سیاسی جماعتوں کیلئے ایک اور خطرہ

راولپنڈی(اے این این)شہدائے ختم نبوت کا خون رنگ لا ئےگا اور چہلم کا یہ عظیم اجتماع نفاذ نظام مصطفیﷺ کےلئے پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ تحریک لبیک یارسول اللہ نے بے مثال قربانیاں دیکر ختم نبوت کا علم بلند کیا، آئندہ بھی آقا کریمﷺ کے ناموس اور تحفظ پاکستان کےلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ اللہ کے دین کو تخت پر لانے کےلئے الیکشن 2018 میں ملک بھر سے بھرپور حصہ لےا جائےگا۔ لیاقت باغ راولپنڈی میں ”تاجدار ختم نبوت کانفرنس اور شہدائے ختم نبوت کے چہلم سے علامہ خادم حسین رضوی، پیر محمد افضل قادری ودیگر علماءومشائخ کے خطابات۔ اس موقع پر ملک کے طول وعرض سے علماءمشائخ سمیت ہزاروں غلامان رسول نے شرکت کی۔ قائدین نے کہا کہ آےا آےا دین آےا کا نعرہ ساری قوم کی آواز بن چکا ہے۔ قوم کا بچہ بچہ لبیک یارسول اللہ کی صدائیں بلند کررہا ہے۔ سیاستدان نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان سے اعراض کررہے ہیں لیکن محمد بن قاسم کے وارث جاگ اٹھے ہیں اب جلد وطن عزیز اسلامی فلاحی ریاست بنے گا۔ امریکی صدر کی دھمکیوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور بتا دینا چاہتے ہیں کہ تحفظ پاکستان کےلئے علماءمشائخ اور پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے۔ اس موقع پر پیر محمد افضل قادری نے علماءومشائخ اور حاضرین سے تحفظ ختم نبوت، نفاذ نظام مصطفی اور تحفظ پاکستان کےلئے حلف لیا۔ اجتماع سے پیر سید عناےت الحق شاہ سلطانپوری، پیر سید انعام الحق شاہ، والد ممتاز قادری ملک بشیر احمد، پیر سید ظہیر الحسن شاہ، پیر قاضی محمود اعوانی، ڈاکٹر شفیق امینی، علامہ فاروق الحسن، سید حبیب الحق شاہ سلطانپوری، علامہ احسان الحق شاہ، مفتی حنیف قریشی، سید زمان علی جعفری، مفتی غلام غوث بغدادی، پیر اعجاز اشرفی، پیر سید منور شاہ بخاری، پیر غلام حسنین، پیر سید سرور شاہ، مولانا شاہد چشتی، مولانا شفیق الرحمن ہزاروی، مولانا عارف نوری، مفتی قاضی سعید الرحمن، علامہ عبد الطیف قادری، علامہ عبد الرحمن جامی، مولانا عبد الرحمن تابانی، پیر قاسم سیفی، مولانا شبیر حسین اور شہدائے ختم نبوت کے لواحقین نے خطابات کئے۔ علماءنے کہا کہ حکومت راجہ ظفر الحق رپورٹ تیار ہونے کے باوجود شائع نہ کرکے وعدہ خلافی کررہی ہے، رپورٹ فوری شائع اور ختم نبوت سے متعلقہ ترمیم کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے، اگر یہ مطالبہ پورا نہ کیا گےا اور معاہدہ فیض آباد پر مکمل عمل درآمد نہ ہوا تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائےں گے۔ علامہ خادم حسین رضوی اور پیر محمد افضل قادری نے مزید کہا کہ ختم نبوت دھرنا فیض آباد کے شہیدوں، زخمیوں اور ختم نبوت کےلئے کردار ادا کرنیوالوں کو امت مسلمہ قیامت تک خراج تحسین پیش کرتی رہے گی اور شہدا و زخمیوں کا قصاص لینے میں تحریک لبیک کوئی کوتاہی نہیں کرے گی۔ دھرنا کے موقع پر کثیر شہادتوں اور سینکڑوں زخمیوں کے باوجود کسی عدالت نے از خود نوٹس نہیں لیا، جس پر عوام اظہار افسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک لبیک یارسول اللہ بر سر اقتدار آکر سیاستِ نبوی و سیاست خلفاءراشدین کی روشنی میں وطن عزیز میںایسی اصلاحات لائے گی کہ مسلمانوں کی دنیا وآخرت سنور جائے اور مسلمان اقوام عالم میں بلند مقام ومرتبہ پائیں۔

امریکی اخبارنے پھر دعویٰ کردیا

واشنگٹن (آن لائن) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ چین پاکستان میں دوسرا اوورسیز فوجی اڈہ تعمیر کررہا ہے جوکہ سٹرٹیجک سمندری راستوں میں اس کی توانائی پروجیکشن صلاحیتوں کے فروغ کا حصہ ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں معاہدے سے آگاہ دو نامعلوم شخصیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تنصیب خلیج عمان کے ایرانی سرحد کی نزدیکی بندرگاہ جیلوانی پر تعمیر کی جارہی ہے رپورٹ کے مطابق جیلوانی بیس کہلوانے والا یہ اڈہ چینی بحریہ اور فضائیہ کے لئے مشترکہ سہولت ہوگا جوکہ چینی تعمیر شدہ گوادر پورٹ سے کچھ فاصلے پر ہوگا رپورٹ کے مطابق اس منصوبے پر گزشتہ سال اٹھارہ دسمبر کو سولہ افراد پر مشتمل چینی فوجی کے ایک گروپ کے جیلوانی کے دورے پر پیش رفت ہوئی جب گروپ نے دس پاکستانی فوجی افسران سے ملاقات کی رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک بڑا بحری اور فضائی اڈہ تعمیر کرنے کیلئے پاکستانی حکومت کو علاقے میں رہائش پذیر لوگوں کی بڑی تعداد کو بھی دوسری جگہ آباد کرناپڑیگا۔

بلو چستان بحران ،وزیر اعظم میدان میں آگئے

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلئے انکی رہائش گاہ پر گئے جہاں پر انہوں نے بلوچستان بحران کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے وہ صوبائی قیادت سے بات چیت کرنے کے بعد کوئی واضح لائحہ عمل اپنائینگے۔جبکہ سابق ڈپٹی اسپیکر ورکن بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس 40 کی اکثریت موجود ہے جبکہ پانچ اراکین پر کام جاری ہے وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے پارٹی کے اراکین کی بجائے اتحادی جماعتوں پر زیادہ توجہ دیں جس کی وجہ سے ہم مایوس ہو کر عدم اعتماد کی تحریک لائی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم اور اختیارات نہ دینے کی سبب ہم اس بات پر مجبور ہو گئے کہ ہم بغاوت پر اتر آئے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم اپنے فورسز کی قدر کرتے ہیں تحریک عدم اعتماد لانا ایک یا دودن کی بات نہیں یہ پچھلے کئی ادوار سے چلا آرہا تھا پہلے ڈاکٹر مالک کے دور میںہم نے تین بار کوشش کی لیکن نواز شریف کے کہنے پر وفاق کے نمائندے آئے اور ان کی درخواست پر ہم نے تحریک عدم اعتماد نہیں آئے جب بلوچستان کے عوام نے قومی پارٹی کو منتخب کیا تو قوم پرستوں کو حکومت دینے کی کیا وجہ تھی پہلے ڈھائی سال تک ہم وزیراعلیٰ شپ کے لئے لڑتے رہے اور اس کے بعد ہم اپنے حقوق کے لئے لڑتے رہے ہمارے ساتھ سارے نظریاتی اور ہم خیال گروپ ہے سارے پارٹیوں کے ایم پی ایز ان سے تنگ آچکے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ساتھ آ رہے ہیں ہمارا جو حق تھ وہ ہمیں نہیں ملا وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ خان زہری چیف آف جھالاوان ہونے کے ساتھ وزیراعلیٰ شپ اور اپنے پاس 10 وزارتیں رکھی ہوئی تھی ہم نے کئی بار نواب زہری سے درخواست کی تھی کہ یہ وزارتیں اراکین اسمبلی میں بانٹی جائے لیکن وہ اکثر یہ کہہ کر ٹال دیتے کہ وفاق کی جانب سے اجازت نہیں حکومت بلوچستان کی بجٹ دو ضلعوں تک محدود ہو گئی تھی پورا بلوچستان اور پشتون بیلٹ انتہائی وسیع العریض زمین پر پھیلا ہوا ہے ایک ضلع میں 100 ڈیمز جبکہ دوسرے ضلع میں ایک ڈیم بھی نہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے عدم اعتماد کے تحریک کو غلط شکل دیا جا رہا ہے کہ ہم سینیٹ کے الیکشن کو خراب کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی جو خود کو جمہوریت کے چمپئن کہتے ہیں اس کے اپنے پارٹی کا یہی حال ہے پورے پشتونستان کو ایک ضلع تک محدود کر دیا ہم اب بھی پشتونخوامیپ اور نیشنل پارٹی کے دوستوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور وہ ہمارے ساتھ آنا چا ہتے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس گورنمنٹ کے مراعات ہے جس کی وجہ سے وہ ہمارے ساتھیوں کو روکنا چا ہتے ہیں۔ اراکےن بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ ثناءاللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمہوری طریقے صوبے کے بہترین مفاد میں پیش کی، ہم بغاوت نہیں بلکہ اصولوں کی سیاست کررہے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان سے سیاسی اختلافات ضرور ہیں مگر مسلم لیگ (ن) نہیں چھوڑیں گے، ہماری عدم اعتماد کی تحریک کو سینیٹ انتخابات سے ہرگز نہ جوڑا جائے،نئے وزیراعلیٰ کا نام بھی مشاورت کے بعد سامنے لایاجائیگا۔ ےہ بات سابق صوبائی وزےر وزےر داخلہ مےر سرفراز بگٹی‘رکن صوبائی اسمبلی سردار صالح بھوتانی نے سردار ےعقوب ناصر کی ہمشےرہ کے فاتحہ خوانی کے بعد صحافےوں سے بات چےت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سابق سپےکر رکن صوبائی اسمبلی جان محمد جمالی‘ اراکےن اسمبلی کرےم نوشےروانی‘ مےر عامر رند‘ غلام دستگےر بادےنی‘ امان اللہ نو تےزئی‘ مےر سرفراز ڈومکی‘ مےر قدوس بزنجو‘ آغارضا‘ سعےد ہاشمی‘ فائق جمالی اور دےگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں۔ ادھر، 9 جنوری کو اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ بلوچستان حکومت کی ہچکولے کھاتی کشتی کو ان دنوں استعفوں اور تحریک عدم اعتماد کے تھپیڑوں کا سامنا ہے۔ برطرفیوں سے پیدا ہونے والی ہلچل ابھی برقرار ہے۔ سیاسی جماعتوں کے اجلاس پر اجلاس بلائے جا رہے ہیں اور رہنماو¿ں کے مابین ملاقاتوں پر ملاقاتیں بھی ہو رہی ہیں۔ اتحادیوں اور حزب مخالف کے رابطوں میں تیزی آگئی ہے۔ اکثریتی ارکان کس کے ساتھ ہیں؟ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے حامیوں اور مخالفین کے اپنے اپنے دعوے ہیں مگر سچ کیا ہے یہ تو اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد ہی معلوم ہو گا۔ سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے عدم اعتماد کی تحریک کو جمہوری حق قرار دیا اور کہا کہ معاملے کو مرکز کی سیاست سے نہ جوڑا جائے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو چیلنج بھی کر دیا، بولے وزیر اعلیٰ نے جس کو اپنے ساتھ بٹھایا ہے اس نے 3 کروڑ میں سینیٹ کا ووٹ بیچا تھا۔ایک اور حکومتی باغی رکن صالح بھوتانی نے بھی کہا کہ وہ وزارت اعلیٰ کے امیدوار نہیں۔ حکومت کی اہم اتحادی جماعت نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر حاصل بزنجو کہتے ہیں، عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کرنیوالے پارٹی رکن خالد لانگو وزیر اعلیٰ کیخلاف ووٹ نہیں دیں گے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر یعقوب ناصر نے تحریک عدم اعتماد کو ق لیگ کا ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ یہ سب سینیٹ الیکشن روکنے کیلئے کیا جا رہا ہے۔

 

دیانتدار افسر مایوس ۔۔۔وجہ جان کر آپ بھی حیران ہو نگے

لاہور (نیا اخبار رپورٹ) شریف خاندان کے انتہائی قابل اعتماد بیورو کریٹ اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسین فواد نے سنٹرل سلیکشن بورڈ کی تشکیل نو کے ذریعے آئندہ دس سالوں کیلئے گریڈ 21 اور گریڈ 22 میں ن لیگ کے منظور بیورو کریٹس کی راہ ہموار کر لی ہے۔ بورڑ میں پہلی مرتبہ انٹیلیجنس بیورو کے گریڈ 22 کے آفیسر سابق سی پی او لاہور مہر کالق دادلک سمیت تین پاکستان ایڈمسٹرنینو سروس گروپ دو سیکرٹریٹ گروپ، رکن قومی اسمبلی امیر حیدر خان ہوتی اور ن لیگی سینیٹر سعود مجید کو شامل کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے امیر اشرف خواجہ نوید کامران اور سیکرٹریٹ گروپ کے ڈاکٹر محمد ہاشم پوپلزئی اور امجد علی خان کو بورڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ نئے تشیل دیئے گئے بورڈ میں آئی بی کی رپورٹس بنوانے کی زحمت سے جان چھڑائی گئی اور سنٹرل سلیکشن بورڈ کی تاریخ میں پہلی دفعہ انٹلیجنش بیورو کے گریڈ 22 کے آفیسر مہر خالق دادلک کو بورڈ کا ممبر بنا دیا گیا ہے۔ بورڈ میں شریک عامر اشرف خوافہ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ عامر اشرف خواجہ نے فواد حسین فواد حسین کی خصوصی نوازش سے گریڈ 22 میں ترقی ھاصل کی۔ نئی پالیسی میں سینٹرل سلیکشن بورڈ کواندھے اختیارات پہلے ہی دیئے جا چکے ہیں۔ پندرہ نمبر جس پر عدالتوں نے پہلے ہی اعتراضات لگائے تھے۔ دوبارہ ان کے ہاتھ میں دے دئے گئے ہیں۔ نئی پرموشن پالیسی میں کمال ہوشیاری سے کارکردگی رپورٹ کے نمبر 70 فیصد سے کم کرن کے 50 فیصد کر دیئے گئے ہیں جبکہ نیشنل منیجمنٹ کورس اسپیشل مینجمنٹ کورسز پر مبنی ٹریننگ رپورٹ کے نمبر 15 سے بڑھا کر 35 فیصد کر ریئے گئے ہیں ۔ ایس ایم سی اور این ایم سی سے پہلے سے ٹریننگ کورس مکمل کرنے والے بیورو کریٹس اس پالیسی سے لاعلم تھے۔

 

راجہ ظفر الحق رپورٹ سے متعلق اہم فیصلہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) ختم نبوت آرٹیکل میں تبدیلی کے حوالے سے راجہ ظفر الحق رپورٹ 20 جنوری تک پبلک ہونے کی توقع ہے جبکہ فیض آباد دھرنے میں کس کے حکم سے گولی چلی، جاں بحق افراد کی موت کا ذمہ دار کون ہے، اس حوالے سے بھی رپورٹ رواں ماہ میں ہی سامنے آ جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دھرنا میں جاں بحق افراد کے چہلم کے موقع پر لیاقت باغ راولپنڈی اور مال روڈ لاہور پر ہونے والے اجتماعات کے بعد حکومت کو واضح طور پر پیغام دیا گیا ہے کہ وہ وعدہ کے مطابق ذمہ داران سامنے لائے جائیں۔ دوسری طرف کچھ اہم حکومتی ذمہ داران چاہتے ہیں کہ معاملے کو دبایا جائے اور جتنا وقت گزر سکتا ہے، گزارا جائے اور اس میں ضامن بننے والوں کی پوزیشن خراب کی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے اہم اداروں اور خود حکومت کے اندر موجود کچھ اہم ذمہ داران نے واضح طور پر اہم حکومتی ذمہ داران کو کہا ہے اگر فوری طور پر رپورٹ کو سامنے نہ لائی گئی تو اس سے شدید نقصان ہو سکتا ہے اور پرامن مظاہرے پر تشدد مظاہرے بن سکتے ہیں۔ چہلم کی تقریب کے ذمہ داران کو بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے ان کے مطالبات پر ضرور عمل ہوگا اسی وجہ سے تقریب پرامن رہی ہے ۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ مطالبات پورا ہونے کی وجہ سے متعلقہ افراد جلوس کی شکل میں دوبارہ اسلام آباد کی جانب چڑھائی نہ کردیں۔ ذرائع کا کہنا ہے راجہ ظفرالحق رپورٹ میں اصل حقائق اگر سامنے آتے ہیں تو کئی پردہ نشین بے نقاب ہوتے ہیں۔

شریف فیملی کی آف شور کمپنیان ،برطانیہ سے بڑی خبر آگی

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) برٹش ورجن آئی لینڈ (بی وی آئی) کی حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور ان کی آف شور کمپنیوں (نیلسن اور نیسکول) کیخلاف مجرمانہ تحقیقات میں قانونی معاونت فراہم کرنے کی پاکستان کی درخواست قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ بی وی آئی کے اٹارنی جنرل نے باضابطہ طور پر بتایا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے بھیجی جانے والی درخواست برائے باہمی قانونی معاونت میں غلطیاں ہیں اور ان میں جرم بشمول کرپشن کے حوالے سے کوئی ذکر ہے اور نہ ہی درخواست میں یہ بنیادی بات بتائی گئی ہے کہ آخر تحقیقات کس چیز کی کرنا ہے۔ بی وی آئی کے خط میں لکھا ہے کہ حقائق کے اختصار میں یہ معلومات کا پس منظر نہیں بتایا گیا جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ افراد ور کمپنیوں کے درمیان کوئی گٹھ جوڑ ہے جبکہ مبینہ جرم کا بھی کوئی ذکر نہیں۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست میں لازمی طور پر اس بات کا ذکر ہونا چاہئے کہ مذکورہ افراد اور کمپنیوں کی جانب سے کرپشن یا کرپٹ اقدامات کے جرائم کس طرح کیے گئے ہوں گے۔ بی وی آئی کے خط میں مزید لکھا ہے کہ درخواست میں متعلقہ بینک کی معلومات بھی نہیں بتائی گئی جس میں بینک کا نام، مذکورہ افراد / کمپنیوں کے اکاﺅنٹ نمبرزشامل ہیں جن کیخلاف تحقیقات اور معلومات جمع کرنا ہے۔ بی وی آئی سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) / نیب نے لندن میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن کے توسط سے باہمی قانونی معاونت کیلئے رابطہ کیا تھا تاکہ کرپشن اور کرپٹ اقدامات کے حوالے سے مجرمانہ نوعیت کی تحقیقات کرائی جا سکیں اور ساتھ ہی میاں نواز شریف، ان کے اہل خانہ اور کمپنیوں (نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ) کے ٹیکس ریکارڈ، بینک اکاﺅنٹس کی معلومات اور کمپنی کے ریکارڈز حاصل کیے جا سکیں۔ پاکستان کی جانب سے بھیجی جانے والی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد بی وی آئی نے اس درخواست کو ورجن آئی لینڈ کے قوانین سے مطابقت نہ رکھنے والی درخواست تصور کیا ہے۔ بی وی آئی کے اٹارنی جنرل کی جانب سے پاکستانی حکام کو لکھا گی ہے کہ ہم آپ کو آپ کی درخواست کے حوالے سے کوئی قانونی معاونت فراہم نہیں کر سکتے۔ پاکستانی حکام کو بتایا گیا ہے کہ آپ اپنی درخواست میں پائی جانے والی خامیوں، یعنی یہ دیکھنے کے بعد کہ آپ کی درخواست ورجن آئی لینڈ کے قوانین سے مطابقت کیوں نہیں رکھتی اور ان خامیوں کو دور کرنے کے بعد دوبارہ درخواست بھیج سکتے ہیں جس کا جائزہ لیا جائے گا۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو بی وی آئی کے خط نے مبینہ جرم بشمول کرپشن اور منی لانڈرنگ کو شریف خاندان اور ان کی آف شور کمپنیوں نیسکول اور نیلسن کے ساتھ جوڑنے میں نیب اور جے آئی ٹی کی ناکامی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ پاکستانی حکام شریف خاندان کو ان کی آف شور کمپنیوں / دولت کی وجہ سے سزا دلوانے میں جلدبازی کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس معاملے کی تحقیقات کو درست سمت میں لیجانے کیلئے بنیادی معلومات تک موجود نہیں۔

 

سیکر ٹری خارجہ نیب طلب ،وجہ سامنے آگئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) شریف خاندان کے خلاف شواہد اکٹھے کرنے کا عمل تیز اور جلد مکمل کیا جائے چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کو نیب ہیڈ کوارٹر طلب کرکے ملاقات کی ہے جس میں شریف خاندان کے خلاف مقدمات میں برطانیہ سے کاغذات کی تصدیق کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے ایوان فیلڈ ریفرنس میں ضمنی ریفرنس میں استعمال ہونے والے کاغذات کی تصدیق کے لئے تمام سفارتی ذرائع استعمال کرکے کاغذات نیب کے حوالے کئے جائیں کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی نجی ٹی وی کے مطابق جعمہ کے روز چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کو نیب ہیڈکوارٹر میں طلب کرکے ملاقات کی ہے جس میں شریف خاندان کے خلاف زیرالتوا مقدمات کے سلسلے میں برطانیہ سے کاغذات کی تصدیق کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی ہے نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ تمام سفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے تمام کاغذات اور خط و کتابت کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جائے اور تمام کاغذات باقاعدہ کاروائی کے ذریعے اور تصدیق کے بعد نیب کے حوالے کئے جائیں تاکہ احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرتے وقت کوئی اعتراض نہ اٹھایا جاسکے اس سلسلے میں برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھی جلد از جلد کاروائی مکمل کرکے تمام شواہد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس عمل میں کوئی کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی

پاکستانی پبلشرز کا انتہائی اقدام

نئی دہلی(آن لائن) پاکستانی پبلشرز نے 6 سے 14 جنوری تک بھارت میں ہونے والے عالمی کتب میلے کا بائیکاٹ کردیا۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 6 سے 14 جنوری تک عالمی کتب میلہ منعقد کیا جائے گا جس میں 40 ممالک سے پبلشرز شریک ہوں گے تاہم پاکستانی پبلشرز نے بھارت میں ہونیوالے عالمی کتب میلے کا بائیکاٹ کردیا ہے۔انتظامیہ نیشنل بک ٹرسٹ نئی دہلی کے مطابق پاکستان سے ابھی تک صرف ایک پبلشر نے شرکت کی یقین دہانی کروائی ہے، گزشتہ برس ہونیوالے عالمی کتب میلے میں بھی صرف پاکستان سے چلڈرن پبلی کیشنز نے ہی شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی۔انتظامیہ کے مطابق عالمی میلے میں شرکت کے لیے کسی پبلشر کو دعوت نہیں دی جاتی بلکہ وہ خود درخواست کرتے ہیں جب کہ پاک بھارت کشیدہ تعلقات کی وجہ سے پاکستانی پبلشرعالمی کتب میلے میں شریک نہیں ہوتے۔

اینٹی کرپشن پنجاب کا بٹرا فیصلہ۔

لاہور (خصوصی رپورٹ) بدعنوانی کو کنٹرول کرنے کی خفیہ مانٹیرنگ کیلئے اینٹی کرپشن پنجاب میں انٹیلی جنس ونگ کے قیام کی منظوری دیدی گئی، ڈی جی اینٹی کرپشن بریگیڈئیر(ر) مظفر علی رانجھا نے ونگ قائم کرنے کی تجویز دی تھی، یہ ونگ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے افسروں اور ملازمین پر بھی نظر رکھے گا، ڈی جی اینٹی کرپشن کے مطابق ونگ کیلئے 37 افسر بھرتی کئے جائیں گے جبکہ یہ ونگ اینٹی کرپشن کے اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے بھی کارروائیاں کریگا، ونگ کے قیام سے احتساب کے عمل میں واضح بہتری آئیگی۔

حکومت کو بٹرا دھچکہ ۔۔۔اہم عہددار مستعفی۔

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)حکومت کے چیف اکانومسٹ ڈاکٹر ندیم جاوید نے اپنے عہدے سے استعفی دیتے ہوئے وزارت منصوبہ بندی کو ایک ماہ کی پیشگی اطلاع کا نوٹس بھجوادیا ہے۔ڈاکٹر ندیم نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کردی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں چیف اکانومسٹ پلاننگ کمیشن کے عہدے سے مستعفی ہوچکا ہوں ان کا کہنا تھا کہ میں حکومت کے لیے خدمات انجام دے چکا ہوں اور اب میں نے اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے سے قبل سبکدوش ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔جب ان سے مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں مختلف حوالوں سے سوچ بچار کررہا ہوں ، تاہم حتمی فیصلہ ایک ماہ بعد کروں گا ۔ پرائیوٹ سیکٹر کے لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت کو دوبارہ اس اسامی کے لیے اشتہار دینے کا فیصلہ کرنا ہوگا، تاکہ پرائیو یٹ سیکٹر سے کسی شخص کو اس عہدے پر رکھا جاسکے کیوں کہ ان کا خیال ہے کہ اکانومسٹ گروپ میں اس عہد ے سے متعلق پیشہ ور فرد کورکھنے کی صلاحیت نہیں ہے۔