اسلام آباد(ویب ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ نے کارکردگی نہیں دکھائی تو ریاست غیرمتوازن ہوجائے گی۔اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان کی زیرصدارت خصوصی ٹربیونلز اور انتظامی عدالتوں کے ججز کا اجلاس ہوا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ججز کو اپنے رویے درست کرنا ہوں گے، انصاف وہ ہے جو ہوتا نظر آئے، آپ کو پوری ایمانداری سے قوم کی خدمت کرنی ہے، آپ کو حقائق پر فیصلے کرنے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ پاکستان سمیت کسی بھی ریاست کا بہت اہم ستون ہوتی ہے، اگر اس ستون نے کارکردگی نہیں دکھائی تو ریاست غیرمتوازن ہوجائے گی، ہائی کورٹ کا جج ماہانہ 9 لاکھ روپے اور روزانہ کی 40 ہزار روپے تنخواہ لیتا ہے، جب کہ سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے، تو کیا یہ ججوں کا فرض نہیں ہے کہ وہ روزانہ اتنے روپے کا کام بھی کریں۔
Yearly Archives: 2018

مقتولہ عاصمہ رانی کی بہن نے ایسے انکشافات کر دیئے کہ کیس میں نیا موڑ آگیا
پشاور (ویب ڈیسک )ایوب میڈیکل کالج کی مقتول طالبہ عاصمہ رانی کی بہن صفیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ضلعی صدر آفتاب عالم اپنے بھتیجے مجاہد آفریدی کی حرکتوں سے آگاہ تھے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عاصمہ نے کئی بار آفتاب عالم کو فون کرکے ملزم مجاہد کی حرکتوں کے بارے میں بتایا۔ پی ٹی آئی رہنما اگرانصاف نہیں دلاسکتے تو کم از کم جھوٹے الزامات تو نہ لگائیں۔جب سوشل میڈیا والوں نے آفتاب عالم سے سوال کیاکہ کیا آپ عاصمہ یا اس کے گھروں والوں کو جانتے ہیں تو آفتاب عالم نےانکارکردیا۔جس عاصمہ نے کہاکہ میںآفتاب عالم سے صرف اتناکہوں گی کہ وہ قرا?ن پرہاتھ رکھ کر انکار کرسکتاہے؟صفیہ نے کہا کہ میری بہن نے آفتاب عالم کو کئی ٹیلی فون کالز کی جس میں مجاہد کے تنگ کرنے کے بارے میں روتے ہوئے بتایا۔اس حکومت نے بدمعاشی شروع کررکھی ہے ?یہ ماں اوربہنوں کی عزتوں سے کھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ جو کہہ رہے ہیں بکواس کررہے کہ ہم نے رپورٹ دیر سے درج کرائی اس لئے مجاہد فرارہوگیا آفتاب عالم اور شہریارآفریدی سے صرف یہ کہوں گی کہ اگرانصاف نہیں دے سکتے تو کم از کم جھوٹا الزام بھی نہ لگائیں۔

رانا ثناءاللہ کے استعفے بارے حل کیلئے کمیٹی تشکیل، حمزہ شہباز پر اختلافات،پیر آف سیال شریف کیا کرنے وا لے ہیں ،دیکھئے خبر
سرگودھا(ویب ڈیسک) پیر آف سیال شریف خواجہ حمیدالدین کے رانا ثناءاللہ کے استعفے کے موقف پر معاملے کے حل کیلئے کمیٹی کی تشکیل اور اجلاس کے مقام کے پر اختلافات پیدا ہونے لگے۔صاحبزادہ قاسم سیالوی کے مطابق حکومت کی طرف سے کمیٹی میں اپنی مرضی کے ممبران داخل کرتے ہوئے حمزہ شہباز شریف کو بھی کمیٹی میں شامل کر لیا گیا ہے۔کمیٹی کا پہلا اجلاس بھی سی ایم ہاﺅس بلایا گیا ۔قاسم سیالوی نے بتایا کہ ملاقات میں یہ طے پایا گیا تھا کہکمیٹی کا اجلاس کسی تیسرے مقام پر منعقد کیا جائے گا۔ اس لئے حکومت کیجانب سے ایسے حربوں کو سیال شریف نے مسترد کردیا ہے ۔صاحبزادہ قاسم سیالوی نے کہا کہ آئندہ لائحہ عمل 5 فروری کو جھنگ کانفرنس میں دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پیر حمید الدین سیالوی نے ختم نبوت تحریک ایک بار پھر جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 5 فروری کو جھنگ اور 11 فروری کو گجرات میں ختم نبوت کانفرنس میں پیر آف سیال آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

اسٹنٹ کی تیاری ، سپریم کورٹ کے حکم سے آپ بھی خوش ہو جائینگے
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے مئی تک پاکستانی اسٹنٹ تیار کرنے کا حکم دیدیا۔ ڈاکٹر ثمرمبارک مند کو دیئے گئے 3 کروڑ 70 لاکھ روپے کے آڈٹ کی بھی ہدایت دے دی۔سپریم کورٹ میں غیر معیاری اسٹنٹس سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت، عدالت نے سماعت کے دوران ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو روسٹرم پر بلا لیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے اسٹنٹ تیار کرنے کی ذمہ داری ا±ٹھائی تھی۔ جس پر ڈاکٹر ثمر مبارک نے بتایا بطور چیئرمین نیسکام 2004 میں جرمنی سے مشین امپورٹ کی، سالانہ 10 ہزار اسٹنٹس تیار کیے جانے تھے، 37 ملین روپے کی لاگت سے منصوبہ شروع ہوا تھا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا جو اسٹنٹ آپ نے بنابا تھا وہ کہاں ہے، اپنی کارکردگی سے تحریری طور پر آگاہ کریں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا 37 ملین روپے کا آڈٹ نہیں ہوا، اسٹنٹس کے حوالے سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں کوئی درخواست زیرالتواء نہیں۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا تمام ٹیکنالوجی نسٹ کو منتقل کر دی گئی۔ نسٹ حکام نے اس موقع پر بتایا 30 ملین کی تو صرف مشین ملی تھی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا مئی تک ہر صورت پاکستانی اسٹنٹ تیار چاہیں، خود اپنے طور پر اسٹنٹ کو چیک کروائینگے جس نے کام نہیں کرنا ملک چھوڑ کر چلا جائے۔ سپریم کورٹ نے پمز سے اینجیو پلاسٹی کی بھی تفصیلات طلب کیں۔

کرکٹ اور ہاکی کے بعد پاکستان کیلئے بڑی خوشخبری
لاہور(ویب ڈیسک)اصلی سونے سے بنی فیفا فٹبال ورلڈ کپ ٹرافی عالمی دورے کے سلسلے میں لاہور پہنچ گئی۔روس میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ سے پہلے ٹرافی کا عالمی دورہ 22 جنوری سے شروع ہوا تھا، جو آج لاہور پہنچی ہے۔فیفا اور پاکستانی نمائندوں کا وفد تھائی لینڈ کے چیانگ مائی ائیرپورٹ سے خصوصی طیارے کے ذریعے پاکستان آیا ہے۔فرانس کے سابق فٹبالر کرسچین کیرمبیو اور فیفا کے دیگر نمائندے فٹبال کی عالمی تنظیم کے وفد میں شامل ہیں۔جب کہ پاکستانی وفد میں سابق کپتان یونس خان، گلوکارہ مومنہ مستحسن، قرة العین بلوچ، اداکارہ مایا علی اور دیگر شامل ہیں۔ لاہور میں فیفا ورلڈ کپ ٹرافی کے لیے کچھ ہی دیر میں ایک شاندار تقریب منعقد کی جائے گی جس میں ٹرافی کی نمائش ہوگی، اس کے دوران ملک کی مختلف نامور شخصیات سمیت دیگر افراد شرکت کریں گے۔فیفا ورلڈ کپ ٹرافی کا وزن 6 کلو گرام سے زائد ہے جو 18 قیراط سونے سے بنائی گئی ہے۔ فیفا شیڈول کے مطابق ورلڈ کپ ٹرافی پاکستان کے دورے کے بعد 4 فروری کو قازقستان روانہ ہوگی۔ ٹرافی چھ براعظموں کے 51 ممالک کے 91 شہروں کا سفر کرے گی جو 30 اپریل کو جاپان میں ختم ہوگا جہاں سے اسے روس پہنچایا جائے گا۔سابق کھلاڑیوں اور کوچز کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان کی فیفا رکنیت معطل ہے لیکن فیفا ورلڈ کپ ٹرافی کے پاکستان آنے سے کھیل کو فروغ ملے گا۔فیفا ورلڈ کپ ٹرافی لاہور میں ایک پروقار تقریب میں رونمائی کے بعد عوام کے لیے رکھی جائے گی، جہاں وہ ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنوا سکیں گے۔

افغان صدر نے پاکستانی وزیراعظم کا فون کیوں نہ سنا،چونکا دینے والی خبر
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان کے حالیہ حالات کے حوالے فون کیا تو انہوں نے فون سننے سے انکار کر دیا، یہ کیسا رویہ ہے افغان حکام کا ، کیا وہ اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں؟، محض طاقت کے بل پر نہیں ہوتا، کوئی بہت بڑی فوج بھی ہو اور اجنبی سرزمین میں جائے اور اس کے مقابلے میں کوئی ایک فیصد قوت بھی نہ رکھتا ہوتب بھی صرف مسئلہ حل طاقت سے نہیں ہوتا، اس کیلئے آپ کو ڈپلومیسی کی ضرورت ہوتی لوگوں کے دل و دماغ جیتنے کیلئے۔ افغانستان ویسے بھی ایک ایسی سرزمین ہے جس میں کبھی کوئی فاتح کامیاب نہیں ہوا، دوسرا مغالطہ ہے جس کو استعماری گھمنڈ کہا جا سکتا ہے۔ تیسرا مغالطہ افغانستان کی اشرافیہ کو ہے کہ وہ پاکستان کو بلیک میل کر سکتے ہیں، انڈر پریشر لانے کیلئے فیصلے کر سکتے ہیں، اور اس میں وہ پاکستان کے بدترین دشمن کو بھی موقع دیں گے کہ وہ وہاں سے دہشتگردی کرنا چاہتا ہے تو کر لے، اور اس میں ایک ہماری غلطی بھی ہے کہ بجائے اس کے کہ ہم ان سب حقائق کو سمجھیں جو امریکہ کے حوالے سے ، بھارت کے حوالے سے اور افغانستان کی اشرافیہ کے حوالے سے ہمیں درپیش ہیں۔ پاکستان نے یہ جو باڑ لگانے کا کام آج شروع کیا ہے کیونکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ دہشتگردی کی وجہ سے ہمارا 120بلین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے تو یہ فیصلہ آج سے 10سے 12سال قبل ہو جانا چاہئے تھااور یہ بات میں 7سے 8سال سے کہہ رہا ہوں۔وہاں جتنی گاڑیاں ہیں اس سے دس گنا زیادہ ٹائر منگوائے جاتے ہیں، وہاں کوئی بلیک ٹی نہیں پیتا مگر وہاں بلیک ٹی جاتی ہے جبکہ گاڑیوں کے پرزے بھی جاتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی بے شمار چیزیں ہیںجو وہاں منگوائی جاتی ہیں جو واپس آتی ہیں جس سے 100سے 150ارب روپے کا وہ ہمارا نقصان ہے۔ نہ ہم نے درست فیصلے کئے، ہم نے خواب دیکھا وہاں سٹریٹجک ڈیپتھ کا ،مگر ہم اس بات سے صرف نظر کر گئے کہ افغانوں کی پوری تاریخ گواہ ہے کہ وہ غیر ملکیوں کے ساتھ کو ہمیشہ شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

عاصمہ قتل کیس میں اہم پیشرفت ، گرفتار ملزم کے متعلق اہم انکشاف
کوہاٹ (ویب ڈیسک)کوہاٹ میں قتل ہونے والی ایوب میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مرکزی ملزم مجاہد اللہ آفریدی کے قریبی ساتھی شاہ زیب کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزم شاہ زیب نے واردات کے بعد مجاہد اللہ آفریدی کو فرار ہونے میں مدد فراہم کی۔ملزم شاہ زیب کا تعلق نواحی علاقے درملک سے ہے اور وہ کے ڈی اے میں رہائش پذیر تھا جہاں مقتولہ عاصمہ رانی کا بھی گھر ہے۔پولیس کے مطابق ملزم شاہ زیب، مقتولہ عاصمہ کی جاسوسی کرتا تھا اور قتل کے دن مجاہد کے ساتھ تھا۔علاوہ ازیں عاصمہ کے قتل میں گرفتار ایک اور ملزم صادق اللہ کی نشاندہی پر قتل میں استعمال ہونے والا پستول بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔دوسری جانب سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز جمیل اختر کا کہنا ہے کہ ملزم مجاہد اللہ کی گرفتاری کے لیے سعودی حکومت اور انٹر پول سے رابطے میں ہیں۔

شریف فیملی کی مشکلات کم نہ ہوئی ، لندن میں بھی تلاشی کی گونج
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے بعد لندن میں بھی تلاشی، نااہل نواز شریف اور ان کے خاندان کےلئے ایک اور مشکل کھڑی ہو گئی۔ شریف خاندان کی لندن میں جائیداد برطانوی حکومت کے ریڈار پر آ گئی ہے۔ نئے قانون کے تحت ایون فیلڈ کی جائیداد کو مشتبہ ملکیت کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق 5 مشتبہ جائیدادوں کی فہرست ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے برطانوی حکومت کو فراہم کی۔ نئے قانون کے مطابق اگر شریف خاندان برطانوی حکومت کو مطمئن نہ کر سکا تو جائیداد قرق کر لی جائے گی۔ لندن میں مشتبہ جائیدادوں کی فہرست میں ایون فیلڈ بھی شامل ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کمیونیکیشن منیجر نے تصدیق کر دی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں منیجر ڈومینک کواکب نے کہا کہ برطانوی حکومت جائزہ لے گی کہ جائیداد کےلئے رقم کہاں سے آئی اگر آمدنی کرپشن کا نتیجہ ثابت ہوئی تو جائیداد ضبط کی جا سکتی ہے۔

کلبھوشن دہشتگردی، بھارتی جریدے کے انکشافات نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا
نئی دہلی (آن لائن) بھارت کے معروف اخبار دی ہندو کے جریدے فرنٹ لائن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے نہ صرف پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ شروع کی ہوئی ہے بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور سزا پر نئی دہلی کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔بھارتی جریدی فرنٹ لائن کی جانب سے اس بات کا اعتراف اس رپورٹ کو مزید تقویت دیتا ہے جو کچھ ماہ قبل ایک ویب سائٹ دی کوئنٹ نے جاری کی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو کے ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ (را) کے بطور جاسوس سروس کے بارے میں بات کی گئی تھی۔دی کوئنٹ کی جانب سے پہلے جاری کردہ رپورٹ پر اسٹاف کو سخت دبا کا سامنا کرنا پڑا تھا اور فرنٹ لائن جریدے کی مضمون میں اس رپورٹ کی کچھ چیزوں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا۔فرنٹ لائن میں پروین سوامی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ 2013 کے بعد سے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف خفیہ کارروائی کا پروگرام بنایا گیا، جسے ابتدائی طور پر قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول دیکھ رہے تھے جبکہ اب اسے را کے انیل دھشمنا دیکھ رہے ہیں اور ان کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے انہیں بے مثال کامیابی حاصل ہوئی لیکن سزائے موت کے قیدی کلبھوشن یادیو کی کہانی یہ واضح کرتی ہے کہ یہ خفیہ جنگ کسی خطرے سے کم نہیں۔جریدے کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ کلبھوش یادیو بطور نیوی افسر ریٹائر ہوچکا لیکن ریاست کے سامنے اس بات سے انکار کردیا کہ اصل میں وہ کب ریٹائر ہوا۔پروین سوامی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ ان کی جانب سے بھارتی نیول ہیڈ کوارٹر کو خط بھی لکھا گیا تھا کہ آیا کھلبوشن یادیو نیوی کے حاضر سروس افسر ہیں؟ لیکن اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا گیا بلکہ اس معاملے سے متلعق وزارت خارجہ سے رجوع کرنے کا کہا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں سب کچھ عوام کے سامنے ہے اور مزید اس میں کچھ اضافے کی ضرورت نہیں۔بھارتی جریدے کے آرٹیکل میں بتایا گیا کہ نامعلوم ذرائع کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو نے خفیہ سروسز کے لیے رضا کارانہ خدمت کی جبکہ ایک موقع پر ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کی اور اسے غیر معمولی جرات پر منتخب کیا۔تاہم بھارتی نیوی کے ایک سینئر اہلکار نے آرٹیکل کے مصنف کو بتایا کہ کمانڈر یادیو اس بات پر زور دیتا تھا کہ اسے نیوی کے پے رول پر بحال رہنے کی اجازت دی جائے اور اس کی ترقی اور تنخواہ محفوظ رہے لیکن نیوی کے پاس غیر ملکی کام کرنے والوں کے لیے ایسا نظام نہیں تھا۔خیال رہے کہ پروین سوامی باقاعدگی سے بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے لیے لکھتی ہیں لیکن ان کا آرٹیکل فرنٹ لائن میں شائع ہوا نہ کہ انڈین ایکسپریس میں، جس سے بات واضح ہوتی ہے کہ انہوں نے ان کا آرٹیکل چھاپنے سے انکار کردیا تھا۔آرٹیکل میں کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو نے 1987 میں بھارتی نیوی جوائن کی اور ان کا سروس نمبر 41558Z تھا اور انہیں 13 سال کی خدمات کے بعد سال 2000 میں کمانڈر کے رینک پر ترقی دی گئی لیکن بھارت کے گیزیٹ کے محفوظ شدہ ڈیجیٹل عوامی دستاویزات میں وزارت دفاع کی کچھ فائلوں میں سے سال 2000 کے چند ماہ کا ریکارڈ ہٹا دیا گیا، جس کے باعث کلبوشن یادیو کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے کوئی تفصیلات موجود نہیں۔

میمو گیٹ کیس کے نوٹسز جاری ، نام جان کر آپ حیران ہونگے
اسلام آباد (اے این این) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے 3 رکنی بینچ تشکیل دے دیا جبکہ کیس کی سماعت کے لیے 8فروری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے میموگیٹ کیس میں 24 فریقین کو بھی نوٹس جاری کردیے ہیں جن میں سابق وزیراعظم نواز شریف، اسحاق ڈار، عبدالقادر بلوچ، غوث علی شاہ، حسین حقانی، اقبال ظفر جھگڑا، راجہ فاروق حیدر، حفیظ الرحمان، مولوی اقبال حیدر اور شفقت اللہ وغیرہ شامل ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران میموگیٹ کیس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ میموگیٹ اسکینڈل کا کیس اس وقت کے اپوزیشن لیڈر نواز شریف سپریم کورٹ میں لے کر گئے تھے جس کے بعد حسین حقانی کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔ مارچ 2017میں اس وقت کے وزیر دفاع اور موجودہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے حسین حقانی کے امریکی اخبار میں شائع ہونے والے اس مضمون کی پارلیمانی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ ان کے امریکا سے قریبی تعلقات نے حسین حقانی کے کمپانڈ پر کارروائی کی راہ ہموار کی۔ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا تھا کہ سابق سفیر یہ وعدہ کر کے بیرون ملک گئے تھے کہ وہ پاکستان واپس آئیں گے لیکن وہ اب تک واپس نہیں آئے۔ امریکی اخبار میں حسین حقانی کے مضمون کی اشاعت اور میڈیا پر معاملہ اٹھائے جانے کے بعد خود پیپلز پارٹی نے بھی حسین حقانی پر غداری اور پاکستان مخالف عناصر کی ایما پر مسلح افواج کو بدنام کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ 21جنوری 2018کو سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق کوہاٹ کے دو پولیس تھانوں میں مسلح افواج کے خلاف نفرت انگیز تقریر اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف بات کرنے پر حسین حقانی کے خلاف تین ایف آر درج کرائی گئی تھیں۔ حسین حقانی کی جانب سے بھیجے جانے والے میمو میں مبینہ طور پر یہ کہا گیا تھا کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپانڈ پر امریکی حملے کے بعد ممکن ہے کہ پاکستان میں فوجی بغاوت ہوجائے۔میمو گیٹ میں اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت کے لیے امریکا سے معاونت مانگی گئی تھی تاکہ حکومت ملٹری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو قابو میں رکھ سکے۔اس سلسلے میں تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا جس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مذکورہ میمو درست ہے اور اسے امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔ کمیشن نے کہا تھا کہ میمو لکھنے کا مقصد امریکی حکام کو اس بات پر قائل کرنا تھا کہ پاکستان کی سول حکومت امریکا کی حامی ہے۔