سعد رفیق پھنس گئے

لاہور (مدثر نواب )خواجہ سعد رفیق کا جھوٹ بے نقاب۔ ن لیگ کے دور میں 47 کروڑ 71 لاکھ فی کس کے حساب سے خریدے گئے لوکوموٹو(انجن ) کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی گئی ۔18 دسمبر 2016 کو 477.24 ملین روپے پر انجن کے حساب سے خواجہ سعد رفیق نے 7 لوکوموٹو خریدے جبکہ 6 جنوری 2017 کو خواجہ سعد رفیق نے 481.46 ملین پر لوکوموٹو کے حساب سے 12 لوکوموٹو خریدے۔ رپورٹ کے مطابق خواجہ سعد رفیق کے دور میں خریدے گئے لوکوموٹواستعمال کیے بنا ہی خراب ہو چکے ہیں۔سپریم کورٹ رجسٹری میں خواجہ سعد رفیق نے کہا تھاکہ ریلوے انجن کی قیمت 44کروڑ سے بھی کم ہے لیکن رپورٹ کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے بطور وزیر ریلوے 47کروڑ 71لاکھ کا ایک ریلوے انجن خریدا جبکہ اس وقت ڈالر کی قیمت 104.6روپے تھی۔رپورٹ کے مطابق خواجہ سعد رفیق کا 47 کروڑ میں خریدا گئے ہر انجن کی قیمت اس وقت67 کروڑ ہے۔ن لیگ کے دور میں ایک لوکوموٹو کی قیمت 3۔64 ملین ڈالر تھی جبکہ ن لیگ کی حکومت میں 1 ڈالر 104۔6 روپے کا تھا، خواجہ سعد رفیق نے ایک انجن پر کسٹم، سیلز ٹیکس کی مد میں 85.88 ملین پر لوکو ادا کیے اورانشورنس کی مد میں 2.01 ملین پر ادا کیے، خواجہ سعد رفیق نے رپورٹ چارج کی مد میں 1.00 ملین ادا کیے ، اس طرح خواجہ سعد رفیق کے دور میں ایک لوکوموٹو 477.14 ملین یعنی 47 کروڑ اور 71 لاکھ میں خریدا گیا۔

18سال سے کم عمر افراد پر پاسپورٹ فارم کی تصدیق ختم

لاہور (خبر نگار) 18 سے کم عمر افراد کے لیے پاسپورٹ فارم کی سرکاری افسران سے تصدیق ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 18 سال سےکم عمر افراد کو اب پاسپورٹ فارم کی اٹھارہویں گریڈ کے کسی سرکاری افسر سے تصدیق کروانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس ضمن میں محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے وزارت داخلہ کو سمری بھی ارسال کر دی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ 18 سال سے کم عمر افراد کے پاسپورٹ فارم کی تصدیق کی وجہ سے والدین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگ پاسپورٹ بنانے کے لیے کئی کئی گھنٹے قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں اور جب بالآخر پاسپورٹ بنانے کے تمام مراحل مکمل کر لیتے ہیں تو آخر میں پاسپورٹ فارم والدین کو یہ کہہ کر واپس کر دیا جاتا ہے کہ اس کی اٹھارہویں گریڈ کے کسی بھی سرکاری افسر سے تصدیق کروائیں ا±س کے بعد ہی پاسپورٹ فارم جمع ہوگا جس کی وجہ سے والدین کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان ہی مشکلات کے پیش نظر 18 سال سے کم عمر افراد کے پاسپورٹ فارم کی تصدیق ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کیونکہ جب والدین بچوں کے ساتھ آگئے اور بچوں کا ب فارم بھی بنا ہوا ہو تو پھر سرکاری افسر سے تصدیق کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

بھارت سرجیکل سٹرائیک کر سکتا ہے ،اہم شخصیت کے انکشاف نے تھر تھلی مچا دی

لاہور(صباح نیوز) وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ شہبازشریف کو چیئرمین پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی بنانا آئین وقانون کے منافی ہیں اور اس معاملے پر سپریم کورٹ جانے کا سوچ رہا ہوں۔جمعرات کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ چیف جسٹس نے رائل پام کے حوالے سے تاریخی فیصلہ کیا ہے، ریلوے کی زمین نہ فروخت جاسکے گی اور نہ ہاﺅسنگ اسکیم بنے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے دور میں کرپشن ہوئی ہے تو کارروائی ہونی چاہیے، نوازشریف کو 7سال کی سزا ہوئی، اگر میں نے کرپشن کی تو مجھے 14 سال کی ہونی چاہیے۔وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے بارے میں میرے تحفظات تھے، شہبازشریف کو پی اے سی چیئرمین بنانا آئین وقانون کے منافی ہے، وہ ایک وفاقی وزیر کی حیثیت میں ہیں اگر انہوں نے چیئرمین نیب یا ڈی جی ایف آئی اے کو بلایا تو وہ انہیں سلیوٹ ماریں گے۔شیخ رشید نے مزید کہا کہ سوچ رہا ہوں میں پبلک اکاونٹس کمیٹی میں جاں اور چیئرمین پی اے سی کے معاملے پر سپریم کورٹ جانے کا سوچ رہا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں وزیرریلوے نے کہا کہ آصف زرداری کہتے ہیں جیل ان کا سسرال ہے تو پھر میں ان کا مستقبل کیا بتاسکتا ہوں، بس اتنا کہوں گا کہ انہوں نے تیاری پکڑ لی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ساری اپوزیشن ملی ہوئی ہے لیکن کچھ نہیں ہوسکتا، عمران خان وقت کی ضرورت ہیں اور ایسے وقت پر آئے ہیں جب کرپشن سے پاک شخص کی ضرورت تھی۔شیخ رشید نے کہاکہ شہبازشریف وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں، نوازشریف آج اسی لیے اس مقام پر پہنچے کہ انہوں نے شہبازشریف کی نہیں مانی، شہباز کی گوٹی فٹ ہے، اللہ کے فیصلوں کا نہیں پتا لیکن شریف اور زرداری خاندان کی سیاست نہیں دیکھ رہا۔وزیرریلوے نے پیشگوئی کی کہ 2019 دنیائے سیاست کے لیے اہم ترین سال ہے، نریندر مودی 2019 میں پاکستان کی سرحد پر سرجیکل اسٹرائیک کرسکتا ہے۔کراچی سرکلر ریلوے پر بات کرتے ہوئے وزیرریلوے نے کہا کہ متبادل جگہ کا انتظام کرنے کے لیے لوگوں کو 25 دن کا نوٹس دے دیا ہے، متعلقہ لوگوں کو خبردار کرتا ہوں ریلوے کی زمین دینے کو تیار ہیں، سندھ حکومت ان کو آباد کرے، اس وقت سرکلر ریلوے کی زمین خالی نہ ہوئی تو کبھی نہیں ہوسکے گی۔اس دوران(ن)لیگ کے رہنما رانا ثنااللہ سے متعلق سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ رانا ثنا بدبودار آدمی ہیں، ان سے متعلق بات کرنا ہوتو مجھے بتایا کریں، رومال لے کر آیا کروں گا۔اس سے قبل لاہور میں ہی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ خواجہ سعدرفیق نے لوکو موٹوز کی قیمت کے بارے میں جھوٹ بولا، جب ڈالر 104 روپے کا تھا تب47 کروڑ کا لوکوموٹر خریدا گیا، خواجہ سعد کا خریدا ہوا ہر انجن اب67 کروڑ کا ہوچکا ہے، تمام انجن اب ناکارہ ہوکر مغل پورہ ورکشاپ میں کھڑے ہیں، انہوں نے ریلوے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

حکومت نے جن 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اعلان کیا وہ فہرست بھی سامنے آ گئی، ملکی سیاست میں تہلکہ مچ گیا

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل 172 افراد کے ناموں کی فہرست بھی جاری کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی افتخار درانی کی جانب سے جاری ہونے والی فہرست میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین آصف علی زرداری، فریال تالپور، اومنی گروپ کے عبدالغنی انصاری اور عبدالغنی مجید، سندھ بینک کے چیئرمین بلال شیخ اور سمٹ بینک کے صدر حسین لوائی کے نام شامل ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس فہرست میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، حسین لوائی، امتیاز شیخ ،مکیش چاولہ، علی نواز مہر، سہیل انور سیال اور احسان الٰہی کے نام بھی شامل ہیں۔فہرست میں یونس قدوائی، سہیل راجپوت، نمر مجید، نزلی مجید، ڈپٹی کمشنر ملیر قاضی جان، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی منظور قادر کاکا، سید علی رضا، سیکرٹری انڈسٹریز ضمیر حیدر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ای سی پی عابد حسین اور ڈنشا ایچ انکل سریا، دا?د خان ، حاجی مراد اکبر، ریاض لال جی ، احسان طارق اور احسان رضا درانی کے نام بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گزشتہ روز میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کااعلان کیا تھا اور جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا آصف علی زرداری 31 دسمبر کو گرفتار ہوں گے ؟ تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ ’انشائ اللہ۔۔۔‘

زرداری کو پیغام چلا گیا ،لٹیرے اب بچ نہ پائیں گے، فیاض الحسن چوہان کا دبنگ بیان

لاہور (اے این این) صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ان کے تمام حربوں کا مقصد این آر او لینا ہے لیکن احتساب سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، لوٹ مار کرنے والے اب بچنے والے نہیں ہیں۔سابق صدر آصف علی زرداری کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ان سے صیح طریقے سے تقریر نہیں ہو سکی، زرداری کو پیغام چلا گیا،آپس کی بندر بانٹ کا دور گزر چکا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آصف زرداری بڑھکیں مار رہے ہیں، کرپٹ اور بدیانت آدمی کبھی نہیں لڑ سکتا، پہلے اینٹ سے اینٹ بجانے کا بیان دیا، پھر منتیں کر کے واپس آئے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے بھی حکومت گرانے کی پہلے بڑھکیں ماری تھیں، ان کے تمام حربوں کا مقصد این آر او لینا ہے لیکن احتساب سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ لوٹ مار کرنے والے اب بچنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چالیس چوروں کے ٹولے نے باجماعت ملک کو لوٹا ہے جس کا ہم حساب لیں گے، معاملات ان کے ہاتھ سے نکل گئے، اسی وجہ سے چیخ رہے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ دس سال میں یہ تھر کی حالت نہیں بدل سکے، ان کو جلسہ کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے، جب ان سے حساب مانگا جائے تو آنکھیں دکھاتے ہیں، کچھ دنوں بعد یہ ہاتھ جوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ناتجربہ کار والی بات بالکل ٹھیک ہے، ہمیں بھتہ اور کمیشن لینے کا تجربہ نہیں ہے، ان کے ہاں تجربہ کار ان کو کہا جاتا ہے جنہیں ملک لوٹنا آتا ہو۔

پھل کاٹنے کیلئے چُھری نہ مل سکی ،والدہ نے لقمہ نواز کے منہ میں ڈالا تو۔۔۔۔جیل کے جذباتی مناظر کی اندرونی سٹوری

لاہور (نمائندہ خصوصی) سینٹرل جیل کوٹ لکھپت میں نوازشریف کا دوسرا روز جمعرات کو 30سے زائد افراد نے ملاقات کی جس میں سر فہرست نواز شریف کی والدہ ، مریم نوازشریف ، مریم اورنگزیب ، اےاز صادق ، رانا اقبال سمیت دےگر مسلم لیگی رہنما شامل تھے ۔ گھر سے 10سے 12بتنوں میں کھانا لےا گےا ۔ ڈپٹی سپر نٹنڈنٹ اےگزیکٹو ظہیر ورک کے کمرے میں سب نے مل کر کھانا کھا ےا ۔ اےک موقع پر ماحول غمزدہ ہو گےا جب نوازشریف کی والدہ نے اپنے کانپتے ہاتھوں سے بےٹے نوازشریف کو کھانے کا لقمہ دےا کہتے ہیں کہ میاں نوازشریف کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے ۔ زرائع نے بتاےا کہ کھانے کے ساتھ مختلف قسم کے بھل بھی لائے گئے تھے ۔ نوازشریف نے چھری مانگی تو لوہے کی چھری نہیں دی گئی دوبارہ چھری مانگنے پر آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم بیگ سے اجازت طلب کر کے چھری دی گئی جس سے انہوں نے پھل کاٹ کر کھاےا ۔ زرائع نے بتاےا کہ پہلی جمعرات کو ملاقات میں تقرےباً 23سے 30افراد شامل تھے 2پرچوں میں ان کی ملاقات کروائی گئی ۔ پہلے پرچے میں 40منٹ کی ملاقات ہوئی جبکہ دوسرے پر چے میں آنے والے افراد کے ساتھ 45منٹ کی ملاقات ہوئی ۔ زراﺅ نے مزید بتاےا کہ نوازشریف نے مریم نوازشریف سے پھل پپیتہ خاص کر منگوایا ۔ دوسرے دن جو مسلم لیگی رہنما حمزہ شہباز شریف نے اپنے تاےا نوازشریف کے ساتھ ملاقات نہیں کی ۔ سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل اعجاز اصغر کا کہنا ہے قانون کے مطابق نوازشریف کو سہولتیں دےں گے ۔ قواعد و ضوبط کے مطابق ملاقات کروائی جائے گی اور ہر جمعرات کو نوازشریف کی ملاقات ہوا کرے گی ۔

بغیر ہیلمٹ پیٹرول پر پابندی

لاہور (کورٹ رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے ہیلمٹ نہ پہننے والوں کو پٹرول کی فراہمی پر پابندی لگا دی۔ جسٹس علی اکبر قریشی نے کہا بغیر ہیلمٹ پٹرول دینے والے پمپ سیل کر دیئے جائیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں درخواستگزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ہیلمٹ پہننے سے سر پر چوٹ لگنے واقعات 90 فیصد کم ہوچکے ہیں لیکن اس کے باوجود بعض مقامات پر ہیلمٹ پہننے کے فیصلہ پر من و عن عملدرآمد نہیں ہو رہا۔جسٹس علی اکبر قریشی نے حکم دیا کہ پنجاب بھر میں بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل سواروں کو پٹرول فراہم نہ کیا جائے۔ شہریوں نے عدالتی فیصلے کو خوش آئندہ قراردیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل سوار کو پٹرول فراہم کرنے والے پمپس کو سیل کردیا جائے گا۔

31دسمبر زرداری کیلئے بھاری آڈیو ٹیپ سوشل میڈیا پر وائرل لطیف کھوسہ بھی کُھل کے سامنے آ گئے

اسلام آباد(وائس آف ایشیا) پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ کی آڈیو کلپ لیک ہو گئی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لگتا ہے آصف علی زرداری 31دسمبر کو گرفتار ہو جائیں گے کیونکہ جے آئی ٹی رپورٹ نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے۔ میڈیا کے سوال کرنے پر لطیف کھوسہ نے آڈیو کلپ کی تردید نہیں کی۔ جمعرات کے روز سابق گورنر پنجاب اور پیپلزپارٹی کے سینیئر مرکزی رہنما سردار لطیف کھوسہ کی ایک مبینہ آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس میں انہیں یہ کہتے سنا گیا ہے کہ31دسمبر کو سابق صدر آصف علی زرداری گرفتار ہو جائیں گے کیونکہ جے آئی ٹی نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا اور16ریفرنسز دائر کرنے کی سفارش کی ہے۔ میڈیا نمائندوں نے لطیف کھوسہ سے آڈیو کلپ سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے تردید نہیں کی تاہم یہ کہہ کر بات گول کر گئے کہ گرفتاری کی افواہیں تو24دسمبر کو بھی تھیں جس طرح24دسمبر گزر گیا31دسمبر بھی گزرجائے گا۔ پیپلزپارٹی کی قیادت تمام قانونی آپشنز استعمال کرے گی۔

2018شریف خاندان پر بھاری کیا مریم پارٹی قیادت کر پائیں گی ؟

لاہور(خبر نگار)سال 2018ء پاکستان مسلم لیگ ن پر کافی بھاری رہا۔شہباز شریف آشیانہ ہاو¿سنگ سکیم اور صاف پانی سکینڈل میں گرفتار ہوئے جس کے بعد پارٹی قائد نوازشریف کو بھی العزیزیہ ریفرنس کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ نوازشریف کی گرفتاری کے بعد پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے کے حوالے سے ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا جبکہ پارٹی رہنماو¿ں اور کارکنان نے مریم نواز کو پارٹی کی موجودہ حالت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے پارٹی کی باگ ڈور ان کے ہاتھ میں دینے کی مخالفت کی اور مریم نواز کو پارٹی کا نیا لیڈر بنانے پر اپنے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ شہباز شریف کو پارٹی صدر بنانے کے بعد بھی کئی رہنماو¿ں نے شہبازشریف پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف سے ہدایات لیتے رہے جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (نض میں جتنی اہمیت نوازشریف اور ان کی ہدایات کو دی جاتی ہے ، کوئی بھی ان کی جگہ نہیں لے سکتا۔ اب جبکہ نواز شریف العزیزیہ ریفرنس کیس میں سزا یافتہ اور کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں تو اپنی پارٹی کو بچانے کے لئے ان ہی کو جیل میں متحرک ہونا پڑے گا۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے لاہور کو ایک مرتبہ پھر سے سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ نوازشریف کوٹ لکھپت جیل میں قید ہونے کے باوجود لاہور کے ساتھ ساتھ اپنی مرکز کی سیاست کو بھی چلائیں گے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو سیاسی میدان میں ہمیشہ ہی اہمیت حاصل رہی ہے۔ نوابزادہ نصراللہ خان ، ذوالفقار علی بھٹو ، بے نظیر بھٹو اور پھر شریف خاندان نے بھی اسی شہر کو سیاسی اعتبار سے کافی اہمیت دی جس کے بعد عمران خان بھی لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے ہی سیاسی جوڑ توڑ کرتے تھے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ نوازشریف کی اڈیالہ جیل کی بجائے لاہور جیل منتقلی سے مسلم لیگ (ن) کو بھرپور فائدہ ہو گا۔ لیکن اس کے لیے خود نواز شریف کو ہی متحرک ہونا ہو گا اور آگے بڑھ کر اپنی پارٹی کے لیے کچھ سوچنا ہو گا۔ اندرونی اختلافات کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) تقسیم ہو چکی ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ لاہور میں رہ کر کیا نوازشریف اپنی جماعت کو مزید تقسیم ہونے سے بچانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔دوسری جانب والد کی سزا سے چند گھنٹے قبل مائیکوربلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بار پھر سے متحرک ہو کر مریم نواز نے بھی یہ تاثر دیا ہے کہ وہ ایک مرتبہ ہھر سے متحرک ہونے والی ہیں۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ مسلم لیگ ن کو مزید تقسیم ہونے سے بچانے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی آپسی تلخیاں بھلا کر پارٹی کو یکجا کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اس سے کسی ایک گروپ یا شخص کو نہیں بلکہ یقیناً مجموعی طور پر پارٹی کو ہی فائدہ پہنچے گا جو مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مستقبل کے لئے اچھا ثابت ہو گا۔

سعودی عرب میں بھی تبدیلی سرکار بڑے پیمانے پر اُکھاڑ پچھاڑ

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم کے بعد کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کردیا گیا۔ شاہی فرمان میں کہا گیا کہ سابق وزیر خزانہ ابراہیم العساف، وزیر خارجہ عادل الجبیر کی جگہ وزارت کی باگ دوڑ سنبھا لیں گے، جبکہ عادل الجبیر کو تنزلی کرکے وزیر مملکت برائے خارجہ بنا دیا گیا ہے۔ترکی الشبانہ کا وزیر اطلاعات کے طور پر تقرر کیا گیا ہے، جو اواد الاواد کی جگہ یہ وزارت سنبھا لیں گے جنہیں شاہی عدالت کے مشیر کی نئی ذمہ داری سونپی گئی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی ترکی الشیخ کو سلطنت کے اسپورٹس کمیشن کی سربراہی سے ہٹا کر انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا شاہی فرمان کے تحت عسیر کے گورنر فیصل بن خالد کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ ترکی بن طلال کو نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے، جبکہ الجوف صوبے کے گورنر بدر بن سلطان کی جگہ فیصل بن نواف کو نیا گورنر بنایا گیا عبداللہ بن بندر بن عبد العزیز کو نیشنل گارڈز کا وزیر مقرر کیا گیا ہے جبکہ کابینہ کے وزیر مساعد العیبان کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا گیا۔ واضح رہے کہ سعودی کابینہ میں بڑے پیمانے پر رد و بدل اس وقت سامنے آیا جب سلطنت کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پیدا ہونے والے تنازع کو 11 ستمبر 2001 میں امریکا دہشت گرد حملوں کے بعد سعودی عرب کے لیے بدترین تنازع کہا جارہا ہے۔سعودی ولی عہد کے ناقد صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے الزامات بھی سامنے آئے، جنہیں سعودی حکومت نے یکسر مسترد کیا۔کابینہ میں رد و بدل کے بعد بھی محمد بن سلمان کے سیاسی اور سیکیورٹی عہدے برقرار ہیں اور وہ اب بھی ملک کے وزیر دفاع ہیں۔