”ہے کوئی سائل جو مجھ سے سوال کرے“ چیف جسٹس ثاقب نثار کے دبنگ اعلان سے کھلبلی مچ گئی

چارسدہ (ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان نے اس وقت سب کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا جب انہوں نے وکلا کو مخاطب کرکے کہا ’ہے کوئی سائل جو مجھ سے سوال کرے اور میں یہیں کھڑے کھڑے اس کا فیصلہ کردوں ‘۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چارسدہ بار کی تقریب سے خطاب کے دوران وکلا کو مخاطب کرکے کہا وہ یہاں مانگنے کیلئے آئے ہیں ان کے پاس دینے کیلئے کچھ نہیں ہے، ’میں آپ سے تعاون اور محبت مانگتاہوں تاکہ عوام کو بنیادی حقوق مل سکیں کیونکہ عوام کو حقوق آپ کی مدد سے مل سکتے ہیں‘۔چیف جسٹس نے کہا کاش میرے پاس کوئی سال آئے اور کہے میرا یہ مسئلہ ہے ، میرے ساتھ جسٹس عمر عطا بندیال موجود ہیں، میں یہیں کھڑے کھڑے اس کو اس کا حق دلوا?ں گا۔ انہوں نے وکلا کو مخاطب کرکے کہا ’ہے کسی کا پرابلم جو مجھے بتائے، آپ کے بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے ہروقت حاضر ہوں‘۔

ایک بھی سیاستدان ایسا نہیں جسے فوج نے پیدا نہ کیا ہو ،شیخ رشید کا اہم اعلان

رحیم یار خان(ویب ڈیسک)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ملک میں کوئی ایک بھی سیاستدان ایسا نہیں جسے فوج نے پیدا نہ کیا ہو۔رحیم یارخان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عام آدمی کے پاس نابجلی ہے نا پانی اور نا ہی روٹی، پینے کا صاف پانی نا ہونے کے باعث لوگ ہیپاٹائٹس سے مررہے ہیں، نوازشریف نے ملک و قوم کو لوٹ کھایا، ملک میں اتنی کرپشن ہوئی کہ سی پیک پر کام روک دیا گیا ہے، جس ملک میں جج کے گھر میں فائرنگ ہوجائے وہاں قوم کی بیٹی کیسے محفوظ ہوسکتی ہے، جس عمر میں بچوں کے شناختی کارڈز نہیں بنتے شریف خاندان کے بچے ارب پتی بن گئے، لیکن یہ تمام صورتحال جاننے کے باوجود ہم ووٹ دیتے وقت آنکھوں پرپٹیاں باندھ لیتے ہیں۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک میں تباہی اس لئے ہے کہ بیورو کریٹ بھی کرپٹ ہیں، آج ووٹ کی عزت کی باتیں کررہے ہیں جب کہ ووٹ کو جتنا نواز شریف نے ذلیل کیا اس کی مثال نہیں ملتی، فوج اور عدلیہ کے خلاف بیانات دیئے جارہے ہیں، پاکستان میں ایک بھی سیاست دان ایسا نہیں جس کو فوج نے پیدا نہ کیا ہو لیکن بدقسمتی ہے کہ فوج کی نرسری بھی نوازشریف جیسی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پردے کے پیچھے این آر او کی کوشش کی جارہی ہے، حکمران احتساب میں نہیں بلکہ ختم نبوت کے خلاف کام کرنے پر اللہ کی پکڑ میں ا?ئے، پارلیمنٹ میں بیٹھے سارے مولویوں نے ختم نبوت کے خلاف ووٹ دیا اور مولانا فضل الرحمان نے پہلی مرتبہ اس معاملے پر میرا شکریہ ادا کیا، کرپٹ لوگ جب تک سیاست سےنہیں نکلیں گےملک ترقی نہیں کرے گا۔

بگ تھری ختم پیسہ بھی ہضم ،زر تلافی کیس میں بھارت کی ہٹ دھرمی جاری مگر پاکستانی پوزیشن مضبوط

نئی دہلی(ویب ڈیسک) پاکستان سے کرکٹ تعلقات کے حوالے سے بھارتی ڈھٹائی برقرار ہےزرتلافی کے کیس میں مضبوط پاکستانی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے تاخیری حربے بھی استعمال کرنا شروع کر دیے گئےبی سی سی آئی کی کوشش ہے کہ سماعت کی تاریخ آگے بڑھا دی جائے۔حکام کا موقف ہے کہ پاکستان سے معاہدہ بگ تھری کی حمایت کے بدلے سیریز کھیلنے پر تھا اب چونکہ وہ ماڈل نہیں رہا اور اس کی وجہ سے ہمیں مالی نقصان بھی ہوچکا اس لیے پی سی بی سے کنٹریکٹ بھی ختم ہوگیا، پاکستان کی جانب سے70 ملین ڈالر کے ہرجانہ وصولی کیس کیلیے بی سی سی ا?ئی نے پرانا ریکارڈ جمع کرنا شروع کردیا ہے،2014 سے معاملات کو دیکھنے والے تمام ا?فیشلز کو مدد کیلیے خطوط بھیج دیے گئے، ا?ئی سی سی میٹنگز میں پاک بھارت باہمی کرکٹ پر ہونے والی بات چیت کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا۔دوسری جانب پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی اور چیف ا?پریٹنگ ا?فیسر سبحان احمدکے دورہ بھارت کا وقت بھی قریب ا?گیا، دونوں کولکتہ میں شیڈول ا?ئی سی سی میٹنگز میں حصہ لیں گے، اس دوران انکی کوشش ہوگی کہ پاک بھارت کرکٹ پر اپنا موقف بھی بھرپور انداز میں پیش کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے باہمی سیریز کھیلنے کے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر ا?ئی سی سی کی تنازعات کمیٹی میں بھارت کیخلاف70 ملین ڈالر ہرجانے کا کیس کیا ہے، جس کیلیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے جبکہ سماعت اکتوبر میں ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ بھارتی ڈھٹائی برقرار ہے،زرتلافی کے کیس میں مضبوط پاکستانی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے اب اس نے تاخیری حربے بھی استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں،بی سی سی ا?ئی کی کوشش ہے کہ سماعت کی تاریخ ا?گے بڑھا دی جائے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی سی سی ا?ئی اس ایک نقطے پر اپنا کیس لڑے گاکہ ’ پاکستان سے معاہدہ بگ تھری کی حمایت کے بدلے سیریز کھیلنے پر تھا اب چونکہ وہ ماڈل نہیں رہا اور اس کی وجہ سے ہمیں مالی نقصان بھی ہوچکااس لیے پی سی بی سے کنٹریکٹ بھی ختم ہوچکا۔ بھارتی حکام نے کیس ہارنے سے بچنے کیلیے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔اس سلسلے میں قائم مقام سیکریٹری امیتابھ چوہدری نے 2014 کے بعد بی سی سی ا?ئی کے اہم عہدوں پر کام کرنے والے تمام ا?فیشلز کو خطوط بھیجے ہیں، سب سے کہا گیاکہ اپنے دور میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے ہونے والی بات چیت کے جتنے بھی شواہد اور ریکارڈ موجود ہیں وہ ان سے بورڈ کو ا?گاہ کریں، ان حکام میں ا?ئی سی سی کے موجودہ چیئرمین ششانک منوہر، این سری نواسن، سنجے پٹیل، انوراگ ٹھاکر اور ا?ئی پی ایل کے سابق چیف ا?پریٹنگ ا?فیسر سندر رامن شامل ہیں۔ ایک بھارتی اخبارکی رپورٹ کے مطابق امیتابھ چوہدری نے ا?ئی سی سی کو بھی ایک خط بھیجا جس میں اس سے بورڈ میٹنگز کے دوران پاکستان اور بھارت کی باہمی کرکٹ سے متعلق ہونے والی بات چیت کا ریکارڈ فراہم کرنے کوکہا گیا۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بی سی سی ا?ئی کو ابھی تک سابق سربراہان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا مگر اس بات کا امکان موجود ہے کہ جلد ہی سب مل کر اپنا موقف پیش کردیں گے، پاکستان کے ساتھ اس معاملے کو سپریم کورٹ کی مقرر کردہ کمیٹی ا?ف ایڈمنسٹریٹرز نہیں بلکہ خود بی سی سی ا?ئی حکام ہی دیکھ رہے ہیں۔ امیتابھ چوہدری نے رابطہ کرنے پر دعویٰ کیا کہ بھارت کا پاکستان بورڈ کے خلاف کیس مضبوط ہے۔ یاد رہے کہ بی سی سی ا?ئی نے دنیا کو دکھانے کیلیے اپنے نئے ایف ٹی پی میں بھی پاکستان سے باہمی سیریز کیلیے جگہ رکھی ہوئی ہے لیکن اس کا جواز ہے کہ حکومت کی اجازت کے بغیر سیریز ممکن نہیں ہوگی۔دریں اثنا پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور چیف ا?پریٹنگ ا?فیسر سبحان احمد کے دورئہ بھارت کا وقت بھی ا? گیا ہے، دونوں ہفتے سے کولکتہ میں شروع ہونے والی ا?ئی سی سی میٹنگز میں شریک ہوں گے، ڈھائی برس میں یہ پہلا موقع ہے جب پی سی بی کا وفد بھارت کا دورہ کررہا ہے، ا?خری مرتبہ 2015 میں اس وقت کے پی سی بی سربراہ شہریار خان ممبئی گئے تھے،مگر انتہا پسندوں کے بی سی سی ا?ئی ہیڈکوارٹر میں گھسنے کے بعد بھارتی بورڈ حکام سے ان کی بات چیت نہیں ہوسکی تھی،اس بار پی سی بی حکام کی کوشش ہوگی کہ اپنا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا جائے۔

اب پتنگیں اُڑینگی نہیں ،حملوں کیلئے استعمال ہونگی ،اسرائیلی فوج کیخلاف چونکا دینے والا اقدام

غزہ (ویب ڈیسک)فلسطینیوں کی جانب سے لگاتار چوتھے ہفتے بھی غزہ اور اسرائیل کی سرحد کے قریب مظاہرے جاری ہیں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے پمفلیٹ پھینکے ہیں جن میں فلسطینی مظاہرین کو سرحد کے قریب آنے سے منع کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ ہر جمعہ کے روز فلسطینی مظاہرین غزہ اور اسرائیلی سرحد کے قریب مظاہرے کرتے ہیں جن میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اب تک 31 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی فوج تازہ مظاہروں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور اندازہ کیا جا رہا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین ہوں گے۔ہر ہفتے فلسطینی مظاہرین اس جگہ ٹائر جلاتے ہیں جہاں پر اسرائیلی سنائپرز تعینات ہوتے ہیں۔اسرائیلی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ کے باعث عالمی سطح پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔یہ پہلی بار ہے کہ اسرائیل نے پمفلیٹ گرا کر فلسطینیوں کو متنبہ کیا ہے۔اسرائیل کی جانب سے گرائے جانے والے پمفلیٹس پر لکھا ہے کہ ’حماس دہشت گرد تنظیم شدت پسند کارروائیوں میں آپ لوگوں کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز ہر صورتحال کے لیے تیار ہے۔ سرحد سے دور رہیں اور سرحدی باڑ کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کریں۔‘فلسطینیوں کی جانب سے ان مظاہروں کو ’دا گریٹ مارچ آف ریٹرن‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مظاہرے 30 مارچ کو شروع کیے گئے تھے اور امکان ہے کہ ان کا اختتام 15 مئی کو ہو گا۔دوسری جانب فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فلسطینی مظاہرین اس ہفتے ایک نئی ترکیب کا استعمال کر رہے ہیں۔
مظاہرین بڑی بڑی پتنگوں کے ساتھ مولوتوو لٹکا کر غزہ اور اسرائیلی سرحد کے قریب چھوڑ رہے ہیں۔مظاہرین کی کوشش ہے کہ وہ درجنوں پتنگیں سرحد کے اس پار اڑائیں۔ ان میں سے کچھ پتنگوں کے ساتھ نوٹ لگے ہوئے ہیں جن پر اسرائیلیوں کے لیے لکھا ہے ’فلسطین میں تم لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے‘۔جمعرات کی شام کو فلسطینیوں نے رنگ دار کاغذوں اور کوکا کولا کی خالی بوتلوں کے ساتھ پتنگیں بنائیں۔
کچھ نے 60 سینٹی میٹر بڑی پتنگیں بنائیں جن کے بیچ میں فلسطین کا جھنڈا تھا۔ ان پتنگوں کے ساتھ دھاتی رسی جوڑی گئی جس کے ساتھ کوکا کولا کی خالی بوتل لٹکائی گئی جس میں پیٹرول تھا۔اے ایف پی کے مطابق تین نوجوان لڑکے ایک پتنگ لے کر سرحد کی جانب گئے اور سرحد سے کچھ دور انھوں نے بوتل کو آگ لگائی۔ بوتل کو آگ لگانے کے بعد پتنگ کو ہوا میں اڑایا اور پھر اس کی ڈور کاٹ دی۔ پتنگ اڑتی ہوئی اسرائیل میں داخل ہوئی اور گر گئی اور اس سے تھوڑی سے آگ لگی۔16 سالہ عبداللہ نے اے ایف پی کو بتایا ’ہم اسرائیل کو پتنگ کے ذریعے پیغام دے رہے ہیں کہ ہم اس قبضے کے خلاف ہیں۔‘

انسانی اعضا ءاب چھپے گیں مددگار جیلی دریافت ہو گئی

یارک شائر(ویب ڈیسک) برطانوی ماہرین نے ایک ایسا جیلی دار مادہ دریافت کیا ہے جو تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے پیچیدہ اور نرم انسانی اعضائ چھاپنا ممکن بناسکتا ہے۔تھری ڈی پرنٹر گزشتہ پچیس سال سے موجود ہیں جبکہ ان میں ترمیم کے ذریعے مختلف جاندار بافتوں (ٹشوز) کی پرنٹنگ بھی ممکن بنالی گئی ہے جسے ”تھری ڈی بایوپرنٹنگ“ کہا جاتا ہے۔ لیکن جیتے جاگتے مصنوعی انسانی اعضاءکی تھری ڈی بایوپرنٹنگ کے ذریعے تیاری اب تک نہایت مشکل کام رہی ہے۔اسی حوالے سے ایک اہم رکاوٹ ایسے مادّے ہیں جو نہ صرف نرم ہوں بلکہ ان میں مخصوص جسمانی حصوں سے تعلق رکھنے والے خلیات شامل کرکے متعلقہ عضو کی ایسی جاندار نقل تیار کی جاسکے جو اپنا کام درست طور پر انجام دے سکے۔یارک شائر کی یونیورسٹی آف ہڈرزفیلڈ میں بایوپولیمر مٹیریلز کے ماہر ڈاکٹر ایلن اسمتھ، جن کی نگرانی میں یہ مادّہ دریافت ہوا ہے، تفصیلات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ کوئی بھی انسانی عضو بیک وقت ایسے کئی مادّوں کا مجموعہ ہوتا ہے جو سخت اور ٹھوس ہونے کے ساتھ ساتھ مضبوط اور لچک دار بھی ہوتے ہیں۔ اب تک بایوپرنٹرز سے مکمل انسانی اعضائ چھاپنے میں سب سے بڑی مشکل یہی رہی ہے کہ اس طرح بننے والی پرتیں (لیئرز) اتنی نازک ہوتی ہیں کہ اپنے ہی وزن سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہیں جبکہ ایسی دو پرتیں ایک دوسرے کے ساتھ مربوط بھی نہیں ہوپاتیں۔یہ نیا مادّہ ایک ہلکا پھلکا پولیمر ہے جو بایوپرنٹنگ کے مرحلے سے گزرنے کے بعد لچک اور مضبوطی کو برقرار رکھتا ہے جبکہ اس کی ایک سے زیادہ پرتیں بھی بہ ا?سانی جمائی جاسکتی ہیں۔ اسے انسانی اعضاءکی بایوپرنٹنگ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔ ابتدائی تجربات کے دوران اس سے کرکری ہڈیاں اور دوسری نرم لیکن مضبوط جسمانی بافتیں (تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے) چھاپی جاسکیں گی۔ماہرین کو امید ہے کہ اسے مزید بہتر بنا کر آئندہ چند برسوں میں پورے انسانی اعضاءتک چھاپنے کے قابل بنالیا جائے گا۔اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ”ایڈوانسڈ مٹیریلز“ میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

لاہور کی قسمت جاگ اُٹھی کہ شہباز بنے وزیر اعلیٰ،وسیم اختر نے اعتراف کر لیا

لاہور(ویب ڈیسک)میئرکراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ کراچی میں کچرے کے ڈھیر دیکھ کر دکھ ہوتاہے کراچی میں مسائل کو حل کرنے کے لیے جرات کی ضرورت ہے۔لاہور میں تحصیل ہیڈ کوارٹراسپتال مناواں کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے میئرکراچی نے کہا کہ لارڈ میئر لاہور خوش قسمت ہیں کہ انہیں کھل کرعوام کی خدمت کا موقع مل رہا ہے، کراچی میں مسائل کو حل کرنے کے لیے جرات کی ضرورت ہے۔ وہ سندھ حکومت پرتنقید نہیں کریں گے، لیکن وہاں کچرے کے ڈھیردیکھ کردکھ ہوتا ہے۔بعد ازاں میئر کراچی وسیم اختر نے جیلانی پارک میں ڈی جی پی ایچ اے کے دفتر آمد کے موقع پر کہا کہ لاہور میں مثالی ترقیاتی کام کرائے جا رہے ہیں، ہم منتخب لوگ عوام میں رہتے ہوئے ان کے مسائل حل کر سکتے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ پنجاب میں فنڈ عوام پر خرچ ہو رہا ہے، یہاں سب لوگ مل کر کام کر رہے ہیں، لاہور والے خوش نصیب ہیں انہیں شہبازشریف جیسا وزیراعلیٰ ملاہے، ترقیاتی کام اورمحنت دیکھ کروزیراعلیٰ پنجاب مبارکباد کے مستحق ہیں۔وسیم اختر نے کہا کراچی میں روزانہ 13 ہزار ٹن کچرا پھینکا جاتا ہے، کراچی سے کچرا صاف کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وفاق کو معاملے کے حل کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔

ماہرہ خان بھی جنسی ہراسانی کیخلاف پھٹ پڑیں

کراچی(ویب ڈیسک) نامورپاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزام پر کہا ہے کہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا سنگین الزام لگایا تھا۔ میشا شفیع کے الزامات کے بعد سوشل میڈیا پر دیگر فنکاروں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔اداکارہ ماہرہ خان نے بھی اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ تاہم انہوں نے میشا شفیع یا علی ظفر کا نام لیے بغیر سوشل میڈیا پر جنسی ہراسانی جیسے سنجیدہ معاملے پر تبصرے کرنے والے لوگوں کو ا?ڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ بیمار ذہنیت والے اس معاملے پر تبصرہ کررہے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ مسئلہ دراصل ان کے دماغوں میں ہے۔ اگر ہم اس معاملے کو تبصرے کرکے کمزور کرتے رہیں گے تو یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز میشا شفیع نے علی ظفر پر انہیں ایک سے زائد بار جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ میشا شفیع کے الزامات پر سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ شوبز سے تعلق رکھنے والے فنکاروں نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔جنسی ہراسانی کے الزامات پر کچھ اداکار میشا شفیع کو درست قرار دے رہے ہیں جب کہ کچھ لوگ علی ظفر کے ساتھ کھڑے نظر ا?رہے ہیں تاہم ایک بات جس پر تمام لوگ متفق ہیں وہ ہے کہ واقعے کی مکمل طور پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔

مسلم خاتون کا ہاتھ ملانا جرم بن گیا ،فرانس کی شہریت سے محروم

پیرس(ویب ڈیسک)فرانس میں الجزائر سے تعلق رکھنے والی مسلم خاتون کو سرکاری افسر سے ہاتھ ملانے سے انکار پر شہریت دینے سے انکار کر دیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق الجزائر سے تعلق رکھنے والی مسلم خاتون نے فرانسیسی شہری سے 2010 میں شادی کی تھی جب کہ اپریل 2017 میں شہریت کے لئے درخواست دی۔ فرانس کے جنوب مشرقی علاقے ایسرے میں منعقدہ ایک تقریب میں مسلم خاتون کو ملک کی شہریت دی جا رہی تھی۔ اس موقع پر تقریب کے صدر اور ایک مقامی سیاسی رہنما نے ہاتھ ملانا چاہا تو خاتون نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میرے مذہبی عقائد اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔
حکومت نے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ ’فرانسیسی معاشرے میں ضم ہونا نہیں چاہتی‘، ایسا عمل سول کوڈ کے تحت کسی بھی فرانسیسی شہری کے شریک حیات کو ملک کی شہریت دینے کی اجازت نہیں دیتا۔ فرانس کی حکومت کے خاتون کو شہریت نہ دینے کے فیصلے کو ملکی اعلیٰ انتظامی عدالت نے بھی برقرار رکھا ہے۔دوسری جانب خاتون نے فیصلے کو’اختیارات کا غلط استعمال‘ قرار دیا ہے۔ تاہم ایسے معاملات کی حتمی سماعت کرنے والی عدالت کونسل آف اسٹیٹ کا مو¿قف ہے کہ حکومت نے ”قانون کا غلط استعمال“ نہیں کیا۔

یہ میرے لیے پہلی بار تھا جب میں کسی مرد کے گلے لگی،بھاگیہ شری کااعتراف

ممبئی (ویب ڈیسک)بالی وڈ فلم ‘میں نے پیار کیا’ کی شوٹنگ چل رہی تھی۔ سلمان خان فلم کی اداکارہ بھاگیہ شری کو چھیڑ کر بھاگے اور اچانک گر پڑے، ہنس کر بھاگیہ شری نے کہا، ‘کوئی بات نہیں، ہوتا ہے، ہوتا ہے۔’فلم کے ہدایتکار سورج بڑجاتا نے کو یہ بات پسند آ گئی اور انھوں نے آف دا کیمرہ مکالمے کو فلم میں شامل کر لیا۔ سال پہلے فلم ‘میں نے پیار کیا’ کی بھاگیہ شری اور آج کی بھاگیہ شری میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ایک جرنلسٹ سے انٹر ویو میں وہ کہتی ہیں اس وقت بھاگیہ شری سورج بڑجاتا کی فلم کے مثالی ہیروئن تھیں۔ آج وہ مکمل طور پر گلیمرس اوتار میں آ چکی ہیں،تبدیلی کے بارے میں بھاگیہ شری کہتی ہیں: ‘مجھ میں پہلے اعتماد کی کمی تھی۔ عورت عمر کے ساتھ اور ن?ھرتی ہے اور پراعتماد ہوتی ہے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔’بھاگیہ شری کو فلم میں نے پیار کیا میں کئی مناظر پر اعتراض تھے۔انھوں نے بتایا: ‘میں نے تعلیم حاصل کرنے کا اپنا خواب پورا کیا۔ اب میں ایک نیوٹریشنسٹ ہوں۔ میں نے سٹینفورڈ سے بھی تعلیم حاصل کی ہے۔’میں نے پیار کیا’ سلمان خان کی پہلی اور بھاگیہ کی اکلوتی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔سلمان کے ساتھ ان کی جوڑی کافی پسند کی گئی۔ اس فلم سے سلمان بالی وڈ کے سب سے اونچے مقام پر پہنچے لیکن بھاگیہ شری نے شادی کر کے خاندان کو اہمیت دی۔وہ کہتی ہیں کہ اگر انھوں نے اپنا فلمی کیریئر جاری رکھا ہوتا تو زندگی بہت مختلف ہوتی۔انھوں نے بتایا: ‘میں نے بہت کچھ چھوڑ دیا۔ میں بہت کچھ کر سکتی تھی۔ بہت سے باصلاحیت لوگوں کے ساتھ کام کر سکتی تھی۔ لیکن میں نے ایک فیصلہ کیا اور اس پر قائم رہی۔ اگر میں فلم میں رہنے کا انتخاب کرتی تو زندگی بہت مختلف ہوتی۔’فلم ‘میں نے پیار کیا’ کے بعد بھاگیہ شری نے فلمیں تو کیں، لیکن صرف اپنے شوہر ہمالیہ کے ساتھ۔وہ کہتی ہیں کہ انھیں دوسرے اداکار کے ساتھ فلمیں کرنے سے پرہیز نہیں تھا لیکن وہ رومانٹک مناظر میں صرف اپنے شوہر کے ساتھ ہی پراعتماد تھیں۔فلم ‘میں نے پیار کیا’ میں بھاگیہ شری کی وجہ سے کئی مناظر بدلے گئے، یہ بات سلمان خان کھلے طور پر کہہ چکے ہیں۔ جبکہ بھاگیہ شری کا کہنا ہے کہ صرف ایک سین ایسا تھا جسے کرنے میں انھیں دقت تھی۔انھوں نے بتایا: ‘ایک سین میں مجھے دوڑ کر سلمان کی باہوں میں جانا تھا۔ آج کل کی نسل شاید یہ سن کر ہنس پڑے لیکن یہ میرے لیے پہلی بار تھا جب میں کسی مرد کے گلے لگی۔’وہ کہتی ہیں: ‘میں بہت قدامت پسند تھی۔ اس سین سے میں اتنا پریشان ہوئی کہ سیٹ پر ہی رو پڑی۔ سلمان اور سورج بڑجاتیا نے اسے حل کرنے کی کوشش بھی کی اور میں بھی جانتی تھی کہ اس سین کو کسی اور طرح سے فلمایا نہیں جا سکتا۔ خود کو کافی مائل کرنے کے بعد میں نے اس سین کو مکمل کیا۔’بھاگیہ شری کے چار بچے ہیں اور ان کا بیٹا اب فلموں میں آنے کو تیار ہےبھاگیہ شری جہاں شادی شدہ زندگی میں خاندان اور چار بچوں کے ساتھ خوش ہیں، وہیں ان کے پہلے کو سٹار سلمان خان اب تک کنوارے پن کا لطف اٹھا رہے ہیں۔سلمان کی شادی کے سوال پر بھاگیہ شری نے کہا: ‘شادی کا تو پتہ نہیں لیکن سلمان بچوں کے ساتھ بہت گھل مل جاتے ہیں۔ وہ بچوں کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ جب بھی ان کے اپنے بچوں ہوں گے، وہ ایک اچھے والد ثابت ہوں گے۔’بھاگیہ شری اب فلموں میں زیادہ نظر نہیں آتیں لیکن اب ان کا بیٹا ابھیمنیو دسانی جلد ہی فلموں میں آنے والے ہیں۔

پنجاب میں عطائی ڈاکٹروں کی لوٹ مار جاری،چیف جسٹس سپریم کورٹ نوٹس لیں ،عوامی حلقے

لاہور (ویب ڈیسک)پنجاب میں عطائی ڈاکٹر جعلی ڈگریوں کے بل بوتے پر نہ صرف لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں بلکہ دھڑے سے اپنا کاروبار بی چلا رہے ہیں جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔چند روز ایکشن ہوتا ہے پھر عطائی مارکیٹ سے عارضی طور پر غائب ہو جاتے ہیں چند ماہ بعد کلینک کھول کر لوگوں کی قیمتی زندگیوں کھیلنا شروع کر دیتے ہیں ۔اب تو حالات یہ ہیں کی بے شمار عطائی ڈاکٹروں نے گھروں میں چھپ کر دانتوں اور دیگر امراض کیلئے علاج کے نام پر کاروبار شروع کر رکھا ہے ۔غریب عوام سرکاری ہسپتالوں میں ناکافی انتظام اور خراب صورتحال کی وجہ سے ایسے عطائیوں کے نرغے میں پھنسنے پر مجبور ہیں ۔عوامی حلقوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخواہ کی طرح پنجاب میں بھی عطائی ڈاکٹروں اور جعلی حکیموں کیخلاف کریک ڈاﺅن کر کےانہیں 10سا ل جیلوں میں ڈالا جائے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کمیشن بھی ائیر کنڈیشن کمروںسے باہر نکلنے کو تیار نہیں جن سے ایسی تمام قباحتیں جنم لیتی ہیں