ملتان سلطانز کے نمائشی میچ میں بھگڈر ، شعیب ملک زخمی

ملتان ( سی پی پی ) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی نئی ٹیم ملتان سلطانز کے نمائشی میچ میں بھگدڑ مچنے کے باعث شعیب ملک زخمی ہوگئے، عوام کا جم غفیر ہٹانے کیلئے پولیس کو لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کرنا پڑی۔نجی ٹی وی کے مطابق ملتان سلطانز کا نمائشی میچ شدید بدنظمی کا شکار ہوگیا، میچ کے اختتام پر عوام کی بڑی تعداد کھلاڑیوں کے حصے میں آگئی اور انہیں گھیر لیا، اس دوران پویلین میں بھگدڑ مچنے سے شعیب ملک گر گئے اور ان کے گھٹنے پر چوٹ آئی، انہیں بڑی مشکل سے عوام کے ’چنگل‘ سے چھڑایا گیا۔عوام کا جم غفیر ہٹانے کیلئے پولیس کو لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کرنا پڑی۔ نمائشی میچ میں پیدا ہونے والی بدنظمی اور سکیورٹی کی ناقص صورتحال پر ملتان سلطان کے کوچ وسیم اکرم بھڑک اٹھے اور انہوں نے اختتامی تقریب کا بائیکاٹ کردیا۔ وسیم اکرم کے بائیکاٹ کے باعث اختتامی تقریب ملتوی کرنا پڑی اور کھلاڑی انعامات سے محروم رہے۔

کرپشن نے پورا نظام جکڑ لیا ، تعلیم یافتہ ، باکردار لوگ آگے آئیں

ملتان(عوامی رپورٹر،نمائندہ خصوصی) چیف ایڈیٹر ”خبریں“جناب ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کی بات کرنے والی سیاسی جماعتوں میں بادشاہت قائم ہوچکی ہے جن میں شہزادے اور شہزادیاں مسلط ہو کر اپنی اجارہ داری(مناپلی)قائم رکھے ہوئے ہیں سیاسی جماعتوں میں جمہوری اقدار دم توڑنے کی وجہ سے ہم خوفناک قسم کی کرپشن کے نظام میں جکڑے جاچکے ہیں ،ہم سب کو ملکر کرپشن کے اس چنگل سے نکلنا ہوگا۔ملک میں مسلط اس کرپٹ نظام سے نکلنے کےلئے موجودہ سیاسی لاٹ میں تو عمران خان واحد امید ہے عوام کو پانی کے بحران سمیت مسائل سے نکالنے کےلئے ایوانوں میں بیٹھے کسی ایک ممبر کو بھی دلچسپی نہیں رہی ہمیں ان کا محاسبہ کرنا ہوگا۔انہوں نے یہ بات پاکستان تحریک انصاف ملتان سٹی کے صدر ڈاکٹر خالد خاکوانی کی طرف سے ان کے اعزاز میں دئیے گئے ایک عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں ریذیڈنٹ ایڈیٹر ’خبریں‘میاں غفار، روزنامہ خبریں کے انچارج کلچرل ونگ وفورم انچارج سجاد بخاری، سابق ایم پی اے نفیس انصاری، ڈاکٹر خالد خاکوانی، ندیم قریشی، سید عرفان حیدر نقوی، میاں سلمان شیخ،علی رضا گردیزی، حافظ اللہ دتہ کاشف، خالد مسعود خان، میجر مجیب خاکوانی، میاں سلیم محمود کملانہ، قربان فاطمہ، چیف رپورٹر مظہر جاوید ،حبیب اللہ شاکر، ملک نسیم حسین لابر، خواجہ محمد یوسف، عمران خاکوانی، خواجہ فاروق، شیر شاہ، ڈاکٹر محمد حسین آزاد، رانا طارق، طارق اسماعیل ‘رازش لیاقت پوری،میاں فاروق، رانا حفیظ، نعیم الحسن ببلو اور وقار قریشی سمیت دیگر شریک ہوئے۔ڈاکٹر خالد خاکوانی کی رہائش گاہ پر ہونیوالی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب ضیا شاہد نے کہا کہ ان کا بچپن اور زندگی کا ایک حصہ ملتان شہر کے اسی علاقے میں گزرے لیکن میرے زمانے کا ملتان محبتوں کا سرچشمہ ہوا کرتا تھا۔مجھے کبھی محسوس نہیں ہوا کہ میں سندھ میں پیدا ہوا یہاں پلا بڑھا، ملتان میں روہتکی ،اردو،پنجابی بولنے والے سب مل کر رہتے تھے اور آپس میں گھلے ملے ہوئے تھے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے محسوس ہوتا ہے کہ صرف ملتان ہی نہیں بلکہ ہم سب اپنی تہذہبی روایات سے الگ ہوچکے ہیں جو روایات ہمیں محبت سکھاتی تھیں اب ختم ہوچکی ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت مسائل بڑھ چکے ہیں اور صوبوں کو ازسرنو تقسیم کرکے مزید صوبے بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے مسائل کا بروقت اور مقامی طور پر حل ہو انہوں نے کہا کہ مشرقی پنجاب کے ایک ہی شہر میں2صوبوں کے دارالحکومت ہیں افغانستان کے17اور ایران کے21صوبے ہوسکتے ہیں توہمارے ہاں کس حکیم یا ڈاکٹر نے نسخہ دیا ہے کہ یہاں صرف 4صوبے ہی رہیں گے جبکہ4صوبوں میں ایک صوبہ62فیصد آبادی کا ہے باقی 3صوبے ملکر38فیصد آبادی کا حصہ بنتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب کے3حصے ہوجائیں اور باقی صوبوں کے بھی لوگ الگ صوبہ چاہتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔جناب ضیا شاہد نے کہاکہ میں لکھنے لکھانے کی حد تک رہنے والا اخبار نویس نہیں بلکہ میں نے اپنی زندگی میں صحافتی کیرئیر میں بڑے بڑے مسئلوں پر بات کی ہے اور اس پر کام بھی کیا انہوں نے کہا کہ پنجاب کی تقسیم پر میں پرویز مشرف سے5-6بار ملا پرویز الٰہی، شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی سمیت تمام حکمرانوں سے بھی اس حوالے سے بات کی ہے انہوں نے کہاکہ نواز شریف سے آخری ملاقات12سال قبل میرے ہی گھر میں ہوئی تھی انہوں نے بتایا کہ میں3کمروں کے گھر میں رہتا ہوں میں نے گھر بنانے کے بجائے ادارے بنائے ہیں۔جناب ضیا شاہد نے بتایا کہ انسان کی طلب کبھی ختم نہیں ہوتی وہ بڑھتی چلی جاتی ہے جناب ضیا شاہد نے کہا کہ ملک کے سیاستدانوں میں اس وقت عمران خان اچھی شہرت کے مالک ہیں اور وہ کرپشن کے خلاف ہیں ۔کرپٹ حکمرانوں کی فہرست میں ان کا نام کبھی نہیں آیا انہوں نے کہا کہ ان کو سیاست میں لانے والابھی میں ہی تھا کہ یہ پڑھا لکھا اور کھرا انسان ہے اور میرے ہی دفتر میں بیٹھ کر پاکستان تحریک انصاف بنانے کا فیصلہ ہوا۔پنجاب کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے لاہور جلسے سے میاں شہباز شریف پریشان تھے کہ کہیں پی ٹی آئی والے ان کے گھر پر چڑھائی نہ کردیں انہوں نے کہا کہ میں نے شہباز شریف کو تسلی دی کہ آپ کا گھر جلسہ گاہ سے ساڑھے4میل دور ہے اور راستے میں رکاوٹیں بھی ہیں ایسا کچھ نہیں ہوگا جسکا آپ کو خدشہ ہے۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ پرویز مشرف سے میں نے کہا کہ آپ کم ازکم 3کام کرسکتے ہیں جو کسی حکمران سے نہیں ہوسکتے۔ کالا باغ ڈیم بنادیں اور پنجاب کے3حصے کردیں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے کہا کہ آپ اس بارے چودھری شجاعت حسین سے ملیں میں انہیں فون کردیتا ہوں انہوں نے کہا کہ جب میں چودھری شجاعت کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ ”توں ایہہ کی شرارتاں کرنا پھرنا ایں“میں نے کہا کہ اس میں شرارت کی کیابات ہے صوبوں کی تقسیم تو ہونی چاہیے اور3صوبے صبح سے شام تک پنجاب کو گالی دیتے رہتے ہیں یہ سلسلہ بھی ختم ہوگا چودھری شجاعت نے کہا کہ پنجاب کی تقسیم کرنے والوں کو ہماری لاشوں سے گزرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی سے ملو انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے دوست ہیں یا دشمن پورے پنجاب کا وزیراعلیٰ ہوں آپ میری سلطنت کے3حصے کرنا چاہتے ہیں اب نہیں ہوسکتے ۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ پھر وہی پرویز الٰہی ملتان آکر اعلان کرتا ہے کہ جنوبی پنجاب الگ صوبہ ہونا چاہیے، میں نے پوچھا کہ اب کیا ہوا انہوں نے جواب دیا تب کی بات اور تھی اب کی بات اور ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاستدانوں کا دہرا معیار بھی ملکی ترقی اور عوام کے مسائل حل کرنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے صوبے کے قیام کےلئے کوششیں کیں اور انہوں نے پی پی پی جنوبی پنجاب میں الگ تنظیم بنادی۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ اس وقت حکمران طبقہ اور تمام بادشاہت رکھنے والی سیاسی جماعتیں صرف اور صرف اپنے قائد کےلئے کام کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بھی مولانا فضل الرحمان سے الحاق کرکے ایم ایم اے بنانے کی باتیں کررہے ہیں حالانکہ ان کے حمایتی مولانا فضل الرحمن کو مولانا ڈیزل ڈیزل کہتے نہیں تھکتے۔انہوں نے کہا کہ مذہبی اور اصولوں کے نام پر کام کرنے کی دعویدار جماعت اسلامی تھی اب اصل ڈگر سے ہٹ چکی ہے۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ اس وقت ملک میں گردن کاٹنے والی(Cut Throat) سیاست چل رہی ہے۔ملک کی اپر مڈل کلاس اور مڈل کلاس کے پڑھے لکھے لوگ آگے آئیں کیونکہ یہ طبقہ ابھی تک کرپشن میں نہیں لتھڑا انہوں نے کہا کہ کرپشن میں لتھڑے سیاستدان اور ممبران اسمبلی ملک میں درجہ چہارم کیڈر کی نوکریاں بھی میرٹ پر نہیں دیتے انہوں نے کہا کہ کرپشن نے پورے سسٹم کو جکڑ کر رکھ دیا ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اسی سسٹم میں لتھڑے سیاستدانوں کی اسمبلی پر لعنت دی تو ہر طرف شور مچ گیا۔انہوں نے کہا کہ اس گندے نظام سے جب تک لوگوں کو آزادی نہیں ملے گی ملک میں ترقی نہیں ہوسکتی انہوں نے بہاولپور کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ جہاں درجہ چہارم کی560سیٹوں کےلئے فہرست ڈپٹی کمشنر کو دے دی جاتی ہے اور17ہزار بے روزگاروں کو انٹرویو کےلئے بلا کر خوار کیاجاتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی جماعتوں کی مناپلی اور گٹھ جوڑ ہے اور ہم اس خوفناک ظالمانہ شکنجے میں جکڑے جاچکے ہیں۔جناب ضیا شاہد نے سب سے اہم پانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ1960کے سندھ طاس معاہدے کے بعد بھارت کے خلاف کیس کرنے اور اپنے حصے کا پانی لینے کےلئے انہوں نے جو کام کیا اس میں ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ بھارت سے3مقاصد کےلئے پانی مل سکتا ہے کیونکہ ہم نے بھارت کو100فیصد دریا فروخت نہیں کئے صرف زرعی پانی دیا ہے اور3مقاصد ماحولیات اور نباتات جنگلات کےلئے پانی ہمارا حق ہے کیونکہ1970کے آبی کنونشن کے مطابق ستلج، بیاس اورراوی کے پانی میں بڑا حصہ ہمارا حق ہے انہوں نے کہا کہ14سال تک انڈس واٹر کمیشن کے سربراہ جماعت علی شاہ پاکستان کا مقدمہ لڑنے کے بجائے بھارت کے مفادات کا تحفظ کرتے رہے ہیں۔جماعت علی شاہ کے خلاف کسی سیاسی جماعت یا رہنما نے بات نہیں کی انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں آبی منصوبوں کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کرنے کےلئے50ارب ڈالر کے فنڈز مختص کئے ہیں۔جناب ضیا شاہد نے گزشتہ ماہ ریٹائرڈ ہونیوالے انڈس واٹر کمیشن کے کمشنر مرزا آصف بیگ سے ایک ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت سے1970کے واٹر کنونشن کے مطابق مقدمہ لڑنے کےلئے اجازت لی جاتی ہے مگر7سال سے مرکز کی طرف سے اس حوالے سے اجازت نہیں دی جارہی۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت تربیلا کے ڈیم کے بجائے پہلے کالا باغ ڈیم بنایا جانا تھا مگر ایوب خان اپنے علاقے کی ترقی کےلئے تربیلا ڈیم پہلے بنانے میں کامیاب ہوئے اور کالا باغ ڈیم کا منصوبہ چھوڑ دیا گیا جوکہ بعد میں متنازعہ بنا کر اور پیچھے دھکیل دیا گیا۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ انہوں نے ستلج ،بیاس، راوی کے پانی کے بھارت سے حصول کےلئے بہاولپور، حاصل پور، ہیڈ اسلام، قصور، نارووال، گنڈا سنگھ والا اور وہاڑی سمیت مختلف علاقوں میں سیمینارز ،ریلیاں اور مذاکرے کرائے ہیں اور ان کی تفصیلی رپورٹس پر مبنی ایک کتاب بھی چھپوائی ہے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انہوں نے پنجاب اسمبلی، قومی اسمبلی اور سینٹ کے تمام ممبران کو الگ الگ خطوط لکھے ہیں انہیں صرف ایک خاتون ممبر شاہدہ نے ٹیلی فون پر ایس ایم ایس کرکے کہا کہ آپ نے جو خط بھیجا ہے اس کی دستاویزات بھی دیں یہ معاملہ بہت ضروری ہے اس پر کام کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ خاتون ممبر کے علاوہ تمام ایوانوں میں سے کسی ایک ممبر نے بھی دلچسپی نہیں لی اور نہ ہی پانی کی کمی کے مسئلے کو سنجیدہ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی کے مسئلے کو ہمارے حکمران اور ایوانوں میں بیٹھے افراد اس وقت بھی اہمیت نہیں دے رہے جب ورلڈ بینک رپورٹ دے چکا ہے کہ2035تک پاکستان ان5ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا جہاں پینے کے پانی کی قلت ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ المیہ ہے اور جن کو حکمران بنایا گیا ہے وہ صرف حکمرانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں عوام کے مسائل حل کرنے سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اسمبلیوں میں بھی حکمرانوں کی بادشاہت کو سہارا دیا جارہا ہے کیونکہ ان کی بادشاہت کے خلاف بولنے والوں کو نکال باہر کیاجاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جمہوریت پسند ہے۔پاکستان تحریک انصاف ملتان سٹی کے صدر اور میزبان ڈاکٹر خالد خاکوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کام ہم سیاستدانوں اور حکمرانوں کو کرنا چاہیے تھا وہ جناب ضیا شاہد کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ جناب ضیا شاہد کی ملتان اور جنوبی پنجاب کےلئے خدمات نمایاں ہیں انہوں نے کہا کہ ضلع میں تعلیمی اداروں کا معیار بہتر نہیں ہے اور پھر تعداد میں بھی کم ہیں مجبوراً بچوں کو بہتر تعلیم کےلئے لاہور ،اسلام آباد بھیجنا پڑتا ہے اور جب وہ پڑھ کر واپس آتے ہیں تو انہیں نوکریاں بھی نہیں ملتیں جس کی وجہ سے خطے کا احساس محرومی بڑھ رہا ہے انہوں نے جناب ضیا شاہد کو پاکستان کے آبی مسائل اجاگر کرنے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ آپ نے ”خبریں“کے ذریعے کسانوں کی آواز ایوانوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کسانوں کےلئے ’خبریں‘میں مستقل زرعی صفحہ مختص کیا ہے ڈاکٹر خالد خاکوانی نے کہاکہ عوامی نمائندے اپنی ذمہ داریاں بھول چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے جن نمائندوں کو منتخب کیا ہے وہ اصل کام کرنے کے بجائے دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے پر لگ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ”خبریں“کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے بھی سماجی برائیوں کے خلاف ڈنکے کی چوٹ پر کام کیا ہے۔ اور اس حوالے سے جناب ضیا شاہد کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے ڈاکٹر خالد خاکوانی نے کہا کہ جناب ضیا شاہد کو صحافت کے50سال پورے کرنے پر بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔روزنامہ ”خبریں“ کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے کہا کہ99فیصد افراد کی خاموشی نے ایک فیصد جرائم پیشہ افراد کو مضبوط کررکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جناب ضیا شاہد کی ہدایت اور سرپرستی میں ”خبریں“کا سود خوروں کےخلاف کام جاری ہے اور اب تک100سے زائد افراد کو سودخوروں کے چنگل سے نکالا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اندرون شہر جرائم پیشہ افراد کا گیٹ وے بن چکا ہے اور اس مافیا کو بے نقاب کیاجارہا ہے میاں غفار نے کہا کہ عوام اور یہاں کے سیاستدان بھی سماجی برائیوں کے خاتمہ میں ”خبریں“کا ساتھ دیں۔کالاباغ ڈیم ڈائریکٹوریٹ کے سابق ڈائریکٹر انجینئر ممتاز احمد خان نے کہا کہ پانی کی کمی کا مسئلہ دہشت گردی سمیت تمام مسائل سے زیادہ گمبھیر ہے اور اس سے ہماری خود مختاری اور آزادی کو خطرات لاحق ہیں انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی اور اس حوالے سے مﺅثر لائحہ عمل نہ بنانے پر دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں(مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی)کے رہنماﺅں کا رویہ انتہائی شرمناک ہے ۔انہوں نے جناب ضیا شاہد کو پانی کی کمی اور بھارت سے حصول بارے کی گئی کوششوں کو سراہتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں سلیم محمود کملانہ نے کہا کہ عام شہری ہی اس ملک کے اصل مالک ہیں حکمران طبقہ اور بیوروکریسی کا قبلہ درست کرنے کےلئے پہلے عوام مل کر کام کریں ڈرگ کورٹ کے سابق جج اور ایڈووکیٹ حافظ اللہ دتہ کاشف بوسن نے کہا کہ جناب ضیا شاہد نے خطے کے عوام کو جگایا ہے اور صحافت کو نیا رنگ دیا ہے ۔انہوں نے جناب ضیا شاہد اور ”خبریں“کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔نوجوان سجاول حسین نے کہا کہ جناب ضیا شاہد نے سرائیکی خطے کے مسائل اجاگر کئے ہیں اور سرائیکی صوبے کے قیام کےلئے بھی ایک شعوری مہم اجاگر کی ہے انجمن تاجران کے ظفر اقبال صدیق نے کہا کہ ”خبریں“ ٹیکسوں کی ادائیگیوں کےلئے بھی ایک بھرپور مہم چلائے تاجر ان کا ساتھ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ سود خوری کے خلاف قانون سازی کا کام جناب ضیا شاہد کے گھر سے ہی شروع ہوا ہے انہوں نے کہا کہ ٹیکس نہ دینے والوں کےخلاف کام کیاجائے یہ بھی قومی مجرم ہیں۔
ضیاشاہد

 

سیاستدان کشمیر پر یکجہتی دکھائیں ، ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ ہمارے سیاستدان یوم کشمیر پر سیاست کرنے کی بجائے کشمیر کے حوالے سے بات کرتے اور کشمیریوں کو بتاتے کہ ان کی جدوجہد میں ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ خصوصاً بھارت کی حکومت جو غاصب ہے اور زبردستی کشمیر پر قبضہ کئے بیٹھی ہے۔ آج تک اس نے وہاں استصواب رائے نہیں کروایا۔ بھارت نے ہمیشہ ہٹ دھرمی دکھائی اور شملہ معاہدے اور یو این او کے چارٹر کو کبھی نہیں مانا 1971ءتک سلامتی کونسل کی کسی بات کو نہیں مانا۔ پھر 1965ءکی جنگ ہوئی اس کے نتیجے میں بھی پاکستان کوشش کرتا رہا۔ کہ کشمیر کے مسئلہ پر بھارت بات کرے۔ 1971ءکی جنگ می ںبھارت نے اپنی فوجیں اتار کر ہمارے مشرقی بازو کو ہم سے علیحدہ کر دیا۔ اس کے بعد شملہ معاہدہ بھی ہوا۔ لیکن وہ نہ تو 1948ءاور نہ ہی کسی اور قرارداد کو تسلیم کرنا ہے جس کے تحت کشمیر میں رائے شماری ہوتی تھی۔ ہمارے سیاستدانوں کو آج کے دن ایک دوسرے کے ٹانگ کھینچنے کی بجائے بھارت کو یہ پیغام دینا چاہئے تھا کہ ہم تمام تر سیاسی مخالفتوں کے باوجود کشمیر کے مسئلہ پر ایک ہیں۔ ہماری سیاست اس وقت تشویش کا سبب بنی ہوئی ہے۔ شملہ معاہدہ 1971ءکی جنگ کے بعد ہوا تھا۔ 46 سال بعد بھی انڈیا اس کی پہلی شق پر تیار نہیں۔ پھر اس معاہدے کو چاٹنا ہے۔ بھٹو صاحب نے شملہ معاہدے میں جانے سے پہلے قوم سے رائے طلب کی تھی۔ اس میں تاجروں، سیاستدانوں، عوامی تنظیموں کو بلایا گیا تھا۔ ہماری باری رات دیر سے آئی جس میں بھٹو صاحب نے ایک کاغذ کا ٹکڑا پکڑا اور کہا کہ معاہدہ یہ ہوتا ہے اور کاغذ کے دو حصوں میں پھاڑ ڈالا انہوں نے کہا جب تک ہم طاقتور نہیں ہوں گے۔ اپنی بات منوانے کے قابل نہیں ہوں گے۔ بھارت کسی صورت ہماری بات نہیں سنے گا۔ آج تمام سیاستدان ایک ہوکر پوری دنیا خصوصاً سپر پاور کو یہ پیغام دے سکتے تھے کہ ہم کشمیر پر ایک ہیں۔ لیکن سیاستدانوں کے بیانات پر آج دُکھ ہوا ہے۔ شکر ہے آج آصف زرداری کو خدا یاد آ گیا ہے۔ اس بہانے شاید وہ توبہ کر لیں۔ ہمیں اس وقت قومی اتحاد بنانے کی ضرورت ہے۔ الیکشن ساری دنیا میں ہوتے ہیں لیکن گلہ کاٹنے کی جو سیاست یہاں ہو رہی ہے کہیں نہیں ہوتی۔ نوازشریف عدلیہ کے خلاف لگے ہوئے ہیں۔ انہیں لگتا ہے عدالت انہیں لمبی مدت کے لئے نااہل قرار دے دے گی۔ شاید ان کی مالی کرپشن ثابت ہو جائے اور عملاً سزا بھی مل جائے۔ اس لئے وہ عدالتوں کے خلاف گرج رہے ہیں۔ وہ کوشش کر رہے ہیں عدالت انہیں توہین عدالت میں پکر لے اور جیل بھیج دے تا کہ پورے ملک میں مریم نواز تحریک چلائیں کہ آﺅ چل کر اپنے لیڈر کو چھڑوائیں۔ میاں صاحب لفظوں سے کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان میں نااہل کر دیا گیا لیکن کشمیر میں تو نااہل نہیں ہوا۔ میاں صاحب کیا موجودہ ججوں کو سمندر میں پھینک دیں گے۔ عدالتوںکو تالے لگوا دیں گے۔ جب اداروں کو تسلیم نہ کیا جائے تو ملک میں انارکی ہوا کرتی ہے۔ ہر سیاسی پارٹی کی اپنی اپنی ترجیحات ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل سکتے ہیں۔ خاص طور پر سینٹ کے الیکشن کے لئے اکٹھے ہو جائیں سینٹ کی سوائے چند سیٹوںکے باقی تمام فروخت ہوتی ہیں ان کی بولیاں لگتی ہیں۔ اور کروڑوں میں فروخت ہوتی ہیں۔ کراچی میں خاص طور پر اس کی بولی زیادہ لگتی ہے کیونکہ وہاں مالدار تاجر ہوتے ہیں۔ سینٹ جب بنا تھا 1973ءکے آئین کے تناظر میں جس وقت مہم مشرقی پاکستان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ مشرقی پاکستان کو یہ شکایت تھی کہ چھوٹے صوبوں کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ پھر سینٹ بن گیا۔ کسی دور میں سنیٹرز کے ذریعے سینٹ کے اندر، صوبوں کے حوق کے بارے میں مسائل کے بارے میں اور حکومتی مالیتی اداروں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے کبھی کام نہیں ہوا۔ سینٹ جو کہ اَپر ہاﺅس ہے صرف اپنا کنٹرول برقرار رکھتا ہے اور اپنے مخالفین، بالخصوص مختلف پارٹی کی حکومت جو مرکز میں موجود ہو پر پریشر بنا کر رکھتا ہے کہ ہم آپ کے بل روک لیں گے۔ دوسرے الفاظ میں سینٹ قومی اسمبلی کی قراردادوں کو کرش کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ کیا سینٹ نے بلوچستان کی محرومی کو ختم کرنے کے لئے کوئی کوشش کی؟ بلوچستان میں بغاوت کی تحریک بھی جاری ہے اور باقی لوگ دوسرے ملکوں میں بیٹھ کر ”فری بلوچستان“ کے بینر بھی لگوائے ہیں۔ بلوچ سنیٹر کس منہ سے قوم کو جواب دیں گے وہ اپنے صوبے کے مسائل کی آواز اٹھاتے ہیں؟ اگر اٹھاتے تو وہاں بے چینی کیوں ہوتی۔ نوازشریف عدلیہ کے فیصلوں کو نہیں مانتے۔ عدالت نے ان کے خلاف فیصلے دیئے ہیں ان کے خلاف کرپشن کے کیسز بنائے گئے ہیں اور ابھی بھی بن رہے ہیں۔ اب جناب نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کا موقف یہ ہے کہ ہم کسی عدالت کو نہیں مانتے۔ ہم عوام کو مانتے ہیں۔ ہمارے جلسے میں پچاس ہزار لوگ آتے تھے۔ اس لئے یہ ریفرنڈم ہو گیا۔ اب ایک نئی تشریح سامنے آئی ہے کہ چند ہزار لوگ اکٹھے ہو جائیں تو کہہ دو کہ چند ججوں کے فیصلوں کو ہم نہیں مانتے۔ اگر سزا کاٹنے والا ایک مجرم اپنے علاقے میںچند ہزار افراد اکٹھے کر لے اور شور مچا دے کہ ہم عدالت کے فیصلوں کو نہیں مانتے تو کیا یہ درست ہو گا۔ میاں صاحب اس قسم کی روش ڈال رہے ہیں۔ مثال کے طور پر نوازشریف کے خلاف نااہلی واپس ہو جاتی ہے اور اگلی مرتبہ عوام ان کو ووٹ دے کر کامیاب بھی کر دیتے ہیں۔ تو میاں صاحب اس نظام کو چلا سکیں گے۔ جہاں عدالت کو ماننے والا ہی کوئی نہ ہو۔ مشاہد حسین پہلے اخبار نویس تھے۔ پھر انہوں نے خوشامد شروع کی۔ جب ایک صحافی خوشامد شروعکرتا ہے تو اسے لاکھوں کی جاب مل لی جاتی ہے عطاءالحق قاسمی، عرفان صدیقی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ عرفان صدیقی پی آر او ہوا کرتے تھے۔ پھر وہ میاں نوازشریف کے ہر فیصلے پر واہ واہ کرتے رہے۔ لہٰذا اب وہ وزیر ہیں۔ ایسے محکمے کے وزیر جسے کوئی جانتا تک نہیں۔ طالبان سے مذاکرات کے وقت یہ حضرت حکومتی ٹیم کے سربراہ تھے۔ کوئی شخص حکومتی عہدیداروں کو شعر رٹواتا ہے۔ نظمیں یاد کرواتا ہے لہٰذا اسے 15 لاکھ روپے کی نوکری دے دی جائے۔ کوئی صاحب حکومت کے حق میں کالم لکھتا ہے تو اسے ریلوے کا ایڈوائیزر لگا دیا جاتا ہے۔ عطاءالحق قاسمی تھرڈ کلاس، کھوتی کالج، ایم اے او کالج کے لیکچرار تھے۔ ان کی ترقی دیکیں۔ حکومتی ارکان کی شان میں قصیدے لکے، شعر لکھے تو وہ سفیر بن گئے پھر چیئرمین پی ٹی وی بن گئے۔ یہ میرے ساتھ نوائے وقت میں ملازم ہوا کرتے تھے۔ مجھے وہاں اچھی تنخواہ ملتی تھی بطور ڈپٹی ایڈیٹر جبکہ عطاءالحق قاسمی کو ایک کالم کے 60 روپے ملا کرتے تھے۔ کھوتی کالج کی لیکچرار شپ سے انہوں نے اپنے گھر ایک دعوت کی نواز شریف کو شب دیگ بہت پسند ہے۔ یعنی شلجم گوشت۔ انہوں نے خود میاں صاحب کے لئے شب دیگ بنوائی۔ جس سے بادشاہ سلامت خوش ہو گئے۔ انہوں نے کہا بول بچہ کیا مانگتا ہے۔ بچے نے مانگا کہ مجھے ناروے میں سفیر بنا دیں۔ انہیں لیکچرار شپ سے اٹھا کر تین مہینے تربیت دلائی گئی اور ڈائریکٹ ناروے میں سفیر مقرر کر دیا گیا۔

 

ریحام خان کی نئی کتاب میں تہلکہ خیز انکشافات

لاہور(خصوصی رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کا کہنا ہے کہ دھمکیاں ملنے پر پاکستان چھوڑا ہے ۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دھمکیاں ملنے پر بیٹی کو اسکول سے نکالنا پڑا۔ اس بات سے بہت پریشانی اور غصہ ہے کہ پاکستان میں رہتے ہوئے حق بیان نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی بھی سیاسی جماعت میری حمایت نہیں کر رہی۔ بہت سے سابق کرکٹرز نے مشورہ دیا کہ عمران خان کو بھول جاں اور ان سے تصادم مول نہ لوں۔ اس سے قبل ایک بھارتی ٹی وی سے انٹرویو میں ریحام خان نے کہا کہ عمران خان کے سا تھ گزارے ایک سال کے بارے میں ایک کتاب تحریر کی ہے جو جلد ہی منظر عام پر آرہی ہے ۔ ایک نجی ٹیلی وژن چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ کتاب میری اپنی زندگی کی کہانی ہے ۔ اس کتاب میں ان اچھے برے لوگوں کابھی یقینا تذکرہ ہے جن سے کوئی تعلق رہا۔ انہوں نے اس بات کی شدت سے تردید کی کہ یہ کتاب ن لیگ کے کہنے پر تحریر کی گئی ہے یا اس کا مقصد الیکشن میں عمران خان کی ساکھ کو کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچانا ہے۔

ریکارڈ میں ردو بدل ،انکوائریاں شروع

لاہور (نیااخبار رپورٹ) شہر کی مختلف یونین کونسلوں میں نکاح ناموں کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اینٹی کرپشن نے 50 سے زائد درخواستوں پر انکوائریاں شروع کردیں۔ سیکرٹری یونین کونسل 44فتح گڑھ اور سیکرٹری یونین کونسل 188 کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ امین پارک بند روڈ کے رہائشی محمد قاسم نے بتایا کہ اس کے سسرالی رشتہ داروں نے سیکرٹری یو سی کی ملی بھگت سے اس کے نکاح نامے میں تبدیل کی۔ محمد قاسم کے مطابق وہ گزشتہ دو سال سے اینٹی کرپشن کے دفاتر کے چکر لگا کر تنگ آچکا ہے۔ پنجاب فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ میں ٹمپرنگ ثابت ہونے کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں رہی ہے۔ انکوائری کے دوران چار تفتیشی افسر تبدیل ہوئے لیکن اس کو انصاف نہیں ملا۔ دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ فزانزک لیبارٹری نے شہر بھر کی 50 سے زائد یونین کونسلوں میں درج نکاح ناموں میں ٹمپرنگ کی تصدیق کر دی ہے۔ جس کے بعد انیٹی کرپشن لاہور نے ان یونین کونسلوں کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں اینٹی کرپشن لاہور ریجن مختلف شہریوں سے درخواستیں بھی وصول کر چکا ہے۔ تاہم ایک مقامی شہری نے الزام عائد کیا ہے کہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن کے اہکاروں نے اس سے دو لاکھ روپے رشوت لینے کے باوجود ابھی تک اس کی یونین کونسل کے سیکرٹری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ سیکرٹری یو سی 188 محمد اسلم کے خلاف بھی ریکارڈ میں ردوبدل‘ سیکرٹری یونین کونسل 44 فتح گڑھ کے خلاف انکوائری دو سال سے التوا کا شکار ہے۔

 

دہشت گردوں کی کاروائی کا خدشہ الرٹ سے خوف و حراس

لاہور (خصوصی رپورٹ) حساس اداروں نے صوبائی دارالحکومت میں دہشت گردوں کی کارروائی کے حوالے سے تھریٹ الرٹ جاری کردیا۔ تھریٹ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد وی وی آئی پیز شخصیات سمیت سکول‘ کالجز‘ یونیورسٹیز اور شاپنگ مال کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ تھریٹ الرٹ کے بعد آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز نے سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس اور ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹر حیدر اشرف کو سکیورٹی فول پروف بنانے کے احکامات جاری کردیئے۔ آئی جی آفس کی جانب سے جاری ہونے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ این ڈی ایس پاکستان کے دیگر علاقوں سمیت دیگر دہشت گردی کی پلاننگ کررہے ہیں۔

شہباز شریف نے آصف زرداری بارے بڑا اعلان کر دیا

لاہور(پ ر) وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شرےف نے ڈسٹرکٹ ہےڈ کوارٹرہسپتال قصور میں نصب نئی جدید ترین سی ٹی سکین مشین کا افتتاح کیا۔وزےراعلیٰ نے سی ٹی سکےن روم کے مختلف حصے دےکھے اورانہےں سی ٹی سکےن مشےن کی سہولت کےبارے مےں برےفنگ دی گئی۔وزےراعلیٰ نے ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قصور کے نئے اےمرجنسی بلاک کا بھی دورہ کےا اورےہاں زےر علاج مرےضوں کی عےاد ت کی۔ وزیراعلیٰ نے مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لیا۔مریضوں اور ان کے تیمار داروں نے ہسپتال میں فراہم کی جانے والی علاج معالجے کی سہولتوں پر اطمینان کا اظہارکےا۔وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے اس موقع پر ڈاکٹروں،نرسوں ، مےڈےکل سٹاف اورمرےضوں کے لواحقےن سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتالوں میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے علاج معالجے کی سہولتوں کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں میں جدید سی ٹی سکین مشینیںمہیا کی گئی ہیں،جو24گھنٹے چلیں گی۔وزےراعلیٰ نے کہاکہ مریضوں کو اب سی ٹی سکین کےلئے دھکے نہیں کھانا پڑیںگے۔سی ٹی سکین مشینوں کے باعث بلیک میلنگ کا خاتمہ ہو گااورمےںہسپتالوں میں جاری اصلاحاتی پروگروام کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔وزےراعلیٰ نے نئے اےمرجنسی بلاک مےں موجود نرسوںکو ان کے مسائل کے فوری حل کی ےقےن دہانی کرائی اوراس ضمن مےں ضروری ہداےات بھی جاری کےں۔بعدازاں وزےراعلیٰ نے قصور مےں پےش آنے والے افسوسناک واقعات مےں ظلم کا شکار ہونے والی 7بچےوں کے والدےن اوردےگر اہل خانہ سے سرکٹ ہاو¿س مےں ملاقات کی اورانہےں انصاف کی فراہمی کی ےقےن دہانی کرائی۔وزےراعلیٰ نے بچےوں کے والدےن اوردےگر اہل خانہ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بچےوں کے ساتھ جو درندگی ہوئی ہے مجھے اس پر بے حد افسوس اوردکھ ہے ۔مےرے پاس اس ظلم کو بےان کرنے کے الفاظ نہےں۔جس درندے نے ےہ قبےح فےل کےا وہ قانون کے آہنی ہاتھوں مےں آچکا ہے اوراسے قانون کے مطابق سخت ترےن سزاملے گی۔مےرا آپ سے وعدہ ہے کہ انصاف ہوگااورجہاں غفلت اورکوتاہی برتی گئی ہے وہاں سخت ترےن اےکشن لوں گااوراس سلسلے مےں تحقےقاتی کمےٹی بنا دی گئی ہے ۔جس افسر کا قصور سامنے آےا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوںنے کہا کہ قصور کو سےف سٹی منصوبے کا حصہ بنائےں گے اوراس سلسلے مےں ہداےات جاری کردی گئی ہےں ۔وزےراعلیٰ نے قصور کے سکولوں کو قتل ہونے والی 7بچےوں کے نام منسوب کرنے کا اعلان کےا اورکہا کہ علاقے مےں سڑکوں کی تعمےر ومرمت کا کام بھی جلد مکمل کےا جائے گا۔وزےراعلیٰ نے اےک بچی کائنات کی والدہ کو دلاسہ دےتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت آپ کو تنہا نہےں چھوڑے گی اورآپ کی ہر ممکن مدد کی جائے گی ا ورشرمندہ ہوں کےونکہ آپ کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے ،اگر ےہ کسی بڑی شخصےت کی بےٹی کے ساتھ ہوتا تو پھر مےں دےکھتا کہ پولےس کتنی دےر بعد اےکشن لےتی ہے ۔بعدازاں وزےراعلیٰمحمد شہبازشرےف نے مےڈےا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ہےڈ کوارٹر ہسپتالوں مےں جدےدسی ٹی سکےن مشےنےں لگارہی ہے ۔ پانچ اضلاع قصور، وہاڑی، لےہ، مےانوالی اور بھکر مےں سٹی ٹی سکےن مشےنےں لگائی جاچکی ہےں جبکہ صوبے کے مزےد پانچ اضلاع اوکاڑہ، خوشاب، بہاولپور، شےخوپورہ اور اٹک مےں ےہ مشےنےں نصب کی جارہی ہےں۔ اب ان علاقوں کے عوام کو سی ٹی سکےن کےلئے لاہور ،ملتان،سرگودھا اوردےگر بڑے شہروں مےں نہےں جانا پڑے گا۔پنجاب حکومت کی پالےسی کے مطابق ےہ سی ٹی سکےن مشےنےں محکمہ صحت کی ملکےت نہےں ہوں گی بلکہ ان مشےنوں کو وہی کمپنی چلائے گی جو نصب کرے گی۔مرےض کومجاز ڈاکٹرنسخہ دے گا جس کے مطابق سی ٹی سکےن ہوگا۔سی ٹی سکےن کی ےہ سہولت 24 گھنٹے دستےاب ہوگی۔صوبے کے ہر ضلع مےں سی ٹی سکےن کی ان مشےنوں کی تنصےب سے 70سالوں سے رائج وہ نظام ختم ہوگا جس سے مرےض کو خراب مشےن کا بہانہ بنا کرباہر سے سی ٹی سکےن کرانے کا کہا جاتا تھا اب ےہ گورکھ دھندا ختم ہوگا۔ان مشےنوں کو چلانے والا عملہ بھی تربےت ےافتہ ہے اوروہ مرےضوںسے خوش اخلاقی سے بات کرتا ہے جس کا مےں نے خود بھی مشاہدہ کےا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت صوبے کے تمام ہسپتالوں مےں طبی سہولتوں کی بہتری کےلئے اصلاحات کے جامع پروگرام پر عمل پےرا ہے اور ہسپتالوں مےں طبی سہولتوں کو بہتر بنانے پر اربوں روپے کے وسائل خرچ کےے جارہے ہےں ۔صوبے بھر مےں ہےپاٹائٹس فلٹر کلےنکس کا جال بچھاےاجارہا ہے ،جہاں جگر کے امراض مےں مبتلا افراد کو تشخےص و علاج کی جدےد سہولتےں ملےں گی۔انہوںنے کہا کہ صوبے کے 700بنےادی مراکز صحت مےں جدےد الٹراسٹاو¿نڈ مشےنےں لار ہے ہےں اوران مشےنوں کو چلانے کےلئے لےڈی ہےلتھ ورکرز کو تربےت دی جارہی ہے۔ کروڑوں روپے کے اخراجات کےساتھ ےہ الٹراساو¿نڈ مشےنےں پہنچ چکی ہےں جبکہ دےہی مراکز صحت مےںکلر ڈوےلپر200جدےد الٹراساو¿نڈ مشےنےں بھی فراہم کی جارہی ہےں۔صوبے کے دوردراز علاقوں مےں موبائل ہےلتھ ےونٹس عوام کو ان کی دہلےز پر علاج معالجہ فراہم کررہی ہے۔اس سال مئی تک 54مزےد موبائل ہسپتال پہنچ جائےں گے ےہ وہ صحت کے شعبہ مےں حقےقی انقلاب ہے جو پاکستان مسلم لےگ(ن) کی حکومت نے دکھی انسانےت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر برپا کےا ہے ۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ قوم کی بےٹی زےنب سے ظلم کرنے والا درندہ عمران قانون کی گرفت مےں آچکا ہے۔زےنب سے ہونے والا ظلم پر پوری قوم اشکبار تھی۔پنجاب پولےس اورفرانزک اےجنسی کی 14دنوں کی شعبہ روز کاشوں کی بدولت ےہ درندہ قانون کی گرفت مےں آےا،اس مجرم کی گرفتاری کےلئے 1400سےمپلز حاصل کےے گئے جب فرانزک اےجنسی 1108 سےمپلز کا تجزےہ کرچکی تو ڈی اےن اے ٹےسٹ مےچ کرگےا اورقوم کی بےٹی زےنب کا قاتل قانون کی گرفت مےں آےا۔کے پی کے مےں درندگی کا شکار ہونےوالی عاصمہ بھی قوم کی بےٹی ہے اس کےس سے متعلق ڈی اےن اے سےمپلز بھی ےہاں آئے، جن پر تحقےق کی جارہی ہے۔انشا ءاللہ عاصمہ کا قاتل بھی اسی کاوش کے ذرےعے قابو آئے گا۔پوری قوم کی دعائےں عاصمہ کے خاندان کےساتھ ہےں ۔انہوںنے کہ مےں ےہاں قصور مےں باقی 7خاندانوں سے بھی بوجھل دل کے ساتھ ملاہوں جن کی بچےاں درندے عمران کی درندگی کا شکار ہوئیں۔مےں نے ان خاندانوں سے معافی مانگی ہے اوران سے کہا ہے کہ مےں آپ کے غم مےں شرےک ہونے کےلئے آےا ہوں مجھے ان واقعات پر بہت دکھ ،درد اورتکلےف ہے ۔مےری ہمت نہےں کہ مےں آپ کا سامنا کرسکوں۔مےں آپ کی بچےوں کو تو واپس نہےں لاسکتالےکن آپ کو انصاف ضروردلاو¿ں گا۔ان بچےوں سے درندگی کرنےوالا قانون کی گرفت مےں آچکا ہے اوراسے قانون کے مطابق کڑ ی سے کڑی سزا ملے گی،جسے دنےا دےکھے گی۔مےری عدالت عالےہ اور عدالت عظمی سے درخواست ہے کہ اس درندے کو قصور کے کسی چوک مےں سرعام لٹکانے کےلئے ہماری مدد کرےں ۔انہوںنے کہاکہ بچےوں سے ہونے والے ظلم کی تحقےقات کےلئے کمےٹی بنادی گئی ہے ۔مےری متاثرہ خاندانوں سے گزار ش ہے کہ وہ اس کمےٹی کے سامنے ضرور جائےں اوراسے بتائےں کہ کس نے ان کی بات سنی اورکس نے نہےں سنی تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے ۔مےں نے متاثر ہ خاندانوں کو ےقےن دہانی کرائی ہے کہ انہےں ہر قےمت پر انصاف فراہم کےا جائے گااوراگرکہیں ان واقعات کی تحقےقات مےں غفلت سامنے آئی تو ذمہ داروں کے خلاف بھر پور اےکشن ہوگا۔وزےراعلیٰ نے اعلان کےاکہ ظلم و زےادتی کا شکار ہونے والی ان 7بچےوں کے ناموں سے سکول منسوب کےے جائےں گے۔وزےراعلیٰ نے مےڈےا کہ نمائندوں کے سوالوں کے جواب مےں کہا کہ مےںدےگر متاثرہ خاندانوں سے ملنے پہلے ےہاں آناچاہتا تھا لےکن مےری طبےعت ناساز تھی اس لئے نہ آسکا۔اب مےں پہلی فرصت مےں ےہاں آےا ہوں اوران متاثرہ خاندانوں سے ملا ہوں ۔اےک اورسوال کے جواب مےں وزےراعلیٰ نے کہاکہ پنجاب فرانزک سائنس اےجنسی کا شمار دنےا کی نامور لےبز مےں ہوتا ہے اورےہ جنوبی اےشےاءکی سب سے بڑی لےب ہے۔ےہ وہ انٹرنےشنل لےب ہے جس مےں ہم نے بھارت کو بھی پچھاڑدےا ہے ۔ اس لےب مےں سکاٹ لےنڈ ےارڈ کے کےسز بھی تجزےے کےلئے آئے ہےں۔اےک اورسوال کے جواب مےں وزےراعلیٰ نے کہا کہ مےں عوام کا خادم ہوں اورمےرے لئے ےہ باعث اعزاز ہے ۔انسانےت کی خدمت ہی انسان کی مےراج ہے،دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمےں ہمت دے کہ مل کر قوم کی خدمت کرےں ۔مےری طبےعت گزشتہ چندروزسے ناساز تھی، اس لئے مےں پہلے ےہاں نہےں آسکا تاہم طبےعت سنبھلتے ہی مےں سب سے پہلے قصور آےا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان مسلم لےگ(ن) واحد سےاسی جماعت ہے جس نے محمد نوازشرےف کی قےادت مےں دن رات عوام کی خدمت کی ہے ۔بشری کمزورےوں کے باوجود پاکستان مسلم لےگ(ن) نے عوام کی بے لوث خدمت کی ہے اورپشاورکاتارےخی جلسہ اس کا عکاس ہے ۔انہوںنے کہا کہ کاش عمران نےازی دھرنوں،ےوٹرن اوراحتجاجوں کے ذرےعے قوم کے ساڑھے چار سال ضائع نہ کرتے۔انہوںنے نوجوانوں کو بھی گمراہ کےا ہے ۔ وہ دھمکےوں اورالزام تراشی کی سےاست کرتے رہےں اورانہوںنے اپنے جلسوںمےں جو زبان استعمال کی اس پر حےف ہے ۔انہوں نے قوم کے مزاج کو بگاڑنے کی کوشش کی،اگروہ جھوٹ ،منافقت ،ےوٹرن اورالزام تراشی کی سےاست نہ کرتے تو شاےد انہےں ےہ دن نہ دےکھنا پڑتا۔دوسری جانب زرداری صاحب ہےں جنہوںنے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا،اب وہ کہہ رہے ہےں کہ مےں لوٹی ہوئی دولت واپس لاو¿ں گا۔زرداری صاحب کےلئے ےہی بہتر ہوگا کہ قوم سے معافی مانگےں اورلوٹی ہوئی دولت واپس لائےں۔اگر اللہ تعالیٰ نے ہمےں موقع دےا تو ہم لوٹی ہوئی دولت دنےاکے کسی کونے مےں بھی پڑی ہوئی تو اسے واپس لائےں گے۔صوبائی وزےر صحت خواجہ عمران نذےر،ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان اورپنجاب کے دےگر اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔