تحریک انصاف میں انوکھااقدام ،انٹرا پارٹی الیکشن کی بجائے مالی طور پر مضبوط ، پارٹی کو وقت دینے والوں کو عہدے دینے کا فیصلہ

پشاور(ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف میں انٹرا پارٹی الیکشن کی بجائے مالی طور مستحکم اور پارٹی کے لیے وقت دینے والے افراد کو پارٹی عہدے دینے کا فیصلہ کیا گیا۔پارٹی چیرمین عمران خان نے فوری پر حکومتی اور پارٹی عہدے الگ کرکے عبوری سیٹ اپ بنانے اور حکومتی عہدے رکھنے والوں کو فوری طور پارٹی عہدے چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عمران خان نے بلدیاتی الیکشن سے قبل پارٹی کو فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور تنظیم سازی مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے جب کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن ہوں گے۔تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل ارشد داد کی جانب سے پارٹی عہدوں کے لیے خواہشمند کارکنوں سے درخواستیں مانگی گئی تھیں جس کا آج آخری روز ہے۔ پارٹی تنظیم سازی کے حوالے سے سیکرٹری جنرل ارشد داد بھی صوبوں کا دورہ کرنے والے ہیں۔زرائع نے بتایا ہے کہ مالی طور مستحکم اور پارٹی کے لیے وقت دینے والوں کو عہدوں میں ترجیح دی جارہی ہے۔ اس حوالے سے سیکرٹری جنرل ارشد داد سے بار بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے بات نہ ہوسکی۔صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ بلدیاتی الیکشن کے لیے پارٹی کو منظم کیا جارہا ہے اور کسی ورکر کی حلق تلفی نہیں کی جائے گی اور میرٹ پر عہدے دیے جائیں گے۔ چیرمین کی ہدایت پر حکومتی اور پارٹی عہدے الگ کیے جارہے ہیں تاکہ کارکنوں کو بھی پارٹی میں عہدے مل سکیں۔

حکومت کے پاس اہلیت اور نہ منصوبہ بندی ، چیف جسٹس کے بنی گالہ کیس میں ریمارکس

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بنی گالہ میں تجاوزارت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے، نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق 1960 کے نقشے کے مطابق بنی گالہ کے زون 4 میں سڑکیں ہیں، 1992 اور 2010 میں ترمیم کی گئی اور زون 4 کے کچھ علاقے میں نجی ہاوسنگ سوسائٹیوں کو بھی اجازت دی گئی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی کافی سارا سرسبز علاقہ موجود ہے جس کو بچایا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے اس علاقے میں سڑکیں اور سیوریج بنانی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی، ممکن ہے کہ آپ زیر زمین بجلی کی لائنیں بچھائیں اور ٹرینیں بھی چلانا چاہیں، اس کے لیے بھی آپ کو زمین چاہیے، چونکہ بہت ہی نیا پاکستان بن رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جن کیسز کا نوٹس لے رکھا ہے وہ ادھورے چھوڑ کر نہیں جائیں گے بلکہ ان کا فیصلہ کر کے جائیں چیف جسٹس نے کہا کہ بنی گالہ میں سہولیات کے لیے زمین چاہیے، منصوبہ بندی کے تحت ڈیویلپمنٹ کرنا ہے تو زمین خریدنی پڑے گی، مالکان کو ازالہ ادا کرنا پڑے گا اور ریگولرائزیشن کے لیے پیسے دینا ہوں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر نیا شہر بنانا چاہتے ہیں تو سی ڈی اے زمینیں حاصل کرے، اس موقع پر نمائندہ سروے جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ 3.42 ملین سی ڈی اے اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) نے دینے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ڈی اے نے ادائیگی کی منظوری دے دی ہے، کچھ پیسے پنجاب حکومت نے بھی دینے ہیں۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سروے جنرل آف پاکستان کو ایک مہینے میں ادائیگی کی جائے۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ تحفظ ماحولیات کے حق میں سول عدالت کا دیا ہوا فیصلہ نہیں مل رہا جس پر سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔

سعودی عرب میں بڑا بحران ، بادشاہت کس کا مقدر بنے گی ؟ ولی عہد چچا کے استقبال کیلئے گئے مگر سرد مہری چھپی نہ رہ سکی

ریاض (ویب ڈیسک )سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے سگے لیکن ناراض بھائی احمد بن عبدالعزیز کی اچانک وطن واپسی، 11 ماہ سے گرفتار خالد بن طلال کی رہائی، جمال خاشقجی کے قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ سعود القحطانی کی دورانِ تفتیش پ±راسرار ہلاکت کی اطلاعات اور شاہ سلمان کے اندرونِ ملک دورے نے ایک بار پھر سلطنت میں غیر معمولی کشمکش اور اقتدار کی لڑائی کے اشارے دینے شروع کردیے ہیں۔احمد بن عبدالعزیز جو ولی عہد محمد بن سلمان کے کھلے ناقد ہیں، ایک ہفتہ پہلے وطن واپس پہنچے جہاں شہزادہ خالد بن بندر، خالد بن سلطان اور مقرن بن عبدالعزیز سمیت شاہی خاندان کی اہم شخصیات نے ان کا استقبال کیا۔ولی عہد محمد بن سلمان اپنے بھائی کے ساتھ ایئرپورٹ پر چچا کے استقبال کے لیے موجود تھے لیکن چچا نے دونوں بھتیجوں کے ساتھ کوئی تصویر بنوانے سے گریز کیا۔ احمد بن عبدالعزیز جانتے ہیں کہ ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے محمد بن سلمان کی تصویر سلطنت اور شاہی خاندان کو کیا پیغام دے سکتی ہے چنانچہ احمد بن عبدالعزیز اس پیغام سے بچ کر نکل گئے۔احمد بن عبدالعزیز نے وطن واپسی سے پہلے برطانیہ اور امریکا سے ضمانت لی ہے کہ انہیں سعودی عرب میں تحفظ حاصل رہے گا۔ واپسی سے پہلے احمد بن عبدالعزیز نے شاہی خاندان کے ناراض اور خودساختہ جلاوطن ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ ریاض پہنچ کر انہوں نے شاہی خاندان کے سینئر ارکان، جو ولی عہد سے بدظن اور ناراض ہیں، ان سے بھی ملاقات کی۔

کیا پاکستان میں لنڈا بازار جانا مجبوری جبکہ امیر ملکوں میں فیشن ہے ؟ بی بی سی کی اہم رپورٹ

لاہور (ویب ڈیسک )پاکستان میں مہنگائی اور مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے لوگ لنڈا یعنی استعمال شدہ اشیا کے بازاروں کا رخ کرتے ہیں لیکن دنیا کے امیر ترین ملکوں میں بھی لوگ ایسے بازاروں کا رخ کرتے ہیں، تاہم اس کی وجوہات قدرے مختلف ہیں۔فن لینڈ کے شہر ہلسنکی کے مضافات میں کیٹی روزی اپنی بیٹی اور کمسن بیٹے کے ساتھ کتابوں کے استعمال شدہ شیلف کی تلاش میں ہیں۔جس جگہ وہ شیلف دیکھنے آئی ہیں وہاں سے سڑک پار سویڈین کی فرنیچر کی ایک بڑی عالمی کمپنی آئیکیا کا شو روم ہے لیکن کیٹی کی دلچسپی اس سٹور کی بجائے میونسپل انتظامیہ کے زیر انتظام چلنے والے سینٹر میں ہے۔کیٹی کے بقول’ میں آئیکیا نہیں جانا چاہتی کیونکہ مجھے یہاں اس سے زیادہ مزے کی چیز مل جائے گی جو زیادہ اصل بھی ہو گی۔‘انھوں نے مزید کہا کہ’ میں نہیں چاہتی کے میرے پاس بھی وہی فرنیچر ہو جو ہر کسی کے پاس ہے اور یہاں سے جو میں خریدوں گی وہ قیمت میں کم اور زمین کے ماحول کے لیے اچھا ہو گا۔‘فن لینڈ میں غیر منافع بخش تنظیم کا استعمال شدہ اشیا کا سٹور اپنی طرز کا انوکھا سٹور ہے۔ عام طور پر فن لینڈ میں آپ کو خریداری کے مشہور مقامات پر استعمال شدہ اشیا کے سٹورز نہیں ملیں گے۔یہ سینٹرز برقی سامان کی مرمت کرتے ہیں اور اپنے برانڈ کے نام کے ساتھ انھیں ری سائیکل یا دوبارہ قابل استعمال بناتے ہیں اور یہاں تک کہ ان کی ایپ بھی ہوتی ہے جس سے وہ آپ کی ماضی میں خریدی گئی اشیا کی بنیاد پر آپ کو اشیا کے دستیاب ہونے کے بارے میں آگاہ کرتی ہے۔یہاں دو سہیلیاں چھٹی کے دن مختلف اشیا دیکھ رہی ہیں۔ ہانامیری جانسن نے بتایا کہ ’وہ اپنی نئی ملازمت کے لیے نئے ملبوسات دیکھ رہی ہیں۔ میں اپنے وہ کپڑے جو استعمال میں نہیں ہیں، وہ دے دوں گی جیسا کہ آپ کچھ لائیں اور کچھ خرید کر لے جائیں۔‘پنجا لوریا نے کہا، ’مجھے یہ جگہیں بہت پسند ہیں۔ میں لگزمبرگ میں رہتی تھی جہاں استعمال شدہ اشیا کی دکانیں تھیں لیکن وہ اس طرح کی نہیں ہیں۔ وہاں ملبوسات اور کتابیں ہوتی ہیں لیکن فرنیچر نہیں اور آج میں یہاں نئی میز خرید رہی ہوں۔یہ سٹور عام سٹوروں سے مختلف ہے۔ سٹور کی مینجر پیپی میٹلایا نے مجھے دکان کے اس حصے کا دورہ کرایا جہاں چیزوں کو ری سائیکل کر نئی شکل دی جاتی ہے اور اسے پلان بی کہا جاتا ہے۔یہاں پرانے پردوں سے تیار کردہ ملبوسات رکھے جاتے ہیں کیونکہ ’پردے کبھی آو¿ٹ آف فیشن نہیں ہوتے یعنی ان کا رواج ختم نہیں ہوتا۔‘’ہم چاہتے ہیں کہ پرانی اشیا کو پذیرائی ملے۔ یہ چیزیں منفرد ہیں اور مکمل طور پر نئی تیار کی گئی ہیں اور ہمیں اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ سوچنے کی ضرورت ہے۔‘یسی کرجیلینن ماحولیات کی ماہر ہیں اور انھوں نے مجھے الماری میں رکھے ملبوسات دکھائے جنھیں ماحولیات کے بارے میں تربیت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ’سکول کے بچے یہاں آتے ہیں اور انھیں سکھایا جاتا ہے کہ کپڑوں کے معیار کی کس طرح جانچ کی جاتی ہے۔ حالیہ برسوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ متروک فیشن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔‘کیسی کے مطابق ’یہ مشکل کام ہوتا ہے کہ ایسے ملبوسات تلاش کیا جائے جن کی دھلائی صرف چند بار ہی ہوئی ہے اور ہمیں بہت سارے ملبوسات کو پھینکنا پڑتا ہے کیونکہ ان کی حالت کافی خراب ہوتی ہے۔‘انھوں نے بتایا کہ ’جو کوئی بھی سٹور سے خریداری کرتا ہے تو رسید کے پیچھے تعریفی کلمات لکھے جاتے ہیں جس کا مقصد یہ بتانا ہوتا ہے کہ آپ نے نئے کی بجائے پرانے ملبوسات خرید کر کس طرح سے قدرتی وسائل کو بچایا ہے۔فرض کریں اگر میں نے کرسمس پر سجاوٹ کے لیے دو پیارے سے گلاس خریدے ہیں تو مجھے دی گئی رسید میں شکریہ ادا کیا جائے گا کہ آپ نے اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکل، ریت، تیل اور دیگر اشیا کی مد میں 84 کلوگرام قدرتی وسائل کو بچایا ہے۔سٹور کے مطابق گذشتہ سال اشیا کی فروخت کی مد میں انھوں نے اندازاً پانچ کروڑ کلوگرام کے قدرتی وسائل کو بچایا۔مجھے حیرت ہوئی کہ کیئراتائی سکیسکس جیسے بڑے سٹورز کو ملازمین کے بغیر چلایا جا سکتا ہے کیونکہ لوگ خیراتی سٹورز اور تجارتی اشیا انٹرنیٹ پر سپلائی کرتے ہیں اور کیا ہو سکتا ہے کہ لوگ کوشش کریں کہ وہ کم سے کم اشیا استعمال کریں۔لیکن اس کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ بہت زیادہ عملے کو نوکریوں سے فارغ کیا جا سکتا ہے لیکن لگتا یہ ہے کہ مستقبل قریب میں کوئی بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔برطانیہ میں کیٹ فلیچر نے خود کو دوبارہ قابل استعمال اشیا ’دیوی‘ کا خطاب دیا ہے اور انھوں نے برائٹن سے ری سائیکلنگ کا انقلاب شروع کیا ہے۔انھوں نے شکایت کی کہ برطانیہ میں دوبارہ قابل استعمال کی اشیا پر پوسٹ کوڈ لاٹری ہے، جس میں بعض کونسلز لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں کہ وہ ری سائیکلنگ کے مقام سے اشیا لیں لیکن دیگر صحت، حفاظت اور ذمہ داری کے بوجھ کی وجہ سے ایسا نہیں کرتیں۔’ہمیں اسے ایجنڈے پر زیادہ شدت سے کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بہت زیادہ اچھا مواد ضائع ہونے جا رہا ہے۔‘

نیب مقدمات میں یا تو سب کو پکڑے یا سب کو چھوڑے، سپریم کورٹ

اسلام آباد( ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ نیب مقدمات میں یا تو سب کو پکڑے یا سب کو چھوڑے اور قومی احتساب بیورو مقدمات میں دونوں آنکھیں کیوں نہیں کھولتا۔جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے بینک فراڈ کیس کے ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔نیب کے وکیل نے کہا کہ ملزمان کے غلط فیصلوں کے باعث مجموعی طور پر 170 ملین کا نقصان ہوا، ملزمان نے غلط پالیسی بنائی اور پھر اس پر بھی عمل نہیں کیا، انہوں نے مختلف بینکوں سے نکلوا کر اے پلس ریٹنگ بینک میں نہیں رکھوائے، ایک ماہ کے اندر نیب حتمی ریفرنس دائر کر دے گا۔جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ 7 لوگوں نے ٹرانزیکشن میں نیب نے صرف دو کو پکڑا، کس کو پکڑنا ہے اور کس کو چھوڑنا یہ فیصلہ آ خر کون کرتا ہے، نیب مقدمات میں یا تو سب کو پکڑے یا سب کو چھوڑے، نیب مقدمات میں دونوں آنکھیں کیوں نہیں کھولتا۔اسپیشل پراسیکیوٹر نیب عمران الحق نے کہا کہ نیب گرفتاری کی پالیسی بنا رہا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ کیس کو پھر حتمی ریفرنس دائر ہونے کے بعد سنیں گے۔ کیس کی مزید سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

پولیس مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کو تلاش کرنے میں ناکام ، سیکریٹری کو شامل تفتیش کرنےکافیصلہ

راولپنڈی (ویب ڈیسک)پولیس جمعیت علماءاسلام (س )کے سربراہ کے قاتلوں کو تلاش کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اس لیےمولانا سمیع الحق کے سیکریٹری کو شامل تفتیش کرنےکافیصلہ کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق راولپنڈی پولیس مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کا تاحال سراغ نہیں لگا سکی، اب پولیس نے مولانا سمیع الحق کے سیکرٹری احمد شاہ کو باضابطہ شامل تفتیش کرنے کا تحریری حکم نامہ ارسال کردیا ہے۔ طلبی اور شامل تفتیش ہونے کا یہ حکم نامہ ضابطہ فوجداری ایک سو ساٹھ کے جاری کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق مولانا کے سیکرٹری احمد شاہ اور ان کے دیگر عزیز و اقارب پولیس سے رابطے میں ہیں اور احمد شاہ نے پولیس سے کچھ دن کا وقت مانگ رکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کے سلسلے میں پولیس اب تک 22 افراد کے بیانات ریکارڈ کرچکی ہے جن میں نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی کے ملازمین اور مولانا سمیع الحق کے پڑوسی بھی شامل ہیں۔

بھارت: 95 سالہ ’مردہ‘ اچانک زندہ ہوگیا

بھار ت (ویب ڈیسک ) دنیا بھر میں آئے روز ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جن کے بارے میں سن کر آپ حیران اور اکثر پریشانی کا شکار ہوجاتے ہوں، بالکل ایسا ہی ایک واقعہ بھارتی شہر راجستھان میں ہوا جس نے سب کو حیران کردیا۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق راجستھان سے تعلق رکھنے والے 95 سالہ بزرگ شہری کے اہل خانہ اس وقت ہکا بکا رہ گئے جب ڈاکٹر کی جانب سے مردہ قرار دیے جانے کے بعد وہ شخص اپنی آخری رسومات میں غسل کے وقت اٹھ کر بیٹھ گیا۔بھکتن والا کی دھانی کے رہائشی بڈھ رام سینے میں درد کی وجہ سے بیہوش ہوئے تھے اور اہل خانہ کی جانب سے انہیں ایک نجی ڈاکٹر کو دکھایا گیا، جس نے معائنے کے بعد انہیں مردہ قرار دیا تھا۔ڈاکٹر کی جانب سے موت کی تصدیق کے بعد 95 سالہ برزگ شخص کے اہل خانہ نے رشتے داروں کو آگاہ کیا اور آخری رسومات کے لیے مذہبی پیشوا کو بلایا۔اس کے بعد جب گھر کے افراد روایتی طریقے سے سر کے بال صاف کررہے تھے اور بڈھ رام کے جسم کو آخری غسل دے رہے تھے تو وہ اچانک اٹھ کر بیٹھ گئے اور سب کو حیران کردیا۔رپورٹ کے مطابق مردہ قرار دیے گئے شخص کے جسم پر جیسے ہیں ٹھنڈا پانی ڈالنا شروع کیا گیا وہ حیران کن پر طور پر زندہ ہوگئے۔

خیبرپختونخوا میں چار ارب کی گندم پر 13 ارب روپے سود چڑھ گیا

پشاور (ویب ڈیسک )خیبرپختونخوا میں چار ارب کی گندم پر 13 ارب روپے سود چڑھ گیا اور ٹی سی پی نے محکمہ خوراک سے 17 ارب روپے کے بقایاجات مانگ لیے۔ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے گندم کی مد میں محکمہ خوراک خیبرپختونخوا سے 17 ارب روپے کے بقایاجات مانگ لیے ہیں۔ ادائیگی نہ ہونے کے باعث چار سال میں چار ارب روپے کی گندم پر مارک اپ 13 ارب روپے ہوگیا ہے۔ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ اس بات کی تحقیقات ہوگی کہ صوبے کو اتنا نقصان کیوں پہنچایا گیا۔اس طرح چار سال میں چار ارب 29 کروڑ روپے کی خریداری کی گئی لیکن صوبائی حکومت نے اس دوران واپس کوئی ادائیگی نہیں کی جس کے نتیجے میں چار سال میں چار ارب 29 کروڑ روپے پر سود بڑھ کر 13 ارب 21 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔
ٹریڈنگ کارپوریشن نے محکمہ خوراک خیبرپختونخوا کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں فوری طور پر 17 ارب 51 کروڑ روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے، ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں مارک اپ مزید بڑھ سکتا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ یہ سابقہ حکومتوں کے کارنامے ہیں جنہوں نے صوبے کو اتنی بڑی رقم میں پھنسا دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے گندم کی خریداری کی تو صوبے کو 9 ارب روپے کا فائدہ ہوا۔ صوبائی حکومت نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیدیا ہے، معلوم کریں گے کہ یہ گندم کیسے منگوائی گئی اور کہاں استعمال ہوئی اور رقم واپس کیوں ادا نہیں کی گئی۔

قیمتوں میں اضافے کے باوجود گاڑیوں کی فروخت میں قابلِ ذکر اضافہ

کراچی (ویب ڈیسک) پاکستان آٹوموٹِو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں کاروں کی فروخت میں 3.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور مجموعی طور پر 72 ہزار 5 سو 63 یونٹس فروخت ہوئے۔اس سلسلے میں 1300 سی سی سے زائد والی ٹویوٹا کرولا کی فروخت سب سے زیادہ رہی اور جولائی سے اگست کے درمیان 18 ہزار 8 سو 14 کاریں فروخت ہوئیں جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران فروخت شدہ کاروں کی تعداد 16 ہزار 9 سو 81 سے 10 فیصد زائد تھی۔دوسری جانب جولائی تا اکتوبر کے دوران ہونڈا کی سٹی اور سوک کاریں 16 ہزار 6 سو 43 کی تعدادمیں فروخت ہوئیں جو گزشتہ سال کے اسی درمیان فروخت ہونے والی تعداد سے 20 فیصد زائد ہے۔علاوہ ازیں سوزوکی سوئفٹ کاروں کی فروخت میں بھی 30 فیصد اضافہ ہوا اور فروخت شدہ کاروں کی تعداد ایک ہزار 8 سو 37 ہوگئی۔اسی طرح 1000 سی سی کٹیگری کی سوزوکی کلٹس، اور ویگن آر کی فروخت بھی بڑھ کر بالترتیب 7 ہزار 2 سو 30 اور 11 ہزار 2 سو 28 ہوگئی جو اس سے قبل 6 ہزار 6 سو 39 اور 9 ہزار 2 سو 67 تھی۔واضح رہے کہ ویگن آر کی لانچ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اس کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔دوسری جانب کم فروخت ہونے والی گاڑیوں میں مشہور و معروف سوزوکی مہران اور بولان کی فروخت 11 ہزار 3 سو 99 اور 5 ہزار 4 سو 12 یونٹ رہی۔

لاہور میں مسافر بس الٹنے سے 4 افراد جاں بحق

لاہور (ویب ڈیسک ) سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کے قریب بس الٹنے سے 4 افراد جاں بحق جب کہ 21 زخمی ہوگئے۔لاہور کے نواح میں واقع معروف صنعتی زون سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کے قریب بس موڑکاٹتے ہوئے الٹ گئی، جس کے نتیجے میں 4 افراد موقع پر ہی جاں بحق جب کہ 21 افراد زخمی ہوگئے۔پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کرلاشوں اورزخمیوں کواسپتال منتقل کیا، لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردیا گیا جب کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔دوسری جانب میانوالی روڈ پرکوٹ قاضی کے قریب بھی بس حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں 2 خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق جب کہ 13 افراد زخمی ہوگئے۔