بلوچستان حکومت ہچکولے کھانے لگی ،وزیر اعلی کو بڑا دھچکہ۔

کوئٹہ، اسلام آباد، ڈیرہ بگٹی (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) بلوچستان میں مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت بیچ منجدھارکے ہچکولے ،کھانے لگی مسلم لیگی حلقے سرجوڑ کر بیٹھ گئے، اقتدار کی ہما جمیعت علمائے اسلا م (ف )کی حمایت سے مشروط کردی گئی ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 65ہے، حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت کے لیے 33ارکان کی حمایت درکارہے،ثنااللہ زہری کی اتحادی حکومت میں 53ارکان شامل تھے،مسلم لیگ ن اوران کی اتحادی جماعتوں کے 28ارکان نے زہری حکومت کے خلاف علم بغاوت بلندکردیاہے،باغی ارکان کا دعوی ہے کہ انہیں 38ارکان کی حمایت حاصل ہے۔بلوچستان میں پارٹی پوزیشن ک لحاظ سے ن لیگ کے20ارکان ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے14،نیشنل پارٹی کے 11،جے یوآئی کے 8،ق لیگ کے 5 اوربلوچستان نیشنل پارٹی کے 2ارکان ہیں،جب کہ 2 آزاد ارکان اسمبلی بھی ہیں ۔بی این پی عوامی،اے این پی اورمجلس وحدت مسلمین کا ایک ایک رکن ہے۔بلوچستان اسمبلی میں ن لیگ کے زیادہ ترارکان حکومت مخالف کیمپ میں چلے گئے ہیں،خیال ہے کہ ثنااللہ زہری کے ساتھ صرف دویاتین پارٹی ارکان ہی ہیں،جے یوآئی کے 8ارکان نے بھی تحریک عدم اعتماد پردستخط کیے ہیںتاہم مولانا فضل الرحمان کی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد حالات میں تبدیلی کے اشارے ملے ہیں،نیشنل پارٹی کے ایک رکن نے بھی پارٹی پالیسی کے برعکس ثنااللہ زہری کے خلاف علم بغاوت بلندکردیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کےخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد غیر یقینی اور اگر مگر کی صورتحال بدستور قائم ،وزیراعلیٰ بلوچستان کےخلاف ن لیگ سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر محنت وافرادی قوت راحت جمالی اور صوبائی مشیر ایکسائز عبدالماجد ابڑو نے بھی عہدوں سے مستعفی ہونے کااعلان کردیاہے ،جس کے بعد اب تک مستعفی ہونے والے وزراء،معاونین خصوصی کی تعداد5ہوگئی ہیں ۔رواح ہفتے کے دوران مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر داخلہ میرسرفرازاحمد بگٹی ،پاکستان مسلم لیگ(ق) کے میر عبدالقدوس بزنجو ،پرنس احمد علی ،مجلس وحدت المسلمین کے آغا رضا سمیت دیگر نے تحریک عدم اعتماد جمع کی اوردعویٰ کیاکہ ان کے پاس تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرانے کیلئے مطلوبہ اکثریت حاصل ہے جب سابقہ ٹرائیکا کے سرگرم ہونے اور تحریک عدم اعتماد کی خبریں میڈیا کی زینت بنی تو حکومت میں شامل اہم اتحادی جماعت پشتونخوامیپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو اپنی جماعت کے اراکین اسمبلی کے ساتھ ہنگامی پریس کانفرنس کرناپڑی جس میں انہوں نے اس بات کااعادہ کیاکہ ان کی جماعت ن لیگ کے ساتھ اتحادی ہے اور وہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنائینگے۔ صوبائی وزیر راحت بی بی نے ناراض گروپ کی حمایت کر دی۔ دوسری جانب بلوچستان اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد کے ارکان کی درخواست پر 9 تاریخ کو اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے لئے وزیراعلی بلوچستان کو اجلاس کا پرپوزل ارسال کر دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 9 جنوری کو ہوگا۔ سابق صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کے حمایت میں ڈیرہ بگٹی سوئی اور پیرکوہ میں ان کے حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں ریلیوں میں قبائلی عمائدین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی سوئی میں ریلی کی قیادت سابق صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کے بڑے بھائی میر جان محمد بگٹی جبکہ ڈیرہ بگٹی میں ڈسٹرکٹ چیئرمین میر غلام نبی بگٹی نے کی سوئی میں ریلی پاکستان ہاوس سے شروع ہوکر اللہ والی چوک پر اختتام پذیر ہوگئی ریلی کے شرکا نے سابق صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی سے اپنے والہانہ محبت کا اظہار کیا ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنما میر جان محمد بگٹی نے میر سرفراز بگٹی کو عہدے سے ہٹانے اور ناروا سلوک کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ بگٹی کے عوام کو نواب ثنا اللہ زہری کا یہ فیصلہ ہرگز قبول نہیں جبکہ ڈیرہ بگٹی میں ریلی سنگسیلہ موڑ سے شروع ہوکر چلڈرن پارک سول ہسپتال میں اختتام پذیر ہوگئی ریلی میں سینکڑوں موٹر سائکلیں اور گاڑیاں بھی شامل تھیں۔

 

عالمی دنیا سے پاکستان کو اہم ملکوں کی حمایت حاصل۔

استنبول ( آن لائن ) چین کے بعد ترکی بھی پاکستان کی حمایت میں میدان میں آگیا ، ترکی نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ، ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل پاکستان اور ایران کے
اندرونی معاملات میں مداخلت بند کریں۔فرانس روانہ ہونے سے قبل استنبول میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے، جب کہ عراق، شام، لیبیا، تیونس، سوڈان اور چاڈ میں بھی اسی طرح کی مداخلت کی جارہی ہے یہ سارے اسلامی ممالک ہیں اور وہاں کے عوام مسلمان ہیں یہ تمام ممالک قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں۔ترک صدر نے کہا کہ عراق اور شام میں امریکا سمیت متعدد مغربی ممالک عوام کو ایک دوسرے سے الجھاتے اور تفرقہ پیدا کرتے رہے ہیں، اردگان نے دعویٰ کیا ہے کہ واشنگٹن انقرہ کے خلاف سنجیدہ نوعیت کی سازشوں کے عمل کو برقرار رکھے ہوئے ہے جب کہ ترکش سفارت کار کو ایران کی معاونت کے الزام میں ملنے والی امریکی عدالت سے سزا پر نظرثانی کی جائے۔

رانا ثناء نے خود کو کٹہرے میں پیش کر دیا

لاہور: وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدارت ایوان وزیراعلی میں علماءکنونشن انعقاد ہوا ، جس میں صوبائی وزرائ، اراکین اسمبلی اور ملک بھر سے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے جیدعلماءکرام نے شرکت کی -وزیراعلی نے ختم نبوت کے مسئلے اور امریکی صدر کے ٹویٹ پر پرجوش اور مدلل تقریر کی -وزیر اعلٰی کا کہنا تھا کہ رانا ثنا ا للہ کی ختم نبوت کے حوالے سے دیے گئے بیان کی صفا ئی پیش کردی ہے اور قادیانوں کے حوالے سے اپنا موقف بھی واضح کر چکے ہیں ۔ جس کے بعد بحث کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناءا للہ نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ختم نبوت میرے ایمان کا بنیادی جزو ہے- ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے- انہوں نے قادیانیوں کو کافر اور غیر مسلم قرار دیتے ہوے کہا قادیانی دین اسلام کے اندر فتنے کا سبب ہیں-علماءکرا م نے پنجاب کی ترقی کے حوالے سے وزیراعلی شہبازشریف کے اقدامات کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ علماءکے کنونشن کا انعقاد خوش آئند امر ہے ۔تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماءنے علماءکانفرنس 2018میں رانا ثناءاللہ کے حق میں بیان دے دیا ۔علماءانتشار پھیلانے
والوں کے خلاف یک زبان ہو کر ملک کی سا لمیت کے لیے حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ
کھڑے ہو گئے۔

ملک کے فیصلے کون کرتا ہے؟پرویز رشید کے اہم انکشافات۔

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ سعودی حکمرانوں اور شریف برادران کے تعلقات سے ہر خاص و عام واقف ہے۔ مخالفین جس قسم کے الزامات لگا رہے ہیں۔ وہ اخلاقیات اور ڈپلومیسی کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔ انہیں یہ سوچنا چاہئے کہ اس طرح ہمارے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ نوازشریف صاحب کے پاس سعودی عرب کے علاوہ بھی کئی ممالک سے دوروں کی دعوتیں موجود ہیں جو وقت آنے پر وہ ضرور کریں گے۔ نوازشریف صاحب کے دھماکہ خیز اعلانات کی ضرورت میڈیا کی سکرین کو ہوتی ہے جنہوں نے ”نیوز الرٹ“چلانا ہوتے ہیں۔ سیاست دان مناسب وقت پر بات کتے ہیں۔ نوازشریف صاحب نے یہ نہیں کہا کہ کوٹ مومن کے جلسے میں انکشافات کروں گا راز کی کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے ہماری عوام بہت کچھ جانتے ہیں ملکی تاریخ میں مارشل لا بھی لگے۔ عدالتوں نے پی سی او کے تحت حلف بھی اٹھائے۔ عدالتوں نے ایسے فیصلے بھی کئے جن پر آج تنقید ماضی سے بڑھ کر ہو رہی ہے۔ جسٹس منیر کے فیصلے سے لے کر آج تک بہت سے فیصلوں پر تنقید ہو رہی ہے۔ ہاں نوازشریف صاحب کے پاس واقعات اور افراد کے نام ضرور ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان آج جس دور سے گزر رہا ہے اس میں جتنا انہوں نے کہہ دیا وہ کافی ہے اور یہ ان لوگوں کیلئے ہے جو شرارتوں سے باز نہیں آتے۔ جناب ضیا صاحب آپ کی مجھ سے محبت بہت پرانی ہے۔ میں اس وقت وزیر بھی نہیں تھا۔ جب سے آپ کی، میری محبت چلی آ رہی ہے۔ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے آپ سے محبت رہی ہے اور رہے گی۔ میں نے خود وزارت لینے سے انکار کر دیا ہوا ہے۔ اخبارات میں بھی خبر چھپ چکی ہے کہ میں نے کانوں کو ہاتھ لگا کر وزارت سے توبہ کی ہے کیونکہ ہمارے ملک میں فیصلے پارلیمنٹ کی بجائے کہیں اور سے ڈکٹیٹ کئے جاتے ہیں جس کا وزیراعظم کو بھی اختیار نہیں ہوتا۔ لہٰذا می ںبے ”لگام اور بے رقاب“ سواری پر چڑھنے کو تیار نہیں ہو۔ لہٰذا میں سیاسی کارکن کے طور پر ہی کردار ادا کرتا رہوں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینل ۵ کے پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمن سےے بلوچستان اسمبلی کے بارے گفتگو کی ہے کیونکہ بلوچستان اسمبلی میں جے یو آئی (ف) کے کافی ارکان ہیں۔ لین وہ وہاں اپوزیشن میں ہیں۔ اس وجہ سے وزیراعظم نے یقینا انہیں اعتماد میں لیا ہو گا۔ سرفراز بگٹی نے ہمارے پروگرام میں خود کہا تھا کہ اگلا وزیراعلیٰ ہماری پارٹی ہی سے ہو گا لیکن میں نہیں ہوں گا۔ کوئی سینئر رکن ہو گا۔ میرے خیال میں سنیارٹی کے اعتبار سے صالح محمد بھوتانی سب سے آگے ہیں۔ کیونکہ اکبر بگٹی کے ساتھ یہ وزیر رہ چکے ہیں اور خاندانی اعتبار سے وہ اختر مینگل اور عطاءاللہ مینگل سے تعلق رکھتے ہیں یہ سنجیدہ مزاج اور متحمل انسان ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ موجودہ وزیراعلیٰ کو تبدیل کر کے انہیں لگا دیا جائے گا لگتا ہے کہ ثناءاللہ زہری حکومت چلنا اب مشکل ہے۔ چین یہ چاہتا ہے کہ لوگ ڈاکٹر سے رشتہ توڑ کر چین کی کرنسی سے رشتہ جوڑ لیں؟ میاں شہباز شریف کچھ عرصہ سے زیادہ ہی خوش لباس ہو گئے ہیں اور ہیٹ وغیرہ بھی زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔ بانکے ترچھے نوجوان دکھائی دیتے ہیں ان کے لباس پر عمران خان کو شکایت ہو تو ہو۔ لوگوں کو ہر گز اس پر اعتراض نہیں ہے۔ شریف برادران سعودی عرب گئے تھے۔ اس کی گتھی ابھی تک نہیں سلجھی۔ لوگ مختلف اارا دے رہے ہیں۔ کوئی این آر او کا ذکر کر رہا ہے کوئی کہہ رہا ہے۔ شہبازشریف خود کو اوکے کروانے سعودی عرب گئے تھے۔ بقول پرویز رشید صاحب آج بھی فیصلے کہیں اور سے کئے جا رہے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی صاحب کی وزارت عظمیٰ کے بارے بھی ان کا یہی خیال ہے لہٰذا میں ایسی سیٹ لینے کو تیار نہیں ہوں۔ جو میرے قابو میں ہی نہ ہو یہ تو انہوں نے بہت بڑا انکشاف کر رہا ہے۔2018ءکے الیکشن میں اگر مسلم لیگ (ن) دوبارہ جیت جاتی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ پرویز رشید صاحب کے تحفظات یہ ہیں کہ دو تہائی اکثریت کے باوجود ہے آپ یہاں حکومت نہیں کر پاتے تو اس پر اور گفتگو ہونی چاہئے۔ آصف زرداری صاحب کو مبارک ہوو ان کے گھر میں ایک کی بجائے دو، دو مقرر ہو گئے ہیں۔ باپ اور بیٹے نے ایک ہی دن میں دو شہروں کو بھگتا دیا۔ ہم بھٹو صاحب کے بہت معترف ہیں لیکن ان کے دور میں ہم نے اتنے چھتر کھائے ہوئے ہیں قیدیں، اخبارات کی بندش، جیلیں۔ ایف ایس ایف کے ذریعے جے رحیم کی مرمت بھی دیکھی ہے۔ حنیف رامے سے لے کر خورشید حسن میر تک معراج محمد خان کا حال بھی دیکھا مصطفی کھر کو تو نکالتے ہوئے بھی دیکھا بھٹو صاحب، قائداعظم کے بعد واحد لیڈر تھے جن کے لئے عوام اس طرح نکلتے تھے۔ لیکن جب انہیں قوت ملی۔ وہ آةستہ آہستہ ان کے کارنامے کھل گئے۔ اور ان کی مقبولیت کم سے کم ہوتی گئی۔پاکستان میں میڈیا کو محمد خان جونیجو کے دور میں سب سے زیادہ آزادی ملی انہوں نے پہلی تقریر میں مینار پاکستان پر کہا جناب صیاءالحق اس مارشل لا کو چلتا کریں ہم جمہوریت کو لانا چاہتے ہیں۔ بھٹو کا اپنا مقام ہے۔ ان سے اچھا مقرر، فارن منسٹر، عالم اسلام کو اکٹھا کرنے والا، پاکستان کا ایٹمی پروگرام مرتب کرنے والا اور کوئی نہیں تھا۔وہ پاکستان سے باہر بہت اچھے تھے نامعلوم پاکستان کے اندر انہیں کیا ہوا۔جوتا انہوں نے پکڑا ہوتا تھا اور اپنے ساتھیوں تک کی پٹائی لگاتے رہے۔ اعتزاز احسن اور شیخ رشید کے مطابق 9 جنوری کو ایک بڑا دھماکا ہونے والا ہے طاہر القادری کے گھر تو آٹھ تاریخ کو اجلاس ہونا ہے۔ معلوم نہیں 9 کی ڈیڈ لائن کیوں دے رہے ہیں۔ یقینا طاہر القادری کے اجلاس میں کوئی نہ کوئی بڑا فیصلہ ہونے والا ہے۔ سابق وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ 9 جنوری کو اجلاس ہو گا۔ جس میں یہ موشن، ٹیبل ہو گی۔ اس کے بعد سپیکر کی مرضی ہے کہ وہ 3 دنوں میں اجلاس بلا کر ووٹنگ کروا دے یا 7 دنوں میں اگر معاملہ 7 دنوں تک بھی جاتا ہے کہ 15 یا 16 کو نئے وزیراعلیٰ کیلئے ووٹنگ ہو جائے گی۔ ہمارے گروپ نے ابھی نئی وزیراعلیٰ کا نام فائنل نہیں کیا ہے۔ ہمارے ہاں کئی سینئر ساتتھی موجود ہیں۔ نواب چنگیز مری، جان جمالی، میر عبدالقدوس بزنجو اور بھی دیگر ساتھی ہیں۔ ہمیں جلدی نہیں۔ مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 20 ہے جس میں سے 14 سے زائد ہمارے ساتھ ہیں۔ ظاہر ہے انہیں ہمارا ساتھ دینا چاہئے۔ بلوچستان کی سیاست دوسرے صوبوں سے ذرا ہٹ کے ہے۔ فرض کریں کہ سینٹ کا الیکشن اس لئے نہ ہونے دیا جائے کہ نوازشریف کو اکثریت نہیں دینی ہے۔ تو ہمارے لئے بہتر یہ تھا کہ ہم اپنی مرضی کے ارکان کھڑے کر دیتے کیونکہ بیلٹنگ سیکرٹ ہونی تھی۔ سابق وزیرخزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان کافی عرصہ سے یہ گفتگو چل رہی تھی کہ ڈالر کی بجائے ”ین“ میں تجارت کی جائے۔ تا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے سلسلے میں ”ین“ کو ترجیح دی جائے۔ سی پیک ایک بہت بڑا منصوبہ ہے۔ اس پر ڈالر میں سرمایہ کاری کرنے کا نہ تو چین کو فائدہ ہے نہ پاکستان کو۔ چین اس وقت دنیا کی بہت بڑی اکنامی ہے۔ امریکہ کے بعد یہ دوسرے نمبر پر آ چکی ہے۔ تجارت کے معاملات امریکہ کی نسبت چین کے زیادہ تر چین چاہئے گا کہ دنیا کے دیگر ممالک بھی ”ین“ میں تجارت کریں تا کہ باقی دنیا کو بھی ڈالر سے نجات مل جائے۔ اس طرح امریکی اجارہ داری بھی کم ہو گی۔

 

گیل پی ایس ایل کے بعد آئی پی ایل سے بھی فارغ

ممبئی(ویب ڈیسک) انڈین پریمیئر لیگ کے اگلے ایڈیشن کیلئے فرنچائزوں نے اسکواڈ میں برقرار رکھنے جانے والے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے اور رائل چیلنجرز بنگلور نے بھارتی قائد اور اسٹار بلے باز ویرات کوہلی کو برقرار رکھا ہے جبکہ کرس گیل کو ڈراپ کردیا ہے۔بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے رواں برس ہونے والے آئی پی ایل ایونٹ کیلئے ٹیموں کی طرف سے برقرار رکھے گئے کھلاڑیوں کی فہرست جاری کر دی جس کے تحت رائل چیلنجرز بنگلور نے کوہلی کو 17 کروڑ کے عوض برقرار رکھا۔کوہلی واحد کھلاڑی ہیں جنہیں آئی پی ایل کیلئے مختص 15 کروڑ سے زائد رقم میں برقرار رکھا گیا۔رائل چیلنجرز بنگلور نے جنوبی افریقہ کے اے بی ڈی ویلیئرز اور سرفراز خان کو بھی اسکواڈ میں برقرار رکھا ہے۔ممبئی انڈینز نے روہت شرما، ہردک پانڈیا اور جسپریت بمرا، کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے سنیل نارائن اور آندرے رسل، دہلی ڈیئر ڈیولز نے رشابھ پانٹ، کرس مورس اور شری یاس آئیر کو ٹیم کا حصہ رکھا۔کنگز الیون پنجاب نے اکشر پٹیل، سن رائزرز حیدرآباد نے کپتان ڈیوڈ وارنر اور بھنشور کمار جبکہ پابندی کے بعد لیگ میں واپس آنے والی چنئی سپر کنگز نے مہندرا سنگھ دھونی، سریش رائنا اور روندرا جدیجا کو اسکواڈ میں برقرار رکھا۔اسی طرح پابندی کا شکار ایک اور ٹیم راجستھان رائلز نے اسٹیون اسمتھ کو برقرار رکھا ہے۔دس برس تک رائل چیلنجرز بنگلور سے منسلک رہنے والے جارح مزاج ویسٹ انڈین اوپنر کرس گیل اس بار ٹیم میں جگہ برقرار رکھنے میں ناکام رہے اور اس بار کھلاڑیوں کی نیلامی میں ان کی نظریں خریدار پر ہوں گی۔دوسری جانب دہلی ڈیئر ڈیولز نے رواں برس شیڈول انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کیلئے سابق آسٹریلین بلے باز اور کپتان رکی پونٹنگ کی بطور ہیڈ کوچ خدمات حاصل کر لیں۔پونٹنگ کو راہول ڈراوڈ کی جگہ یہ ذمہ داری دی گئی ہے جنہوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ کام کرنے کی خاطر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

 

 

 

 

 

 

 

 

مجھ میں ذوالفقار علی بھٹو کی روح داخل ہو گئی ہے، آصف زرداری

میرپورخاص(ویب ڈیسک) سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ان کے اندر ذوالفقار علی بھٹو کی روح داخل ہوگئی ہے۔میرپور خاص میں شہید بینظیر بھٹو اسٹیڈیم میں منعقدہ ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کے حوالے سے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ بھٹو خاندان سے ہیں لیکن یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ ان کے اندر پیپلز پارٹی کے مرحوم قائد ذوالفقار علی بھٹو کی روح داخل ہوگئی ہے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی مزدوروں اور مظلوموں کی جماعت ہے اور وہ تمام مظلوموں کو ان کی حقوق دلوائیں گے اور یہی ذوالفقار علی بھٹو نے سکھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج تھر میں بجلی کا کارخانہ لگ رہا ہے، ایئرپورٹ بن رہا ہے، آج تک غریب عوام کو جو کچھ بھی دیا پیپلز پارٹی نے دیا اور جو وعدے عوام سے کیے وہ پورے کر کے دکھائے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ آئندہ بھی مراد علی شاہ سندھ کے وزیرِ اعلیٰ ہوں گے۔خطاب سے قبل آصف علی زرداری نے پارٹی کے دیگر قائدین کے ہمراہ ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت مشکلات کا سامنا اس لیے ہے کیونکہ پاکستان میں نااہل حکمران حکومت کر رہے تھے، انہیں جس مقصد کے لیے حکومت میں لایا گیا تھا اس کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوا بلکہ ان کے دوستوں کی صنعتیں لگتی گئیں۔

 

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سب سے بڑے ڈرامے باز ہیں ،عمران خان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو سب سے بڑا ‘ڈرامے باز’ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امریکیوں کو خوش کرنے کے لیے ہر روز نیا ہیٹ پہنتے ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں سب لوگ شلوار قمیض پہنتے ہیں، لیکن شہباز شریف نے اپنے سارے سوٹ نکالے ہوئے ہیں اور اسی لیے ہر روز نئے نئے ہیٹ (ٹوپی) پہنتے ہیں تاکہ امریکیوں کو یہ بتا سکیں کہ میں بھی ان ہی کی طرح ہوں۔عمران خان نے شریف برادران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، یہ دونوں بھائی دو دو مرتبہ بالترتیب وزیراعظم اور وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں اور انہوں نے امریکیوں سے مطالبہ کیا کہ انہیں تیسری مرتبہ بھی باری دلوا دی جائے۔عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ‘شہباز شریف نے گزشتہ دور میں امریکا سے حکومت بحال کروانے کی درخواست کی تھی۔پی ٹی آئی چیئرمین نے الزام عائد کیا کہ ‘شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نےانتہا پسندگروپوں کو پالا ہوا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان کو دی جانے والی دھمکی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا ہے کہا امریکا اپنی 16 سالہ ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے، جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہمیں 25 ارب روپے کے نام پر ذلیل کر رہا ہے، جبکہ اسحاق ڈار کے بیٹے کے دو ٹاور ہی 25 ارب روپے کے ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے سابق وزیراعظم کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ نواز شریف کے 300 ارب روپے ملک سے باہر پڑے ہیں، جو وہ چوری کرکے لے گئے تھے۔عمران خان نے امریکا کے موجودہ رویے کا ذمہ دار اپنے ملک کے طبقہ اشرافیہ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں انڈین لابی کی ضرورت نہیں، ہمارے اپنے لیڈر ملک کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اس ملک کے ادارے مافیا کے ہاتھوں مفلوج ہیں۔پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو افغانستان میں مکمل امن چاہتا ہے اور افغانستان کا امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔اس سے قبل عمران خان نے پاک فضائیہ کے پہلے مقامی سربراہ سابق ایئرچیف مارشل اصغر خان کی وفات پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اصغر خان ایماندار، صادق اور امین تھے۔ان کا کہنا تھا، ‘مجھے خوشی ہوئی تھی کہ اصغرخان نے اپنی پارٹی پی ٹی آئی میں ضم کی تھی اور انہوں نے انتخابات میں دھاندلی پر بڑی جدوجہد کی۔عمران خان نے مزید کہا کہ اصغر خان کیس پر پوری طرح پیش رفت کریں گے۔

33ارب ڈالر امداد کا دعویٰ کرنیوالا امریکہ بادشاہ پاکستان کا 45ملین ڈالرز کا مقروض نکلا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) امریکہ افغانستان میں امریکی اتحادی نیٹو سپلائی کیلئے روڈ نیٹ ورک کے استعمال کرنے پر پاکستان کا 45 ملین ڈالرز کا نادہندہ ہے، امریکہ نے پاکستان کو 2013 ءسے یہ رقم ادا کرنی ہے، یہ انکشاف چند روز قبل پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے ہونے والے ایک اجلاس میں ہوا ہے، سینئر فوجی حکام بھی اس اجلاس میں شریک تھے اور معلوم ہوا ہے کہ امریکہ نیٹو سپلائی کیلئے سال 2013 ءسے روڈ انفراسٹرکچر استعمال کررہا ہے اور اس کی مد میں پاکستان کا 45 ملین ڈالرز کا مقروض ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والے ایک اجلاس میں سول و فوجی حکام نے ان پہلوﺅں پر غور کیا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ مزید امداد بند کرتی ہے اور اس کے اثرات کیا ہونگے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے پاکستانی راستے سہولیات کے ساتھ استعمال کرنے پر عالمی معیار کے مطابق کمرشل اور نان کمرشل گاڑیوں سے ٹرانزٹ فیس لی جائے۔ اجلاس میں شریک ایک اہم ذرائع نے گفتگو میں بتایا کہ 26 نومبر 2011 ءکو نیٹو فورسز کے سلالہ حملے میں 28 پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے بعد چیف آف آرمی سٹاف جنرل کیانی نے سوچ کو تبدیل کیا اور فیصلہ کیا کہ نیٹو اور امریکی گاڑیوں سے ٹرانزٹ فیس وصول کی جائے، جس کے نتیجے میں دوطرفہ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس کے بعد 2013 ءسے امریکہ پاکستان کا 45 ملین ڈالرز کا مقروض ہے جبکہ امریکہ کا کہنا ہے کہ ہم نے 15 ملین ڈالرز دینے ہیں۔ اجلاس میں سول و فوجی حکام نے افغانستان کیلئے ٹرانزٹ روٹ پر بات کی اور کہا گیا سہولیات دینے کے ساتھ کمرشل اور نان کمرشل گاڑیوں سے عالمی معیار کے مطابق ٹرانزٹ فیس وصول کی جائے گی اور یہ ٹول فیس کے علاوہ ہوگی۔ حالیہ روڈ میپ سے متعلق حکام نے کہا کہ افغانستان کیلئے جدید سہولیات کے ساتھ عالمی معیار کے مطابق روڈز نیٹ ورک کیسے اور کب بنایا جائے۔ اجلاس میں موجود فوجی حکام نے کہا کہ یہ ہم پر چھوڑ دیں کہ افغانستان کیلئے نان کمرشل گاڑیوں ٹرانزٹ روٹ پر کیسے ہوگی۔ واضح رہے کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کی کمرشل گاڑیوں سے کوئی رقم کافی عرصے سے نہیں لی گئی اور سلالہ واقعہ سے پہلے بھی افغانستان میں نیٹو اور امریکہ کے استعمال کی گاڑیوں سے بھی کوئی فیس نہیں لی جاتی تھی۔ فوجی حکام سے متعلق بتانے والے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایم او یو یا نیٹو فورسز کے ساتھ فیس چارجز کے معاہدہ گزر چکا ہے اور اب اس کی تجدید کی ضرورت ہے۔ دریں اثنا امریکی جنگ میں شراکت داری پاکستانی معیشت پر بھاری پڑی۔ پاکستان کو 13سال میں 120 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔ دوسری جانب چین کے ساتھ باہمی تجارت کا حجم سولہ ارب ڈالر پر پہنچ گیا ہے جبکہ واشنگٹن سے پاکستان کی تجارت 70 سالوں میں صرف چھ ارب ڈالر تک محدود ہے، پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کا حجم سولہ ارب ڈالر ہے۔ اس کے مقابلے میں پاک امریکہ باہمی تجارت چھ ارب ڈالر تک ہی محدود ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اعدادو شمار کے مطابق ملک میں ہونے والی کل براہ راست سرمایہ کاری میں چین کا حصہ 44 فیصد یعنی ایک ارب بیس کروڑ ڈالر رہا جبکہ اس عرصے میں امریکہ نے صرف دو کروڑ نوے لاکھ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو امریکہ کی یاری بے پناہ مہنگی پڑی۔ گزشتہ 13 سال میں پاکستان کو 120 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا یعنی پاکستان کی معیشت کو سالانہ دس ارب ڈالر کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ اور امریکہ نے پاکستان کو اوسطاٰ اڑھائی ارب ڈالر کی امداد دی جن میں سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے جنگی اخراجات بھی شامل ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہیں۔ ڈیڑھ سال کے دوران چینی مالیاتی اداروں نے پاکستان کو تقریباً دو ارب ڈالر قرض فراہم کیا جبکہ امریکہ نے اس دوران صرف دس کروڑ ڈالر کی معاشی معاونت فراہم کی جبکہ پاک فوج کے جوانوں سمیت ستر ہزار افراد شہید ہوئے جن کا کسی نے اعتراف نہیں کیا۔

 

غیر معمولی خطرات کا سامنا ۔۔۔ وفاقی وزیر داخلہ کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں اظہار خیال

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت خارجی محاذ پر غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے تاہم ایسی صورتحال میں اندرونی طور پر امن و استحکام سے خارجی چیلنجز کا سامنا کرسکتے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹر رحمان ملک کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسے عناصر سرگرم ہیں جو جمہوریت کے خلاف ہیں اور وہ سیاسی دھرنے اور تحریکوں کے ذریعے سڑکوں پر آکر ملک کو کمزور کرتے ہیں۔اجلاس میں نیشنل کاو¿نٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام قبائلی علاقوں کو کلیئر کیا اور اب دہشت گردی کی لہر سرحد پار سے آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا ہمیں کہتا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کو روکنے میں کام نہیں کیا لیکن پاکستان میں کوئی بھی جگہ ایسی نہیں جہاں یہ لوگ اکھٹے ہوکر کارروائی کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور بلوچستان کے حالات پر قابو پانے میں نیشنل ایکشن پلان نے بہت مدد کی اور اسی پلان پر عمل کرنے سے صوبوں کو نمائندگی ملی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے اور فرقہ واریت کے واقعات بھی کم ہوئے ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات پر اتفاق رائے سے معاملات حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر انتہاءپسندوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کو بہتر بنایا جارہا ہے۔بعد ازاں اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو حالات بنائے جارہے ہیں وہ قابل تشویش ہیں، ایسی صورتحال میں اندرونی انتشار اور بے یقینی مہلک ہوگی۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں سینیٹ انتخابات مارچ میں ہونا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ملک غیر یقینی کی صورتحال سے گزر رہا ہے جس میں سینیٹ انتخابات کے وقت پر انعقاد کی کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم اپنی حکومتی مدت پوری کرنے کے لیے پرامید ہیں، لیکن ملک کی مجموعی صورتحال تشویشناک ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں استعفے اور دھرنے ملکی مفاد کے خلاف ہیں۔

 

 

نواز شریف سعودی عرب کیا کرتے رہے ،حیران کن انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) میاں نواز شریف 1997میں دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئے اور انہوں نے 28 مئی 1998 کو ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر سیاست میں بڑا نام کمایا لیکن ان کی حکومت اپنی مدت پوری نہ کر سکی اور مشرف نے 1999 میں اقتدار پر قبضہ کر لیا ۔معروف صحافی و کالم نگار جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں لکھاہے کہ میاں نواز شریف نے 28مئی 1998کو ایٹمی دھماکے کیے پاکستان کو دھماکوں کے دوران بل کلنٹن اور شاہ عبداللہ دونوں کی حمایت حاصل تھی بل کلنٹن نے پاکستان کو قانونی طور پر دھماکوں سے روکنے کی کوشش کی لیکن انھیں ذاتی طور پر کہا میں آپ کی مجبوری سمجھتا ہوں یہ ذاتی تھپکی پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا گئی شہزادہ عبداللہ نے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا یہ پاکستان کو تین سال تک مفت پٹرول بھی دیتے رہے اور مالی امداد بھی جنرل مشرف نے1999 میں حکومت پر قبضہ کر لیا بل کلنٹن اور شہزادہ عبداللہ دونوں نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔میاں نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کے ساتھ معاہدہ کیا اور یہ 10دسمبر 2000کو خاندان سمیت جدہ شفٹ ہو گئے شہزادہ عبداللہ نے سعودی عرب میں آٹ آف دی وے شریف فیملی کی مدد کی قیام کے لیے سرور پیلس دیا اسٹیل مل کے لیے مفت زمین دی اور لندن میں کاروبار کے لیے سرمایہ فراہم کیا شریف فیملی نے شہزادہ عبداللہ کی مدد سے سعودی عرب کی سب سے بڑی اسٹیل مل لگائی اور یہ چند ماہ میں ارب پتی ہو گئے میاں نواز شریف جدہ میں بیٹھ کر لندن میں پراپرٹی کا کاروبار بھی کرنے لگے یہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون پر سودا کرتے رقم سعودی عرب سے بھجواتے پراپرٹی خریدتے مرمت کراتے اور دوبارہ فروخت کر دیتےحسن نواز جدہ سے لندن شفٹ ہوئے تو پراپرٹی کا کاروبار انھوں نے سنبھال لیا شاہ فہد یکم اگست 2005کو انتقال کر گئے جس کے بعد شہزادہ عبداللہ باقاعدہ بادشاہ بن گئے۔