چیف جسٹس نے شہباز شریف ، طاہر القادری کو چوکنا کر دیا ، فوری کاروائی کا حکم

لاہور (ویب ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان نے سیکیورٹی کے نام پر سڑکوں کی بندش پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران جاتی امرا، ماڈل ٹاﺅن میں وزیراعلیٰ کیمپ آفس، طاہر القادری کی رہائش گاہ، گورنر ہاﺅس، آئی جی آفس، پاسپورٹس آفس، ایبٹ روڈ، گارڈن آفس، چوبر جی میں جامعہ قدسیہ کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مختلف کیسز کی سماعت کی۔ پنجاب میں صاف پانی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عدالتی حکم پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی موجود تھے۔سماعت کے آغاز میں ایڈووکیٹ جنرل نے بند کی گئی سڑکوں کی تفصیلات عدالت میں بتائیں ، چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ سڑکیں کس قانون کے تحت بند کیں؟ اس موقع پر چیف جسٹس نے بند کی گئی سڑکوں کو کھولنے کا حکم دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو سڑکیں کھول کر شام تک رپورٹ دینے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے سیکیورٹی کے نام پر سڑکوں کی بندش پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران جاتی امرا، ماڈل ٹا?ن میں وزیراعلیٰ کیمپ آفس، طاہر القادری کی رہائش گاہ، گورنر ہا?س، آئی جی آفس، پاسپورٹس آفس، ایبٹ روڈ، گارڈن آفس، چوبر جی میں جامعہ قدسیہ کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا۔سماعت میں چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب کو روسٹرم پر بلالیا اور خادم اعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سیاست نہیں، آپ کے آنے کا شکریہ، جس کے بعد چیف جسٹسں نے عدالتی معاون کو رپورٹ پڑھنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ڈر کر نہیں چلنا، وزیراعلیٰ کو ڈرا کر مت بٹھائیں، سیاستدان تو عوامی آدمی ہیں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے پولیس مقابلوں کی تفصیل ایک ہفتے میں طلب کرلی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ دریاو¿ں میں گند جا رہا ہے اور حکومت نے ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگائے، جو ہوگیا وہ ہوگیا ، آگے کیا کرنا ہے۔زس پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے آزاد عدلیہ کی تحریک چلائی، آزاد عدلیہ کا وجود انتہائی ضروری ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ خواہش ہے کہ یہی سوچ آپ کی پارٹی کی سطح پر بھی نظر آئے، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ آزاد عدلیہ جمہوریت اور ملکی بقاء کیلئے ضروری ہے، میں بھی انسان ہوں،غلطی کرسکتا ہوں، صوبے کے عوام کی خدمت کیلئے پوری کوشش کر رہا ہوں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ 2دن ان کیسوں کی سماعت کی، لیکن ماحولیات اور صحت کے معاملے پر ہم مطمئن نہیں ہیں، اسپتال ویسٹ پر بڑا کام کیا، ہمارا نظام بہت اچھا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اسے آو¿ٹ سورس کرنا صحیح نہیں لگتا، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے کئی منصوبوں پر عوام کے پیسے بچائے، 3ہفتے دیں ہم پلان کے ساتھ آئیں گے۔شہباز شریف کی درخواست پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہاں ہیں، آزاد الیکشن ہوں گے، آپ کی پارٹی جیتی تو ہم آپ کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں، اس پر شہباز شریف نے برجستہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپ میرے پیچھے پڑگئے ہیں، جس پر کمرا عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے وزیراعلیٰ ہاو¿س، طاہر القادری، گورنر ہاو¿س ، ا?ئی جی ا?فس، نادرا ا?فس ایبٹ روڈ ، گارڈن اور ٹاو¿ن ا?فس کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیا۔

 

میرے بغیر ہونے والے پارٹی اجلاس چیلنج ہوسکتے ہیں، فاروق ستار

کراچی (ویب ڈیسک )متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ میرے بغیر ہونے والے اجلاس چیلنج ہوسکتے ہیں۔ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے سینیٹ امیدواروں کے ٹکٹ جاری کرنے پر فاروق ستار نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مجھے اطلاع دیئے بغیر پارٹی کی میٹنگ بلائی گئی تاہم میں ان تمام اجلاسوں کی تفصیلات طلب کرسکتا ہوں اور پارٹی آئین کی شق 7 سی سے خالد مقبول کو محدود کرسکتا ہوں۔فاروق ستار نے کہا کہ کاغذات نامزدگی منظور کرنے پر مجھے تحفظات ہیں، پارٹی آئین کے تحت مجھے یہ پوچھنے کا اختیار ہے، ریٹرنگ افسر سے پوچھا کہ سربراہ کا خط کہاں ہے۔خیال رہے کہ خالد مقبول صدیقی کی جانب سے جاری کردہ ٹکٹس پر الیکشن کمیشن نے رابطہ کمیٹی کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے۔

پی ایس فائنل ۔۔۔کراچی والوں کیلئے بڑی خوشخبری۔۔۔حتمی فیصلہ ہو گیا

کراچی(ویب ڈیسک) پاکستان سپری لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے فائنل میچ کے لئے فل ڈریس ریہرسل جاری ہے۔پولیس اور رینجرز کے ہزاروں اہلکار نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف تعینات ہیں جب کہ سوک سینٹر، ڈالمیا، کارساز اور نیو ٹاو¿ن سے اسٹیڈیم کی جانب جانے والے تمام راستے بند کردیے گئے ہیں۔ریہرسل کے سلسلے میں پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کے اہلکار اسٹیڈیم میں موجود ہیں۔نیشنل اسٹیڈیم کی مرکزی عمارت میں کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہے جب کہ پی ایس ایل فائنل کی ریہرسل کے لئے سیکیورٹی قافلہ ایئرپورٹ سے ہوٹل کے لئے روانہ ہوگیا جس میں غیر ملکی سیکورٹی ماہرین بھی موجود ہیں۔ ہیلی کاپٹرز بھی سیکیورٹی ڈریس ریہرسل میں نگرانی کر رہے ہیں، کسی ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے موبائل اسپتال بھی موجود ہے جہاں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف تعینات ہے جب کہ فوری ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھی موجود ہے۔

پی ٹی آئی مشکل میں ، کپتان سمیت اہم رہنماﺅں کو نوٹسز نے ہلچل مچا دی

اسلام آباد(صباح نیوز)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لودھراں میں ضمنی انتخابات کے جلسہ سے خطاب پر تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان سمیت متعلقہ چار اراکین قومی اسمبلی کونوٹسز جاری کر دیئے ۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر این اے-154 لودھراں میں جہانگیرترین کے بیٹے تحریک انصاف کے امیدوارعلی ترین کو طلب کرلیا ہے۔ شاہ محمود قریشی، شیخ رشیداحمد اور مراد سعید نے بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ۔ہفتہ کو ای سی پی سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ احکامات کے باوجود جلسہ کرکے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔جہانگیر ترین کی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نااہلی کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست کے لیے ضمنی الیکشن کی مہم کے سلسلے میں ہونے والے جلسے میں عمران خان سمیت پارٹی کی سینیئر قیادت نے شرکت کی تھی۔ ضمنی انتخاب میں جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین امید وار ہیں جن کو الیکشن کمیشن نے آج 11 فروری کو ضلعی الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ ای سی پی کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی عمران خان شاہ محمود قریشی، شیخ رشیداحمد اور مراد سعید کی کی شرکت کا نوٹس لیا ہے واضح رہے کہ ای سی پی نے عمران خان کو جلسے میں شرکت سے روکتے ہوئے کہا تھا کہ رکن اسمبلی ضمنی انتخاب کی مہم میں شرکت نہیں کرسکتا ہے تاہم عمران خان کے علاوہ شیخ رشید اور دیگر نے نہ صرف جلسے میں شرکت کی بلکہ حکومت سمیت مخالف سیاسی جماعتوں کے خلاف دھواں دھار تقاریر کیں

 

صورتحال انتہائی خطرناک ۔۔۔بلاول کے اعلان نے کھلبلی مچا دی

واشنگٹن(صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات پیپلزپارٹی تنہا لڑے گی، الیکشن کے بعد اتحاد کی بات ہو سکتی ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، امریکا کے اسکولوں میں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں، دہشت گردی اور انتہا پسندی عالمی مسئلہ ہے، ہمیں مل کر انتہا پسندی اور دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا، یہ ایک طویل مدتی جنگ ہے ، امریکا بتائے اس کا کیا منصوبہ، کیا حکمت عملی ہے؟ کیا امریکا ہمیشہ افغانستان میں رہے گا؟ اور کیا افغانستان پرامن ہوگا تو پاکستان پرامن ہوگا، موجودہ صورتحال بہت خطرناک ہے اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہورہا، کراچی میں تھوڑی بہتری آئی ہے مزید بھی آجائےگی۔واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے اپنے وسائل سے انڈرپاسز، سڑکیں بنائیں، وفاق بھی کراچی پر توجہ دے جبکہ مشرف دور میں کراچی کو خصوصی پیکج دیا جاتا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ہمیں بتائے کہ اس کا کیا منصوبہ، کیا حکمت عملی ہے؟ کیا امریکا ہمیشہ افغانستان میں رہے گا؟ اور کیا افغانستان پرامن ہوگا تو پاکستان پرامن ہوگا، اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کے لیے الزام تراشی نہ کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ 4 سال سے پاکستان کا کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا، جس کی و جہ سے دنیا کے سامنے اپنا موقف موثر انداز میں پیش نہیں ہو سکا۔بلاول نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں جبکہ امریکا کے اسکولوں میں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی عالمی مسئلہ ہے، ہمیں مل کر انتہا پسندی اور دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا، یہ ایک طویل مدتی جنگ ہے جبکہ موجودہ صورتحال بہت خطرناک ہے اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہورہا۔

 

سینٹ الیکشن ، ہر صوبے کا الگ ریٹ ۔۔۔ حقائق سے پردہ چاک

اسلام آباد (آن لائن) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن کے لئے ہر صوبے کے الگ ہی ریٹہیں بلوچستان میں سیٹ ایک ارب روپے جبکہ عمران خان کو خیبر پختونخوہا سے سیٹ کے لئے 40کروڑ روپے کی پیشکش ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم میں چپقلش کے باعث پیپلز پارٹی سینٹ میں بازی لے جائے گی۔ ہفتہ کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ جذبات میں آکر قومی اسمبلی کی سیٹ سے استعفے دینے کا فیصلہ نہیں کیا تھا بلکہ مجھے امید تھی میرے بعد تحریک انصاف بھی استعفے پیش کر دے گی۔ مجھے کسی کا خوف نہیں تھا اور پنڈی میں نہ ہی کوئی ضمنی الیکشن کا ڈر تھا کہ مقابلہ کرنا پڑ جائے گا۔ عمران خان نے مجھے کہا کہ تین دن رہ گئے ہیں دفعہ کرو استعفیٰ نہ دو تب میری عقل کو بات لگی۔ پتہ نہیں آئندہ دو ماہ کے بعد ملک میں الیکشن ہوں گے یا سلیکشن بد تمیز انسان ہر صبح اداروں کو گالیاں دے رہا ہے اور ملک کا وزیراعظم عدلیہ کے فیصلے ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کی بات کرتا ہے۔ نواز شریف اور مودی ایک انٹرنیشنل ایجنڈے پر کام کرر ہے ہیں کشمیر جا کر مودی کا نام تک نہیں لیا۔ یہ پاک فوج کو توڑنا چاہتے ہیں۔ فوج جمہوریت اور آئین کے ساتھ کھڑی ہے۔ نواز شریف کو نواز شریف بنانے میں میرا بہت بڑا رول ہے۔ میں نے سات سال جیل میں گزارے نواز شریف کے پاس پیسہ تھا۔ لوگوں کو شہرت چاہیئے میڈیا میں آکر ہم سیاست دان اپنی اوقات بھول گئے ہیں۔ دبئی سے عمران خان کو کے پی کے سے سینٹ کی سیٹ کے لئے 40کروڑ روپے کی آفر کی ہے۔ ہر صوبے ک اسینیٹ کی سیٹ کے لئے الگ ریٹ ہے۔ بلوچستان میں ایک ارب روپے کا ریٹ چل رہا ہے سینٹ کے الیکشن میں پیپلز پارٹی زیادہ سیٹیں حاصل کر لے گی۔ رضا ربانی نواز شریف کو سپورٹ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر4کی پیداوار ہیں ضیاءالحق ہاتھ پکڑ کر لے کر آئے اور میں ان کے ساتھ ہوتا تھا۔ جب نواز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے ایک جنرل صاحب باوردی ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرتے تھے فوج نے اب تک نالائق سیاست دان کی سپورٹ کی ہے۔ اچھا نمائندہ فوج آج تک نہیں لا سکی۔ جمالی صاحب ایک ووٹ سے وزیراعظم بنے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کیس کا فیصلہ تین مار کو آ رہا ہے۔ دیکھنا ہوگا جج صاحب ریٹائر ہوں گے یا ان کی مدت میں اضافہ ہو گا۔ نواز شریف کیس میں بچ نہیں سکتے۔ آرٹیکل62ون ایف کے تحت نواز شریف تاحیات نا اہل ہوں گے

آمدن سے زائد اثاثے ، سابق آرمی چیف کے گرد گھیرا تنگ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) قومی احتساب بیورو اور اس کے سربراہ کے لئے حقیقی آزمائش کا وقت آگیا ہے۔ احتساب بیورو جوروزانہ سیاست دانوں سے زور آزمائی کرتا رہا ہے اب اسلام آباد ہائی کورٹ کی تازہ ہدایت پر بیورو کو جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف کارروائی آگے بڑھانے کے لئے کہا ہے۔ اس سے قبل یہ نوگو ایریا تصور ہوتا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ جمعہ کو پرویز مشرف کے خلاف دوران صدارت مبینہ کرپشن پر کارروائی آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔ یہ ہدایت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے دی تھی۔ اس طرح نیب اور اس کے سربراہ کو حقیقی آزمائش میں ڈال دیا گیا ہے۔ پرویز مشرف کو نظرانداز کرنے پر سپریم کورٹ پہلے ہی نیب کو تنبیہ کرچکی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نیب اور اس کے سربراہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہیں یا اسے چیلنج کیا جاتاہے۔ کیونکہ گزشتہ برسوں سے انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے پرویز مشرف کے خلاف کارروائی میں تذبذب کا مظاہرہ کیا ہے۔ صرف حال ہی میں پرویز مشرف کا نام لئے بغیر سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں نیب کو خود اپنا قانون یاد دلایا کہ بیورو کی تحقیقات میں رکاوٹ والے کے لئے دس سال قید کی سزا ہے۔ اس بات پر افسوس ظاہر کیا گیا کہ جنہوں نے شریف برادران کو جلاوطن کرکے نیب تحقیقات کو خطرے میں ڈالا، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہ قابل سزا جرم ہے جس کے تحت 10سال قید بامشقت کی سزا دی جاسکتی ہے۔ جن لوگوں نے مدعا علیہان نمبر ایک اور دو نوازو شہباز شریف کو جلا وطن کیا تھا، سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے قانونی عمل میں رکاوٹ ڈالی، ناکام بنایا اور اس پر سمجھوتا کیا۔ یہ بات حدیبیہ کیس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہی گئی۔ تاہم نیب نے ان کے خلاف استغاثہ کے تحت کوئی کارروائی نہیں کی اور اس جانب سے اپنی آنکھیں بندکئے رکھیں اور اپنا سیاست دانوں کا شکار جاری رکھا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ نیب کے نہ صرف سابق سربراہان اور نہ ہی موجودہ چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پرویز مشرف کے خلاف کسی بھی معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی۔ چند ماہ قبل اس نمائندے نے پرویز مشرف کے خلاف شکایات کے بارے میں مخصوص سوالات کے ساتھ نیب سے رابطہ کیا۔ یہ کہا گیا کہ پرویز مشرف کے خلاف شکایات پر کوئی کارروائی شروع نہیں کی جاسکی کیونکہ نیب کے لیگل ونگ کے خیال میں اس کے قوانین قانونی اور آئینی رکاوٹوں کے باعث پرویز مشرف کا احاطہ نہیں کرتے۔ یہ بھی کہا گیا کہ نیب نے ماضی میں دو وجوہ سے پرویز مشرف کے خلاف تمام شکایات کو ختم کیا۔ (1)اول انہوں نے آرمی چیف کی حیثیت سے جو کچھ کیا، جس میں فوجی اراضی کی سیاست دانوں سمیت سویلینز کو تقسیم شامل ہے۔ نیب قانون کے تحت بیورو اس لئے کارروائی نہیں کرسکتا کیونکہ کرپشن یا فوجی و عدالتی اختیار کے غلط استعمال پر کارروائی اس کے تحت نہیں آتی۔ (2) دوسرے صدر پاکستان کی حیثیت سے پرویز مشرف نے جو کچھ کیا، آئین کے آرٹیکل 248کے تحت انہیں صدارتی استثنی حاصل رہا۔ گو کہ نیب قانون کی تعریف کے تحت عوامی عہد ےکے حامل صدر کا دفتر بھی شامل ہے۔ بیورو کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کے قانونی ماہرین پرویز مشرف کے خلاف شکایات پر کارروائی یا تحقیقات کو روکنے کے لئے مذکورہ آئینی آرٹیکل کا حوالہ دے رہے ہیں۔نیب کی پرویز مشرف کے خلاف کارروائی سے ہچکچاہٹ اس وقت واضح ہوگئی جب حدیبیہ کیس میں نیب کو عدالت عظی کے انتباہ کے باوجود وہ سابق آمر کے خلاف کارروائی نہیں کررہا۔ اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیورو کو واضح ہدایت دے دی ہے کہ وہ مبینہ کرپشن پر پرویز مشرف کے خلاف جب وہ صدر پاکستان تھے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

 

پی ٹی آئی میں احتساب سیل ، کپتان کے قدام نے سب کو چونکا دیا

اسلام آباد، لاہور (نمائند گان خبریں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے اندر احتساب سیل قائم کر دیا ۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود کو سیل کا سربراہ مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔احتساب سیل پارٹی چیئرمین کو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے گا۔ بنی گالہ اسلام آباد میں سینئر اینکرز پرسنز کی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات ہوئی۔اس موقع پر ملک امین اسلم نے بلین ٹری سونامی پر بریفنگ دی۔ چیئرمیں تحریک انصاف نے اینکرز پرسنز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلین ٹری سونامی اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے۔ ایک ارب سولہ کروڑ درخت لگائے گئے اور پانچ لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم ہوا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے۔پنجاب میں راجن پور، چیچہ وطنی،چھانگا مانگا اور کندیاں کے جنگلات ختم ہو چکے ہیں۔بدقسمتی کی بات ہے حکومت پنجاب نے اس اہم ترین مسئلے پر توجہ نہیں دی۔ یہ واحد منصوبہ ہے جس سے آنے والی نسلوں کو ماحولیاتی تبدیلی سے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ بلین ٹری سونامی واحد منصوبہ ہے جس کی کامیابی پر عالمی ماحولیاتی اداروں نے مہر تصدیق ثبت کی۔اگلے مرحلے میں دیگر شہروں میں بھی یہ منصوبہ شروع کیا جائے گا۔ اس موقع پر ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری، سربراہ مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ افتخار درانی اور چیئرمین کے پولیٹیکل سیکرٹری عون چوہدری بھی موجودتھے۔

 

میزائل نصب ، ٹینکوں نے پوزیشنیں سنبھال لیں ، بھارتی وزیر داخلہ کی دھمکی سے حلالات کشیدہ

اسلام آباد،نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت میں اضافہ ہو گیا۔ مودی سرکار نے اگلے مورچوں پر ٹینک شکن میزائل پہنچا دیئے۔ امن کا بھاشن دینے والے دشمن نے جنگ کی تیاریاں تیز کر دیں۔ ذرائع کے مطابق، مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی دبانے کا ہر حربہ ناکام ہوا تو بھارت نے ظلم و ستم کا نیا بازار گرم کرنے کے ساتھ ساتھ ایل او سی پر بھی غیراعلانیہ جنگ میں شدت لانے کی ٹھان لی۔ بھاری ہتھیاروں کے بعد اب میزائل استعمال کرنے کی بھی تیاری کر لی گئی۔قابض بھارتی افواج کی جانب سے پہلے ہی 2003ءکے جنگ بندی معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ بھارت نے 14-2013ءمیں 563 مرتبہ، 2016ءمیں 382 مرتبہ جبکہ 2017ءمیں 1881 مرتبہ لائن آف کنٹرول پر نہتے شہریوں کو اندھا دھند فائرنگ اور گولہ باری کا نشانہ بنایا۔ ان واقعات میں اب تک درجنوں شہری شہید، زخمی اور معذور ہو چکے ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے دھمکی دی ہے کہ ایل او سی پر جنگبندی معائدے کی خلاف ورزی بند نہ کی گئی تو سخت جواب دیا جائے گا بھارتی میڈیا کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ پاکستانی افواج کی طرف سے ایل او سی پر گولہ باری اور مار ٹرشیلنگ کے نتیجے میں انسانی جانوں کے اتلاف کا معاملہ تشویشناک بننا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے بار بار جنگبندی معائدے کی خلاف ورزی کی جا رہیہے اور پاکستانی فوج اب رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہے جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کا اتلاف ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان سے پرامن تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے تاہم یہ اسلام آباد ہی ہے جو بگاڑ چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ اب دنیا بھارت کو ایک کمزور ملک کے طور پر شمار نہیں کر رہی بلکہ سرجیکل سٹرائیکس کے ذریعے ہم نے دنیاکو یہ دیکھا جا رہا ہے کہ ہم بھی مضبوط ایکشن لے سکتے ہیں۔

 

سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد کے انکشافات نے سب کو چونکا دیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی وتجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نواز شریف، مریم نواز کے لہجے میں جس طرح مزید تلخی آتی جا رہی ہے لگتا ہے کہ اب نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہونگے۔ سابق وزیر اعظم نے نااہلی کیس میں جو رویہ اختیار کیا وہی رویہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کا کہ اب کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا اب تک معاملات کرپشن کی حد تک تھے لیکن عابد باکسر کی گرفتاری سے دائرہ وسیع ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ عابد باکسر ٹی وی پر اعتراف کر چکا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے حکم پر درجنوں بے گناہ لوگوں کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا اسکی واپسی کے بعد شریف خاندان کے خلاف کیسز میں اضافہ ہو گا۔ موجودہ صورتحال سے لگتا ہے کہ اب قانون اپنا راستہ بنائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف جو عدالتوں کے بارے میں کہتے ہیں وہ چیئرمین نیب کے بارے میں نہیں کہہ سکتے۔ چیئرمین نیب مسلم لیگ نون کی مشاورت سے لگے ہیں۔ ان تمام قانون دانوں سے متفق ہوں جو کہتے ہیں کہ عدالتوں نے نواز شریف کے حوالے سے نرم گوشہ رکھا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے حالیہ بیانات میں کہا ہے کہ شاہ کے حواریوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ اگر وہ یہی رویہ اپنائیں گے تو کبھی کوئی تو ان کو پوچھے گا کہ آپ شاہ کے وفاداروں کو تو پکڑتے ہیں لیکن شاہ کو کچھ نہیں کہتے عدالتوں کی بادشاہ کے حوالے سے نرم پالیسی، نہال، طلال ودانیال تو مہرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ اپنے غلاموں، خدمت گاروں اور خوش آمدیوں کو ہی سینٹ میں بھیجے گی، تمام سیاسی جماعتوں کا یہی طریقہ کار ہوتا ہے۔ خالد شاہن بٹ، زبیر گل، آصف کرمانی وغیرہ سب ان کے نوکر خدمت گار ہیں۔ جب ایک خاندان کی بادشاہت ہو گی تو زیادہ خدمت کرنے والوں کو ہی انعام ملیں گے۔ ارکان پارلیمنٹ کو فرد واحد اور اس کے خاندان کا غلام بنا دیا گیا ہے۔ بادشاہت کے خاتمے تک ایسا ہی نظام چلتا رہے گا۔ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں۔ عرصہ دراز سے دو خاندانوں کی حکومت چلتی آ رہی ہے۔ 15 ویں ترمیم کے بعد آئین میں خوفناک ترمیم کی گئی تھی کہ اب کوئی ارکان پارلیمنٹ اپنی رائے اسمبلی میں نہیں بلکہ صرف پارٹی میٹنگ میں دے سکتا ہے۔ قائد کے فیصلے کے خلاف جانے والے سے سیٹ واپس لے لی جائے گی۔ اس ترمیم کے بعد سے ملک میں مکمل بادشاہت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کادریائے راوی میں سیوریج کا پانی ڈالنے پر نوٹس لینا خوش آئند ہے۔ لاہور کے لوگ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ دنیا بھر میں دریاﺅں کے کنارے صاف ستھری بہترین آبادیاں ہوتی ہیں جبکہ دریائے راوی کے کناروں پر گندگی کے ڈھیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تنظیم نو کے بغیر شفاف انتخابات ممکن نہیں۔ آصف زرداری ، عمران خان، سراج الحق سمیت دیگر الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں۔ این اے 120 حلقے میں جب راتوں کو ترقیاتی کام ہو رہے تھے تو اس وقت الیکشن کمیشن سویا ہوا تھا۔ تجزیہ کار ارشد احمد عارف نے کہا ہے کہ نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو اپنا کیس کمزور کرینگے۔ ضمنی ریفرنس میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ مجھے موقع نہیں ملا۔ ضمنی ریفرنس میں کہا ہے اسکا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے نواز شریف نے نہیں نواز کیس پایہ تکمیل تک ضرور پہنچے گا۔ نااہل وزیر اعظم کو جیل نہ بھیجنا اور ای سی ایل میں نام بھی نہ ڈالنے کے پیچھے سوچ یہ ہے کہ نواز شریف منطقی انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں باہر جائیں گے تو انکی سیاست ختم ہو جائے گی۔ اگر نواز شریف کو یقین ہو گیا کہ ان کو سزا ہو گی تو چند دنوں میں وہ ملک سے باہر جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل پورا نہ ہوا تو ملک میں قانون شکنی ہو گی۔ عوام کو بھی چاہیے کہ اب سوچ سمجھ کر ووٹ دیں صاف پانی کا مسئلہ پورے پاکستان کا ہے عوام خوش ہیں کہ سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا ہے ہمارے انتظامی ادارے مفلوج ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نون لیگ سینٹ ٹکٹوں سے اپنے چہیتوں کو نواز رہی ہے۔ زبیر گل، خالد شاہین بٹ، رانا مقبول کی پارٹی کیلئے کوئی خدمات نہیں ہیں۔ زبیر گل کا عابد باکسر سے بھی تعلق ہے اور برطانیہ میں رہتا ہے۔ سیاسی جماعتوں میں اگر جمہوریت آ جائے تو فیصلے مشاورت سے ہونگے جمہوری سیاسی جماعت میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ نہیں ملتے ہم موروثی سیاست کے شاخسانے ہیں۔ اب آہستہ آہستہ مافیا ٹوٹ رہے ہیں۔ قانون حرکت میں آ رہا ہے نون لیگ کا بیانیہ کوئی بھی قبول کرنے کو تیار نہیں اپنی ہی حکومت کو کمزور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے آدمی کو پنجاب سے سینٹ کا ٹکٹ دینا آئین کے منافی ہے الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہیے۔ سینٹ میں جعلی سازی سے ممبرز آئیں تو ملک وجمہوریت کانقصان ہو گا۔ تجزیہ کار امتیاز گل نے کہا کہ سابق وزیر اعظم ہو یا کوئی اور سب کو عدالت کا احترام کرنا چاہیے۔ نواز شریف کو نااہلی ہضم نہیں ہو رہی ۔ عدلیہ پر حملوں میں مزید شدت آ گئی ہے۔ لندن میں نئے قانون کے تحت جائیدادوں کی تحقیقات شروع ہو گئی ہے جس میں نواز شریف کا کیس بھی موجود ہے۔ برطانوی حکومت جب ان سے پوچھ گچھ کرے گی تو اس سے پاکستان میں ان کے خلاف پہلے سے جاری تحقیقات کو تقویت ملے گی۔ شاید اسی وجہ سے نواز شریف اور مریم نواز کے رویوں میں تلفی بڑھتی جا رہی ہے نااہل خود کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے ججز حضرات بھی خیال رکھیں کہ انہوں نے نہ صرف فیصلہ دینا ہے اسکی وضاحت نہیں کرنی۔ اگر ابھی بھی احتساب کی داغ بیل نہ ڈالی گئی تو ملک انتشار کی طرف جائے گا۔ احتساب کے ذریعے بڑی مثالیں قائم کی جائیں۔ شریف خاندان خوفزدہ ہے کہ ان کے گرد شکنجہ تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چودھری نثار نے مریم نواز کی زیرنگرانی کام نہ کرنے کادرست فیصلہ کیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ ان چند لوگوں میں سے ہیں جو اپنے ضمیر کی بات کرتے ہیں۔سیاسی جماعتیں اپنی پارٹی کو خاندانی بزنس کے طور پر چلا رہی ہیں۔ شریف خاندان سے غلطیاں ہوئی ہیں چند روز تک عدالت سے جواب مل جائے گا ان کو خطرہ ہے کہ اگلے فیصلے میں نااہلی مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔ نواز شریف اپنے چمچوں سے حق میں نعرے لگوا کر سمجھ رہے ہیں کہ ورکروں کی حمایت حاصل کر لی۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ جو کچھ ہوا ٹھیک ہوا بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ متحدہ کے تمام رہنما مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں ان سب کو کراچی اور پاکستان سے معافی مانگنی چاہیے پھر انتخابات میں آئیں۔ لندن سے آنے والی ہدایات پر لوٹ مار کرتے رہے۔ 30 برسوں سے پی پی کے ساتھ حکمران رہے ہیں کراچی کاجو حشر ہے انکی وجہ سے ہوا ہے۔