ایم کیو ایم میں بنتے ٹوٹتے دھڑے ، اس کا ورکر لاوارث نظر آتا ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے پہلے دو حصے ہو چکے تھے۔ اب تین حصوں میں تقسیم ہے۔ ایک ایم کیو ایم لندن جو ”را“ کی مدد سے کراچی کو سندھ سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔ دوسرا گروپ پاک سرزمین کے نام سے علیحدہ ہوا۔ باقی بچی ہوئی پارٹی اب دو حصے میں تقسیم ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ کامران ٹیسوری ڈیڑھ سال قبل مسلم لیگ فنگشنل کو چھوڑ کر اس میں شریک ہوئے تھے اُس وقت عامر گروپ کے کسی فرد نے ان کے خلاف آواز نہیں اٹھائی اور یہ ڈپٹی کنوینر بن گئے۔ ایئرمارشل اصغر خان کی پارٹی تحریک استقلال سے ہر دوسرے چوتھے روز4،5 افراد نکل جاتے تھے۔ وہ ہر بار کہتے تھے کہ اب پارٹی مضبوط ہو گی۔ بیرسٹر سیف آپ بتائیں کیا ایم کیو ایم اس تقسیم کے بعد مضبوط ہو گی۔ ایم کیو ایم کی تقسیم کے بعد فاروق ستار اور پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس سے تاثر پیدا ہوا کہ یہ دھڑے دوبارہ ملنے جا رہے ہیں۔ یہاں تک بات سامنے آئی کہ اسٹیبلشمنٹ انہیں ملا رہی تھی۔ کیا ایم کیو ایم کے فیصلے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آگے ہیں؟ کامران ٹیسوری، ڈپٹی کنوینر تھے یعنی فاروق ستار کے بعد نمبر2 اس وقت عامر خان وغیرہ کو اس پر اعتراض نہیں تھا۔ اب سینٹ کا ٹکٹ دینے پر انہیں کیوں اعتراض ہو گیا۔ ایم کیو ایم اکثر ایسے اچانک فیصلے کرتی ہے۔ ٹیسوری والے معاملے پر بھی کچھ لوگ ایک طرف ہو گئے ہیں اور کچھ لوگ دوسری جانب۔ ایم کیو ایم کو چاہئے کہ دونوں دھڑے اس وقت مذاق کا نشانہ بن رہے ہیں۔ کے پی کے میں عمران خان نے پولیس کی کارکردگی کو بہت بڑھا چڑھا کر بیان کیا ہے۔ زمینی حقائق ذرا مختلف ہیں۔ عمران خان کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ دوسرے نمبر پر فرانزک لیبارٹری کا سسٹم نہ تو کے پی کےکے پاس ہے نہ ہی سندھ حکومت کے پاس۔ فرانزک لیبارٹری آج کے ترقی یافتہ دور میں بہت اہم ہے۔ صوبائی حکومتوں کو سبق ملتا ہے کہ فوراً اس لیبارٹری کا قیام کریں۔ پنجاب میں یہ لیبارٹری موجود ہے۔ یہ قابل فخر بات ہے میاں شہباز شریف صاحب کے لئے قصور کا ملزم پکڑا گیا تو اس کے ڈی این اے میچ کرنے کی وجہ سے ایسا ممکن ہوا۔ لگتا ہے ایم کیو ایم والی سٹوری عنقریب پشاور میں دہرائی جانے والی ہے۔ تحریک انصاف کا مطلب ہے عمران خان۔ ان کے کرکٹر ہونے کے حوالے سے، شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی بنانے کے حوالے سے تمام میتھ انہی کے نام سے بنی ہوئی ہے۔ اب پرویز خٹک اسے نان ٹیکنیکل آدمی کہہ رہے ہیں۔ تو وہ خود بھی کوئی پی ایچ ڈی کریمنلوجی نہیں ہیں۔ ہمارے سیاستدان بات کرنے سے پہلے کم سوچتے ہیں۔ پھر ان کے الفاظ ان کے لئے مصیبت بن جاتے ہیں۔ پھر توڑ مروڑ کی رٹ شروع ہوتی ہے۔ نوازشریف نے شاید اب فیصلہ کر لیا ہے کہ کسی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے شاید وہ چاہتے ہیں کہ اب ایکس پارٹی فیصلے ہونے دیں۔ اگر وہ پیش نہیں ہوں گے تو یکطرفہ فیصلے ہوں گے۔ دانیال عزیز، طلال چودھری، خواجہ آصف، عابد شیر علی کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کو نقصان پہنچا۔ یعنی نوازشریف کو نقصان پہنچا۔ نوازشریف شاید اب بچوں کی طرح ضد میں آ گئے ہیں۔ نوازشریف کو خوشامدیوں نے گھیر رکھا ہے۔ جنہوں نے انہیں رستے سے ہی ہٹا دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی ہے۔ وہ اس کے سربراہ ہیں۔ 3 مرتبہ وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ ایک دفعہ وزیراعلیٰ رہ چکے۔ ان میں بلوغت نظر آنی چاہئے اور بچپن سے نکل آئیں۔ پرویز رشید میری بڑی عزت کرتے ہیں۔ میرے بڑے پرانے دوست ہیں۔ ان کے بارے یہ شعر درست ہے۔یہ لوگ کورٹس سے ناامید ہو چکے ہیں۔ پہلے ہر کسی نے حسب توفیق کورٹس کو برا بھلا کہا۔ پھر بابا رحمتے بھی خوب ڈٹا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ میں سوچ یہ ہے کہ وہ توہین عدالت میں نوازشریف کو نہ پکڑیں۔ نوازشریف پر بہت سنجیدہ الزامات ہیں۔ ان کے وکلاءنے ان الزامات کو غلط ثابت کرنا ہے۔ لہٰذا تمام بوجھ وکیل صفائی پر ہے۔میں ملتان گیا اور وائس چانسلر صاحب سے خود ملا۔ میں نے انہیں تمام شکایات بتائیں اور مشورہ دیا کہ آپ اس پر سخت ایکشن لیں۔ مرجان بچی والدین کے ساتھ ملتان میں خبریں کے دفتر میں بھی آئی۔ میں اس کی بہادری سے خوش ہوں اس نے کہا اگر میں اسے چھوڑ کر یہاں سے کہیں اور چلی گئی تو اور کتنی لڑکیوں کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ میرے ساتھ جو ہوا سو ہوا۔ میں روزانہ کورٹ جاﺅں گی یہاں ہی رہوں گی۔ پوری کوشش کروں گی کہ ملزمان کو سامنے لاﺅں۔ اس نے سمیرا نامی ایک لڑکی کے بارے کہا کہ وہ دس سال سے ہاسٹل میں رہ رہی ہے۔ ایک ایم اے کر لیتی ہے۔ دوسرے میں داخل ہو جاتی ہے وہ لڑکی تمام مجرمان کی سہولت کار ہے۔ وہ لڑکیوں کو ورغلا کر چھ ملزمان کے ٹوولے کے حوالے کر دیتتی ہے۔ مرجان نے بتایا کہ پہلی مرتبہ اسے کلاس روم میں ریپ کیا گیا۔ میں نے کہاں وہاں تو کرسیاں ہوتی ہیں اس نے کہا فرش پر۔ اس نے کہا دو لوگ دروازے پر گن لے کر کھڑے تھے۔ وہاں کا لیکچرار جس کا نام اجمل مہار ہے۔ وہ شعبہ سرائیکی کا استاد ہے اس شعبے کے چھ استاد اور 7 طالب علم ہیں۔ علی رضا قریشی تو سرائیکی بول بھی نہیں سکتا۔ یہ روتگی ہے۔ یہ کل چھ ملزمان کا ایک گینگ ہے۔ اجمل مہار نے تین شادیاں کیں۔ تمام اسے چھوڑ کر بھاگ گئیں۔ یہ اکیلا ہی وہاں رہتا ہے۔ اس کا گھر بدمعاشی کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ یونیورسٹی ٹیچر فورم اس بدمعاش اجمل مہار کو بچاتا ہے۔ یو ٹی ایف کا وہی کردار ہے جو جماعت اسلامی کا پنجاب یونیورسٹی میں ہے۔ لیاقت بلوچ، سراج الحق صاحب سے میری بڑی نیاز مندی ہے۔ سراج الحق صاحب آپ ذرا وہاں کے اسلامی جمعیت کے طلبہ کے لچھن دیکھیں یو ٹی ایف میں سب سے زیادہ اثرسوخ اسلامی جمعیت کا ہے۔ ہمارے دور کی جمعیت اور تھی۔ وہ شب بیداری کیا کرتے تھے۔ لوگوں کو تبلیغ کیا کرتے تھے۔ آج ان کے ہاتھوں میں گن ہوتی ہے۔ دھونس دھاندلی سے داخلے کرواتی ہے اسٹاف لگواتی ہے۔ دوسری تنظیمیں بھی ایسی ہی ہیں۔ اجمل مہار اپنے گھر پر گونگے بہرے ملازم رکھتا ہے تا کہ وہ کسی واقعہ کو بیان نہ کر سکیں وہاں لڑکیوں کی چیخیں نکلتی ہیں۔ ان کا شور مچتا ہے۔ جب کسی کو پکڑ کر لاتے ہیں وہ شور مچاتی ہے۔ ان کی فلمیں بنتی ہیں۔ اس لڑکے کے مووبائل سے 70 ویڈیوز نکلی۔ 12 مختلف لڑکیوں کے ساتھ ریپ ہوا۔ یہ لڑکی بتاتی ہے کہ اس کے ساتھ دو اور لڑکیوں کی ویڈیوز بنائی گئیں۔ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ بدمعاشی کے لئے استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے ایک بڑی ببلڈنگ پر قبضہ جما رکھا ہے وہاں کل 7 اسٹوڈنٹ ہیں۔ جن کے لئے 6 استاد ہیں 5 دیگر ملازمین۔ ایک اسٹوڈنٹ پر دو ملازم۔ یہ وہاں اوپن گن لے کر پھرتے ہیں۔ سراج الحق صاحب، جمعیت مکمل طور پر ان بدمعاشوں کو سپورٹ دے رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے موجودہ اختلافات وقتی ہیں۔ ہر پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر اس طرح کے اختلافات ہوا کرتے ہیں۔ اسے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ صرف کچھ طریقہ کار پر اختلاف پیدا ہوا ہے۔ جلد ٹھیک ہو جائے گا۔ ایم کیو ایم (لندن) کوئی پارٹی نہیں ہے یہ میڈیا کی اصطلاح ہے ہماری آئینی قانونی حیثیت ہے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں 52 ارکان ہیں۔ سینٹ کی سیٹ کی تقسیم پر ایک نام پر اختلاف سامنے آیا۔ کامران ٹیسوری کے مسئلہ نے خاصے خدشات کو جنم دیا ہے مجھے یقین ہے یہ مسئلہ رات تک حل کر لیا جائے گا۔ فاروق ستار کی کچھ ناراضی پیدا ہوئی ہے یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد یہ تاثر پھیلا کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوشش کی گئی یہ ایک الگ موضوع ہے۔ لیکن پی ایس پی کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ موجود ہے وہ اسے مینج کرنے کی کوشش کرتی ہے اسی وجہ سے اس کے مسائل بنے ہوئے ہیں اور پی ایس پی شہر کراچی میں وہ مقام حاصل نہیں کر پائی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

 

فاروق ستار بضد‘را بطہ کمیٹی ناکام

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان معاملات طے پاگئے، فاروق ستار نے کہا ہے کہ یہ ہمارے گھر کا معاملہ ہے اور آپس میں ہی حل ہوگا، رابطہ کمیٹی موجود ہے اور اس کے ارکان بھی برقرار ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں۔ فاروق ستار کا کہنا ہے وہ کارکنان کے سامنے فیصلہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق آج بلایا گیا جنرل ورکرز کا اجلاس منسوخ کرلیا گیا۔اس سے قبل ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے عبدالرف صدیقی، سردار احمد اور جاوید حنیف پر مشتمل 3 رکنی وفد نے 2 گھنٹے تک پارٹی سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کو منانے کی کوشش کی لیکن وہ فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کا جنرل ورکر کنویشن کا اجلاس ختم کرنے پر رضامند نہ کرسکے۔فاروق ستار نے 3 رکنی وفد کی جانب سے پیش کردہ تجاویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بہادر آباد جانے سے انکار کردیا جب کہ انہوں نے ناراضگی ختم کرنے کے لیے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو مجھ سے ملنا ہے تو پی آئی بی آجائے۔ رابطہ کمیٹی کا وفد مذاکرات کی ناکامی پر دوبارہ بہادرآباد روانہ ہوگیا تاہم وفد نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کردیا تھا۔دوسری جانب میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار کو منانے کی پہلے بھی کوشش کی تھی دوبارہ کوشش کریں گے اور ہم نہیں چاہتے کے کوئی تقسیم ہو لہٰذا عامر خان سمیت پوری رابطہ کمیٹی فاروق ستار کو منائے گی۔کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم پاکستان فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ عامرخان، کنور نوید جمیل، نسرین جلیل سمیت دیگر رابطہ کمیٹی اراکین کی موجودگی میں اجلاس ہوا جس میں سب نے صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھا اور کوشش ہے کہ تنازعات کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے، ہم سیاسی انتہا پسندی کے قائل نہیں، ایم کیو ایم سے ہمارا لگا دیگر جماعتوں سے مختلف ہے تاہم ہم کوئی بڑا قدم نہیں اٹھانا چاہتے۔واضح رہے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر کامران ٹیسوری کو سینٹر بنانے کے معاملے پر 2 دھڑوں میں تقسیم ہوگئی تھی جب کہ رابطہ کمیٹی کی جانب سے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کرنے کے بعد معاملہ مزید شدت اختیار کرگیا۔پی آئی بی کالونی میں جمع ہونے والے کارکنوں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ یہ ہمارے گھر کا معاملہ ہے، یہ معاملہ بھائیوں کے درمیان ہے یہ آپس میں ہی حل کرنا ہے اس لیے ایسی کوئی بات نہ کی جائے کہ ہم اپنی نظروں میں شرمندہ ہوجائیں۔فاروق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے ارکان میرے گھر آئے ہیں تو میں نے انہیں اہمیت دیتے ہوئے جنرل ورکرز اجلاس ملتوی کردیا، رابطہ کمیٹی موجود ہے اور اس کے ارکان بھی برقرار ہیں۔رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کو بحال کرنے سے انکار کر دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق عامر خان گروپ نے پی آئی بی سے واپسی کے بعد بہادرآباد میں میٹنگ کی، رابطہ کمیٹی ارکان نے کامران ٹیسوری کو بحال کرنے سے انکار کر دیا اور فاروق ستار کو پیش کش کی کہ وہ بہادر آباد آ کر پارٹی امور سنبھال لیں۔ قبل ازیں عامر خان گروپ پی آئی بی میں مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کئے بغیر روانہ ہو گیا تھا۔

 

ارکان اسمبلی ملک نہ چھوڑیں ،سیاسی جماعتیں

لاہور (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی سمیت بڑی سیاسی جماعتوں نے سینٹ الیکشن میں متوقع نشستوں پر کامیابی کے لیے حکمت عملی بنا لی ہے۔ تمام وفاقی و صوبائی وزرا، ایم این ایز اور ایم پی ایز کو عمرہ سمیت بیرون ممالک کے دورے کیلئے تین مارچ کے بعد جانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ سینٹ الیکشن کے لیے جوڑ توڑ شروع ہو چکا ہے تا ہم حکمران جماعت، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور دیگر بڑی سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے۔

نواز شریف کا پیش ہو نے سے انکار

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پارٹی صدر بننا کس طرح آئین سے متصادم ہے؟نواز شریف کیس یں فریق ہیں، اگر وہ یا ان کے وکیل پیش نہ ہوئے تو یکطرفہ کارروائی کریں گے، آئین میں صرف امین کا لفظ ہے، صادق تو حضور اکرم کا لقب ہے، محض اخلاقی اور بدنیتی کی بنیاد پر کوئی قانون کالعدم نہیں قرار دیا جا سکتا، درخواست گزاروں کو ثابت کرنا ہو گا کہ قانون آئین سے متصادم ہے، ضرورت پڑنے پر پارلیمانی کارروائی کا طلب کریں گے، درخواست گزار شیخ رشید کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں کہا کہ پارلیمانی سیاست میں پارٹی سربراہ کا بڑا کردار ہوتا ہے، پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے پر پارٹی سربراہ رکن اسمبلی کو نااہل کر سکتا ہے، نواز شریف کی نظرثانی کی درخواست بھی عدالت مسترد کر چکی ہے، عدالت نے قرار دیا تھا کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں ہے۔منگل کو سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ 2017ءکے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی، نواز شریف کے پیش نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے یکطرفہ کارروائی کا حکم دے دیا، نواز شریف کے وکیل اعظم تارڑ نے کہا کہ نواز شریف کا کہنا ہے کہ قانون پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ پارٹی اپنا دفاع خود کرے، نواز شریف اپنا دفاع نہیں کرنا چاہتے، نواز شریف اپنا دفاع کرنے کی خواہش نہیں رکھتے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے میں پیش ہوں گا۔ وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرانا ہے وقت چاہیے۔ اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کوئی وقت نہیں دیں گے، دلائل شروع کریں، اس پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن کےلئے کاغذات نامزدگی فائل کرنے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سمجھیں کہ آپ کے کاغذات فائل ہو گئے ہیں، نواز شریف کی طرف سے وکیل کون ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ راجہ ظفر الحق تشریف لائیں، آپ وعدہ کر کے گئے تھے کہ نواز شریف کی نمائندگی ہو گی، اگر وہ یا ان کے وکیل نہیں آئے تو یکطرفہ کارروائی چلائیں گے، نواز شریف کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے، عدالت نے نوٹس دیا اور موصول بھی ہوا ہے، کیس دو تین دن چلے گا نواز شریف کسی بھی وقت شامل ہو سکتے ہیں، اس پر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ میں نواز شریف کی نہیں بلکہ اس کیس میں مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی کر رہا ہوں، عدالت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کو کیس میں فریق بنانے سے متعلق استدعا مسترد کر دی، درخواست گزار شیخ رشید کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو عدالت نے نااہل قرار دیا تھا۔عدالت نے قرار دیا تھا کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ صادق کا لفظ آپ کہاں سے لے آئے؟آئین میں صرف امین کا لفظ ہے، صادق تو حضوراکرم کا لقب ہے، محض اخلاقی اور بدنیتی کی بنیاد پر کوئی قانون کالعدم نہیں ہو سکتا، درخواست گزاروں کو ثابت کرنا ہو گا کہ قانون آئین سے متصادم ہے، ضرورت پڑنے پر پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کریں گے، دیکھنا ہو گا کہ کن بنیادوں پر قانون کالعدم ہو سکتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا کوئی قانون سازی آئینی قدغن پر بالاتر ہو سکتی ہے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نواز شریف کی نظرثانی درخواست عدالت مسترد کر چکی ہے، یکم اکتوبر کو صدر مملکت نے قانون کی منظوری دی، پارلیمنٹ کی قانون سازی کے ساتھ (ن)لیگ کے آئین میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف خود دفاع نہیں کرنا چاہتے۔ جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہا کہ بتائیں کہ پارٹی صدر بننا آئین سے متصادم کس طرح ہے؟ فروغ نسیم نے بتایا کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے پر پارٹی سربراہ رکن اسمبلی کو نااہل کر سکتا ہے، پارلیمانی سیاست میں پارٹی سربراہ کا بڑا کردار ہوتا ہے۔

 

شوگر مالکان کا گٹھ جوڑ،حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے

کوٹ رادھا کشن (نیااخبار رپورٹ) شوگر ملز مالکان کا گٹھ جوڑ‘ کسانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگیں۔ گنا 180کی بجائے 135سے 142تک خریدا جا رہا ہے۔ مکہ شوگر ملز رائیونڈ‘ عبداللہ شوگر مل حجرہ روڈ اور پتوکی شوگر مل کا ایکا‘ حکومتی حکم ہوا میں۔ کسانوں کو کروڑوں روپے کا نقصان‘ اوسط پیداوار بھی کم‘ خرچہ زیادہ‘ آئندہ گنا کاشت نہ کرنے کا اعلان۔ تفصیل کے مطابق کوٹ رادھا کشن‘ چھانگامانگا‘ چونیاں‘ کھڈیاں‘ کنگن پور اور گردونواح کے سینکڑوں دیہاتوں کے ہزاروں کسانوں کااحتجاج‘ وزیراعلیٰ ہاﺅس کا گھیراﺅ کرنے کا اعلان۔ برکی چک نمبر 16‘ چک نمبر 17‘ چک نمبر 18‘ چک نمبر 15‘ محمدی پور‘ گنجن سنگھ والا‘ پٹی دیال سنگھ‘ مقام‘ بوڑھ سنگھ‘ میاں والا گھاٹ‘ ارزانی پور‘ جنڈ والا‘ بھولے آصل اور دیگر سینکڑوں دیہاتوں کے کاشتکار سراپا احتجاج۔ مجبور کسان قیمتی گنا 140روپے من بیچنے پر مجبور۔ کسانوں نے ”نیااخبار“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے حکومتی حکم کے مطابق پورے ملک میں گنا کی قیمت 180روپے من مقرر ہے جبکہ ملز مالکان 140روپے خرید رہے ہیں۔ نقد ادائیگی چاہئے تو 140اور اگر ادھار دو گے تو 180روپے ملیں گے۔ محمد انور گجر‘ محمد رفیق گجر‘ ساجد مہر‘ شاہد محمود‘ نمبردار عبدالغفار‘ محمدعلی نمبردار‘ محمد اشفاق ڈوگر‘ نذیر ارائیں‘ نکو ارائیں‘ منشا ارائیں اور عبدالستار بھٹی نے کہا ہے کہ ملز مالکان اپنے ملازمین کے ذریعے سادہ چٹ پر ادائیگیاں کر رہے ہیں جبکہ CPRپر اندراج 180روپے کیا جا رہا ہے۔ کسی قسم کی شنوائی نہیں ہو رہی۔ وزیراعلیٰ اس بدمعاشی کا نوٹس لیں اور کسانوں کو ظلم سے بچایا جائے۔

سندھ کی جیلوں کی اندرونی کہانی نے سب کو چونکا دیا

کرا چی ( خصوصی رپورٹ)دہشت گردوں کی جانب سے کراچی سینٹرل جیل کو توڑنے کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے سندھ حکومت نے انتہائی خطرناک قیدیوں کواندرون سندھ کی مختلف جیلوں میں منتقل کردیا اور جیل حکام کو سختی سے ہدایت کردی ہے کہ قیدیوں کی نقل وحرکت اور جیلوں کی تفصیلات سے متعلق کسی کو بھی آگاہ نہ کیا جائے۔ سندھ حکومت کے انتہائی ذمے دار ذرائع کے مطابق وفاقی انٹیلی جنس اداروں کے سندھ میں تعینات سربراہوں نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو خفیہ رپورٹ کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ کچھ گرفتار ملزمان نے انکشاف کیاہے کہ کراچی سینٹرل جیل کو توڑنے کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے اور جہادی تنظیموں کے قید ملزمان کو فرار کرایا جائے گا۔خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعلیٰ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات کو حکم دیاہے کہ فوری طور پر جہادی اور خطرناک قیدیوں کو اندرون سندھ کی مختلف جیلوں میں منتقل کردیا جائے جس کے بعد گذشتہ ماہ28 جہادی اور خطرناک قیدوں کو سکھر، لاڑکانہ اور نارا جیل منتقل کردیا گیا۔دوسری جانب کالعدم جماعت لشکر جھنگوی کے2ہائی پروفائل قیدیوں شیخ محمد ممتاز عرف فرعون اور محمد احمد خان عرف منا کے کراچی سینٹرل جیل سے فرار ہونے کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ میں جیل میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات اور بدترین اندرونی صورت حال کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔مذکورہ رپورٹ کاو¿نٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ثنا اللہ عباسی نے آئی جی سندھ کو پیش کردی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کراچی سینٹرل جیل کا انتظام جیل انتظامیہ کے بجائے جہادی قیدی چلارہے ہیں ، جیل کے اسٹاف پر ان کی مرضی چلتی ہے اور جیل کا اسٹاف خوف یا نااہلی کے باعث ان قیدیوں کی ہدایات پر عمل کرتا ہے جیل کے قیدی ہی کورٹ کلرک اور مددگار بنے ہوئے ہیں اور وہ ہی جیل کے وارڈز اور کھولیوںکو کھولنے کا انتظام سنبھالتے ہیں، انہی جہادیوں نے خود کو وارڈز کا ذمے دار بنایا ہوا ہے ، ایسے قیدیوں نے جیل کے اندر خفیہ طور پر سہولتیں حاصل کر رکھی ہیں، ایسے قیدی جہادی قیدی حافظ رشید اور سرمد صدیقی اور ایم کیو ایم کے منہاج قاضی کی طرح جیل کے ڈان بنے ہوئے ہیں اور وہ جیل کے باہر اپنے نیٹ ورک کو کنٹرول کرتے ہیں۔

جمعہ سے بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا نیا سلسلہ شروع ہونے کا امکان

اسلام آباد (نیااخبار رپورٹ) محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ جمعہ سے ملک بھر میں موسم میں تبدیلی کا امکان ہے۔9فروری سے 13فروری تک ملک کے مختلف علاقوں میں بارشیں اور برفباری ہو سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 9فروری سے ہواﺅں کا سلسلہ ملک کے مغربی علاقوں میں داخل ہو جائے گا جس کے باعث بارشوں کا امکان ہے۔ پیر اور منگل کو مری و گلیات میں شدید برفباری ہو گی۔

اشتہاری الیکشن لڑ سکتا ہے یا نہیں ،الیکشن کمیشن کا نیا امتحان

لاہور (ملک خےام رفےق سے)اشتہاری ملزم سینیٹ الیکشن لڑ سکتا ہے یا نہیں الیکشن کمیشن بھی مخمصے میں پڑگیا۔ احتساب عدالت سے اشتہاری ملزم قرار دیئے جانے والے سابق وزیر خزانہ اسحا ق ڈار کی طرف سے سینیٹ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی وصول کرنے پر ریٹرننگ افسر کے لیے مشکل پیدا ہوگئی۔تفصےلات کے مطابق نااہل نواز شریف کے قریبی عزیز اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ایک با رپھر سے سینیٹ الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔اور انہوں نے اپنے نمائندے کے ذریعے کاغذات نامزدگی وصول پالئے ہیں۔لیکن وہ الیکشن لڑسکتے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ سکروٹنی کے عمل کے دوران ہوگا۔بیماری کا بہانہ بنا کر ناجائز اثاثوں اور کرپشن کے مقدمے کا سامنا کرنے سے کترانے اور ملک واپس نہ آنے والے اسحاق ڈار کواحتساب عدالت 11دسمبر 2017 ءکواشتہاری قرار دے چکی ہے۔ایسے میں ان کی اہلیت اور نااہلیت پر الیکشن کمیشن بھی مخمصے کا شکار ہے اور ریٹرننگ افسر پنجاب شریف اللہ کے لیے نئی مشکل پیدا ہوگئی ہے۔شریف اللہ کہتے ہیں کہ اسحاق ڈار کی طرف سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد سکروٹنی کا عمل شروع ہوگا اور فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔ آئین کے آرٹیکل 62اور آرٹیکل 63میں ممبر پارلیمنٹ کی اہلیت اور نااہلیت بیان کی گئی ہے۔ ضمانت یا مقدمے کا سامناکئے بغیر اشتہاری ملزم الیکشن نہیں لڑ سکتا۔اور الیکشن کمیشن کی طرف سے اسحاق ڈار کے کاغذات کی منظوری ایک نظیر ہوگی۔

دوہری شہریت والوں کے گرد شکنجہ تیار

لاہور (نیااخبار رپورٹ) ایف بی آر نے دوہری شہریت رکھنے والے افسران کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ ایف بی آر کی طرف سے ملک بھر میں ایف بی آر نے ممبرز‘ ڈائریکٹر جنرلز‘ چیف کمشنرز‘ چیف کلکٹرز اور کلکٹرز اپیلز کو گزشتہ روز ایک مراسلہ ارسال کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ یکم فروری 2018ءتک گریڈ 17سے گریڈ 22 کے جن افسران کے پاس دوہری شہریت تھی‘ وہ اپنی تفصیلات ایف بی آر کو ارسال کریں۔