بھارتی مواد کی نمائش روکنے کا فیصلہ بڑا خوش آئند ہے:اچھی خان

لاہور(شوبزڈیسک) پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف اداکاراچھی خان نے کہاکہ عدالت کی طرف سے بھارتی مواد کی نمائش روکنے کا فےصلہ بڑا خوش آئند ہے ، پاکستان سےنما انڈسٹری کو زندہ رکھنے کےلئے کم سے کم سالانہ 60سے 70فلمےں بنانا ہوگی تب جا کر ہم انڈسٹری کودوبارہ اپنے پاﺅں پر کھڑا کرسکتے ہےں اور اس کے ساتھ سےنماکے کاروبارکو بھی فروغ حاصل ہوگا ۔انہوںنے اےن اےن آئی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج نےا سرمایہ کار فلم انڈسٹری مےں سرمایہ کاری کرنے سے خوف زدہ ہے کےونکہ اس کو اس بات کاڈر رہتا ہے کہ اس کا سرمایہ کہیں ڈو ب نہ جائے ۔
ا نہوںنے کہاکہ جنہوںنے فلم انڈسٹری مےں بڑی جائےدادےںبنائےں وہ فنانسر اب انڈسٹری سے غائب ہوچکے ہےں ۔ انہوںنے کہاکہ لاہور مےں پنجابی فلمےں زےادہ تعداد مےںبننی چاہیے کےونکہ پنجاب اےک بڑا صوبہ ہے جس کی آبادی 10کروڑ سے زےادہ ہے اور ےہاں پنجابی بولنے اور سمجھنے والوں کی اکثرےت ہے اور مےں سمجھتاہوں کہ پاکستان فلم انڈسٹری نے اپنی ابتدا سے لےکر اب تک صرف پنجابی فلم انڈسٹری کے ذرےعے ہی فروغ پاےا ہے مگر اس کے ساتھ اردو فلموںکو بھی نظر انداز نہےںکےا جاسکتان جنہوںنے بکس آفس کے اوپر بے پناہ کامےابےاں سمےٹی ہےں ۔انہوںنے کہاکہ اگر ہماری فلمےں مطلوبہ تعداد کے برابر رےلےز نہےں ہوتےں توسےنما انڈسٹری کو خلا پر کرنے کےلئے مجبوراًبھارتی فلموں کو سہارا لےنا پڑتا ہے مگر حقےقت یہ ہے کہ پنجاب مےں پنجابی فلمےں ہی کامےابی کی ضمانت سمجھی جاتی ہےں ۔ اےک دور مےں سلطان راہی نے پنجابی فلموں کو اپنے پاﺅں پر کھڑ اکےا اور بعد مےں شان نے اس خلا کو پرکےا مگر افسوس کہ آج دونوں کا کوئی جانشےن سامنے نہےں آسکا ۔

اکشے کمار کو سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے طلب کر لیا

لاہور(شوبزڈیسک) بالی وڈ اداکار اکشے کمار نے کہاہے کہ میںجیل میں قید ڈیرہ سچ اسود ا کے چیف گرمیت رام سے کبھی بھی نہیں ملا۔فسادات کی تحقیقات کرنیوالے کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سابق نائب وزیراعلی سکھبیر اور گرمیت رام سنگھ نے ڈیرہ سچا سودا کے چیف کی فلم ایم ایس جیکی ریلیز کے سلسلے میں اکشے کمار سے ممبئی میں فلیٹ پر ملاقات کی تھی۔ پانچ رکنی تحقیقاتی ٹیم نے پنجاب کے سابق وزیراعلی پرکاش سنگھ بادل اور ان کے بیٹے سکھبیر سنگھ بادل کو بھی طلب کیا ہے ۔

صائمہ اپنے وسائل سے پنجابی فلم بنائینگی ‘سید نور ہدایتکار ہونگے

لاہور (شوبزڈیسک) فلم سٹار صائمہ نور کا فلم انڈسری کو سہارادینے کیلئے اپنے وسائل سے پنجابی فلم بنانے کا فیصلہ جبکہ سید نور فلم کے ہدایتکار ہوں گے ۔ذرائع کے مطابق نامور پاکستانی اداکارہ صائمہ خان نے بھی آخر کار فلم انڈسٹری کے بچاﺅکیلئے میدان میں آنے کا فیصلہ کر لیا ہے جسکے لیے وہ سر مایہ سے بہت جلد ایک پنجابی فلم بنانے جا رہی ہیں جس میں انکے ساتھ دیگر پاکستانی اداکارئیں بھی شامل ہوں گے مگر فلم کی ہیروین صائمہ نور خود ہی ہوں گی ۔

عابدہ پروین لیجنڈ گلوکارہ‘صوفیانہ کلام میں کوئی جوڑ نہیں

لاہور (شوبزڈیسک ) اداکارہ و گلوکارہ کومل رضوری نے عابدہ پروےن کے ساتھ گلوکاری کرنے کی خواہش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ عابدہ پروےن اےک لےجنڈ گلوکارہ ہےں جن کا صوفےانہ کلام مےں کوئی جوڑ نہےں انہوںنے صوفےانہ کلام کے ذرےعے دنےا بھر مےں اپنا جو مقام بناےا ہے اس کا کوئی ثانی نہےں ،مےری خواہش ہے کہ مےں ان کے ساتھ کسی شو مےں پرفارم کروں ۔ انہوںنے اےک جرےدے کو انٹر وےود ےتے ہوئے کہاکہ مجھے شہرت تو ڈرامہ سےرےل ہوائےں سے ملی جس مےں ابتدائی طو پر مےرا کرےکٹر مختصر سا تھا مگر بعد مےں مےرے کرےکٹر کو بڑھا دےا گےا اور اسی ڈرامہ سےرےل کی وجہ سے مےں پورے پاکستان مےں مقبول ہوگئی ۔انہوںنے کہاکہ مےں نے گلوکاری کرنے کا عز م کررکھا تھا ۔
ور مےں گلوکاری ہی کرناچاہتی تھی مگر قسمت پہلی اداکاری کی طرف لے آئی اور اب مےر اتمام تر رحجان گلوکاری کی طرف ہے ۔انہوںنے اےک سوال کے جواب مےں کہاکہ پہلی شادی کی ناکامی کے بعد ابھی مےں نے دوسری شادی کے بارے مےںسوچا نہےں او ر جب بھی قسمت مےں ہوگا تو ضروریہ فرےضہ بھی پورا کروںگی لےکن فی الحال مےں نے ابھی اس بارے مےں کوئی غور نہےں کےا ۔

وزیراعلیٰ پنجاب کچے کی زمینوں کی بندر بانٹ کا نوٹس لیں : ضیا شاہد ، شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد امید ہے عافیہ صدیقی بارے خوشخبری ملے گی : فوزیہ صدیقی ، ایس پی طاہر کا قتل افسوسناک ، اسکے ذمہ دار قانون نافذ کرنیوالے ادارے ہیں : بریگیڈئیر (ر ) محمود شاہ ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف کا طرز حکمرانی خاص قسم کا تھا۔ ان کے انداز حکمرانی میں یہ معمولی بات ہے کہ پاک پتن شریف کے مزار سے ملحقہ جو زمین تھی اوقاف کی اس پر دکانیں بنا کر انہوں نے جس کو چاہا الاٹ کر دیں۔ وہ حاکم وقت تھے اپنے دور کے۔ اتنے برسوںکے بعد کسی نے شکایت درج کرائی ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے علق والے کو یا فلاں مسلم لیگ کے ورکر کو الاٹ کر دی ہیں اس میں حقیقت ہو سکتی ہے اب یہ فیصلہ کرنا عدالت کا کام ہے یہ کوئی بعد از قیاس بات نہیں ہے کیونکہ نوازشریف اور شہباز شریف کا سارا دور اس طرز کے مغل بادشاہوں کی طرح سے حکومت کرتے گزارا ہے جس کو چاہا بخش دیا جس کو چاہا سزا دے دی۔ اب آہستہ آہستہ اس ملک میں تبدیلی آ رہی ہے اب لوگ عمران خان کی بات بھی پاک پتن والے پولیس افسر کے ساتھ کیا ہوا اب لوگ کسی کی بات نہیں مانتے ہیں اور اب یہ بڑی شدت کے ساتھ محسوس ہو رہا ہے کہ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ اگر اس کے کسی عزیز یا رشتہ دارکے ساتھکوئی زیادتی ہوتی ہے تو وہ سرکاری جو افسر جو متعلقہ ہے اس کی گردن مروڑ دے یا اس کو نوکری سے نکال دے۔ یا اس کو کسی دوسری جگہ تبدیل کر دے۔ میں تو حوشی محسوس کر رہا ہوں کہ اگر اس ملک میں اس قسم کا رول آف لا آ جائے یہ جناب میرٹ پر ہر کام ہو اور صرف واقفیت یا سفارش کی بنا پر مختلف فیصلہ نہ کئے جائیں تو اس سے عوام کا بہت بھلا ہو گا اور یہی جو کیس آیاکہ نوازشریف نے پاکپتن میں کچھ زمین الاٹ کرنے کا۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس میں ذرہ برابر غلطی ہے ان کا حکومت کرنے کا یہی سٹائل تھا۔ جتنے پلاٹ دیئے انہوں نے لاہور میں جس جگہ پر دیئے اس کا کوئی کرائٹیریا تھا کیا کوئی اس کی شرائط تھی کہ اس قسم کے بندے کو پلاٹ دیتا ہے جس کو جی چاہا اس کو جتنے پلاٹ دیئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ یہ انداز حکمرانی مغل بادشاہوں والے ختم ہونے چاہئیں، میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں کہ جنہوں نے 6,6 پلاٹ لئے اور ہر درخواست کے ساتھ یہ بیان حلفی دیا کہ ہمارے پاس اور کوئی پلاٹ نہیں ہے۔ اب 50 لاکھ گھر دینے کی جو بات ہوئی ہے میں سمجھتا ہوں کہ یہ حکومت ہو یا اس کے بعد آنے والی حکومت اب لوگ ان غلطیوں سے تنگ ہو چکے ہیں اور لوگوں کی خواہش ہے کہ عمران خان کی حکومت بھی فیئر چلے اور انصاف سے کام لے اور اس کے بعد آنے والی حکومتیں بھی میرٹ پر کام ہونا چاہئے۔ تحقیق ہونے لئے کہ جسے مکان یا پلاٹ مل رہا ہے اس کے پاس پہلے سے گھر تو نہیں ہے۔ ابھی تو اس ملک میں سب سے بڑا فراڈ اس ملک میں سامنے آنے والا ہے وہ فراڈیہ ہے کہ چولستان کی زمینیں ہوں دریاﺅں کے دونوں کناروں پر کچے کی زمینیں کس طرح سے ان کی کس طریقے سے بندر بانٹ کی گئی۔ اور کس طرح سے ہر ایم پی اے، ایم این اے نے وہ 600, 400, 200, 100 کنال زمین کس طرح سے اس نے قبضہ کی ہے اور اب بھی کتنے لوگوں کے پاس یہ ناجائز قبضے موجود ہیں پنجاب کے چیف منسٹر سے کہتا ہو ںکہ اگر وہ واقعی میرٹ کی حکمرانی چاہتے ہیں تو براہ کرم پہلے ان غلط بحشیاں واپس لیں خواہ اس میں اسی پارٹی کا کوئی ایم این اے یا ایم پی اے ہو خواہ دوسری پارٹی کا ایم پی اے، ایم این اے ہو، ایم پی اے، ایم این اے ہونے کا کیا یہ مطلب ہونا چاہئے کہ اس میں چولستان میں زمین مل جائے اس کو دریا کے کنارے وہ مفت لیز جو ہے 20,10 سال کی لیز پر بالکل سستی اور اتنی سستی کہ کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا کہ کس طرح سے چند روپوں میں مربع جو تھے وہ ان کو دیئے جاتے تھے۔ فی کنال رقم جو کرائے پر لیز پر وصول کی جاتی تھی کتنی تھی۔ یہ پھر کسی وقت میں چھاپوں گا اور اس پروگرام میں بھی کسی وقت بتاﺅں گا۔
عافیہ صدیقی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ مجھے بہت ہمدردی ہے میں چاہتا ہوںکہ عافیہ صدیقی والا معاملہ جو ہے خوش اسلوبی سے حل ہو جائے لیکن جو حقیقت ہے وہ حقیقت ہے جب ہم یہ کہتے ہیں کہ ہماری ملک کی عدالتوں کا احترام کیا جائےتو ہمیں پھر یہ بھید یکھنا چاہئے کہ امریکہ کی ایک عدالت نے ان کو 82 سال کی سزا دی ہوئی ہے اس لئے ایک ہی طریقہ ہے کہ کوئی نہ ہم فوج کشی کر کے امریکہ سے عافیہ چھڑوا سکتے ہیں کیونکہ وہاں کی عدالت نے سزا دی ہوئی ہے۔ ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم گفت و شنید سے ہماری وزارت خارجہ ان سے تعلقات بہتر بنائے اور ان سے گزارش کرے۔
ضیا شاہد نے فوزیہ صدیقی سے عافیہ صدیقی بارے سوال کرتے ہوئے کہا کہ عافیہ صدیقی کو سزا ملی ہے صحیح ملی یا غلط وہ الگ بحث ہے۔ اب کہا جاتا ہے کہ صرف صدر امریکہ جو سزا ختم کر سکتے ہیں اس کی مثالیں موجود ہیں۔ آپ نے وزیرخارجہ سے ملاقاتیں کیں اور ہماری بھی خواہش ہے کہ ہمیری بہن واپس آئیں لیکن جو ٹیکنیکل پرابلم ہے کہ امریکہ کی عدالت نے ان کو سزا دی ہوئی۔ آپ کے ذہن میں کیا تجویز ہے کہ ہم کس طرح سے اس مسئلے کو اٹھائیں کہ ہماری بہن جو ہیں وہ واپس آ جائیں۔
فوزیہ صدیقی نے کہا کہ عافیہ کی واپسی کے لئے وہ صرف عدالتی کارروائی سے مشروط نہیں ہے چونکہ یو این چارٹر اس حساب سے جب مقدمہ چلا گیا جس قسم کی سزا اور جو اس کی سزا جو جج نے سزا میں لکھا ہے اس کے حساب سے صریحاً سیاسی مسئلہ ہے ان سزاﺅں کے اور بھی بہت سے طریقہ کار ہوتے ہیں وہ آج ہم نے ملاقات میں بات چیت کی ہے اور وزیر خارجہ نے بہت تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ اگر پاکستان کے عوام الف سے لے کر یے تک یہ چاہتے ہیں کہ وہ رہا ہوں اور بحفاظت اور پرامن طریقے سے پاکستان میں واپس آئیں لیکن جو جواب میں امریکہ کی انتظامیہ جواز پیش کرتی ہے وہ یہ ہے کہ عدالت سے سزا ہوئی ہے اب عدالت کی سزا صرف صدر امریکہ ہی معاف کر سکتے ہیں، کیا حکومت پاکستان کو اور ہمارے وزارت خارجہ کو اس پر کوشش کرنی چاہئے کہ امریکی صدر اس سزا کو ختم کریں۔
فوزیہ صدیقی نے کہا کہ پہلی چیز یہ ہے کہ اگر کوئی سیاستدان ایک بیان دیتا ہے تو ضروری نہیں ہے کہ وہ صحیح ہو اور نہ وہ کوئی قانونن ہے۔ ایک سیاستدان ایک جگہ بیٹھ کر یہ بیان دیتا ہے کہ یہ کیس عدالت میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ یہ کیس اب عدالت میں نہیں ہے اور آپشنز بہت سارے ہیں اور انشاءاللہ اُمید ہے وزیرخارجہ صاحب بہترین آپشن کے ساتھ ہم سب کو خوشخبری سنائیں گے۔
کور کمانڈرز کانفرنس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ان کا اشارہ غالباً پچھلے دنوں لاہور میں ہونے والے دھرنے کی طرف ہے جس میں بہت ہی لوز ٹاک ہوئی۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے بہت سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے آسیہ کے بارے میں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہے کہ وہ آرمی چیف کی ذات بارے شکوک و شبہات کا اظہار کرے۔ پاکستان کی آرمی کے بارے میں اندرونی طور پر انتشار پھیلانے کی جو کوشش کی گئی۔ کسی بھی ملک کی فوج جو ہے آن ہوتی ہے شان ہوتی ہے پوری دنیا میں ملک کی فوج کے بارے میں یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ کوئی بھی شخص اس کے بارے میں نامناسب بات کرے لہٰذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ جب انہوں نے یہ الفاظ استعمال کئے کہ حکومت کی رٹ قائم ہونی چاہئے تو اس سے مراد یہ ہے کہ حکومت کی رٹ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس قسم کی غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے کا نہ کسی کو حق حاصل ہے نہ ہی کسی کو اجازت دی جائے۔ جہاں تک ملک میں قانون کی عملداری ہے اس کے نظام کا احترام کرنا اوران کو ملکی عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرنا یہ چیز انتہائی ضروری ہے اور جس نے اس کے خلاف عمل کیا ہے اس کو یقینی طور پر سمجھانا چاہئے کہآئندہ کے لئے یہ کام نہیں کرنا۔ کور کمانڈرز کانفرنس کا بنیادی فیصلہ یہی ہے کہ غیر ذمہ دارانہ گفتگو اور غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہر گز ہرگز اختیار نہ کیا جائے۔ چیئرمین نیب کی یہ بات بالکل سو فیصد درست ہے۔ نیب ایک احتسابی ادارہ ہے اور اگر ہم نے اس کو متنازعہ بنانا ہے۔ اگر ہم نے اس کو گھسیٹنا ہے نہ اس کے فیصلوں کی کوئی اہمیت ہو، نہ اس کی تحقیقات کی کوئی ہمیت ہو اور اس کی ہر بات کو متنازعہ بنانا تو ہم کسی بھی طریقے سے اس ملک کا نظام نہیں چلا سکتے۔ انہوں نے ٹھیک کہا کہ تفتیشی افسرو ںکو کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
راجا عامر عباس نے کہا ہے کہ نیب کا جو قانون ہے وہ خود کہتا ہے کہ نیب کے چیئرمین ہیں یا اس کا جو عملہ ہے اس کے خلاف کسی عدالت میں نہیں بلا سکتے، ان کے خلاف کیس نہیں کر سکتے۔ نیب کے چیئرمین کو چاہئے کہ وہ ان کو لکھے کہ آپ ہمیں نہیں بلا سکتے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کی بنائی گئی جے آئی ٹی کو ایف بی آر جواب دینے کو تیار نہیں تو پھر ملک کا نظام کیسے چلے گا۔ مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ خود اس کا نوٹس لے گی۔ ہر وہ شخص جس پر کوئی الزام ہے اس کا فرص ہے کہ نیب کے سوالات کے جواب دے۔ نیب کا بھی یہ فرض ہے کہ اپنی تحقیقات کی کوئی تاریخ مقرر کرے، ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ ہو گیا نیب میں بہت سارے کیسز لٹکتے چلے جا رہے ہیں۔ نیب سربراہ سے درخواست ہے کہ اپنے ادارے کی ساکھ و اعتماد کو برقرار رکھنا ہے تو ضروری ہے کہ ایک مہینہ، 15 دنوں میں تحقیق مکمل کریں اور جلد فیصلہ دیں۔ اگر اس طرح سے معاملات لٹکتے چلے جائیں گے تو پھر یہ سمجھا جائے گا کہ نیب کا ادارہ قابل اصلاح ہے۔ نیب اپنے تحقیقاتی دورانیے کو مختصر کر لے تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ جس طرح سندھ میں میگا کرپشن سکینڈل میں پکڑے گئے ملزمان کو عدالت سے عبوری ضمانت مل گئی، اس طرح رہائی پانے کے بعد اگر وہ قابو نہیں آتے تو اس کا اثر نیب کی کارکردگی پر پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی سکولوں کی فیسوں کے حوالے سے عدالت نے بڑا فیصلہ دیا ہے۔ میرے خیال میں نجی و سرکاری اساتذہ اور محکمہ تعلیم کے سینئر لوگ مل بیٹھ کر مشاورت کر کے کوئی فیصلہ کر کے بتائیں کہ وہ اتنی فیسوں میں کمی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب احد چیمہ کا کوئی نمبر2 سامنے آ گیا ہے، لوگوں کو اس کا انتظار ہے کہ جو کچھ بھی ہے وہ جلد سامنے لے آئیں، شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں سے جو پوچھنا ہے اس پر تیزی سے عمل کریں کیونکہ ہر معاملہ لٹک رہا ہے، کسی نتیجے پر کوئی چیز پہنچ نہیں رہی۔ نیب سربراہ کو چاہئے کہ جو 5,4 بڑے کیسز ہیں ان کا جلد فیصلہ کریں۔ اگر کسی پر کوئی الزام ثابت ہوتا ہے تو سزا دیں، نہیں ہوتا تو رہا کریں۔ معاملات کا لٹکتے رہنا اداروں کی سیکھ پر اثر انداز ہوتا ہے۔ تجزیہ کار نے کہا کہ ایس پی طاہر خان کا قتل اسلام آباد میں نہیں بلکہ افغانستان میں ہوا، اغوا کر کے وہاں لے جایا گیا۔ مولانا سمیع الحق بھی طالبان سے مذاکرات کی کوشش کرتے کرتے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہاں سے ہمارے لوگ اغوا ہوتے ہیں، افغانستان میں ان کا بہیمانہ قتل کر دیا جاتا ہے۔ اس کی تمام ذمہ داری افغان حکومت اور امریکی حکام پر عائد ہوتی ہے۔ افغانستان کی حکومت امریکی حکام کے شیڈو میں چل رہی ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے کہا ہے کہ ایس پی طاہر خان کا قتل بہت دلخراش واقعہ ہے۔ جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ اس میں بنیادی ذمہ داری پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک اعلیٰ پولیس افسر کو اسلام آباد سے اغوا کر کے افغانستان پہنچا دیا جاتا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں پولیس کے علاوہ بڑے بڑے لوگ موجود ہیں۔ اگر وزیر داخلہ اغوا ہو گئے تو پھر کیا کریں گے؟ انہوں نے ممید کہا کہ ہمارے اپنے ہی لوگ جن کو ٹی ٹی پی کہتے ہیں وہ افغانستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں شاید افغان حکومت کی طرف سے بھی ان کو مدد حاصل ہے۔ افغان حکومت کی کوئی مجبوریاں ہوں گی، وہاں امریکہ و انڈیا موجود ہیں جو مجبور کرتے ہوں گے کہ پاکستان میں دہشتگردی کریں۔ پشاور افغانستان کے قریب ہے وہ غیر محفوظ علاقہ ہے لیکن اگر اسلام آباد بھی محفوظ نہیں تو یہ لمحہ فکریہ ہے، سکیورٹی ایجنسیز کو اپنے کردار اور حالات پر دوبارہ غور کرنا ہو گا۔
سابق پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا کہ نیشنل اکاﺅنٹیبلٹی آرڈیننس کے قانون کےت حت چیئرمین نیب یا عملے کو ان کے فرض کی انجام دہی کے بارے میں پوچھنے کیلئے عدالت بھی نہیں بلا سکتی، کوئی نیب کے چیئرمین یا عملے کے خلاف عدالت میں کیس نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی یا سینٹ میں اگر چیئرمین نیب کو بلا کر کوئیفگر مانگا جاتا ہے تو پھر جانے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر کسی خاص کیس کے بارے میں بلایا جاتا ہے تو پھر چیئرمین نیب جانے کے پابند نہیں۔ نیب آزاد و غیر جانبدار ادارہ ہے، وزیراعظم کو بھی جوابدہ نہیں۔ چیئرمین نیب کو صاف لکھ دینا چاہئے کہ کسی کیس کے سلسلے میں قومی اسمبلی یا سینٹ میں آنے کا پابند نہیں ہوں۔
سابق صوبائی وزیر تعلیم عمران مسعود نے کہا کہ میرا ذاتی ایک بھی سکول نہیں۔ نجی سکولوں کی فیسوں کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے، حکومت کو پرائیویٹ سیکٹر کو اعتماد میں لینا پڑے گا۔ ایسی پالیسی بنانا پڑے گی کہ نجی سیکٹر بند نہ ہو، تعلیم کا معیار بھی بہتر ہو اور فیسیں بھی انتہائی کم ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی وزیر مراد راس سے میٹنگ کے دوران بات شیئر کی تھی کہ حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو اتحادی کے طور پر لے لے کیوکہ ان کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی فنڈنگ نہیں ہوتی۔ اِس معاملے میں بہت سنجیدہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ بھٹو نے جب پرائیویٹ سیکٹر کو قومیانہ کیا تھا تو مسلمانوں، سکھوں، ہندوﺅں اور مسیحی برادری سب کے اداروں کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور وہ سرکاری ادارے بن گئے تھے۔ اس کے بعد حکومتوں نے اس فیصلے کو واپس کیا۔ ہم نے اپنے زمانے میں اس فیصلے کو واپس کیا۔ ایف سی کالج کی مثال سب کے سامنے ہے، ہم سپریم کورٹ سے کیس جیت چکے تھے پھر چارٹر دیا کہ اس زمین پر کوئی پلازہ یا شو روم وغیرہ نہیں بنے گا، اس کالج کی گلبرگ میں 4 مربع زمین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مدبر حضرات فیصلہ کریں، ملی جلی مناسب پالیسی بنائیں، جس سے پرائیویٹ سیکٹر کو تقویت بھی ملے اور عام آدمی کو سستی و معیاری تعلیم بھی حاصل ہو۔

ٹیموں میں برقرار پلیئر زکا اعلان

لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن کے لئے تمام فرانچائزز نے اپنے برقرار کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا ،کراچی کنگز نے شاہ خان آفریدی اور لاہور قلندر نے کپتان برینڈن میکولم کو ریلیز کر دیا، لیگ کا ڈرافٹ 20نومبر کو اسلام آباد میں ہوگا۔ 14فروری سے یو اے ای میں شروع ہونے والے پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن کی تمام 6ٹیموں نے آئندہ برس شیڈول ایڈیشن کے لئے ریٹیشن پلیئرز کو فائنل کر لیا ہے۔گزشتہ برس ایڈیشن کی چمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ نے تمام تینوں پلاٹینیم میں شامل پلیئرز لیوک رونچی، شاداب خان اور فہیم اشرف کو برقرار رکھا ہے۔ پشاور زلمی نے وہاب ریاض اور حسن علی کو پلاٹینیم کیٹگری میں شامل کیا ہے۔ لاہور قلندر نے پلاٹینم کیٹیگری میں فخر زمان ، ڈائمنڈ کیٹیگری میں یاسر شاہ،گولڈ کیٹیگری میں شاہین شاہ آفریدی،اینٹن ڈیوچ، راحت علی،سلور کیٹیگری میں آغا سلمان،سہیل اختر اور عثمان خان کو برقرار رکھا جبکہ کپتان برینڈن میکولم،کرس لیوئن ،مستفیض الرحمان،سہیل خان ،بلال آصف،کیمرون ڈیلپورٹ،عامر یامین ،بلاول بھٹی،رضا حسن،سہیل اختر،انیجلا میتھیوز،غلام مدثر کو ریلیز کر دیا۔پشاور زلمی اپنے تیسرے کھلاڑی کا انتخاب فارن پلیئرز میں سے کرے گی۔کامران اکمل کا انتخاب ڈائمنڈ کیٹگری میں بطور ایمبسڈر کیا گیا ہے۔کراچی کنگز نے بھی محمد عامر، بابراعظم اور کولن منرو کو پلاٹینیم میں برقرار رکھا ہے، کولن انگرام کو ایمبیسڈر پلیئر کے طور پر ڈائمنڈ کیٹگری میں شامل کیا ہے۔

سنیل نارائن جنہوںنے حال ہی میں لاہور قلندر سے کوئٹہ گلیڈیٹرز کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، وہ کپتان سرفراز احمد کے ساتھ پلاٹینیم میں موجود ہوں گے۔ سٹار آسٹریلین آل رانڈر شین واٹسن کو ڈائمنڈ کیٹگری میں مینٹور کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ لیگ کی چھٹی ٹیم نے شعیب ملک کو پلاٹینیم، اور پیسر محمد عرفان کو ڈائمنڈ میں پلیئر ایمبسیڈر کے طور پر شامل کیا ہے۔لاہور قلندر نے فخر زمان کو پلاٹینیم میں جبکہ لیگ سپنر یاسر شاہ کو ڈائمنڈ کیٹگری میں بحال رکھا ہے۔ کراچی کنگز نے پلاٹینم کیٹیگری میں کولن منرو، محمد عامر، بابر اعظم کو برقرار رکھا جبکہ شاہد آفریدی کو ریلیز کردیا گیا،کراچی کنگز نے پلاٹینم کیٹیگری میں ڈائمنڈ کیٹیگری میں کولن انگرام ،عماد وسیم ،عثمان شنورای ،گولڈ کیٹیگری میںمحمد رضوان اور روی بوپارا کو برقرار رکھا۔کراچی کنگز نے لک رائٹ،اسامہ میر،خرم منظور،ڈیوڈ وائس،طابش خان،ایون مورگن،سیف اللہ بنگش ،محمد عرفان جونیئر اور حسن محسن کو ریلیز کر دیا۔پشاور زلمی نے پلاٹینم کیٹیگری میں وہاب ریاض ،حسن علی ، ڈائمنڈ کیٹیگری میںڈیرن سمی ،کامران اکمل ،گولڈ کیٹیگری میں لیام ڈاسن ،سلور کیٹیگری میں عمید آصف،خالد عثمان،ایمرجنگ کیٹیگری میں سمین گل کو برقرار رکھا جبکہ محمد حفیظ،ڈیرن برایوو، شکیب الحسن،تمیم اقبال،حماد اعظم،ہارث سہیل،کرس جورڈن،محمد اصغر،سعد نسیم،تیمور سلطان،ایندرے فلیچر،عیون لیوئس،محمد آصف اور ابتسام شیخ کو ریلیز کر دیا۔باقی کھلاڑیوں کی ڈرافٹنگ 20 نومبر کو اسلام آباد میں ہوگی۔پی ایس ایل 4 کا آغاز 14 فروری سے یو اے ای میں ہوگا۔

پاک کیویزپہلاٹیسٹ کل ابوظہبی میں شروع ہوگا

ابوظہبی(آئی این پی)پاکستان اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین بین الاقوامی ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ کل سے ابوظہبی میں شروع ہوگا۔پاکستان نے تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز میں کیویز کو کلین سویپ کیا تھا جبکہ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلی گئی تین ون ڈے میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر تھی تاہم دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا تیسرا اور آخری ون ڈے میچ بارش کے باعث متاثر ہوگیا اور تین میچوں کی سیریز 1-1 سے برابری پر ختم ہوگئی۔

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 24 سے 28 نومبر تک دبئی میں کھیلا جائیگا جبکہ تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ 3 سے 7 دسمبر تک ابوظہبی میں کھیلا جائیگا۔

ٹی10 لیگ کے پہلے ایڈیشن میں فکسنگ کا انکشاف

دبئی (آئی این پی)ٹی ٹین لیگ کے پہلے ایڈیشن میں فکسنگ کا انکشاف کیا گیا ہے۔آئی سی سی نے سری لنکا کے سابق انٹرنیشنل کرکٹردلہارا لوکوہیٹجی کو چارج شیٹ جاری کردی، گزشتہ سال شارجہ میں ہونے والی ٹی ٹین لیگ کے دوران کرپشن میں ملوث پائے جانے والے کھلاڑی پراینٹی کرپشن کوڈ کی 3شقوں کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ان پر الزام ہے کہ انہوں نے میچ کے نتائج کو فکس کرنے، ایک کھلاڑی کو بھی اسی کام کیلئے اکسانے سمیت کرپشن کے حوالے سے ایمرٹس کرکٹ بورڈ اینٹی کرپشن یونٹ سے تعاون نہ کرنا شامل ہیں۔امارات کرکٹ بورڈ کی درخواست پرآئی سی سی نے اینٹی کرپشن آفیشل کو مقرر کیا تھا، سری لنکن کرکٹر کو 14 روزکے اندران الزامات کا جواب دینا ہوگا۔

لوکوہیٹج 2005ءسے 2013ءکے دوران 9 ون ڈے اور 2 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز میں سری لنکن ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

بابر ٹاپ 5بلے بازوں میں شامل

دبئی (اے پی پی) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی تازہ ترین ون ڈے پلیئرز رینکنگ میں بلے بازوں میں ویرات کوہلی، باﺅلرز میں جسپریت بمرا اور آل راﺅنڈرز میں راشد خان بدستور سرفہرست ہیں، کیوی بلے باز روز ٹیلر 3 درجے ترقی پا کر کیریئر بہترین تیسرے نمبر پر آ گئے، بابر اعظم کا پانچواں نمبر برقرار ہے، فخر زمان نے 6 درجے ترقی کے ساتھ 11ویں پوزیشن سنبھال لی، باﺅلرز میں شاداب خان 16 درجے اوپر چڑھ کر 24ویں نمبر پر آ گئے، ڈیل سٹین کی 9 درجے ترقی کے ساتھ ٹاپ ٹونٹی میں واپسی ہوئی ہے، لوکی فرگوسن 31 درجے چھلانگ لگا کر 42ویں نمبر پر آ گئے۔ منگل کو آئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین ون ڈے پلیئرز رینکنگ کے تحت بلے بازوں میں ویرات کوہلی سرفہرست ہیں اور روہت شرما دوسرے نمبر پر موجود ہیں، روز ٹیلر نے پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز میں دو نصف سنچریاں بنا کر 3 سیڑھیاں چڑھ کر وارنر اور روٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے تیسری پوزیشن سنبھال لی، بابر اعظم پانچویں نمبر پر موجود ہیں، ڈوپلیسی 3 درجے بہتری کے ساتھ ساتویں نمبر پر آ گئے، فخر زمان نے 6 درجے ترقی کے ساتھ 11ویں پوزیشن سنبھال لی، ڈیوڈ ملر 11 سیڑھیاں چڑھ کر 31ویں نمبر پر آ گئے، شان مارش 18 درجے بہتری کے ساتھ 62ویں نمبر پر پہنچ گئے، باﺅلرز میں جسپریت بمرا سرفہرست ہیں، ٹرینٹ بولٹ 3 درجے تنزلی کے بعد ساتویں اور حسن علی 3 درجے تنزلی کے بعد 13ویں نمبر پر چلے گئے، ڈیل سٹین نے 9 درجے کے ساتھ دوبارہ ٹاپ ٹونٹی میں جگہ بنا لی ہے، انہوں نے 15ویں پوزیشن سنبھال لی، شاداب خان کی 16 درجے ترقی ہوئی ہے، انہوں نے 24ویں پوزیشن سنبھال لی، کیوی فاسٹ باﺅلر لوکی فرگوسن 31 درجے لمبی چھلانگ لگا کر 42ویں نمبر پر آ گئے، شاہین شاہ آفریدی 66 درجے چھلانگ لگا کر 118ویں نمبر پر آ گئے، آل راﺅنڈرز میں راشد خان سرفہرست ہیں، محمد حفیظ ایک سیڑھی چڑھ کر چوتھے نمبر پر آ گئے۔آئی سی سی کی ون ڈے رینکنگ میں انگلینڈ کی ٹیم پہلے اور پاکستان ایک پوائنٹ کے اضافے کے باوجود پانچویں نمبر پر موجود ہے۔
آئی سی سی نے نئی ون ڈے رینکنگ میں بھارت دوسرے ، نیوزی لینڈ تیسرے اور جنوبی افریقہ چوتھے نمبر پر ہے۔

ویمنزورلڈٹی20میں پروٹیزکافاتحانہ آغاز

سینٹ لوسیا (اے پی پی) شبنم اسماعیل کی عمدہ باﺅلنگ کی بدولت جنوبی افریقہ کی ویمن ٹیم نے ویمنز ورلڈ ٹی ٹونٹی کرکٹ کپ کے آٹھویں میچ میں سری لنکن ویمن ٹیم کو باآسانی 7 وکٹوں سے ہرا دیا۔فاتح سائیڈنے100رنزکاہدف 18.3 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر پورا کیا۔ شبنم اسماعیل نے شاندار باﺅلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے چار اوورز میں محض 10 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا اور اپنی ٹیم کی فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا اور اس عمدہ کارکردگی پر ان کو میچ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔جبکہباﺅلرز کی عمدہ باﺅلنگ کی بدولت انگلینڈ نےبنگلہ دیشی ٹیم کو باآسانی 7 وکٹوں سے ہرا دیا۔ کریسٹی گورڈن نے شاندار باﺅلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 16 رنز کے عوض بنگلہ دیش کی 3 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی اور اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا اور اس عمدہ کارکردگی پر ان کو میچ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔بنگلہ دیشی ویمن ٹیم مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 76 رنز بنا سکی۔

اور اس نے انگلینڈ کی ٹیم کو میچ میں کامیابی کے لئے 77 رنز کا ہدف دیا تاہم بعد میں بارش کے بعد میچ 16 اوورز تک محدود کردیا گیا اور انگلینڈ کی ٹیم کو میچ میں کامیابی کے لئے 64 رنز کا ہدف ملاجوانگلش ٹیم نے9.3 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر پورا کیا۔