ایک قبر پر 5 سے 7 لاکھ روپے کا خرچ پھر بھی لو گ اس قبرستان کا احتر ا م کیوں کر تے ہیں،دیکھئے چونکا دینے وا لی خبر

خیبر ایجنسی(ویب ڈیسک) قبر کا لفظ سنتے ہی موت کے بعد انسان کی آخری آرام گاہ کا خیال ذہن میں آتا ہے لیکن ایک قبرستان ایسا بھی ہے جو انسانوں کی نہیں بلکہ پ±رانے اور ضعیف قرآنی اوراق کی تدفین کے لیے بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں ضعیف قرآنی اوراق اور نسخوں کی تدفین کے لیے بنایا جانے والا یہ قبرستان اسی سال پ±رانا ہے۔یہ قبرستان خیبر ایجنسی میں واقع ملا گوری میں موجود ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ سب رضائے الٰہی کے لیے کیا جا رہا ہے۔ لوگ اس میں ہماری مدد کر رہے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اس میں ہماری اور مدد کی جائے،ملک بھر سے قرآنی نسخوں کو یہاں لا کر پتھریلی زمین کو کھود کر نہایت احترام کے ساتھ کفن میں ان نسخوں کی تدفین کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ثواب کی غرض سے لوگ اسے باخوشی کرتے ہیں۔ یہاں پر موجود ایک قبر پر 5 سے 7 لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے۔ مقامی افراد نے کہا کہ جو اراضی وقف کی تھی اب وہ بھی کم پڑنے لگی ہے۔ یہاں خیبر پختونخواہ اور فاٹا کے لوگ آکر رضاکارانہ طور پر آتے اور ثواب کمانے کی نیت سے کام کرتے ہیں۔

توہین عدالت کیس ، دانیال عزیز کوایک اور مہلت مل گئی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کو توہین عدالت ازخود نوٹس کیس میں وکیل مقرر کرنے کے لیے 10 دن کی مہلت دے دی۔جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سماعت کے موقع پر دانیال عزیز سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور کہاآپ نے نوٹس دیا، میں حاضر ہوگیا۔ساتھ ہی انہوں نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ نوٹس میں نہیں بتایا گیا کہ کس وجہ سے جاری کیا گیا۔جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو سب کچھ پتہ لگ جائے گا، کچھ بھی غیر مناسب نہیں۔اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا،کیا آپ کو وکیل مقرر کرنے کے لیے وقت چاہیے؟جس پر دانیال عزیز نے جواب دیا، جیسا آپ مناسب سمجھیں۔ جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے وزیر نجکاری کو 10 دن کی مہلت دے دی اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

عمران 7بچیوں کا قاتل نامزد ،3روز ہ ریمانڈ کیوں بڑھایا گیا ،دیکھئے خبر

لاہور (کورٹ رپورٹر) قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی زینب کے کیس میں پولیس نے اہم پیش رفت کرتے ہوئے مرکزی ملزم عمران کو مزید 7 بچیوں کے ریپ اور قتل کیسز میں نامزد اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے ملزم کا مزید 3 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کرلیا۔ منگل کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے ایڈمن جج سجاد احمد نے ملزم عمران کے خلاف کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا ڈی این اے 7 دوسرے کیسز سے بھی میچ ہو گیا ہے ملزم عمران نے زینب سمیت 8 بچیوں کو اغوا کر کے قتل کیا۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عمران بچیوں کو چیز دینے کے بہانے اغوا کرتا تھا، ملزم سے مزید تفتیش کرنا چاہتے ہیں لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کو پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جائے۔عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد 8 بچیوں کے قتل میں ملوث ملزم کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ¾واضح رہے کہ ملزم عمران کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی عدالت میں لایا گیا تھا۔24 جنوری 2018 کو قصور میں کم سن زینب کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ عدالت نے ملزم کو 14 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا ¾ملزم عمران کو سخت سیکیورٹی میں صوبائی دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت لایا گیا اور جج سجاد احمد کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملزم عمران کو پاکپتن سے گرفتار کیا گیا تھا۔صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں 4 جنوری کو 6 سالہ بچی زینب کو اپنے گھر کے قریب روڈ کوٹ کے علاقے میں ٹیوشن جاتے ہوئے اغوا کرلیا گیا تھا جس وقت زینب کو اغوا کیا گیا اس وقت ان کے والدین عمرے کی ادائیگی کے سلسلے میں سعودی عرب میں تھے جبکہ اہل خانہ کی جانب سے زینب کے اغوا سے متعلق مقدمہ بھی درج کرایا گیا تھا تاہم پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔5 روز بعد 9 جنوری کو ضلع قصور میں شہباز خان روڈ پر ایک کچرے کے ڈھیر سے زینب کی لاش ملی تو ابتدائی طور پر پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔بعد ازاں پولیس کی جانب سے بچی کا پوسٹ مارٹم بھی کرایا گیا تھا جس کے بعد لاش کو ورثا کے حوالے کردیا گیا تھا تاہم یہ بھی اطلاعات تھی کہ بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

نواز شریف کلچر،دبئی میں پیسہ ،کپتان نے بڑا دعوی کر دیا

اسلام آباد (این این آئی‘ مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ بر طانیہ میں منی لانڈرز کے خلاف سخت قانون کے بعد نیب کو دبئی میں ان چوروں کا بندوبست بھی کرنا چاہیے۔ منگل کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں عمران خان نے کہاکہ سات ہزار سے زائد امیر ترین پاکستانیوں نے دبئی میں 1.1ٹرلین کی جائیدادیں خرید رکھی ہیں، یہ دبئی میں دس ارب ڈالرز سے زائد مالیت کی غیر قانونی جائیدادوں کے مالک ہیں۔ سات ہزار سے زائد امیر ترین پاکستانیوں نے ملکی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دبئی میں 1.1ٹرلین کی جائیدادیں خرید رکھی ہیں ¾ یہ دبئی میں دس ارب ڈالرز سے زائد مالیت کی غیر قانونی جائیدادوں کے مالک ہیں ¾ بر طانیہ میں منی لانڈرز کے خلاف سخت قانون کے بعد نیب کو دبئی کے ان چوروں کا بندوبست بھی کرنا چاہیے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اس وقت اپنے عروج پر ہے اور میرا دعویٰ ہے جتنی مقبولیت تحریک انصاف کو ملی کسی پارٹی کو نصیب نہیں ہوئی نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا میں چیلنج کرتا ہوں ملک کے کسی بھی حصے میں دوسری جماعتوں سے بڑا جلسہ کر کے دکھا سکتا ہوں۔ نوازشریف نے ملکی ادارے تباہ کر دیئے اس کے بعد کرپشن کی نوازشریف مودی کے دوست ہیں نوازشریف نے اسحاق ڈار کو باہر بھگا دیا یہ لوگ ملک میں کرپشن کا کلچر لائے ملک میں کمزور اور طاقتور کے لئے الگ الگ قانون ہے نوازشریف نے تین سو ارب کا حساب دینا ہے لیکن اس کو پکڑا نہیں جاتا۔ ان لوگوں نے اپنے لوگوں کو اداروں میں بٹھا رکھا؟ اس سے پہلے ان لوگوں نے نیب میں کرپٹ آدمی بٹھایا تھا انہوں نے کہا میڈیا کے کچھ لوگ نوازشریف کی کرپشن سامنے لانے کے بجائے ان کو سپورٹ کر رہے ہیں نوازشریف اپنی چوری بچانے کے لئے فوج اور عدلیہ کو بدنام کر رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا وہ ریحام خان کے خلاف بات نہیں کریں گے۔ شریف مافیا ان کو میرے خلاف استعمال کر رہا ہے شریف مافیا کی تاریخ ہے یہ جب گرتے ہیں اتنا گرتے ہیں کوئی نہیں گر سکتا۔ انہوں نے کہا یہ بات مشکوک ہے جب بھی نواز شریف مشکل میں ہوتے ہیں بارڈر پر بھارت فائرنگ شروع کر دیتا ہے نوازشریف این آر او کے لئے مجھے کیوں نکالا کا شور مچا رہے ہیں۔

 

طالبہ زیادتی کیس ،سیاسی مداخلت ،سنگین الزامات

ملتان ( رپورٹنگ ٹیم) یونیورسٹی میں طالبہ زیادتی کیس میں بھی سیاسی مداخلت شروع ہوگئی۔ ایک طرف رانا محمودالحسن گروپ دیگر اہم عہدیداروں کی آشیرباد سے تمام ملزمان کو کم سے کم سزا دلوانا اور کیس پر اثرانداز ہونا چاہتا ہے اور دوسری طرف وحید ارائیں گروپ کی طرف سے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی ہے کہ یہ کیس سوفیصد صحیح ہے اور یہ کوئی ایک کیس نہیں بلکہ اس طرح کے درجنوں واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں سالہاسال سے طالبات بلیک میل ہو رہی تھیں اور اب اندرون شہر کا منشیات مافیا بھی گزشتہ کئی سال سے یونیورسٹی کے طلبہ کو منشیات فراہم کر رہا ہے۔ ملتان کینٹ کے ایک گیسٹ ہاﺅس سے 16لڑکیاں یونیورسٹی کی گرفتار کی گئی تھیں مگر انہیں بھی رانا گروپ کی وجہ سے چھڑوا لیا گیا اور معاملہ ختم کر دیا گیا جبکہ اسی طرح کے متعدد واقعات میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے یونیورسٹی کے حالات کنٹرول نہ ہوسکے اور یہ پہلا موقع ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران یونیورسٹی میں سالہاسال کے دوران اہم عہدوں پر براجمان متعدد انتظامی افسران کو نکال دیا گیا ہے تاہم یونیورسٹی اساتذہ کی دونوں تنظیمیں اپنے اپنے حامی اساتذہ کی تعداد میں اضافہ کرنے کیلئے کرپٹ اور اخلاقی حوالے سے بدنام اساتذہ پر بھی پردے ڈالتی ہیں۔ دریں اثناءیونیورسٹی میں ابھی تک خوف کی فضا ہے جبکہ حاضری میں بھی کمی جاری ہے۔ دوسری طرف یونیورسٹی ہاسٹل میں لگاتار 12سال سے مقیم طالبہ سمیرا کو بھی پولیس نے پوچھ گچھ کیلئے پولیس سٹیشن طلب کرلیا ہے اور ذرائع کے مطابق انہوں نے بھی جو انکشافات کئے ہیں ان سے اس کیس کی سنگینی میں اضافہ ہوگیا ہے اور دوسری طرف پروفیسر اجمل مہار کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کی شہرت انتہائی بری تھی۔ انہوں نے تین شادیاں کیں اور تینوں ناکام ہوگئیں اور ان کی تینوں بیویوں نے بھی ان پر غیراخلاقی الزام لگائے۔ بتایا گیا ہے کہ ان کے غیراخلاقی شوق کی وجہ سے تینوں بیویوں نے ان سے علیحدگی اختیار کر لی تھی جبکہ ان میں سے ایک اہلیہ نے ایک سابق وائس چانسلر سے ملاقات کرکے انہیں پروفیسر اجمل مہار کے تمام کرتوتوں سے آگاہ کیا اور یہ بھی بتا دیا کہ وہ چھوٹی عمر کے گونگے لڑکے لڑکیوں کو ملازم رکھتے ہےں جب ایک سابق وائس چانسلر نے کارروائی کا فیصلہ کیا تو اساتذہ کی دونوں تنظیمیں اس میں مداخلت کرنے لگیں کیونکہ اس نوعیت کے بعض الزامات دیگر اساتذہ پر بھی لگتے تھے مگر وہ اس سے سنگین نہ تھے۔ بتایا گیا ہے کہ پروفیسر اجمل مہار بہاولپور رہنے والا ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی سے ایم اے سرائیکی کیا اور ریسرچ آفیسر زکریا یونیورسٹی پھر اس نے ڈاکٹر انوار کے ذریعے خود کو لیکچرار بنوالیا۔ بتایا گیا ہے کہ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کی عمارت بہت وسیع جبکہ اس میں طلبہ کی تعداد بہت کم ہوتی ہے اور یونیورسٹی کے جس طالب علم کو بھی تخلیہ درکار ہو وہ اس ڈیپارٹمنٹ کا رخ کرتا ہے کیونکہ غیراخلاقی امور کا سب سے بڑا سہولت کار خود پروفیسر اجمل مہار تھا جس نے ڈیپارٹمنٹ کے نچلے عملے کو بھی قابو کر رکھا تھا۔ طالبہ مرجان نے الزام عائد کیا تھا کہ سب سے پہلے سرائیکی ڈپارٹمنٹ میں اسلحہ کی نوک پر اسے بے آبرو کیا گیا تھا۔ اس الزام کی تصدیق کیلئے ”خبریں“ ٹیم نے گزشتہ روز سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا تو وہاں جس کلاس روم نمبر 1میں طالبہ کو بے آبرو کیا گیا وہ سنسان کمرہ ہے۔ ڈیپارٹمنٹ بہت بڑا ہے اور طلبہ کی تعداد اس وقت صرف 7ہے اور جب سے یہ ڈیپارٹمنٹ بنا ہے اس میں زیادہ سے زیادہ طلبہ وطالبات کی تعداد 12رہی اور جس طالب علم کو کسی شعبے میں داخلہ نہیں ملتا اور وہ محض یونیورسٹی کا طالب علم ہونے کا ٹھپہ لگوانا چاہتا ہے وہ اس ڈیپارٹمنٹ میں داخلہ لے لیتا ہے۔ اس شعبہ میں اساتذہ کی تعداد پانچ جبکہ ملازمین کی تعداد طلبہ کی تعداد سے زیادہ ہے۔ 11بجے کے بعد یہ ڈیپارٹمنٹ عملاً بند ہو جاتا ہے تو اس میں پروفیسر اجمل مہار کا اساتذہ پر مشتمل ایک گروپ اکثر اوقات غیرعلمی گفتگو کرنے آ جاتا ہے۔ اس گروپ میں پروفیسر قاضی عابد سپورٹس آفیسر عابدہ، لیکچرار رضیہ شبانہ، پروفیسر شاہدفرید سابق سیکرٹری آفیسر زاہد خان کے علاوہ کئی اساتذہ شامل ہیں جبکہ ایک اور گروپ جس کے سربراہ آر او مقرب اکبر، سپورٹس سائنسز کے ڈاکٹر ریاض ، سابق چیئرمین سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ غلام یٰسین، فرخندہ اور لائبریرین سائنس اور رانا ایاز جس کا گھر باقاعدہ طور پر اسی کام کیلئے استعمال ہوتا آیا ہے اس کے علاوہ پچھلے 10سال سے تعینات سکیورٹی انچارج جوکہ سکیورٹی کے نام پر گراﺅنڈ میں بیٹھے مختلف طالبہ وطالبات کو ہراساں کرکے بلیک میل کرتا ہے جس کا اپنا بیٹا بھی ایسے کئی واقعات میں ملوث ہے اور یونیورسٹی میں چوروں ڈکیتوں کاسربراہ بھی ہے۔ یونیورسٹی میں ہی کارکن یو ٹی ایف کے لیکچرار کی موٹرسائیکل 125چوری ہوگئی تھی جس پر سکیورٹی انچارج خلیل کھور کو پریشرائز کیا گیا تو موٹرسائیکل وہیں سے برآمد ہوگئی جہاں کھڑی تھی جبکہ اور بھی کئی موٹرسائیکلیں اور کاریں، نثار شاہ اور اقصیٰ ارم شہزادی کی کار بھی یہیں سے چوری ہوئی جس کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منظم گروہ کا سرغنہ بھی یہی سکیورٹی انچارج خلیل کھور ہے اور جو جوڑے یونیورسٹی میں رنگ رلیاں مناتے پکڑے جاتے ہیں تو ان کو بھی سکیورٹی انچارج پیسے لے کر چھوڑ دیتے ہیں اور پھر ان کو اپنے مقاصد کیلئے بلیک میل کرکے یہ اور ان کا گروپ جنسی درندگی کا نشانہ بناتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ سکیورٹی انچارج خلیل کھور نے اپنے ہی ایک کلرک امین جو کہ گزشتہ ماہ ہونے والے منشیات کے مقدمہ میں بھی ملوث تھا کو خصوصی طورپر اپنے ساتھ رکھا ہوا ہے اور اس سے جنسی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔ جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی طالبات کو ویڈیو بنا کر بلیک میل کیاجاتا ہے۔ ایسی طالبات میں زیادہ تر تعداد ان کی ہے جو مضافاتی علاقوں سے آئی ہوتی ہیں اور یہ گروپ کھلے عام اپنے دفتر میں شراب وغیرہ اور دیگر منشیات کا استعمال بھی کرتے ہیں اور ان کی بات نہ ماننے والی طالبات کو فیل کروا دیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بینش نامی خاتون جوکہ ٹیلی فون آپریٹر ہے جس کی متعدد شکایات ہیں کہ یہ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرکے بلیک میل کرتی ہے اور یونیورسٹی کے پروفیسروں سمیت باہر طالبہ کی سپلائی دیتی ہے۔ اس کے خلاف متعدد درخواستیں ہونے کے باوجود اس کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔ سجاد ملیانہ مطالعہ پاکستان کے ٹیچرز کے گھر ایک بار ریڈ ہوا تھا جہاں سے اسی ڈیپارٹمنٹ کی 2طالبہ بھی برآمد ہوئی تھیں اور کئی پروفیسرز بھی جس کی وجہ سے اب انہوں نے عیاشیوں کیلئے یونیورسٹی میں نئے فلائٹ میں ایک کمرہ بنا رکھا ہے ایمپلائز کالونی میں یہ ٹیچرز، ملازمین اور افسران طالبہ کو کو نمبروں کی آڑ میں بلیک میل کرکے اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں اور ویڈیو بھی بناتے ہیں۔ جب یہ ریڈ ہوا تھا اس وقت کے وی سی کرامت علی تھے جن کے علم میں یہ لایا گیا تھا لیکن کوئی موثر کارروائی نہ کی گئی۔ بلیک میل ہونے والی طالبہ میں کمپیوٹرسائنس ڈیپارٹمنٹ، انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنس کے ڈیپارٹمنٹ میں یہ پروفیسر کے دو گروہ طالبہ کو نمبروں کی آڑ میں بلیک میل کرکے جنسی درندگی کا نشانہ بناتے ہیں۔ پروفیسر اجمل مہار جس نے یونیورسٹی کے بالکل سامنے والی گلی میں آم کے باغ کے اندر ایک کوٹھی کرائے پر لی ہوئی ہے جہاں وہ طالبہ کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ علی قریشی اور دیگر سٹوڈنٹ کو جگہ فراہم کرتا ہے۔ مرجان کو بھی علی قریشی نے یہیں کئی بار زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بھی بتائی اور پروفیسر نے بھی مرجان کو یہیں جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کے ریسرچ سکالر چودھری حنیف جوکہ ملتان کی معروف شخصیت تھی اس کے ساتھ بھی اجمل مہار کی نہ بنی ان کی عادتوں کی وجہ سے پروفیسر اجمل مہار 16سال سے کم عمر کے لڑکوں جوکہ گونگے ہوتے ہیں کو اپنا ملازم رکھتا تھا اور یونیورسٹی میں اس کا کردار پہلے دن سے مشکوک سمجھا جاتا تھا۔ یونیورسٹی ٹیچر فورم یوٹی ایف کی جانب سے الیکشن بھی لڑتا رہا ہے۔ پروفیسر نے ایم فل کی ملتان کی قدیمی امام بارگاہوں پر تھیسز لکھا تھا جس پر اس نے 7افراد کو مرحوم قرار دے دیا تھا جبکہ وہ زندہ تھے جس پر ملت جعفریہ نے اس کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔ یونیورسٹی کے باہر لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے اس پر بھی نوٹس نہ لیا بلکہ اس کو کلیئر قرار دے دیا۔ یونیورسٹی میں بطور ریسرچ سکالر آیا پھر ریسرچ آفیسر بنا اور ڈاکٹر نصیر کے دور میں اسے لیکچرار بنا دیا گیا۔ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ میں سرائیکی سٹوڈنٹ کی تعداد 2016 سے 18 کے سیشن میں صرف 12 اور 2017ءسے 2019ءکے سیشن میں صرف 7ہے۔ اس ڈیپارٹمنٹ کا ڈائریکٹر اردو ڈیپارٹمنٹ سے لیا گیا ہمیشہ سے جس میں ڈاکٹر انور ، ڈاکٹر روبینہ، قاضی عابد، ممتاز کلیانی شامل ہیں جبکہ پروفیسر اجمل مہار اور نسیم کو بھی بنایا جا سکتا تھا لیکن اس کے کردار کی وجہ سے انہیں ڈائریکٹر نہیں بنایا گیا۔ یونیورسٹی میں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ میں داخلہ لینا انتہائی آسان ہے اور اس ڈیپارٹمنٹ میں صرف عیاشی کیلئے ہی داخلہ لیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ مرجان کو پہلی دفعہ کلاس روم میں ہی اسلحہ کے زور پر نشانہ بنایا۔ علی رضا قریشی اور اس کے ساتھیوں نے دروازوں پر پہرے دیئے کیونکہ اتنا بڑا ڈیپارٹمنٹ ہے جوکہ بالکل خالی رہتا ہے اور یونیورسٹی میں جن بھی طلبہ کو عیاشی کرنی ہوتی ہے اس ڈیپارٹمنٹ میں پہنچ جاتا ہے جبکہ مزید بتایا گیا موقع پر یونیورسٹی میں خبریں کی ٹیم کو فاروق تونسوی جوکہ پروفیسر ہے اور HOD بھی رہ چکے ہیں نے بھی کئی بار وزیٹر لیکچرار نادیہ کو جنسی ہراساں کیا اور انکار پر اس کو 2سالوں میں ایک بھی لیکچر نہ دیا یا مطالعہ پاکستان ڈیپارٹمنٹ میں نادیہ نے یہ معاملہ احسن چانڈیو کو بتایا کہ پروفیسر نے اسے فیل کروا دیا جوکہ آج تک ڈگری کیلئے دھکے کھا رہی ہے۔ اسی طرح امتیاز وڑائچ جو سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کا ہے، نے وزیٹر لیکچرار ضبغہ عمران کے ساتھ ہراساں کرکے جنسی تعلقات بنائے اور پھر بعد میں اسے پرماننٹ کروا دیا۔ یہ پروفیسر بھی ہیں اور ریسرچ کی آڑ میں سٹوڈنٹ طالبہ کو بلیک میل کرکے جنسی درندگی کا نشانہ بناتے ہیں اور لڑکیاں مجبور ہوکر ان کے ہاتھوں کھیلنے پر مجبور ہو جاتی ہیں جبکہ ذرائع نے مزید بتایا کہ پچھلے اڑھائی سالوں میں 11کروڑ سے زائد سکیورٹی کی مد میں بجٹ دیئے گئے یونیورسٹی کو خاص طور پر باﺅنڈری وال کیلئے جس کو وزٹ کے بعد 11.8 کلومیٹر تھی کو کاغذوں میں 15کلومیٹر بتایا گیا جبکہ مزید بتایا کہ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کو 2کروڑ روپے کے فنڈز دیئے گئے اور 55لاکھ مالیت کی گاڑی جس کو ڈیپارٹمنٹ کے بجائے ایک اسسٹنٹ پروفیسرر استعمال کر رہا ہے اور فنڈز کے بارے میں آج تک انکوائری نہ کی گئی ہے۔
یونیورسٹی کیس

 

فلمی دنیا سے غائب رہنے والی رانی مکھر جی منظرعام پرآگئی

ممبئی (شوبزڈےسک)فلمی دنیا سے ایک عرصہ تک غائب رہنے والی رانی مکھر جی ایک مرتبہ پھر منظرعام پرآگئی ہیں ، اداکارہ کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنی فلم کی پروموشن روک دی تھی لیکن اب وہ تندرست ہوگئی ہیں اور اپنی فلم ’ہچکی‘ کی پروموشن شروع کردی۔رانی مکھر جی اب بالکل تندرست ہیں اور انہیں گزشتہ تقریباً60روز سے بلاتعطل فلم کی پروموشن کرنا تھی لیکن دو دن پہلے انہوں نے پروموشنز شروع کیں اور اب تمام وقت ہچکی کی پروموش کو دینا چاہتی ہیں۔ذرائع کے مطابق رانی مکھر جی انڈیا کے اگلے سپر سٹار کے سیٹ پر موجود تھیں جب انہیں کمر میں درد کی تکلیف شرو ع ہوئی جس کی وجہ سے شوٹنگ بھی روکنا پڑی لیکن مکمل تندرستی کے بعد انہوں نے دوبارہ فلمی انڈسٹری میں قدم رکھ دیا ہے اور کئی گھنٹوں کیلئے شوٹنگ میں بھی حصہ لے رہی ہیں۔

 

کرینہ کپور نے شوہر کیلئے رونے کا اعتراف کر لیا

ممبئی(شوبز ڈیسک) بالی ووڈ کی بے بو کرینہ کپور نے اپنے شوہر سیف علی خان کیلئے آنسو بہانے کا اعتراف کر لیا۔ اپنے ایک انٹرویو میں کرینہ کپور کا کہنا تھا کہ سیف علی خان جب گھر پرہوتے ہیں تو شوہر اور بچے کے ساتھ وہ بہت خوش رہتی ہیں لیکن جب بھی وہ کسی کام یا فلم کی شوٹنگ کے لیے گھر سے جاتے ہیں تو انہیں بہت برا لگتا ہے، سیف کے جاتے ہی وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگتی ہیں۔کرینہ کپور 2007 میں شاہد کپور سے قربتوں کے خاتمے کے بعد سیف علی کے قریب آئیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ قربتیں محبت میں بدلی ہیں۔

اکشے کمار اپنے سٹارڈم کو سنجیدہ نہیں لیتے

ممبئی (شوبزڈےسک) بالی وڈ اداکار کنال کپور نے کہا ہے کہ اداکار اکشے کمار کام کو سنجیدگی سے لیتے ہیں لیکن اپنے اسٹار ڈم کو سنجیدہ نہیں لیتے۔بھارتی میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے اداکار کنال کپور نے کہا ہے کہ فلم ’گولڈ ‘ کی کہانی بہت طاقتور اور شاندار ہے جو بھارتی ہاکی ٹیم کی اولمپکس میں پہلی بار گولڈ میڈل جیتنے سے متعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ فلم میں اداکار اکشے کمار کے ساتھ کام کر کے بہت مزہ آیا اور ان میں ایک حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ اپنے کام کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں لیکن اپنے اسٹارڈم کو سنجیدہ نہیں لیتے۔انہوں نے کہا کہ میں اکشے کمار سے بہت متاثر ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ کچھ نیا کرتے ہیں۔ ہدایتکار رہما کگتی کی فلم’گولڈ ‘ 15 اگست کو ریلیز کی جائے گی۔

 

کترینہ کے مداحوں کی تعداد 70 لاکھ تک جا پہنچی

ممبئی (شوبز ڈیسک)بالی وڈ اداکارہ کترینہ کیف فلمی دنیا میں مقبولیت کے ساتھ ساتھ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بھی شہرت کے ریکارڈ بنارہی ہیں ان کے مداحوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔ کترینہ کیف کے سماجی رابطوں پر مداحوں کی تعداد 70 لاکھ جا پہنچی ہے۔ واضح رہے کہ کترینہ نے گزشتہ برس انٹرنیٹ پر اپنے سماجی رابطوں کے اکاﺅنٹس بنائے تھے جو اب مقبول ترین اکاﺅنٹس بن گئے ہیں۔کترینہ ان دنوں فلم ‘زیرو’ میں شاہ رخ انوشکا کےساتھ شوٹنگ کررہی ہیں