سانحہ ماڈل ٹاﺅن ، حاملہ پھوپھی کے منہ ، ماں کے سینے پر گولیاں ماری گئیں : بیٹی مقتولہ ، قاتل ڈی آئی جی ، ایس پی اب بھی اہم عہدوں پر تعینات ہیں : بِسمہ ، طاہر القادری سے روحانی رشتہ ہے : خبریں سے گفتگو

لاہور ( ر پو رٹ :شعےب بھٹی / مہرا ن اجمل خان ) ایف آئی آر، گرفتاریاں، جے آئی ٹی اور سماعتیں سب کچھ ہوا لیکن 4سال کا طوےل عرصہ گزرنے کے بعد بھی سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے مظلوم خاندانوں کو ابھی تک انصاف نہےں ملا،سانحہ ما ڈل ٹاﺅن میں شہےد ہو نے والی حا ملہ نند اور تےن بچو ں کی ما ں بھا وج کے ورثا کا کہنا ہے کہ چار سال گزر نے کے با وجو د بھی انصا ف کے منتظر ہیں ، جن پو لیس افسران اور اہلکا رو ں نے ان کو فا ئر نگ کر کے قتل کےا وہ آج بھی سےٹوں پر بر اجما ن ہیں جبکہ کئی تر قی بھی پا چکے ہیں ۔ مقتو لہ تنزےلہ کی بےٹی نے بسمہ نے چےف جسٹس اور چےف آف آ ر می سٹا ف اور وزےر اعظم پاکستان سے انصاف کی اپےل ہے کہ انصاف دلواےاجا ئے اور ملزما ن کو قانو ن کے مطا بق سزا دی جا ئے ۔ تفصےلا ت کے مطا بق سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں جاں بحق ہونے والی دو خواتین شازیہ امجد اور تنزیلہ جنہیں قریب سے گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا آپس میں نند بھاوج تھیں۔ مقتول35سالہ تنزےلہ کی بڑی بیٹی 17سالہ بسمہ جو” بی کا م آٹی “ کی طا لبہ ہے اور شالےما ر سوسائٹی کی ر ہا ئشی نے اپنے بھا ئی علی اور چچا قےصر سمےت دا دا محمد اقبا ل کے ہمرا ہ ”خبرےں “سے گفتگو کرتے ہوئے بتاےا کہ طاہر القادری سے ہمار روحانی و انقلابی رشتہ ہے ۔منہاج القران سے ہمارے سارے خاندان کی وابستگی گزشتہ 20سال سے ہے ۔ہمارے خاندان کے کل 22افراد جن مےں 14مرد اور 8خواتےن اس موقع پر ادارہ منہاج القر آن مےں تھے ۔بسمہ نے بتاےا کہ اس دن بھی ہم معمول کے مطابق اٹھے تھے گرمےوں کا وقت تھا مجھے پتا چلاکہ چاچو گھر نہےں ہےں وہ رات سے اب تک گھر نہےں آئے مےں نے والدہ سے ان کے بارے مےں درےافت کےا تو انہوں نے بتاےا کہ رات کو مرکزمنہاج القرآن پر پولےس نے ظلم کی انتہا کر دی ہے ۔ ا سنے بتاےا کہ ہمارے خاندان مےں کبھی لڑائی جھگڑا نہےں ہوا بلکہ انہےں جھگڑوں کے متعلق علم تک نہےں ہے اور جب وہ منہاج القر آن پہنچی تو وہاں کا ماحول دےکھ کر خوفزدہ ہو گئی ۔مقتو لہ تنزےلہ کی بےٹی کا کہنا ہے کہ جب والدہ آخری بار گھر سے گئےں تھےں تو چھوٹے بھائی اور بہن کونصےحت کر رہی تھےں کہ تعلےم حاصل کر رکے بہترےن انسان بننا ہے جس وجہ سے تعلےم جا ر ی وسار ی ر کھی ہے اور والد ہ کی خوائش کے مطا بق ”اےم کا م“ کروںگی ۔بسمہ نے آبےد ہ ہو کر اپنے آہو سسکےوں میںخبرےں کو بتا ےا کہ ” ماں تو ماں ہوتی ہے اس کا نعم البدل کوئی نہےں“مگر والدہ کے جانے کے بعد اس کی آنٹی جورشتہ میں اسکی سگی خالہ بھی ہیں اور چچی بھی جنہو ں نے ان کا بہت زےادہ خےال رکھا ہو ا ہے ۔ وہ بالکل ہم سب کو اپنے بچوں کی طرح پےار کرتی ہےں۔بسمہ نے بتاےا کہ والدہ کے جانے کا صدمہ مرتے دم تک رہے گاجب اس کی والدہ کو گولےاں ماری گئےں تو وہ بھی ان کے ساتھ تھی اس نے خود اپنی والدہ کو خون مےں لت پت دےکھا اور جب وہ ہسپتال جا رہی تھےں تو ان کی سانسےں چل رہی تھےں مگر ہسپتال جا کر وہ جانبر نہ ہو سکےں اور شہےد ہو گئےں اور وہ منظر آج بھی اس کی آنکھوں مےں قےد ہے ۔جب اسے پتا چلا کہ اس کی والدہ اس کے ساتھ نہےں رہےں تب پتا نہےں کےا ہوا اور وہ بے ہوش گئی اور جب 20منٹ بعد اسے ہوش آےا۔ اس نے بتاےا کہ اس نے اپنی تعلےم جاری رکھی ہوئی ہے جب ےہ حادثہ پےش آےا تو اس وقت وہ نوےں کلاس مےں تھی جبکہ آج اس درد ناک عذاب کے بعد وہ تعلےم مےں پےچھے نہےں ہٹےں ان کی والدہ کا خواب تھا کہ ان کی بےٹی آئی ٹی مےں ماہر بنے اور آج وہ اپنی والدی کا خواب پورے کرنے کا عزم لےے تعلےم جا ر ی ہے ۔مقتو لہ تنزےلہ کی بےٹی بسمہ نے کہا کہ پولےس سے زےادہ اس جہان مےں کوئی ظالم نہےں انہےں اپنی مائےں ، بےوےاں اور بےٹےاں اس وقت بھول گئےں تھی کےا جب معصوم بچوں ، بزرگوں اور عورتوں پر قےامت خےز ظلم کا پہاڑ گراےا گےا ۔ کےا پاکستان مےں کوئی بھی انسان محفوظ نہےں ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ ستر ماﺅں سے بڑھ کر پےار کرنے والا ہے اس کی ماں نے اس کے لئے خود پر گولی کھانا تسلےم کر لےا اور جو ستر ماﺅں سے بڑھ کر پےار کرنے والا ہے کےا وہ اےسے درندہ صفت لوگوں کو معاف کر دے گا ۔ بسمہ نے کہا کہ اس موقع پر ملزما ن سابق ڈی آئی جی رانا اعبدالجبار ، اےس پی طارق عزےز اور ان کے گن مےن مدثر ، عابد ، اےس پی سی عبد الر حےم شےرازی ، سمےت 20تھا نو ں کی دےگر پولےس والوں نے اس کی والدہ پر گولےاں برسائیں ۔شازےہ کے سےنے جبکہ تنزےلہ کے منہ میں گولیاں ماری گئیں ۔

سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ملوث کیپٹن (ر ) عثمان کی فوڈ اٹھارٹی میں موجیں ، صاف پانی سکینڈل میں ملوث ، چونکا دینے والے انکشافات

لاہور (خبر نگار) پنجاب بیورکریسی کی بے حسی یاڈھٹائی وزیراعظم پاکستان کے اعلان کے بعد بھی ماڈل ٹاﺅن واقعہ اور صاف پانی میں ملوث ملزم سابق ڈی سی او موجودہ ڈی جی فوڈ اتھارٹی (ر)کیپٹن عثمان اپنے عہدے پر برجمان ۔پہلے بھی پاکستان عوامی تحریک اس بارے تحفظ کا اظہار کر چکی ہے ۔گزشتہ روز وزیر اعظم پاکستان کی عوامی تحریک کے سربراہ سے علامہ طاہر القادری سے ٹیلیفونک گفتگو میں عمران خان نے واضع احکامات جاری کئے کہ ماڈل ٹاﺅن میں جو افسران ملوث ہیں ان کو فوری طورپر عہدوں سے فارغ کر دیا جائے تاکہ اس کیس میں کوئی دشواری پید نہ ہو اور مظلوموں کو انصاف کا موقعہ فراہم ہو لیکن پنجاب کے اعلیٰ افسران نے ایسا کوئی اقدامات نہیں کئے اور نہ ہی ملوث افسران کو ان کے عہدوں سے فارغ کیا ہے ۔پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سابق ڈی سی او (ر) کیپٹن اس واقعہ کا اہم کردار ہے یہ اس وقت ڈی سی او تھا اور شہر میں تجاوزات کاخاتمہ ضلعی انتظامیہ کے ذمہ تھا اور یہ ڈی سی او کم تھا شریف بردارن کا غلام زیادہ تھا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اتنا بڑا واقعہ ہوا اور ضلع کے ڈی سی او کو پتہ نہیں یہ ایک سوچی سمجھی پالیسی تھی صرف عوامی تحریک کے سربراہ کو پاکستان نہ آنے دیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا ہر ملوث آفیسر اس واقعہ میں اپنے اپ کو بری الزمہ قرار دے تو ہم اپنے مقتولین کا قتل کس کے ہاتھوں تلاش کریں اس واقعہ میں ملوث ہر افسر کے ہاتھوں پر ہمارے بے سہارا مقتولین کا خون لگا ہے ۔انہوں نے مذید کہا کہ کیسا ظلم ہے کہ قاتل کو نوازنے کےلئے ان کو اعلی عہدوں پر نواز دیا گیا ۔ جس جس افسران نے نہتے اور بے قصور بوڑھوں ،خواتین پر گولیاں چلائیںیا چلوائیں سابق شریف حکومت اور اس کی ہم نوالہ اور ہم پیالا بیورکریسی نے ملوث افسران کو اعلیٰ عہدوں سے نواز ا۔شریف بردارن حکومت کا خاتمہ ہوگیا لیکن شریف بردارن کی چہیتی بیورکریسی تاحال اپنی پرانی روش پر قائم ہے یہ صرف ہمارے کیس میں ملزم نہیں ہے بلکہ صاف پانی میں بھی ملوث ہے سابق دور کی نوزاشات دیکھیں اس کو سابقہ حکومت نے صاف پانی کا سی او بنا دیا اور 14لاکھ تنخواہ بھی مقرر کردی یہ قاتلوں کو نوازنے کی مثال نہیں تو اور کیا ہے جس کی تحقیقات نیب بھی کررہا ہے۔

پنجاب بھر کی پرائیوٹ یونیوسٹیاں بابا رحمتے کے شکنجے میں

لاہور( ویب ڈیسک ) چیف جسٹسں آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب بھر کی پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے متعلق ازخود نوٹس لے کر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو یونیورسٹیوں اور ملحقہ کالجز کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں یونیورسٹی آف ساو¿تھ ایشیا کے ملحقہ کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے کے کیس کی سماعت کے دوران ازخود نوٹس لیا۔سماعت کے دوران ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ یونیورسٹی آف ساو¿تھ ایشیا نے بغیر اجازت کالجز کے ساتھ الحاق کیا۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ ‘صرف ڈگری نہیں، ادارے میں اساتذہ کا ہونا بھی ضروری ہے’۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘یہ لوگوں کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں جبکہ تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے’۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ‘بتایا جائے یہ یونیورسٹیاں کب سے کام کر رہی ہیں اور فیس کیا لیتی ہیں’۔اس کے ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ‘خلافِ قانون کیمپس کھولنے پر فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے اور میں دیکھوں گا کہ کون اب ان کی ضمانت لیتا ہے’۔

اوباش نوجوانوں کی 5 سال تک اپنی کلاس فیلو سے زیادتی ، ” خبریں ہیلپ لائن “ میں انکشاف

فیصل آباد ( سپیشل رپورٹر ) اوباش شادی کا جھانسہ دیکر ساتھیوں کے ساتھ مل برہنہ تصاویر بنا کر اپنی کلاس فیلو کو پانچ سال زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، جبکہ بلیک میل کر کے دو لاکھ نقدی اور ساڑھے چار تولے طلائی زیورات بھی چھین لیے، تھانہ سمن پولیس رپورٹ کے مطابق سمن آباد کی رہائشی شازیہ بی بی نے مقدمہ درج کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ میری بیٹی پانچ سال قبل بابر امین کے ساتھ پڑھتی تھی اسی دوران اس نے ورغلا کر اور شادی کرنے کا جھانسہ دیکر میری بیٹی کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کر لیے، ملزم نے میری بیٹی کی قابل اعتراض تصاویر بنا لیں، اور ڈرا دھمکا کر اور بلیک میل کر کے میری بیٹی کو مختلف اوقات میں مختلف مقامات پر بلا کر نشہ آور گولیاں کھلا زیادتی کا نشانہ بناتا رہا اس دوران اس کے اور ساتھی بھی موجود ہوتے تھے، اسی دوران ملزم نے بلیک میل کر کے میری بیٹی سے دو لاکھ نقدی اور ساڑھے چار تولہ طلائی زیورات بھی چھین لیے، میری بیٹی نے شادی پر اصرار کیا تو اس نے شادی سے انکار کر دیا اور دھمکی دی کہ اگر کہیں اور شادی کی تو میں تصاویر آپ کے سسرال والوں کو بجھوا دوں گا، عرصہ تین ماہ قبل میری بیٹی کی شادی ہوئی تو ملزم نے بیٹی کے سسر کو غلط میسج کرنے شروع کر دیئے اور تصاویر بھیج دیں، جس پر میری بیٹی کا رشتہ خراب ہو گیا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے کاروائی شروع کر دی ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے انکا بڑھنا مہنگائی میں مزید اضافہ کریگا : توصیف احمد ، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس میں رکاوٹیں ہٹانا صرف ایک بہانہ تھا: علی نقوی، بھارت نے سارک پر قبضہ کر رکھا ہے اسکارویہ ہٹ دھرمی پر مبنی ہے: طارق ممتاز ، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے تمام پہلوﺅں کو سامنے رکھ کر تحقیقات ہونی چاہیے: افضال ریحان ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار اور صحافی توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ملوث افسران کو عہدوں سے ہٹائے جانے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ سانحہ میں ملوث ذمہ داران کو گرفتار کر کے سزا دی جانی چاہیے۔ سارک وزراءخارجہ اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج چھپتی نظر آئیں۔ حتیٰ کہ اپنے میڈیا کا بھی سامنا نہ سکیں۔ بھارت سارک ممالک پر حاوی ہو چکا ہے صرف پاکستان ہے جو اس کے سامنے ڈٹا ہوا ہے۔ شریف خاندان کے خلاف نیا سکینڈل سامنے آیا ہے کہ ان کی رمضان شوگر ملز کیلئے 60 کروڑ کی لاگت سے سرکاری خرچہ پر نالہ بنوایا گیا۔ پٹرولیم قیمتوں کا کم ہونے کے بجائے بڑھنا مہنگائی کو مزید بڑھائے گا۔ تجزیہ کار علی جاوید نقوی نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس میں بیریئر ہٹانے صرف ایک بہانہ تھا رانا ثناءکی قیادت میں اجلاس میں آپریشن کا فیصلہ ہو چکا تھا۔ شریف خاندان کے تمام گھروں کے باہر تجاوزات ہیں سانحہ میں ملوث ہر شخص کو چاہیے وہ سیاسی رہنما ہو یا سرکاری افسر سب کو سزا دینی چاہیے۔ بھارت مذموم ایجنڈے کے تحت سارک کو متاثر کر رہا ہے۔ حکومت کرپٹ عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے قانون سازی کرے اور لوٹی دولت کو واپس لایا جائے لٹیروں کو سزا نہ دی گئی تو مایوسی پھیلے گی۔ سینئر صحافی طارق ممتاز نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ملوث سول اور پولیس افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ درست ہے۔ شہباز شریف کے پرنسپل سیکرٹری نے گولیاں برسانے کا حکم دیا جو وہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے بغیر جاری نہیں کر سکتے تھے۔ درود شریف پڑھتے لوگوں کو گولیاں ماری گئیں صرف دہشت پھیلانے کیلئے یہ قتل عام کیا گیا۔ سرکاری افسران میں کئی وعدہ معاف بن جائیں گے جس طرح امریکہ یو این پر قابض ہے اس طرح بھارت نے سارک پر قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارت ہٹ دھرم ہے اب پاکستان کے دریاﺅں کا معائنہ کرانے سے انکار کر دیا پانی بغیر اطلاع کے چھوڑ دیتا ہے۔ شریف خاندان نے تو بادشاہوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اب بھی لوگوں کو یقین نہیں ہے کہ انہیں سزا ہو گی یا پھر نکل جائیں گے۔ ایران سے تیل لیا جائے تو قیمتیں کم ہو سکتی ہیں۔ کالم نگار افضال ریحان نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ملوث افسران کو عہدوں پر لگانا ہی غلط تھا اب ہٹانے کا فیصلہ آیا ہے جو خوش آئند ہے اس کیس کے تمام پہلوﺅں کو مدنظر رکھ کر تحقیقات کرنی چاہیے۔ یہ کہنا کہ پولیس ماڈل ٹاﺅن میں لوگوں کو مارنے کی نیت سے گئی غلط ہے معاملات بگاڑ بھی شکار بھی ہو جاتے ہیں۔ وزیرخارجہ کو بڑی بڑی نہیں چھوڑنی چاہیے۔ ٹرمپ سے صرف مصافحہ ہو اور اسے ملاقات بنا دیا۔ بھارت سارک کے حوالے سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے یہ ایک اچھا فورم ہے اسے خطہ کیلئے مفید بنانا چاہیے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا جس سے عوام کی مشکلات بڑھیںگی۔

حکومت ، فوج اور فارن آفس میں مکمل اتفاق رائے نظر آ رہا ہے : ضیا شاہد ، مودی کے ہوتے ہوئے پاک بھارت تعلقات میں بہتری نہیں آئیگی : سیدہ عابدہ ، معیشت میں مشکلات ضرور ہیں ، وزیر خزانہ کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا : ڈاکٹر سلمان کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی کے بعد شاہد خاقان وزیراعظم بنے انہیں ڈان لیکس کے سلسلہ میں بلایا گیا، فوجی حکام سے ملتے تو انہیں کہتے کہ نوازشریف نے واقعی سخت الفاظ کہے ہیں اور پھر پنجاب ہاﺅس میں نوازشریف سے ملاقات کرتے تو بیان دیتے کہ نوازشریف نے ٹھیک بات کی، پہلے تو ایسا چلتا رہا اب پہلی بار سیاسی قیادت، فوج اور فارن آفس میں پہلی بار مکمل ہم آہنگی ہے۔ ایک دوسرے سے بہترین تعلقات میں جو بہت خوش آئند ہے۔ آج یہ روشنی ہے کہ آرمی چیف چین جا کر بات کرتے ہیں اور وزیراعظم کو اوکے کی اطلاع دیتے ہیں۔ وزیراعظم سعودی شاہ سے ملاقات کرتے ہیں اور یوں ان دونوں شخصیات نے ایک بڑا معرکہ سر کیا کہ سعودی عرب نے سی پیک میں پارٹنر کی حیثیت سے شمولیت کی حامی بھر لی ہے۔ اتوار کو سعودی وفد پاکستان آ رہا ہے جو سی پیک کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے حوالے سے ملاقاتیں کرے گا۔ چین میں انڈسٹری کا گڑھ شنگھائی ہے شوکت عزیز دور میں وفد کے ہمراہ وہاں گئے تو ہر شعبہ کے لوگوں کو متعلقہ شعبہ کے ماہرین سے ملوایا گیا، اب بھی توقع ہے کہ عمران خان وفد کے ہمراہ چین جائیں گے تو وہاں اسی طرح مختلف شعبوں کے ماہر افراد سے ملایا جائے گا مذاکرات ہوں گے جس سے چین اور پاکستان میں جوائنٹ وینچر کا امکان پیدا ہو گا۔ نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان آ رہا ہے، نیب میں تمام سٹاف اور افسر سابقہ حکومتوں کے بھرتی کئے ہوئے ہیں ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو ملزموں کو پکڑنے کے بجائے فائدہ پہنچانے میں ملوث ہیں۔ خواہش ہے کہ نیب چیئرمین سے ملاقات کروں کہ اس ادارے بارے اچھی توقعات رکھتا ہوں اس کے کردار پر حرف نہیں آنا چاہئے۔ 3 دن پہلے اپنے پروگرام میں بات کی تھی کہ نیب کے سرکردہ افسران کے اثاثے چیک کرنے چاہئیں پر کسی ذمہ دار کے کان پر جوں تک نہ رینگی نیب سربراہ کو چاہئے کہ اپنے اردگرد موجود افسران پر کڑی نظر رکھیں، آصف زرداری بڑے سیانے ہیں انہوں نے آٹھ نو برس احتساب مقدمات کا سامنا کیا ہے اب بھی وہ یقینا بڑے تحمل کے ساتھ اپنے خلاف کیسز کا دفاع کریں گے۔ بچوں کے اغوا، زیادتی قتل کے واقعات افسوسناک ہیں تاہم اس بارے صرف حکومت سے گلہ کرنا بے فائدہ ہے، ہم سب کو اپنے اور جاننے والوں کے بچوں کی حفاظت کیلئے خود الرٹ رہنا ہو گا۔سابق سفیر عابدہ حسین نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے وزیراعظم کے بیرونی دورے بہت مفید ثابت ہوں گے خصوصاً ان کا چین جانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ عمران خان سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت کے حوالے سے چین کو آگاہ کریں گے۔ سی پیک پاکستان کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہو گا ملک کی معیشت ترقی کرے گا نریندر مودی حکومت کے ہوتے پاک بھارت مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو گی بلکہ کشیدگی ہی رہے گی، حکومت کو چاہئے کہ اس کشیدگی کو بڑھنے نہ دے۔ پاک بھارت تعلقات کا چین یا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں ہے پاکستان کو اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا ہو گا۔سابق وزیرخزانہ سلمان شاہ نے کہا کہ سعودی عرب اور چین سے پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں، سی پیک جیسے اہم منصوبے میں ان دونوں ملکو ںکا شامل ہونا خوش آئند ہے۔ سی پیک منصوبہ میں سعودیہ کی شمولیت سے بہت بہتری آئے گی ملک کی معیشت مضبوط ہو گی۔ وزیرخزانہ نے جس طرح کا بیان دیا نامناسب تھا معیشت میں اتارچڑھاﺅ آتے ہیں۔ پاکستان ایک بڑی طاقت ہے، معاشی ترقی کی جا سکتی ہے۔ مشکلات ضرور ہیں تاہم تقریروں کے بجائے ان کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ معیشت بارے منفی بیانات سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ یقینی طور پر معاشی حالت ابتر ہے تاہم عوام نے بھی ووٹ اسی لئے دیا ہے کہ اس حالت کو بہتر بنایا جائے اس وقت سرمایہ داروں کو سہولتیں دے کر سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنا چاہئے، معاشی اصلاحات کرنی چاہئے اور ریکوری کی جانب جانا چاہئے۔ یقین ہے کہ عمران خان آہستہ آہستہ بہتر ٹیم بنائیں گے اور ٹھوس منصوبہ بنائے جائیں گے۔ عمران خان بیرون ملک جاتے ہیں تو ان کے پاس مکمل پلاننگ ہونی چاہئے۔ معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ اسد عمر کو غیر ذمہ دارانہ الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں معیشت کو سیاست سے الگ رکھیں، معیشت اگر آئی سی یو میں ہے تو اسے ٹھیک کرنے کے لئے بھینسیں بھیجنے کے بجائے انقلابی اقدام اٹھائے جاتے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اب تک جو کچھ کرنا چاہئے تھا نہیں کیا اور جو نہیں کرنا چاہئے تھا وہ کیا ہے۔ پچھلی حکومت نے معیشت کی بربادی کی ہے جتنی خرابیاں وفاق نے کیں وہی چاروں صوبوں میں بھی کی گئیں تو اب کسی منہ سے صرف ان کی ہی برائی کی جا رہی ہے عوام پر صرف مہنگائی کا بوجھ ہی نہیں آیا بلکہ اگلے دو ماہ میں گروتھ ریٹ 5 فیصد ہو گا جو اس سے بھی کم ہے جو سابق حکومت چھوڑ کر گئی۔ حکومت بہتر معاشی پالیسیاں بنانے کے بجائے وہی کچھ کر رہی ہے جو اب تک ہوتا آیا ہے۔ حکومت کی کارکردگی کا تو 6 ماہ میں پتہ چلے گا۔ فیصلوں سے صورتحال ابتر نظر آ رہی ہے۔ حکومت اگر ٹیکس نظام میں بہتری نہیں لاتی تو سی پیک کا کیا فائدہ ہو گا۔ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں توازن نہیں رکھا جاتا، ملکی ذرائع نہیں بڑھائے جاتے، سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کو نہیں روکا جاتا تو پھر ہم معیشت میں ہی گرفتار ہوں گے۔ معیشت آئی سی یو پر نہیں ہے حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضہ لینا ہے تو اس میں تاخیر کی جا رہی ہے اور آخر اسے جانا ہی پڑے گا۔ امریکہ اور آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان قرضہ لے تاہم حکومت قرضہ نہیں لے رہی اگر حکومت کے پاس پیسے نہ ہوتے تو گھٹنوں کے بل آئی ایم ایف کے پاس جا چکی ہوتی۔ اسد عمر جس طرح کے بیانات دے رہے ہیں اس سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ عمران خان کو چاہئے کہ انہیں سمجھائیں کہ ایسی باتیں نہ کی جائیں جس سے ملک کو نقصان ہو سکتا ہے، سیاست کرنے کے اور بھی طریقے ہیں۔

اوگرا کی پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی تجویز

اسلام آباد(ویب ڈیسک)آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے حکومت کو پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی تجویز دی ہے۔اوگرا کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی سمری پٹرولیم ڈویڑن کو ارسال کر دی گئی ہے۔اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم ڈویڑن کو ارسال کی گئی سمری میں پٹرول اور ڈیزل 4، 4 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔اس کے علاوہ اوگرا نے مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل بھی 3، 3 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز دی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی مشاورت سے کرے گی۔