توہین عدالت، فیصل عابدی کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے،سپریم کورٹ

اسلام آباد(اے این این ) سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیش نہ ہونے پر حکم دیا ہے کہ انہیں اگلی سماعت پرگرفتار کر کے لایا جائے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چینل ۵پر پروگرام کے دوران عدلیہ مخالف بات کرنے پر توہین عدالت نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فیصل رضا عابدی کہاں ہے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ موجود نہیں۔سپریم کورٹ نے متعلقہ تھانے کو حکم دیا کہ فیصل رضا عابدی کی حاضری آئندہ سماعت پر یقینی بنائی جائے اور اگلی سماعت پر انہیں پکڑ کر لایاجائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چینل فائیو میں جو پروگرام چلایا گیا، کیا وہ توہین عدالت نہیں؟ انہوں نے کہا کہ فیصل رضا عابدی کہاں ہیں؟ جس نے گالیاں نکالیں۔چیف جسٹس نے امتنان شاہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے والد ضیا شاہد کی بزرگ سمجھ کر عزت کرتے رہے لیکن یہ کیا کیا۔کیا یہ آزادی اظہار رائے ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ‘کیا چینل نے پروگرام نشر ہونے سے پہلے نہیں دیکھا تھا’ جس پر چینل کے نمائندے امتنان شاہد نے کہا کہ پروگرام نشر ہونا ہماری غلطی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ غلطی تھی تو توہین عدالت نوٹس کا جواب جمع کرائیں جس پر ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ معذرت کر چکے ہیں اور اینکر کو بھی فارغ کر دیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ایسے معافی ہوتی ہے، پروگرام کر کے معافی مانگ لیتے ہیں، ہم آپ کی معافی قبول نہیں کر رہے۔ عدالت نے چینل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 دن میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔عدالت نے فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 3 مئی تک کے لئے ملتوی کردی۔

بجلی کے نرخوں میں 44پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لوڈشیڈنگ کے ستائے صارفین کے لئے بری خبر، بجلی کے نرخوں میں 44 پیسے فییونٹ اضافے کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق سی پی پی اے کی جانب سے بجلی نرخوں میں اضافے کی درخواست نیپرا میں جمع کرا دی گئی ہے۔ درخواست مارچ کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی ہے۔ نیپرا درخواست پر 24 اپریل کو سماعت کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں 44 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے۔

عمران خان آج لاہور میں مینار پاکستان جلسے بارے اجلاس کی صدارت کرینگے

لاہور( این این آئی)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان آج (جمعرات )لاہور میں 29اپریل کو مینار پاکستان پر منعقدہ جلسے کے سلسلہ میں اہم اجلاس کی صدارت کریں گے۔ پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق اجلاس میں پارٹی کے مرکزی رہنما شریک ہوں گے اوراہم فیصلے کئے جائینگے ۔

ہمارے 20ارکان اسمبلی نے ووٹ بیچا

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے والے پارٹی کے بیس ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ان اراکین نے جواب نہ دیا تو پارٹی سے نکال کر معاملہ نیب کوبھیج دینگے، تیس سے چالیس سال ووٹ بکتا رہا ہے ، پاکستانی تاریخ میںہم نے پہلی بار ایکشن لیا ہے، میںنہ بکنے والے اراکین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، نواز شریف کو ملک سے باہر نہیں جانے دینا چاہئے تھا، یہ کرپشن کی یونین ہے، جمہوریت کے پیچھے چھپ رہے ہیں، پاکستان میں پہلی مرتبہ طاقتور کو قانون کی گرفت میں لایا گیا، جنوبی پنجاب کے علیحدہ صوبے کی حمایت کرتے ہیں،جنوبی پنجاب محاذ سے بات چیت چل رہی ہے، ٹکٹ دینے کیلئے کوئی پیسہ مانگ رہاہے تو بتائیں اس کیخلاف کارروائی ہوگی، 29 اپریل کو پتہ چل جائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔ بدھ کو بنی گالہ میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کا اجلاس ہوا جس میں پرویز خٹک، شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین ، خیبرپختونخوا کے صوبائی وزراءسمیت سینیٹر اور اراکین قومی اسمبلی شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران وزیراعلی پرویز خٹک نے سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی کی ہارس ٹریڈنگ سے متعلق رپورٹ پیش کی ۔ رپورٹ میں ان تمام اراکین اسمبلی کے نام تھے جنہوں نے پیسوں کے عوض اپنا ووٹ تحریک انصاف کی بجائے دوسری جماعتوں کے امیدواروں کو دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے 30 ارکان کو ہارس ٹریڈنگ ڈیل کی پیشکش ہوئی جن میں 15 ارکان صوبائی اسمبلی کو ووٹ کے بدلے پیسے دیئے گئے جبکہ ایک رکن نے ڈیل کے بعد اپنا ارادہ بدل دیا۔ ووٹ کے بدلے ناصرف پی ٹی آئی بلکہ اے این پی اور قومی وطن پارٹی کے ارکان کو بھی رقم دی گئی، اس سارے عمل میں ایک ارب 20 کروڑ روپے تقسیم ہوئے اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے 60 کروڑ روپے وصول کئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ27 فروری کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی آٹی آئی کے3 ارکان نے 11 کروڑ 40 لاکھ روپے وصول کئے۔28 فروری کو 5 ارکان اسمبلی نے4،4 کروڑ، یکم اور2 مارچ کو6 ارکان نے 3،3 کروڑ روپے لئے۔ 2 مارچ کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی ایک خاتون رکن صوبائی اسمبلی پیسے وصول کرنے کےلئے اسلام آباد پہنچی، اس نے 3 کروڑ روپے لینے سے انکار کرتے ہوئے 5 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا لیکن اسے 4 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا سینیٹ میں ووٹ بیچنے والے ارکان کیخلاف ایکشن کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد الزامات کی پوری تحقیقات کی۔ سینیٹ الیکشن میں ووٹ کی خریدوفروخت پر کوئی ایکشن نہیں لیتا تھا۔ جنہوں نے اپنا ووٹ بیچا وہ ہماری پارٹی میں مزید نہیں رہ سکتے۔ بیس ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالنا برداشت کرسکتے ہیں مگر ضمیر فروشی نہیں، ہم نے ووٹ بیچنے والوں کو نہیں چھوڑنا ۔ جنہوں نے اپنا ووٹ نہیں بیچا وہ شاباش کے مستحق ہیں۔عمران خان نے اعلان کیا کہ بیس ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائےگا۔ شوکاز نوٹس کا جواب نہیں ملا تو نام نیب میں بھیجیں گے۔عمران خان نے کہا کہ جس جس ایم پی اے نے ووٹ بیچا اس کا نام نیب کو دے رہے ہیں تاکہ ان کے بینک اکاﺅنٹس چیک کریں ۔انہوں نے بتایا کہ ووٹ بیچنے والوں میں نرگس علی، دینا ناز، نگینہ خان ، فوزیہ بی بی ، نسیم حیات ، سردار ادریس ، عبید مایار ، زاہد درانی، عبدالحق ، قربان خان، امجد آفریدی، عارف یوسف، جاوید نسیم، یاسین خلیل، فیصل زمان، سمیع علی زئی ،معراج ہمایوں ، خاتون بی بی، بابر سلیم اور وجیہہ الدین شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو ملک سے باہر نہیں جانے دینا چاہئے تھا۔ انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملزم کو پروٹوکول دیا جارہا ہے ۔ نوازشریف کے ملک سے باہر جانے پر سخت تحفظات ہیں، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف کیسز آخری مراحل میں ہیں۔ بیرون ملک جانے سے ان کے کیس میں فیصلہ نہیں آسکے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹکٹ دینے کیلئے کوئی پیسہ مانگ رہاہے تو مجھے بتائیں اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔عمران خان نے کہا کہ 29 اپریل کو پتہ چل جائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ 29 اپریل کو مینار پاکستان ہونیوالا جلسے میں اتنے لوگ شرکت کرینگے کہ پہلے کسی جلسے میں اتنے لوگ شریک نہیں ہوئے ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگ علیحدہ صوبہ چاہتے ہیں ان کے مطابات ماننے چاہئیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کے سیمینار کے موقع پر نواز شریف کیساتھ موجود لوگوں کو ڈر ہے کہ کل ان کی باری آئیگی ، یہ لوگ ووٹ کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک طاقتور کو قانون کی گرفت میں لایا گیا ہے۔ حکومت منی لانڈرنگ میں ملوث نواز شریف کو بچانے کی کوشش کررہی ہے ۔ ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ (ن) لیگ سے پی ٹی آئی میں آنیوالے وجیہہ الزمان نے بھی ووٹ بیچا ہے جب سے سینیٹ انتخابات شروع ہوئے ہیں اراکین اپنے ووٹ بیچتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جواب دینے کی بجائے اداروں پر حملہ کررہے ہیں ۔ ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے کیلئے اگر کسی نے پیسہ دیا تو وہ ضائع ہوگا۔گزشتہ الیکشن میں ٹکٹ پر توجہ نہیں دی ، اس بار کسی امیدوار کے حوالے سے مطمئن نہ ہوا تو ٹکٹ نہیں دونگا۔

 

واپس نہ آنے کا خدشہ بے بنیاد

اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ برطانیہ سے نیب کو مطلوب افراد کی واپسی کے لئے کارروائی جاری ہے قوم دیکھے گی ان لوگوں کو پاکستان واپس لایا جائے گا۔ ریڈنوٹسز جاری کر چکے ہیں، پاکستان میں کوئی ایسی طاقت نہیں ہے جو نیب کی ڈوریاں ہلا سکے جس دن ایسا ہوا بریف کیس اٹھا کر گھر چلا جا¶ں گا اور ڈوری رہ جائے گی، پبلک اکا¶نٹس کمیٹی کو نیب کی کارکردگی سے آگاہ کر دیا ہے، نوازشریف کو باہر جانے سے روکنا میراکا کام نہیں ہے، میں اس معاملے میں رائے نہیں دے سکتا، احتساب عدالت بہتر بتا سکتی ہے، کیا کرنا چاہئے کیا نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکا¶نٹس کمیٹی کو ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین نیب نے واضح کیا کہ میرے دور میں کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں ہوئی اگر ایسا ثابت ہو جائے تو ذمہ داری لینے کو تیار ہوں اور اپنا عہدہ چھوڑ دوں گا۔ نیب کی مجموعی کارکردگی سے آگاہ کر دیا ہے۔ احتساب ریفرنس کی سماعت کے باوجود سابق وزیراعظم نوازشریف کے برطانیہ چلے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ انسانی ہمدردی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ نوازشریف کے بیرون ملک جانے پر کمنٹ نہیں کر سکتا۔ اس بارے میں احتساب عدالت بہتر بتا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے پاکستان واپس نہ آنے کے خدشے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستانیوں کو دوسرے ملکوں کے حوالے کرنے کے بارے میں پاکستان کے بااختیار لوگوں سے پوچھا جائے۔ پاکستان کا کوئی وزیر داخلہ اتنا بااختیار نہیں ہوتا جو کہ اتنی بڑی تعداد میں پاکستانیوں کو غیرملکوں کے حوالے کر سکے۔ آفتاب شیرپا¶ کا احترام اور عزت کرتا ہوں ان کا حوالہ صرف یہ دیا کہ جس وقت پاکستانیوں کو غیرملکیوں کے حوالے کیا گیا اس وقت وہ وزیر داخلہ تھے۔ اس معاملے کے بارے میں پاکستان کے بااختیار لوگوں سے پوچھنا چاہئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ احتساب کی کارروائیوں کا انتخابات ہونے نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کسی نے کرپشن کی ہے تو وہ انتخابات سے پہلے بھی اور بعد میں بھی جواب دہ ہے۔ میرے دور میں انتقامی کارروائی ثابت ہو گئی تو چیئرمین نیب کا عہدہ چھوڑ دوں گا۔ پاکستان میں کوئی ایسی طاقت نہیں ہے جو نیب کی ڈوریاں ہلا سکے ایسا ہوا تو بریف کیس لے کر گھر چلا جا¶ں گا۔ ڈوری والا رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت چیئرمین نیب ادارے کا دفاع میری ذمہ داری ہے۔ 6ماہ میں ادارہ کی ساکھ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ قوم کے سامنے کارکردگی بلاتفریق بلاامتیاز کرپٹ افراد کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا الیکشن ہونے یا نہ ہونے سے نیب کا کوئی تعلق نہیں۔ کچھ لوگوںکے خلاف انکوائری شروع ہو چکی مزید کے خلاف بھی ہو گی۔ جب شیشے کے گھر میں ہوں تو پھر پتھر تو آئیں گے۔ پی اے سی نے نیب کے کام پر اعتماد کااظہار کیا ہے۔ کسی نے کرپشن کیا ہے تو وہ الیکشن سے پہلے اوربعد میں بھی جواب دہ ہے۔ اگر ثابت ہو جائے کہ نیب نے کسی کیس میںبھی انتقامی کارروائی کی ہے تو میں اس کا ذمہ دار ہوں گا نیب کے تمام کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

 

سپریم کورٹ نے چینل ۵ کیخلاف ٹھیک ایکشن لیا ، عابدی کا انٹرویو ناشائستہ تھا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے بالکل ٹھیک کہا کہ ان کی کون ڈوری ہلائے گا۔ میں نے مبشر لقمان کے پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ چیئرمین نیب کو نون لیگ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ استعفیٰ دے دیں، باہرچلے جائیں، اگلی حکومت میں آپ کو صدر مملکت بنا دیں گے۔ شیخ رشید نے میرے پروگرام میں اس کی تصدیق بھی کی۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جب اتنی بڑی پیش کش کوٹھکرا دیا تو کیسے ممکن ہے ان کی کوئی ڈوریاں ہلا سکے۔ نوازشریف و مریم نواز کے باہر چلے جانے میںکوئی حرج نہیں، کہتے ہیں کہ واپس آ جائیں گے لیکن اگر نہیں بھی آتے تو دو روز سے جو افواہیں پھیلی ہوتی ہیں کہ این آر او ہو گیا ہے، یہ کسی ایک فرد کے حوالے سے نہیں ہوتا بلکہ اس میں ایک عرصے کا تعین کیا جاتا ہے کہ فلاں سن سے لے کر فلاں سن کے درمیان جتنے بھی مقدمات ہیں ان کو ختم کیا جاتا ہے اور یہ سب کچھ آرمی چیف و چیف جسٹس کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں، کوئی مائی کا لعل ان دو بڑے اداروں کی اجازت کے بغیر این آر او نہیں کر سکتا۔ میں نہیں سمجھتا کہ این آر او ہو جانے کی افواہوں میں کوئی سچائی ہے۔ اکرم شیخ نے کہا تھا کہ عدالت کی سزا کو معاف کرنے کا اختیار صدر مملکت کو ہوتا ہے، وہ اور بعض دوسرے وکلاءکہہ رہے ہیں کہ صدر مملکت نوازشریف کو جو دو سزائیں ہوئی ہیں ان کو معاف کر سکتے ہیں۔ بظاہر مشکل نظر آتا ہے کیونکہ ابھی تک شریف خاندان منی ٹریل کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں دے سکا۔ قطری خط کو عدالت نے مستردکر دیا تھا۔ این آر او کی افواہوں کا طوفان ایک سیاسی پارٹی کی جانب سے ہے۔ الیکشن قریب ہے ان حالات میں صدر نوازشریف کی سزاﺅں کومعاف نہیں کر سکیں گے۔ نوازشریف اور مودی کی لندن میںموجودگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں کے آپس میں ذاتی تعلقات ہیں۔ مودی نواز کے ذاتی فنگشن میں شریک ہوئے تھے، ایک دوسرے کو پگڑیاں بھی باندھی تھیں، یہ آپس میں ملاقات نہ ہی کریںتو رابطے موجود رہتے ہیں۔ نوازشریف کا بھی انڈیا کی قیادت سمیت پوری دنیا سے رابطہ یقینا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ عمران خان نے اپنی ہی پارٹی کے لوگوںکو سینٹ الیکشن میں بکنے پر نوٹسز جاری کئے ہیں، اس کا کریڈٹ تحریک انصاف کو جاتا ہے۔ یہی دعویٰ نون لیگ و پیپلزپارٹی نے بھی کیا تھا کہ ہماری پارٹی سے بھی کچھ لوگوں نے وفاداریاں بدلی ہیں لیکن ان کو نکالنے کا اعلان کسی نے نہیںکیا۔ الیکشن قریب ہے، سیاسی مصلحتیں ہوتی ہیں۔ ایسے وقت میں پارٹیاں لوگوںکو نہیں نکالا کرتیں لیکن عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے وفاداریاں بدلنے والوں کو نکالنے کااعلان کیا ہے۔ چیف جسٹس کے ریمارکس ہیںکہ جسے جوکہنا ہے کہتا رہے جو صحیح ہو گا ہم وہ کریں گے، اگر خود نوٹس نہ لیں تو کام نہیں ہوتے۔ جو انسان کام کرتا ہے اس سے غلطی بھی ہوتی ہے۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہمارے اپنے ادارے چینل ۵ جس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میرے بیٹے امتنان شاہد صاحب ہیں اس چینل میں بھی ایک ایسا پروگرام نیوز ایٹ 8 کے نام سے ہوتاہے جس میں سابق سنیٹر فیصل رضا عابدی جو بڑے پُرجوش اور انتہا پسند شمار ہوتے ہیں کا ایک انٹرویو چل گیا اصولاً آپ بھی جانتے ہیں ہر پروگرام جو ریکارڈ کیا جاتا ہے اگر وہ لائیو نہیں ہے تو اس کو دیکھ کر ایڈٹ کر کے پھر اس کی منظوری دی جاتی ہےکہ اب وہ پیش کر دیا جائے لیکن بدقسمتی سے غلطی سے یہ متعلقہ پروڈیوسر نے دوسرے کے سپرد کر دیا کسی دوسرے نے اس پر توجہ نہیں دی اور وہ پروگرام آن ایئر چلا گیا۔ فیصل رضا عابدی صاحب نے اس میں بہت نازیبا الفاظ کہے اور چیف جسٹس کے ادارے کے حوالے سے اور سپریم کورٹ کے ججوں کے حوالے سے غیر شائستہ رویہ اختیار کیا تھا۔ مجھے افسوس ہے کہ ہمارے چینل ۵سے اس قسم کا پروگرام نشر ہوا۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ جہاں کام ہو گا وہاں غلطیاں بھی ہوں گی۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ چیف جسٹس صاحب نے آج چینل ۵ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر امتنان شاہد صاحب کو جج سپریم کورٹ میں طلب کیا اور ان پر ناراضگی کااظہار بھی کیا وہ بالکل حق بجانب تھے میں تسلیم کرتا ہوں کہ اگر ان کی جگہ پر جو بھی کوئی شخص انصاف کی رو سے بیٹھا ہوتا یہی کچھ کہتا اور میں نے امتنان شاہد صاحب کو یہ سمجھا کر بھیجا تھا کہ اگرچہ انہوں نے اس کی وضاحت بھی کردی تھی انہوں نے متعلقہ اینکر کو فارغ بھی کر دیاتھا اس الزام پر کہ آپ نے ایک نازیبا انٹرویو ایڈٹ کروائے بغیر نشر کر دیا اور انہوں نے اس پر آن ایئر چینل ۵ پر ہی معذرت چاہی تھی۔ آج شاید وہ جہاں تک مجھے معلوم ہے اخبار میں بھی اس کا اشتہار دے رہے ہیں کہ ہم معذرت خواہ ہیں۔ لیکن اس کے باوجود میں یہ سمجھتا ہوں کہ میں نے انہیں کل بھی سمجھایا تھا کہ یقینا سپریم کورٹ آف پاکستان ہماری سب سے سپرئیر عدالت ہے ایک تو عدالت کے سامنے ہمیشہ اپنے آپ کو سرنڈر کر دیتے ہیں اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔ غلطی ہو جاتی ہے۔احمد رضا قصوری صاحب آج صبح چینل ۵ یہ جو ہمارا چینل ہے اخبار کے ساتھ۔ اگرچہ سسٹر آرگنائزیشن ہے تاہم اس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میرے بیٹے امتنان شاہد صاحب ہیں۔ آج ان کو سپریم کورٹ میں طلب کیا گیا تھا اور میںنے کل ہی انہیںکہہ دیا تھا کہ آپ سے ٹیکنیکل بہت بڑی غلطی ہوئی ہے۔ نیوز ایٹ 8 کے نام سے چینل میں ایک پروگرام چلتا ہے اس پروگرام میں فیصل رضا عابدی کا عدنان حیدر نامی ایک اینکر نے انٹرویو کیا تھا کہ جس میں ناشائستہ زبان استعمال کی گئی تھی اور قابل اعتراض طرز عمل اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے فاضل جج صاحبان کے حوالہ سے اور ظاہر ہے جو اصول ہوتا ہے جو پروگرام بنتا ہے پروڈیوسر ہمیشہ سینئر پروڈیوسر کو یا ایڈیٹر کو یہ کہتا ہے کہ جی یہ آن ایئر جانے سے پہلے اس کو دیکھ لیا جائے۔ ایک نے دوسرے سے کہا دوسرے نے پہلے پر ڈال دی اور کسی نے دیکھے بغیر اس کو چلا دیا۔ اس پر امتنان شاہد صاحب نے اینکرکو بھی نوٹس دیا اپنے چینل پر بھی بار بار وضاحت کی کہ ہم اس پر معذرت خواہ ہیں اور آج انہوں نے عدالت میں بھی کہا لیکن اس کے باوجود آپ انتہائی سینئر قانون دان ہیں۔ میں آپ سے بات شیئر کرنا چاہتا ہوں کہ اگر غلطی ہوتی ہے تو ایک تو میری دانست میں ساری عمر میں نے یہی کیا۔ اخبار میں اسی چینل۵ کے حوالہ سے اگر کوئی غلطی ہو جائے تو نمبر 1 عدالت سے غیر مشروط معافی مانگنی چاہئے۔ نمبر2 اپنے آپ کو اس رحم و کرم پر چھوڑ دینا چاہئے اس کے باوجود میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اس قسم کی غلطیاںہوجاتی ہیں۔ اصل چیز یہ ہوتی ہے کہ بدنیتی شامل ہے یا نیک نیتی۔ آج چیف جسٹس صاحب نے پوچھا کہ فیصل رضا عابدی کہاں ہیں۔ انہوں نے اگلی تاریخ میں گرفتار کر کے پیش کرنے کا آرڈر کر دیا ہے اور امتنان شاہد کو بھی کہا ہے کہ آپ نے بھی اب تک جو معذرت کی ہے یا جو تحریری شکل دیں پھر اس پر غور کیا جائے گا۔ ابھی ایک وزیر سے میری ملاقات ہوئی تھی۔ آپ میرے بھائی اور دوست ہیں لیکن میں ابھی دس منٹ پہلے کی بات بتا رہاہوں کہ جو قصور مجمع تھا پانچ سات آدمی تھے وہ جو ناشائستہ زبان استعمال کررہے تھے اس کی وہ مووی دکھا رہے تھے کہ دیکھیں جی لوگ توعدالتوںکے بارے میں یہ کچھ کہتے ہیں۔ میں نے ان کو منع کیا کہ اگر 10,18 آدمی اس قسم کی زبان استعمال کرتے ہیں تو آپ اس کو فوراً ختم کریں آپ کیوں لوگوںکو دکھا رہے ہیں۔ آپ یہ فرمایئے کہ ہم اس ملک کو سرزمین بے آئین نہیں بنانا چاہتے اس سلسلے میں عوام کی کیا ذمہ داری ہے اداروںکی کیا ذمہ داری ہے اور اگر نیک نیتی سے کام کرتے ہوئے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو کیا کرنا چاہئے۔معروف قانون دان احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ عدالتوں کے سامنے آئین کی کتاب اور انصاف کا ترازوہوتاہے۔ جج توہین عدالت کو ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کرسکتااس کا استعمال اس لئے کرتی ہیں کہ عدالتوں کا وقارداغدار نہ ہو۔ انہوں نے کہا ووٹ کا تقدس اور چیز ہے اس کا عدالتی نظام سے کیا تعلق ہے جو الیکشن جیت کر آتے ہیں وہ ان کو یہ لوگ ایک ایک سال تک نہیں ملتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیںہے یہ ملک 20 کروڑ عوام کا ہے۔ ان چوروں نے ملک کو تباہ کیا ہے۔ جنرل باجوہ نے کہا ہے کہ اکانومی اور سکیورٹی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے این آر کر کے دیکھ لیا ہے جس میں ملک کا بڑا نقصان ہوا۔ اب بھی جو این آر او کرے گا اسے قوم معاف نہیں کرے گی اور اس طرح صدر نے اگرنواز شریف کو معاف کر دیا توقوم انہیں معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف قتل کا مقدمہ چل رہا تھا اس وقت بحث کے دوران کسی نے کہا کہ ووٹ کا تقدس پامال ہوا ہے، ایم این اے ایم پی اے یا سنیٹر منتخب ہونے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ووٹ لینے والا چوری کرے چاہے قتل کرے یا غبن کا مرتکب ہو تواسے کچھ نہ کیا جائے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ جب وفاقی حکومت، صوبائی حکومتیں و سرکاری ادارے عوام کو ریلیف نہیں دیں گے تو ظاہر ہے عوام چیف جسٹس کے پاس جائیں گے۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ آج تک کسی بھی حکومت نے نہیںسوچا کہ زیرزمین پانی آلودہ ہو رہاہے، روزانہ کئی کیوسک گندا پانی راوی میں پھینکا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں و پولیس کا خراب نظام، کراچی کی گندگی سمیت کوئی بھی مسئلہ ہو عوام چیف جسٹس کے پاس جاتے ہیں۔ میں چیف جسٹس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آخر وہ بھی انسان ہیں تھک جاتے ہوں گے۔ میں نے ساری عمر عدالتوںکو دیکھا لیکن ہفتہ، اتوار چھٹی نہ کرنے والا ایسا چیف جسٹس کبھی نہیں دیکھا۔ آج ان کے ججوں کے گھروں پر گولیاںچل رہی ہیں۔ جج اپنی حفاظت و صحت کو خطرے میں ڈال کر کام کر رہے ہیں۔ ہم اس ملک کو سرزمین بے آئین نہیں دیکھنا چاہتے، ہم چاہتے ہیں کہ عدالتوںکا عزت و احترام ہو، پولیس اپنا کام کرے۔ پنجاب حکومت و آئی جی سے سوال ہے کہ کیا آپ کو رہنے کا حق ہے؟ اگر جج کے گھر پر دوبارہ فائرنگ کے بعد بھی پولیس نہیں لگائی گئی، رینجرز کو طلب کر لیا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ پولیس سے لوگوںکا اعتماد اٹھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو ہمارے سفارتکاروں پر پابندی لگانے کا حق حاصل ہے، پہلے ریمنڈ ڈیوس نے یہاں قتل کیا، ہماری کمزور حکومتیں، بزدل حکمرانوں نے دوڑ بھاگ کر کے جیل میں عدالت لگوائی، پوری فیملی کے ویزے لگے اور بے تحاشہ نقد امداد دے کر معاف کروا لیا گیا۔ ریمنڈ کو باہر بھیج دیا اور فیملی کو بھی غائب کر دیا گیا۔ اب اس سے بڑا واقعہ اسلام آباد میںہوا ہے جہاں ٹریف حادثے میں امریکی سفارتکار نے ایک پاکستانی کو مار دیا۔ اگر ہم اپنی کمزوریوں پر قابو پا کر مضبوط قوم نہیں بنیں گے تو پھر یہی حال ہو گا۔ شہری ہمارا جان سے گیا، آنکھیں بھی ہمیں دکھائی جا رہی ہیں۔ ہمیں امریکہ کے ڈو مور کے مطالبے کو اس وقت تک پورا کرنا پڑے گا جب تک ایک مضبوط قوم نہیں بن جاتے۔ جن ملکوں نے ترقی کی انہوں نے اپنے اخراجات کم کئے۔ ہمارے ملک میں کروڑوں روپوں کی بڑی بڑی بلٹ پروف گاڑیوں کی ریل پیل ہوتی ہے، جو زرمبادلہ سے خریدی جاتی ہیں۔ زندہ رہنا ہے تو آپس کی لڑائیاں ختم کریں، طاقتور ملک بنیں پھر امریکہ ہو یا کوئی اور کوئی ہمیں آنکھیں نہیں دکھا سکے گا اور کوئی ہمارے سفارتکاروں پر پابندی نہیںلگا سکے گا۔

 

عام انتخابات کی تیاریاں مکمل، 20 ارب روپے اخراجات کا امکان

اسلام آباد (آن لائن) ملکی تارےخ کے سب سے بڑے اور مہنگے ترین الےکشن آپرےشن کی تےارےاں مکمل ہو چکی ہےں ، 8 لاکھ سے زائد پولنگ سٹاف کے زرےعے 10 کروڑ سے زائد پاکستانی ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر کے مستقبل کی قےادت چھےنےں گے ۔ الےکشن آپرےشن پر تقرےباً 20 ارب روپے خرچ ہو نگے ۔ سو ارب روپے کی لاگت سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلےوں کے لئے 20 کروڑ سے زائد بےلٹ پےپرز کے کاغذ کی خرےداری کر لی گئی ہے جسے کڑی نگرانی مےں پاک فوج کے ادارے نےشنل سےکورٹی کمپنی کراچی سے پرنٹ کروانے کا عمل جاری ہے۔ بھار ی مقدار مےں پرنٹنگ کا بوجھ کم کرنے کے لئے بےلٹ پےپرز کی پرنٹنگ کا کچھ حصہ پرنٹنگ کا رپورےشن آف پاکستان اور پوسٹل کار پورےشن کی پرنٹنگ پر یسوں سے پرنٹ کرواےا جا سکتا ہے ۔ اس مرتبہ جو بےلٹ پےپرز تےار کرواےا گےا ہے۔ وہ جعلی طور پر تےار کرنا نا ممکن ہے بےلٹ پےپر پر واٹر مارک اور سپےشل سےکورٹی فےچرز رکھے گئے ہےں، جس کے لئے جدےد ترےن اور نہاےت مہنگی ٹےکنالوجی استعمال کی گئی ہے ۔2013 کے انتخابات مےں بےلٹ پےپرز کی ادھر ادھر سے پرنٹنگ کی شکاےات سامنے آئی تھےں جبکہ پولنگ سٹاف بالخصوص رےٹرننگ آفےسرز کے کردار پر انگلےاں اٹھائی گئےں تھی۔ 2013 مےں ووٹرز کی رجسٹرڈ تعداد 8 لاکھ 16 ہزار تھی نئی حلقہ بندےوں کے باوجود قومی اسمبلی کی 272 نشستوں پر جبکہ چاروں صوبوں مےں صوبائی اسمبلےوں کی 559 نشستوں پر عام انتخابات ہو ں گے ۔ الےکشن کمےشن نے حالےہ انتخابات مےں الےکڑانک پولنگ کو ناقابل عمل قرار دے دےا ہے ۔ کمےشن کے رےکاڈ کے مطابق ملک کی 60 فےصد آبادی ان پڑھ افراد پر مشتمل ہے جو الےکٹرونک سسٹم کو سمجھنے سے قاصر ہےں جبکہ بڑی تعداد مےں لوگ مزدور پیشہ اور زراعت کے سخت کام سے منسلک ہےں جن کے انکوٹھوں کے نشانات نادار کا سسٹم ٹریس نہےںکر سکتا ۔ علاوہ ازےں ستر سال سے زائد عمر کے بےشتر افراد کے انگوٹھوں کے نشانات بھی بہت مدھم ہونے کی وجہ سے مشےنررےڈ کے قابل نہےں ہوتے ۔ علاوہ ازےں اےک پولنگ سٹےشن پر تقرےباً 1200 افراد اپنا ووٹ پول کرنے کے لئے آئےں گے۔ الےکٹرونک نظام مےں خرابی کی صورت مےں لوگوں کو شدےد گرمی مےں گھنٹوں قطار مےں کھڑا ہونا پڑ سکتا ہے ۔ اور اس بات کے امکانات بھی ہےں کہ خراب مشےن الےکشن کے وقت کے دوران درست نہ کی جا سکے۔ بےرون ملک مقےم پاکستانےوں کو ووٹ کا حق ہونے کے باوجود ان کے ووٹ پول کرنے کے لئے نا درا کا الےکٹرونک ای مےل سسٹم درست طور پر کام کے قابل نہےں معاملہ سپرےم کورٹ مےں زےر سماعت ہے تاہم واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ بےرون ملک مقےم پاکستانےوں کو الےکٹرونک نظام کے تحت ووٹ ڈالنے کی اجازت نہےں مل سکے گی جس سے بڑی تعداد مےں بےرون ملک مقےم پاکستانی ووٹ پول نہےں کر سکےں گے۔

تحریک انصاف کے پی کے اسمبلی میں اکثریت کھو بیٹھی ، حقائق واضح ہوگئے

پشاور( شمیم شاہد ) خیبرپختونخوا میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے صوبائی اسمبلی میں اکثریت کھودی ہے جس کی بنیاد پر نہ صرف چند روز قبل غیر معینہ مدت تک ملتوی ہونے والے اجلاس میں کورم ایک اہم مسئلہ بن چکا تھا بلکہ اسی بنیاد پر عمران خان نے آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ تخمینہ جات اسمبلی کے سامنے نہ لانے کا اعلان کیا ہے ۔ سینٹ کے انتخابات میں ووٹ بیچنے کے الزام میں عمران خان کی جانب سے نوٹسز کے جاری کرنے کے اعلان سے قبل 11 ممبران اسمبلی نے تو اکستان تحریک انصاف سے باقاعدہ طور پر چھوڑنے کا اعلان کیاہے جبکہ اپنے ہی ممبران اسمبلی اب پارٹی کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے رہے ہیں ۔ اعداد و شمار کے مطابق سینٹ کے انتخابات کے وقت پاکستان تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی 60 تھے مگر اب یہ تعداد بکھر کر 50 سے بھی کم ہوگئی جبکہ مخلوط حکومت میں شامل جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی کی تعداد صرف سات ہے ۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 124 ہے تاہم مذہبی اقلیت کے لئے مخصوص نشست پر بلدیو کمار کے حلف لینے کی وجہ سے ایک نشست خالی ہے تاہم ایوان میں حکمران جماعت کےلئے کم از کم 63 ممبران کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ابھی تک پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی یا بغاوت اختیار کرنے والوں میں ضیاءاللہ آفریدی ، جاوید نسیم ، دینا ناز ، نگینہ خان ، عبید اللہ مایار ، قربان علی خان ، زاہد درانی ، وجیہہ الزمان ، بابر سلیم اور امجد آفریدی شامل ہیں جبکہ 10 دیگر ممبران اسمبلی جن کو شوکاز نوٹسز جاری ہوئے ہیں میں فوزیہ بی بی ، نسیم حیات ، عارف یوسف، یاسین خلیل ، سمیع اللہ علیزئی ، سردار ادریس ، عبدالحق ، خاتون بی بی ، فیصل زمان اور معراج ہمایون شامل ہیں ۔ ان ممبران میں معراج ہمایون اور وجیہہ الزمان قومی وطن پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی اختیار کرکے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے ۔ تاہم اس سال بالخصوص سینت کے انتخابات کے بعد جمعیت علماءاسلام (ف) کے فضل شکور ، قومی وطن پارٹی کے سلطان محمد خان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارباب وسیم نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا ہے مگر ان ممبران اسمبلی کی حمایت کے باوجود پاکستان تحریک انصاف صوبائی ایوان میں اکثریت حاصل نہیں کرسکتا ۔ تاہم پاکستان تحریک انصاف بالخصوص وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی خوش قسمتی ہے کہ حزب اختلاف میں شامل جماعتوں میںاتحاد کا فقدان ہے جبکہ دوسری طرف موجودہ پارلیمان کا پانچ سال دور بھی مکمل ہونے کو ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی سیاسی جماعت اس عرصے کےلئے اقتدار کے حصول پر توانائیاں صرف نہیں کرسکتی ۔ چند روز قبل غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے والے صوبائی اسمبلی کے اجلاس پر عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے وزیر اعلیٰ اور حکومت پر تنقید کی تھی اور اس نے الزام لگایا تھا کہ وزیر اعلیٰ صوبائی اسمبلی کو توڑنے کےلئے جواز ڈھونڈ رہے ہیں جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما اور عہدیداران اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت کھو جانے پر مکمل طور پر خاموش ہیں ۔ قومی وطن پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر سکندر حیات خان شیرپاﺅنے خبریں کو بتایا کہ چونکہ حزب اختلاف میں شامل جماعتوں میں اتحاد ، اتفاق اور رابطوں کا فقدان ہے اس لئے موجودہ حکومت کے خلاف پارلیمانی سطح پر کوئی حکمت عملی وضع نہیں کی گئی ہے انہوں نے تصدیق کی کہ حکمران پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی مخلوط کو صوبائی اسمبلی میں اب اکثریت حاصل نہیں ہے اور اس حکومت کے تمام تر الزامات اب غیر جمہوری اور غیر اخلاقی ہیں سکندر حیات شیرپاﺅ نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا لطف الرحمان سے رابطہ کرکے ایک اجلاس بلایا جس میں وزیراعلیٰ سے اعتماد کے ووٹ لینے کا مطالبہ کیا جائے پاکستان تحریک انصاف سے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے ممبر صوبائی اسمبلی اور سابق وزیر ضیاءاللہ آفریدی نے کہا کہ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت ختم ہوچکی ہے اور اب وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بہت جلد اسمبلی کا اجلاس بلانے کےلئے ایکوزیشن جمع کردیگی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ اسمبلی میں اکثریت ختم ہونے سے اب کوئی فرق نہیں انہوں نے کہا کہ اب صرف ایک مہینہ رہ گیا ہے جو بھی جماعت اکثریت حاصل کرے آجائے حکومت سنبھال لے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جو ممبران سینٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا شکار ہوئے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی تعریف کرنا چاہیے سیاست میں خرید و فروخت کی لعنت کا خاتمہ ضروری ہے جس کے لئے عمران خان نے بروقت قدم اٹھایا ہے ۔

زینب قتل کیس میں احتجاج کرنیوالوں پر فائرنگ کرنیوالا اہلکار ڈی پی او تعینات

لاہور (کرائم رپورٹر) زینب قتل کیس میں نہتے شہریوں پر سیدھی فائرنگ کا حکم دینے کے بعد او ایس ڈی بنائے جانے والے ذوالفقار احمد ڈی پی او چکوال تعینات ، نوٹیفیکیشن جار ی کر دیا گیا ۔ بتایا گیا ہے کہ قصور میں زینب قتل کیس کے دوران او ایس ڈی ہونے والے رینکر افسرذوالفقار احمد کو ڈی پی او چکوال تعینات کرنے کا نوٹیفیکیشن جار ی کر دیا گیا ہے ۔ ذوالفقار احمد کو احتجاج کے دوران شہریوں پر فائرنگ کا حکم دینے پر او ایس ڈی بنایاگیا تھا۔ 10جنوری کو قصور کے کچہری چوک میں پولیس کی فائرنگ سے تین شہری جاں بحق ہوئے تھے اور وزیراعلی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیاتھا۔فائرنگ کرنے والے تینوں اہلکاروں کو معطل کرنے کے بعد جیل بھیج دیاگیاتھاجبکہ ذوالفقار احمد کو بری الزمہ قرار دیتے ہوئے ڈی پی او تعینات کیاگیاہے۔

قصور میں جنسی زیادتی کے واقعات میں پھر تیزی ظالموں نے 8 سالہ بچی 2 لڑکوں اور بیمار خاتون کوبھی نہ چھوڑا

قصور (بیورو رپورٹ) پولیس اور دیگر متعلقہ ادارے تمام تر کوششوں کے باوجود معصوم بچوں کو تحفظ فراہم کرنے میں یکسر ناکام ہوگئے چند گھنٹوں کے دوران دو مختلف مقامات پر آٹھ سالہ معصوم بچی سمیت دو بچوں کے علاوہ بیمار خاتون کو درندگی کا نشانہ بنا ڈالا گیا بتایا گیا ہے کہ ھوک روڈ چونیاں کے محمد اختر کی آٹھ سالہ بیٹی (ص) گھر والوں کے کہنے پر تندور سے روٹیاںلینے جارہی تھی کہ راستے میں درندہ صفت ملزم محسن علی وغیرہ نے بچی کو ورغلا کر موٹر سائیکل پر بیٹھا لیا اور ویران قبرستان میں لیجاکر معصوم بچی کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا ملزم خون میں لت پت بچی کو قبرستان میں ہی پھینک کر فرار ہوگیا پولیس نے چھاپے مار کر ملزم کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ نواحی گاﺅں کھوکھر اشرف میں نوعمر لڑکا (ع) گھر کے کام سے جارہا تھا کہ شراب کے نشہ میں دھت اشرف وغیرہ نے (ع) کو آواز دیکر بلایا اور اسے قریبی دوکان سے سگریٹ لینے کے لیے بھیج دیا (ع) جب سگریٹ دینے کے لیے واپس آیا تو اشرف اور اس کے نشے میں دھت دیگر دو ساتھیوں نے محمد عظیم کو یرغمال بنا لیا اور مزاحمت کرنے پر اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد (ع) کو درندگی کا شکار بنا ڈالا (ع) کے ورثاءنے شدید زخمی بچے کو ہسپتال میں داخل کر ادیا ہے جبکہ پولیس ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار ر ہی ہے اسی طرح نواحی گاﺅںبیاسنگھ کی رہائشی خاتون (ک) دوا لینے کے لیے ڈاکٹر کے پاس جارہی تھی کہ راستے میں شکیل سمیت تین ملزمان نے اسے اسلحہ کی نوک پر اغواءکرلیا اور اپنے ڈیرہ پر لیجاکر اسے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے پولیس مصروف کاروائی ہے۔