شہبازسینئرکوقومی ہاکی ٹیم سے اچھی توقعات وابستہ

لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری شہباز احمد سینئر نے کہا ہے کہ عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ کیلئے نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کو بھجوایا ہے، توقع ہے کہ وہ ایونٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے کامیابی کے ساتھ وطن واپس لوٹیں گے، پاکستانی ٹیم اپنا پہلا میچ یکم دسمبر کو جرمنی کے خلاف کھیلے گی۔ ایک انٹرویو میںانہوں نے کہا کہ فیڈریشن نے عالمی ہاکی کپ کیلئے تربیتی کیمپ میں باصلاحیت کھلاڑیوں کا انتخاب کرکے نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کو بھارت بھجوایا ہے، تمام کھلاڑی کا فٹنس لیول ٹھیک ہے اور قوم کی ان سے اچھی توقعات وابستہ ہیں۔ شہباز احمد سینئر نے کہا کہ ایونٹ کیلئے زیادہ تر نوجوان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے اور بھارتی سرزمین پاکستان کیلئے سازگار ہو گی، امید ہے کہ قومی ٹیم عالمی کپ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے کامیابی کے ساتھ وطن واپس لوٹے گی۔ واضح رہے 14 واں عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ بھارتی ریاست اڑسیہ کے دارالحکومت بھوبنشوار میں شروع ہو گیا ہے۔ میگا ایونٹ 19 روز تک جاری رہنے کے بعد 16 دسمبر کو اختتام پذیر ہو گا۔ میگا ایونٹ میں دنیا بھر سے 16 ٹیمیں ٹائٹل کے حصول کےلئے میدان میں اتریں گی جن میں میزبان بھارت کے علاوہ پاکستان، ارجنٹائن، نیوزی لینڈ، سپین، فرانس، دفاعی چیمپئن آسٹریلیا، انگلینڈ، آئرلینڈ، چائنا، بیلجیئم، کینیڈا، جنوی افریقہ، ہالینڈ، جرمنی اور ملائیشیا شامل ہیں۔

عالمی چیمپئن آسٹریلیا کی ٹیم میگا ایونٹ میں ٹائٹل کا دفاع کریگی۔ 14ویں عالمی کپ میں شرکت کرنے والی 16 ٹیموں کو چار مختلف پولز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پول اے میں ارجنٹائن، نیوزی لینڈ، سپین اور فرانس کو رکھا گیا ہے، پول بی میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا، انگلینڈ، آئرلینڈ اور چین کو رکھا گیا ہے، پول سی میں بیلجیئم، میزبان بھارت، کینیڈا اور جنوبی افریقہ کو رکھا گیا ہے جبکہ پول ڈی میں ہالینڈ، جرمنی، ملائیشیا اور پاکستان کو رکھا گیا ہے۔ پاکستان کی ٹیم اپنا پہلا میچ یکم دسمبر کو جرمنی کے خلاف کھیلے گی۔ واضح رہے کہ پاکستان کی ٹیم ہاکی کا میگا ایونٹ سب سے زیادہ چار مرتبہ اپنے نام کرچکی ہے، آسٹریلیا اور ہالینڈ کی ٹیمیں یہ اعزاز تین ، تین مربتہ جیت چکی ہیں۔ جرمنی کی ٹیم دو مرتبہ جیت چکی جبکہ میزبان بھارتی ٹیم اب تک ایک مربتہ یہ اعزاز جیت سکی ہے۔

افغانستان میں نیٹو کے قافلے پر بم حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک

کابل(ویب ڈیسک) افغانستان میں بم دھماکے کے نتیجے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے غزنی کے وسطی شہر میں سڑک کنارے نصب بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں قریب سے گزرنے والے امریکی فوجی قافلے میں شامل 3 امریکی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے جب کہ امریکی کنٹریکٹر سمیت مزید 3 امریکی اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔نیٹو کے سربراہی میں قائم امدادی مشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں امریکی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سڑک پر نصب دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس بم سے فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔افغانستان کے صوبے غزنی میں طالبان جنگجوﺅں نے گھمسان کی جنگ کے بعد قبضہ حاصل کرلیا تھا اور مرکزی چوکیوں پر طالبان تعینات تھے۔ غزنی سے طالبان کا قبضہ واگزار کرانے کے لیے امریکی فوجی اہلکاروں کا دستہ متحرک تھا۔ ہلاک ہونے والے امریکی فوجی اسی خصوصی دستے کے اہلکار تھے۔واضح رہے کہ گزشتہ تین ماہ سے افغانستان میں طالبان حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور غزنی و بلخ صوبوں سمیت کئی علاقوں پر طالبان نے قبضہ حاصل کرلیا ہے۔

نشے کی حالت میں حاملہ خاتون کا آپریشن کرنے والا ڈاکٹرگرفتار

گجرات (ویب ڈیسک)مغربی انڈیا کی ریاست گجرات کی پولیس کے مطابق ایک ڈاکٹر کو نشے کی حالت میں حاملہ خاتون کے آپریشن کرنے پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔بچے کی موت آپریشن کے کچھ دیر بعد ہوئی جبکہ خاتون بھی اس کے بعد مر گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ سانس کے ذریعے شراب نوشی کے ٹیسٹ سے ثابت ہوا ہے کہ ڈاکٹر نشے میں تھا۔ڈاکٹر پی جے لاکھانی ایک سینیئر ڈاکٹر ہیں اور تجربہ کار بھی ہیں۔ وہ سرکاری ہسپتال سوناوالہ میں گذشتہ 15 برس سے کام کر رہے ہیں۔مریضہ کامنی چاچی کو منگل کو درد زرہ کے بعد ہسپتال لایا گیا تھا۔مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ منتظر خاندان نے بتایا کہ بچے کی موت پہلے ہوئی جبکہ اس کی ماں کا بہت زیادہ خون بہہ گیا تھا۔خاندان والوں نے مریضہ کو دوسرے ہسپتال لے جانے کا فیصلہ کیا لیکن ابھی وہ راستے میں ہی تھے کہ متاثرہ ماں بھی چل بسیں۔پولیس نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ڈاکٹر لاکھانی نے پولیس کو بلایا اور کہا کہ انھیں خطرہ ہے کہ متاثرہ خاتون کا خاندان ان پر حملہ کرے گا جب انھیں موت کا پتہ چلے گا۔ایچ آر افسر گوسوامی کا کہنا ہے کہ ‘ہمیں پتہ چلا کہ وہ نشے میں ہے، ہم وہاں پہنچے اور ہم نے اسے گرفتار کر لیا۔’ہسپتال نے اس واقعے کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی ہے جو اس موت کی وجہ پر مزید تحقیقات کرے گی۔

ڈی ویلیئرز پاکستان آئیں گے یا نہیں ؟

لاہور(ویب ڈیسک) لاہور قلندرز کی انتظامیہ پرامید ہے کہ جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اے بی ڈی ویلیئرز ٹورنامنٹ کے تمام میچز کھیلیں گے اور پاکستان میں ہونےوالے 8 میچوں کیلئے بھی دستیاب ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ویلیئرز کی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شمولیت سے لاہور قلندرز کو سپانسرز کی جانب سے اچھا رسپانس مل رہا ہے۔
لاہور قلندرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) رانا عاطف کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کے سابق سربراہ ہارون لورگاٹ براہ راست ڈی ویلیئرز کےساتھ رابطے میں ہیں جو انہیں پاکستان آنے کیلئے قائل کر لیں گے۔رانا عاطف نے کہا ہے کہ ڈی ویلیئرز کی شمولیت سے ہماری ٹیم کا توازن بہتر ہوگیا ہے اور ہم پر امید ہیں کہ پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن میں ہماری ٹیم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ سابق آسٹریلوی کپتان سٹیو سمتھ چونکہ پورے ٹورنامنٹ کےلئے دستیاب نہیں تھے اس لئے ہم نے ایسے غیر ملکی کھلاڑی کو لیا جو پی ایس ایل میں ہماری ٹیم میں اپنی کارکردگی سے جان ڈال سکے۔واضح رہے کہ سٹیو سمتھ پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل ) سے قبل پانچ جنوری کو شروع ہونے والی بنگلہ دیش پریمیئر لیگ(بی پی ایل) میں شرکت کریں گے۔ سٹیو سمتھ اور شعیب ملک کومیلا وکٹورین کی نمائندگی کریں گے۔یادرہے کہ 20نومبر کو ہونےوالے ڈرافٹ میں تمام ٹیموں نے پی سی بی کی جانب سے دی گئی 600سے زائد کرکٹرز کی فہرست میں سے اپنے 16رکنی اسکواڈز مکمل کرنے کیساتھ سپلیمنٹری پلیئرز بھی منتخب کرلیے جو کسی کھلاڑی کی انجری یا عدم دستیابی کی صورت میں طلب کیے جاسکیں گے۔لاہور قلندرز نے 8کرکٹرز کو برقرار رکھا تھا، پلاٹینم کیٹیگری میں فخر زمان اور ڈائمنڈ میں یاسر شاہ کی خدمات حاصل کرنےکا فیصلہ کیا گیا، اینٹن ڈیوچ، راحت علی( گولڈ) ، شاہین شاہ آفریدی(ایمبیسیڈر) تنزلی کے بعد سلور جبکہ حسان خان، آغا سلمان، سہیل اختر (سلور) کو بھی شامل کرلیا گیا تھا۔قلندرز نے کوئٹہ کیساتھ ٹریڈنگ کرتے ہوئے عمراکمل اور سنیل نارائن کے بدلے میں حسان خان اور راحت علی کو لیا تھا۔ڈرافٹ میں لاہور نے پلاٹینم میں اے بی ڈی ویلیئرز اور محمد حفیظ، ڈائمنڈ میں کارلوس بریتھ ویٹ اور کورے اینڈرسن، گولڈ میں سندیپ کلامی چین، سلور میں حارث سہیل جبکہ ایمرجنگ پلیئرز میں محمد عمران اور عمیر مسعود کو منتخب کیا۔سابق ملتان سلطانز اور موجودہ پی ایس ایل کی ’چھٹی ٹیم‘میں 8کرکٹرز برقرار رکھے، پلاٹینم کیٹیگری میں صرف شعیب ملک (کپتان) کو دوبارہ بھی شامل رکھا گیا، محمد عرفان پلاٹینم سے تنزلی کے بعد ڈائمنڈ کیٹیگری میں ایمبیسیڈر کے طور پر رکھا گیا، جنید خان بھی اسی کیٹیگری میں رکھے گئے، شان مسعود (گولڈ)، محمد عباس، محمد عرفان خان اور عمر صدیق (سلور) اور محمد جنید (ایمرجنگ) کیٹیگری میں لیے گئے۔ڈرافٹ میں ”چھٹی ٹیم“ کی جانب سے پلاٹینیم کیٹیگری میں شاہد آفریدی اور سٹیو سمتھ کو چنا، جنید خان، جوئے ڈینلی (ڈائمنڈ)، قیس احمد، نکولس پوران(گولڈ)، لاری ایونز، نعمان علی (سلور) جبکہ محمد الیاس (ایمرجنگ) کیٹیگری میں منتخب کیے گئے۔گزشتہ برس کی فاتح ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نے سب سے زیادہ 10کرکٹرز کو برقرار رکھا، پلاٹینم کیٹیگری میں شامل تینوں کھلاڑی لیوک رونکی، شاداب خان اور فہیم اشرف، محمد سمیع اورآصف علی(ڈائمنڈ)، رومان رئیس (ڈائمنڈ سے گولڈ تنزلی)، حسین طلعت(سلور، ایمبیسیڈر)، صاحبزادہ فرحان، ظفرگوہر اور وقاص مقصود(سلور) بھی موجود رہے۔اسلام آباد نے ای ڈرافٹ میں این بیل (ڈائمنڈ)، سمت پٹیل اور فل سالٹ (گولڈ)، کیمرون ڈیلپورٹ (سلور) جبکہ موسیٰ خان اور ناصر نواز (ایمرجنگ) کا انتخاب کیا۔کراچی کنگز نے 8کرکٹرز کو برقرار رکھا تھا، پلاٹینم کیٹیگری میں محمد عامر، بابر اعظم اور کولن منرو، کولن انگرام (ڈائمنڈ، ایمبیسیڈر)، عثمان خان شنواری، عماد وسیم(ڈائمنڈ)، روی بوپارا اور محمد رضوان(گولڈ) کو بھی برقرار رکھا گیا۔کراچی نے ڈرافٹ میں سکندر رضا (گولڈ)، اویس ضیائ ، سہیل خان، اسامہ میر، ایرون سمرز اورافتخار احمد (سلور) جبکہ علی عمران اور ابرار احمد (ایمرجنگ) کیٹیگری میں منتخب کیے۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 9 کرکٹرزکو برقرار رکھا تھا، کپتان سرفراز احمد کیساتھ، ٹریڈنگ میں حاصل ہونےوالے سنیل نارائن کو پلاٹینم کیٹیگری میں شامل ہیں، آسٹریلوی آل را?نڈر شین واٹسن(مینٹور اور ڈائمنڈ پلیئر لیے گئے، ملتان سلطانز سے حاصل کیے جانےوالے سہیل تنویرکیساتھ محمد نواز(ڈائمنڈ)، رلی روسو (ایمبیسیڈر،گولڈ)، عمراکمل (گولڈ)، انور علی اور سعود شکیل (سلور) کو بھی برقرار رکھا گیا، انور علی کی گولڈ سے تنزلی ہوئی۔کوئٹہ نے ڈرافٹ میں ڈیوائن براوو (پلاٹینیم)، فواد احمد (گولڈ) محمد اصغر، دانش عزیز، احسن علی (سلور) جبکہ غلام مدثر اور نسیم شاہ (ایمرجنگ)کیٹیگری میں چنے۔پشاور زلمی نے 8کو برقرار رکھا تھا، پلاٹینیم کیٹیگری میں صرف پیسرز وہاب ریاض اور حسن علی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ڈیرن سیمی (ڈائمنڈ) اور کامران اکمل( ایمبیسیڈر، ڈائمنڈ) بھی شامل ہیں، لیام ڈاسن (گولڈ)، عمید آصف،خالد عثمان(سلور)اور ثمین گل(ایمرجنگ) بھی برقرار رکھے گئے، کامران اکمل کی تنزلی ہوئی لیکن ایمبیسیڈر بنادیا گیا، احمد شہزاد سپلیمنٹری پلیئر کے طور پر شامل کرلیے گئے۔ڈرافٹس میں پشاور نے کیرون پولارڈ (پلاٹینیم)، مصباح الحق (ڈائمنڈ)، ڈیوڈ میلان، عمر امین (گولڈ)، وائن میڈسن، صہیب مقصود، جمال انور (سلور) جبکہ ثمین گل، نبی گل (ایمرجنگ) کیٹیگری کیلئے منتخب کیے۔ واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن کا آغاز 14فروری کو رنگارنگ افتتاحی تقریب کیساتھ یواے ای میں ہوگا۔

کیا یاسرشاہ ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کی تیز ترین ڈبل سنچری کا ریکارڈ توڑ پائیں گے؟

لاہور(ویب ڈیسک ) قومی ٹیم کے لیگ سپنر یاسر شاہ ٹیسٹ وکٹوں کی تیز ترین ڈبل سنچری کے عالمی ریکارڈ کے قریب پہنچ گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین تین ٹیسٹ میچز کی سیریز 1-1سے برابر ہوگئی ہے اور پاکستان کے پچھلے کئی میچز سے ٹاپ سپنر یاسر شاہ کی پرانی فارم ایک بار پھر بحال ہوگئی ہے۔32سالہ یاسر شاہ اب تک ٹیسٹ میچز میں 32 ٹیسٹ میچز کھیل کر 195 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں اور ان کی وکٹیں حاصل کرنے کی اوسط 28.23 ہے۔یاسر شاہ اب تک 3 مین آف دی میچز جبکہ 4 مین آف دی سیریز کا ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں۔اب پاکستان کے بہترین لیگ سپنر کو ایک اور ریکارڈ توڑنے کا چیلنج درپیش ہے جس کے لئے ان کے پاس 3 میچز باقی ہیں جس میں یاسر شاہ کو5 وکٹیں درکار ہیں۔اگر یاسر شاہ اپنے اگلے 3 ٹیسٹ میچز میں 5 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ تیز ترین 200 وکٹیں حاصل کرنے کا 82 سال پرانا ریکارڈ توڑ ڈالیں گے۔اس سے پہلے یہ ریکارڈ آسٹریلیا کے کلیری گریمٹ کے پاس ہے جنہوں نے1936ءمیں 36 ٹیسٹ میچز میں 200 وکٹیں حاصل کر کے یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔اگلے 3 ٹیسٹ میچز میں یاسر شاہ نے ایک ٹیسٹ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنا ہے جب کہ اس کے بعد تین ٹیسٹ میچز جنوبی افریقہ کے خلاف دسمبر اور جنوری میں کھیلے جائیں گے۔32سالہ یاسر شاہ اگرتین ٹیسٹ میچز میں یہ کارنامہ سر انجام نہیں دے پاتے تو چھ ٹیسٹ میچز میں 200 وکٹیں حاصل کرنے کی صورت میں بھی وہ یہ 82 سال پرانا ریکارڈ برابر کر دیں گے۔یاد رہے کہ اب تک پہلے نمبر پر آسٹریلیا کے کلیری گریمٹ جب کہ دوسرے نمبر پر بھارت کے آف سپنر روی چندرن ایشون ہیں جنہوں نے 37 میچز میں 200 وکٹیں مکمل کی تھیں۔لیجنڈری قومی فاسٹ باﺅلر وقار یونس نے38میچز میں 200شکار مکمل کیے تھے۔

بھارت میں ایسا جزیرہ جس میں پرانے مکین داخل ہونے کے ساتھ ایسا انسانیت سوز سلوک کرتے ہیں کہ جان کر آپ کو بھی جھٹکا لگ جائیگا

نئی دہلی(ویب ڈیسک) جنگل ہوں بیابان یا سمندر میں واقع دورافتادہ جزیرے، آج دنیا میں کون سا خطہ ہے جہاں انسان نہیں پہنچ رہا، تاہم آج بھی ایک جگہ ایسی ہے جہاں کسی بھی انسان کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ جگہ بھارت کی سمندری حدود میں واقع جزیرہ ’نارتھ سینٹینل‘ ہے۔ ایسا نہیں کہ اس پر انسان نہیں بستے۔ یہاں سینکڑوں بلکہ ہزاروں سال سے ایک قبیلہ آباد ہے جوبیرونی دنیا سے کسی بھی انسان کو اس جزیرے پر آنے کی اجازت نہیں دیتا اور جو آئے اسے موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکومت نے اس جزیرے پر کسی بھی انسان کے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور وہاں جانا قانوناً جرم ہے۔ میل آن لائن کے مطابق 75ہزار سال سے زائد عرصہ قبل جب انسان افریقہ سے نکل کر باقی دنیا میں منتقل ہوا تو یہ لوگ مشرق وسطیٰ سے ہوتے ہوئے برما اور پھر انڈیا پہنچے اور ان میں سے کچھ اس جزیرے پر آباد ہوئے۔ تب سے جزیرے پر بسنے والے یہ لوگ تنہاءزندگی گزار رہے ہیں اور جو کوئی ان کے جزیرے پر جانے کی کوشش کرتا ہے اسے ہلاک کر دیتے ہیں۔اب تک اس جزیرے پر پہنچنے اور اس قبیلے سے رابطہ کرنے کی سینکڑوں کوششیں ہو چکی ہیں لیکن یہ لوگ زہر میں بجھے ہوئے تیروں، پتھروں، نیزوں اور بھالوں سے باہر سے آنے والی ہر ٹیم کو مار بھگاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس جزیرے کا رقبہ صرف 20مربع میل ہے اور اندازے کے مطابق اس کی آبادی 300سے 400نفوس پر مشتمل ہے تاہم اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ آج تک بیرونی دنیا کا کوئی شخص یا ٹیم اس جزیرے پر جانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔اس کے قریب انڈیمان اور نیکوبار نامی جزائر بھی موجود ہیں جو کالے پانی کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ برطانوی سامراج کے دوران قابض برطانوی حکومت لوگوں کو کالے پانی کی سزا دے کر انڈیمان اور نیکوبار پر بھیج دیتی تھی۔ تاریخ میں سینٹینل جزیرہ بھی ایسٹ انڈیا کمپنی کی ایک سروے ٹیم نے 1771ءمیں دریافت کیا تھا۔ اس ٹیم نے اپنی ایک رپورٹ میں اس جزیرے کا ذکر کیا۔ وہ اس کے پاس سے گزرے اور رکے بغیر آگے نکل گئے۔ انہوں نے اسے افسانوی جزیرہ قرار دیا تھا۔ 1867ءمیں انڈیمان پر قید کچھ لوگ فرار ہوگئے۔ انڈیمان کا انگریز افسر مقامی لوگوں کی مدد سے ان کی تلاش میں نارتھ سینٹینل جزیرے کی طرف جا نکلا۔ ابھی وہ ساحل سے کچھ دور تھے لمبے والوں ننگ دھڑنگ قبائلیوں نے تیر و نیزے سے ان کی کشتی پر حملہ کردیا۔ یہ قریب جائے بغیر واپس آگئے۔اسی سال انڈین نیوی کا ایک جہاز ساحل پر لنگر انداز ہوا جس میں سو سے زیادہ لوگ سوار تھے۔ وہ تین دن تک ساحل پر رہے۔ اس دوران مقامی قبیلہ کی طرف سے کسی ردعمل کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ شاید تعداد زیادہ ہونے پر وہ قبیلہ جزیرے کے اندر گھنے جنگلوں میں چھپ گیا ہو۔ تیسرے دن کچھ قبائلی جن کے سیاہ چہرے ناک پر سرخ رنگوں سے ڈیزائن تھے حملہ آور ہوئے ان کے نیزوں کے آگے لوہے کی انی لگی ہوئی تھی۔ نیوی کپتان کے مطابق وہ کچھ باتیں کررہے تھے یا نعرے لگارہے تھے ان کے الفاظ “pa on ought”جیسے تھے۔ مزید کسی تصادم سے پہلے یہ واپس لوٹ آئے۔

لندن میں خواتین کی 1600قدیم قبریں مل گئیں مگر ان قبروں میں لاشوں کے ساتھ ایسی چیزیں بھی مل گئیں کہ سب دنگ رہ گئے

لندن(ویب ڈیسک) برطانیہ میں ایک قصبے سے ماہرین کو کچھ خواتین کی 1600قدیم قبریں مل گئی جن کے ساتھ کچھ ایسی چیزیں بھی دفن کی گئی تھیں کہ دیکھ کر ماہرین بھی انگشت بدنداں رہ گئے۔ میل آن لائن کے مطابق یہ حیران کن دریافت برطانوی علاقے لنکن شائر میں واقع قصبے سکریمبی سے ہوئی ہے جہاں ان خواتین کے ساتھ بال اکھاڑنے والی چمٹیاں، ہینڈ بیگز، عنبر کے موتیوں سے بنے ہوئے گلے کے ہار اور بالوں کے دیدہ زیب کلپ سمیت دیگر کوئی طرح کے زیورات اوراشیاءبھی دفن کی گئی تھیں۔رپورٹ کے مطابق اس جگہ سے مردوں کی باقیات بھی ملیں۔ ماہرین کے مطابق یہ بھی 1600ہی قدیم تھیں اور ان کے ساتھ نیزے اور ڈھالیں دفن کی گئی تھیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ چھٹی صدی عیسوی کے اس قدیم زمانے میں بھی طاعون، قحط اور غربت کے باوجود خواتین اپنے بناﺅ سنگھار کا خاص اہتمام کرتی تھیں اور اپنی شکل و صورت پر فخر بھی کرتی تھیں۔ “ یونیورسٹی آف شیفیلڈ کے لیکچرر اور تاریخ دان ہف ویلموٹ کا کہنا تھا کہ ”یہ تمام اشیاءباقی خواتین کے جسموں کے اردگرد رکھی گئی تھی تاہم ایک خاتون کو یہ تمام چیزیں پہنا کر دفن کیا گیا تھا۔ دفن کرتے ہوئے اس خاتون کو دیدہ زیب لباس بھی پہنایا گیا تھا۔اس قدیم زمانے کی یہ روایت ہمارے لیے بہت حیرانی کا باعث ہے۔ ایک اور حیران کن چیز جو ہم نے محسوس کی کہ اس قبرستان میں دفن کیے گئے لوگوں میں واضح اکثریت خواتین کی تھی۔ “

”لگتا ہے دوچار کلرک حکومت چلارہے ہیں“جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس نے کھلبلی مچادی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)جسٹس عظمت سعید نے ورکرز ویلفیئر فنڈز ڈیپوٹیشن ملازمین کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلوں کا اس طرح مذاق نہیں اڑایا جاتا، لگتا ہے دو چار کلرک ہی وفاقی حکومت چلا رہے ہیں۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ورکرز ویلفئیر فنڈز ڈیپوٹیشن ملازمین کے خلاف کیس کی سماعت کی، جس میں عدالت نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔دوران سماعت ایڈووکیٹ وصی ظفر نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں کلریکل غلطی ہے، فیصلے میں درخواست گزار کا نام بھی ڈیپوٹیشن ملازمین کی فہرست میں شامل کر دیا گیا۔جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑانا اچھی بات نہیں ہے، وفاقی حکومت ریاست چلاتی ہے یا دو چار بندے، مجھے لگتا ہے دو چار کلرک ہی حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے ریمارکس دیئے کہ اندھوں کو بھی نظر آرہا ہے کیا ہو رہا ہے، بعض دفعہ مقدمے کو اس لیے طول نہیں دیتے کہ حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث نہ ہو۔جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے تک جواب داخل کرائیں، جواب آنے کے بعد دیکھیں گے کیا کرنا ہے۔بعد ازاں کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
کے پی حکومت اور ٹھیکے دار تنازع کیس
علاوہ وزیں قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے خیبرپختونخوا کے میں حکومت اور ٹھیکے داروں میں اجناس کی قیمت پر تنازع کیس میں ریمارکس دیئے کہ کے پی حکومت اپنی بے بسی ظاہر نہ کرے، آپ ریاست ہیں، آپ کے سامنے کوئی کھڑا نہیں ہوسکتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کلرک افسر اور منشی ملے ہوئے ہوتے ہیں، پیسے لے کر معاملات میں تعطل کیا جاتا ہے۔قائم مقام چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےکے پی کے میں حکومت اور ٹھیکے داروں کے درمیان اجناس کی قیمت کی پر تنازع کیس کی سماعت کی۔وکیل کنٹریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ 2007 اور 2008 میں ٹرانسپورٹرز کو کراچی سے پشاور اجناس لینے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا، جس کے بعد 41 فیصد اضافے کے ساتھ ٹھیکے میں ایک سال کی توسیع دی گئی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے کہا کہ صوبائی حکومت کو سمجھ نہیں آیا کہ پشاور ہائیکورٹ نے رٹ پٹیشن پر فیصلہ کیسے دیا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ زائد المیعار اپیل فائل کی وجوہات بیان کرنے کے لیے وقت دیا جائے، جس پر عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت دسمبر کے دوسرے ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی۔

مہینوں ایئرپورٹ پر رہنے والے شامی شہری کو کینیڈا میں پناہ مل گئی

شام (ویب ڈیسک)ملائشیا کے ایک ایئرپورٹ پر سات ماہ تک پھنسے رہنے والے شامی شہری کو کینیڈا میں پناہ دے دی گئی ہے۔شامی شہری حسن ال کونطار کو اس وقت بین الاقوامی توجہ حاصل ہوئی تھی جب انھوں نے کوالالمپور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اپنی ویڈیوز پوسٹ کرنا شروع کی تھیں۔37 سالہ حسن ال کونطار نے دو ماہ ملائشیا میں ایک حراستی مرکز میں گزارے ہیں اور ان کے کینیڈین سپانسرز نے اس کا کیس جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔پیر کی شام کینیڈا کے شہر وینکوور میں ان کی آمد متوقع ہے۔برٹش کولمبیا مسلم ایسوسی ایشن اور کینیڈا کیئرنگ سوسائٹی نے ان کو کینیڈا بطور مہاجر آنے کے لیے سپانسر کیا تھا۔کینیڈا کیئرنگ سوسائٹی کی رضا کار لوری کوپر نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے سنا کہ وہ جمعرات کو کینیڈا آرہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ انتہائی اطمینان بخش ہے، لیکن اب بھی کچھ ناقابل یقین ہے۔”جب تک انھیں میں ایئرپورٹ پر گلے نہ لگا لوں اس وقت تک واقعی یقین نہیں آئے گا۔ یہ ایک طویل، طویل سفر ہے جس میں بہت سے نشیب و فراز تھے۔’حسن ال کونطار کے وکیل نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ کینیڈا کی ان کی رہائش کی منظوری دے دی گئی ہے اور وہ راستے میں ہیں۔’لوری کوپر کا کہنا تھا کہ کونطار نے بورڈنگ گیٹ سے پیغام بھیجا ہے کہ وہ انھیں دیکھنے کے لیے مزید انتظار نہیں کر سکتے۔لوری کوپر کا کہنا تھا کہ ‘ان کی صورتحال دنیا بھر میں تمام مہاجرین کو پیش آنے والی مشکلات کی عکاس ہے۔”ان کے لیے رہنے کے لیے محفوظ جگہ ڈھونڈا مشکل سے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ وہ خوش قسمت لوگوں میں سے ہیں۔’ان کی تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے لوگوں نے کونطار کو کینیڈا پہنچانے کے لیے چندہ جمع کرنے میں مدد کی ہے۔کینیڈا کے وفاقی امیگریشن کے محکمے نے پرائیویسی کے قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے کونطار نے کینیڈا آنے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ای میل کے ذریعے جاری کردہ ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ ‘ہم انفرادی کیسز پر رائے نہیں دیتے، ہر درخواست کی منصفانہ طریقے سے جانچ پڑتال کی جاتی ہے، جو اس کی میرٹ کے مطابق ہوتی ہے۔’ انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے کونطار کے کیس میں مدد کی اور کینیڈین کیئرنگ سوسائٹی نے ایک آن لائن پٹیشن جاری کی تھی جس میں کینیڈا کے وزیر امیگریشن سے انھیں اجازت دینے کی درخواست کی گئی تھی جس پر 62ہزار لوگوں نے دستخط کیے تھے۔حسن ال کونطار متحدہ عرب امارات میں ایک انشورنس کمپنی میں کام کر رہے تھے جب سنہ 2011 میں شام میں جنگ کا آغاز ہوا تھا۔وہ اپنا پاسپورٹ دوبارہ نہیں بنوا سکتے تھے کیونکہ انھوں نے اپنے آبائی ملک میں فوجی تربیت مکمل نہیں کی تھی، لیکن وہ واپس نہیں جانا چاہتے تھے، انھیں ڈر تھا کہ انھیں گرفتار کر لیا جائے گا یا فوجی میں بھرتی کردیا جائے گا۔
سنہ 2017 میں وہ نیا پاسپورٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، لیکن انھیں ملائشیا ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ ملائشیا دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جہاں شامی شہریوں کو ملک میں داخلے کے وقت ویزہ جاری کیا جاتا ہے۔ انھیں تین ماہ کا سیاحتی ویزہ دیا گیا تھا۔وہ اس کی معیاد ختم ہوئی تو انھوں نے ترکی جانے کی کوشش لیکن انھیں جہاز میں سواز نہ ہونے دیا گیا۔ وہ کمبوڈیا گئے لیکن وہاں سے انھیں واپس بھیج دیا گیا۔
وہ تین ماہ اس کشمکش میں پھنسے رہے، اس دوران وہ ایئرپورٹ پر مقیم رہے اور ہوائی کمپنی کے عملے کی جانب سے دیے جانے والے کھانے پر گزارا کر تے رہے۔حسن ال کونطار کا تعلق دمشق کے جنوب میں واقع شہر سویدہ سے ہے اور انھوں نے ایکواڈو اور کمبوڈیا میں بھی پناہ کی درخواست دی تھی جو منظور نہیں ہوئی۔

سابق مس ماسکو کی ملائشین کنگ سے شادی،دولہا 49کا دلہن25سال کی نکلی

ملائشیا (ویب ڈیسک ) روس کی سابق ملکہ حسن نے ملائشیا کے 49 سالہ بادشاہ سے شادی کر لی۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق روس کی 25 سالہ سابق ملکہ حسن اوکسانا ویوہڈینا نے ملائشیا کے 49 سالہ بادشاہ تینگکو محمد فارس پترا سے شادی کر لی اور ملائیشیا کی ملکہ بن گئیں۔ دونوں کی شادی 22 نومبر کو روس کے دارالحکومت ماسکو میں منعقد ہوئی جس میں شاہی مہمانوں سمیت دلہا دلہن کے قریبی دوست احباب شریک ہوئے۔شادی کی پروقار تقریب میں ملائیشیا کے بادشاہ نے ملائشیا کا نیلے رنگ کا روایتی لباس پہنا جب کہ دلہن سفید رنگ کے لباس میں ملبوس تھیں۔ ملائشیا کے بادشاہ کا پورا نام تنگکو محمد فارس پیٹرا ابن تنگکو اسماعیل پیٹرا ہے۔ شادی کی تقریب میں الکوحل ملے کوئی مشروبات پیش نہیں کیے گئے جبکہ شادی کی تقریب میں مہمانوں کو دیا جانے والا کھانا بھی مکمل طور پر حلال تھا۔واضح رہے کہ ماسکو کی سابق ملکہ حسن نے ملائیشین بادشاہ سے شادی سے قبل رواں برس اسلام قبول کیا جس کے بعد ان کا نام ریحانہ رکھا گیا۔ ریحانہ نے 2015ءمیں ”مس ماسکو” کا اعزاز اپنے نام کیا جس کے بعد انہوں نے چین اور تھائی لینڈ میں بھی بطور ماڈل کام کیا۔ رپورٹس کے مطابق اسلام قبول کرنے اور ملائشین بادشاہ سے شادی کے بعد ریحانہ نے حجاب بھی اوڑھنا شروع کردیا ہے۔ریحانہ اپنے خاوند سے عمر میں 24 سال چھوٹی ہیں۔ ملائشیا کی ملکہ ریحانہ نے اکنامکس روس یونیورسٹی سے بزنس کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد انہوں نے ماڈلنگ کا شعبہ اختیار کیا تھا۔ ملائشیا کے بادشاہ 2016ءسے اس منصب پر فائز ہیں، دونوں کی ملاقات کے حوالے سے کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ نوبیاہتا جوڑے کی شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی کافی گردش کر رہی ہیں۔