اہم ترین جج کب ریٹائر ہوں ،تاریخ کا اعلان ہو گیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) رواں سال 21 جج ریٹاﺅ ہوں گے جن میں سپریم کورٹ کے 2، لاہور ہائیکورٹ کے 7 جبکہ ضلعی عدالتوں کے 12 سیشن جج شامل ہیں۔ جسٹس دوست محمد کھوسہ 20 مارچ اور جسٹس اعجاز افضل خان 7 مئی کو ریٹائر ہوں گے۔ جسٹس محمد یاور علی 22 اکتوبر 2018ءکو ریٹائرڈ ہوں گے۔ جسٹس عبدالسمیع خاں 18 مارچ، جسٹس عبادالرحمان لودھی 27 دسمبر اور جسٹس محمد انوارالحق 31 دسمبر کو ریٹائر ہوں گے۔ آسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات سیشن جج غفار جلیل 13 اپریل کو ریٹائر ہوں گے۔ جج صارف عدالت ڈی جی خان، سیشن جج ملک نذیر احمد 19 اپریل، تقرری کے منتظر سیشن جج صبح صادق 24 اپریل، خالد نوید ڈار 19 مئی، جج بنکنگ کورٹ نمبر چار خضر خیات سیال 4 مئی کو ریٹائر ہوں گے۔ جج چائلڈ پروٹیکشن کورٹ عبدالمصطفیٰ ندیم 31 جولائی 2018ءجج سپیشل کورٹ سنٹرل لاہور نذیر احمد گجانہ 4 اگست، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حافظ آباد چودھری محمد نواز 2 ستمبر اور جج سپیشل کورٹ سنٹرل ملتان محمد اشرف 31 اکتوبر 2018ءکو ریٹائر ہو جائیں گے۔

گھوسٹ ملازمین کے گرد گھیرا تنگ،اہم اقدام

لاہور (خصوصی رپورٹ) سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں کو ڈاکٹرز‘ نرسز اور پیرا میڈیکس کی حاضری چیک کرنے اور گھوسٹ ملازمین کی لسٹیں تیار کرنے کی ہدایت کردی۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق تمام ٹیچنگ ہسپتالوں کے ایم ایس صاحبان کو حکم دیا گیا ہے کہ ہسپتالوں میں گھوسٹ ملازمین‘ ڈاکٹرز‘ نرسز اور ڈیوٹی سے غیرحاضر سٹاف کا ریکارڈ مرتب کیا جائے۔ ڈیوٹی سے غیرحاضری سٹاف کے خلاف کارروائی کی جائے۔
گھوسٹ ملازمین

 

سینٹ الیکشن ، سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے متعلق بڑی خبر

لاہور (نیااخبار رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ ن‘ پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر بڑی سیاسی جماعتوں نے 3مارچ کو ہونے والے سینٹ انتخابات کیلئے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دے دی ہے جس کا اعلان 8فروری تک کر دیا جائے گا۔ سینٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی زیادہ سے زیادہ امیدواروں کی کامیابی کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔ چیئرمین سینٹ کیلئے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان ہی اصل مقابلہ ہے۔ دونوں جماعتوں کا اصل ہدف بلوچستان اسمبلی کے اراکین ہیں جن کے ووٹ بلوچستان میں سیاسی تبدیلی کے بعد بڑی اہمیت اختیار کر گئے ہیں تاہم مسلم لیگ ن کو پنجاب‘ پیپلزپارٹی کو سندھ اور پاکستان تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا میں برتری حاصل ہو گی۔ بلوچستان اور فاٹا کے اراکین کے ووٹ سینٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن یا پیپلزپارٹی کو برتری دلوانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں سیاسی جماعتیں سینٹ میں اپنی بالادستی قائم کرنے کیلئے فاٹا اور بلوچستان اسمبلی کے اراکین کے ووٹ کے حصول کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہیں۔ پنجاب میں سینٹ کی 12خالی نشستوں پر ہونے والے انتخاب میں مسلم لیگ ن کو 11نشستیں ملنے کا امکان ہے جبکہ ایک نشست اپوزیشن کو ملے گی۔ پنجاب سے مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار‘ آصف کرمانی‘ کامران مائیکل‘ سعود مجید‘ سید مشاہد حسین کو سینٹ کے ٹکٹ ملنے کا قوی امکان ہے تاہم حتمی فیصلہ مسلم لیگ ن کا مرکزی پارلیمانی بورڈ کرے گا۔ سنیٹر محمد اسحاق ڈار 2003ءسے سینٹ کے رکن اور وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز ہیں۔ اس سے قبل وہ دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ وہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نوازشریف کے سمدھی بھی ہیں۔ سنیٹر کامران مائیکل اقلیی نشست پر پہلے ایم پی اے بن کر صوبائی وزیر اور پھر سینٹ کا رکن منتخب ہو کر وفاقی وزیر کے عہدے پر فائز ہیں۔ سنیٹر مشاہد حسین سید مسلم لیگ ق کے سیکرٹری جنرل اور سینٹ کے رکن تھے‘ ان کا پہلے بھی نوازشریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتا تھا لیکن شریف خاندان کی جلاوطنی کے دوران ان کا شمار صدر پرویزمشرف کے قریبی رفقاءکار میں تھا۔ وہ مشرف دورمیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات رہے۔ اب انہوں نے مسلم لیگ ق کو چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں ایک بار پھر شمولیت اختیار کرلی ہے۔ پاک چین دوستی کے حوالے سے مشاہد حسین سید کا کلیدی کردار ہے۔ سنیٹر آصف سعید کرمانی صدر ایوب خان کابینہ کے وزیر سید احمد سعید کرمانی کے صاحبزادے ہیں۔ وہ میاں نوازشریف کے قابل اعتماد ساتھی ہیں۔ وہ پیپلزپارٹی کے ڈاکٹر ظہیرالدین بابر اعوان کی خالی کردہ نشست پر چند ماہ قبل ہی سینٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ سنیٹر سعود مجید کا تعلق بہاولپور سے ہے۔ ان کے والد عبدالمجید چودھری پنجاب اسمبلی کے رکن بھی رہے اور میئر بہاولپور بھی رہے ہیں۔ وہ گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ کی خالی نشست پر سینٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ خواتین میں بیگم عشرت اشرف اور بیگم تہمینہ دولتانہ کے نام بھی مضبوط امیدواروں میں شامل ہیں۔ بیگم عشرت اشرف مسلم لیگ ن شعبہ خواتین کی صدر رہی ہیں۔ ان کا پرانے سیاسی گھرانے سے تعلق ہے۔ ان کے سسر چودھری اقبال چیلیانوالہ متعدد بار قومی اسمبلی کے رکن جبکہ ان کے شوہر جعفراقبال قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر رہے۔ ان کا شمار میاں نوازشریف کے انتہائی بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ ان کی صاحبزادی زیب جعفر قومی اسمبلی اور صاحبزادہ عمر جعفر پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں جبکہ بیگم تہمینہ دولتانہ قومی اسمبلی کی رکن ہیں‘ ان کا تعلق وہاڑی کے بڑے سیاسی دولتانہ خاندان سے ہے۔ وہ سابق وزیراعلیٰ میاں ممتاز خان دولتانہ کی بھتیجی اور میاں ریاض دولتانہ ایم این اے مرحوم کی صاحبزادی ہیں۔ وہ متعدد بار قومی اسمبلی کی رکن رہی ہیں۔ سنیٹر ظفراللہ ڈھانڈلہ کا تعلق بھکر سے ہے۔ وہ پہلے قومی اسمبلی کے رکن رہے اور 2012ءمیں پہلی بار سنیٹر بنے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چودھری محمد سرور پنجاب کے گورنر رہے۔ وہ برطانیہ کی شہریت چھوڑ کر پاکستان آئے ہیں۔ وہ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن رہے ہیں۔ مسلم لیگ ق کے سینٹ کے امیدوار سنیٹر کامل علی آغا مسلم لیگ ن کے پہلے دور میں لاہور کے ڈپٹی میئر رہے اور مسلم لیگ ق کے سیکرٹری اطلاعات اور 2012ءمیں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ صوبہ کے پی کے سے مسلم لیگ ن کے سینٹ کے ٹکٹ کے امیدوار پیر صابر شاہ کا تعلق کے پی کے سریکوٹ کے مذہبی گھرانے سے ہے۔ وہ کے پی کے مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر اور وزیراعلیٰ سرحد رہے ہیں۔ کے پی کے سے پیپلزپارٹی کی ٹکٹ کی امیدوار سنیٹر روبینہ خالد کا سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو سے قریبی تعلق تھا۔ اس وقت بھی پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر سنیٹر ہیں۔ پیپلزپارٹی نے جنوبی پنجاب سے 3 امیدواروں کو سینیٹ کے ٹکٹ دینے کا سگنل دیاہے، ان میں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، نواب شہزاد علی خاں اور نوازش پیرزادہ کے نام شامل ہیں۔ حنا ربانی کھر کا تعلق مظفرگڑھ کے پرانے سیاسی کھر خاندان سے ہے، ان کے والد نور ربانی کھر اس وقت پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی ہیں، ان کے والد نور ربانی کھر اس وقت پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی ہیں، وہ خود بھی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیرخارجہ امور رہی ہیں، وہ سابق گورنر غلام مصطفی کھر کی بھتیجی ہیں لیکن ان کی ہمیشہ غلام مصطفی کھر سے سیاسی راہیں جدا رہی ہیں۔ نواب شہزاد علی کا تعلق بھی مظفرگڑھ سے ہے وہ بزرگ پارلیمنٹیرین نوابزدہ نصر اللہ خان کے قریبی رشتہ دار اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو کے داماد ہیں، وہ صنعتکار اور لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر بھی رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے سندھ سے جن امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا امکان ظاہر کیا ہے ان میں مولابخش چانڈیو پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں وہ پیپلزپارٹی کے ترجمان بھی ہیں۔ میاں رضا ربانی پیپلزپارٹی کے مضبوط امیدوار ہیں ان کا شمار پیپلزپارٹی کے دبنگ اور بے باک پارلیمنٹیرین میں ہوتاہے۔ وہ اس وقت چیئرمین سینیٹ ہیں۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما این ڈی خاں کے صاحبزادے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب ماہر قانون ہیں وہ اس سے پہلے سینیٹر سعید غنی کی خالی کردہ نشست پر پیپلزپارٹی کے سینیٹر منتخب ہوئے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے تھر سے تعلق رکھنے والی خاتون کرشنا کماری کو سینیٹ کے لئے ٹکٹ دیاگیا ہے۔ ایم کیو ایم کی نسرین جلیل کا تعلق پارٹی کے بانی اور سرکردہ اراکین میں ہوتا ہے، وہ قومی اسمبلی کی رکن اور میٹرو پولٹین کارپوریشن کراچی کی نائب صدر ناظمہ رہ چکی ہیں۔ فروغ نسیم ماہر قانون دان ہیں وہ پہلے بھی ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے جن امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے ان میں محمد اعظم سواتی بین الاقوامی بزنس مین ہیں۔ پہلے جے یو آئی کے رکن اسمبلی رہے اور بعدازاں پی ٹی آئی میں شامل ہوکر سینیٹ کے رکن بنے ،ان کا تعلق کے پی کے کے متمول گھرانے سے ہے۔ فیصل جاوید خان کا شمار عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہے وہ پی ٹی آئی کے ہر جلسہ میں ایک مخصوص انداز میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دینے سے پہچانے جاتے ہیں ، وہ ایڈورٹائزنگ کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ ایوب خاں آفریدی کا تعلق کے پی کے کے متمول گھرانے سے ہے۔ جمعیت العلماءاسلام نے جن امیدواروں کو سینیٹ کے انتخابی میدان میں اتارا ہے ان میں مولانا گل نصیب کا تعلق بنوں کے دینی گھرانے سے ہے وہ پہلے بھی رکن اسمبلی رہے ہیں جبکہ طلحہ محمود پہلے بھی جے یو آئی کے ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن چلے آرہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے خیال زمان اورزئی ہنگو سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ہیں وہ ارب پتی سیاستدان ہیں۔ ڈاکٹر مہر تاج وزیراعلیٰ کے پی کے کے مشیر، اس وقت ڈپٹی سپیکر کے پی کے اسمبلی ہیں، فدا محمد خاں مسلم لیگ (ن) کے سابق وفاقی وزیر سینیٹر نثاراحمد خاں مسلم لیگ (ن) چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں۔ دوسری جانب سندھ کی 12 نشستوں کے لیے مزید 11 امیدواروں نے کاغذات حاصل کرلئے ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر محمد یوسف خٹک نے بتایا کہ مختلف سیاسی جماعتوں و دیگر نے اب تک 109 کاغذات نامزدگی حاصل کئے گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا کی 11نشستوں کے لئے اب تک مجموعی طور پر 92امیدواروں نے کاغذات وصول کیے ۔ جن میں 58جنرل، 20 ٹیکنو کریٹ اور خواتین نشست کے لئے 14 امیدوار شامل ہیں، بلوچستان سے سینیٹ انتخابات کے لئے مزید 31امیدواروں نے 53 کاغذات نامزدگی حاصل کرلیے جن میں مسلم لیگ (ن) کے محمد یونس بلوچ، روبینہ شاہین، عمران علی ایڈووکیٹ، سیدال خان ناصر، مریم لیاقت، کوثر ناہید، صغریٰ بیگم، عاصمہ شہزاد، پیپلزپارٹی کے حاجی محمد علی مدد جتک، سردار عمر گورگیج، بلال احمد مندوخیل، سید اقبال شاہ، اشفاق احمد خان، سکینہ عبداللہ، روزی خان کاکڑ، بی این پی کے غلام فرید، زیب النسائ، نیشنل پارٹی کے کہدہ اکرم دستی، غلام رسول، نظام الدین، نادر علی چھلگری جبکہ آزاد امیدواروں میں عبد الرﺅف، ثناءجمالی، سردار میر باز محمد کھتیران، صادق سنجرانی، عبدالقادر، دنیش کمار، باز محمد، اسلم بلیدی، ڈاکٹر شہ مرید، عبدالرحمن زہری شامل ہیں اب تک مجموعی طور پر 65 امیدواروں کو 111 کاغذات نامزدگی جاری کئے گئے ہیں،تاہم کسی امیدوار نے اب تک کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔

 

غلاف کعبہ کے متعلق چونکا دینے والے انکشافات

مکہ مکرمہ (خصوصی رپورٹ)کسوہ (غلاف کعبہ) فیکٹری نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک کی چادر اور کسوہ (غلاف کعبہ) کے نمونوں سے متعلق برطانوی دعووں کی تردید کر دی۔ عرب ٹی وی کے مطابق فیکٹری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد باجودہ نے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ برطانوی ویب سائٹ پر جو دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان کے پاس اصلی کسوہ (غلاف کعبہ) کے نمونے ہیں اور غلاف کعبہ فیکٹری ان کی توثیق کئے ہوئے ہے۔ اسی طرح ان کا یہ دعویٰ کہ ان کے پاس نبی کریم کے روضہ مبارک کی اصلی چادر بھی موجود ہے‘ سراسر غلط ہے۔ حقیقت سے اس دعوے کا کوئی تعلق نہیں۔ مذکورہ غلاف اور چادر دونوں نقلی ہیں۔ فیکٹری نے نہ غلاف کعبہ کی تصدیق کی ہے اور نہ ہی روضہ مبارک کی چادر سے متعلق کوئی بات کہی۔ فیکٹری کی ذمہ داری غلاف کعبہ تیار کرنے اور اسے خانہ کعبہ پر چڑھانے کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔
کسوہ تردید

چوہدری برادران کے گھر کے باہر مظاہرہ،ایک اور سیاسی سکینڈل

لاہور(وقائع نگار)مسلم لیگ ق کے چیف آرگنائزر و سابق صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ کی اہلیہ اور ق لیگ کی سابق رکن اسمبلی سیمل راجہ نے خواتین کے ہمراہ چوہدری برادران کی رہائش گاہ ظہور الہی روڈ پر پر امن دھرنا دیے کر انصاف کے حصول کی خواہش کرنا چاہی مگر ایک مرتبہ پھر پنجاب پولیس کی بھاری نفری کے ذریعے نہتی خواتین کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کی جانب سے خواتین کو نہ صرف حراساں کرنے کے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے گئے بلکہ خواتین کے ساتھ بدکلامی بھی کی جاتی رہی۔ نیو ہوپ ویلفئیر آرگنائزیشن کی چئیر پرسن سیمل راجہ نے کہا کہ نام نہاد اشرافیہ کے نکاح و طلاق ڈرامے کے باعث حوا کی بیٹیاں تذلیل کا شکار ہو رہی ہیں۔ طلاق کے بعد مرد اور عورت ایک دوسرے کے لئے نامحرم اور حرام ہیں راجہ بشارت اور انکی مطلقہ پری گل آغا کے درمیان ناجائز اور غیر شرعی رشتہ مذہب کا کھلم کھلا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے سو موٹو ایکشن لے کر حوا کی بیٹیوں کی تذلیل اور ظلم کرنےوالوں کو سخت سے سخت سزائیں دے کر انصاف دلائیں۔ نیو ہوپ ویلفئیر آرگنائزیشن کی چیف کوآرڈینیٹر سونیا نعمان نے کہا کہ انصاف کے حصول کی خواہش جرم کبیرہ سمجھ کر نہتی خواتین کو پولیس کے ذریعے ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنانا قابل شرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے ہاتھوں مختلف ناموں پر عزتیں گنوانے والی حوا کی بیٹیاں انصاف کے حصول کے لئے دربدر ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ قوم کے لیڈر نکاح اور طلاق سے انکاری ہو کر کفر اور زناکاری کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ اور ایسے لوگ ہی دراصل معاشرتی بے راہ روی کے زمہ دار ہیں۔

 

فرانزک لیبارٹری نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا ،ٹمپرنگ کی تصدیق

لاہور (کرائم رپورٹر) فزانزک لیبارٹری نے شہر بھر کی 50 سے زائد یونین کونسلوں میں درج نکاح ناموں میں ٹمپرنگ کی تصدیق کر دی ہے۔ جس کے بعد انیٹی کرپشن لاہور نے ان یونین کونسلوں کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں اینٹی کرپشن لاہور ریجن مختلف شہریوں سے درخواستیں بھی وصول کر چکا ہے۔ تاہم ایک مقامی شہری نے الزام عائد کیا ہے کہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن کے اہکاروں نے اس سے دو لاکھ روپے رشوت لینے کے باوجود ابھی تک اس کی یونین کونسل کے سیکرٹری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

حوا کی بیٹی پر درندے ٹو ٹ پڑے ، حوالدار کی شرمناک فرمائش

لودہراں (رپورٹ: امین چوہدری سے) بھائی کو شدید تشدد کا نشانہ بنا کر 23 سالہ بینک ملازمہ ”ص“ کو 4 اوباش دن دیہاڑے اغواءکر کے لے گئے اپنے ڈیرے پر برہنہ گھسیٹتے رہے نازک اعضاءپر تشدد حوا کی بیٹی 4 شیطانوں سے زندگی کی بھیک مانگتی رہی مگر انھیں ترس نہ آیا اہل علاقہ کی مداخلت پر ”ص“ کو درندوں سے بازیاب کروایا گیا قانون کے رکھوالوں کا ”ص“ کا میڈیکل ڈاکٹ بنانے کیلئے کپڑے اتار کر برہنہ ہونے کا حکم ملزمان کو مقامی ن لیگی MPA کی پشت پناہی حاصل سیاستدان کے حکم پر مقامی پولیس کا الٹا مظلومین کیخلاف ہی مقدمہ درج ملزمان کی طرف سے ”ص“ کو دوبارہ اغواءکر کے جان سے مار دینے کی دھمکیاں حصول انصاف کیلئے ”ص“ کی آنکھیں پتھرا گئیں۔ 23 سالہ ”ص“ کی حصول انصاف کیلئے ”خبریں“ ہیلپ لائن لاہور“ پر کال اگر انصاف نہ ملا تو ”چیف جسٹس آف پاکستان“ کی عدالت کے سامنے خود پر تیل چھڑک کر خود سوزی کرلوں گی۔ تفصیل کے مطابق چک نمبر 342 ڈبلیو بی تحصیل دنیا پور کی 23 سالہ بینک ملازمہ ”ص“ نے ”خبریں“ کو دہائی دیتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے بھائی محمد تنویر کے ہمراہ موٹر سائیکل پر بینک سے واپس اپنے گھر آرہی تھی کہ گھر کی گلی میں ابھی داخل ہی ہوئی تھی کہ اچانک 4 اوباش درندے ندیم مغل‘ وسیم مغل‘ عادل اور یسین موٹر سائیکلوں پر سوار آگئے اور ہمارے موٹر سائیکل کے سامنے آکر اپنے موٹر سائیکل روک دیئے اور میرے بھائی کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے لگے جس سے وہ بیہوش ہوگیا اور مجھے زبردستی بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنے لگے اور مجھے زبردستی گھسیٹتے ہوئے اغواءکر کے اپنے نزدیکی ڈیرے پر لے گئے اور وہاں جا کر چاروں درندے مجھے پر ٹوٹ پڑے اور میرے کپڑے پھاڑ ڈالے اور مجھے برہنہ کر دیا اور میرے جسم کے نازک اعضاءکو چھیڑنے لگے میرے چیخ واویلا کرنے پر مجھے دبوچ کر میرے جسم کے نازک اعضاءکو تشدد کو نشانہ بنایا گیا میں ان درندوں سے زندگی کی بھیک مانگنے لگی مگر انھیں ترس نہ آیا اور اس سے قبل یہ اوباش درندے میری عزت تار تار کرتے میرے شور واویلا پر اہل علاقہ کے افراد میری فیملی اور میرے بھائی اکٹھے ہوگئے ان کو آتا دیکھ کر اوباش درندے مجھے برہنہ حالت میں چھوڑ کر موقع پاکر وہاں سے بھاگ گئے میں شدید زخمی اور برہنہ حالت میں اپنے بھائیوں کے ہمراہ تھانہ سٹی دنیا پور میں اوباش درندوں کیخلاف مقدمہ درج کروانے کیلئے گئی جہاں پر تھانہ میں موجود حوالدار شوکت نے مجھے دیکھتے ہی کہا کہ میرے سامنے کپڑے اتار کر کھڑی ہو جاو¿ کیونکہ تمہارا ڈاکٹ جب ہی جاری ہوگا جب تک میں تمہیں برہنہ حالت میں نہ دیکھوں گا میرے کپڑے نہ اتارنے پر میرا ڈاکٹ جاری نہ کیا گیا اور میری کوئی کارروائی نہ کی گئی جس پر میں نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے مدد مانگی جس پر میری درخواست پر ملزمان کیخلاف مقدمہ نمبری 13/18 بجرم 511.379.376 درج کرلی گئی اور بعد ازاں پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا مگر ملزمان چونکہ بااثر ہیں اور انھیں مقامی ن لیگی MPA کی پشت پناہی حاصل ہے اور اس کی مداخلت پر ملزمان کو حوالات بند کرنے کی بجائے وی آئی پی رومز میں بیٹھا دیا گیا اور چند گھنٹوں بعد ہی انھیں مقامی ن لیگی MPA کے حکم پر باعزت رہا کر دیا گیا میں نے DPO لودہراں کو درخواست گزاری جس پر DPO لودہراں نے حوالدار شوکت کو چارج شیٹ جاری کر دی اس دوران مقامی ن لیگی MPA کے دباو¿ اور مبینہ طور پر تفتیشی سیف الرحمن نے بھاری بھر کم رشوت کے عوض میرا دائر کیا گیا مقدمہ خارج کر دیا گیا ملزمان جنھوں نے مجھے صرف اور صرف اس بناءپر برہنہ کیا اور مجھے تشدد کا نشانہ بنایا اور میرے عزت کی دھجیاں اڑانا چاہتے تھے کہ انہوں نے مجھ پر پہلے سے ہی بڑی نگاہ رکھی ہوئی تھی اور مجھ سے آتے جاتے چھیڑ خوانی کرتے تھے میں نے انھیں اپنے ساتھ راستے میں چھیڑ چھاڑ سے کئی بار روکا تھا اور اپنے گھر والوں کو بھی بتایا تھا جسکا انکو رنج تھا اور موقع پاکر انھوں نے میرا راستہ روکا ”ص“ نے مزید بتایا کہ اس نے اس واقعہ سے قبل بھی ملزمان کیخلاف تھانہ سٹی دنیا پور میں درخواست گزاری تھی مگر چونکہ ملزمان بااثر تھے اس لیئے انکے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گی جس بناءپر درندہ صفت اوباش مجھے اغواءکر کے میری عزت تار تار کرنے پر تل گئے اور اگر پولیس میری درخواست پر کارروائی اس وقت عمل میں لاتی تو میرے ساتھ یہ وقوعہ نہ ہوتا مقامی MPA اور پولیس کی آشیر باد پر الٹا میرے ہی بھائیوں کیخلاف دباو¿ ڈالنے کیلئے جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کروا دیا گیا جسکی بناءپر درندہ صفت اوباش آزادانہ دندناتے پھر رہے ہیں اور مجھے آتے جاتے ہوئے راستے میں روک کر مجھے میرے بھائیوں سمیت کارروائی کرنے پر دوبارہ اغواءکرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے اور مجھ پر تیزاب پھینک کر جان سے مار دینے جیسی سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ 23 سالہ ”ص“ نے کہا کہ وہ ایک پڑھی لکھی لڑکی ہے اور بینک میں ملازمہ ہے مگر ان درندہ صفت اوباشوں کی وجہ سے معاشرے میں جینے کے قابل نہ رہی ہے اگر ان کے سامنے اپنی عزت کی بساط بجھادوں تو میں معاشرے میں جی سکتی ہوں بصورت دیگر مجھے اس معاشرے میں جینے کا کوئی حق نہ ہے۔ 23 سالہ ”ص“ نے کہا کہ وہ حصول انصاف کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے حصول انصاف کیلئے ”ص“ کی ”خبریں لائن لاہور“ پر فون کال‘ ”ص“ نے کہا کہ اگر اسے انصاف نہ ملا اور اسکی دادرسی نہ کی گئی تو وہ پاکستان کے سب سے بڑے منصف کی عدالت کے سامنے خود سوزی کر لے گی اور پھر اس قوم کے منصبوں نے آخر دین کے سب سے بڑے منصب کو بھی جواب دینا ہے۔ ”ص“ نے کہا کہ اب میں دنیا کو منہ دکھانے کے لائق نہیں ہوں اور ملزمان کے خوف کے باعث مجھ سمیت میری فیملی کی راتوں کی نیندیں اڑگئی ہیں۔

بگڑے رئیس زادوں کی شرمناک حرکتیں

جڑانوالہ (تحصیل رپورٹر) بااثر بگڑے رئیس زادوں نے خواتین کا عرصہ حیات تنگ کر دیا۔ حاملہ خاتون سمیت دیگر ان کو سرعام بازار میں بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے رہے۔ سکول ٹیچر کو سکول میں آتے جاتے راستے میں تنگ کرتا رہا اور منع کرنے پر گھر میں گھس کر کارروائی کر دی۔ حکام سے انصاف کا مطالبہ۔ بتایا گیا ہے کہ تھانہ صدر کے نواحی گاﺅں 649گ ب کی رہائشی خاتون سکول ٹیچر مہوش اس کی والدہ نذیراں، بہن فرزانہ اور کزن شفیق نے اپنے اپنے میڈیکل حاصل کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کی بہن مہوش جو کہ گاﺅں کے نجی سکول ٹیچر ہے اس کو راہ میں آتے جاتے سلیم عرف ججی نامی شخص تنگ کرتا تھا ٹیچر کے انکار پر مذکورہ ملزمان اپنے ساتھیوں محمد ظہور، یٰسین اور وسیم کے ہمراہ مذکوریہ ٹیچر مہوش کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ شروع کر دی اور بچیوں کے سروں میں تالے مار کر مضروب کردیا۔ مذکوران نے باہر گلی میں لا کر بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے رہے، مضروبین نے اپنے بیان میں کہا کہ سلیم عرف ججی ان کی بچی مہوش پر بری نظر رکھتا ہے مہوش کے منع کرنے اور باز آنے پر طیش میں آکر یہ کارروائی کی لہذاہمیں انصاف و تحفظ فراہم کیا جائے۔

 

پی ٹی آئی کو دیوار سے لگا نے کا منصوبہ ،اہم مہرے متحرک

اسلام آباد(محمد عاصم جےلانی) سینٹ انتخابات میں تحریک انصاف کو،زچ کرنے کےلئے مسلم لیگ (ن) ، پیپلز پارٹی ، جمعیت علماءاسلام (ف) اور اے این پی نے خیبر پختونخوا میں ڈیرے ڈال لئے ، تحریک انصاف کو سخت دھچکا پہنچنے کا امکان ۔انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ(ن) اور جمیعت علماءاسلام (ف) سمیت عوامی نےشنل پارٹی نے خیبر پختونخوا اسمبلی سے اپنے سینیٹر منتخب کرانے کےلئے ارکان صوبائی اسمبلی سے بیک ڈور رابطو ں کا آغاز کر دیا ہے ذرائع کے مطابق اراکین صوبائی اسمبلی کو ترغیب دینے کےلئے سب سے پیش پیش انجینئر امیر مقام ہیں جنہیں سابق وزیراعظم نواز شریف کی مکمل اشیر باد حاصل ہے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی کوشش ہے کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی سے تین سے چار سینیٹر منتخب کرائے جائیں جبکہ دوسری جانب پےپلز پارٹی کے شرےک چےئرمےن آصف علی زرداری جنہےں جوڑ توڑ کا ماہر سمجھا جاتا ہے نے بھی خےبر پختونخوا اسمبلی سے چند نشستےں لےنے کی حکمت عملی طے کی ہے جس کےلئے پارٹی کے بعض اہم رہنماﺅں کو ذمہ داراےاں سونپی گئی ہےں گذشتہ دنوں سابق صدر آصف علی زردای کے رفےق خاص ڈاکٹر قےوم سومروکو”خصوصی مشن “ پر پشاور پہنچےں تھے ذرائع کے مطابق حکومت کے اہم حلےف اور پی ٹی آئی کے سخت نقاد مولانا فضل الرحمان نے سےنےٹر طلحہ محمود ، سابق سےنےٹر حاجی غلام علی کو ”خصوصی ٹاسک “ سونپا ہے جبکہ اے اےن پی کے حاجی برادران بھی خاصے متحرک ہےں ذرائع کے مطابق اس ضمن مےں پی ٹی آئی کے منحرف اراکےن صوبائی اسمبلی کا کردار انتہائی اہم ہو گا ۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق بنی گالہ موجودہ صورتحال سے سخت پرےشان ہے ےہی وجہ ہے کہ اتوار کو ہونے والے اجلاس مےں متوقع ہارس ٹرےڈنگ کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کےا گےا ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی مرکزی قےادت کو اپنے اراکےن کی اکثرےت کے حوالے سے شکوک و شہبات ہےں جبکہ آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی خےبر پختونخوا اسمبلی مےں بڑی مشکل سے دو سے تےن نشستےں حاصل کر سکتی ہےں ۔واضح رہے کہ صوبائی اسمبلی مےں پارٹی پوزےشن کے حوالے سے پی ٹی آئی 61ارکان کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ جے ےو آئی او ر(ن) لےگ 16، سولہ ،قومی وطن پارٹی 10، جماعت اسلامی7، پےپلز پارٹی 6، اے اےن پی 5جبکہ حکومتی پنجوں پر بےٹھے دو آزاد ارکان بھی ہےں ۔

دبئی میں اربوں کی جا ئیدادیں ،چونکا دینے والے انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دبئی میں جائیدادیں خریدنے والے پاکستانیوں کی تعداد سات ہزار ہے جبکہ دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی قیمت 1100 ارب روپے ہے۔ ابھی بھی پاکستان سے رقوم ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے دبئی اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھیجی جا رہی ہیں۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق پاکستانی سیاستدانوں، پارلیمنٹرین، اداکار، وکلائ، ڈاکٹرز، میڈیا مالکان، ریٹائرڈ جنرل اور ججز بھی شامل ہیں۔ ان میں بیورو کریٹ، کاروباری اور بینکار بھی شامل ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 1990ءکے بعد کسی ایک پاکستانی نے بھی بیرون ملک سرمایہ کاری سے آگاہ نہیں کیا۔ پاکستانی قوانین کے مطابق ان جائیدادوں کی تفاصیل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بتانا ضروری ہے۔ 95 فیصد پاکستانیوں کے ٹیکس ریٹرنز میں بیرون ملک جائیدادوں کو ظاہر نہیں کیا۔ ایف بی آر کے مطابق صرف 5 فیصد پاکستانیوں نے بتایا ہے کہ بیرون ملک ان کی جائیداد موجود ہے۔ 118 ملکوں کے 34 ہزار سے زائد غیر ملکیوں کے دبئی میں قوانین نہ ہونے کی وجہ سے جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔ ان میں 7 ہزار پاکستانی ہیں اس طرح پاکستانی تیسرے نمبر پر آتے ہیں۔ جس کے مطابق پاکستان نے امریکہ برطانیہ اور دیگر امیر ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 2002ءسے اب تک 5 ہزار جائیدادیں پاکستانیوں نے اپنے نام سے خریدی ہیں۔ جبکہ 2000 سے زائد افراد نے اپنے نام کی بجائے اپنے فرنٹ مین کے نام سے جائادادیں خریدی ہیں۔ تقریباً 780 پاکستانی دہری شہریت کے حامل ہیں یا پھر مستقل پاکستان سے باہر رہتے ہیں۔ 6 ہزار سے زائد پاکستانی مستقل طور پر پاکستان میں بھی مقیم ہیں۔ 967 جائیدادیں گرینر کے علاقے میں خریدی گئیں۔165 جائیدادیں ڈسکوری گارڈنز میں 75 فلیٹس ایمریٹس ہلز، 167 فلیٹس جمیرا آئی لینڈ میں 123 گھر جمیرا پارک، 245 فلیٹس جمیرا ویلیج 10 جائیدادیں پام ڈیرا 160 پام جبل علی 25 پام جمیرا اشورلائن 234 جائیدادیں انٹرنیشنل سٹی، 230 جائیدادیں سلی کون ویلی میں خریدی گئیں۔ اس کے علاوہ دبئی ٹاﺅن اور برج خلیفہ میں بھی فلیٹس خریدے گئے ان جائیدادوں کی قیمت اندازاً 10 لاکھ درہم سے ڈیڑھ کروڑ درہم تک ہیں۔ 700 جائیدادوں کی قیمت ڈیڑھ کروڑ درہم یعنی 45 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد ہے۔ 2800 کی قیمت 30 کروڑ فی جائیداد سے زائد ہے۔ ایف بی آر کے مطابق پاکستان کا متحدہ عرب امارات کے ساتھ کوئی دو طرفہ معاہدہ نہیں ہے۔ اس لئے خفیہ معلومات نہیں لی جا سکتی۔ ایک پاکستانی جس کا چھوٹا سا بیوٹی پارلر اسلام آباد میں ہے اس نے برج خلیفہ میں 2 فلیٹس خرید رکھے ہیں۔ ایک شخص کی دبئی ٹاﺅن میں اکیس جائیدادیں موجود ہیں ریکارڈ کے مطابق اس کا مالک پاکستان کا ایک چھوٹا سا ہاری ہے اس شخص نے دبئی کے بینک سے قرصہ بھی لے رکھا ہے۔مشیر وزیراعظم خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ گرینڈ ایمنسٹی سکیم ملکی اور غیرملکی غیر واضح اثاثوں کو واضح کرنے کے لیے بنائی جا رہی ہے۔ اس کے بارے وزیراعظم پاکستان نے مختلف سیاستدانوں سے بھی گفتگو کی ہے۔ یہ سکیم ماضی کی سکیموں سے ذرا مختلف ہوگی۔ 1990ءسے اب تک مسلسل ایک ایمنسٹی سکیم چل رہی ہے جس کے مطابق جو شخص بھی ڈالر لے کر آتا ہے اس سے پوچھا نہیں جا سکتا۔ اس طرح لوگ 3 فیصد حوالہ ادا کر کے ڈالرز یہاں لے کر آتے ہیں۔ اس طرح لوگ اسے ”سفید“ کر لیتے ہیں۔ ہم اس دروازے کو بند کرنا چاہتے ہیں۔ ایک چانس دے رہے ہیں کہ لوگ خود اس سکیم میں آ جائیں۔ اگر اس دور میں جامع تبدیلی نہ لا سکے تو اگلے دور میں جامع پالیسی دیں گے۔ ماہر ٹیکس امور‘ شبر زیدی نے کہا ہے کہ دنیا کے حالات بدل چکے ہیں اب غیرملکی جائیدادوں کے بارے میں تمام ممالک ہی کام کر رہے ہیں۔ ہم نے ماضی سے بہتر ایمنسٹی سکیم دینے کا پروگرام بنایا ہے۔ برطانیہ نے حال ہی میں نیا قانون بنایا ہے۔ اگر کوئی غیرملکی وہاں جائیداد بناتا ہے اور اس کا ریکارڈ نہیں آتا تو اس کے خلاف انکوائری ہوگی۔ ہر پاکستانی کو چاہئے کہ اپنی پراپرٹی ڈکلیئر کر دیں ورنہ نئے قوانین کے مطابق وہ اپنی جائیداد کھو سکتے ہیں۔