لالہ انٹرنیشنل کرکٹ میں پھر ان ایکشن

لاہور(آئی این پی) شاہد آفریدی اور شعیب ملک ورلڈ الیون کی نمائندگی کریں گے۔ ورلڈ الیون اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں 31مئی کو لارڈز میں چیئریٹی میچ کھیلیں گی جس کا مقصد کیریبیئن جزائز میں2017کے دوران آنے والے طوفانوں ارما اور ماریا سے تباہ ہونے والے کرکٹ کے 5 بڑے وینیوز کی بحالی کیلیے فنڈز اکٹھے کرنا ہے۔عالمی ٹیم کی قیادت ایون مورگن کریں گے، سری لنکا کے تھسارا پریرا بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ ویسٹ انڈین ٹیم میں کرس گیل کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ڈوپنگ کی وجہ سے ایک سال کی پابندی کے بعد آندرے رسل کو پہلی مرتبہ کیریبیئن اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔اس حوالے سے شاہد آفریدی نے کہا کہ اتنے نیک مقصد کیلیے منتخب ہونے پر شکرگزار ہوں، کرکٹ ایک بہت بڑی فیملی ہے، اس کے تمام ممبرز، ساتھیوں اور کرکٹ کے مداحوں کی جیسے بھی ممکن ہو مدد کرنا ہماری اخلاقی اور پروفیشنل ذمہ داری ہے۔واضح رہے کہ لارڈز کے ساتھ پاکستان ٹیم کی حسین یادیں وابستہ ہیں۔

 

نیب نے الیکشن کمیشن سے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ طلب کرلیا

اسلام آباد (این این آئی) نیب نے الیکشن کمیشن سے سابق صدر پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے الیکشن کمیشن سے سابق صدر پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ طلب کرلیا ¾الیکشن کمیشن نے نیب کو پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ دینے کی منظوری دیدی ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن جلد ہی پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ نیب کو بھجوا دےگا۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن پرویز مشرف کے 2013 میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ دے گا، نیب کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی تحقیقات کےلئے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی درکار ہیں۔واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں ریٹرننگ آفیسر قصور نے سابق صدر پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے پر مسترد کردیئے تھے۔

 

چیف جسٹس نے پنجاب میں 600 بچوں کے اغوا کا نوٹس لے لیا

لاہور ( این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب میں 600سے زائد بچوں کے اغوا کی میڈیا رپورٹس کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان کو کل (ہفتہ )21اپریل کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں طلب کر لیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

آمدن سے زائد اثاثے اور ٹیکس چوری الزامات پر شاہد آفریدی کے خلاف تحقیقات شروع

کراچی (وقائع نگار) آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے اور ٹیکس وری کے الزامات کے تحت ایف بی آر، انکم ٹیکس ونگ (ان لینڈ روینیو) نے پاکستان کے معروف کرکیٹر اور پاکستان کرکیٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے کی اطلاعات کے بعد ایف بی آر نے بوم بوم آفریدی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایف بی آر شاہد خان آفریدی کو بھی اینٹی منی لانڈرنگ کے تحت الزامات عائد کردیئے ہیں اور ان کے تمام بنک اکاﺅنٹس ، دیگر کاروباری معاملات ،شو رومز اور کرکیٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی کو چھپانے اور ٹیکس چوری کرنے کے معالات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ایف بی آر نے پہلے مرحلے میں شاہد خان آفریدی کے تمام بنک اکاﺅنٹس اور مالیاتی لین دین کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں، تاہم ثبوت حاصل کرنے کے بعد انہیں باقائدہ تفتیش کیلئے طلب کیا جا سکتا ہے۔ ایف بی آر کے با وثوق ذرائع نے بتایا کہ اگر شاہد آفرید کے خلاف تھوڑی بہت ہیرا پھیرا نظر آئی تو اسے رقم جمع کرانے کا نوٹس جاری کیا جائے گا، تاہم اگر ان پر منی لانڈرنگ کے الزامات ثابت ہوئے تو ان کے خلاف باقائدہ مقدمہ بھی درج کیا جا سکتا ہے۔

نیب:آمدن سے زائد اثاثے،سپیکر سندھ اسمبلی کےخلاف تحقیقات کا فیصلہ

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسپیکر سندھ اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کی تحقیقات کرنے کا اعلان کر دیا۔چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نئی اسمبلی عمارت کی تعمیر کے دوران آغا سراج درانی اور سندھ اسمبلی کے سیکریٹری غلام محمد فاروق کی جانب سے ٹھیکے دینے میں مبینہ بے ضابطگیوں کے معاملے کی تحقیقات کا بھی فیصلہ کیا۔واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں مبینہ کرپشن پر سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کی گرفتاری پر پیپلز پارٹی نے نیب پر ’امتیازی سلوک‘ روا رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے شدید تنقید کی تھی۔اس وقت سندھ اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرارداد میں اسمبلی اراکین کی جانب سے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ملک بھر میں عدالتی نظام سے متعلق ایک ہی پالیسی اپنائے اور اس پر سختی سے عمل کرے۔قرارداد کی ایم کیو ایم کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے مخالفت کی تھی۔

 

نیب نے سعد رفیق کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال کا حکم دےدیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی احتساب بیورو نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال کا حکم دے دیا۔نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعد رفیق کے خلاف قومی وسائل کے بے دریغ استعمال کا الزام ہے۔وفاقی احتساب بیورو کے مطابق قومی وسائل کا بے دریغ استعمال لوکو موٹو کی مرمت والی مشینوں کی خریداری پر ہوا اور سعد رفیق پر ریلوے کی قیمتی اراضی کے قواعد کے خلاف لیز پر دینے کا بھی الزام ہے۔گزشتہ روز ڈی جی نیب پنجاب نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کی پراپرٹی کے لین دین میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ خیال رہے کہ چند روز قبل خواجہ سعد رفیق کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بھی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری طلب کر کے ریلوے میں 60 ارب روپے کی کرپشن کے حوالے سے پوچھ گچھ کی تھی اورچیف جسٹس نے پاکستان ریلوے کا مکمل آڈٹ کرانے کا حکم بھی دیا تھا۔

احتساب عدالت سے استثنیٰ مل گیا تو لندن میں قیام بڑھادوں گا

لندن ( بیورو رپورٹ) قائد مسلم لیگ میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ میرے وکلاءجمعہ کو نیب میں ہماری حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرینگے، اگر استثنیٰ مل گیا تو لندن میں اپنا قیام بڑھادینگے اگر ایسا نہ ہوا تو اتوار کو وطن واپس پہنچیں گے ، انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ کی صحت انتہائی خراب ہے اور میں چاہتا ہو ںکہ کچھ روز مزید یہاں گذاروں ، سابق وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ہفتہ کو مجھے ملنے آئیں گے۔

سینٹر بنانے کے لیے 45کروڑ کی آفر ہوئی میں نے انکار کر دیا

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ نئے پاکستان کا منشور 29 اپریل کے جلسے میں دوںگا، ہم طبقاتی نظام کو ختم کرنا چاہتے ہیں، دونہیں ایک پاکستان ، ہم سب کا نیاپاکستان ہمار ا سلوگن ہے ، 2018 ءکا الیکشن پاکستان کی تقریر بدلنے کے لئے الیکشن ہوگا، پہلے جیلوں میںغریب جاتا تھا امیروں کو کوئی نہیں پوچھتا تھا، ایک طرف کرپٹ ٹولہ ہے جو پاکستان کے ادارے تباہ کررہا ہے جبکہ دوسری غریب عوام ہیں جو پاکستان کو بچاناچاہتے ہیں، 2013 ءسے جو بھی جدوجہد ہوئی 29 اپریل کے جلسے میں اجاگر کریںگے، تحریک انصاف کی تاریخ دو اہم جلسے ہوئے ہیں ایک 29 اپریل 2011ءکا جلسہ تھا، دوسرا 2016ءمیں رائے ونڈ کا جلسہ تھا جس کی کامیابی سے نوازشریف کہہ رہا ہے مجھے کیوں نکالا، ان خیالات کا اظہار چیئرمین عمران خان نے فلیٹیز ہوٹل میں لوگو اینڈ ٹیگ لائن کی اناﺅسمنٹ اور رائل پام میںچیئرمین، وائس چیئرمین، کونسلرز ، وومن ، یوتھ، آئی ایس ایف، ورکروں اور سٹیک ہولڈروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ”دو نہیںایک پاکستان، ہم سب کا نیا پاکستان“۔ چاہتے ہیں، اس موقع پر جہانگیر خان ترین، شفقت محمود، چوہدری سرور، عبدالعلیم خان، ڈاکٹر وسیم شہزاد، میاں محمود الرشید، سیدصمصام علی بخاری، ڈاکٹریاسمین راشد، اعجازاحمد چوہدری، شعیب صدیقی، میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر مراد راس، ڈاکٹر شاہد صدیق، عمر سرفراز چیمہ جمشید اقبال چیمہ، شوکت بھٹی، سہیل ظفرچیمہ، عائشہ چوہدری، راناندیم، فواد رسول بھلر، حافظ فرحت عباس، آجاسم شریف، منشاءسندھو، زبیر نیازی، سعدیہ سہیل، عندلیب عباس، ڈاکٹر نوشین حامد معراج، عالیہ حمزہ ملک، مسرت جمشید چیمہ، ندیم قادر بھنڈر، تنزیلہ عمران، سارہ احمد سمیت دیگر رہنماﺅں، ورکروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ارکان اسمبلی بکے، اگر ایم پی ایز ہمیںمطمئن نہ کرسکے تو ان کے نام نیب کو دیںگے، 2013 ءمیں بھی دونوں جماعتوں نے نگران حکومت بنائی تھی اور اگر اب 2018ءکے الیکشن میں بھی (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی ملکر نگران حکومت بناتے ہیں تو ہمارے خیال میں الیکشن شفاف نہیں ہو گا، چیف جسٹس شہریوں کے مسائل کی ٹھیک نشاندہی کررہے ہیں، لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ چیف جسٹس خیبرپختونخوا کی کارکردگی کا موازنہ دوسرے صوبوں سے کریں، کوئی اگر کے پی کے تحریک عدم اعتماد لانا چاہتا تو ضرور لائے، پہلی دفعہ کسی جماعت نے ضمیر فروشی پر ایکشن لیا ہے، ہم دیکھیں گے کیا دیگر جماعتیں بھی اپنے ضمیر بیچنے والوں نمائندوں کے خلاف ایکشن لیںگی، ہم شاہد خاقان عباسی سے بھی کہتے وہ بھی اپنے ضمیر فروش ارکان کو سامنے لائیں، چوہدری نثار نے غیرت کے باعث مریم نواز کا حکم نہیں مانا، چوہدری نثار ایک غیرت مند انسان ہے اسی لئے مریم نوازکے آگے جھکنے سے انکار کیا، چوہدری نثار کو پارٹی میںدعوت دیتے ہیں، 2018ءکے الیکشن کے بارے میں اجلاس سے خطاب کیا ، ہر چیزمیں دو پاکستان بنے ہوئے، عام آدمی کے لئے اردومیڈیم اور امیر کے انگلش میڈیم سکول ہیں، اسی طرح ہسپتالوں کا حال ہے غریب کے لئے کوئی سہولت نہیں اور امیر کے لئے علاج معالجے کے لئے کوئی مسئلہ نہیں، وہ انشاءاللہ 29 کے جلسے کے اندر بیان کروں گا، دو نہیں ایک پاکستان ہم سب کانیا پاکستان ، اصل میں نیا پاکستان، ایشو کیا ہے کہ ہماری پارٹی نے کس نے پیسے لے کر ہمارے سینٹر کو ووٹ نہیں، پیسے کس نے دیئے یہ علیحدہ ایشو ہے، میں ان ارکان کوکہتا ہوں کہ آپ کے پاس موقع ہے ہمارے پاس آئیں انکوائری کے لئے ، اگر یہ ہمیں مطمئین نہ کر سکے تو ہم ان کے نام نیب میں دیںگے، سب جماعتوں کو پتہ تھا کہ سینٹ میں ووٹ بکتا ہے اسی لئے 2015ءکو ہم نے کہاکہ تھاکہ قانون میں ترمیم کریں یہ دونوں جماعتیں نہیں مانی تھیں، ساری پارٹیوں کے سربراہوں چپ کرکے تماشا دیکھتے رہے، ہم نے الیکشن کے پہلے کہا کہ قانون تبدیل کرو، پارلیمنٹ کی الیکشن کی ریفارم کمیٹی نے مسترد کردیا، مجھے 45 کروڑ کی آفر ہوئی سینٹ الیکشن کے لئے ،سینٹ کے الیکشن میں اوپر تک پیسہ جاتا تھا، دیکھیں میں یہ چیز آپ کو واضح کردوں ن لیگ اور پی پی نے بڑا ظلم کیا ہے دونوں ملکر کیئر ٹیکر بناتی ہیں، الیکشن کمیشن کاسربراہ ، چیرمین نیب مل کربنائیں، 2013 کا الیکشن میں 22 پارٹیوں نے کہاکہ دھاندلی ہوئی تھی، لہٰذا اس دفعہ صاف اور شفاف الیکشن کروانا چاہتے ہیں،عمران خان نے کہاکہ چیف جسٹس بالکل ٹھیک کررہے ہیں لیکن کے پی کی کارکردگی باقی صوبوں سے کمپئیر کریں ان کے حالات بہتر ہوئے ہیں کہ نہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ کے پی کے کی حکومت کو خطرے میں ڈال کر ان کے خلاف ایکشن لیا ہے، شاہد خان عباسی باتیں کررہا ہے، چوہدری نثارکو میرا پرانا دوست بھی ہے، چوہدری نثار سب سے زیادہ خوشی ہوئی نے کم ازکم اپنی غیر ت دکھائی، مریم نواز کے آگے جھک کر کھڑا ہونا گوارہ نہیں کیا، ایک پاکستان کا منشور29 اپریل کے جلسے میں بتاﺅں گا، ن لیگ اور پی پی نے نگران حکومت کے نام پر ظلم کیا، چیف جسٹس کے پی کے کی کارکردگی کا دوسرے صوبوں سے موازنہ کریں، 30سالوں سے لوگ سینٹ الیکشن میں بک رہے ہیں، مجھے بھی سینٹ الیکشن میں 45 کروڑ کی آفر ہوئی تھی، چیف جسٹس بالکل ٹھیک کام کررہے ہیں، تحریک انصاف کی جتنی بھی 2013 ءکے بعد جدوجہد، دھرنا، ریلیاں، جلسے ہوئے ان میں خواتین کی زبردست شرکت رہی ہے ، پہلے دو جلسے بڑی اہمیت کے حامل رہے ہیں، 29 اکتوبر 2011 ءمیں تحریک انصاف کو اٹھایا، دوسرا رائے ونڈکاجلسہ جس نے پورے پاکستان میں تحریک انصاف کو اٹھایا، اگر جلسہ کامیاب نہ ہوتا تو نوازشریف یہ کہہ رہا ہوتا کہ مجھے کیوں نکالا، اس جلسے کی پریشر کے وجہ سے سپریم کورٹ کویہ کیس سننا پڑا، 29 اپریل کو لاہور میں جلسہ کرنے جا رہے ہیں دو نہیں ایک پاکستان، ہم سب کا نیا پاکستان، ایک طاقتور کا پاکستان ایک امیر کا ایک غریب ، پہلی دفعہ ایک طاقتور کا ہماری عدالتوں نے پہلی مرتبہ احتساب کیا، جیلوں میں غریب نظر آئیںگے، طاقتور صدر بن جاتا ، ہمارا انصاف کا نظام طاقتور لوگوں کو نہیں پکڑتا، نوازشریف کہتا ہے کہ میں طاقتور ہوں مجھے کیوں نکالا ، تو آپ نے سب نے پوری کوشش کرنی ہے کہ جلسے سے پہلے ہم نے مشعل بردار جلوس نکالنے ہیں، لاہور کا فیصلہ ہوتا تو پنجاب کا فیصلہ اور پنجاب کا فیصلہ پاکستان کا فیصلہ ہوتا ہے، میرا مقصد آپ کو بتانے کا یہ ہے کہ 29 اپریل کتنی اہمیت کا حامل جلسہ ہوگا ، ہمیں پاکستان کی عوام کے ساتھ کھڑے ہو 29 کو ثابت کرنا ہے کہ عوام سپریم کورٹ اور عدلیہ کے ساتھ ہے ، کرپٹ مافیا اداروں کو کنٹرول کرتاہے الیکشن میں دھاندلی کرکے بار بار اقتدار میں آتے ہیں، انشاءاللہ 29 اپریل کو آپ کی کوششوں سے ثابت کرینگے کہمینارپاکستان کا جلسہ تاریخ کا سب سے بڑاجلسہ ہوگا اور یہ پاکستان کی تاریخ بدلے گا،عمران خان کاکہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دو سمیٹ میں ایسے لوگ بیٹھے ہوئے جو نوازشریف کی چوری کو بچانے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے ، پہلی دفعہ ایک اتنے طاقتو گاڈفادر کاعدلیہ نے احتساب کیا،عمرا ن کاکہنا تھاکہ پیپلزپارٹی کی جب بھی حکومت آتی آصف زرداری آزاد اور جب ان کی حکومت ختم ہوتی تو یہ جیل میںہوتے تھے ، اقتدار میں آتے تھے سارے کیسز ختم، پولیس ، نیب اوردیگراداروںمیں اپنے لوگ بٹھائے ہوئے ہیں، انہو ں نے کہاکہ جب ہماری حکومت آئی تو ملک میں رول آف لاءلے کر آئیں گے ، مغر ب رول آف لاءکی وجہ سے آگے نکل گئے ، اسرائیل کے وزیرکو پولیس تفتیش کررہی ہے ،(ن) لیگ اداروں اور فوج ، نیب کو اٹیک کر رہی ہے ، انشاءاللہ ہمیں موقع ملاتو ہم ملک میںرول آف لاءکو نافذ کر کے دکھائیں گے ۔ بعدازاں چیئرمین عمران خان نے عبدالعلیم خان کی زیرصدارت وسطی پنجاب کے اضلاع کے اہم رہنماﺅں سے ملاقات کی اور 29 اپریل کے جلسے کے بارے میںمشاورت کی ، جلسے کو کامیاب بنانے کے لئے حکمت عملی بھی زیرغور آئی ، عمرا ن خان نے کہاکہ مینارپاکستان کا جلسہ تاریخی ہوگا او ریہ آدھا الیکشن ہے اسی سے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔

 

ندیم افضل چن نظریاتی نہیں تھے سیاست میں ایسا چلتا رہتا ہے

ٹھٹھہ(صباح نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہر شخص کو اپنا فیصلہ کرنے کا اختیار ہے، سیاست میں ایسا چلتا رہتا ہے۔ ٹھٹھہ میں ایک تقریب سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ کو پانی کم مل رہا ہے جس پر ہمیں تحفظات ہیں۔ کم نظر لوگ سمجھ نہیں رہے پانی کے حوالے سے قومی پالیسی اتفاق رائے سے بنانی چاہیے۔ نواز شریف کے خاص علاقوں میں سب کچھ ملتا ہے لیکن باقی میں کچھ نہیں، ایسا نہیں چلے گا۔ میں غریب عوام کے مسائل کے حل تک جدوجہد جاری رکھوں گا۔ ایسے امیدوار کو برداشت نہیں کروں گا جو منتخب ہو اور کام نہ کرے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ تین دفعہ وزیراعظم بننے والا چھ دفعہ صرف پارلیمنٹ آیا۔ ووٹ کی تقدس کی بات کرنے والوں نے پارلیمنٹ اور عوام کو عزت نہیں دی۔ ان کو 2018 کے الیکشن میں عوام جواب دیں۔ آپ ایک ٹیم بن کر کام کریں گے تو پیپلزپارٹی کامیاب ہو گی۔ نااہل شریف اور نااہل ترین کی پارٹی عوام کو کچھ نہیں دے سکتی۔ الیکشن جیت کر ٹھٹھہ کے ہر شہری کو صاف پانی دیں گے۔ندیم افضل چن کی تحریکِ انصاف میں شمولیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ندیم افضل چن صرف نظر آتے تھے، نظریاتی نہیں تھے، ہم پیپلز پارٹی کی نظریاتی سیاست کو واپس لائیں گے، سیاست میں ایسا ہوتا ہے، ہر شخص کو اپنا فیصلہ کرنے کا حق ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ میاں صاحب نے جو وعدے کیے پورے نہیں کیے۔ نواز شریف نے ٹھٹھہ اور سجاول کے لیے پیکیج کا اعلان کر کے دھوکہ دیا تھا۔ کیٹی بندرگاہ کو سی پیک میں شامل کرانے کی بہت کوشش کی لیکن(ن) لیگ نے شامل نہیں ہونے دیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتہا پسندی کے خلاف صرف فوجی حل پر نہیں بلکہ اس کے خاتمے کے لیے وسیع حکمت عملی کی بھی ضرورت ہے،ہمیں مجموعی طور پر ایسی اپروچ کی ضرورت ہے جس میں صرف توجہ دہشتگردی پر نہ ہو بلکہ انتہا پسندی کے خاتمے پر بھی توجہ ہو،ریاست کو چیلنج کرنے والوں اور اس کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں سے عسکری طور پر نمٹنا چاہیے لیکن دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے بھی وسیع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ میں جانتا ہوں کہ میں اپنی والدہ کے آئیڈیلز پر قائم ہوں اور ان کے لیے لڑوں گا اور ان کے لیے جان بھی دوں گا،مجھے اپنے سیاسی کریئر کے بارے تشویش نہیں کیونکہ مجھے کوئی جلدی اور کوئی پریشانی نہیں، میں 29 برس کا ہوں اور میں اس عمل میں طویل مدت کے لیے ہوں۔بی بی سی سے گفتگو پر انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی ختم کرنے کے لیے تعلیم، نصاب، پولیس اور عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ سب کو مساوی معاشی مواقع حاصل ہوں اور یہ ایک جامع پیکیج ہے جو پیپلز پارٹی دے سکتی ہے۔ اپنی والدہ بےنظیر بھٹو کے قتل کے بارے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ پرویز مشرف نے میری والدہ کو دھمکی دی تھی اور اس حوالے سے گواہ بھی ہیں جنہیںعدالت میں پیش کیا گیا۔بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ پرویز مشرف نے کہا کہ وہ اپنا دفاع کر سکتے ہیں لیکن وہ واپس آ کر عدالت میں الزامات کا سامنا کیوں نہیں کرتے؟بلاول نے کہا کہ صرف میری والدہ کے قتل کے کیس میں ہی انہیںملزم نہیں ٹھہرایا گیا بلکہ ان پر بلوچستان کے سابق وزیراعلی پر بمباری اور قتل کا الزام ہے، غداری کا الزام بھی ہے لیکن وہ کسی مقدمے میں بھی پیش نہیں ہو رہے۔پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بےنظیر قتل کیس کی تحقیقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ اسی دوران ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان اقوام متحدہ کے پاس تحقیقات کے لیے گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملزمان کے خلاف کیس بہت مضبوط ہے بلکہ آپ کے ادارے کی اپنی تحقیقات میں بھی یہی کہا گیا۔ حقائق یہ ہیں کہ اسی کیس میں ڈی این اے شواہد کو نظر انداز کیا گیا اور یہ بہت سنگین الزام ہے۔ ہماری حکومت ختم ہونے کے بعد مشرف کے خلاف مضبوط کیس کے پراسیکیوٹر کو قتل کر دیا گیا جبکہ کیس کے دوران سات بار جج تبدیل ہوئے۔بلاول نے کہا کہ قانون کے تحت اس مقدمے کا دو ہفتوں میں فیصلہ ہونا چاہیے تھا لیکن اس کو دس برس لگے اور سچ ہے کہ یہ انصاف کا تمسخر تھا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے علاوہ اس وقت چند حکومتی ورزا ءنے انٹرویو دینے سے انکار کیا تھا تو اس سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اس سے انکار نہیں کروں گا۔ حکومتی وزرا ءتھے اور ہم ان انفرادی شخصیات کو پیش کرنے میں ناکام رہے جن کو وہ چاہتے تھے کہ پیش کیا جائے لیکن اس کے ساتھ رپورٹ میں یہ کہا گیا تھا کہ انفرادی شخصیات تک رسائی حاصل نہ ہونے سے اس رپورٹ تیار کرنے کی اہلیت پر اثر نہیں پڑا ہے۔

اشتہارات کی ادائیگی اخبارات کو ،ایجنسیوں کو صرف کمیشن ملے گا

لاہور: پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خاں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی پنجاب کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کر رہے ہیں۔ اس موقع پر نائب صدراور پنجاب کمیٹی کے چیئرمین رحمت علی رازی، سی پی این ای کے صدر ضیا شاہد، سیکرٹری جنرل اعجاز الحق، سینئر اراکین، عارف نظامی، سید ارشاد احمد عارف، کاظم خان
ایاز خان، ذوالفقار احمد راحت، امتنان شاہد، تنویر شوکت، علی احمد ڈھلوں، بابر نظامی، طاہر محمود اشرفی، منیر احمد نولکھا، نشید راعی، وقاص طارق فاروق، معظم فخر، سردار عابد علیم
اکمل چوہان، اسلم میاں، بشیر احمد خان،مہتاب خان شیروانی، بیدار سرمندی، شاہد رشید، شہباز انور، ناصر محمود اور محکمہ اطلاعات کے ڈی جی پی آر شاہد اقبال شریک ہیں۔