دودھ میں ملاوٹ کر نے والے ہو جا ئیں ہو شیار

لاہور (نیا اخبار رپورٹ) شیمپو‘ کھاد اور کیمیکل ملا دودھ فروخت کرنے والوں کے لئے موت کی سزا مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ عوام دوست پارٹی کے سربراہ انجینئر سید محمد الیاس کی جانب سے دائر درخواست میں وزیراعظم پاکستان‘ وفاقی حکومت‘ چیف منسٹر پنجاب اور پنجاب حکومت کو فریق بناتے ہوئے مو¿قف اختیار کیا گیا کہ پنجاب کے تمام شہروں میں شیمپو‘ کھاد اور کیمیکل ملے دودھ کی سرعام فروخت اور سپلائی کا سلسلہ جاری ہے۔ نرم قوانین کی وجہ سے ملاوٹ مافیا قانون کی گرفت میں نہیں آتا۔ ہر سال ہزاروں کم سن بچے ملاوٹ شدہ اور ناقص دودھ کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ناقص دودھ پینے کی وجہ سے شہری مختلف بیماریوں کا شکار اور غذائیت کی کمی کا سامنا کررہے ہیں۔ دنیا بھر میں سخت قوانین کی وجہ سے ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت پر کڑی سزائیں دی جاتی ہیں۔ پاکستان میں ایسا کوئی قانون نہیں ‘ قوانین میں ترمیم کرکے ملاوٹ شدہ اور مضرصحت دودھ کی فروخت پر موت سزا مقرر کرنے کا حکم دیا جائے۔

 

مریم نواز کی سمدھی کا نام میاں منیر ہونے کی تردید

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سال نو پرجشن منانے کے دوران ناکے پر کھڑے پولیس اہلکاروں کو کچلنے کی خبر اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آئی تو نجی ٹی وی نے دعوی کیا کہ وہ کار مریم نواز کے سمدھی میاں منیر کے بیٹے مصطفی کی تھی اور وہ حادثے کے وقت گاڑی میں سوار تھے۔مریم نواز نے اپنے سمدھی کا نام میاں منیر ہونے کی تردید کر دی ہے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں نجی ٹی وی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے سمدھی کا نام میاں منیر نہیں بلکہ چوہدری منیر ہے۔ برائے مہربانی بدنام کرنے سے پہلے تصدیق کر لیا کریں۔

انتشار بڑھے گا اصل نشانہ سی پیک ایٹمی پاور ہے: شاہد مسعود

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں حالات کو اسی نہج تک پہنچانے کیلئے سالہا سال سے کام جاری تھا۔ سازش کے تحت ادارے تباہ کئے۔ قرض لئے گئے ٹرمپ نے کوئی ایسی نئی بات نہیں کی ہے۔ آنے والے دنوں میں پاکستان میں انتشار بڑھے گا۔ اصل نشانہ سی پیک اور نیوکلیئر پاور ہے۔ یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں ہنگامے شروع کردیئے جو افغان سرحد کے قریب ہے ۔ ہنگامے مہنگائی سے شروع ہوکر حکومت کیخلاف ہوچکے ہیں۔ ایرانی ہنگاموں سے پورا مشرق وسطی لزر رہا ہے، پاکستان میں قیادت کو سلجھانے کی کوشش کی گئی مختلف لیگی رہنماﺅں نے بھی نوازشریف کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن کوئی اثر نہ ہوا۔ دنیا میں کوئی بڑا واقعہ کرا کر اس کے ڈانڈے پاکستان سے ملائے جاسکتے ہیں۔ ریاست اور قوم بیدار ہے اور مقابلہ کیلئے تیار ہے تاہم اصل مسئلہ یہ ہے کہ بات کرنے کیلئے لیڈر شپ نہیں ہے۔ وہ سیاسی دنیا جن کی بیرون ممالک میں جائیدادیں ہوں وہ کسی سے کیا بات کرسکتے ہیں۔ جس طرح الطاف حسین بات نہ سنتا تھا اور آخر میں انکشاف ہوا کہ اس کے پیچھے عالمی کھلاڑی تھے اس طرح نوازشریف کی بھی صورتحال ہے اور وہ کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہیں۔پاکستانی عوام باشعور ہے پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی ہے اس کا مشرقی وسطی سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان کرائمز سے نکل جائے گا۔ تاہم عوام کو پتہ چل جائے گا کہ ان ملک کو یہاں تک لایا ہے۔