خدا یار خان چنڑ …. بہاولپور سےخدا یار خان چنڑ …. بہاولپور سےفلمیں دیکھنے کا میں زیادہ شوقین تو نہیںاگرموقع مل جائے تو ضرور دیکھتا ہوں۔آ ج تک جتنی فلمیں دیکھیں ہیں اُس میں کہانی ہمیشہ ہیرو اور ولن کے گرد گھومتی ہے۔ولن کئی بار ہیروپر غالب آجاتا ہے لیکن آخر کار موت ولن کی ہی ہوتی ہے اور جیت ہیرو کی ہوتی ہے۔ 8جنوری کومال روڈ پرچلنے والی ایک سیاسی فلم کا پورے پاکستان میں بڑاچرچہ ہوا ۔فلم کا نام تھا(آگ اور پانی کاملاپ)پورے پاکستان کے میڈیا نے بھی اسے عوام کے لائیوفلم چلایا۔یہ پاکستان کی پہلی فلم تھی جس میں نسبتاََ زیادہ ہیرو تھے ۔ولن ایک تھا، ہر شخص یہ سوچ رہا تھا اس فلم کا اینڈ کیا ہوگا ؟اچانک ہیروسارے مر گئے اور ولن جیت گیا۔یہ پاکستان کی پہلی انوکھی فلم تھی جس میں آگ پانی اکٹھا ہو گیا ولن پھربھی جیت گیا۔اگر پاکستان فلم انڈسٹری کا بندہ یہ کالم پڑھے تو اس کو مشورہ دونگا کہ8جنوری مال روڈ کے جلسہ پر فلم بنائی جاسکتی ہے اور ہمیشہ عوام ان ہیروز کا تماشہ دیکھ سکتی ہے ۔یہ فلم بڑی ہٹ ہو سکتی ہے اب دیکھنا یہ ہے فنکاروںنے کیا پایاکیاکھویا؟اس میںکچھ فنکاروں کا آگ اور پانی کا ویر تھا۔ساری زندگی تو ایک دوسرے کے اوپرلعن طعن میں گزر گئی اب کس منہ سے عوام کے سامنے اکٹھے کھڑے ہو گئے۔لیکن شاید سیاست اورضمیردونوں الگ الگ چیزیں ہیں ۔سیاست کے آگے ہمیشہ ضمیر شکست کھا جاتا ہے۔اس فلم کے فنکاروںکے ساتھ بھی کچھ ایسا ہوا ۔بیچارے حالات کے مارے تھکے ہاروں کومجبور ہو کر اکٹھے کام کرناپڑا۔کڑوا گھٹ بھی بھرنا پڑالیکن مقصد پھر حاصل نہ ہوا۔ مقصد تو ولن کو مارنا تھا وہ تو اور مضبوط ہو گیا۔ہاں البتہ سندھ کے فنکاروں کو اس فلم میں فائدہ ہوا ۔وہ تو پنجاب میں مرے پڑے تھے انھوں نے اپنے آپ کو زندہ کرنے کی کوشش کی۔میں یہ ضرور کہوںگا کہ انہیں کچھ نہ کچھ فائدہ ہوا ہے بلکہ میں تویہ کہوںگاکہ ایک فنکار کے بغیر باقی سب کو فائدہ ہوا ۔اس فلم میں اصل ہیرو کانام عمران خان ہے ،عمران خان کے اس فیصلہ پر پی ٹی آئی کا کارکن ناراض تھا۔وہ گھروںسے نکلاہی نہیں اس ساری موومنٹ میں سب سے زیادہ نقصان تو پی ٹی آئی کا ہوا۔پنجاب میں حقیقی اپوزیشن تو پی ٹی آئی کر رہی ہے۔باقی جتنی چھوٹی جماعتیں سٹیج پر تھیںان کو زندہ رہنے کیلئے کچھ نہ کچھ فائدہ حاصل ہوا ہے سارے اکٹھ کو دیکھ کر شیخ رشیدنے بھی جذبات میں آکر بارش کا پہلا قطرہ بننے کی کوشش کی اوراپنا استعفیٰ دے مارا ۔کہ شاید ایسا کرنے سے ہیرو بن جاﺅں گا لیکن وہ تو ماحول ہی کچھ اور ہو گیا۔انہیں دو چار دن تو دبئی جانے کا بہانہ مل گیا ۔مگراب شیخ رشید منہ چھپاتہ پھرتا ہے اب اس کی بڑھکیںبھی بندہوگئی ہیں ،استعفیٰٰ کا اعلا ن شیخ رشید کو بڑا مہنگا پڑ رہا ہے شیخ رشید نے سمجھا ہو گاکہ میرے استعفے کے بعد ایسے استعفوں کی لا ئن لگ جائے گی ۔کہ اسمبلی ہال خالی ہو جائے گا۔نئے استعفے تو کیا آنے تھے جنہوں نے دیئے تھے وہ بھی واپس لے رہے ہیں۔ایک بات ضرور ہے ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک بارپھر اپنے ویہڑہ کو خوب سیاسی ویہڑہ بنا لیا تھاپاکستان کی تمام بڑی سیاسی پارٹیوںکے لیڈران کواپنے دائیںبائیں بٹھانے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔چند دن ماڈل ٹاﺅن میںڈاکٹرطاہرالقادری نے خوب سیاسی میلا سجایا ۔ایسی فضا بن گئی تھی یوں لگتا تھا کہ اب حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں۔یہ سارے لیڈر ان مل کرحکومت کا تختہ اُلٹ دیں گے۔مگر یہ سار ے ار ادے دھرے کے دھرے رہ گئے بلکہ مال روڈ کے فلاپ شو نے (ن)لیگ کو تقویت دی ۔پہلے وہ تھوڑے بہت خوفزدہ تھے اب ان کا یہ خوف بھی ختم ہو گیا ۔آصف زرداری نے بھی بڑی بڑھک ماری تھی اگر میں چاہوں تو حکومت کو گھر بھیج دوں گامجھے تو ایسا لگتا ہے وہ بھی ڈرامہ کر رہے تھے۔ اندر سے تو نواز شریف کے ساتھ اس کی ڈیل تھی ۔عوام کو اور سٹیج پر بیٹھے لیڈران کو بے وقوف بنا گیا ۔عمران خان بیچارہ بھولا آدمی ہے وہ بھی ان کے چکروں میں آگیا ۔خوب اپنی پارٹی کا نقصان کر لیا ۔بظاہرتو عمران خان کو (ن)لیگ کی کرپٹ حکومت گرانے کیلئے زرداری جیسے کرپٹ آدمی کی ضرورت در پیش ہے لیکن مسئلہ یہ ہے عمران خان زرداری جیسے بندے سے ہاتھ ملاتا ہے توعمران خان اچھے مقصد پر بھی گندا ہو جاتا ہے اور عمران خان کے کرپشن کے خلاف بلند و بانگ دعوے خاک کا ڈھیر ثابت ہو جاتے ہیں بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے نواز شریف کی کرپشن تو کرپشن ہے زرداری کونسا دودھ کا دھلا ہوا ہے وہ بھی تو بڑاکرپٹ آدمی ہے یہ بنیادی ،اخلاقی اور اصولی سوال ہے جوہر ذی شعور پاکستانی آج عمران خان سے کر رہا ہے اگر جواب میں عمران خان یہ کہتے ہیں کہ ابھی تو نوازشریف کو گرانے کیلئے زرداری کا ساتھ لازمی ہے تو پھر سوا ل اٹھتا ہے کہ عمران خان کے تبدیلی کے دعوے کہاں گئے؟اگر یہ پاور کی خاطر سب کچھ کر رہے ہیںتو پھر عمران خان اس قوم کو تبدیلی کے نام پر بےوقوف کیوں بناتے آرہے ہیں ؟دوسری طرف طاہرالقادری جیسے موقع پرست عالم دین کا دھرنا پارٹ 2قابل عبرت ہے لیکن اس سیاسی تھیٹر میں ذی شعور پاکستانی مایوس ہوئے ہیں سیاسی نمبر بنانے کے چکر میں بیچاری معصوم زینب کو بھی اپنے بینروں میں استعمال کر گئے ۔ہاں البتہ جلسے کے دوران ہی ڈاکٹر طاہرالقادری کو سمجھ آ گئی تھی کہ یہ بیڑا ڈوبنے والا ہے ۔اب اس منزل مقصود تک پہنچنا بہت مشکل ہو گیا ہے جو ںہی اس سیاسی بیڑے نے ہچکولے لینے شروع کئے تو فوراََڈاکٹر طاہرالقادری اپنا بوریا بستر لپیٹ کر باہر چلے گئے۔اس سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیر حمیدالدین سیالوی نے بھی خوب جوش پکڑاکہ اگر حکومت گرتی ہے تو اس کا بھی نام حکومت گروانے والے لوگوں میں تاریخ کا حصہ بن جائے گا ۔ساری دنیا کو دعا دے کر قسمت بدلنے والے پیر سیال کو یہ معلوم نہیں تھا کہ آگے ان کی قسمت کاکیاحال بنے گا۔اس سے بہتر تو ہیر سیال تھی جس نے اپنی زندگی کو ختم کر کے موت کو گلے لگالیالیکن رانجھے کے معاملہ پر کمپرمائزمائز نہ کیا۔ یہ پیرسیال تھے جو عاشق رسول ہونے کے دعویدار تھے کہ میری جان تو چلی جائے گی لیکن ختم نبوت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔میرا آخری اور حتمی فیصلہ شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کا ستعفیٰٰ ہے۔ مگر افسوس پورے پاکستان کے سیاسی پیر اور روحانی پیر اکٹھے ہوکر کئی سال سے استعفیٰٰ مانگ رہے ہیں لیکن (ن) لیگ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔رانا ثناءاللہ نے تو پہلے ہی کہ دیا تھا کہ میں استعفیٰٰ نہیں دوں گایہ پیر فقیر میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔جیسا انھوں نے کہا تھا ویسا ہی ہواپھرشہباز شریف نے پیرسیال کے گھٹنے کیا چھوے کہ انہوں نے کہہ دیا جاﺅ بچے عیش کرو۔( تحریک بحالی صوبہ بہاولپور کے چیئرمین ہیں)٭….٭….٭
شہبازشریف نے پیر سیال سے مل کر گھٹنوں کو ہاتھ لگا یا اور چمک دمک کی آفر کی اور پیر صاحب نے فوراََکہ دیا جاﺅ بچے عیش کرو تمہاری اور تمہاری کابینہ کی خیر ہو۔اب(ن)لیگ کو تمام سیاسی اور روحانی پیروں کاخوف تو ختم ہوگیا ہے۔لیکن اب (ن)لیگ کاسربراہ نوازشریف اپنی حرکتوںکی وجہ سے اپنی اور پارٹی کی تباہی کر رہا ہے۔نوازشریف کے مخالفین تو ان کاکچھ نہیں بگاڑ سکے ۔البتہ یہ باپ بیٹی اور انکے ساتھ اندھی تقلیدکے مارے پٹوار یوں نے جو اداروں کے ساتھ رویے اختیار کئے ہوئے ہیں بہت جلد ان کو بھگتناپڑے گا ۔شاید نواز شریف بھی ذہنی طور پر تیار ہو گئے ہیں ۔اب ان کو یہ پالیسی نظر آرہی ہے ،کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے ۔اسی وجہ سے تو عدالتوں پر تنقید اور غصہ کا اظہار کیا جارہاہے۔نواز شریف نے اپنی گفتگو اور حرکتوں کی وجہ سے اپنا تو بیڑا غرق کرلیا ہے۔اور اب اپنے چھوٹے بھائی شہبازشریف جو بھی اپنی صف میں کھڑا کرنے کی کوشش کر رہاہے۔اب شہبازشریف بھی محفوظ نظر نہیں آرہے وہ بھی بہت جلد کٹہروں میں نظر آئیں گے۔اب ڈاکٹر طاہرالقادری کی یہ فلم ”آگ پانی کا ملاپ “تو بُری طرح ناکام ہو گئی ہے۔اب دیکھتے ہیں اگلی فلم کب ریلیز ہوگی اور اُس میں فنکار کون کون ہوںگے؟اور اُس کی کہانی کیاہوگی؟بہر حال پاکستانی قوم ایک نئے تماشے کیلئے تیار رہے خان خدا یارخان چنڑ چیئر مینتحریک بحالی صوبہ بہاولپور Khudayaarchannar@gmail.comخدا یار خان چنڑ …. بہاولپور سےفلمیں دیکھنے کا میں زیادہ شوقین تو نہیںاگرموقع مل جائے تو ضرور دیکھتا ہوں۔آ ج تک جتنی فلمیں دیکھیں ہیں اُس میں کہانی ہمیشہ ہیرو اور ولن کے گرد گھومتی ہے۔ولن کئی بار ہیروپر غالب آجاتا ہے لیکن آخر کار موت ولن کی ہی ہوتی ہے اور جیت ہیرو کی ہوتی ہے۔ 8جنوری کومال روڈ پرچلنے والی ایک سیاسی فلم کا پورے پاکستان میں بڑاچرچہ ہوا ۔فلم کا نام تھا(آگ اور پانی کاملاپ)پورے پاکستان کے میڈیا نے بھی اسے عوام کے لائیوفلم چلایا۔یہ پاکستان کی پہلی فلم تھی جس میں نسبتاََ زیادہ ہیرو تھے ۔ولن ایک تھا، ہر شخص یہ سوچ رہا تھا اس فلم کا اینڈ کیا ہوگا ؟اچانک ہیروسارے مر گئے اور ولن جیت گیا۔یہ پاکستان کی پہلی انوکھی فلم تھی جس میں آگ پانی اکٹھا ہو گیا ولن پھربھی جیت گیا۔اگر پاکستان فلم انڈسٹری کا بندہ یہ کالم پڑھے تو اس کو مشورہ دونگا کہ8جنوری مال روڈ کے جلسہ پر فلم بنائی جاسکتی ہے اور ہمیشہ عوام ان ہیروز کا تماشہ دیکھ سکتی ہے ۔یہ فلم بڑی ہٹ ہو سکتی ہے اب دیکھنا یہ ہے فنکاروںنے کیا پایاکیاکھویا؟اس میںکچھ فنکاروں کا آگ اور پانی کا ویر تھا۔ساری زندگی تو ایک دوسرے کے اوپرلعن طعن میں گزر گئی اب کس منہ سے عوام کے سامنے اکٹھے کھڑے ہو گئے۔لیکن شاید سیاست اورضمیردونوں الگ الگ چیزیں ہیں ۔سیاست کے آگے ہمیشہ ضمیر شکست کھا جاتا ہے۔اس فلم کے فنکاروںکے ساتھ بھی کچھ ایسا ہوا ۔بیچارے حالات کے مارے تھکے ہاروں کومجبور ہو کر اکٹھے کام کرناپڑا۔کڑوا گھٹ بھی بھرنا پڑالیکن مقصد پھر حاصل نہ ہوا۔ مقصد تو ولن کو مارنا تھا وہ تو اور مضبوط ہو گیا۔ہاں البتہ سندھ کے فنکاروں کو اس فلم میں فائدہ ہوا ۔وہ تو پنجاب میں مرے پڑے تھے انھوں نے اپنے آپ کو زندہ کرنے کی کوشش کی۔میں یہ ضرور کہوںگا کہ انہیں کچھ نہ کچھ فائدہ ہوا ہے بلکہ میں تویہ کہوںگاکہ ایک فنکار کے بغیر باقی سب کو فائدہ ہوا ۔اس فلم میں اصل ہیرو کانام عمران خان ہے ،عمران خان کے اس فیصلہ پر پی ٹی آئی کا کارکن ناراض تھا۔وہ گھروںسے نکلاہی نہیں اس ساری موومنٹ میں سب سے زیادہ نقصان تو پی ٹی آئی کا ہوا۔پنجاب میں حقیقی اپوزیشن تو پی ٹی آئی کر رہی ہے۔باقی جتنی چھوٹی جماعتیں سٹیج پر تھیںان کو زندہ رہنے کیلئے کچھ نہ کچھ فائدہ حاصل ہوا ہے سارے اکٹھ کو دیکھ کر شیخ رشیدنے بھی جذبات میں آکر بارش کا پہلا قطرہ بننے کی کوشش کی اوراپنا استعفیٰ دے مارا ۔کہ شاید ایسا کرنے سے ہیرو بن جاﺅں گا لیکن وہ تو ماحول ہی کچھ اور ہو گیا۔انہیں دو چار دن تو دبئی جانے کا بہانہ مل گیا ۔مگراب شیخ رشید منہ چھپاتہ پھرتا ہے اب اس کی بڑھکیںبھی بندہوگئی ہیں ،استعفیٰٰ کا اعلا ن شیخ رشید کو بڑا مہنگا پڑ رہا ہے شیخ رشید نے سمجھا ہو گاکہ میرے استعفے کے بعد ایسے استعفوں کی لا ئن لگ جائے گی ۔کہ اسمبلی ہال خالی ہو جائے گا۔نئے استعفے تو کیا آنے تھے جنہوں نے دیئے تھے وہ بھی واپس لے رہے ہیں۔ایک بات ضرور ہے ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک بارپھر اپنے ویہڑہ کو خوب سیاسی ویہڑہ بنا لیا تھاپاکستان کی تمام بڑی سیاسی پارٹیوںکے لیڈران کواپنے دائیںبائیں بٹھانے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔چند دن ماڈل ٹاﺅن میںڈاکٹرطاہرالقادری نے خوب سیاسی میلا سجایا ۔ایسی فضا بن گئی تھی یوں لگتا تھا کہ اب حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں۔یہ سارے لیڈر ان مل کرحکومت کا تختہ اُلٹ دیں گے۔مگر یہ سار ے ار ادے دھرے کے دھرے رہ گئے بلکہ مال روڈ کے فلاپ شو نے (ن)لیگ کو تقویت دی ۔پہلے وہ تھوڑے بہت خوفزدہ تھے اب ان کا یہ خوف بھی ختم ہو گیا ۔آصف زرداری نے بھی بڑی بڑھک ماری تھی اگر میں چاہوں تو حکومت کو گھر بھیج دوں گامجھے تو ایسا لگتا ہے وہ بھی ڈرامہ کر رہے تھے۔ اندر سے تو نواز شریف کے ساتھ اس کی ڈیل تھی ۔عوام کو اور سٹیج پر بیٹھے لیڈران کو بے وقوف بنا گیا ۔عمران خان بیچارہ بھولا آدمی ہے وہ بھی ان کے چکروں میں آگیا ۔خوب اپنی پارٹی کا نقصان کر لیا ۔بظاہرتو عمران خان کو (ن)لیگ کی کرپٹ حکومت گرانے کیلئے زرداری جیسے کرپٹ آدمی کی ضرورت در پیش ہے لیکن مسئلہ یہ ہے عمران خان زرداری جیسے بندے سے ہاتھ ملاتا ہے توعمران خان اچھے مقصد پر بھی گندا ہو جاتا ہے اور عمران خان کے کرپشن کے خلاف بلند و بانگ دعوے خاک کا ڈھیر ثابت ہو جاتے ہیں بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے نواز شریف کی کرپشن تو کرپشن ہے زرداری کونسا دودھ کا دھلا ہوا ہے وہ بھی تو بڑاکرپٹ آدمی ہے یہ بنیادی ،اخلاقی اور اصولی سوال ہے جوہر ذی شعور پاکستانی آج عمران خان سے کر رہا ہے اگر جواب میں عمران خان یہ کہتے ہیں کہ ابھی تو نوازشریف کو گرانے کیلئے زرداری کا ساتھ لازمی ہے تو پھر سوا ل اٹھتا ہے کہ عمران خان کے تبدیلی کے دعوے کہاں گئے؟اگر یہ پاور کی خاطر سب کچھ کر رہے ہیںتو پھر عمران خان اس قوم کو تبدیلی کے نام پر بےوقوف کیوں بناتے آرہے ہیں ؟دوسری طرف طاہرالقادری جیسے موقع پرست عالم دین کا دھرنا پارٹ 2قابل عبرت ہے لیکن اس سیاسی تھیٹر میں ذی شعور پاکستانی مایوس ہوئے ہیں سیاسی نمبر بنانے کے چکر میں بیچاری معصوم زینب کو بھی اپنے بینروں میں استعمال کر گئے ۔ہاں البتہ جلسے کے دوران ہی ڈاکٹر طاہرالقادری کو سمجھ آ گئی تھی کہ یہ بیڑا ڈوبنے والا ہے ۔اب اس منزل مقصود تک پہنچنا بہت مشکل ہو گیا ہے جو ںہی اس سیاسی بیڑے نے ہچکولے لینے شروع کئے تو فوراََڈاکٹر طاہرالقادری اپنا بوریا بستر لپیٹ کر باہر چلے گئے۔اس سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیر حمیدالدین سیالوی نے بھی خوب جوش پکڑاکہ اگر حکومت گرتی ہے تو اس کا بھی نام حکومت گروانے والے لوگوں میں تاریخ کا حصہ بن جائے گا ۔ساری دنیا کو دعا دے کر قسمت بدلنے والے پیر سیال کو یہ معلوم نہیں تھا کہ آگے ان کی قسمت کاکیاحال بنے گا۔اس سے بہتر تو ہیر سیال تھی جس نے اپنی زندگی کو ختم کر کے موت کو گلے لگالیالیکن رانجھے کے معاملہ پر کمپرمائزمائز نہ کیا۔ یہ پیرسیال تھے جو عاشق رسول ہونے کے دعویدار تھے کہ میری جان تو چلی جائے گی لیکن ختم نبوت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔میرا آخری اور حتمی فیصلہ شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کا ستعفیٰٰ ہے۔ مگر افسوس پورے پاکستان کے سیاسی پیر اور روحانی پیر اکٹھے ہوکر کئی سال سے استعفیٰٰ مانگ رہے ہیں لیکن (ن) لیگ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔رانا ثناءاللہ نے تو پہلے ہی کہ دیا تھا کہ میں استعفیٰٰ نہیں دوں گایہ پیر فقیر میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔جیسا انھوں نے کہا تھا ویسا ہی ہواپھرشہباز شریف نے پیرسیال کے گھٹنے کیا چھوے کہ انہوں نے کہہ دیا جاﺅ بچے عیش کرو۔( تحریک بحالی صوبہ بہاولپور کے چیئرمین ہیں)٭….٭….٭
شہبازشریف نے پیر سیال سے مل کر گھٹنوں کو ہاتھ لگا یا اور چمک دمک کی آفر کی اور پیر صاحب نے فوراََکہ دیا جاﺅ بچے عیش کرو تمہاری اور تمہاری کابینہ کی خیر ہو۔اب(ن)لیگ کو تمام سیاسی اور روحانی پیروں کاخوف تو ختم ہوگیا ہے۔لیکن اب (ن)لیگ کاسربراہ نوازشریف اپنی حرکتوںکی وجہ سے اپنی اور پارٹی کی تباہی کر رہا ہے۔نوازشریف کے مخالفین تو ان کاکچھ نہیں بگاڑ سکے ۔البتہ یہ باپ بیٹی اور انکے ساتھ اندھی تقلیدکے مارے پٹوار یوں نے جو اداروں کے ساتھ رویے اختیار کئے ہوئے ہیں بہت جلد ان کو بھگتناپڑے گا ۔شاید نواز شریف بھی ذہنی طور پر تیار ہو گئے ہیں ۔اب ان کو یہ پالیسی نظر آرہی ہے ،کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے ۔اسی وجہ سے تو عدالتوں پر تنقید اور غصہ کا اظہار کیا جارہاہے۔نواز شریف نے اپنی گفتگو اور حرکتوں کی وجہ سے اپنا تو بیڑا غرق کرلیا ہے۔اور اب اپنے چھوٹے بھائی شہبازشریف جو بھی اپنی صف میں کھڑا کرنے کی کوشش کر رہاہے۔اب شہبازشریف بھی محفوظ نظر نہیں آرہے وہ بھی بہت جلد کٹہروں میں نظر آئیں گے۔اب ڈاکٹر طاہرالقادری کی یہ فلم ”آگ پانی کا ملاپ “تو بُری طرح ناکام ہو گئی ہے۔اب دیکھتے ہیں اگلی فلم کب ریلیز ہوگی اور اُس میں فنکار کون کون ہوںگے؟اور اُس کی کہانی کیاہوگی؟بہر حال پاکستانی قوم ایک نئے تماشے کیلئے تیار رہے خان خدا یارخان چنڑ چیئر مینتحریک بحالی صوبہ بہاولپور Khudayaarchannar@gmail.com