چئیرمین نیب کو پیشکش کی گئی عہدہ چھوڑ دیں ، صدر پاکستان بنا دینگے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کو پیشکش کی گئی کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں، بیرون ملک چلے جائیں تو انہیں صدر بنا دیا جائےگا۔ انہیں دھمکایا بھی گیا کہ ورنہ انہیں عہدہ سے سبکدوش کر دیا جائے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر دوبار فائرنگ کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروںکو سامنے لایا جائے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے چینل ۵ کے پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ انٹرویو سوالاً جواباً پیش ہے۔ضیا شاہد: شیخ رشید کی جماعت سائز میں بے شک چھوٹی ہے مگر پچھلے ڈیڑھ برس سے شیخ رشید صاحب کا قد بہت اونچے مقام پر چلا گیا۔ ہم ان سے چند سوال و جواب کریںگے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر دو بار فائرنگ ہوئی۔ اس واقعہ سے پورے ملک میں خوف کی کیفیت ہے اور یہ سمجھا جا رہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کیسے چل سکے گی اور ججوں کے گھر پر فائرنگ ہونے لگے۔ آپ فرمایئے اس واقعہ کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں۔
شیخ رشید: بنیادی بات ہے کہ میں نے زندگی میں پہلی دفعہ جسٹس اعجاز الاحسن صاحب کو پانامہ میں دیکھااورسنا۔ کم گو نہایت مدلل اور گھر سے پڑھ کر اور تیاری کرکے آنے والے جج ہیں۔ انہوں نے پانامہ کا فیصلہ دیا۔ اب وہ مانیٹرنگ کر رہے ہیں ایک ایسے اہم کیس کی جس کے فیصلے کی تاریخ اگلے ماہ کی 4 تاریخ ہے۔ 4 تاریخ کو وہ ٹائم پورا ہو رہا ہے اس تاریخ تک اس کا فیصلہ آنا ہے جس میں انہوں نے کوئی صفائی کی بات نہیں کی۔ میڈیا میڈیا کھیلتے رہے۔ سپریم کورٹ سے باہر نکلتے تھے تو جو ان کا بس چلا انہوں نے کہا۔ جسے سن کر ہر آدمی نے کہا کہ ان کی دماغی حالت ناقابل بیان ہوتی جا رہی ہے۔ ان پر رحم کھائیں ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیں۔ آخر کار وہی ہوا جس کا ڈر ہے۔ ابھی میں پروگرام کہہ رہا ہوں کہ کوئی بڑا حادثہ بھی ہو سکتا ہے۔میں نے بے نظیر کے الیکشن سے پہلے یہ کہا تھا کہ یہ خونیں الیکشن ہو سکتا ہے کیونکہ اس ملک کو سرحدوں سے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اس ملک کواندر سے نقصان پہنچانے کی سازشیں ہو رہی ہیں جس کے سنٹر فارورڈ کھلاڑی اب نوازشریف ہیں وہ کسی قیمت پر نہیں چاہتے نہ ہی انہوں نے سوچا تھا کہ ایسا ہو گا اور انہیں خوف نظر آ رہا ہے کہ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا حکم بھی جاری ہو سکتا ہے۔ کیونکہ قوم کا مطالبہ ہے جس سیاست نے جو دولت لوٹی ہے وہ واپس لائی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جو نیب میں کیس ہے جج کو ڈرانے کے لئے بنیادی طور پر اعجاز الاحسن پر دو دفعہ فائرنگ کی گئی۔ اور یہ ان کے ناک کے نیچے ہوئی ہے اگر اعجاز الاحسن کے ساتھ واقعہ ہو سکتا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ شیخ رشید، حمزہ شہباز کے ساتھ ہو سکتا ہے نوازشریف کے ساتھ ہو سکتا ہے اور کسی اور بڑے سیاستدان سے ہو سکتا ہے کیونکہ مقصد اس ملک میںج انارکی پھیلانا ہے قانون کی حکمرانی کو دروازے کو بند کرنا ہے۔ اعجاز الاحسن صاحب نے انصاف کی جنگ میں جو جھنڈا اٹھایا ہے اس پر ان کے گھر پر فائرنگ کی گئی ہے۔ یہ سارے نااہل حکمران اور وزیراعظم کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئے۔
ضیا شاہد: لاہور ہائی کورٹ نے ججوں کے خلاف تنقید یا گفتگو کو تحریر یا تقریر میں پابندی لگا دی ہے آپ اس حکم کے بارے میں کیا کہتے ہیں کیونکہ مجھے صبح سے کئی دوستوںکے فون آئے کہ شاید یہ حکم بہت اچھا ہے لیکن دیر سے آیا ہے۔
شیخ رشید: دنیا میں جہاں جمہوریت ہے وہاں عدالت سے سزا پر کہا جاتا ہے کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی۔ میڈیا خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ لوگوں کے کاروبار ختم، بجلی، پانی، گیس نہیں ہے نہ نوکری نہ روزگار ہے۔ آ جا کے سارا خاندان شام کو ٹی وی کے آگے بیٹھ جاتا ہے۔ اگر یہ زندہ معاشرہ اور ذمہ دار سیاست دان ہوتے تو جاہل قسم کی قیادت نہ ہوتی جو عدالتوں کو للکارتی ہے اور مولا جٹ کا کردار ادا کرتی ہے تو اس فیصلے کی ضرورت پیش نہ ااتی۔ اس سے سیاست میں حلفشار میں کمی آئے گی۔
ضیا شاہد: اگلا خطرہ نظر آ رہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج حضرات کے حوالہ سے اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا نیب کے سربراہ کے بارے میں۔ میں انہی معلومات کی بنیاد پر بات کر رہا ہوں۔ نیب کے سربراہ پر بہت پریشر ہے اور ان کو یہ مشورہ دیا گیا میرے پاس اس کا مکمل بیک گراﺅنڈ موجود ہے اور میں نے اس کی تصدیق بھی کی۔ انہیں مشورہ دیا گیا کہ جناب آپ اس عہدے سے استعفیٰ دے دیں اور پاکستان سے باہر چلے جائیں اور پھر اگلی حکومت میں آپ کو اس سے بھی بڑا عہدہ دیا جائے گا۔ انہوں نے اس سلسلے میں انکار کیا اور کہا کہ جو ذمہ داری مجھے سونپی گئی ہے میں اسے پوری کروں گا آپ یہ فرمایئے کہ جب صورت حال یہ ہو کہ سپریم کورٹ کے جج حضرات کے خلاف اس قسم کی فضا ہو کہ پچھلے 8,6 ماہ سے کون سا جلسہ ہے جس میں یہ نہیں کہا گیا کہ ان کو کٹہرے میں لایا جائے جس میں یہ نہیں کہا گیا کہ چونکہ ووٹ دیئے گئے ہیں اس لئے کسی کو حق حاصل نہیں اور جس پر ملک میں بحث بھی شروع ہوئی کہ کیا ووٹ دینے کا مقصد یہ ہے کہ ساری عمر کے لئے اب منتخب رکن اسمبلی، سنیٹر جو ہے وہ اس کو کھلی چھٹی مل جائے جو جی چاہے کرتا رہے۔ قتل، ڈاکہ، غبن کرے۔ کیا فضا تھی۔ میں نے جتنی تاریخ پڑی ہے۔ کہیں نہیں دیکھا کہ عدلیہ کے خلاف اس طرح کبھی مہم چلائی جائے۔ اور کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ ہو، اس کی کیا وجہ تھی؟
شیخ رشید: آپ انتھک محنت کرنے والے سینئر ترین جرنلسٹ میں ہیں۔ تھوڑا سا لحاظ کر کے بات کی ہے۔ انہوں نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو یہاں تک آخر کہا کہ آپ کو صدر پاکستان بنا دیں گے۔ ابھی آپ باہر چلے جائیں۔ نیب کے سربراہ کو دھمکیاں بھی لگائی ان کو مختلف تحقیقات میں الجھانے کی بھی بات کی اور عہدے سے سبکدوش کرنے کی بھی بات کی۔ اور ایک بنیادی وجہ جسٹس صاحب کی اس لئے زیادتی دکھائی دے رہی ہے کہ ہمارے دوست جو قمر صاحب تھے انہوں نے چار سال میں پہلے ایک دو سال میں چند کیسوں کی کال ہی کی تو ان کو نوازشریف نے شیٹ اپ کال دی اور اس سے سہم گئے۔ آگے بڑھے ہی نہیں اور کسی فائلل کو چھوا تک نہیں۔ اور عباسی کے اہم کیسز ان کے پاس ہیں جو ان کے پاس ڈسکس ہونے ہیں۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ اس پر تحقیقات کی جائے جس میں سب سے بڑا کیس ایل این جی کا ہے 200 ارب کی اس میں کرپشن ہے۔ جو ایل این جی میں ٹیکس ہے اس سے لوگوں کا کاروبار تباہ ہو گیا ہے۔دراصل نوازشریف ذہنی طور پر جب سیاست میں آئے وہ فوج کے کندھے پر چرھ کر آئے۔ پہلا الیکشن گوالمنڈی سے لڑا۔ اس کی ووٹر بتاتے بھی شرم آتی ہے۔ وہ تحریک استقلال کی سیٹ پر لڑا۔ یہ سارا نظام اب جس جگہ پہنچ گیا اس نظام کی ذمہ دارانہ اصلاح جسٹس ثاقب نثار صاحب نے شروع کی تو شور مچ گیا یہ تودودھ دیکھ رہے ہیں یہ تو ہمارا ہسپتال دیکھنے لگے ہیں۔ جب آپ کچھ کام نہیں کریں گے تو عدلیہ نہیں دیکھے گی تو لوگ کہاں جائیں گے۔ میں نے میڈیکل سٹور والوں سے پوچھا کون سی گولیاں زیادہ بکتی ہیں انہوں نے کہا سب سے زیادہ خواب آور گولیاں بکتی ہیں۔ ملک میں یہ 8,7,6 مہینے بہت اہم ہیں۔ 31 مئی سے پہلے پہلے۔ پچھلے الیکشن میں جب میں نے کہا تھا کہ خونین الیکشن ہو سکتا ہے۔ آج کے الیکشن میں آپ دیکھیں یہاں موساد آ چکی ہے یہاں سی آئی اے موجود ہے۔ یہاں ”را“ ایکٹو ہے ان کا بریگیڈیئر رینک کا آدمی کلبھوشن یادیو یہاں سے پکڑا گیا۔ یہاں خود ہمارا نوازشریف کہتا ہے کہ جی شیخ مجیب الرحمن اس کا ہیرو ہے وہ جو زبان استعمال کر رہا ہے وہ اس قابل نہیں ہے کہ اس ایک قومی لیڈر کی زبان کہی جائے۔ غیر ذمہ دار گفتگو کر رہے ہیں۔
ضیا شاہد: میرے علم میں آیا ہے اور اسلام آباد کے باخبر حلقوں کو اس بات کا علم ہے آپ کو علم ہوگا کہا جاتا ہے کہ نیب کے سربراہ کو ایک بہت بڑے، شاید پاکستان کے سب سے بڑے عہدے کی آفر کی گئی تھی کہ آپ یہاں سے استعفیٰ دے دیں۔ اگلی ٹرم میں آپ کو فلاں عہدے پر بٹھا دیا جائے گا۔
شیخ رشید: انہیں کہا گیا کہ آپ کو صدر بنا دیں گے۔ یہ جو وہی پہلے صدر ہیں نوازشریف کی کرامات دیکھیں 7 تاریخ کو میرا خیال ہے اگست کو وہ ریٹائر ہو جائیں گے اور صادق سنجرانی صاحب ٹیک اوورکریں گے ان کو کہا گیا کہ وہ ریٹائر ہو جائیں گے تو ہم آپ کو لے لیں گے۔ اس 23 مارچ کو ہمارے اہم ملکوں کے اداروںکے لوگ یہاں تشریف لائے اور انہوں نے نئے این آار او کی بات کی کہ بے شک ان کو قطر بھیج دیا جائے۔ وہ بات نہیں چلی آخر کار ان کو جا کرسمجھایا گیا کہ جناب اب ایسا ممکن نہیں عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر پہرہ دیا جائے گا اور اس پہرے میں ادارے بھی کمٹڈ ہیں عدلیہ بھی کمٹڈ ہے۔ نیب والے بھی کمٹڈ ہیں امید ہے پاکستان بہتری کی طرف جائےگا۔ اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ نہ ہو گیا اس ملک میں تو۔
ضیا شاہد: نیب کے سربراہ کے پر کاٹنے کے لئے آرڈیننس تیار ہے۔ اگر ایسا آرڈیننس آتا ہے تو اس کا کیا مستقبل ہوگا۔ کیا عدلیہ اس پر کوئی ایکشن لے گی۔ اکرام شیخ نے کل فرمایا ہے صدر پاکستان کو جتنی سزائیں آنے والی ہیں یا ہو چکیں ہیں ان کو معاف کر دینا چاہئے۔
شیخ رشید: اکرم شیخ سے میں نے پوچھنے کی کوشش کی کہ پہلا خط جو پانامہ کیس میں پیش کیا گیا وہ اکرم شیخ نے پیش کیا اور مجھے اچھی طرح یاد ہے جو آصف سعید نے کہا کہ اس خط کی کوئی حیثیت نہیں۔
ضیا شاہد: نوازشریف جس طرح عوام کو نظام عدل میںبہتری لانے کے لئے تحریک چلانے پر اکسا رہے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ نوازشریف کے گرد ایسے لوگ جمع ہیں جو ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ان کو بھی پھانسی گھاٹ تک پہنچانا چاہتے ہیں بھٹو نے بھی قتل خود تو نہیں کیا تھا ان پر قتل کیلئے اکسانے کا الزام تھا۔ نوازشریف کیوں اس ٹریپ میں آ رہے ہیں۔
شیخ رشید: نواز شریف اور ذوالفقار علیبھٹو کا کوئی تقابل نہیں کیا جا سکتا، نواز کو جتنے بھی ٹانک پلا دیں وہ بھٹو نہیں بن سکتا کیونکہ بزدلی جو اندر ہوتی ہے وہ ختم نہیں ہو سکتی، بزنس مین سیاستدان لوگوںکو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتا ہے، نوازشریف کی ذہنی حالت قابل رحم ہے، اول میں اسے تو جسٹس قیوم، جنرل بٹ اور قمرزمان چودھری جیسے لوگوں کی عادت تھی اب معاملہ بالکل بالکل الٹ ہو چکا ہے۔ میرے نزدیک یہ اللہ کی پکڑ میں آئے ہیں کیونکہ انہوں نے ختم نبوت قانون بدلنے کی کوشش کی۔ شریف خاندان کی سیاست کا خاتمہ ہو چکا ہے۔
ضیا شاہد: مشاہد حسین سید کے پاس کیا گیڈر سنگھی ہے کہ ہر حکومت میں فٹ آ جاتے ہیں، ق لیگ میں اقتدار کے مزے لوٹے اب یہ ن میں آ گئے۔ ان میں کیا خوبی ہے کہ ہر کسی کے لئے قابل قبول ہوتے ہیں۔
شیخ رشید: مشاہد حسین جن کے بندے ہیں سب جانتے ہیں، اصل میں ان میں منجن بیچنے کی خاصی صلاحیت ہے۔ نوازشریف کو بھی یقین دلایا کہ میں ان حالات میں آپ کے لئے پل کا کردارادا کرسکتا ہوں۔ مشاہد حسین کو جتنا اب ناپسند کیا جا رہا ہے پہلے کبھی ایسا نہ تھی۔ اب تو وہ کسی ٹی وی چینل پر بیٹھا ہو تو اگر چینل تبدیل کر دیتے ہیں۔ مشاہد حسین کا آئندہ سیاست میں کوئی کردار نہیں ہے وہ جہاں پہنچ سکتے تھے پہنچ گئے وہ کبھی فوج یا اداروں کے خلاف بات نہیں کیں گے۔ مشاہد حسین پاکستان کی سیاست کا گرینڈ گولڈن لوٹا ہے جو ہر دور میں بکتا رہا ہے۔
ضیا شاہد: ہمارے سیاستدان چاپلوسی کو پسند کرتے ہیں، کیا یہاں ایسی ہی سیاست چلے گی یا تبدیل ہو گی۔
شیخ رشید: میراثی، بکنے اور بَکنے والے ابھی یہاں ایسے ہی چلتے رہیں گے نوازشریف کو کسی دوسرے کی تعریف پسند نہیں ہے، شہباز شریف کو بھی دل سے پسند نہیں کرتے یہی حال الطاف حسین کا بھی تھا۔ اب صرف پیسے کی سیاست کا دور ہے پیسہ پھینک تماشہ دیکھ چل رہا ہے۔
ضیا شاہد: چودھری نثار سخت بیان دیتے ہیں پھر چپ سادھ لیتے ہیں، شہباز شریف سے بار بار ملاقاتیں کرتے ہیں، اس وقت وہ کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
شیخ رشید: آزاد الیکشن لڑنا آسان نہیں ہوتا، ڈیڑھ برس قبل نثار سے کہا تھا کہ اب بہترین وقت ہے ایکسپریس ٹرین مسافروں کا انتظار نہیں کرتی۔ چودھری نثار زیادہ سےزیادہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ سکتے ہیں جس کا چانس ففٹی ففٹی ہے۔
ضیا شاہد: شہباز شریف پر بڑی ذمہ داریاں آن پڑی ہیں کہ سب کو سنبھالیں ساتھ لے کر چلیں اداروں سے بھی معاملات طے کریں آپ کیا کہتے ہیں۔
شیخ رشید: راولپنڈی میں یہ بڑا سوال ہے کہ شہباز شریف قابل اعتبار ہے یا نہیں، اس نے پہلے مشرف کو دھوکا دیا، یہی نواز شریف کو لانے والا ہے، مریم نواز ضدی بچی ہے جو کسی کی نہیں سنتی، اس نے میڈیکل کالج میں داخلہ لے لیا آج تک ہر معاملے میں ضد کی ہے۔ فوج میں بڑا سوالیہ نشان موجود ہے کہ کیا شہباز قابل جنرل ہے، فوج اور تمام اداروں کو معلوم ہے کہ نوازشریف کے سامنے شہباز شریف کی کوئی حیثیت نہیںہے، شہباز شریف کے نام کا قرعہ اب نہیں نکل سکتا، شہباز شریف پر سوالیہ نشان موجود ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ پورا شریف خاندان ہی سیاست سے آﺅٹ ہو گا۔
ضیا شاہد: شہباز شریف کیا سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس سے بچ سکیں گے۔
شیخ رشید: شہباز شریف کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاﺅن، حدیبیہ کیس بڑے مضبوط ہیں ایل این جی کیس بھی ان کی ہی طرف جائے گا، میری اطلاع ہے کہ چین نے راہداری منصوبہ میں مدد بند کر دی ہے۔ شہباز شریف چین کی بلیک لسٹ کمپنیوں کو کام دیتے رہے ہیں۔
ضیا شاہد: آپ کی جائیداد کا کیس چل رہا ہے، نااہلی کی تلوار سے کیا بچ سکیں گے۔
شیخ رشید: میں نے کوئی منی لانڈرنگ نہیں کی، 62,63 کا کیس نہیں ہے، حرف لکھنے اور جمع کرنے میں ہندسوں کی غلطی ہوئی ہے۔ 110 فیصد یقین ہے کہ کیس میں جیتوں گا۔ عدالت کا جو بھی فیصلہ آئے گا قبول کروں گا۔
ضیا شاہد: شہباز شریف کیا چودھری نثار کو نواز شریف سے معافی دلوا سکیں گے۔
شیخ رشید: چودھری نثار کو کسی طرف تو آنا ہو گا، ابھی میڈیا پر اس کی بات اس لئے سنی جا رہی ہے کہ لائن لینتھ کے ساتھ گیند کرا رہا ہے تاہم اگر کوڑے دان میں ہی غرق ہونا ہے تو کیا کہ سکتا ہوں، جس نواز شریف کو میں جانتا ہوں اس کے نزدیک شہباز کی کوئی حیثیت نہیں نثار کی کیا حیثیت ہو گی۔ اصل مقابلہ تو شہباز شریف اور شاہد خاقان کا ہی ہے، دونوں ہی وکٹ کے دونوں اطراف کھیل رہے ہیں، ایک بھائی کو خوش کرنے کی کوشش میں ہے تو دوسرا سی این جی سکینڈل سے نجات کا طالب ہے۔
ضیا شاہد: اڈیالہ جیل کی صفائی ہو رہی ہے، لیگی تو کہتے ہیں کہ پرویز مشرف کو اس میں بند کیا جائے گا۔
شیخ رشید: ضروری نہیں کہ نوازشریف کو اڈیالہ جیل میں بھیجا جائے اور بھی بہت سی جیلیں موجود ہیں، مشرف آنے کی بات کر رہا تھا اسے منع کر دیا گیا ہے وہ تو واپس نہیں آئے گا اس لئے جیل نہیں جائے گا البتہ جس نے جیل جانا ہے وہ خود کہہ رہا ہے کہ جیل کی صفائی ہو رہی ہے، اڈیالہ جیل فوج کے نہیں شہباز شریف کے دائرہ کار میں آتی ہے۔

 

سعودی عرب میں 24مسلم ممالک کی فوجوں کا اکٹھ ،پاک فوج نے بھی دھاک بٹھا دی

الجبیل (آن لائن) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کئی دیگر عالمی رہنماﺅں کے ہمراہ پیر کو 24 ممالک کی مشترکہ فوجی مشق ”گلف شیلڈ ون“ کی عظیم الشان اختتامی تقریب میں شرکت کی اور عسکری مہارتوں کا شاندار مظاہرہ دیکھا۔ سعودی فرمانروا سلمان بن عدالعزیز السعود نے عالمی رہنماﺅں، وزراءبرائے دفاع اور خارجہ اور مختلف مسلح افواج کے سربراہان کا تقریب میں خیرمقدم کیا جو دمام کے شمال مشرق میں تقریباً 140 کلومیٹر دور صحرا میں منعقد ہوئی۔ وزیراعظم کے ہمراہ وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر ہشام بن صدیق بھی موجود تھے۔ 41 ممالک کے اتحاد ”اسلامک ملٹری کاﺅنٹر ٹیررازم کولیشن“ کے سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف بھی تقریب میں شریک تھے۔ رائل سعودی لینڈ فورسز کی مشق کی کمان کے تحت سلطنت کے شرقی ساحل کے ساتھ منعقد ہونے والی تینوں افواج کی مشترکہ مشق کا اہتمام باہمی رابطہ کو فروغ دینے اور مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے مل کر کام کرنے کا عملی تجربہ حاصل کرنے کیلئے کیا گیا تھا۔ سعودی وزارت دفاع نے ”گلف شیلڈ ون“ مشق کو دنیا میں جدید ترین عسکری نظام کے مطابق بروئے کار لائے جانے والی جنگی مہارتوں کے حوالہ سے اسے ایک اہم موڑ قرار دیا ہے۔ بہت بڑے پیمانے پر منعقد ہونے والی مشق کی اختتامی تقریب میں بری، فضائی اور بحری افواج نے مربوط حملے میں استعمال کی جانے والی مہارتوں کا مظاہرہ کیا جبکہ پاک فضائیہ کے جے ایف 17 لڑاکا طیاروں نے شاندار مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ بعد ازاں مشق کے دوران بکتر بند گاڑیوں میں بری افواج نے حملہ کیا اور اسے اپاچی گن شپ کی فضائی معاونت حاصل رہی۔ دریں اثنائ سمندر سے بحری افواج نے دشمن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جبکہ سپیشل سروسز کے دستوں نے مشق میں بقیہ شرپسند عناصر کا صفایا کیا۔ ”اے پی پی“ کے خصوصی نمائندہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی فرمانروا اور مہمان شخصیات نے ایک بڑے ہال سے اس تقریب کا مشاہدہ کیا جس کے تین اطراف پر بڑی بڑی شیشے کی دیواریں تھیں اور صحراءکے منظر کو دیکھنے کیلئے درجنوں بڑی ٹی وی سکرینیں نصب کی گئی تھیں۔ فائر پاور شو کا اختتام شریک ممالک کے دستوں کی پریڈ اور سعودی عرب اور دیگر علاقائی افواج کی طرف سے استعمال کی جانے والی توپوں، اسلحہ نظام، لانگ رینج آرٹلری اور میزائلوں کے مظاہرہ سے ہوا جبکہ اس موقع پر فلائی پاسٹ کا بھی شاندار مظاہرہ کیا گیا۔ بعد ازاں سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے دورہ کرنے والے وفود کے سربراہان کے ساتھ گروپ فوٹو بنوایا اور ان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ تقریب میں شریک رہنماﺅں میں ابوظہبی کے ولی عہد اور یو اے ای مسلح افواج کے نائب سپریم کمانڈر شیخ محمد زید النہیان، بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد، مالی، چاڈ اور برکینا فاسو کے صدور شامل تھے۔ یہ اس بڑے پیمانے پر اپنی نوعیت کی منعقد ہونے والی پہلی مشق تھی جس میں دنیا کی 10 مضبوط ترین افواج کے دستوں نے شرکت کی۔ پاک فوج کے دستوں، پاک فضائیہ کے سی 130، جے ایف 17 تھنڈر طیاروں، پاک بحریہ کے بحری جہازوں اور سپیشل سروسز گروپ کے کمانڈوز نے مشق میں حصہ لیا۔ علاوہ ازیں ایف فائیو، ایف 15، ایف 16، ایف 18 سمیت مختلف جدید طیاروں نے گلف شیلڈ ون مشترکہ مشق میں حصہ لیا۔

سندھ اسمبلی کی سیڑھیوں پر چوڑیاں ،دلچسپ خبر

کراچی (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے پیر کو لوڈشیڈنگ پر قابو نہ پانے پراحتجاج کرتے ہوئے وزیراعلی اور صوبائی وزرا کے لئے سیڑھیوں پر چوڑیاں رکھ دیں۔ خرم شیرزمان نے کہا ہے کہ، حکمرانوں کی نااہلی کی سزا صوبے کے عوام بھگت رہے ہیں۔ آٹھ سے اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے اور حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیرزمان اور ڈاکٹر سیما ضیا نے سندھ اسمبلی کی سیڑھیوں پر لوڈشیڈنگ پر قابو نہ پانے پر سندھ حکومت کے خلاف انوکھا احتجاج کیا اور سیڑھیوں پر وزیراعلی سندھ، صوبائی وزرا اور حکومتی ارکان کے لئے چوڑیاں رکھ دی۔اس موقع پر خرم شیر زمان نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں سندھ کا مقدمہ نہ لڑنے پر وزیراعلی سندھ یہ چوڑیاں پہن لیں سندھ حکومت نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے کوئی موثر اقدامات نہیں اٹھائے اور نہ ہی وفاقی حکومت کے خلاف کوئی ٹھوس احتجاج کیا۔

ن لیگ الیکشن کا بائیکاٹ کریگی یا نہیں ؟؟اہم خبر آگئی

لاہور (وقائع نگار) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین اور سیکریٹری جنرل نظام مصطفی متحدہ محاذ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ ن لیگ شکست کے خوف سے الیکشن کے بائیکاٹ کا ڈرامہ کر سکتی ہے۔ ن لیگ گالی اور گولی سے عدلیہ کو خوفزدہ نہیں کر سکتی۔ جسٹس اعجاز الا حسن کے گھر پر فائرنگ سے نہال ہاشمی کی دھمکیاں یاد آتی ہیں۔ الیکشن سے پہلے نواز شریف اور مریم صفدر جیل میں ہوں گے۔ نواز شریف کا بیانیہ اس کے بھائی نے نہیں مانا تو قوم کیسے مانے گی۔ پشتون حقوق کے نام پر پاک فوج کے خلاف مہم چلانے والے بھارتی ایجنٹ ہیں۔ پاک فوج نے قربانیاں دے کر پاکستان کو شام اور عراق بننے سے بچایا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نظام مصطفی متحدہ محاذ کے راہنما¶ں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ پاکستانی حکومت نے بھارت کے خلاف منظم سفارت کاری کی ہوتی تو کشمیریوں کا قتل عام نہ ہوتا۔ دمشق سے سری نگر تک مسلمان لہولہان ہیں۔ عالمی طاقتوں کے حملے سے شام کا بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ کشکول توڑنے کے دعویداروں نے ہر پاکستانی کو ایک لاکھ تیس ہزار کا مقروض بنا دیا ہے۔ ن لیگ کا شیرازہ بکھرنے کا وقت آ گیا ہے۔ نواز شریف کی گرفتاری سے ملک میں کوئی بھونچال نہیں آئے گا۔ احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے اب ایک ایک کر کے سب کی باری آئے گی۔ آئندہ سیاست میں جنوبی پنجاب کا کردار اہم ہو گا۔ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانا ملک و قوم کی ضرورت ہے۔ قوم کرپشن کے خلاف جہاد میں عدلیہ کے ساتھ ہے۔

ذرا سی بارش نے نئے ائیر پورٹ کی ناقص تعمیر کا پول کھول دیا

اسلام آباد(اعظم زیدی سے)اسلام آبادکے نئے ائر پورٹ کی تکمیل سے قبل ہی اس کا افتتاح کر کے منصوبے کی ”تختی پرنام لکھوانے “ کے شوق نے حکمرانوں کو بے چین کر دیا ۔ذرا سی بارش نے ائر پورٹ کی تکمیل کا پول کھول دیا ۔اسلام آباد ائر پورٹ پر رن وے اور تختی لگانے کی جگہ کے علاوہ سب کچھ نامکمل ہے ۔جا بجا کھڑا پانی ناقص نکاسی آب کا رونا رو رہا ہے ،بسیمنٹ میں پانی جمع، لیڈیز ہاسٹل ، یوایس بلاک، میس ، یوٹیلیٹی بلاک ، ایڈمن بلاک ، کوٹ میگزین نا مکمل،سینٹرلی ائرکنڈیشنگ کا کام تا حال زیر التوا ہے ،فرش اور دیگر کام نامکمل ہیں ،کنوریئر بیلٹس کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا،لیکن افتتاح کا دن سر پر آچکا ہے،اگر اس طرح افتتاح ہوا تو انٹرنیشنل سطح پر جو بے عزتی ہو گی وہ حکومت کے بہترین کاموں اور نیک نامی میں سر فہرست ہو گی۔تفصیلات کے مطابق اسلام کے نیو انٹرنیشنل ائر پورٹ کے افتتاح کےلئے حکومت بری طرح بے چین ہے اور چہتی ہے کہ کسی بھی طرح اسکے افتتاح کا سہرا اپنے سر بندھوا کر آئندہ الیکشن میں اس کو ایک بہت بڑے منصوبے کی تکمیل کی صورت میں پوری قوم کے سامنے پیش کرکے اس کا کریڈٹ لے لے ۔اس حوالے سے تقریباایک ماہ قبل وزیر اعظم نے سول ایوی ایشن کو 20 اپریل سے قبل اس کو ہر حال میں فنگشنل کر کے اس کا افتتاح کرنے کا ٹاسک دیا تھا ۔اپنی پوری کوشش اور دن رات ایک کرنے کے باوجود ٹھیکیدار اس میں بری طرح ناکام رہے اس موقع پر ٹھیکیداروں کو باقی کام چھوڑ کر سامنے کا کام مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ۔تاکہ افتتاح کر کے باقی کام بعد میں مکمل ہوتے رہیں لیکن اسلام آباد میں ایک معمولی سی بارش نے سارے پول کھول دئیے ۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کنوئیر بیلٹس جہاں مسافروں کا سامان آتا ہے وہ نامکمل ہیں ۔ائر پورٹ کی سینٹرلی ہیٹنگ اور ائر کنڈیشنگ کی پائپنگ ادھوری ہے،چھتیں بیوہ کی مانگ کی طرح اجڑی اور ادھڑی پڑی ہیں ،جا بجا پانی کھڑا ہے ۔نکاسی آب کا کوئی موئژ انتظام نہیں ادہر ادہر پائپ لگا کر پانی کھینچ کا ڈرینج میں ڈالا جا رہا ہے ۔فرنٹ پر جا بجا کنسٹرکشن کا سامان بکھرا پڑا ہے ،ائر پورٹ ایک انٹرنیشنل ائر پورٹ کے بجائے ایک زیر تعمیر پلازے کی لک دے رہا ہے ۔ اے ایس ایف بیس کیمپ کی عمارت کے صرف دو بلاک تیارجا سکے ہیں، لیڈیز ہاسٹل ، یوایس بلاک، میس ، یوٹیلیٹی بلاک ، ایڈمن بلاک ، کوٹ میگزین بھی نا مکمل ہیں، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے 2500 کی بجائے 1100 اہلکار ہی پہنچے ہیں،جبکہ وہاں موجود ٹھیکیدارکی طرف سے بجلی کا سسٹم بھی جنریٹروں سے چلائے جانے کی اطلاعات ہیں ، بتایاجاتاہے کہ ان تمام کاموں کا20 اپریل تک مکمل ہونا مشکل ہےضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو جلد از جلد مکمل کر کے اس کا افتتاح کیا جائے اور اگر اس کی تکمیل اس دور حکومت میں نہیں ہوتی تو صرف تحتی لگا کر بد نامی مول لینے کے بجائے اس کو آئندہ حکو مت کے لئے چھوڑ دیا جائے۔

 

اقلیتی خاتون کو نسلر نے اپنے ہی شو ہر کو دن میں تارے دکھادیئے

لاہور (خصوصی ر پو رٹر )راوی روڈ خاتون اقلیتی کونسلر نے مبےنہ طو ر پر اپنے ہی شوہر کو ہوٹل میں رنگ رلیاں مناتے ہوئے پولیس کے ہاتھوں گرفتار کرادیا ،شوہر خود کو کوارڈنیٹر کہہ کر خواتین کو نوکریوں کا جھانسہ دے کر زیادتی کا نشانہ بناتا ہے ،خاتون کونسلر نے ہی شوہر کے خلاف درخواست دے کر مقدمہ درج کرادیا ۔بتایا گیا ہے کہ راوی روڈ کے علاقہ لکڑ منڈی کے قریب شیراز ریسٹ ہاﺅس میں یونین کونسل 38 کی اقلیتی کونسلر عالیہ بی بی نے اپنے شوہر یوسف مسیح کو خاتون کے ساتھ پکڑ کر ایمرجنسی پولیس کو اطلاع کردی جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر یوسف مسیح کو ایک خاتون کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں رنگے ہاتھوں گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ،خاتون کونسلر عاالیہ بی بی نے بتایا کہ اس کا شوہر اس کیلئے بدنامی کا باعث بن گیا تھا خود کو پنجاب کی اعلیٰ شخصیت کے بیٹے کا کوارڈینٹر بتا کر کئی عورتوں کو نوکریوں کا جھانسہ دے کر زیادتی کا نشانہ بنا چکا ہے اور اس معصوم لڑکی کو بھی نوکری کا جھانسہ دینے کا کہہ کر ہوٹل میں لے آیا ،خاتون کونسلر کی جانب سے شوہر کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کہ موقعہ پر وہاں موجود افراد اور پولیس کیلئے انتہائی دلچسپ صورت حال بن گئی جب خاتون کونسلر اپنے 4 بچوں کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچی خاتون کی جانب سے اپنے شوہر سے دست گریبان ہونے اور اس کو قابل اعتراض حالت میں پکڑنے کے دوران وہاں موجو دلوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور دونوں میاں بیوی کی لڑائی کے دوران ان کے بچے بھی ماں سے مل کر باپ کو کوستے اوربدعائیں دیتے رہے تاہم پولیس نے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں میاں بیوی اوربچوں سمیت یوسف مسیح کے جال میں پھنسنے والی خاتون کو بھی تھانے لے آئی جہاں پولیس نے یوسف مسیح اور خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔

تمباکو اور نسوار کی فروخت پر عائد پابندی کالعدم قرار

راولپنڈی(ویب ڈیسک)راولپنڈی کی عدالت نے تمباکو اور نسوار کی فروخت پر پابندی کو کالعدم قرار دے دیا۔ راولپنڈی ہائی کورٹ میں تمباکو اور نسوار کی فروخت سے متعلق سماعت ہوئی جس میں جسٹس محمد امیر بھٹی نے 50 سائلین کی مشترکہ پٹیشن پر فیصلہ سناتے ہوئے تمباکو اور نسوار کی فروخت پر پابندی کو کالعدم قرار دے دیا۔عدالت کا کہنا ہے کہ تمباکو یا نسوار ممنوعہ نہیں ہیں جب کہ آئین کے تحت کسی بھی پاکستانی کو اپنی مرضی کا کاروبار کرنے کا حق حاصل ہے۔یاد رہے کہ پنجاب فوڈ اتھارتی نے 28 جنوری کو چبانے والے تمباکو اور نسوار کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا کہ جس کے مطابق 31 مارچ تک یہ کاروبار کرنے والے کوئی اور کام شروع کردیں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔عدالت نے 31 مارچ کو پنجاب فوڈ اتھارٹی کا یہ حکم معطل کرتے ہوئے حکومت پنجاب سے جواب طلب کرلیا تھا اور ا?ج عدالت نے اس فیصلے کو ہی کالعدم قرار دے دیا۔

بھارت میں بینکوں نے قرض دینے کیلیے ’پھیریاں‘ لگانا شروع کر دیں

ممبئی (ویب ڈیسک)بھارت میں بینکوں نے لوگوں کو قرض پر آمادہ کرنے کے لیے پھیریاں لگانا شروع کر دیں۔آلو پیاز نہیں قرضے لےلو قرضے، جی ہاں بھارت میں بینکوں نے لوگوں کو قرض لینے پر آمادہ کرنے کے لیے سبزی فروشوں کی طرح پھیری لگانا شروع کردی ہے۔بھارتی بینکوں کے ملازمین بازاروں اور مارکیٹوں میں پھیریاں لگا لگا کر لوگوں کو لون پیکجز کی خصوصیات بتاتے ہیں اور انہیں کاروبار، مکان اور گاڑی خریدنے کے لیے قرض لینے کی پیشکش کرتے ہیں۔