ریڑھ کی ہڈی سے مواد نکالنے والے گروہ نے سب کو ہلا کر رکھ دیا

حافظ آباد(میاں فضل احمد ارائیں)جہیز پیکج کا جھانسہ دیکر خواتین کا خون اور ریڑھ کی ہڈی میں انجکشن لگاکر مواد نکالنے والے گروہ کا انکشاف،گروہ ایک گھر میں کے خون نکالنے کے بعدریڑھ کی ہڈی میں انجکشن کے ساتھ مواد نکال رہاتھا کہ لڑکی کی حالت غیر ہوگئی،علم ہونے پر چھوڑ کر فرار ،ملزمان محکمہ صحت کی نیم پلیٹ لگاکرواردتیں کرتے ، ریڑھ کی ہڈی سے نکالا گیا مواد بھاری قیمت میں فروخت ، ایس ایچ اوکی مدعیت میں گروہ کے خلاف مقدمہ درج۔ ملزمہ گھرسے گرفتار، سرفراز احمد ولد شیر محمدقوم ملک سکنہ محلہ بہاولپورہ کے مطابق اس کی بیوی صائمہ بی بی اوراسکی بیٹی کنزہ بعمر16/17سال گھرمیں کام کاج میں مصروف تھیں کہ ملزم ندیم ولد محمداقبال غفاری سکنہ محلہ شریف پورہ جس نے اپنے پارچات پر ندیم اقبال ہیلتھ آفس DHQ کی سبز رنگ کی نیم پلیٹ لگائی ہوئی تھی اور خود کو سول ہسپتال کا اہلکار ظاہر کیا ہمراہ آمنہ بی بی زوجہ محمد اسلم ہنجرا سکنہ گلہ شیلر والا اس کے گھر آئے اورکہا کہ آپ غریب لوگ ہیں کنزہ بی بی کی شادی کے سلسلہ میں جہیز پیکج دینا چاہتے ہیں ۔جہیز پیکج کے سلسلہ میں کچھ ضروری فارم کے ساتھ کنزہ کا میڈیکل بھی لگے گا جس کے لئے خون ودیگر مادہ جات کے سیمپل حاصل کریں گے اور سیمپل کےلئے جسم کا اہم عضو نکالنا ہوگا۔غریب اورسادگی کی وجہ سے ورغلا پھسلا کر جہیز پیکج کا جھانسہ دیکر اسکی بیوی صائمہ اور بیٹی کنزہ کو ملزمان ندیم اور آمنہ بی بی مکان محمداسلم ولد غلام محمد ہنجرا گلہ شیلر والا لے گئے جہاں پر محمد عرفان ولد غلام رسول غفاری سکنہ محلہ شریف پورہ پہلے سے موجود تھا۔مسمی ندیم احمد بذریعہ انجکشن سرنج اسکی بیٹی کنزہ کے جسم کے مختلف حصہ جات سے مادہ نکالنا شروع کردئےے جس سے اس کی حالت غیر ہوگئی اور شدید جسمانی تکلیف میں مبتلا ہوگئی جس پر ملزمان نمونہ جات چھوڑ کرفرارہوگئے۔پولیس تھانہ سٹی نے ایس ایچ اواعجاز احمد بٹ انسپکٹر کی مدعیت میں زیردفعہ 324,420,170,171ت پ مقدمہ درج کرکے تفتیش انچارج انویسٹی گیشن ویمن سیل بھجوادی ہے ۔ پولیس نے آمنہ بی بی کو گرفتارکرکے تفتیش کے بعد جیل بھجوادیا ہے۔

 

پولیس مقابلے ،تعداد جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب میں گزشتہ 6سالوں میں 1824مبینہ پولیس مقابلے ہوئے‘ سب سے زیادہ مقابلے لاہور میں ہوئے جن کی تعداد 295ہے۔دوسرے نمبر پر فیصل آباد ڈویژن 251‘ تیسرے نمبر پر شیخوپورہ ڈویژن اور بہاولپور ڈویژن میں 231‘ چوتھے نمبر پر ساہیوال ڈویژن 206‘ پانچویں نمبر پر ملتان ڈویژن 162‘ چھٹے نمبر پر گوجرانوالہ ڈویژن 158‘ ساتویں نمبر پر سرگودھا ڈویژن 100 اور آٹھویں نمبر پر راولپنڈی ڈویژن جہاں 73پولیس مقابلے ہوئے۔ مصدقہ دستاویزات کے مطابق ان 6سالوں میں سب سے زیادہ پولیس مقابلے سال 2012ءمیں ہوئے جن کی تعداد 397 اور 2015ءمیں یہ تعداد 394تھی تاہم 2013ءمیں یہ تعداد 256‘ 2014ءمیں 283‘ 2016ءمیں 291اور 2017ءمیں 203پولیس مقابلے ہوئے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 2سالوں میں صوبہ بھر کے مقابلے میں سب سے زیادہ پولیس مقابلے شیخوپورہ ڈویژن جس میں ضلع قصور بھی شامل ہے اس میں ہوئے۔ شیخوپورہ ڈویژن میں سال 2015ءمیں 54‘ 2016ءمیں 50 اور 2017ءمیں 40پولیس مقابلے ہوئے جبکہ ان 3سالوں میں لاہور میں یہ تعداد کم رہی۔ مصدقہ دستاویزات کے مطابق لاہور میں سال 2012ءمیں 94پولیس مقابلے ہوئے۔ 2013ءمیں 55‘ 2014ءمیں 48‘ 2015ءمیں 46‘ 2016ءمیں 32اور 2017ءمیں 20پولیس مقابلے ہوئے۔ شیخوپورہ ڈویژن میں سال 2012ءمیں 43‘ 2013ءمیں 24‘ 2014ءمیں 20‘ 2015ءمیں 54‘ 2016ءمیں 50اور 2017ءمیں 40پولیس مقابلے ہوئے۔ اسی طرح گوجرانوالہ ڈویژن میں سال 2012ءمیں 36‘ 2013ءمیں 14‘ 2014ءمیں 31‘ 2015ءمیں 30‘ 2016ءمیں 27اور 2017ءمیں 20پولیس مقابلے ہوئے۔ سرگودھا ڈویژن میں سال 2012ءمیں 16‘ 2013ءمیں 12‘ 2014ءمیں 11‘ 2015ءمیں 20‘ 2016ءمیں 27اور 2017ءمیں 14پولیس مقابلے ہوئے۔ فیصل آباد ڈویژن میں سال 2012ءمیں 67‘ 2013ءمیں 40‘ 2014ءمیں 45‘ 2015ءمیں 41‘ 2016ءمیں 37اور 2017ءمیں 21پولیس مقابلے ہوئے۔ ملتان ڈویژن میں سال 2012ءمیں 24‘ 2013ءمیں 20‘ 2014ءمیں 19‘ 2015ءمیں 32‘ 2016ءمیں 35اور 2017ءمیں 32پولیس مقابلے ہوئے۔ ساہیوال ڈویژن میں سال 2012ءمیں 30‘ 2013ءمیں 19‘ 2014ءمیں 28‘ 2015ءمیں 59‘ 2016ءمیں 38اور 2017ءمیں 32پولیس مقابلے ہوئے۔ ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں سال 2012ءمیں 11‘ 2013ءمیں 20‘ 2014ءمیں 28‘ 2015ءمیں 34‘ 2016ءمیں 13اور 2017ءمیں 11پولیس مقابلے ہوئے۔ اسی طرح بہاولپور ڈویژن میں سال 2012ءمیں 60‘ 2013ءمیں 37‘ 2014ءمیں 38‘ 2015ءمیں 59‘ 2016ءمیں 29اور 2017ءمیں 7پولیس مقابلے ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں بعض پولیس اہلکار اور افسران پولیس مقابلوں کے ماہر سمجھتے جاتے ہیں اور یہ پولیس افسران افسران بالا اور حکومت کو خوش کرنے کیلئے پولیس ”ان کاﺅنٹر“ کرتے رہتے ہیں۔ بعض پولیس افسران پرکشش سیٹوں کیلئے بھی پولیس مقابلے کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ اسی حوالے سے سابق ڈی پی او قصور علی ناصر رضوی اور سابق ڈی پی او رحیم یار خان سہیل ظفر چٹھہ‘ سابق ڈی پی او سرگودھا راجہ بشارت‘ سابق ایس پی سی آئی اے لاہور عمر ورک اور سابق ایس ایچ او لاہور عابدباکسر نے بھی پولیس مقابلوں میں شہرت پائی جبکہ لاہور میں سی آئی اے پولیس مقابلوں میں سب سے زیادہ آگے رہی ہے۔ اس حوالے سے ڈی ایس پی سی آئی اے کوتوالی خالد فاروقی‘ ڈی ایس پی سی آئی اے اقبال ٹاﺅن ریاض شاہ‘ ڈی ایس پی سی آئی اے ماڈل ٹاﺅن ملک داﺅد‘ ڈی ایس پی سی آئی اے نوانکوٹ انور سعید کنگرہ‘ ڈی ایس پی خالد ابوبکر‘ سابق انسپکٹر فیصل شریف‘ سابق انسپکٹر شریف سندھو‘ انسپکٹر بشیر نیازی‘ سابق ڈی ایس پی سی آئی اے نوانکوٹ فیاض ٹنڈا‘ سب انسپکٹر سی آئی اے مظہر اقبال‘ انسپکٹر رئیس خان‘ ڈی ایس پی سی آئی اے زاہد بٹ‘ ڈی ایس پی سلیم مختار بٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اس حوالے سے پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس نے کوئی جعلی پولیس مقابلہ نہیں کیا تاہم ہر پولیس مقابلے کی جوڈیشل انکوائری ہوتی ہے اس لئے اگر کوئی پولیس افسران و اہلکار اپنے اختیارات سے تجاوز کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔
پولیس مقابلے

ڈان لیکس پر دھمکی ،خورشید شاہ نے سب کو حیران کر دیا

سکھر(وقائع نگارخصوصی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے ایم کیو ایم میں اختلافات کو پارٹی کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی ٹوٹ چکی ہے اور اب اس میں مفادات کی جنگ چل رہی ہے جبکہ چودہری نثار کو اگر کوئی اختلافات ہیں تو وہ اسے پارٹی کے اندر رہ کر حل کریں اگر انہیں اختلافات تھے تو پارٹی چھوڑ دینی چاہئے تھی ان کی ڈان لیکس کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی دہمکی بلیک میلنگ ہے اپنے اختلافات کو ظاہر کرکے وہ اپنی تشہیر کرنا چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اپنی جگہ مریم نواز کو لانا چاہتے ہیں اس لیے اب جلسوں میں نواز شریف کے بعد تقریر کرتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم میں ایک یا دو نہیں چار پارٹیاں بن چکی ہیں لڑائیاں چلنا کوئی اچھا شگن نہیں ہوا کرتا ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کو توخطرات ہر وقت رہتے ہیں تاہم کوشش رہی ہے کہ ملک میں جمہوریت قائم رہے بعض سیاسی جماعتوں اور خود حکومت کا پارلیمنٹ میں فعال کردار نہیں رہا ہے ملک میں گالم گلوچ کی سیاست کے بعد ہی اداروں نے جواب دینا شروع کیا ہے یہاں پر تو جوجتنی تیز باتیں اور تیز گالیاں دیتا ہے وہ اتنا مقبول ہونے کی کوشش کرتا ہے ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا احترام کرتا ہوں مگر جس طرح سندھ میں پانی کے معاملے پر کمیشن بنا ہے اسی طرح پنجاب میں بھی کمیشن بننا چاہیے لاہور کو باہر سے تو سرخی پاﺅڈر لگا دیا گیا ہے مگر وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ عالمی حالات کو دیکھ کر ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلیاں لانا پڑیں گی ہم نے افغانستان کے پنتیس لاکھ لوگوں کو تیس سال تک اپنے ملک میں رکھا ہےان کا کہنا تھا کہ 1947سے لیکر 2013تک ملک میں تیرہ ہزار ارب کا قرضہ لیا گیا مگر 2013سے 2018تک اکیس ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے ملک کو حکمرانوں نے مزید مقروض کردیا ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے قول وفعل میں تضاد رہا ہے اور سیاست میں قول وفعل میں تضاد اچھا نہیں ہوتا انہوں نے تو سینٹ کے ٹکٹ بھی ارب پتی لوگوں کو لیے ہیں جن کے ذریعے وہ تبدیلی لانا چاہتے ہیں میں سیاست میں سوچ سمجھ کر بات کرتا ہوں ان کا کہنا تھا کہ عامر باکسر پر بھی اوپن ٹرائل ہونا چاہئے۔

 

پیر آف سیالوی کے لیے نئی مشکل ،حیران کن انکشافات

ساہیوال/سرگودھا (تحصیل رپورٹر) (ن) لیگی ایم پی اے صاحبزادہ غلام نظام الدین سیالوی اور ترجمان پیر آف سیال شریف مولوی شمس الرحمن مشہدی کے درمیان ٹھن گئی سیال شریف کے لیے مشکلات پیدا ہو گئیں تفصیلات کے مطابق لیگی ایم پی اے نظام سیالوی نے پیر آف سیال شریف کے حکم پر سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لیا تو ترجمان پیر آف سیال شریف مولوی شمس الرحمن مشہدی نے اپنا ویڈیو پیغام جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ لیگی ایم پی اے نظام سیالوی کو سجادہ نشین محمد حمید الدین سیالوی نے صرف سیاست میں واپس آنے کے لیے کہا ہے لیکن (ن) لیگ کی حمایت کا ہر گز نہیں کہا ترجمان پیر آف سیال شریف کے اس بیان پر (ن) لیگی ایم پی اے نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے وہ اپنے سیاسی فیصلوں میں رہنمائی کے لیے مولوی شمس الرحمن مشہدی کے محتاج نہیں اور انہیں چاہیے وہ اپنی حدود اور اوقات میں رہ کر کا م کریں پیر آف سیال شریف کے خاندان میں پھوٹ اور انتشار نہ ڈالیں ایسے لوگوں کی وجہ سے پہلے ہی آستانہ عالیہ سیال شریف کو مشکلات کا سامنا ہے لیگی ایم پی اے نے کہا ہے کہ وہ درگاہ سیال شریف اور اپنے بزرگوں کے وقار اور عزت پر آنچ نہیں آنے دیں گئے اور نہ ہی کسی کو یہ اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ موجودہ حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پیر آف سیال شریف کے خاندان کے لیے مشکلات پیدا کر دیں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ جب تک سجادہ نشین خواجہ محمد حمید الدین سیالوی خود پریس کانفرنس کر کے اس بات کا دو ٹوک اعلان نہیں کرتے کہ سیاسی امور اور فیصلے کس نے کرنے ہیں تو اس وقت تک وہ اپنی سیاسی ذمہ داریاں معطل رکھیں گئے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے مولوی شمس الرحمن مشہدی کے اس ویڈیو پیغام پر صاحبزادہ نور القمر سیالوی ،صاحبزادہ قطب الدین سیالوی اور دیگر صاحبزادگان نے بھی شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایسے بیان کو خاندانی انتشا ر کا سبب اور خاندان میں فاصلہ بڑ ھانے کی سازش قرار دیا ہے۔

 

راﺅ انوار کیس میں اہم پیشرفت ،بڑی گرفتاری

کراچی (کرائم رپورٹر) نقیب اللہ محسودقتل کیس کے مفرورملزم راﺅانوارکاگن مین کوئٹہ سے گرفتار،گرفتارافرادکیتعداد12تک پہنچ گئی،تاہم راﺅانوارہاتھ نہ آسکا۔تفصیلات کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیرومقتول نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسودقتل کیس کے ملزم راﺅانوارکی گرفتاری کیلئے کوئٹہ پشین جانیوالی تفتیشی ٹیم نے راﺅانوارکے گن مین علی رضاکوگرفتارکرلیا،ملزم علی رضاکوکوئٹہ پولیس اورانٹیلی جنس اداروں کی مددسے گرفتارکیاگیاہے ،ذرائع کاکہناہے کہ راﺅانوارکی ٹیم کے افسران واہلکاروں کے زیراستعمال موبائل فون سیمیوں کاریکارڈحاصل کرنے کے بعدموبائل کال ٹریس کی گئی ،جس پر ملزم علی رضاکی گرفتاری عمل میں لائی گئی ،مگرراﺅانوارکے زیراستعمال موبائل سیم راﺅانوارکے اپنے نام ہی نہیں بلکہ راﺅانوارکے خاص اہلکارمحمدخان اورسابق ایس ایچ اوشاہ لطیف ملزم امان اللہ مروت کے بھائی کے نام پربتائی جاتی ہے ،ملزم علی رضاپولیس اہلکارکانسٹیبل اورملزم کی گرفتاری نقیب اللہ محسودقتل کیس سمیت راﺅانوارکے ہاتھوں ہونیوالے درجنوں مقابلوں مےں بھی اہم پیش رفت ثابت ہوگی۔

قطری شہزادوں کی آمد ،لگثرری گاڑیاں ،چونکا دینے والا انکشافات

کراچی(وقائع نگار) ملک میں شکار کیلئے آنے والے خلیجی عرب شہزادوں کی گاڑیوں کی آڑ میں قیمتی گاڑیاں لانے اور کروڑوں روپے کی کسٹم ڈیوٹی چرانے کا انکشاف ہوا ہے۔کسٹمز ذرائع کے مطابق ستمبر 2016 میں ایک قطری شہزادے کی شکاری پارٹی کے ہمراہ 22 قیمتی گاڑیاں تین ماہ کے خصوصی اجازت نامے پر پاکستان لائی گئیں۔2017 ماڈل کی ان گاڑیوں میں مرسیڈیز، ٹویوٹا لینڈ کروزر، وی ایٹ، اور رینج روور چیپیں شامل ہیں۔اجازت نامے کی مدت ختم ہونے کے باوجود یہ گاڑیاں واپس نہیں گئیں بلکہ پاکستان میں فروخت کردی گئیں۔ذرائع کے مطابق ان نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو خریدنے والوں میں ملک کی اعلیٰ شخصیات شامل ہیں، جو ملک بھر میں قطر کی ہی نمبر پلیٹ کے ساتھ سڑکوں پر چل رہی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ جب کسٹمز حکام نے کراچی میں قطری نمبر پلیٹ لگی تین نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو پکڑا تو انہیں اعلیٰ حکومتی اور سرکاری شخصیات کے زبردست دباو¿ کا سامنا کرنا پڑا۔کسٹم حکام نے پکڑی گئی گاڑیاں تو قبضے میں رکھیں لیکن ملزمان کو چھوڑنا پڑا، دباو¿ اس قدر شدید تھا کہ ملزمان کے شناختی کارڈ اور دیگر تفصیلات بھی لینے سے روک دیا گیا۔کسٹمز ذرائع کے مطابق قطری شہزادے کے ہمراہ لائی گئی 22 میں سے تین گاڑیاں پکڑی گئی ہیں، تین گاڑیاں لاہور میں فروخت ہوئیں جبکہ باقی گاڑیاں کراچی ڈیفنس کے علاقے گزری لین کے ایک بنگلے میں کھڑی ہیں۔پانچ فروری کو پکڑی گئی تین گاڑیوں کا مقدمہ درج نہیں کیا جاسکا۔کسٹمز حکام کا موقف ہے کہ گاڑیوں کے بارے میں وزات خارجہ کو خط لکھ کر تفصیلات معلوم کی جارہی ہیں۔ چند دن قبل فلپائین میں بھی بڑی تعداد میں اسمگل شدہ گاڑیاں پکڑی گئیں تھیں اور اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کیلئے تمام قیمتی گاڑیاں بلڈوزر سے تباہ کردی گئیں تھیں۔کسٹمز ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیکڑوں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اعلیٰ حکام سرکاری اداروں، ارکان اسمبلی اور حکومتی و سیا سی رہنماو¿ں کے زیر استعمال ہیں۔

نیب کا ختم کیے گئے مقدمات کے حوالے سے فیصلہ ،سب کی نیندیں حرام

اسلام آباد (آن لائن) چیئرمین نیب نے نواز شریف دور میں کرپشن مقدمات ختم کرانے والے 50 سے زائد کرپٹ افراد کے مقدمات کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کرپٹ افراد کے مقدمات کا ریکارڈ طلب کرکے از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔ 50 سے زائد افراد کا تعلق ملک کی اشرافیہ سے ہے اور جبکہ اثرو رسوخ سے نیب سے اپنے خلاف انکوائری اور انویسٹی گیشن ختم کرالی تھیں۔ آن لائن کو ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف دور حکومت میں نیب سے کرپشن مقدمات ختم کرانے والوں میں آفتاب شیرپاﺅ، امیر حیدر ہوتی، میر منور تالپور، ایم این اے افتخار شاہ، ایم این اے رانا اسحاق اور کے پی کے وزیر تعلیم سردار حسین بابک اور سپیکر کے پی کے اسد قیصر شامل ہیں۔ ذرائع سے حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ کے پی کے امیر حیدر ہوتی پر اربوں روپے کی کرپشن کا ریفنس تھا ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ڈپٹی اسلام آباد میں اربوں روپے کی جائیداد اور سونا خریدا ہے۔ نواز شریف دور حکومت میں مقدمات ختم کرانے والوں میں عادل جاوید چیئرمین الائیڈ کمرشل کوآپریٹو کارپوریشن ان پر سرکاری اختیار کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اربوں کے اثاثے بنانے کا الزام تھا۔ آر پی ڈی سی ایل کے درجن افسران کو اربوں روپے کے کرپشن مقدمات میں بری قرار دے دیا اور انکوائری ختم کردی تھی۔ذرائع کے مطابق بلوچستان کے وزیر سردار فتح علی عمران نے بھی کرپشن مقدمات ختم کرائے تھے۔ بلوچستان کے وزیرعلی مدد جٹک کے علاوہ شمالی علاقہ جات کے سابق آئی جی پولیس خورشید عالم بھی کرپشن مقدمات ختم کرانے میں کامیاب ہوئے۔ یونیورسٹی وائس چانسلر سردار بہادر خان کے علاوہ سابق چیئرمین نیب قمرالزمان نے ذاتی طور پر ریلوے میں 69 ریلوے انجن اور 1300 ویگنیں کرپشن سکینڈل بھی ختم کردیا تھا اس سکینڈل میں افسران نے قومی خزانہ کو 70 ارب سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ وزیر بلوچستان عبدالکریم نوشیروانی کے علاوہ ایف بی آر کے سابق ممبر اسرار رﺅف طارق، شفیع کے علاوہ صنعت کار کو ہر اعجاز اور چن دن کا مالک میاں لطیف کے بھی اربوں روپے کا کرپشن مقدمہ ختم کرادیا۔ ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آبادکے مالک ڈاکٹر ضیاءالرحمن کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب رحیم اور بلوچستان کے وزیر خزانہ عاصم کرد کے علاوہ پی ایس او کے افسران نے ارپوں کرپشن کے مقدمات ختم کرائے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ کا کرپشن سکینڈل بھی ختم کردیا۔ راولپنڈی میٹروبس سکینڈل میں حنیف عباسی بھی مقدمہ ختم کروانے میں کامیاب جبکہ نیلم جہلم کے ٹنل بورنگ مشین خریداری سکینڈل بھی ختم کردیا گیا ہے۔ منور تالپور کے علاوہ فردوس عاشق اعوان وسیم عمرانی اور سندھ کے وزیر شاہد جتوئی نے بھی مقدمہ ختم کراچکا ہے اس کے علاوہ سول ایسوسی ایشن کرپشن سکینڈل بھی ختم کردیا گیا ہے۔ رفیع پیر تھیٹر کے مالکان کے علاوہ پاکستان چلڈرن ٹی وی سکینڈل بھی ختم کردیا تھا۔ سابق چیئرمین نیب نے سیاسی اثرو رسوخ پر سندھ کے وزیر سید مردان علی شاہ، مسعود انور چغتائی سپرنٹنڈنٹ ایجنسیز کے علاوہ دادو کے شیرازی برادران نے بھی کرپشن مقدمات ختم کرا رکھے ہیں اس کے علاوہ بشیر داﺅد، سلیمان داﺅد اور مریم داﺅد کے مقدمات بھی ختم کئے گئے ہیں ذرائع نے بتایا کہ نئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے اب ان ختم کئے گئے مقدمات کا از سرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سیاسی اور رشوت کی بنا پر ختم کرائے گئے مقدمات کو دوبارہ کھولا جاسکے سندھ کے وزیر محمد علی ملکانی بھی مقدمہ ختم کراچکا ہے۔

فیصل سبزواری کا پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ ،حیران کن وجہ سامنے آگئی

کراچی (کرائم رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان عامرخان گروپ کے فیصل سبزواری نے ملکچھوڑنے کی تیاری کرلی۔تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم پاکستان عامرخان گروپ سے تعلق رکھنے والے فیصل سبزواری نے کراچی جناح ٹرمینل انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے دبئی جانے کی تیاری کرلی،فیصل سبزواری کی آج کراچی آئیرپورٹ سے شام 7:35فلائٹ EK 0609سے دبئی جانامتوقع ہے ،ذرائع کاکہناہے کہ فیصل سبزواری نے رابطہ کمیٹی کافیصلہ ڈاکٹرفاروق ستارکے خلاف آنے کے بعددبئی جانے کافیصلہ کیااوردبئی جانے کی ٹکٹ بک کرانے سے پہلے عامرخان سمیت دیگراراکان کواعتمادمیں لے لیا،فیصل سبزواری دبئی میں قیام کرنے کے بعدواپسی آکرعامرخان گروپ میں اپنی سرگرمیوں کادوبارہ سے آغاکرینگے۔

 

نواز شریف کی نوازشات ،کارکن پھٹ پڑے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عام انتخابات میں پارٹی رہنما کے انتخاب اور سینیٹ الیکشن کے لیے امیدوار کی نامزدگی پر حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے طریقہ کار پر کارکنوں نے شدید تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رکن نے بتایا کہ پارٹی رہنماں نے سینیٹ انتخابات کےلیے منظور نظر امیدواروں کو حتمی تاریخ سے 3 ہفتے قبل ہی دوہری شہریت سے دستبردار ہونے کا اشارہ ے دیا تھا۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کو اپنی درخواستیں 6 فروری تک مع ناقابل واپسی 50 ہزار روپے زیر ضمانت جمع کرانے کی ہدایت دی تھی جبکہ صرف پنجاب سے 110 سے زائد درخواستیں وصول ہوئیں تاہم یہ خیال کیا جارہا کہ پنجاب سے تمام 12 نسشتوں پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار منتخب ہوں گے۔ خیال رہے کہ ماضی کے برعکس مسلم لیگ (ن) نے پارلیمانی بورڈ کی تشکیل اور امیدواروں کے انٹرویو کے لیے باقاعدہ اعلان نہیں کیا۔ دوسری جانب پارٹی رہنماں کا دعوی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے 6 فروری کو اپنی رہائش گاہ میں غیر رسمی میٹنگ کے دوران پارلیمانی بورڈ تشکیل دیا تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ بورڈ اراکین کو امیدواروں کی مکمل فہرست فراہم نہیں کی جو ماضی کی روایت کے برخلاف رہی۔ نوازشریف نے لاہور میں اپنے بھائی شہباز شریف، بیٹی مریم نواز، بھانجے حمزہ شہباز، سینیٹر پرویز رشید اور دیگر کے ہمراہ سینیٹ کی نسشتوں کے لیے امیدواروں کے حتمی فہرست تیار کی۔ خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں سینیٹ ٹکٹ کے لیے سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار، سابق پنجاب پولیس آئی جی رانا مقبول احمد خان، امریکا اور برطانیہ میں پارٹی کے آفیس کنندہ زبیرگل اور شاہین بٹ، نواز شریف کے ترجمان ڈاکٹر آصف کرمانی، سابق سینیٹر ہارون اختر، صنعت کار فاروق خان اور حفیظ عبدالکریم، جمیعت الحدیث کے رہنما اور ڈیرہ غازی خان سے ایم این اے کو مںتخب کیا ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رکن نے الزام عائد کیا کہ قیادت نے صرف ان امیر لوگوں کو ٹکٹ دیئے جو پارٹی رہنماں کے انتخابی اور ان کے بیرونی دوروں کے اخراجات اٹھا سکیں۔ ایک ذمہ دار رکن نے کہا کہ رانا مقبول، ہارون اختر اور مشاہد حسین سید پارٹی کی بنیادی رکنیت کے تقاضے پورے نہیں کرتے اور ہارون اختر اور مشاہد حسین کو ٹکٹ دے کر پارٹی نے ان کارکن کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے جنہوں نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے آمرانہ دور میں زخم کھائے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجا ظفرالحق اور سیکریٹری اطلاعات مشاہداللہ خان نے کہا کہ امیدوار کی قیادت سے وابستگی اور پارٹی کے لیے کارکردگی کی بنیاد پر سینیٹ ٹکٹ دیے ہیں۔

متحدہ رہنماﺅں کی لڑائی اور ٹارگٹ کلنگ ،حقائق نے سب کو چونکا دیا

کراچی (رپورٹ/بختیارخٹک )متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے دودھڑوں کے فائنل راﺅنڈکے بعدرہنماﺅں اورکارکنوں کی الیکشن سے قبل ٹارگٹ کلنگ کاخدشہ ،دونوں گروپوں کے رہنماﺅں کاکارکنوں کومحتاط رہنے کامشورہ ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ کئی روزسے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے دودھڑوں عامرخان گروپ اورڈاکٹرفاروق ستارگروپ کے درمیان ہونیوالے فائنل راﺅنڈکے بعدرہنماﺅں اورکارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کاخادشہ ظاہرکیاجارہاہے ،اوردونوں گروپوں کے درمیان جاری کشیدگی نے مزیدشدت اختیارکرلی،ایک دوسرے کے پول کھلتے ہی سنسنی خیزحقائق سامنے آناشروع ہوگئے ،اطلاعات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے دوراقتدارمیں واٹربورڈ،کے ایم سی ،ایجوکیشن سمیت دیگرمحکموں میں بھرتی ہونیوالے عہدیداران وکارکنوں پرتنقیدسمیت کرپشن کے الزامات بھی سامنے آنے لگے،جس پر ڈاکٹرفاروق ستاراورعامرخان گروپوں کی جانب سے اندرونی سطح پر عہدیداران وکارکنوں کومحتاط رہنے کی بھی ہدایت جاری کردی گئی ہے ،اورکراچی آپریشن کے دوران متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اورلندن کے درجنوں گرفتاردہشت گردوں کی نشاندہی پر جدیدہتھیاروں کی برآمدگی اورٹارگٹ کلنگ کے سنسنی خیزانکشافات بھی ہوئے ،اورکئی خطرناک ٹارگٹ کلرزحال ہی مےں بننے والی پارٹی میں ضم ہوگئے ،ذرائع کاکہناہے کہ دونوں گروپوں کے درمیان کشیدگی کے باعث مخالف پارٹی فائدہ اٹھاسکتی ہے ۔اورماضی میں بھی سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونماہوچکے ہیں ۔