7 کھرب منی لانڈرنگ کا سراغ ، 5 ہزار جعلی اکاﺅنٹس بارے انکشافات ، بڑے مگر مچھوں کیخلاف نیا ریفرنس آئیگا

اسلام آباد (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرنے کہا ہے کہ پاکستان کا 7 سو ارب روپیہ غیر قانونی طور پر باہر گیا ہوا ہے جو بیرون ملک پاکستانیوں کی غیر قانونی دولت کا ایک چھوٹا حصہ ہے، جس کا سراغ لگالیا ہے،منی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث 5 ہزار سے زائد اکاو¿نٹس کا جائزہ لیا گیا ہے اور تمام ہی اکاو¿نٹس جعلی نکلے اور کسی نے ان سے تعلق کا اظہار نہیں کیا،یو اے ای میں جائیدادیں حاصل کرنے میں پاکستانی شہریوں کا تیسرا نمبر ہے، پاکستان کی بلیک اکانومی کا حجم پاکستان کی کل اکانومی کے برابر ہے، اومنی جعلی اکاﺅنٹس پر پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کی جارہی ہیں جس پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی اپنی رپورٹ جلد سامنے آنے والی ہے،سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ نوازشریف سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد جی ٹی روڈ این آراو اورعوام کیلئے نکلے لیکن ان کو دونوں ہی نہیں ملے،(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی میں چارٹر آف کرپشن ہوا تھا جس کے تحت پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا سربراہ اپوزیشن لیڈر کو بنانا غلط روایت تھی جس کو ختم ہوجانا چاہیے۔ان خیالات کااظہار پیر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنماﺅں سینیٹر فیصل جاوید ،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی میڈیا افتخار دورانی نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پاکستان کے اندر کرپشن چھپانے کے لیے اقامہ لیا جاتا ہے۔اب پتہ لگا ہے کہ اقامے کے پچھے پورا ڈرامہ تھا نوازشریف سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد جی ٹی روڈ دوچیزیں ڈھونڈنے نکلے تھے،ایک این آراو اور دوسرا عوام لیکن نوازشریف کو دونوں ہی نہیں ملے ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب نے بیرون ملک کرپشن اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے بہت پیشرفت کی ہے۔اقامہ دوطرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو بیرون ملک لوگ نوکریاں ڈھونڈنے جاتے ہیں ۔ہر سال پاکستان میں بیرون ملک سے پاکستانی 20ارب ڈالر سے زائد رقم بھیجتے ہیں اقامے کی دوسری قسم وہ ہے جو وزیراعظم ،وزیر خارجہ اور دیگر بڑے لوگ اپنے چوری کی رقم چھپانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔پاکستان میں سالانہ دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے اس کے اندر پورے خاندان ملوث ہیں۔شہزاد اکبر کی قیادت میں بنائی گئی اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے تاریخی کام سرانجام دیا ہے۔ اور پاکستان کے بیرون ملک پیسوں کا سراغ لگایا ہے۔حکومت پاکستان کی ترقی کے لیے پرعزم ہے اسی لیے بیرون ملک سرمایہ کاری تیزی سے بڑھ رہی ہے اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اقامہ کی آڑ میں ملک کی لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک چھپائی جاتی رہی ہے۔حکومت تمام پاکستانی اقامہ ہولڈرز کی تفصیلات دبئی سے لے رہی ہے۔ہم اقامہ کی آڑ میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کو روکیں گے۔ حکومت نے اپنے 100دن کے ایجنڈے پر تندہی سے عمل کیا ہے۔ پاکستان کی بلیک اکانومی کا حجم پاکستان کی کل اکانومی کے برابر ہے اگر یہ بلیک اکانومی نہ ہوتی تو پاکستان بہت ترقی کرچکا ہوتا پاکستان کے اندر گزشتہ حکومتوں نے دانستہ طور پر بلیک اکانومی کو پروان چڑھایا ہے۔ہماری حکومت کی ابھی ترجیح دس ممالک پر ہے ۔ اور وہاں پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات کی گئی ہے صرف دس ممالک میں 5.3ارب ڈالر کا سراغ لگایا جاچکا ہے، جو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوائے گئے یہ رقم 700ارب روپے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سات سو ارب روپے ابھی کل پیسوں کا ایک بہت چھوٹا سا حصہ ہے حکومت نے ابھی صرف ان لوگوں کی تحقیقات کی ہے جن کے اثاثے ایک ملین ڈالر سے زائد ہیں۔بڑی مچھلیاں پکڑنے کے بعد چھوٹی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالیں گے دبئی لینڈ اتھارٹی کے مطابق دبئی کے رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے میں پاکستان پوری دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ہمیں اثاثوں کی چھان بین کرنے میں وہاں مشکل آرہی ہے جہاں پیسے مالی ، ڈرائیور اور کک کے نام پر رکھوائے گئے ہیں۔فالودے اور رکشے والے سے ملتے جلتے کیسز میں منی لانڈرنگ کی رقم ایک ارب سے تجاوز کرچکی ہے ابھی تک ہم نے پانچ ہزار سے زائد اکاﺅنٹس کی تحقیقات کی ہیں جو سارے جعلی نکلے ہیں منی لانڈرنگ کرنے والے بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیںجعلی اکاﺅنٹ میں میرے پیسے ہیں لیکن انھیں ثابت کرکے دکھاﺅ۔پاکستانیوں نے غیر قانونی طور پر صرف دبئی میں پندرہ ارب ڈالر کی جائیدادیں بنائیں ہیں ان لوگوں پر ہاتھ ڈالیں تو جمہوریت خطرے میں آجاتی ہے اومنی جعلی اکاﺅنٹس پر پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کی جارہی ہیں جس پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی اپنی رپورٹ جلد سامنے آنے والی ہے۔اس کے بعد اس میں ملوث لوگوں کے خلاف ریفرنس دائر کریں گے۔اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ موجودہ اپوزیشن پاکستان کی تاریخ کی کمزور ترین ہے ۔ اگر ان کے کرتوت ہوتے تو ان کی تعداد سے کچھ فرق پڑتا (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی میں چارٹر آف کرپشن ہوا تھا جس کے تحت پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔موجودہ حکومت کا ان کے چارٹر آف کرپشن سے کوئی لینا دینا نہیں پی ایس ای کا سربراہ وہ انسان ہوگا جس کا اپنا دامن صاف ہو۔پی ایس ای کا سربراہ اپوزیشن لیڈر کو بنانا ایک روایت تھی کوئی قانون نہیں اور غلط روایتوں کو ختم ہوجانا چاہیے۔

آشیانہ سکینڈل… عجب کرپشن کی غضب کہانی ، معظم سپرا نے وعدہ معاف گواہ بن کر احد چیمہ پر بجلیاں گرا دیں، بے ضابطگیوں کو احد چیمہ سپرا کے گلے میں فٹ کرنا چاہتے تھے ، جوابی وار کا پھندا شہباز شریف کیلئے مصیبت بن گیا ، تہلکہ خیز انکشافات نے تھرتھلی مچا دی

لاہور (ن۔ ق) آشیانہ سکینڈل کے سلطانی گواہوں میں سے اگر کسی کے پاس سب سے زیادہ بے ضابطگیوں اور کرپشن کا علم تھا تو وہ احد چیمہ کا یارغار پراجیکٹ ڈائریکٹر معظم اقبال سپرا تھا جس نے بطور ای ڈی او (EDO) فنانس کے تمام مالیاتی بے ضابطگیوں کی تفصیل حاصل کرلی تھی اس لیے اسے خاص طور پر پراجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر چنا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق معظم اقبال سپرا وہ اہم کلیدی کردار تھا جس نے ساری کہانی کا بھانڈہ اس وقت پھوڑا جب اس وقت کے وزیراعلیٰ میاں شہبازشریف نے رانا ثناءاللہ کی سربراہی میں مالی بے ضابطگیوں پر کمیٹی اور احد چیمہ کو اس کا ممبر بنا دیا۔ جس پر سٹریٹیجک پلاننگ یونٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر ان کے ماتحت بلال قدوائی کو تو گرفتار کیا گیا مگر خدمات کے صلے میں معظم سپرا تو صرف ایک جگہ پر نیب کے استغاثہ میں دکھائی دیئے ہیں اور وہ بھی جب ان کی جگہ بلال قدوائی کام کر رہا تھا۔ معاملہ اس لیے بھی بہت سنجیدہ ہے۔ ساتھی افسران کے مطابق اگر اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر ہونے والی درخواست میں اتنی قانونی باریکیاں بیان ہوئی ہیں تو سلطانی گواہ بننے سے پہلے ہی کوئی سلطانی گواہ کا کردار ادا کر رہا تھا اور وہ صرف اور صرف سٹریٹیجک پلاننگ یونٹ کا ڈائریکٹر معظم سپرا ہی ہو سکتا تھا جو احد چیمہ کے بعد دوسرے نمبر کا سینئر ترین افسر تھا مگر نہ تو نیب اسے نامزد کرتی ہے نہ ہی اس کے ماتحت تمام افسران کے گرفتار ہونے کے باوجود اس کا نام ملزمان میں آتا ہے۔ ذرائع کے مطابق فنانس کا تجربہ آڈٹ کی ٹریننگ‘ شدید ذہنی دباﺅ اور دوسرے نمبر پر کھیل کھیل کر تنگ آئے معظم اقبال سپرا کو جب یہ شک ہوا کہ تحقیقاتی کمیٹی ذمہ داروں کا تعین کرتے ہوئے اس کو رگڑا نہ نکال دے تو اس نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے اپنے افسر بالا احد چیمہ کی داستان عام کر دی بلکہ یہاں تک کہا جا رہا ہے شکایت کی نوعیت سے ہی معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ کوئی گھر کا بھیدی ہے تو 38 نمبر پر گواہوں میں چھپے ہوئے اور معصوم بنے معظم اقبال سپرا نے اپنے ”محسن“ اور ”گارڈ فادر“ کے احد چیمہ پر ایسا جال پھینکا کہ معظم کے سب ساتھی پھنس گئے اور معظم گواہ بلکہ سلطانی گواہ نہیں ایک اہم گواہ بن گئے۔ کئی افسران کے نزدیک اور خصوصاً ن لیگ کے قریبی حلقوں میں یہ عام ہے کہ معظم اقبال سپرا کی مشکوک کارروائیاں احد چیمہ تک پہنچ چکی تھیں۔ اس لیے انہوں نے اس وقت کے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو کہہ کر تحقیقات کمیٹی تشکیل دلائی تھی تاکہ جلد از جلد سارا ملبہ پراجیکٹ ڈائریکٹر معظم اقبال سپرا کے دور میں ہونے والی بے ضابطگیوں کو اس کے گلے میں فٹ کر دیا جائے مگر معظم اقبال سپرا نے ایسا جوابی حملہ کیا کہ آج وہی پھندا شہبازشریف کے لیے مصیبت بن گیا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بات اس وجہ سے بھی واضح ہے کہ درخواست 56 کمپنیوں کے خلاف دی گئی تھی پھر صاف پانی کا ذکر چھڑا مگر نیب نے اپنے استغاثے میں جتنے ثبوت اور دلائل لگائے ہیں وہ سب کے سب آشیانہ اقبال سکینڈل سے متعلقہ ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے یہ بات بھی عام فہم ہے کہ ایک افسر کے اوپر اورنیچے کام کرنے والے گرفتار ہو جائیں اور صرف ایک پراجیکٹ کا ڈائریکٹر گواہوں کی فہرست میں پایا جائے تو ساتھی افسران کے مطابق یہ معظم اقبال سپرا سلطانی گواہ نہیں بلکہ مدعی مقدمہ ہونے کی دلیل ہے۔ معظم سپرا کو اپنے ساتھ لگانے والے احد چیمہ ضرور سوچتے ہوں گے کہ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔

وزیراعظم نے میڈیا ہاﺅسز کے بقایا جات کی فوری ادائیگی کا حکمنامہ جاری کر دیا ، صحافی برادری خوشی سے نہال

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے میڈیا ہاﺅسز کے بقایات کی فوری ادائیگی کی ہدایت کردی ہے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ہم اشتہارات کے سیاسی فوائد کے حق میں نہیں۔ اشتہارات پر حکومتی کنٹرول ختم کررہے ہیں۔ اشتہارات میرٹ سسٹم کے ذریعے تقسیم ہونگے۔ وزیر اعظم کی جانب سے میڈیا ہاﺅسز کی ادائیگیوں کا فیصلہ اہم ہے۔ میڈیا انڈسٹری پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ ادائیگیوں کے نتیجے میں میڈیا ورکرز کو نکالنے کا سلسلہ روکنے میں مدد ملے گی۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چودھری فواد حسین، وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی، وفاقی سیکرٹری اطلاعات شفقت جلیل، صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان، صوبائی وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا، صوبائی سیکرٹری اطلاعات اور بلوچستان سے ڈی جی پی آر سمیت متعلقہ سیکرٹری انفارمیشن شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے میڈیا کے بقایا جات فوری ادا کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات ونشریات چودھری فواد حسین نے بتایا کہ وزیراعظم نے اجلاس کے دوران ہدایت کی کہ میڈیا کے بقایا جات کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے اعلان کی اہمیت اس لئے ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں سے میڈیا سے لوگوں کو نکالا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کمٹمنٹ تھی کہ لوگوں کو روزگار دینگے، بیروزگاری سے بچنا ہمارا مقصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فوری ریلیف کے طور پر وزیراعظم کی ہدایت پر فیصلہ کیا ہے کہ تینوں صوبوں اور وفاق میں میڈیا کے بقایا جات کلیئر کرنے کا پراسیس شروع کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے جس طریقے سے اشتہارات کو ایک بطور اپنے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہم اس کے حامی نہیں ہیں اور اس وقت میڈیا میں جو افرا تفری نظر آرہی ہے اس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ پچھلی حکومت نے میڈیا کے ساتھ اشتہاری بازی کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جس کی وجہ سے ایک پورے کا پورے میڈیا بزنس متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا پالیسی میں توازن واپس لیکر لائیں گے۔ کوئی بھی حکومت اس طرح کی اشتہاربازی کا سوچھ بھی نہیں سکتی جس طرح پچھلی حکومت نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ہم نے پہلی بار سرکاری میڈیا پر سنسر شپ ختم کر دی اسی طرح ہم اشتہارات کے اوپر حکومت کا کنٹرول ختم کررہے ہیں اور ہم پراسیس بنا رہے ہیں جس کے ذریعے سرکاری اشتہارات وہ صرف حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہونگے بلکہ وہ ایک میرٹ سسٹم کے ذریعے تقسیم کئے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اس فوری ریلیف سے میڈیا کے بڑے گروپس کے اندر ورکرز کو نکالے جانے کا سلسلہ فوری طور پر روکا جائیگا اور ہماری کوشش ہے کہ ورکز اور میڈیا کے ملازمین کی نوکریوں کا تحفظ کیا جاسکے اور ہماری میڈیا پالیسی انشاءاللہ عام صحافی کے ساتھ کندھا سے کندھا ملا کر کھڑا ہونا ہوگی۔

میںوزیراعلیٰ تو نہیں لیکن عمران خان کے انتخاب کی مثال ضرور ہوں : وسیم اکرم کا اعتراف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم سے تشبیہہ دی تو انہوں نے بھی عمران خان کی اہم خوبی بیان کردی۔تفصیل کے مطابق کچھ دن قبل ایک خطاب کے دوران وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی سپورٹ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس طرح وسیم اکرم کو ڈھونڈا تھا اسی طرح عثمان بزدار بھی ملے ہیں اور یہ مستقبل میں وسیم اکرم کی طرح ہی پرفارم کرتے نظر آئیں گے۔اس حوالے سے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر وسیم اکرم نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب نہیں ہوں لیکن میں اس بات کی زندہ مثال ہوں کہ خاندانی پس منظر اور معاشی حالات کچھ بھی ہوں ،ہیرو وہ ہوتا ہے جو مختلف جوتوں کے ساتھ میلوں کا سفر طے کرے جو بڑے خواب دیکھے ،اپنے لیے نہیں بلکہ اپنے ملک کے لیے ایسا کرنے والا ہیرو ہے۔

دبئی پراپرٹی چھپانیوالوں کیلئے بری خبر

لاہو ر(کرائم رپو رٹر)دبئی میں پراپرٹی چھپانے پر ایف آئی اے کی جانب سے70 سے زائد افراد کو نوٹس جاری ،نوٹس ملنے کے بعد ایک درجن سے زائد فرارد کا ایف آئی اے سے رابطہ۔ زرائع کے مطابق ایف آئی اے نے صوبائی دارالحکومت میں رہائش پذیر لوگوں کو دبئی میں پراپرٹیاں بنانے پرنوٹسز جاری کیے کیوں کہ ان کی جانب سے بیرون ملک پراپرٹیاں تو بنائی گئیں لیکن انکم ٹکس رٹرن میں شو نہیں کیا۔ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد ایک درجن سے زائد پاکستانی شہریوں نے ایف آئی اے سے رابطہ کیا ہے تاہم ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم پر پراپرٹی بنانیوالوں کیخلا ف تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ماڈل ٹاﺅن لنک روڈ پر اربوں کی زمین پر ڈاکہ ، نیب ان ایکشن

لاہور (نمائندہ خصوصی) احتساب بیورو نیب نے ماڈل ٹاﺅن کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی میں واقع ماڈل ٹاﺅن لنک روڈ پر اربوں کی زمین پر ڈاکہ ڈالنے پر کیس کھول دیا ہے اور ملٹی نیشنل سٹور میٹروکو قبرستان کے اوپر غیرقانونی طور پر الاٹ کی گئی زمین کی تحقیقات کا دوبارہ آغاز کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قبرستان کی زمین پر 2006 ءمیں ملٹی نیشنل میکرو سٹور موجودہ میٹرو کو غیرقانونی طور پر دی گئی جس میں اربوں روپے کی کرپشن کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ نیب اس سے پہلے اس کیس کی انکوائری کررہا تھا مگر چند روز پہلے اس میگا فراڈ کیس کی تحقیقات میں تیزی آگئی ہے اور اس کی تفتیش کے لئے ایک سابق ضلعی ناظم سمیت ماڈل ٹاﺅن کوآپریٹو سوسائٹی کے سابق صدر کرنل (ر) طاہر کاردار‘ موجودہ صدر سیف الرحمن‘ جوائنٹ رجسٹرار کوآپریٹو نثار حسن زیدی کو تفتیش کے عمل سے گزرنا ہے جبکہ چند افراد کی اس اہم کیس میں تفتیش مکمل ہوچکی ہے جس کے بیانات کی روشنی میں ان افراد کی تفتیش کی جائے گی۔ تاہم ابھی ان کی طلبی کی حتمی تاریخ باقی ہے۔ ماڈل ٹاﺅن کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی بھی 2006 ءکی مینجمنٹ کمیٹی کو بھی طلب کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق 1935 ءسے اس زمین پر بہرام شاہ کا مزار موجود تھا اس دربار کے متولی بھی رہائش پذیر تھے جو نسل در نسل اس کی دیکھ بھال پر معمور تھے۔ 2006 ءمیں بنیادی طور پر سوسائٹی کی انتظامیہ نے دربار بہرام شاہ اور اس سے ملحقہ قبروں کو مسمار اور میکرو سٹور کو اربوں روپ کی زمین اونے پونے داموں پر لیز پر دیدی گئی۔ اس مبینہ کرپشن کی تحقیقات میں تیزی آگئی ہے اور حالیہ چند دنوں میں ہونے والی نیب کی تفتیش اس سلسلے کی کڑی ہے کیونکہ اس وقت احتساب بیورو نیب بڑے میگا سکینڈل کی تحقیقات کررہا ہے جس کی وجہ سے بڑے میگا کرپشن سکینڈل ماڈل ٹاﺅن کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کے خلاف تحقیقات مکمل کرنا ہے جبکہ اس حوالے سے ماڈل ٹاﺅن سوسائٹی کے صدر سیف الرحمن نے خبریں کو بتایا کہ ہمارے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے اگر بلوایا تو ضرور جائیں گے۔

سموگ کی دھندلی چادر ، سانس لینا دو بھر

لاہور (اے این این)پنجاب میں سموگ کی وجہ سے شہروں اور شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی، ملتان میں بھی سموگ سے صبح کے اوقات میں حد نگاہ تین سو سے پانچ سو میٹر تک رہ گئی۔ ملتان، میاں چنوں، وہاڑی، جھنگ ،جہانیاں، چیچہ وطنی اور گجرات سمیت کئی شہروں میں سانس لینا دوبھر ہو گیا ، آنکھ اور گلے کے امراض بڑھتے جارہے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں ہلکی دھند کی شدت برقرار رہے گی، بہاول پور میں دن بھر سورج کی آنکھ مچولی جاری رہی، سموگ کی وجہ سے شہریوں کوسانس لینے میں دشواری کاسامنا رہا اور آنکھوں میں چبھن کی بھی شکایت رہی۔صادق آباد شہر اور گردونواح میں بھی زہریلی سموگ نے ڈیرے ڈال لیے، حد نگا ہ 30 میٹر ہو کر رہ گئی، بدھلہ سنت اور اسکے نواحی علاقوں بستی جلیل، 7 چک، ملتانی والا، برہمن والا میں سارا دن سموگ چھائی رہی جس سے شہریوں کا سانس لینا دشوار ہو گیا، خاص طور پر بچے متاثر ہو رہے ہیں، لوگوں نے بارش کیلئے دعائیں مانگنا شروع کر دیں۔دریں اثنا مونڈکا میں سموگ کی چادر نے علاقہ کولپیٹ میں لے لیا جس کی وجہ سے حدنگاہ صفر ہوکررہ گئی۔

قصور پھر بچوں سے زیادتی میں اول ، نام نہاد مولوی نے 6 سے زائد بچوں ، بچیوں سے زیادتی کر ڈالی

قصور(بیورو رپورٹ) والدین اور شہریوں کے تمام تر احتجاج کے باوجود قصور کے معصوم بچوںکو ضلعی انتظامیہ تحفظ فراہم کرنے میں یکسر ناکام ہوگئی نواحی گاﺅں کھنگرانوالہ میں شیطان صفت مولوی نے معصوم بچے کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا ملزم اس سے پہلے بھی کئی بچوںاور بچیوں کے ساتھ زیادتی کا مرتکب ہوچکا ہے علاقہ کے لوگوںنے زیادتی کا شکار بننے والے معصوم بچے کو تشویشناک حالت کے پیش نظر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قصور پہنچا دیا ہے بتایا گیا ہے کہ مولوی سلامت علی ایک مسجد میں پیش امام ہونے کے ساتھ ساتھ علاقہ کی مختلف مساجد میں جاکر دینی کاموںکے نام پر اسپیکر کے ذریعے غیر قانونی طور پر چندہ اکٹھا کرنے کا دھندہ کرتا چلا آرہا ہے اس دوران مختلف مقامات پر مولوی سلامت علی نے چھ سے زیادہ بچوںاور بچیوںکو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تاہم عزت سے ڈرتے اور شرم سے بچنے کی خاطر معززین علاقہ کے ذریعے ہر دفعہ مولوی سلامت علی اپنے شیطانی فعل کے انجام سے بچ جاتا وقوعہ کے روز بھی وہ کھنگرانوالہ کی مسجد میں چندہ مانگ رہا تھا کہ ایک غریب دیہاتی کا چھ سالہ بیٹا ٰ(م)اسے دینی کاموں کے لیے چندہ دینے آیا تو مولوی سلامت علی اسے مسجد کے حجرے میں لے گیا اور جنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا تاہم جب بچے کی حالت غیر ہوئی تو مذکورہ مولوی اسے خون میں لت پت چھوڑ کر فرار ہوگیا پولیس نے بچے کے ورثاءکی رپورٹ پر مقدمہ درج کرکے ملزم کی تلا ش شروع کر دی ہے دوسری طرف نواحی گاﺅںمصطفی آباد کے محلہ گجرانوالہ میں بھی مسلح ملزمان ایک لڑکی کو اغواءکرکے لے گئے پولیس نے روائتی طو رپر مقدمات تو درج کرلیے ہیں تاہم قصور اور دیہی علاقوں کے معززین اور نمائندہ شخصیات نے ضلع قصور میں بچوں کے اغواءاور زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع قصور میں ذمے دار پولیس افسران کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔

تیری ایسی کی تیسی ، مجھے تنگ کرتے ہو ، جھگڑے کے دوران بیوی نے شوہر کے سینے میں چھریاں گھونپ دیں

لاہور (کر ائم رپورٹر) فیکٹری ایریا کے علاقے میں بیوی نے جھگڑے کے دوران شوہر کو سینے میں چھری کے وار کر کے شدید زخمی کر دیا جسے فوری طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا بتایا گیا ہے کہ فیکٹری ایریا کے علاقے النور ٹاون کے رہائشی الیکٹریکل انجینئر خرم مجید کا بیوی سے جھگڑا چل رہا تھا خرم 3 ماہ قبل سعودی عرب سے پاکستان واپس آیا تھا گزشتہ روز دونوں میاں بیوی کے درمیان پھر جھگڑا ہو گیا اس دوران عاصمہ نے طیش میں آکر خرم کے سینے پر چھری کے پے درپے وار کر کے اسے شدید زخمی کر دیا اس دوران شور سن کر خرم کا بھائی آگیا جس نے خرم کو فوری طبی امداد کے لیے ہسپتال پہنچایا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے پولیس کے مطابق چھریاں بیوی عاصمہ نے ماری ہیں جبکہ عاصمہ نے پولیس کو بیان دیا کہ خرم اسے قتل کرنا چاہتا تھا اپنے آپ کو بچاتے ہوئے خرم کو خود چھریاں لگ گئیں۔

خاتون کو 71سال سے انصاف نہ ملنے پر سسٹم کو شرم آنی چاہیے : معزز چیف جسٹس ہائیکورٹ برہم

لاہور (مدثر نواب)1947 سے انصاف کیلئے دربدرکی ٹھوکریں کھاتی خاتون کو تاحال انصاف نہ مل سکا۔71سال سے ابتک کیس کا فیصلہ ہی نہ ہوسکا۔متاثرہ خاتون ڈاکٹر نازیفہ عثمان انصاف کیلئے چیف جسٹس لاہور جسٹس انوار الحق کے پاس پہنچ گئی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ انوارالحق نے ریمارکس دیئے کہ ایک خاتون انصاف کےلئے ترس رہی ہے،71 سال گزر گئے سسٹم کو شرم آنی چاہئے،چیف جسٹس انوارالحق نے فاطمہ جناح میڈیکل کالج کی ڈاکٹر نازیفہ عثمان کی 71 سال پرانے کیس کی سماعت کی ،متاثرہ خاتون کے وکیل نے عدالت کے رو برو موقف اختیار کیا کہ نازیفہ عثمان کے والد نے جالندھر سے پاکستان ہجرت کی تھی اور 310 کنال زمین کا کلیم داخل کیا ،71سال گزرنے کے باوجود زمین نہیں ملی، خاتون نے استدعاکی کہ یا تو زمین دی جائے یا اس کے بدلے رقم ادا کی جائے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کےلئے سمری بھجوا دی گئی ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 45 روزمیں پبلک سیفٹی کمیشن کے قیام کے فیصلے پرعمل کیوں نہیں کیا؟۔چیف جسٹس انوار الحق نے ریمارکس دیئے کہ ایک خاتون انصاف کےلئے ترس رہی ہے،71 سال گزر گئے ،سسٹم کو شرم آنی چاہئے،ہم یہاں منصف اعلیٰ بن کے بیٹھے ہیں، چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی پنجاب حکومت ایک ہفتے میں معاملہ حل کرے اور رپورٹ پیش کرے۔