا ظلم پر پوری قوم اشکبار تھی۔پنجاب پولےس اورفرانزک اےجنسی کی 14دنوں کی شعبہ روز کاشوں کی بدولت ےہ درندہ قانون کی گرفت مےں آےا،اس مجرم کی گرفتاری کےلئے 1400سےمپلز حاصل کےے گئے جب فرانزک اےجنسی 1108 سےمپلز کا تجزےہ کرچکی تو ڈی اےن اے ٹےسٹ مےچ کرگےا اورقوم کی بےٹی زےنب کا قاتل قانون کی گرفت مےں آےا۔کے پی کے مےں درندگی کا شکار ہونےوالی عاصمہ بھی قوم کی بےٹی ہے اس کےس سے متعلق ڈی اےن اے سےمپلز بھی ےہاں آئے، جن پر تحقےق کی جارہی ہے۔انشا ءاللہ عاصمہ کا قاتل بھی اسی کاوش کے ذرےعے قابو آئے گا۔پوری قوم کی دعائےں عاصمہ کے خاندان کےساتھ ہےں ۔انہوںنے کہ مےں ےہاں قصور مےں باقی 7خاندانوں سے بھی بوجھل دل کے ساتھ ملاہوں جن کی بچےاں درندے عمران کی درندگی کا شکار ہوئیں۔مےں نے ان خاندانوں سے معافی مانگی ہے اوران سے کہا ہے کہ مےں آپ کے غم مےں شرےک ہونے کےلئے آےا ہوں مجھے ان واقعات پر بہت دکھ ،درد اورتکلےف ہے ۔مےری ہمت نہےں کہ مےں آپ کا سامنا کرسکوں۔مےں آپ کی بچےوں کو تو واپس نہےں لاسکتالےکن آپ کو انصاف ضروردلاو¿ں گا۔ان بچےوں سے درندگی کرنےوالا قانون کی گرفت مےں آچکا ہے اوراسے قانون کے مطابق کڑ ی سے کڑی سزا ملے گی،جسے دنےا دےکھے گی۔مےری عدالت عالےہ اور عدالت عظمی سے درخواست ہے کہ اس درندے کو قصور کے کسی چوک مےں سرعام لٹکانے کےلئے ہماری مدد کرےں ۔انہوںنے کہاکہ بچےوں سے ہونے والے ظلم کی تحقےقات کےلئے کمےٹی بنادی گئی ہے ۔مےری متاثرہ خاندانوں سے گزار ش ہے کہ وہ اس کمےٹی کے سامنے ضرور جائےں اوراسے بتائےں کہ کس نے ان کی بات سنی اورکس نے نہےں سنی تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے ۔مےں نے متاثر ہ خاندانوں کو ےقےن دہانی کرائی ہے کہ انہےں ہر قےمت پر انصاف فراہم کےا جائے گااوراگرکہیں ان واقعات کی تحقےقات مےں غفلت سامنے آئی تو ذمہ داروں کے خلاف بھر پور اےکشن ہوگا۔وزےراعلیٰ نے اعلان کےاکہ ظلم و زےادتی کا شکار ہونے والی ان 7بچےوں کے ناموں سے سکول منسوب کےے جائےں گے۔وزےراعلیٰ نے مےڈےا کہ نمائندوں کے سوالوں کے جواب مےں کہا کہ مےںدےگر متاثرہ خاندانوں سے ملنے پہلے ےہاں آناچاہتا تھا لےکن مےری طبےعت ناساز تھی اس لئے نہ آسکا۔اب مےں پہلی فرصت مےں ےہاں آےا ہوں اوران متاثرہ خاندانوں سے ملا ہوں ۔اےک اورسوال کے جواب مےں وزےراعلیٰ نے کہاکہ پنجاب فرانزک سائنس اےجنسی کا شمار دنےا کی نامور لےبز مےں ہوتا ہے اورےہ جنوبی اےشےاءکی سب سے بڑی لےب ہے۔ےہ وہ انٹرنےشنل لےب ہے جس مےں ہم نے بھارت کو بھی پچھاڑدےا ہے ۔ اس لےب مےں سکاٹ لےنڈ ےارڈ کے کےسز بھی تجزےے کےلئے آئے ہےں۔اےک اورسوال کے جواب مےں وزےراعلیٰ نے کہا کہ مےں عوام کا خادم ہوں اورمےرے لئے ےہ باعث اعزاز ہے ۔انسانےت کی خدمت ہی انسان کی مےراج ہے،دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمےں ہمت دے کہ مل کر قوم کی خدمت کرےں ۔مےری طبےعت گزشتہ چندروزسے ناساز تھی، اس لئے مےں پہلے ےہاں نہےں آسکا تاہم طبےعت سنبھلتے ہی مےں سب سے پہلے قصور آےا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان مسلم لےگ(ن) واحد سےاسی جماعت ہے جس نے محمد نوازشرےف کی قےادت مےں دن رات عوام کی خدمت کی ہے ۔بشری کمزورےوں کے باوجود پاکستان مسلم لےگ(ن) نے عوام کی بے لوث خدمت کی ہے اورپشاورکاتارےخی جلسہ اس کا عکاس ہے ۔انہوںنے کہا کہ کاش عمران نےازی دھرنوں،ےوٹرن اوراحتجاجوں کے ذرےعے قوم کے ساڑھے چار سال ضائع نہ کرتے۔انہوںنے نوجوانوں کو بھی گمراہ کےا ہے ۔ وہ دھمکےوں اورالزام تراشی کی سےاست کرتے رہےں اورانہوںنے اپنے جلسوںمےں جو زبان استعمال کی اس پر حےف ہے ۔انہوں نے قوم کے مزاج کو بگاڑنے کی کوشش کی،اگروہ جھوٹ ،منافقت ،ےوٹرن اورالزام تراشی کی سےاست نہ کرتے تو شاےد انہےں ےہ دن نہ دےکھنا پڑتا۔دوسری جانب زرداری صاحب ہےں جنہوںنے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا،اب وہ کہہ رہے ہےں کہ مےں لوٹی ہوئی دولت واپس لاو¿ں گا۔زرداری صاحب کےلئے ےہی بہتر ہوگا کہ قوم سے معافی مانگےں اورلوٹی ہوئی دولت واپس لائےں۔اگر اللہ تعالیٰ نے ہمےں موقع دےا تو ہم لوٹی ہوئی دولت دنےاکے کسی کونے مےں بھی پڑی ہوئی تو اسے واپس لائےں گے۔صوبائی وزےر صحت خواجہ عمران نذےر،ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان اورپنجاب کے دےگر اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

اہم ترین جج کب ریٹائر ہوں ،تاریخ کا اعلان ہو گیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) رواں سال 21 جج ریٹاﺅ ہوں گے جن میں سپریم کورٹ کے 2، لاہور ہائیکورٹ کے 7 جبکہ ضلعی عدالتوں کے 12 سیشن جج شامل ہیں۔ جسٹس دوست محمد کھوسہ 20 مارچ اور جسٹس اعجاز افضل خان 7 مئی کو ریٹائر ہوں گے۔ جسٹس محمد یاور علی 22 اکتوبر 2018ءکو ریٹائرڈ ہوں گے۔ جسٹس عبدالسمیع خاں 18 مارچ، جسٹس عبادالرحمان لودھی 27 دسمبر اور جسٹس محمد انوارالحق 31 دسمبر کو ریٹائر ہوں گے۔ آسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات سیشن جج غفار جلیل 13 اپریل کو ریٹائر ہوں گے۔ جج صارف عدالت ڈی جی خان، سیشن جج ملک نذیر احمد 19 اپریل، تقرری کے منتظر سیشن جج صبح صادق 24 اپریل، خالد نوید ڈار 19 مئی، جج بنکنگ کورٹ نمبر چار خضر خیات سیال 4 مئی کو ریٹائر ہوں گے۔ جج چائلڈ پروٹیکشن کورٹ عبدالمصطفیٰ ندیم 31 جولائی 2018ءجج سپیشل کورٹ سنٹرل لاہور نذیر احمد گجانہ 4 اگست، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حافظ آباد چودھری محمد نواز 2 ستمبر اور جج سپیشل کورٹ سنٹرل ملتان محمد اشرف 31 اکتوبر 2018ءکو ریٹائر ہو جائیں گے۔

گھوسٹ ملازمین کے گرد گھیرا تنگ،اہم اقدام

لاہور (خصوصی رپورٹ) سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں کو ڈاکٹرز‘ نرسز اور پیرا میڈیکس کی حاضری چیک کرنے اور گھوسٹ ملازمین کی لسٹیں تیار کرنے کی ہدایت کردی۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق تمام ٹیچنگ ہسپتالوں کے ایم ایس صاحبان کو حکم دیا گیا ہے کہ ہسپتالوں میں گھوسٹ ملازمین‘ ڈاکٹرز‘ نرسز اور ڈیوٹی سے غیرحاضر سٹاف کا ریکارڈ مرتب کیا جائے۔ ڈیوٹی سے غیرحاضری سٹاف کے خلاف کارروائی کی جائے۔
گھوسٹ ملازمین