پیپسی بیٹل آف دی بینڈ کا سہرا ”بیان “کے سر سج گیا

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان کا میوزیکل شو ‘پیپسی بیٹل آف دی بینڈز’ کا سیزن 3 اختتام پذیر ہوگیا، جس میں بینڈ ’بیان‘ نے شو کا فنالے جیت لیا جبکہ ’ضرب‘ بینڈ دوسری پوزیشن پر رہا۔اس شو کے دوران بیان بینڈ 3 مرتبہ ڈینجر زون میں بھی گیا، جبکہ کئی مرتبہ اس بینڈ کی بہترین پرفارمنس اسے ججز کی نظر میں سب سے اوپر کے آئی۔فائنل میں پہنچنے کے لیے بینڈ بیان نے 7ویں قسط میں ’بازار‘ اور ’پانی اور مٹی‘ جیسے گانے گا کر سب کا دل جیتا۔’بیان’ کی لگاتار شاندار پرفارمنسز نے شو کے تمام ججز کو بھی خوب متاثر کیا۔دوسری جانب ’ضرب‘ بینڈ اس شو کے دوران صرف ایک مرتبہ ڈینجر زون میں آئے۔ انہوں نے اس شو پر اپنے سفر کے دوران سب کی خوب داد وصول کی، بینڈ نے شو کے دوران قوالی راک گانوں کا انداز بھی اپنایا۔فائنل جیتنے پر بیان بیںڈ کو 50 لاکھ روپے کا انعام بھی دیا گیا۔

مصباح نے ڈومیسٹک کر کٹ کے پول کھول کر رکھ دئیے

لاہور(ویب ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے فرسٹ کلاس میچز میں انتظامات اور گراو¿نڈز کی بد ترین صورتحال کا پول کھول دیا۔مصباح الحق نے ایل سی سی اے گراو¿نڈ کے ڈریسنگ رومز اور واش رومز کی وڈیو بناکر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شائع کردی۔قائداعظم ٹرافی کے سلسلے میں ایل سی سی اے گراو¿نڈ میں میچ کھیلتے ہوئے مصباح الحق نے اسی گراو¿نڈ کی خستہ حالی، واش روم اور گندے ڈریسنگ روم کی وڈیو بنائی۔اپنے پیغام میں مصباح الحق نے ویڈیو کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی اسٹور روم نہیں بلکہ فرسٹ کلاس میچ کھیلنے والے 20 کھلاڑیوں کا ڈریسنگ روم ہے جس میں 6 ٹیسٹ کرکٹرز بھی شامل ہیں۔مصباح الحق نے بتایا کہ سخت گرمی اور حبس کے موسم میں ڈریسنگ روم میں صرف ایک پنکھا لگا ہوا ہے جبکہ گراو¿نڈ کی آوٹ فیلڈ اور وکٹ بھی بین الاقوامی معیار کی نہیں ہے۔مصباح الحق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے زریعے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے اپیل کی اگر ہم اپنی فرسٹ کلاس کرکٹ کا معیار بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ایسے معاملات کا نوٹس لینا ہوگا۔سابق کپتان نے کہا کہ پی سی بی کو فرسٹ کلاس کرکٹ کو بہتر کرنے کے لیے اس طرح کی چیزوں کو لازمی ٹھیک کرنا ہوگا۔

شارخ خان بھی مشہور ڈرامہ میں انٹری کیلئے تیار ہو گئے

ممبئی (ویب ڈیسک)بالی وڈ اسٹار شاہ رخ خان مشہور بھارتی ٹی وی ڈرامے ’کسوٹی زندگی کی‘ کے دوسرے سیزن کا حصہ بن گئے۔بھارتی ٹی وی کامشہور ڈرامہ ’کسوٹی زندگی کی‘ تقریباً 8 سال ٹی وی پر آن ایئر رہا ہے جس کے مرکزی کردار انوراگ باسو اور پریرنا شرما تھے جو کہ سیزین خان اور شویتا تیواری نے سر انجام دیے تھے۔ڈرامے کی پروڈیوسر ایکتا کپور ہیں جنہوں نے اب 10 سال بعد ایک بار پھر ’کسوٹی زندگی کی‘ کو چھوٹی اسکرین پر لانے کی ٹھان لی ہے۔بھارتی ڈرامے ’کسوٹی زندگی کی‘ کا نیا سیزن رواں ماہ شروع ہوگا جس میں کئی پرانے چہرے نہیں ہوں گے جب کہ پریرنا اور انوراگ کے کردار بھی نئے اداکار کریں گے۔ڈرامے کے نئے سیزن میں سلور اسکرین کے بادشاہ سمجھے جانے والے اداکار شاہ رخ خان بھی ہیں جو کہ ڈرامے کے کرداروں کا تعارف پیش کریں گے۔شاہ رخ خان ڈرامے میں اداکاری کرتے نظر نہیں آئیں گے لیکن شروعاتی اقساط میں بیک گراو¿نڈ میں ان کی آواز سنی جاسکے گی۔ڈرامے کی پروڈیوسر ایکتا کپور نے ’کسوٹی زندگی کی‘ کے سیزن 2 کا پرومو جاری کیا ہے جس میں کنگ خان بھی نظر آرہے ہیں اور پرومو سوشل میڈیا پر بے حد پسند کیا جارہا ہے۔دوسری جانب بھارتی میڈیا میں خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ شاہ رخ خان نے ڈرامے کے پرومو شوٹ کے لیے 8 کروڑ بھارتی روپے معاوضہ وصول کیا ہے۔واضح رہے کہ ’کسوٹی زندگی کی‘ کے دوسرے سیزن میں پریرنا شرما کے کردار ایریکا فرنینڈس اور انوراگ باسو کا کردار پرتھ سمتھان کریں گے۔

سپریم کورٹ میں جج نے PIAکے وکیل سے انوکھا سوال کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ میں پی آئی اے کے سی ای او مشرف رسول کی تعیناتی کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سردار مہتاب عباسی کا بطور سیاستدان احترام ہے،اتنے بڑے ادارے کو چلانے کیلئے سردار مہتاب عباسی کو لگا دیا گیا ،ان کو گورنر کے عہدے سے ہٹا کر کو سی اے اے میں تعینات کیا گیا،ان کا ہوابازی سے متعلق کوئی تجربہ نہیں ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سی ای او مشرف رسول کی تقرری خلاف قانون ہوئی ہے،پی آئی اے کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ سی ای اوکی تقرری کا اشتہار2016 میں دیا گیا تھا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کا ابھی جائزہ لے لیتے ہیں،سی ای او مشرف رسول کی تعلیمی قابلیت ایم بی بی ایس ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نعیم بخاری صاحب آپ نے منابھائی ایم بی بی ایس فلم دیکھی ہے،اس پر پی آئی اے کے وکیل نے کہا کہ جی وہ بالی ووڈ فلم تھی جس میں ایک شخص ڈاکٹر کی طرح اداکاری کرتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مشرف رسول کی تعیناتی قانون اور رولز کےخلاف ہے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ جب بنیادہی غلط ہو تو پوری عمارت گر جاتی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس قسم کے اداروں میں باصلاحیت بندہ لگانا چاہئے،اب اچھے اچھے لوگ آئیں چیزیں ٹھیک کریں۔

جنید جمشید دلوں میں آج بھی زندہ

لاہور(ویب ڈیسک)2016 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز(پی آئی اے) کے چترال سے اسلام آباد آنے والے مسافر طیارے کے حادثے میں پاکستان کی معروف شخصیت جنید جمشید بھی دیگر 47 افراد کے ہمراہ جاں بحق ہوئے تھے۔شوبز کی چکا چوند کو خیرباد کہہ کر اپنی زندگی اسلام کے لئے وقف کردینے والے اسٹار جنید جمشید کی ناگہانی موت نے دنیا بھر میں ان کے پرستاروں کو سوگوار کیا۔جنید جمشید نے گلوکاری کے شعبے سے آغاز کرکے پاکستان سمیت دنیا بھر میں شہرت حاصل کی اور بعد ازاں ان کا رجحان مذہب کی جانب ہوگیا اور وہ تبلیغی جماعت کا حصہ بن گئے اور گلوکاری کو ترک کردیا۔

وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس بجلی چوری روکنے کیلئے پری پیڈ مئیرز پر کام کا فیصلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بجلی چوری کے خلاف فوری کارروائی اور غیرقانونی کنکشنز 3 ماہ میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران کئی اہم فیصلے کیے گئے جب کہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے وزیر خزانہ کے سامنے کئی تجاویز بھی سامنے رکھی گئیں۔اجلاس کے دوران بجلی کے تمام غیر قانونی کنکشن اور ناہندگان کے کنکشنز بھی تین ماہ میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ای سی سی اجلاس میں کہا گیا کہ تمام صارفین چاہے ان کا تعلق وزارت یا کسی محکمے سے ہو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ای سی سی اجلاس کے دوران بجلی کے پری پیڈ میٹر لگانے کی تجویز پیش کی گئی جس پر تقسیم کار کمپنیوں کو پری پیڈ میٹرز پر کام کرنے کا کہا گیا ہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کھاد کے کارخانے فوری چلانے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ کھاد کارخانوں سے مقامی کھاد کی ضرورت پوری کی جائے، اگر مقامی پیداوار کم ہوئی تو درآمد کا فیصلہ بعد میں کریں گے۔دوسری جانب گردشی قرضوں کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ معاملہ وزیراعظم عمران خان کے سامنے رکھا جائے گا۔

سارہ افتخار— مِس انگلینڈ فائنل مقابلے میں حجاب پہننے والی پہلی مسلمان خاتون

انگلینڈ (ویب ڈیسک ) مس انگلینڈ مقابلے کے فائنل راو¿نڈ میں 20 سالہ سارہ افتخار حجاب پہننے والی پہلی مسلمان خاتون بن جائیں گی۔دی مرر کی رپورٹ کے مطابق اس سے پہلے بھی کچھ خواتین حجاب پہن کر مقابلے میں شریک ہوچکی ہیں، لیکن سارہ پہلی خاتون ہوں گی جو مس انگلینڈ کے فائنل میں حجاب پہنیں گی۔مس انگلینڈ مقابلے کا فائنل منگل (4 ستمبر) کو نوٹنگم شائر کے کیلہم ہال میں منعقد ہوگا۔اس مقابلے کی فاتح چین میں ہونے والے مس ورلڈ 2018 مقابلے میں حصہ لیں گی۔سارہ افتخار قانون کی طالبہ ہیں، جو اس سے قبل مس ہڈرس فیلڈ اور یارک شائر مس پاپولیریٹی راو¿نڈ جیت چکی ہیں۔رواں برس جولائی میں سارا نے انسٹاگرام پر اپنی ایک سیلفی پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا، ‘میں بیان نہیں کرسکتی کہ مس انگلینڈ 2018 کی فائنلسٹ کے طور پر اپنے نام کا اعلان سننا کتنا اچھا لگ رہا ہے۔’ان کا کہنا ہے، ‘وزن، نسل اور رنگ کی تمیز کے بغیر ہر کوئی اپنے مخصوص انداز میں خوبصورت ہے۔’

 

صدارتی الیکشن کیلئے تازہ ترین پارٹی پوزیشن پی ٹی آئی ، پی پی ، ن لیگ کے کتنے کتنے ووٹ ، چونکا دینے والی رپورٹ

اسلام آباد (ویب ڈیسک )4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے تحریک انصاف کے پاس سب سے زیادہ 251 ووٹ ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس 146 اور پیپلز پارٹی کے پاس 116 ووٹ ہیں۔صدارتی انتخاب کے لیے پارلیمنٹ (قومی اسمبلی و سینیٹ) سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ووٹنگ ہوگی، قومی اسمبلی، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے اراکین کے ایک ایک ووٹ ہوں گے۔ دیگر تین صوبائی اسمبلیوں (پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ) میں ووٹوں کا تناسب بلوچستان اسمبلی کے ووٹوں سے نکالا جائے گا، یعنی سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سیاسی جماعتوں کے مجموعی ووٹوں کو 60 سے تقسیم کیا جائے گا۔اس فارمولے کے تحت پنجاب کے 5.7 ممبران کا ایک ووٹ تصور ہوگا، سندھ اسمبلی کے 2.58 ممبران اور خیبر پختونخواہ کے 1.9 ممبران اسمبلی کا ایک ووٹ شمار کیا جائے گا۔اس وقت قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 330، سینیٹ میں 102، پنجاب اسمبلی میں 354، سندھ اسمبلی میں 165، خیبرپختونخوا اسمبلی میں 111 اور بلوچستان اسمبلی میں اراکین کی تعداد 60 ہے۔اس طرح وفاقی پارلیمان اور تمام صوبائی اسمبلیوں میں ک±ل ارکان کی تعداد 1124 اور صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ 676 ہیں۔ذیل میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو حاصل ووٹوں کی تفصیل دی گئی ہے۔
تحریک انصاف : (251 ووٹ)
عددی اعتبار سے تحریک انصاف کو دیگر جماعتوں پر برتری حاصل ہے، پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں 151 ارکان ہیں اس طرح اس کے پاس صدارتی امیدوار کے 151 ووٹ ہیں جب کہ سینیٹ میں تحریک انصاف کے 12 ارکان اور 12 ووٹ ہیں۔پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 175 اور ووٹ 30.66، سندھ اسمبلی میں 29 ارکان اور ووٹ 11.22، خیبرپختونخوا اسمبلی میں 74 ارکان اور ووٹ 38.79 جب کہ بلوچستان اسمبلی میں 7 ارکان اور ووٹ بھی سات ہیں۔اس طرح تحریک انصاف کے کل ارکان 448 ہیں اور اس کے پاس صدارتی امیدوار کے لیے 251 ووٹ ہیں۔
مسلم لیگ (ن) : (146 ووٹ)
مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی میں اراکین کی تعداد 81 اور سینیٹ میں 33 ہے، اس طرح دونوں ایوانوں میں اس کے مجموعی ووٹوں کی تعداد 114 ہے۔(ن) لیگ کے پنجاب اسمبلی میں 159 اراکین ہیں اور ووٹ 27.85، خیبرپختونخوا اسمبلی میں 6 اراکین اور ووٹ 3.14، بلوچستان اسمبلی میں ایک رکن اور ایک ووٹ جب کہ سندھ اسمبلی میں (ن) لیگ کا کوئی رکن نہیں اس لیے ووٹ بھی کوئی نہیں۔اس طرح مسلم لیگ (ن) کے کل ارکان کی تعداد 280 ہے اور اس کے پاس صدارتی انتخاب میں اپنے نامزد امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے 146 ووٹ ہیں۔
پیپلز پارٹی : (116 ووٹ)
پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 54 اور سینیٹ میں 20 ارکان ہیں، یوں اس کے پاس پارلیمنٹ میں صدارتی امیدوار کے 74 ووٹ ہیں۔سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے 97 اراکین اور ووٹ 37.52، پنجاب اسمبلی میں 7 اراکین اور ووٹ 1.22، خیبرپختونخوا اسمبلی میں 5 اراکین اور ووٹ 2.62 جب کہ بلوچستان اسمبلی میں کوئی رکن نہیں۔اس طرح پیپلز پارٹی کے پاس پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں اراکین کی کل تعداد 183 اور صدارتی ووٹ 116 ہیں۔
متحدہ مجلس عمل : (38 ووٹ)
مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے قومی اسمبلی میں 15 اور سینیٹ میں 6 اراکین ہیں اس طرح صدارتی امیدوار کے لیے پارلیمنٹ میں اس کے پاس 21 ووٹ ہیں۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں ایم ایم اے کے 13 اراکین اور ووٹ 6.81، بلوچستان میں 10 اراکین اور 10 ووٹ، سندھ اسمبلی میں ایک رکن اور 0.38 ووٹ جب کہ پنجاب اسمبلی میں کوئی رکن نہیں۔یوں قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں متحدہ مجلس عمل کے کل ارکان کی تعداد 45 اور اس کے پاس 38 ووٹ ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ : (20 ووٹ)
متحدہ قومی موومنٹ کے قومی اسمبلی میں 7 اراکین اور سینیٹ میں 5 ارکان ہیں اور یوں اسے پارلیمنٹ میں 12 ووٹ ہیں جب کہ سندھ اسمبلی میں 21 ارکان کے ساتھ اس کے پاس 8.12 ووٹ ہیں۔ایم کیو ایم کی پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں اور اس کے کل اراکین کی تعداد 33 اور ووٹ 20 ہیں۔
بلوچستان عوامی پارٹی : ( 29 ووٹ)
بلوچستان عوامی پارٹی کی قومی اسمبلی میں 5 اور بلوچستان اسمبلی میں 24 نشستیں ہیں، اس طرح اس کے پاس کل ووٹ 29 ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی سینیٹ، سندھ، خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) : (14 ووٹ)
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی قومی اسمبلی میں 4 اور سینیٹ میں ایک نشست ہے، دونوں ایوانوں کے مجموعی ووٹ 5 بنتے ہیں اور اگر بلوچستان اسمبلی کے 9 ارکان کے ووٹوں کو بھی شامل کیا جائے تو بی این پی مینگل کو حاصل مجموعی ووٹوں کی تعداد 14 بنتی ہے۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس : (9 ووٹ)
جے ڈی اے کے قومی اسمبلی میں 3 اور سینیٹ میں ایک رکن ہے جب کہ سندھ اسمبلی میں اس کے ارکان کی تعداد 14 اور ووٹ 5.41 ہیں، یوں جے ڈی اے کے کل ارکان 18 اور صدارتی امیدوار کو دینے کے لیے مجموعی ووٹ 9 ہیں۔
مسلم لیگ (ق) : (4 ووٹ)
مسلم لیگ (ق) کی قومی اسمبلی میں 3 نشتیں ہیں جب کہ پنجاب اسمبلی میں 10 نشستیں اور 1.75 ووٹ، اس طرح ق لیگ کے کل ارکان 13 اور ووٹ 4 ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی : ( 10 ووٹ)
اے این پی کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ایک ایک نشست ہے جب کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں 8 نشستیں اور 4.19 ووٹ اور بلوچستان اسمبلی میں 4 ارکان اور 4 ہی ووٹ ہیں۔یوں اے این پی کے کل ارکان 14 اور ووٹ 10 ہیں۔
جمہوری وطن پارٹی : (2 ووٹ)
جمہوری وطن پارٹی کی قومی اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی میں ایک ایک نشست ہے اور کل دو نشستوں کے ساتھ اس کے پاس صدارتی امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے دو ووٹ ہیں۔
آزاد اراکین : (19 ووٹ)
قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی تعداد 4، سینیٹ میں 14، پنجاب اسمبلی میں 2 اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں 5 ہے، یوں پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں آزاد اراکین کی کل تعداد 25 بنتی ہے جن کے کل ووٹ 19 ہوں گے۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی : (5 ووٹ)
پختونخوا میپ کے سینیٹ میں 4 اور بلوچستان اسمبلی میں ایک رکن ہے اس طرح اس کے کل اراکان 5 اور کل ووٹ بھی 5 ہی ہیں۔
نیشنل پارٹی : (5 ووٹ)
نیشنل پارٹی کے سینیٹ میں 5 اراکین ہیں اس کے پاس ووٹ بھی 5 ہی ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی : (2 ووٹ)
بی این پی عوامی کی بلوچستان اسمبلی میں 2 نشستیں ہیں اور اس کے پاس صدارتی امیدوار کو دینے کے لیے بھی دو ووٹ ہیں۔ہزاری ڈیمو کریٹک پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کے پاس بھی ایک ایک ووٹ ہے جب کہ سندھ اسمبلی میں تحریک لبیک کے 2 اراکین ہیں اور ان کے ووٹ کا تناسب 0.07 بنتا ہے۔
وفاقی پارلیمان میں عددی گیم
قومی اسمبلی میں اس وقت 342 میں سے 330 ارکان موجود ہیں اور 12 سیٹیں خالی ہیں، اس طرح 330 میں 176 ارکان پی ٹی آئی اتحاد، 150 اپوزیشن اتحاد اور 4 آزاد ارکان ہیں۔سینٹ میں 68 ارکان کا تعلق اپوزیشن اتحاد سے ہے، 25 کا تعلق پی ٹی آئی اتحاد سے جبکہ 11 ارکان آزاد ہیں۔یوں وفاقی پارلیمان میں پی ٹی آئی اتحاد کو 201 اور اپوزیشن اتحاد کو 218 ووٹ حاصل ہیں جبکہ 15 ارکان آزاد ہیں۔یوں اپوزیشن کی تقسیم سے تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کی کامیابی یقینی ہے، اگر اپوزیشن نے ایک امیدوار پر اتفاق کیا تو حکمراں جماعت کے لیے اپنا صدر لانے میں مشکل پیش آسکتی ہے۔

پاکستان بھر میں شجر کاری مہم شروع عوام کی بھر پور شرکت

اسلام آباد( ویب ڈیسک ) ملک بھر میں آج سے شجر کاری مہم کا آغاز ہوگیا ہے جس کے تحت 10 ارب پودے لگائے جائیں گے۔کے مطابق حکومت کی جانب سے آج سے شجرکاری مہم کا آغاز ہوگیا ہے، مہم کو پلانٹ فار پاکستان کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت 5 سال میں 10 ارب درخت اگانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ہری پور میں پودا لگا کر مہم کا آغاز کیا۔ آج ملک کے بڑے شہروں میں 15 لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔ حکومت نے کہا ہے کہ اس مہم میں تمام شہری بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ہر صوبے میں وہاں کی زمین اور موسم کے لحاظ سے مختلف اقسام کے پودے لگائے جائیں گے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو مختلف شہروں میں قائم 190 مراکز میں مفت پودے فراہم کریں گی۔بلوچستان میں وزیراعلیٰ جام کمال نے پودا لگا کر مہم کا آغاز کیا، ان کاکہنا تھا کہ آج بلوچستان میں 95 ہزار پودے لگائے جائیں گے، لوگ سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے درخت کاٹتے ہیں، اس لئے صوبے کے باسیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ راولپنڈی میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور وفاقی وزیرِریلوے شیخ رشید نے پودا لگا کر مہم کا آغاز کیا، شہر میں آج 5 ہزار پودے لگائیں جائیں گے۔

 

S-400 آخر یہ ہے کیا بلا ؟

ماسکو(ٹرینڈی ایڈیٹررپورٹ) S-300کی جدید شکلS-400انٹی ایرکرافٹ میزائل نظام ہے جوروس کے المازسینٹرل ڈیزائن بیورونے1990 ءکی دہائی میں تیارکیاتھا۔ یہ2007 ءسے روسی فوج کے زیراستعمال ہے۔ S-400کی ”کمان “میں بیک وقت 4میزائل نصب ہوتے ہیں،جن میں سے ایک 40N6ہے جو 400 کلومیٹر تک مارکرتاہے۔ دوسرا 48N6ہے جو 250کلومیٹر،تیسرا9m96E2ہے جو120 کلومیٹر تک مارکرتاہے جبکہ چوتھا 9m96E ہے جو40 کلو میٹرتک نشانہ بناسکتاہے۔امریکی جریدے اکنامسٹ نے 2017ءمیں S-400کودورحاضرکے بہترین فضائی دفاعی نظاموں میں سے ایک قراردیاتھا۔اس کے ایک فائریونٹ کی قیمت400 ملین ڈالر ہے جو 8 لانچرز ،112میزائلوںکے علاوہ کمانڈاینڈسپورٹ گاڑیوں پرمشتمل ہوتاہے۔S-400کی تیاری 1980ءمیں شروع ہوئی، جبکہ جنوری 1993ءمیں روسی فضائیہ نے اس نظام کااعلان کیاتھا۔12فروری 1999ءکواس کاپہلاکامیاب تجربہ بتایا گیاجبکہ روسی فوج کے حوالے کرنے کیلئے 2001ءمقررکیاگیا۔2003ءمیں واضح ہوگیاکہ یہ نظام تنصیب کیلئے تیارنہیں ،فروری 2004ءمیں اس منصوبے کی تکمیل کااعلان کیاگیا،2007ءمیں یہ نظام استعمال کیلئے منظورکرلیاگیا۔اس کے ریڈارنظام 91N6Eکی حدود600کلو میٹرتک ہے، ایس بینڈ نظام 300کاسراغ لگاسکتاہے۔زمین سے فضاءمیں مارکرنے والا نظام 98ZH6Eاہداف کا سراغ لگا سکتا ہے۔ 92N6E ملٹی فنکشنل ریڈارہے جو400 کلومیٹر کی حدودمیں 100اہداف کاسراغ لگاسکتاہے۔ انہیں اس وقت روس،شام اورچین میں استعمال کیاجارہاہے جبکہ بھارت،عراق اورقطرنے اسے خریدنے میں دلچسپی ظاہرکی ہے۔