زرداری کے خدشات نے سب کو چونکا دیا

لاہور (نامہ نگار) سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے اپنا موازنہ شیخ مجیب سے کیا انہیں کشمیر نہیں بھارت سے تجارت عزیز ہے، بہت پہلے کہا تھا کہ نوازشریف گریٹر پنجاب کا نعرہ لگائے گا۔سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ شریفوں نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کردیا ہے ،ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے اتنادبا دیا ہے ،یہ گناہ بھی نا قابل قبول معافی نہیں ہے ،شریفوں کے ترقیاتی کام صرف دکھاوا ہیں، ڈر ہے مصنوعی ترقی کا یہ بم پھٹ کر تباہی نہ پھیلا دے ،نواز شریف آپ کو دھرتی بھی قبول کرنے کو تیار نہیں اس لیے آپ کو نکالا گےا ۔ان خےالات کااظہارانہوںنے بلاول ہاﺅس مےں موجود پارٹی رہنماﺅں قمر زمان کائرہ ، عزےز الرحمن چن ، چودھری منظور ، سمےت دےگرقائدےن سے گفتگو کرتے ہوئے کےا ۔ آصف علی زرداری نے کہاکہ سینیٹ میں اکثریت قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تخت رائیونڈ نے بلوچستان کو اپنی کالونی بنا رکھا تھاہم بلوچوں کو ساتھ لےکر چلیں گے،ہماری اورانکی ثقافت ایک ہے ۔مسلم لےگ (ن) نے سب کو غلام سمجھ رکھا تھا اس لیے بغاوت ہوئی ۔ا نہوںنے کہاکہ کشمےر ڈے کے موقع پر مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا جلسہ کریں گے اور اگر کشمےرےوں کی آزادی کےلئے ہزاروں سال بھی لڑنا پڑا تو لڑےں گے ۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف افغانستان سے معدنیات نکال کر بھارت لےجانا چاہتا ہے،نواز شریف کی پالیسی پر چلے تو بھارتی تاجر پاکستان کی معیشت بٹھا دیں گے۔ا نہوںنے کہاکہ نواز شریف کو کشمیر نہیں بھارت سے تجارت عزیز ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ لوگ پانی اور صحت کی سہولتیں دینے کی بجائے سڑکیں بنا رہے ہیں ،شریف برادران سمجھتے ہیں کہ سڑکوں پر لگا پیسا نظر آتا ہے اور صاف پانی کے منصوبوں پرپےسہ لگانے کوزیر زمین دفنانے کے مترادف سمجھتے ہیں،دکھاوے ،سستی شہرت کے سوا شریف برادران کوئی منصوبہ بنانے کو تےار نہےں ہےں انہوںنے کہاکہ سڑکیں بھی مخصوص علاقوں میں بطور شو پیس بنائی جا رہی ہیں،ڈر ہے کہ مصنوعی ترقی کا بم تباہی نہ پھیلادے۔انہوںنے مزےد کہاکہ نواز شریف نے ثابت کردیاکہ وہ پاکستان کے نہیں جی ٹی روڈ کے وزیراعظم تھے،بہت پہلے کہہ دیا تھا نواز شریف گریٹر پنجاب کا نعرہ لگائے گا۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی سوچ جی ٹی روڈ اور شہباز شریف کی لاہور تک محدود ہے،شہباز شریف بھی پنجاب کے نہیں لاہور کے وزیراعلیٰ بنے بیٹھے ہیں۔ شریفوں نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کر دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نوازشرےف ہر جگہ جاکر رونا پٹتے ہےں کہ مجھے کےوں نکالا گےا ؟اس کا جوا ب یہ ہے کہ آپ دھرتی پر بوجھ بن گئے تھے آپ کو یہ دھرتی بھی قبول کرنے کو تیار نہیں اس لیے نکالاگےا ۔ انہوںنے کہاکہ آصفہ بھٹو انتخابی میدان میں آ رہی ہیںاور مےں چاہتاہوں کہ خواتین زیادہ سے زیادہ سیاست میں آئیں ۔ انہوںنے کہاکہ لاہور تحریک پاکستان اور جمہوریت کی بحالی کی جدوجہد کا مرکز رہا ہے،لاہور میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی اور پیپلز پارٹی کا جنم ہوااور لاہور سے ہی پیپلز پارٹی کی سیاست کو عروج پر لے جائیں گے۔

 

نیا منصوبہ بنانے کیلئے آئینی ترمیم ضروری ، اسمبلیوں میں اپنے نمائندے منتخب کرائیں

ملتان(سپیشل رپورٹر‘عوامی رپورٹر)روزنامہ ”خبریں“ کے چیف ایڈیٹر جناب ضیا شاہد نے کہا ہے کہ علیحدہ صوبے کے حصول کےلئے کام کرنے والی تمام جماعتوں کو ملکر ایک مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دینا چاہیے مل کر آئندہ انتخابات میں حصہ لیکر آئندہ الیکشن میں اپنے نمائندے اسمبلیوں میں بھجوائیں۔صوبہ، جلسوں بیانات دینے یا آپس میں ایک دوسرے کی مخالفت کرکے واویلا کرنے سے نہیں بنے گا اس کےلئے آئینی راستہ اور قانونی طریقہ اختیار کرنا ہوگا ۔نیا صوبہ بنانے کیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے۔ میں اس تھیوری سے مطمئن ہوں کہ پاکستان میں ایک سے زیادہ نئے صوبے بننے چاہئیں اور صوبوں کی ازسرنو تقسیم ہونی چاہیے ۔پاکستان کی62فیصد آبادی پر صرف ایک صوبہ جبکہ38فیصد آبادی پر3صوبے ہیں جو کہ سراسر غیر منصفانہ تقسیم ہے ،آپ کی پنجاب اسمبلی ،نیشنل اسمبلی اور سینٹ میں کوئی نمائندگی نہیں ہے ایک صوبہ آبادی میں اتنا زیادہ ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھ چکے ہیں پاکستان کے مسائل کا حل یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ صوبے بنیں ،جتنے نئے صوبے بنیں گے اس سے مرکز مضبوط ہوگا کسی کی دوسرے پر برتری نہیں رہے گی سرائیکی صوبے کے نام پر بہت سے لوگوں کو اعتراض بھی ہے آپ کوئی بھی نام رکھ لیں مگر صوبہ ہر صورت بننا چاہیے اگر آپ کو کچھ ملنا ہے تو ووٹ ہی کے ذریعے ملنا ہے اگر آپ سرائیکی کے نام پر عوام میں جاتے رہے تو نان سرائیکی ورکرز از خود تحفظات کا شکار ہوتے جائیں گے۔میرے اخبار میں ایک پروفیسر کا انٹرویو چھپا کہ سرائیکی ساکوں چنگا نئیں سمجھدے۔دوسرے دن اس پروفیسر کا فون آیا کہ اسے سرائیکیوں کی طرف سے دھمکیاں ملنا شروع ہوگئی ہے آپ نام کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں حالانکہ آپ کو کام کے پیچھے پڑے ہونا چاہیے آپ سرائیکی صوبے کی بات کرتے ہیں آپ کی یونیورسٹی کے سرائیکی شعبہ میں طالبہ کے ساتھ جو حشر ہوا اس پر اہل ملتان خاموش تماشائی بن کر بیٹھے ہوئے ہیں کہیں سے بھی کوئی آواز بلند نہیں ہوئی یہ میرے لئے پریشان کن ہے۔دوسری طرف المناک پہلو یہ بھی ہے کہ مرجان کے علاوہ مزید 2لڑکیوں کی فحش فلمیں بھی ملزم کے پاس موجود ہیں۔ وہ بدنصیب نہ جانے کب تک بلیک میل ہوتی رہیں گی؟ ان خیالات کااظہار”خبریں“گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایگزیکٹو جناب ضیا شاہد نے عدنان شاہدہال ملتان میں روزنامہ خبریں اور چینل۵ کے زیراہتمام ”خبریں سرائیکی مشاورت“کے عنوان سے منعقدہ سرائیکی جماعتوں کے نمائندہ فورم کے شرکاءسے کیا فورم کے شرکاءمیں ایم این اے جمشید احمد دستی، علی رضا گردیزی،اللہ نواز وینس، خواجہ غلام فرید کوریجہ، مظہر عباس کات، مظہر نواز لاشاری،پروفیسر شوکت مغل، ظہور دھریجہ، ڈاکٹر نخبہ لنگاہ، عابدہ بخاری،نعیم النسائ، اجالا لنگاہ‘ ملک ذوالنورین بھٹہ‘ محمد جمیل ہاشمی ایڈووکیٹ‘ نواب مظفر خان مگسی‘ سیف اللہ سپرا‘ ممتاز جئی‘ رانا فراز نون‘ شاہ نواز ‘ ذوالنورین بھٹہ‘ جام اطہر مراد‘ ارشد قریشی‘ ملک اشرف بھٹہ‘ نذیر احمد کٹپال‘ اکبر ملکانی‘ کامران تھہیم‘ اشرف باقر‘ شہباز احمد‘ قیصر نواز بابر‘ جام فیض اللہ اور ملک نسیم لابر نے اپنے خیالات کااظہار کیا۔ ”خبریں“ سرائیکی مشاورت میں میزبانی اور معاونت کے فرائض ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار‘ مظہر جاوید اور سجاد بخاری نے ادا کئے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان کی سرائیکی جماعتوں کو عوامی مشکلات کے حل کو اپنا منشور بنانا ہوگا اور کرپشن سے پاک نمائندے منتخب کرانے میں اپنی بھرپور کوشش کرنا ہوگی۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ میں نے سرائیکی مشاورت کا اشتہار چھاپا تو متعدد غیرسرائیکیوں کے فون آئے کہ آپ جانبدار ہیں اس لئے ہم کسی مشاورت میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو اس طرح کا تاثر ختم کرنا ہوگا اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ حق کبھی خیرات میں نہیں ملتے‘ حق کے لئے تگ و دو کرنا پڑتی ہے۔ کچھ لوگ سرائیکی کے بجائے جنوبی پنجاب کی بات کرتے ہیں۔ کچھ لوگ بہاولپور صوبے کی بات کرتے ہیں تاہم یہ بات طے شدہ ہے کہ نیا صوبہ بننا چاہیے۔ آپ اکٹھے ہوں‘ مشورہ کریں‘ جلسے جلوسوں کی حد تک محدود نہ رہیں۔ آپ کے سامنے ڈیرہ غازی خان میں ہومیو ڈاکٹر نذیر احمد سائیکل پر گھوم کر پیپلزپارٹی کے ریلے میں ایم این اے بن گیا تھا اور سرداروں کے مقابلے میں ایم این اے بنا۔ اسی طرح جمشید دستی کا عام گھرانے سے اٹھ کر 2 مرتبہ ایم این اے بننا ثابت کرتا ہے کہ عوامی رابطہ اور عوامی خدمت ہی آپ کو اسمبلیوں تک پہنچاسکتی ہے۔ آپ نے ہر سیٹ پر اپنے بندے کھڑے کرکے چند جتوابھی لئے اور کم تعداد کی وجہ سے اسمبلیوں میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکیں گے۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ جتنے بھی آپ کے خطے میں اراکین اسمبلی ہیں نہ جانے کیوں بزدل بنے رہتے ہیں اور کھل کر آپ کے حقوق کی بات نہیں کرتے۔ یہ کیسا خطہ ہے اور کیسے تعلیمی ادارے ہیں کہ استاد بھی بدمعاش‘ شاگرد بھی بدمعاش اور یونیورسٹی کی درجنوں فلمیں وہ بھی قابل اعتراض‘ کیسے چین کی نیند سوتے ہیں اہل ملتانِ؟ انہوں نے جمشید دستی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یونیورسٹی کے اس کیس میں دلچسپی لیں اور اس معاملے کا حل نکالیں تاکہ آئندہ ایسی حرکت کرنے کی کسی کو جرا¿ت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے ملتان سے اخبار نکالا تو لاہور سے اپنے چیف رپورٹر میاں غفار کو یہاں ریذیڈنٹ ایڈیٹر بناکر بھیجا تو تب صورتحال یہ تھی کہ ٹینٹ لگاکر سڑکوں پر مجرے ہوتے تھے۔ ریچھ کتوں کی لڑائی ہوتی تھی۔ کھلے عام جواءہوتا تھا۔ ”خبریں“ نے ایسی بہت سی برائیوں کا خاتمہ کیا اور مختار مائی کیس سے لے کر غریب زمینداروں پر کتے چھوڑنے کے واقعات تک ہر مظلوم کی امداد کی‘ سڑکوں پر کھلے عام مجرے بند کروائے۔ ابھی ”خبریں“ سودخوروں کے گرد گھیرا تنگ کررہا ہے۔ گورنر‘ صدر‘ وزیراعظم اس خطے سے رہے مگر کسی نے خطے کی ترقی پر غور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی بند ہونے سے پورا بہاولپور ڈویژن خشک ہورہا ہے۔ نہریں موجود مگر پانی نہیں ہے۔ پنڈت نہرو نے کہا تھا کہ ہمیں کسی پاکستان کی پریشانی نہیں ہے پاکستان تو پانی کی کمی سے ہی مرجائے گا۔ میں نے جب ”خبریں“ شروع کیا تو یہاں زمیندار اپنے مزارعین پر کتے چھوڑدیا کرتے تھے۔ احمد پور شرقیہ میں تیل اکٹھا کرنے سے جو اموات ہوئیں وہ غربت کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ ہمیشہ ڈپٹی سپیکر جنوبی پنجاب سے ہی رہا یہاں کے صدر سے وزیراعظم‘ گورنر رہے مگر خطہ کی ترقی کیلئے کام نہیں کئے۔ میں نے شہباز شریف سے کہا کہ 3کمروں پر مشتمل ہائی سکول کی عمارتیں ہیں کیوں جنوبی پنجاب کو ترقی نہیں دی جاتی۔ ڈائیلسز مشین خراب ہوجاتی ہے مگر ٹھیک نہیں کرائی جاتی اور نہ ہی نئی مشینری ہسپتالوں میں دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان جیسا واقعہ کراچی یا لاہور جیسے شہر میں ہوتا تو اب تک اتنا عوامی دباﺅ بن چکا ہوتا کہ حکومت کو وختہ پڑجاتا مگر یہاں تو سارا شہر خاموش۔ ہمارا دین تو کہتا ہے کہ برائی کو قوت سے روکیں۔ کیا چیئرمین یونین کونسل کا بائیکاٹ کیا کہ تمہارا بیٹا کس گھناﺅنے کاروبار میں ملوث ہے۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ پولیس سے زکریا یونیورسٹی کا معاملہ حل ہوتا نظر نہیں آتا مگر میں کوشش کروں گا کہ اس کے لئے جے آئی ٹی بنوائیں۔ کیا ملتان کے شہری ایسے گندے عناصر کا بائیکاٹ بھی نہیں کرسکتے۔ نہ جانے لوگ کس بات سے ڈرتے ہیں۔ کیا موت کا دن مقرر نہیں‘ کیا تم میں سے کوئی موت سے بھاگ سکتا ہے؟ تو پھر ڈر کس بات کا؟ مل بیٹھ کر سوچیں‘ سرائیکی جماعتوں کو مل بیٹھ کر سوچنا اور تیاری کرنا ہوگی۔ اپنی ٹکٹیں نان سرائیکیوں کو بھی دینا ہوں گی تاکہ تاثر یہ ملے کہ معاملہ خطے کا ہے کسی زبان کا نہیں ہے۔ اس موقع پر ایک واقعہ سناتے ہوئے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے کہا کہ سید عطاءاللہ بخاری کی تقریر سے ایک اقتباس ہے جو انہوں نے قیام پاکستان کے سلسلے میں ملتان میں کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا میں نے 20سال قبرستانوں میں اذان دی ہے جس طرح اذان کی آواز پر مردے اٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتے اسی طرح یہاں کے لوگ بھی ظلم کے خلاف نہیں اٹھتے۔ ”خبریں“ سرائیکی فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے کہا کہ روزنامہ ”خبریں“ میری درسگاہ ہے۔ اگر خطے کو ترقی دینا ہے تو جاگیردارانہ نظام کو تباہ کرنا ہوگا۔ میں سب کے سامنے تسلیم کرتا ہوں کہ میں ایک جھاڑو والے کا بیٹا ہوں اور مجھے اس بات پر فخر ہے۔ میں نے بہت مشکلات دیکھی ہیں اور یہ نتیجہ نکالا ہے کہ مخلص ہوکر کام کریں اللہ تعالیٰ مدد کرے گا۔ آپ جتنے مرضی اتحاد بنالیں ناکام رہیں گے۔ جب تک دلیری سے باہر نہیں نکلیں گے۔ جنوبی پنجاب میں کوئی بھی مسئلہ ہوا‘ روزنامہ ”خبریں“ نے کھل کر ظالم کی سرکوبی اور مظلوم کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی بیروزگاری چھوٹو گینگ اور طالبان تیار کررہی ہے اور عدلیہ کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ جمشید احمد دستی نے کہاکہ سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کا مسئلہ اب کا نہیں‘ لڑکیوں پر اس طرح کے مظالم پہلے سے چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی تحقیق کیلئے جے آئی ٹی بنانا پڑے گی۔ میں 12فروری کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس حوالے سے قرارداد پیش کروں گا۔ پولیس کھلے عام ملزموں کا ساتھ دے رہی ہے۔ پولیس نے ہمیشہ طاقتور اور مالدار کا ساتھ دیا ہے۔ پولیس کی تفتیش میرٹ پر نہیں مال پر ہوتی ہے اور اس معاملے پر سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ پر ظلم کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی خاموشی انتہائی افسوسناک ہے۔ حکومت نے کاشتکاروں کو کچل کر رکھ دیا ہے۔ ”خبریں“ نے گنے کے کاشتکاروں کے مسائل کو بھی قابل تحسین انداز میں اجاگر کیا ہے۔ حکومت کے پاس گزشتہ 3سال کی گندم پڑی ہے جو فروخت نہیں ہورہی اور دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ گندم کا ایک ایک دانہ خریدا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گھر بیٹھنے سے کام نہیں چلے گا لوگوں کو حقوق کیلئے اٹھنا ہوگا۔ گھروں سے باہر نکلنا ہوگا۔ اس موقع پر القائم ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے سیدعلی رضا گردیزی نے کہا کہ ہمیں حقائق کو تسلیم کرنا چاہےے کہ ساری سرائیکی جماعتیں اکٹھی بھی ہوجائیں تو اسمبلی میں نہیں پہنچ سکیں گی۔ ہمیں کسی بڑی سیاسی جماعت سے اتحاد کرکے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا ہوگی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگر گلگت بلتستان صوبہ کے نام سے صوبہ بن سکتا ہے تو ملتان بہاولپور کے نام سے بھی صوبہ بن سکتاہے۔ ملک اللہ نواز وینس نے کہا کہ سرائیکی بیلٹ کے طالب علم کے ساتھ ظلم ہورہاہے۔ تمام تر بھرتیاں اَپر پنجاب سے ہوتی ہیں،ہم کس کا دکھ روئیں۔ ہمارے تو سارے لیڈر بھی لاہور میں ہوتے ہیں، انہیں علاقے کے مسائل سے کوئی سرکار نہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم سرائیکی، پنجاب اور اردو بولنے والوں کو ملا کر صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔ عمران خان، نوازشریف بھی لاہور کے ہیں اور زرداری کراچی کے ہیں، کوئی بھی پارٹی اس خطے کی نہیں ہے، ہمیں ایک نشان پر الیکشن لڑنا ہوگا۔ خواجہ غلام فرید کوریجہ نے کہا کہ جناب ضیاشاہد کے افکار سے بہت خوش ہوںِ ہم کھلے دل والے لوگ ہیں۔ ہم نے جاوی دہاشمی جو کہ سرائیکی ہیں کی مخالفت کی اور پنجابی عامر ڈوگر کو ووٹ دیکر جتوایا۔ سرائیکی وسیب کے لوگوں کو ایک فورم پر اکٹھا ہوکر ہر علاقے سے امیدوار کھڑا کرنا ہوگا۔ ملک مظہرعباس کات نے کہا کہ آئےے ملکر یہاں کے منتخب نمائندوں کے خلاف بغاوت کریں، ان کے خلاف الیکشن لڑیں، ہم جیتیں گے نہیں تو بہت سارے گندے انڈوں کو ہرا تو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر ظالم کے خلاف آواز اٹھانی ہے خواہ وہ سرائیکی ہویا پنجابی۔ آیئے سب ملکر سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کی مظلوم بچی کے لئے آواز بلند کریں۔ مظہر لاشاری نے کہا کہ سرائیکی وسیب کے نمائندوں کو کبھی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت نہیں مل سکتی۔ یہاں صوبے کی بات کرو تو غدار بن جاتے ہیں۔ بھارت میں 36سے زائد صوبے ہیں وہ تو نہیں ٹوٹا۔ ہمارا آئین سرائیکیوں کو تحفظ نہیں دیتا۔ ہم آئین میں تبدیلی کرانا چاہتے ہیں۔ ہم لاہور سے سے تعلق رکھنے والی پارٹیوں اور مذہبی جماعتوں سے الحاق نہیں کریں گے۔ سالہا سال سے دعویٰ کیاجارہاہے کہ یہاں سیکرٹریٹ منتقل ہوگا لیکن نہیں ہوسکا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے کو نیشنل فنانش کمیشن ضلع سطح پر تقسیم کرناچاہےے۔ پروفیسر شوکت مغل نے کہا کہ سرائیکی جماعتوں کااتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ الیکشن مہنگے ہوگئے ہیں اسلئے ہم نہیں لڑ سکتے مگر یہ تو کرسکتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں سرائیکی صوبہ شامل کرائیں۔ کالم نگار ظہور دھریجہ نے کہا کہ سرائیکی جماعتیں متوسط طبقے کے لوگ چلا رہے ہیں۔ ان کا اسمبلیوں میں پہنچنا مشکل ہے۔ ہمیں حقوق کی جنگ لڑنا پڑے گی۔ ڈاکٹر نخبہ لنگاہ نے کہا کہ اگر ہم ملکر چلیں گے تو کوئی سیٹ نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ اردو، پنجابی ، سرائیکی، مہاجر ہمارے ساتھی ہیں۔ ہمارے خطے کا حصہ ہیں، ایک دوسرے کو برا کہہ کر ہم اپنی کاسٹ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس دھرتی نے ہجرت کرکے آنے والوں کو اپنایا اور ہمارے آباﺅ اجداد نے ان کی مدد کی۔ ہم انہیں برا کیسے کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ذات، برادری اور مقصد کو اہمیت دینی چاہےے۔ اس لئے ملکر چلنا ہوگا۔ پاکستان سرائیکی ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما عابدہ بخاری نے کہا کہ الیکشن کے بغیر مقاصد مل نہیں سکیں گے۔ ہمارے لوگوں کو الیکشن کےلئے تیار ہونا چاہےے۔ ”خبریں“ نے سرائیکی صوبے کے حوالے سے بات کواحسن طریقے سے آگے بڑھایا، تاہم ابھی بھی اس خطے کے عوام کو مزید سوچ کی ضرورت ہے۔ سماجی ورکر ماہر تعلیم نعیم النساءنے کہا کہ اَپر پنجاب ہمارے بچوں کو رزق چھین رہا ہے اور ہمارے بچوں کو ملازمت نہیں مل رہی۔ ساری سیٹیں اَپرپنجاب لے جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ جس کوبھی پارٹی کاٹکٹ ملے گا سب کومل کر اس کی سپورٹ کرناہوگی۔ اجالالنگاہ نے کہاکہ روزنامہ ”خبریں“ مبارکباد کامستحق ہے ملتان میں ”خبریں “نے ”خبریں سرائیکی مشاورت“ کاخوبصورت کٹھ کیاہے۔ ”خبریں “ نے سرائیکی تحریک اورعوام کو جوتقویت بخشی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ ہمیں ایک پلیٹ فارم پراکٹھے ہوکر انہیں لاناپڑے گا او رسرائیکی پلیٹ فارم پر سرائیکی پنجابی کواکٹھا کرنا ہوگا۔ تبھی ہمارے اوپر سے یہ الزام مٹ سکے گا۔تحریک سرائیکستان کے صدر پیرمحمدجمیل نے کہاکہ نیشنل اسمبلی میں قانون سازی کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے سرائیکی صوبہ بنایاجائے۔ سرائیکیوں کو حقوق دینے کےلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔سیف اللہ سہرا نے کہاکہ آئندہ الیکشن میں جس پارٹی کے منشور میں سرائیکی صوبہ شامل نہ ہوا تواس کے ساتھ الحاق نہ کیاجائے اور ان کی مخالفت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ آئین کے ہونے تک سرائیکی صوبے کا قیام ناممکن ہے۔ ملک ممتاز جائی نے کہاکہ سرائیکی جمہوری لوگ اورجمہوری عمل کے ذریعے ہی صوبہ چاہتے ہیں۔ کسی نے سرائیکیوں کاکام نہیں کرنا۔ یہ کام ہمیں خودکرنا ہوگا۔ نہ سندھیوں نے سرائیکیوں کے کام آنا ہے اور نہ لاہور نے سرائیکی کے مسئلے حل کرنے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہرکوئی اپنا کام کرے۔ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے رانافراز نون نے کہا کہ عوام کی طاقت اورانقلاب جب آتا ہے تواس وقت آئین،الیکشن سمیت کچھ کام نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں پہلا مطالبہ صوبے کا ہو۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبے کی بات نہ کرنے والے سیاستدان کاگھیراو¿ کرینگے۔ سوجھیل دھرتی واس کے صدرشاہ نواز مشوری نے کہاکہ دستورہمیں اجازت نہیں دیتا کہ ہماراصوبہ ہو۔ انہوں نے کہا آئین میں تبدیلی کی جائے۔ پیپلزسرائیکی پارٹی کے چیئرمین ملک ذالنورین بھٹہ نے کہا کہ پیپلزسرائیکی پارٹی تمام سرائیکی لیڈروں اورجماعتوں کے اتحاد کی میزبانی کرنے کوتیار ہے۔انہوں نے کہاکہ اتحاد قائم کرکے صوبہ لینے کےلئے لائحہ مرتب کیاجاناچاہیے۔ انہوں نے اپنی خدمات دینے کی یقین دہانی کرائی۔ کامران تھہیم نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں ایم این اے اورایم پی ایز کی سیٹوں پر مشترکہ اتحاد کے طور پرامیدوار کھڑے کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پونم کی طرز پرنیااتحادبنایاجائے۔ جس میں نئے صوبے کے حصول کےلئے کوششیں بہتر ہونی چاہئیں۔ جام اظہرمراد نے کہاکہ آئندہ الیکشن میں بڑی سیاسی جماعتوں کو احتجاج اوردباو¿ کے ذریعے اس بات پرمتفق کیاجائے کہ وہ اپنے منشورمیں سرائیکی صوبہ بحا کریں۔ محمدارشد قریشی نے کہاکہ ہم حلقے کے اندر محرومیوں کے ذمہ داریوں کے خلاف مقابلہ کرینگے۔ نذیراحمدکٹپال نے کہاکہ الیکشن لڑنے کےلئے موضع کی سطح پر کام کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ جوپارٹیاں سرائیکی صوبے کے حق میں نہیں ہیں۔ وہ آئندہ الیکشن میں ناقابل برداشت ہوںگی۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارٹیاں اتحاد کرکے الیکشن لڑنے کےلئے سیٹوںا ورحلقوں کاتعین کرکے کام شروع کریں۔ اشرف حسین باقر نے کہاکہ سرائیکیوں کو جاگیردارانہ نظام کے خاتمے اور اپنے حقوق کے حصول کےلئے ایک ایجنڈے پر متحد ہونا چاہیے۔وسیب اتحاد کے چیئرمین شہبازاحمد نے کہا کہ متحدہوکر صوبے کے حقوق کےلئے آواز بلند کرناہوگی۔ جام فیض احمد نے کہاکہ ہمیں سرائیکی صوبے کی مخالف کرنیوالوں کاسوشل بائیکاٹ کرناہوگا۔ نواب مظفرخان مگسی نے کہاکہ سرائیکی کی شناخت کاتعین صوبے سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے صوبہ پنجاب کے نا م پرشناخت رکھنے والے صوبے کو وہ مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ تب بنے گا جب اوپروالے چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اوپروالے جب چاہیں صوبہ بن جائے گا۔ قیصرنواز نے کہاکہ ہمین پس ماندہ رکھنے والوں کامحاسبہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپرپنجاب ہمارے وسائل پرقابض ہے اور حقوق پربھی غاصب ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہمارے مسائل حل ہونے چاہئیں اورصوبہ بھی بننا چاہیے۔روزنانہ ”خبریں “ ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اخبارات میں جنوبی پنجاب اورلفظ سرائیکی لکھنے کاسہرا بھی جناب ضیاشاہد کے سر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شروع شروع میں جنوبی پنجاب اور سرائیکی خطے کے حقوق کی بات کرنے پر روزنامہ ”خبریں “ کومشکلاات کاسامنا کرناپڑا اور کئی بار ان کی مخالفت کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ”خبریں “ خطے کے حقوق اور صوبے کی تحریک میں یہاں کے عوام اور پسماندہ علاقوں کے ساتھ ہے۔روزنامہ ”خبریں “ کی سرائیکی مشاورت میں عابدہ بخاری اور اللہ نواز وینس نے قرارادادیں بھی پیش کیں۔ عابدہ بخاری نے بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کے شعبہ سرائیکی کی طالبہ کے ساتھ زیادتی کے واقعے پر قراردادپیش کی کہ لیکچرار اجمل مہار اور لڑکے کو قرارواقعی سزا دی جائے۔ اللہ نواز وینس نے بھی یونیورسٹی واقعہ بارے مذمتی قرارداد پیش کی۔ جس کی تائید کی گئی۔

 

ویرات کوہلی کی شادی کے بعد بڑی کامیابی

نئی دہلی(ویب ڈیسک ) بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی ہر ملک میں سنچری اسکور کرنے والے بلے باز بن گئے۔تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ ادکارہ سے ویرات کی شادی خوش نصیبی ثابت ہوئی کیونکہ انہوں نے دنیائے کرکٹ کا وہ ریکارڈ اپنے نام کرلیا جو اب تک کسی بھارتی کھلاڑی کے پاس نہیں تھا۔چھے(6) ایک روزہ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ نے مقررہ 50 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 269رنز بنائے تھے، جواب میں انڈیا نے 270رنز کا ہدف 46ویں اوور میں چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا

2018عوام ووٹ کے ذریعے اپنے وزیر اعظم کی توہین کا بدلہ لیں گے،نواز شریف

پشاور(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عوام وعدہ کریں کہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دے کر ووٹ کی توہین کا بدلہ لیں گے۔ پشاور میں ناردرن بائی پاس ٹول پلازہ کے قریب جلسے سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ اگر میری حکومت ختم نہ ہوتی تو بے روزگاروں کو روزگار مل چکا ہوتا، عمران خان آپ خیبرپختونخوا کے لوگوں کو کیوں دھوکہ دے رہے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں آپ کا حکمران جھوٹ بولنے اور الزام تراشی کا ماہر ہے، انہیں سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا ہے۔انہوں نے عمران خان پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہیلی کاپٹر میں بھی صادق اور امین نے چوری کی، درختوں کے نام پر اربوں روپے خزانے سے نکالے گئے،کہاں گئے وہ پیسے اور کہاں ہے وہ اسکول اور یونیورسٹیاں جن کا عوام سے وعدہ کیا گیا تھا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور پیسہ نہیں کھایا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا، 5 لوگوں نے عوام کے فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا اور یہ کھیل پچھلے 70 سالوں سے جاری ہے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ ووٹ عوام دیتے ہیں اور چند لوگ اس کو اپنے پاو¿ں کے نیچے روندتے ہیں، کیا چند لوگوں کو حق ہونا چاہیے کہ نواز شریف کو نکال دیں اور اب طلال چوہدری اور دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت میں بلایا گیا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ ہم کشتیاں جلا کر میدان میں اترے ہیں، نواز شریف کا ساتھ دیں گے تو عوام کو انصاف اور گھر بھی دیں گے۔ مریم نواز نے اپنے خطاب میں کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام بہادر اور دلیر ہیں اور لیڈر بھی دلیر ہونا چاہیے، کیا 5 سال کنٹینر پر بیٹھنے والا خیبرپختونخوا کے عوام کا لیڈر ہوسکتا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے امیر اور غریب کو ایک جیسی تعلیم ملے گی،کیا ایسا ہوا اور انہوں نے صوبے میں ایک اسکول بھی نیا نہیں بنایا بلکہ اسکول بند ہوگئے۔مریم نواز نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہاں ہے وہ بجلی جو عمران خان نے بنا کر دوسرے ملکوں کو ایکسپورٹ کرنی تھی۔مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے قصور کی زینب پرسیاست کی،بتائیں کہ اسما اور عاصمہ رانی کے قاتل کہاں ہیں۔

لندن کی سڑکوں پر کشمیر میں بھارتی مظالم کی تصویروں نے مودی سرکار کا پردہ چاک کر دیا

لندن ( ویب ڈیسک) دنیا بھر میں پاکستانی کل (پیر کو) یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے۔یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے برطانیہ کی سڑکوں پر جگہ جگہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا پردہ چاک کرتی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق 5 فروری کو دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جا رہا ہے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا پردہ چاک کرنا اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے آواز بلند کرنا ہے۔یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے برطانیہ میں کشمیر کی آزادی کیلئے متحرک گروپوں کی جانب سے جگہ جگہ پر بڑے بڑے پینافلیکس اورہورڈنگز آویزاں کیے گئے ہیں جن کا مقصد بھارتی مظالم کو اجاگر کرنا ہے۔ان بورڈز پر بھارتی مظالم کا نشانہ بننے والے کشمیریوں کی تصویریں لگائی گئی ہیں تاکہ لوگ اپنی آنکھوں سے بھارتی فوج کی بربریت کا نظارہ دیکھ سکیں۔

فیشن شو بھابھی ثانیہ کے جلوے

ممبئی(ویب ڈیسک )بھارت میں منعقدہ لیک می فیشن ویک میں بالی وڈ اسٹارز سمیت دنیا بھر سے کئی ماڈلز جلوے بکھیر رہے ہیں۔مشہور میک اپ برانڈ ‘لیک می’ کی جانب سے 31 جنوری سے شروع ہونے والے فیشن ویک کا آج آخری روز ہے جس میں بالی وڈ اسٹارز نے بھی خوب جلوے بکھیرے۔بھارتی ٹینس اسٹار اور پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی اہلیہ ثانیہ نے بھی لہنگا زیب تن کر کے ریمپ پر جلوے بکھیرے۔

لیبیا حادثے میں جاں بحق افراد کی لاشیں واپس لانے کیلیے اقدامات کررہے ہیں، دفترخارجہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک )ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ لیبیا میں کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانی افراد کی لاشیں وطن واپس لانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں۔اسلام آباد میں پریس بریفنگ کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ لیبیا میں کشتی حادثے کا واقعہ 31 جنوری کوپیش آیا اور اسی روز پاکستان مشن کے افسران جائے حادثہ پہنچ گئے تھے جنہیں بتایا گیا کہ حادثے میں 13 پاکستانیوں کی لاشیں مل چکی ہیں جب کہ حادثے میں 2 یا 3 افراد ہی زندہ بچے ہیں جن میں سے ایک پاکستانی ہے جس نے بتایا ہے کہ انسانی اسمگلرغیر قانونی طور پر کشتی کے مسافروں کو یورپ لے کرجا رہے تھے اور بدقسمت کشتی میں سوار 80 سے 90 افراد میں سے 32 پاکستانی تھے۔ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ 13پاکستانیوں میں سے 8 کی شناخت ہوگئی ہے جب کہ 4 پاکستانیوں کی لاشیں نہیں صرف پاسپورٹ ملے ہیں، جاں بحق پاکستانی شہریوں کی میتوں کو واپس لانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں اور اس عمل کی نگرانی وزیرِ خارجہ خواجہ آصف اور سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ خود کررہے ہیں ، میتیں وطن واپس لانے کے لئے پاکستانی سفارت خانے کو فنڈز بھی مہیا کر دیئے گئے ہیں امید ہے ایک ہفتے میں یہ عمل مکمل ہوجائے گا۔ جاں بحق شہریوں سے متعلق معلومات وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پردستیاب ہے۔