موٹر وے پولیس نے رابطے کی آسانی کیلئے ’ہمسفر‘ ایپ متعارف کروا دی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) اور موٹر وے پولیس کی جانب سے شہریوں کو سفر کی سہولت فراہم کرنے اور رابطے میں آسانی کے لیے موبائل ایپلیکیشن ‘ہمسفر’ متعارف کروا دی گئی۔این ایچ اے اور موٹر وے پولیس کے اشتراک سے ‘ہمسفر’ ایپ متعارف کروانے کے لیے منعقدہ تقریب میں وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) موٹر وے اے ڈی خواجہ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔تقریب کے دوران مراد سعید نے موٹروے پولیس کے افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ موٹروے پولیس نے 65 دنوں میں جو کام کیا، وہ قابل فخر ہے۔اس موقع پر آئی جی موٹروے اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ موٹروے پولیس کا شمار پاکستان کے بہترین اداروں میں ہوتا ہے اور اس ایپلیکیشن سے مسافروں اور موٹروے پولیس کے پیٹرولنگ افسران کے درمیان رابطہ آسان ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ موبائل ایپ کی مدد سے شہری موسم کی صورتحال سے آگاہ رہیں گے اور ساتھ ہی ایپ سے سڑکوں کی بندش، متبادل راستوں اور خطرناک موڑوں کے حوالے سے بھی معلومات موصول ہوسکیں گی۔

یونیورسٹی میں زیر تعلیم لڑکی کی اچانک خودکشی سے سوشل میڈیا پر بھونچال

لاہور (ویب ڈیسک ) بیکن ہاﺅس نیشنل یونیورسٹی کی طالبہ کی خود خودکشی نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل 26 نومبر 2018ءکو بیکن ہاﺅس نیشنل یونیورسٹی کی طالبہ نے کثیر المنزلہ عمارت سے چھلانگ لگا دی۔ انتہائی تشویشناک حالت میں طالبہ کو ایک قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں خود کشی اور پولیس کیس ہونے کی وجہ سے اسپتال انتظامیہ نے مبینہ طور پر علاج کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد زخمی طالبہ کو جنرل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی سرجری ہوئی لیکن طالبہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔طالبہ کی موت کے بعد اس کے دوست احباب اور سوشل میڈیا صارفین نے طالبہ کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر حالیہ دنوں میں پوسٹ کی گئی تصاویر شئیر کرنا شروع کر دیں جس میں طالبہ نے مبینہ طور پر اپنی ذہنی کیفیت اور خود کو نقصان پہنچانے کا عندیہ دیا تھا لیکن کسی کو کیا علم تھا کہ طالبہ اپنی ذہنی کیفیت کی وجہ سے خودکشی جیسا انتہائی اقدام کرے گی۔سوشل میڈیا پر کچھ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو طالبہ کے اہل خانہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، ایسے افراد کا کہنا ہے کہ روشان نے خودکشی نہیں کی بلکہ اس کا پاﺅں پھسل گیا تھا۔ اس واقعہ کے عینی شاہدین نے بھی سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ایک صارف نے کہا کہ میں روشان کو پسند کرتا تھا، میں انسٹا گرام پر روشان کی پر اسٹوری کا جواب دیتا تھا اور وہ بھی جواب میں مجھے خوش و خرم انداز میں جواب دیتی تھی۔حسیب کا کہنا تھا کہ روشان کی انسٹا گرام پوسٹس دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ خوش رہنے والی لڑکی ہے لیکن اس کی اچانک موت سے میں دم بخود رہ گیا ہوں اور میرے لیے اس کی موت کو تسلیم کرنا بے حد مشکل ہے۔ایک اور صارف نے لکھا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ روشان کس تکلیف سے گزری ہو گی کہ اس نے خود کشی کرنے کا سوچا، میری دعا ہے کہ روشان کو موت کے بعد وہ سکون ضرور ملے جس کی وہ تلاش میں تھی اور جس سکون کی تلاش میں اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بحث کا آغاز ہوا تو معروف پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم کب ذہنی صحت کو سنجیدگی سے لیں گے؟ کب ہم اپنے ارد گرد موجود لوگوں کا مذاق اڑانا اور ان کے احساسات پر تنقید کرنا چھوڑیں گے؟ ہمیں اسکولوں میں نفسیاتی معالج کی سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے، صرف طلبا کو نہیں بلکہ ہمیں اس حوالے سے اساتذہ اور والدین میں بھی آگاہی اور شعور پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔سوشل میڈیا پر روشان کی ایک پرانی پوسٹ بھی وائرل ہو رہی ہے جس میں روشان نے دوسروں سے شفقت سے پیش آنے اور معاشرے سے منفی رویوں کو ختم کرنے کی بات کی تھی۔ اس پوسٹ پر ماہرہ خان نے کہا کہ ہمیں یہ پڑھنا چاہئیے اور سمجھنا چاہئیے کہ اس دنیا کو چھوڑنے سے پہلے کسی کے کیا احساسات تھے۔روشان فرخ کی موت نے کئی طلبا اور سوشل میڈیا صارفین کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ جبکہ کئی صارفین نے ذہنی صحت اور ڈپریشن کا شکار ہونے والے افراد کی مدد کرنے کی جانب بھی توجہ مبذول کروائی اور کہا کہ ایسے لوگوں کا مذاق اڑانے کی بجائے ہمیں ان کی مدد کرنی چاہئیے تاکہ وہ جس ذہنی اذیت سے دوچار ہیں اس سے نکل سکیں۔

انیل کپور کی دیپکا اور رنویر سے ناراضگی کی تردید، استبقالیہ میں شرکت کا اعلان

ممبئی (ویب ڈیسک)بالی وڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون اور اداکار رنویر سنگھ کی شادی 14 اور 15 نومبر کو اٹلی میں ہوئی، جس میں مہمانوں کی تعداد انتہائی مختصر تھی، جس کے بعد افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ اداکار انیل کپور اٹلی میں مدعو کیے نہ جانے پر خفا ہیں، تاہم انہوں نے ان سب افواہوں کی تردید کردی ہے۔انیل کپور نے حال ہی میں اپنی چھوٹی بیٹی ریہا کپور کے ساتھ گوا میں ایفی تقریب میں شرکت کی اور میڈیا سے گفتگو کی۔اس موقع پر ان سے سوال پوچھا گیا کہ خبریں گرم ہیں کہ ‘آپ دپیکا اور رنویر سے ناراض ہیں کیونکہ انہوں نے اٹلی میں ہونے والی شادی کی تقریب میں آپ کو مدعو نہیں کیا؟’جس پر انیل کپور نے جواب دیا کہ ‘انہیں نہیں پتہ کہ یہ خبریں کیوں گردش کر رہی ہیں کہ وہ شادی میں مدعو نہ کرنے پر دپیکا اور رنویر سے خفا ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں دپیکا اور رنویر کی شادی سے بہت خوش ہوں بلکہ یکم دسمبر کو شادی کی استقبالیہ تقریب میں بھی شرکت کروں گا‘۔ خیال رہے کہ دپیکا اور رنویر 14 اور 15 نومبر کو اٹلی کے خوبصورت ترین مقام ‘لیک کومو’ میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے، جہاں صرف مخصوص مہمانوں کو ہی مدعو کیا گیا تھا۔اس موقع پر شادی کی تصاویر لیک نہ ہونے کا بھی خاص خیال رکھا گیا تھا، لیکن بعدازاں دپیکا اور رنویر نے خود تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں، جنہیں مداحوں کی جانب سے بہت سراہا گیا۔دپیکا اور رنویر کی شادی کا ایک استقبالیہ ہوچکا ہے جبکہ دوسرا استقبالیہ یکم دسمبر کو ہوگا، جس میں بالی وڈ انڈسٹری کی شخصیات شرکت کریں گی۔

’تھر کے عوام قحط سے بچنا چاہتے ہیں تو بچے کم پیدا کریں‘

مٹھی(ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماو¿ں نے تھر کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے میں پانی اور خوراک کی کمی کے چیلنجز کو پورا کرنے کے لیے خود اپنی مدد کرتے ہوئے اپنی آبادی پر قابو پائیں۔ان خیالات کا اظہار پی پی پی کے سینیٹر گیان چند، تھرپارکر سے منتخب رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مہیش کمار مالانی اور رکن صوبائی اسمبلی فقیر محمد بلالانی نے مٹھی میں شہید بینظیر بھٹو کلچرل کمپلیکس میں محکمہ بہبود آبادی کی جانب سے ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔تقریب میں ارکان پارلیمنٹ، دیگر مقامی جماعتوں کے رہنما اور محکمے کے حکام نے شرکت کی اور علاقے میں بڑھتی ہوئی ا?بادی، بنیادی سہولیات کی کمی پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ کم عمری میں شادی اور زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کا رجحان سہولیات کی کمی کی اہم وجہ ہے۔رہنماو¿ں نے تھر کے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کریں، مانع حمل کی ادویات کا استعمال کریں اور کم عمر میں شادی نہ کریں۔انہوں نے زور دیا کہ کہ تھر کی ا?بادی پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر نتیجہ خیز ا?گاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔رکن قومی اسمبلی مہیش کمار مالانی نے کہا کہ بدقسمتی سے محکمہ بہبود ا?بادی شعور کی بیداری میں ہدف والے علاقوں کے صرف 42 فیصد حصے کا احاطہ کرتا ہے اور ا?بادی کو کنٹرول کرنے کے مقصد سے خاندانوں میں صنوعات فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بڑی تعداد میں ورکرز کو بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر مہیش کمار مالانی کا کہنا تھا کہ اگرچہ صوبائی حکومت کی جانب سے کم عمری کی شادیوں کے خلاف حکومتی قوانین اچھا اقدام ہے، تاہم ہمارے پاس ایک طویل مدتی طریقہ ہے جس سے تھر میں پیدائش کی شرح کو کنٹرول کرنے سے متعلق جدید طریقوں کے بارے میں لوگوں کو بتایا جاسکتا ہے‘۔اس موقع پر سینیٹر گیان چند جو پی پی پی تھر چیپٹر کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ تھر کے لوگوں کو مکمل تعلیم اور ا?گاہی فراہم کرنے سے کم عمری کی شادیوں اور بچوں کی زیادہ پیدائش پر قابو پانے کی کوششوں کے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔تقریب میں رکن صوبائی اسمبلی فقیر محمد بلالانی نے متعلقہ محکمے کے حکام پر زور دیا کہ وہ تھر میں بڑے پیمانے پر ا?گاہی مہم شروع کریں۔

پاکستان اور بھارت ماضی کی زنجیریں توڑے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے: عمران خان

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہم ماضی کی زنجیریں نہیں توڑیں گے، آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہوتا ہے، رہنے کے لیے نہیں، لیکن ہمارے تعلقات کا یہ حال ہے کہ ہم اہک قدم آگے بڑھ کر دو قدم پیچھے چلے جاتے ہیں’۔وزیراعظم نے فرانس اور جرمنی کے ماضی کے تعلقات اور جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کو مشورہ دیا کہ ‘اگر فرانس اور جرمنی ایک یونین بنا کر آگے بڑھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہندوستان ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے’۔ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ‘میں، ہماری پارٹی، ہماری فوج، ہمارے سارے ادارے ایک پیج پر کھڑے ہیں، ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور بھارت کے ساتھ ایک مہذب تعلق چاہتے ہیں’۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے، انسان چاند تک پہنچ چکا ہے،کیا ہم کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرسکتے؟’ساتھ ہی انہوں نے کہا’کون سا ایسا مسئلہ ہے جو ہم حل نہیں کرسکتے، لیکن اس کے لیے ارادہ اور ایک بڑا خواب چاہیے’۔وزیراعظم نے بھارت سے مضبوط تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘بارڈر کے دونوں اطراف ایسی قیادت چاہیے جو مسئلے کے حل کا ارادہ رکھے’۔کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد پر سکھ کمیونٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘جو خوشی مسلمانوں کو مدینہ منورہ جانے سے ملتی ہے، میں وہ خوشی آج یہاں موجود شرکائ کے چہروں پر دیکھ رہا ہوں’۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘اگلے سال جب آپ یہاں آئیں گے تو آپ کو دیکھ کر خوشی ہوگی کہ ہم ہر طرح کی سہولیات فراہم کریں گے’۔اس موقع پر انہوں نے سابق بھارتی کرکٹر اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو کو سراہتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے ان کی کرکٹ کمنٹری تو یاد ہے لیکن یہ نہیں پتہ تھا کہ سدھو کو صوفی کلام میں بھی اتنی مہارت حاصل ہے، میں اس سے بہت متاثر ہوا ہوں’۔بعدازاں سیالکوٹ میں کالج وومن یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جو قومیں اپنے لوگوں اور تعلیم پر پیسہ خرچ کرتی ہیں وہ ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے 20 سال میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑا کیونکہ وہاں کی یونیورسٹیوں نے گریجویٹ پیدا کرنا شروع کیے، امریکا کے سپر پاور بننے کے پیچھے تعلیم کا اہم کردار ہے۔عمران خان نے سنگاپور کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 30 لاکھ آبادی والے ملک سنگاپور کی برآمدات 330 ارب ڈالر کے برابر ہے جب کہ 21 کروڑ آبادی کے پاکستان کی برآمدات مشکل سے 24 ارب ڈالر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ برآمدات میں اس فرق کی وجہ سنگاپور میں تعلیم پر توجہ دینا ہے، جتنا زیادہ پیسا تعلیم پر خرچ ہوگا قوم آگے جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں دن بدن نئی چیزیں آ رہی ہیں، مصنوعی ذہانت آگے بڑھ رہی ہے اور دنیا کو بدل رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو اعلیٰ ٰتعلیم میں آئی ٹی کی طرف لے جانا ہے، اس وقت ہمارا بڑا مسئلہ تیزی سے بڑھتی آبادی ہے، اس آبادی کو تعلیم اور آئی ٹی کی طرف لے جائیں تو یہ آبادی ہماری طاقت بن سکتی ہے۔

منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کا جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ

کراچی(ویب ڈیسک) میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے اپنا الگ الگ بیان ریکارڈ کرادیا۔ایف آئی اے کی جانب سے طلب کیے جانے پر پہلے فریال تالپور دفتر پہنچیں تو ان کی گاڑی کو ہی دفتر کی حدود میں جانے کی اجازت دی گئی۔ذرائع کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے ایک گھنٹے تک فریال تالپور سے تفتیش کی جس کے بعد انہیں جانے کی اجازت دی گئی۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر ٓآصف علی زرداری دن دو بجے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور ان سے تقریباً ایک گھنٹے 20 منٹ تک تفتیش جاری رہی۔یاد رہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور نے منی لانڈرنگ کیس میں عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے اور دونوں 4 مرتبہ ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔گزشتہ سماعت پر ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نجف مرزا نے 35 منٹ تک دونوں سے پوچھ گچھ کی جس کے دوران مختلف سوالات پوچھے گئے تاہم آصف علی زرداری نے بعض سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔واضح رہے کہ جعلی اکاو¿نٹس کیس میں آصف زرداری، فریال تالپور، اومنی گروپ کے مالک انور مجید، ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید اور نمر مجید کے علاوہ آصف زرداری کے قریبی دوست حسین لوائی سمیت دیگر نامزد ہیں۔

فلیگ شپ ریفرنس: نیب کی درخواست مسترد، عدالت نے نواز شریف کو سوالنامہ دے دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں تفتیشی افسر پر جرح مکمل کرلی گئی جس کے بعد احتساب عدالت نے نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سوالنامہ نواز شریف کو دینے کا فیصلہ سنادیا۔احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی تو نامزد ملزم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر پر جرح کی۔نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو تحریری سوالنامہ فراہم نہ کرنے اور پہلے دفاع کو حتمی دلائل دینے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے نیب کی دونوں درخواستیں مسترد کردیں۔عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں شواہد کی تکمیل کا بیان دینے کے لیے کل کی تاریخ مقرر کردی اور سابق وزیراعظم کو 62 سوالات دے دیے گئے۔احتساب عدالت میں کل العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوگی اور نیب پراسیکیوٹر حتمی دلائل شروع کریں گے جب کہ فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت بھی کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

ملک ریاض کے نواسے کی شادی ، تصاویر نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی

لاہور (ویب ڈیسک ) بھارت کے علاوہ پاکستان میں بھی بڑی بڑی کاروباری شخصیات شادی کی تقریب کو یادگار بنانے کیلئے پیسہ پانی کی طرح بہاتی ہیں تاہم اب ملک ریاض کے نواسے کی شادی کی جاری تقاریب جاری ہیں جن کی تصاویر نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا کر رکھ دی ہے۔ملک ریاض کے نواسے کی شادی کو سال کی سب سے بہترین شادی قرار دیاجارہاہے جس میں ممکنہ طور پر کروڑروں روپے کا خرچ آ سکتا ہے ، ملک ریاز کے نواسے کا نام ’ زوریز ‘ہے جو کہ ان کی سب سے بڑی بیٹی آسیہ عامر کا بیٹا ہے۔

یہ تصویر ملک ریاض کے نواسے کی شادی سے قبل ہونے والی تقاریب میں سے ایک تقریب ’ ڈوھلک ‘ کی ہے جس میں دلہن انتہائی شاندار اور خوبصورت سرخ رنگ کا جوڑا زیب تن کیے ہوئے ہے۔


یہ تصویر میوزیکل نائٹ کی ہے جس میں زوریز کی ہونے والی اہلیہ نے معروف ڈیزائنر’ سبایا ساچی ‘ کا ڈیزائن کردہ لہنگاپہنا۔


یہ دراصل وہی لہنگا ہے جو کہ بالی ووڈ اداکارہ عالیہ بھٹ نے سونم کپور کی شادی میں زیب تن کیا تھا لیکن اس میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ زوریز کی ہونے والی اہلیہ نے بالکل عالیہ بھٹ جیسے زیورات بھی پہنے۔


دولہے راجہ کی دائیں جانب کھڑی خاتون ان کی والدہ ہیں جو کہ گولڈن اور بلیک رنگ کے لباس میں انتہائی خوبصورت دکھائی دے رہی ہیں۔


اس تصویر میں کالے رنگ کا لباس پہنے موجود لڑکی ملک ریاض کی سب سے بڑی نواسی ہے اور ان کا لباس انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ کافی مہنگا بھی معلوم ہوتا ہے۔


یہ دولہے زوریز کی ہمشیری ہیں جو کہ انتہائی سادہ کی شلوار قمیض میں ملبوس ہیں۔


یہ تصویر لاہور کے معروف حضوری باغی کی ہے جہاں شادی سے قبل سروں سے بھر پور قوالی کی محفل کا انعقاد کیا گیا۔

عمران خان نے تاریخ رقم کر دی ،کر تا ر پو ر راہداری کا سنگِ بنیاد رکھ دیا

نارووال(ویب ڈیسک )وزیراعظم عمران خان نے تاریخ رقم کرتے ہوئے ضلع نارووال کے علاقے کرتارپور میں قائم گردوارا دربار صاحب کو بھارت کے شہر گورداس پور میں قائم ڈیرہ بابا نانک سے منسلک کرنے والی راہداری کا سنگِ بنیاد رکھ دیا۔کرتار پور اور بھارت کے درمیان دریا ئے راوی کو پار کرنے کیلئے پل تعمیر کیا جائے گا جس کی لمبائی تقریبا 8 سو میٹر ہو گی۔کرتار پور راہداری کی سنگ بنیاد کی تقریب میں سکھ برادری کی بڑی تعداد نے شرکت کی جو کہ انتہائی مسرور نظر ا?ئے جبکہ اس موقع پر بنائی گئی ڈاکومینٹری بھی دکھائی گئی جس میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جبکہ اس میں وزیراعظم عمران خان کا عہدہ سنبھالنے سے قبل کا خطاب اور نوجوت سنگھ سدھو کی دورہ پاکستان کے دوران کی جانب سے والی پریس کانفرنس کے یاد گارجملوں کو بھی سنایا اور دکھایا گیا۔وزیراعظم عمران خان کرتار پور پہنچ گئے ہیں جہاں وہ کچھ ہی دیر میں راہداری کا سنگ بنیاد رکھیں گے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، شیخ رشید اور شاہ محمود قریشی سمیت اہم رہنما بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ پاکستان کی جانب سے اس تقریب میں شرکت کیلئے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن انہوں نے دعوت قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ نہیں آسکیں گی۔

کرتارپور راہداری کا مطلب یہ نہیں کہ دوطرفہ مذاکرات شروع ہوجائیں گے، بھارتی وزیرخارجہ

نئی دہلی(ویب ڈیسک ) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایک طرف تو کرتارپور کوریڈور کے سنگ بنیاد رکھے جانے کو تاریخی دن قرار دیا، وہیں اپنی روایتی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے یہ بھی واضح کردیا کہ کرتار پور راہداری کا مطلب یہ نہیں کہ پاک بھارت دوطرفہ مذاکرات شروع ہوجائیں گے۔ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ نہ ہم سارک میں جائیں گے اور نہ پاکستان سے مذاکرات کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کرتارپور راہداری کے بھارتی حکومت کے دیرینہ مطالبے پر پاکستان نے اب مثبت ردعمل دیا ہے، تاہم کرتار پور بارڈر سے آمدو رفت کے لیے ویزا ہوگا یا نہیں، یہ ابھی طے ہونا باقی ہے۔سشما سوراج کا مزید کہنا تھا کہ ملکوں میں رابطے حکومت سے حکومت کے ہوتے ہیں انفرادی نہیں۔ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی وزیر سرکاری نہیں ذاتی حیثیت میں کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان آج نارووال کے قریب کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے جارہے ہیں۔سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کے لیے سابق بھارتی کرکٹر و aسیاستدان نوجوت سنگھ سدھو کی قیادت میں بھارتی وفد گزشتہ روز پاکستان پہنچا تھا۔دوسری جانب تقریب میں شرکت کرنے کے لیے ایک اور بھارتی وفد وزیر ہرسمرت کور اور ایچ ایس پوری کی سربراہی میں براستہ واہگہ آج لاہور پہنچا ہے۔کرتارپور کوریڈور ڈیزائن سے متعلق معلوماتی بورڈ کے مطابق کرتارپور کوریڈور فیز1 میں ساڑھے چار کلو میٹر سڑک تعمیر کی جائے گی جبکہ بارڈر ٹرمینل کمپلیکس بھی تعمیر ہوگا۔اس کے علاوہ کرتار پور کوریڈور میں دریائے راوی پر 800 میٹر پل، پارکنگ ایریا اور سیلاب سے بچاو¿ کے لیے فلڈ پروٹیکشن بند بھی تعمیر ہوگا۔دوسرے فیز میں ہوٹل اورگوردوارہ کرتار صاحب کی توسیع کی جائے گی۔لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر ضلع نارووال میں دریائے راوی کے کنارے ایک بستی ہے جسے کرتارپور کہا جاتا ہے۔ یہ وہ بستی ہے جسے بابا گرونانک نے 1521ء میں بسایا تھا، یہ گاو¿ں پاک بھارت سرحد سے صرف تین چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔نارووال شکرگڑھ روڈ سے کچے راستے پر اتریں تو گوردوارہ کرتار پور کا سفید گنبد نظر آنے لگتا ہے۔ یہ گوردوارہ مہاراجہ پٹیالہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1921 سے 1929کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔ گرو نانک مہاراج نے اپنی زندگی کے آخری ایام یہیں بسر کیے اور ان کی سمادھی اور قبر بھی یہیں ہے۔گوردوارے کے انچارج سردار گوبند سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ پہلے جنگل تھا، 2000ء میں اس کی دوبارہ تعمیر و مرمت کی گئی تو سکھ یاتریوں کی آمد شروع ہوگئی، گوردوارے کے باغیچے میں واقع کنویں کو ‘سری کھوہ صاحب’ کہا جاتا ہے۔گوردوارے میں ایک لنگر خانہ بھی ہے جہاں یاتریوں کی خاطر تواضع کی جاتی ہے۔سکھ یاتریوں کو کرتارپور تک پہنچنے کے لیے پہلے لاہور اور پھر تقریباً 130 کلومیٹر کا سفر طے کرکے نارووال پہنچنا پڑتا تھا جب کہ بھارتی حدود سے کرتارپور 3 سے 4 کلو میٹر دوری پر ہے۔ہندوستان کی تقسیم کے وقت گوردوارہ دربار صاحب پاکستان کے حصے میں آیا، دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث طویل عرصے تک یہ گوردوارہ بند رہا۔واضح رہے کہ بھارتی سیکیورٹی فورس نے سرحد پر ایک درشن استھل قائم کر رکھا ہے جہاں سے سکھ دوربین کی مدد سے دربار صاحب کا دیدار کرتے ہوئے اپنی عبادت کیا کرتے تھے، تاہم پہلی بار 1998 میں دونوں حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت ہر سال سکھ یاتریوں کو کرتارپور کا ویزہ ملنا شروع ہوا۔