عرفان کو بھی پاک بھارت میچزکی فکرستانے لگی

بورے والا(نمائندہ خبریں)قومی کرکٹر محمد عرفان نے کہا ہے کہ بھارت ہمارا کھیلوں میں روایتی حریف ہے دونوں ملکوں کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان مقابلے بڑے کانٹے دار ہوتے ہیں بھارت اور پاکستان کے شائقین کا جوش دیدنی ہوتا ہے بھارت کو کھیلوں کے معاملے میں سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرنا چاہیے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور شائقین کرکٹ بڑے مہمان نوا ز ہیں ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے بعد دوسرے ملکوں کی ٹیموں کو کرکٹ کھیلنے کے لیے بلا خوف و خطر پاکستان آنا چاہیے ۔ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں چیئر مین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی کا دیرینہ خواب تھا جو انکی محنت اور لگن کی بدولت ہی شرمندہ تعبیر ہوا جس میں بڑا کردار سیکورٹی اداروں خصوصاً آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا ہے جن کی ہدایت پر غیر ملکی ٹیموں کے کھلاڑیوں اور آفیشنل کو فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنایا گیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب بورے والا میں گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا پاک فوج کی کاوشوں سے فاٹا وزیر ستان اور دیگر علاقوں میں کھیلوں کی سرگرمیاں بحال ہوئیں۔ہاں پر لوگ اب بلا خوف و خطر کھیلوں کے مقابلے دیکھنے جا رہے ہیں۔کرکٹر محمد عرفان نے بتایا کہ وہ قائد اعظم سپورٹس سٹیڈیم میں مزید سہولتوں کے لیے جلد ہی ایک نمائشی کرکٹ میچ منعقد کروا رہے ہیں دونو ں ٹیموں میں قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی شامل ہو نگے۔

استثنی کی درخواست مسترد

اسلام آباد (این این آئی، صباح نیوز) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی ایک ہفتے تک عدالت سے حاضری کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نوازشریف اور مریم نواز کے وکلاءکی جانب سے ایک ہفتے حاضری سے استثنیٰ کےلئے درخواستیں دائر کی گئیں جن کی نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے مخالفت کی۔ دوران سماعت کلثوم نواز کی 18 اپریل کی تازہ میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے ساتھ کوئی ای میل نہیں کہ انہیں ایمرجنسی میں بلایا گیا ہو۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ کلثوم نواز کینسر ی مریضہ اور لندن میں زیر علاج ہیں، ان کی ریڈیو تھراپی ہوئی ہے اور دوبارہ ہسپتال میں داخل کرایا گیا، ایسے موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے لہٰذا انسانی بنیادوں پر ایک ہفتے کےلئے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔نیب کے پراسیکیوٹر افضل قریشی نے اپنے دلائل میں مو¿قف اپنایا کہ نواز شریف اور مریم نواز نے بیرون ملک جانےکی اجازت طلب نہیں کی ¾حاضری سے استثنیٰ کےلئے ملزم کا عدالت میں پیش ہو کر استثنیٰ مانگنا ضروری ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب نے ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش بھی کر رکھی ہے، عدالت نے پہلے استثنیٰ دیا تو یہیں جلسے جلوس کرتے رہے۔عدالت نے دونوں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بعدازاں سناتے ہوتے ہوئے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے ایک ہفتے کے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ تاہم دونوں کی ایک دن کےلئے جمعہ کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلیا۔احتساب عدالت نے مریم نواز کےوکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ملزمان مجبوری کی وجہ سے پیش نہ ہوسکیں تو اس وقت استثنی کے لیے دوبارہ درخواست دائر کرسکتے ہیں۔ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے کی درخواست منظور کرلی گئی۔ جمعہ کو احتساب عدالت کے فاضل جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی تو اس موقع پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے اور ڈی جی آپریشنز نیب کو گواہ بنانے کی استدعا کی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انٹرنیشنل کوآپریشن ونگ نیب کو فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق دستاویزات ملی ہیں جو لندن فلیٹس کے رجسٹری ریکارڈ، یوٹیلٹی بلز اور کونسل ٹیکس سے متعلق ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزات جے آئی ٹی کے لکھے گئے خط کے جواب میں موصول ہوئی ہیں جبکہ نیب نے جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے خط کی پیروی کی۔سردار مظفر عباسی نے عدالت کوبتایا کہ نیب کے یوکے سینٹرل اتھارٹی کو خط کا جواب بھی موصول ہوا اور یہ دستاویزات ملزمان کی طرف سے پیش نہیں کی گئیں۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ملزمان کی طرف سے ان دستاویزات کو چھپایا گیا۔ اس موقع پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ رجسٹری ریکارڈ سے متعلق پہلے ہی گواہ پر جرح ہوچکی ہے جبکہ اس سے پہلے نیب نے اضافی شواہد ریکارڈ پر لانے کے لیے ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔ اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے کی درخواست پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی جانب سے نئی دستاویزات پیش کرنے کی درخواست منظور کرلی جس کے بعد لندن فلیٹس سے متعلق لینڈ رجسٹری، یوٹیلٹی بلز اور ٹیکس اسٹیٹمنٹ انہیں دستاویزات کا حصہ ہوں گی۔عدالت نے ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ کو بطور گواہ پیر کو طلب کرلیا جبکہ فلیگ شپ کی ملکیت سے متعلقہ دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی جائیں گی۔ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت 23 اپریل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی کے گواہ واجد ضیا پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز جرح مکمل کرچکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس)ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔

عامرخان دوسال بعد آج رنگ میں اتریں گے

ٹورنٹو(آئی این پی) پاکستانی نژاد برطانوی باکسرعامر خان کی دو سال بعد رنگ میں واپسی ہورہی ہے۔عامرخان آج کینیڈین باکسر کا مقابلہ کریں گے۔رنگ کے کنگ پاکستانی نژاد برطانوی باکسرعامرخان فائٹ کیلئے تیارہیں۔ویلٹرویٹ کیٹگری کیلئے کینیڈین باکسرفل لو گریکو سے مقابلہ کریں گے۔اب تک عامرخان نے کیرئیرمیں 35 باٹ لڑیں۔31میں کامیاب رہے، انیس مقابلوں میں حریف کو ناک آﺅٹ کیا۔برطانوی باکسر کی دوسال بعد رنگ میں واپسی ہوئی ہے۔ اس عرصے میں وہ اپنی فیملی اوراہلیہ کے درمیان گھریلو مسائل میں الجھے رہے۔

 

سیاسی مداخلت لنکن کرکٹ کی تباہی کا سبب ، مرلی

کولمبو (اے پی پی) سابق جادوگر سپنر متھایا مرلی دھرن نے کہا ہے کہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے سری لنکا کرکٹ تباہ ہو رہی ہے، وہ لوگ جو کرکٹ جانتے ہی نہیں سری لنکن کرکٹ کے امور چلا رہے ہیں اسلئے ہر گزرتے دن کے ساتھ ہماری ٹیم کی کارکردگی زوال کا شکار ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سری لنکا کرکٹ میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہماری ٹیم کی کارکردگی میں بہتری آنے کی بجائے دن بدن خراب ہو رہی ہے۔2011ءمیں ٹیم نے آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ فائنل کھیلا، 2014ءمیں آئی لینڈرز نے ٹونٹی عالمی چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا لیکن گزشتہ چار برس سے ہماری ٹیم مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ اعتماد کا کھیل ہے، کھلاڑیوں کو پرفارم کرنے کیلئے حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں چار پانچ برس ون ڈے میں ناکام رہا لیکن رانا ٹنگا نے مجھے حوصلہ دیا جس کی وجہ سے میں ٹیسٹ کے بعد اس فارمیٹ میں بھی کامیاب رہا لیکن آج کل کھلاڑیوں کو بتایا جاتا ہے کہ اگر آپ نے اس سیریز میں پرفارم نہ کیا تو سکواڈ سے باہر کر دیئے جاﺅ گے ایسی صورت میں ان کیلئے پرفارم کرنا مشکل ہوتا ہے، کوسل مینڈس نے انٹرنیشنل کرکٹ میں جاندار انٹری اور ہر کوئی کہہ رہا تھا کہ ان کا مستقبل روشن ہے لیکن ایک سیریز میں ناکامی کے بعد انہیں سکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا۔

فواد،وہاب کوڈراپ کرناسلیکشن کمیٹی کی نااہلی،سرفراز

لندن ( نیوزایجنسیاں) سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز نے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کی منتخب ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہترین پرفارمنس پر فواد عالم اور وہاب ریاض کو ڈراپ کرنا سلیکشن کمیٹی کی نااہلی ہے۔ ریورس سوئنگ کے موجد سرفراز نواز نے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لیے قومی ٹیم کی سلیکشن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہترین پرفارم کرنے والے فواد عالم اور وہاب ریاض کو نظر انداز کرنا اور ناتجربہ کار رشتہ دار امام الحق کو شامل کرنا حیران کن ہے۔لیجنڈری بلے باز یونس خان کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بے توقیری پر بھی سابق فاسٹ بولر خوب گرجے کہ بورڈ حکام کا یہ رویہ انتہائی شرمناک ہے۔سرفراز نواز نے جسٹس قیوم کے سزا یافتہ کرکٹر کو اہم ذمہ داریاں دینے، سلیکشن میں میرٹ کی دھجیاں اڑانے کو آڑے ہاتھوں لیا اور ساتھ ہی انتظامی خرابیوں پر چیئرمین نجم سیٹھی کے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر دیا۔

گولڈ میڈلسٹ شوٹر مانو بھاکر بھارتی میڈیا سے شدید ناراض

نئی دہلی (بی این پی ) کامن ویلتھ گیمز کے دس میٹرز ایئر پسٹل ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتنے والی 16 سالہ بھارتی شوٹر مانو بھاکر بھارتی میڈیا سے شدید ناراض ہیں جن کا کہنا ہے کہ صرف سنسنی خیز خبروں کیلئے صحافی حضرات اس حد تک کیوں چلے جاتے ہیں؟۔واضح رہے کہ مانو بھاکر کو ایک ستائشی تقریب کے دوران زمین پر بیٹھنا پڑا جس کو بھارتی میڈیا نے ان کی بے عزتی قرار دیا تھا۔ مانو بھاکر کے مطابق وہ محض اپنے کچھ بزرگوں کیلئے جگہ چھوڑ کر آگے زمین پر بیٹھ گئیں تو اس میں بے عزتی کی بھلا کیا بات ہے۔

\

جناب چیف جسٹس سپریم کورٹ ، زینب کیس کے بعد 89 بچیوں سے زیادتی کیوں ؟

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نواز شریف نے پہلے ہی کہا تھا کہ اگر استثنیٰ مل گیا تو میری اہلیہ بیمار ہے کچھ دن مزید لندن میں رکنا چاہوں گا۔ چیئرمین نیب نے بھی کہا تھا کہ 6,5 دن میں واپس آ جائیں گے۔ عدالت نے اب صرف ایک دن کی چھٹی منظور کرتے ہوئے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ میری معلومات کے مطابق نوازشریف کی اگلی پیشی 23 اپریل کو ہے اگر وہ نہیں آتے تو ظاہر ہے عدالت ان کو نوٹس جاری کرے گی پھر بھی نہیں آتے تو کوئی سخت ایکشن لیا جا سکتا ہے۔ میرے خیال میں نواز واپس آ جائیں گے۔ اگر واقعی ان کی اہلیہ بہت بیمار ہیں تو انہیں چاہئے کہ ان کا میڈیکل فوری عدالت میں پیش کریں کہ اس وجہ سے مجھے استثنیٰ چاہئے بہرحال فیصلہ عدالت نے ہی کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب نے جو مشرف، مونس الٰہی و کامران شفیع سمیت دیگر افراد کی انکوائری کے لئے لسٹ نکالی ہے اس سے ظاہرہوتا ہے کہ وہ منتخب احتساب نہیں کر رہے۔ جس کے خلاف شواہد ملتے ہیں کارروائی کی جا رہی ہے۔ نیب کا طریقہ ہے کہ وہ اس وقت تک ایکشن نہیں لیتے جب تک کسی کے خلاف ثبوت نہ ہوں۔ نئی لسٹ میں شامل ناموں کے خلاف ثبوت و معقول دلائل ہوں گے تب ہی ان پر ہاتھ ڈالا گیا ہے۔ جب انصاف ہے تو سب کے لئے ہونا چاہئے۔ میرا نیب و عدلیہ سے سوال ہے کہ کئی سال سے سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی و راجہ پرویز اشرف پر بھی مقدمات چل رہے ہیں۔ ان کا کیا ہوا؟ عدالتوں سے درخواست ہے کہ سب کے ساتھ برابر کا سلوک کریں تا کہ یہ محسوس نہ ہو کر کسی کو نظرانداز بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساری زندگی کا تجربہ ہے کہ آدمی کتنا ہی گناہگار کیوں نہ ہو وہ قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر حلف دینے سے گریز کرتا ہے لیکن اگر کوئی ایسا کر لے تو پھر چاہے وہ جھوٹ ہی بول رہا ہو اس کی بات مان لینی چاہئے اور معاملہ پروردگار پر چھوڑ دینا چاہئے۔ تحریک انصاف کی جن 3 خواتین نے اس طریقےسے اپننی صفائی پیش کی ہے، عمران خان کو مشورہ دوں گا کہ ان کی بات تسلیم کر لینی چاہئے۔ تاریخ اسلام یہی بتاتی ہے۔ عمران خان نے جن کارکنوں کو شوکاز نوٹس جاری کئے، انصاف کا تقاضہ ہےکہ انہیں صفائی کا موقع ملنا چاہئے پھر کوئی فیصلہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ سندھ میں تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں، سول سوسائٹی کو احتجاج میں حصہ لینا چاہئے۔ پانی، بجلی، گیس کامسئلہ کسی ایک جماعت کا نہیں۔ احتجاج کی کال وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے دی تھی جبکہ عملدرآمد دوسری جماعتیں کر رہی ہیں۔ صوبائی حکومت لوگوںکو احتجاجکا راستہ دکھا کر خود اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں۔ چیف جسٹس جب کراچی جاتے ہیں وہ بھی ان مسائل پر برہم ہوتے ہیں۔ میرا کراچی میں گھر بھی ہے اور دفتر بھی، اس لحاظ سے میں بھی ان کے احتجاج میں شریک ہوں۔ جب تک ہم سب مل کر عوامکے احتجاج میں شامل نہیں ہوں گے، کامیابی نہیں ملے گی۔ سندھ کے مسائل پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا، ذمہ داری پیپلزپارٹی کی ہے۔ شرم محسوس ہوتی ہے کہ ملک ریاضنے کہا تھا کہ ایک دفعہ ہم کراچی کا کچرا اٹھوا دیتے ہیں۔ یہ ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے۔ اگرعوام کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں تو پھر انہیں حکمرانوں کی تقریروں سے کوئی دلچسپی نہیں رہتی۔ انہوں نے کہاکہ صرف خیبر پختونخوا ہی نہیںبلکہ آئی جی پنجاب نے بھی سکیورٹی واپس لے لی ہے۔ مجھے لوگوں نے بڑی دفعہ کہا کہ آپ بھی سکیورٹی لیں لیکن میں نے کبھی ایسا نہیں کیا کیونکہ پولیس کے وسائل عوام کے لئے ہیں۔ دباﺅ ڈال کر یا سفارشیں کروا کر غلط مراعات حاصل کرنا مذہبی، ذہنی، اخلاقی و قانونی طور پر غلط ہے۔ بچپن سے تربیت ہے کہ جو وقت مقرر ہے اس کے مطابق جانا ہے۔ قانون دان اظہر صدیق نے کہا ہے کہ بیماری یا کاروباری مسائل کی وجہ سے ملزم کو استثنیٰ ملتا ہے، خاندانی حد تک کسی کے بیمار ہونے پر استثنیٰ ملنے کی بہت کم گنجائش ہوتی ہے۔ نوازشریف اگر آئندہ پیشی پر نہیں ہوتے تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوں گے۔ وارنٹ جاری ہونے کے بعد ایگزیکٹو نے گرفتار کر کے پیش کرنا ہوتا ہے۔ ملزم ملک سے باہر ہے تو انٹرپول کی مدد حاصل کی جاتی ہے انٹرپول تعاون کر رہی ہے، دبئی سے کافی لوگوں کو لایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حسن، حسین نواز اور اسحاقق ڈار کو پکڑنے کے معاملے میں وزارت قانون و خارجہ ملوث ہیں جو انٹرپول سے تعاون نہیں کر رہے۔ اگر کوئی تعاون نہیںکرتا تو نیب براہ راست رابطہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عدالت کے حکم پر فوری کسی کا نام ای سی ایل میںڈال دیا جاتا ہے لیکن وزیر داخلہ احسن اقبال کابینہ کمیٹی کا سہارا نوازشریف کی وجہ سے لے رہے ہیں۔ اس طرح نہ صرف وہ اپنا حلف توڑ رہے ہیں بلکہ قانون کی بھی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ نیب کو چاہئے کہ وہ عدالت سے رجوع کریں۔ تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک میں لاکھوں مقدمے چل رہے ہیں، ہر شخص قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر گواہی دے رہا ہے۔ کسی عدالت میں حلف کے بغیر گواہی نہی ہوتی، چور بھی سچ و جھوٹ بولتے ہیں۔ جن کارکنوں کو شوکازنوٹس گئے ہیں وہ وضاحت دیں گے۔ پی ٹی آئی خود عدالت نہیں، جیوری و پنچائت والا طریقہ کار چلے گا۔ پاکستان میں کرپشن کا جو حال ہے، ایسے حالات میں کارکنوں کو شوکاز نوٹس جاری کرنا گیم چینجر ہے۔ آئندہ کسی کی جرا¿ت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس ضیا شاہد کا مشکور ہوں کہ انہوں نے کے پی پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے کہاکہ بچوں وبچیوں سے زیادتی کے بہت زیادہ کیسز ہو رہے ہیں، رپورٹ بہت کم ہوتے ہیں۔ سندھ حکومت سے جنسی تعلیم دینے کے حوالے سے درخواست کی ہے۔ بچوں اور ان کے والدین کو تربیت دینا بہت ضروری ہے۔گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ کراچی میں بجلی کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہے، زیادہ تر علاقوں میں بجلی نہیں جاتی۔ ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے جہاں لائن لاسز بہت زیادہ ہیں یا وہ بل ادا نہیں کرتے۔ کراچی 5,4 سال سے بجلی کے حوالے سے لاہور و اسلام آباد سمیت دیگر بڑے شہروں کی نسبت بہت بہتر ہے۔ حالیہ بحران کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کے آپس کے اختلافات کی وجہ سے ہوا۔ بات چیت ہوچکی ہے۔ ایک ہفتے میںبحران ختم ہو جائے گا۔ کے الیکٹرک ایک نجی ادارہ ہے جس کی نجکاری مشرف دور میں ہوئی۔ ملک میں یہ واحد ڈسٹری بیوشن و جنریشن کمپنی ہے جو پرائیویٹ سیکٹر میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شارٹ ٹرم میں پانی کی صورتحال بہتر ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ کراچی میں پانی کا سب سے بڑا منصوبہ بن رہا ہے جس میں وفاق صوبائی حکومت کے ساتھ 50 فیصد پارٹنر شپ کر رہا ہے۔ یہ منصوبہ مارچ 2019ءمیں مکمل ہو گا پھر پانی کی صورتحال کچھ بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں واٹر ٹینکر مافیا نہیں جبکہ کراچی میں ہے، آخر یہاں نظم و ضبط سے کام کیوں نہیں ہوتا۔ پانی کا منصوبہ جو وفاقی حکومت مل کر کر رہی ہے یہ ہماری ذمہ داری نہیں۔ وفاق صوبائی حکومتوںکو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں پیسہ دے رہا ہے جو اس سال ڈبل سے بھی زیادہ دیں گے۔ یہ پیسہ عوام پر خرچ ہوتا نظر بھی آنا چاہئے۔ پنجاب اور سندھ میں زمین آسمان کا فرق ہے، شہباز شریف نے کراچی کے حوالے سے ٹھیک آفر کی ہے کہ موقع ملا تو یہاں کے مسائل ختم کریں گے۔